Tag: Israeli army

  • غزہ میں اسرائیلی فوج کا ظلم جاری، مزید 60 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی فوج کا ظلم جاری، مزید 60 فلسطینی شہید

    12 جولائی 2025: غزہ کے نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کے مظالم کا سلسلہ جاری ہے، تازہ حملوں میں مزید 60 فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق غزہ پر صبح سے جاری اسرائیلی فوج کے حملوں میں مزید 60 فلسطینی شہید ہوگئے، ان شہداء میں امداد لینے کے لیے آنے والے 27 فلسطینی بھی شامل تھے۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ غزہ میں صبح سے جاری اسرائیلی حملوں میں 180 فلسطینی زخمی بھی ہوئے۔

    اسرائیلی فوج کے مطابق گزشتہ 48 گھنٹوں میں غزہ پر 250 مرتبہ حملے کیے، فوج کی 5 ڈویژن غزہ میں پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    انروا چیف کا اہم بیان:

    فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ انروا چیف کا اہم بیان سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ غزہ بچوں اور بھوکے لوگوں کا قبرستان بن چکا ہے۔

    انروا چیف کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے پاس بچنے کا کوئی راستہ نہیں، ایک طرف موت ہے تو دوسری طرف بھوک، ہمارے اصول اور اقدار دفن ہو رہے ہیں۔

    اسرائیلی فوج کا لبنان میں اہم شخصیت کو ٹارگٹ کرنے کا دعویٰ

    اُنہوں نے کہا کہ بے عملی مزید انتشار لائے گی، مئی سے اب تک تقریباً 800 فلسطینی امداد کی تلاش میں مارے جا چکے۔

    اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کی جانب سے خبردار کیا گیا ہے کہ غزہ میں بھوک کا بحران غیر معمولی سطح پر پہنچ چکا، صورتحال مزید بدتر ہورہی ہے، غزہ میں ہر تین میں سے ایک شخص بغیر کچھ کھائے دن گزارتا ہے۔

  • اسرائیل نے غزہ کے کئی علاقوں میں جبری انخلا کے احکامات جاری کردیے

    اسرائیل نے غزہ کے کئی علاقوں میں جبری انخلا کے احکامات جاری کردیے

    اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے متعدد علاقوں میں رہائشیوں کو جبری انخلا کے نئے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے جن علاقوں کے رہائشیوں کو جبری انخلا کے نئے احکامات جاری کئے ہیں ان میں نصیرات، زہراء، مغرقہ کی میونسپلٹیز اور شمالی ساحلی پٹی سمیت النزعہ، البوادی، البسمہ، الزہراء، البساتین، بدر، ابو حریرہ، الروضہ اور الصفاء جیسے محلے شامل ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اسرائیلی فوج کے عربی زبان کے ترجمان اویچائے ادرعی نے ایک پیغام میں کہا کہ آپ کی حفاظت کی خاطر، فوراً جنوب میں واقع علاقے ‘المواسی’ کی طرف نقل مکانی کریں اور ان علاقوں کی طرف واپس نہ آئیں جو لڑائی سے متاثر ہو چکے ہیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج ان علاقوں میں شدید طاقت کے ساتھ کارروائیوں میں مصروف ہے تاکہ حماس کی تنظیمی صلاحیتوں کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے کیونکہ یہ تمام علاقے راکٹ فائرنگ کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ غزہ میں لاکھوں فلسطینی شہری پہلے ہی جبری بے دخلی، شدید بمباری اور انسانی بحران کا شکار ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان اقدامات کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو 30 ارب ڈالر تک کی مالی امداد فراہم کرنے کی خبریں مسترد کردیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو سیویلین جوہری پروگرام بنانے کے لیے 30 ارب ڈالر تک کی مالی امداد فراہم کرنے کی خبریں مسترد کردیں۔

    ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا کہ جعلی میڈیا میں کچھ لوگوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ ایک سویلین جوہری تنصیب کی تعمیر کے لیے ایران کو تیس ارب ڈالر دینا چاہتے ہیں میں نے ایسا مضحکہ خیز خیال کبھی نہیں سنا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ ایک بڑا جھوٹ ہے اور اس طرح کی جعلی خبر پھیلانے والے لوگ بیمار ہیں۔

    غزہ میں جنگ بندی کب تک ہوگی؟ ٹرمپ نے بتادیا

    سی این این نے رپورٹ کیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ حالیہ دنوں میں یورینیم کی افزودگی روکنے کے بدلے ایران کو اقتصادی مراعات دینے کے منصوبوں پر غور کر رہی ہے۔

  • غزہ غِذا کو ترس رہا ہے، دل دہلا دینے والی رپورٹ

    غزہ غِذا کو ترس رہا ہے، دل دہلا دینے والی رپورٹ

    اسرائیلی فوج کی بربریت اور پے در پے فضائی حملوں کے بعد غزہ ملبے کا ڈھیر بن گیا ہزاروں لوگ لقمہ اجل بن گئے اور جو لوگ موت کے منہ سے بچ گئے وہ غِذا کی قلت کے سبب شدید بھوک اور افلاس کا شکار ہیں۔

    غزہ کی پٹی اس وقت دنیا کی وہ واحد جگہ بن چکی ہے جہاں بھوک بھیانک شکل اختیار کرچکی ہے، پوری آبادی قحط کے خطرے کی زد میں ہے، یہاں کے ہر فرد کو غِذا کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں ماریہ میمن نے غزہ کی تازہ صورتحال کے تناظر میں غزہ میں امداد کی تقسیم کے سانحے میں بدلنے کے حوالے سے ایک ہوشربا رپورٹ پیش کی۔

    غزہ میں قحط

    انہوں نے عرب نیوز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ بدھ کے روز اسرائیلی فوج نے بھوک پیاس سے بے حال فلسطینیوں پر فائرنگ کی تھی جس سے متعدد فلسطینی شہید ہوگئے۔

    غزہ میں شدت اختیار کرنے والے غذائی بحران پر قابو پانے کے لیے اسرائیل اور امریکا کی حمایت یافتہ نئی تنظیم "غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن” نے محدود امدادی مراکز قائم کیے۔

    غزہ میں قحط

    رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ان مراکز تک پہنچنے کےلیے ہزاروں بھوکے فلسطینیوں کو شدید گرمی میں طویل فاصلہ طے کرنا پڑا، بھوک سے تنگ افراد نے جی ایچ ایف نامی امدادی مراکز پر لگی رکاوٹیں توڑیں جس کے بعد فائرنگ ہوئی اور بھوک سے مرتے کئی فلسطینیوں کو بندوق کی گولیاں کھا کر بھی مرنا پڑا۔

    غزہ غذا کی قلت

    اقوام متحدہ اور امدادی اداروں نے اسرائیل اور امریکا کی حمایت یافتہ نئی تنظیم امدادی تنظیم "غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن” پر امداد کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے اور انسانی اصولوں کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق 93 فیصد آبادی شدید غذائی قلت کا شکار ہے، غزہ میں پانی، بجلی اور خوراک کی شدید قلت ہے گزشتہ کئی ماہ سے ہے۔

    غزہ کے بھوکے بچے

    یاد رہے کہ غزہ پر اسرائیلی حملے تاحال جاری ہیں اور 17ماہ سے زائد عرصے کی جنگ میں شہدا کی تعداد 54 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔

    یہ تمام حقائق اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہیں کہ غزہ میں انسانی بحران اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے، اور اگر فوری، منظم اور غیر جانبدار انسانی امداد فراہم نہ کی گئی تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔

  • غزہ میں امدادی کارکنوں کی شہادت : اسرائیلی فوج کا ناکامی کا اعتراف

    غزہ میں امدادی کارکنوں کی شہادت : اسرائیلی فوج کا ناکامی کا اعتراف

    اسرائیل فوج نے گزشتہ ماہ غزہ میں 15 فلسطینی امدادی کارکنوں کی شہادت پر پیشہ وارانہ ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کمانڈنگ افسر کو معطل اور ڈپٹی کمانڈر کو برطرف کردیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے غزہ میں 15 فلسطینی طبی و امدادی کارکنوں کے قتل کی تحقیقات کی تفصیلات جاری کردیں۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات کے دوران کئی سنگین کوتاہیوں کا انکشاف ہوا ہے، مذکورہ واقعہ غلط فہمی اور احکامات کی خلاف ورزی کا نتیجہ تھا، واقعے میں شامل یونٹ کے ڈپٹی کمانڈر کو نامکمل اور غلط رپورٹ دینے پر برطرف کر دیا گیا ہے۔

    اسرائیلی فوج کے مطابق اہلکاروں نے واقعے کے دوران "اندھا دھند فائرنگ” نہیں کی بلکہ انہوں نے ایک واضح خطرہ محسوس کرتے ہوئے فائرنگ کی تھی جسے فوج نے ‘عملی غلط فہمی’ قرار دیا۔

    یاد رہے کہ اس واقعے کے بعد اسرائیلی فوج نے ابتدائی طور پر دعویٰ کیا تھا کہ ایمبولینسیں اور امدادی کارکن واضح طور پر پہلے ریسپانڈرز کے طور پر شناخت نہیں ہو رہے تھے اور انہوں نے "مشکوک انداز” میں فوجیوں کے قریب آنے کی کوشش کی تھی۔

    تاہم نیویارک ٹائمز کو حاصل ہونے والی ایک موبائل ویڈیو جو مارے گئے ایک امدادی کارکن نے ریکارڈ کی تھی، ظاہر کرتی ہے کہ ٹیم کے ارکان واضح طور پر شناخت کے قابل تھے اور ان پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ کئی منٹوں تک جاری رہی۔

    دوسری جانب فلسطینی ہلال احمر اور اسرائیلی انسانی حقوق کی تنظیم "بریکنگ دی سائلنس” نے اتوار کو اسرائیلی تحقیقاتی رپورٹ کو مسترد کر دیا۔ تنظیم کے صدر یونس الخطيب نے العربیہ ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ رفح میں ہونے والی ہلاکتوں پر اسرائیلی بیانیے میں تضاد پایا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں : اسرائیلی فوج کی 15 طبی کارکنوں کو قتل کرنے کی ویڈیو منظر عام پر

    یونس الخطيب نے کہا کہ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ قابض فوجیوں نے طبی کارکنوں کی لاشیں مجرمانہ انداز میں کیوں دفن کیں؟۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کی اقوام متحدہ کے کسی غیر جانبدار ادارے کے ذریعے آزادانہ اور غیر جانبدار تحقیقات ہونی چاہیے۔

  • غزہ میں اسرائیلی فوج کی بربریت، مزید 112 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی بربریت، مزید 112 فلسطینی شہید

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ جاری ہے، جس کے باعث مزید 100 سے زائد فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز اسرائیلی فوج نے فضائی حملے کرکے مزید 112 فلسطینیوں کو شہید کردیا۔

    غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے غزہ میں دار الارقم اسکول پر حملہ کیا جس میں بچوں اور خواتین سمیت 33 فلسطینی پناہ گزین جام شہادت نوش کرگئے۔ حماس نے غزہ میں دار الارقم اسکول پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملوں میں اب تک کم از کم 50 ہزار 523 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 14 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

    دوسری جانب فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم سے جنگ بندی معاہدے پر واپس آنے کو کہا ہے۔

    میکرون نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ میں نے اس بات پر زور دیا کہ انسانی امداد فوری طور پر دوبارہ شروع ہونی چاہیے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل پر زور دیا کہ وہ لبنان میں جنگ بندی کا احترام کرے۔

    میکرون کا کہنا تھا کہ لبنان کے بارے میں، جمعہ کو لبنانی صدر کے ساتھ میری بات چیت اور اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ اس بات چیت کے بعد، ہم نے مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    پاکستان کا اقوام متحدہ سے غزہ پر خاموشی توڑ کر عملی اقدامات کرنے کا مطالبہ

    ”لبنان کی خودمختاری کو مکمل طور پر بحال کرنے کے لیے نگرانی کے طریقہ کار کو مضبوط کیا جانا چاہیے اس میں لبنانی سرزمین سے اسرائیل کا مکمل انخلا اور ہتھیاروں پر ریاست کی اجارہ داری کو بحال کرنے کے لیے حمایت شامل ہے“۔

  • اسرائیلی فوج نے غزہ سے مظلوم فلسطینیوں کی لاشیں بھی چوری کرلیں

    اسرائیلی فوج نے غزہ سے مظلوم فلسطینیوں کی لاشیں بھی چوری کرلیں

    غزہ: سرکاری میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ جنگ کے دوران محصور پٹی سے ہزاروں فلسطینیوں کی لاشیں بھی چوری کرکے لے گئی ہے۔

    غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے غزہ جنگ کے 470 دنوں کے دوران ہونے والے نقصانات کے دل دہلا دینے والے اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔

    سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی بربریت کے باعث ہلاک ہونے والے 46 ہزار 960 افراد کی لاشیں اسپتال لائی گئیں، مرنے والوں میں 17 ہزار 861 بچے اور 12 ہزار 316 خواتین شامل تھیں۔

    اسرائیلی حملوں کے باعث غزہ کے 2 ہزار 92 خاندان مکمل طور پر ختم ہوگئے، جبکہ 4 ہزار 889 خاندانوں کا صرف ایک فرد اس جنگ میں محفوظ رہ سکا ہے۔

    سرکاری میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہید ہونے والے 214 بچے اسی جنگ کے دوران پیدا ہوئے تھے۔ایک سال سے کم عمر کے 808 بچے اس جنگ میں شہید ہوئے جبکہ 44 بچے خوراک کی قلت اور 8 شدید سردی کی وجہ سے شہید ہوئے۔

    مسلط کی گئی جنگ میں ایک لاکھ 10 ہزار 725 فلسطینی زخمی ہوئے جن میں سے 15 ہزار زخمیوں کو طویل عرصے تک علاج کی ضرورت ہے۔

    اسرائیلی جارحیت کے باعث زخمی اور شہید ہونے والوں میں 70 فیصد تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

    زخمی ہونے والے افراد میں 4 ہزار 500 افراد جسم کے مختلف اعضا سے محروم ہوگئے، ان زخمیوں میں 18 فیصد تعداد بچوں کی ہے۔

    غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر کے مطابق اسرائیلی فوج نے جنگ کے 470 دنوں میں غزہ پر ایک لاکھ ٹن بارود برسایا۔ جس کے نتیجے میں 38 ہزار 495 بچے اپنے والدین میں سے کسی ایک یا دونوں سے محروم ہوگئے ہیں جبکہ 13 ہزار 901 خواتین بیوہ ہوگئی ہیں۔

    غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 137 اسکول اور یونیورسٹیاں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں جبکہ 357 کو جزوی طور پر نقصان پہنچا۔

    اسرئیلی فوج نے غزہ کے 162 مراکز صحت پر حملے کیے جن میں سے 80 کو ناقابل استعمال بنا دیا جبکہ اسرئیلی فوج نے غزہ کے 34 اسپتالوں پربھی حملے کیے، انہیں آگ لگائی اور ناقابل استعمال بنادیا۔

    اسرائیلی حملوں میں 12 ہزار 800 طالب علم، 760 اساتذہ اور تعلیمی عملے کے افراد اور 150 اسکالرز، ماہرین تعلیم اور یونیورسٹی پروفیسر شہید ہوئے جبکہ 7 لاکھ 85 ہزار طلبہ تعلیم سے محروم ہوئے۔

    اسرائیلی حملوں سے قبرستان بھی محفوظ نہ رہے اور غزہ کے 60 قبرستانوں میں سے 19 مکمل طور پر یا جزوی طور پر تباہ ہوگئے جبکہ اسرائیلی فوج نے قبرستانوں سے 2300 فلسطینیوں کی لاشیں چرائیں۔

    اسرائیلی حملوں میں 158 مساجد کو جزوی طور پر نقصان پہنچا جبکہ 3 گرجا گھر بھی اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنے۔ حملوں میں غزہ کی 823 مساجد مکمل تباہ ہوگئیں۔

    اسرائیل باز نہ آیا، مغربی کنارے میں مزید 9 فلسطینی شہید

    اسرائیلی حملوں میں غزہ کے ایک لاکھ 61 ہزار رہائشی یونٹس مکمل طور پر تباہ ہوگئے، 82 ہزار رہائشی یونٹس رہائش کے قابل نہیں رہے جبکہ ایک لاکھ 94 ہزار رہائشی یونٹس کو جزوی طور پر نقصان پہنچا۔

  • غزہ جنگ : اسرائیلی فوج کے مظالم کیخلاف پاکستان کا اقوام متحدہ سے اہم مطالبہ

    غزہ جنگ : اسرائیلی فوج کے مظالم کیخلاف پاکستان کا اقوام متحدہ سے اہم مطالبہ

    نیویارک / اسلام آباد : غزہ جنگ کے دوران اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری ظلم و بربریت کی وحشیانہ کارروائیوں کیخلاف پاکستان نے تمام ممالک اور اقوام متحدہ سے خصوصی اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ 

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے غزہ میں انسانی بحران روکنے کیلئے فیصلہ کن اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

    اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار نے عالمی برادری سے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں جو کچھ کررہا ہے وہ جنگ نہیں بلکہ بےدخلی، نسلی صفایا اور تباہی کی مہم ہے۔

    انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ فلسطینیوں پراندھا دھند بمباری، بنیادی ڈھانچے کی منظم تباہی کوئی الگ واقعات نہیں، یہ سوچے سمجھے اقدامات ہیں جن کا مقصد ایک پوری قوم کو اس کے وطن سے مٹانا ہے۔

    پاکستانی مندوب نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور فلسطینی مسئلے پر اراکین سلامتی کونسل کے سامنے اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی برادری اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے دفاع کیلئے متحد ہو۔

    پاکستانی مستقل مندوب کا کہنا تھا کہ ہم تاریخ کے ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑے ہیں، پوری دنیا ہمیں دیکھ رہی ہے، کیا یہ کونسل اپنی ذمہ داری نبھائے گی یا اس المیے سے منہ موڑ لے گی؟

    عاصم افتخارنے کہا کہ فلسطینی عوام اس سلامتی کونسل سے امید، انصاف اور امن کے وعدے کی توقع رکھتے ہیں، ہمیں ان کو مایوس نہیں کرنا چاہیے، غزہ میں خونریزی ختم ہونی چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مردوں، عورتوں اور معصوم بچوں کی مسلسل تکلیف کا خاتمہ ضروری ہے، پاکستان نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا مطالبہ دہرایا۔

    عاصم افتخار نے کہا کہ فلسطینی رکنیت اخلاقی ضرورت ہے جو دو ریاستی حل کی ناقابل واپسی ضمانت ہوگی، فلسطینی رکنیت اخلاقی طور پر بھی یہاں کے عوام کی ضرورت ہے جو دو ریاستی حل کی ناقابل واپسی ضمانت ہوگی، سلامتی کونسل فوری اور غیرمشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرے۔

    پاکستانی مستقل مندوب نے کہا کہ فوری جنگ بندی کرکے غزہ میں خونریزی اور تباہی کو روکا جائے، سلامتی کونسل غزہ کی غیرانسانی ناکہ بندی ختم کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ناکہ بندی ختم کی جائے تاکہ خوراک، طبی سامان اور انسانی امداد کی فراہمی ممکن ہو سکے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ناکہ بندی ختم کی جائے تاکہ خوراک، طبی سامان اور انسانی امداد کی فراہمی ممکن ہو، کونسل طبی ڈھانچے کو نشانہ بنانے، دیگرجنگی جرائم کی آزاد اور شفاف تحقیقات کرے۔

    عاصم افتخار نے کہا کہ سلامتی کونسل غزہ میں محفوظ اور مستحکم انسانی راہداریوں کے قیام کو یقینی بنائے، اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کی بنیاد پر2ریاستی حل کے عمل کا آغاز کیا جائے۔

    عاصم افتخار نے کہا کہ یہ اقدام قبضے کے خاتمے، فلسطینی عوام کوحق خودارادیت کے حصول کے قابل بنائے گا، غزہ میں انسانی بحران کی سنگینی انسانی حقوق کمشنر کی رپورٹ سے واضح ہوتی ہے۔

    پاکستانی مستقل مندوب نے بتایا کہ رپورٹ میں غزہ میں صحت کے ڈھانچے پر حملوں کا تفصیلی ذکرکیا گیا ہے، اکتوبر 2023 تا جون 2024 کم ازکم 136 فضائی حملے 27 اسپتالوں اور 12 دیگر طبی سہولیات پر کیے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ حملوں میں500سے زائد طبی کارکن اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جون 2024تک غزہ کے38میں سے22 اسپتال غیرفعال ہوگئے، اس وجہ سے غزہ میں صحت کا نظام تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ بے گناہ فلسطینی عوام گزشتہ 14 ماہ سے بھی زائد عرصے سے مسلسل اسرائیلی حملوں کا سامنا کررہے ہیں، ان حملوں میں45 ہزار سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ 90فیصد آبادی بےگھر،1لاکھ60ہزار مکانات تباہ ہوچکے ہیں، غزہ کے بنیادی ڈھانچے، اسکول، اسپتال، ثقافتی ورثے اور اقوام متحدہ کی سہولیات تباہ ہوچکی ہیں۔

  • اسرائیلی فوج نے شام پر بمباری کی نئی فوٹیج جاری کر دی

    اسرائیلی فوج نے شام پر بمباری کی نئی فوٹیج جاری کر دی

    شام پر اسرائیل کی بلا جواز جارجیت کا سلسلہ جاری ہے، اسرائیلی فوج نے شام پر بمباری کی نئی فوٹیج بھی جاری کر دی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی جنگی طیاروں نے شام میں فضائی کارروائی تیز کرتے ہوئے گزشتہ 48 گھنٹوں میں اسٹریٹیجک فوجی اہداف پر سینکڑوں حملے کیے ہیں تاہم اب بمباری کی نئی فوٹیج بھی جاری کر دی۔

    فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لڑاکا طیاروں، ہیلی کاپٹروں، زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل لانچرز اور ہتھیاروں سے گودام کو نشانہ بنایا گیا۔

    اسرائیلی فوج نے شام میں لطاکیہ اور طرطوس کے فوجی مقامات، بندرگاہوں اور میزائل گوداموں کو نشانہ بنایا ہے، جبکہ اسرائیلی زمینی دستے گولان کی پہاڑیوں پر اپنے قبضے کو بڑھا رہی ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے شام کے مفرور صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کو ایک نیا اور ڈرامائی باب قرار دیا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی اخبار نے تبصرے میں کہا کہ نیتن یاہو غزہ سے شمالی شام تک گریٹر اسرائیل منصوبے پر گامزن ہیں۔

     دوسری جانب اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اسرائیل کے شام پرحملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حملے شام کی خودمختاری کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزی ہے، بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد شام کی عوام اپنی قسمت کا انتخاب خود کریگی۔

    اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں بڑی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں اور ان حالات میں شام کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کے حق ریاست و خود ارادیت کی توثیق اور ریاست کا مستقل ہونا ضروری ہے۔

  • اسرائیلی فوج کی غزہ میں بمباری، مزید 65 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کی غزہ میں بمباری، مزید 65 فلسطینی شہید

    اسرائیلی فوج کی غزہ میں بربریت کا سلسلہ جاری ہے، جس کے باعث گذشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 65 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے جبالیہ کیمپ کا محاصرہ بارہویں روز میں داخل ہوچکا ہے، جس کے باعث لاکھوں فلسطینی خوراک اور طبی سہولتوں سے محرومی کا شکار ہیں۔

    ایسی خطرناک صورتحال میں جرمنی نے فلسطینیوں کی نسل کشی کرنے والے اسرائیل کی حمایت کرتے ہوئے دوست ملک میں اسلحے کی فراہمی کی یقین دہانی کروا دی۔

    خبر ایجنسی کے مطابق جرمن چانسلر اولاف شولز نے اسرائیل کو غزہ اور لبنان میں مظالم کیلئے ہتھیاروں کی فراہمی کا وعدہ کر لیا۔

    جرمن چانسلر نے پارلیمنٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو ہمیشہ اسلحے کی ترسیل ہوتی رہے گی۔

    امریکہ، کینیڈا، جرمنی، فرانس اور اٹلی سمیت برطانیہ نے اسرائیل کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل کو دفاع کا حق حاصل ہے۔

    ایران کیلئے جاسوسی کا الزام، اسرائیلی شہری گرفتار

    جرمنی کے سرکاری ملازمین کی جانب سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کا مطالبہ سامنے آیا تھا۔

  • اسرائیلی فوج لبنان میں عام شہریوں کو نشانہ نہ بنائے، امریکا

    اسرائیلی فوج لبنان میں عام شہریوں کو نشانہ نہ بنائے، امریکا

    واشنگٹن : ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ اسرائیل پر واضح کردیا ہے کہ لبنان میں عام شہریوں کو نشانہ نہ بنائے۔

    واشنگٹن میں مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی پر پریس بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا لبنان میں عام شہریوں، انفرا اسٹرکچر کو نشانہ بنتے نہیں دیکھنا چاہتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر امریکا کی گہری نظر ہے، مشرق وسطیٰ میں قیام امن کیلئے کوششیں کررہے ہیں۔

    میتھیو ملر نے کہا کہ حماس نے جنگ بندی سے متعلق مذاکرات میں شامل ہونے سے انکار کردیا ہے، مشرق وسطیٰ کی صورتحال سے بخوبی آگاہ ہیں، امن کیلئے مسلسل کوششیں کررہےہیں۔

    اس موقع پر امریکی ترجمان سے سوال کیا گیا کہ ’’بلاول بھٹو نے شہباز شریف پر سیلاب متاثرین کی رقم کھانے کا الزام عائد کیا ہے ‘‘ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ سے یہ بھی پوچھا گیا کہ کیا امریکا امداد کیلئے دی جانے والی رقم کے غلط استعمال پرنظر رکھتا ہے؟

    جس کے جواب میں میتھیو ملر نے بتایا کہ امریکا ایسی اطلاعات کو سنجیدگی سے لیتا ہے، دنیا میں جہاں بھی امریکی ٹیکس دہندگان کے ڈالراستعمال ہوتے ہیں سنجیدہ معاملہ ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یو ایس ایڈ کے ذریعے امداد کی فراہمی کی نگرانی کا ایک سخت نظام استعمال کیا جاتا ہے، غلط استعمال ہو تو امریکا امداد بند کردیتا ہے۔