Tag: Israeli army

  • لبنان میں زمینی جنگ لڑتے ہوئے 2006 میں اسرائیلی فوج کا کیا انجام ہوا تھا؟

    لبنان میں زمینی جنگ لڑتے ہوئے 2006 میں اسرائیلی فوج کا کیا انجام ہوا تھا؟

    کیا آپ جانتے ہیں کہ 2006 میں جب اسرائیلی فوج لبنان میں زمینی جنگ لڑنے کے لیے داخل ہوئی تھی تو اس کا کیا انجام ہوا تھا؟

    الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق آخری بار جب اسرائیلی فوج نے لبنان میں زمینی جنگ لڑی تو یہ ایک عبرت ناک ناکامی پر منتج ہوئی تھی۔

    جولائی 2006 میں شروع ہونے والی اس ایک ماہ طویل جنگ نے اسرائیل کے فوجیوں کو شدید لڑائی میں جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا، کیوں کہ حزب اللہ کے جنگ جُوؤں نے یکے بعد دیگرے اسرائیلی ٹینکوں کو گھات لگا کر تباہ کر دیا تھا۔

    2006 لبنان جنگ کو ’’جولائی وار‘‘ بھی کہا جاتا ہے اور عربی میں اسے حربِ تموز کہا گیا، جب کہ اسرائیل میں اسے دوسری لبنان جنگ کہا گیا، یہ 34 دن طویل جنگ تھی جو لبنان، شمالی اسرائیل اور گولان کی پہاڑیوں پر حزب اللہ پیرا ملٹری فورسز اور اسرائیل ڈیفنس فورسز کے مابین لڑی گئی تھی۔

    اگلا حملہ اس سے زیادہ تکلیف دہ ہوگا، آیت اللّٰہ خامنہ ای نے خبردار کردیا

    یہ 12 جولائی کو شروع ہوئی، اور تب تک جاری رہی جب تک اقوام متحدہ نے بیچ میں پڑ کر جنگ بندی نہیں کرائی، جو کہ 14 اگست کی صبح سے قابل عمل ہوئی، حالاں کہ باضابطہ طور پر یہ جنگ 8 ستمبر کو تب ختم ہوئی جب اسرائیل نے لبنان کی بحری ناکہ بندی اٹھا لی۔

    اس جنگ میں حزب اللہ نے شمالی اسرائیل میں راکٹ داغ داغ کر اسرائیلی فورسز کو سخت مشکل میں ڈالا اور انھیں ایک گوریلا جنگ میں الجھا کر رکھ دیا تھا، اگرچہ اس جنگ میں صرف 165 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے جب کہ 1,300 تک لبنانی جاں بحق ہوئے تھے، کیوں کہ اس جنگ میں بھی اسرائیل نے شہری آبادیوں کو نشانہ بنایا تھا، اس کے باوجود یہ جنگ اسرائیل کے لیے سخت مشکل ثابت ہوئی تھی۔

    تقریباً دو دہائیوں کے بعد، اسرائیلی فوج نے منگل کو کہا کہ اس نے حزب اللہ کے خلاف جنوبی لبنان میں ’’محدود، مقامی اور ٹارگٹڈ‘‘ زمینی آپریشن شروع کر دیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل ایک بار پھر لبنان میں ایک اور طویل جنگ میں الجھ سکتا ہے۔

    لبنانی مسلح گروپ حزب اللہ نے کہا کہ اس نے آج بدھ کی صبح جنوبی لبنان کے قصبے عودیسیہ میں دراندازی کرنے والی اسرائیلی افواج کا سامنا کیا، اور انھیں پیچھے دھکیل دیا، ٹیلیگرام پر پوسٹ کرتے ہوئے حزب اللہ نے کہا کہ اس کی افواج نے اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ جھڑپیں کیں، انھیں نقصان پہنچایا، اور پسپائی پر مجبور کر دیا۔

    ادھر لبنان کے ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ یونٹ نے کہا ہے کہ گزشتہ سال 8 اکتوبر سے ملک میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 1,873 افراد جاں بحق اور 9,134 زخمی ہو چکے ہیں۔ اس رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیلی جارحیت کے شکار علاقوں سے بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے، جن میں 155,600 پناہ گاہوں میں رجسٹرڈ ہیں۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے لبنان پر اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، بیروت کے جنوبی مضافات میں متعدد محلوں کے رہائشیوں کے لیے انخلا کے نئے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

  • لبنانی فوج کے اسرائیل پر جوابی حملے شروع

    لبنانی فوج کے اسرائیل پر جوابی حملے شروع

    اسرائیل نے لبنان میں ’محدود زمینی کارروائی‘ کے منصوبے پر عمل کرتے ہوئے جنوبی لبنان میں دراندازی کی جس کے جواب میں لبنانی فوج نے بھی جوابی حملے شروع کردیئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی میڈیا نے اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ اسرائیل نے لبنان پر جارحیت کیلئے زمینی حملے کی تیاری شروع کرنے سے قبل باقاعدہ امریکہ کو مطلع کیا تھا۔

    اسرائیل کی جانب سے کارروائی کرتے ہوئے جنوبی لبنان پر آرٹلری اور ٹینکوں سے حملے کیے، جنوبی لبنان میں دراندازی پر لبنانی فوج نے بھی اسرائیل پر جوابی حملے شروع کردیئے۔

    اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل نے شمالی سرحدی علاقوں کو فوجی زون قرار دے دیا، جس کے جواب میں حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ ہم اسرائیلی حملوں کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔

    دوسری جانب امریکی حکام نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی حکام نے زمینی کارروائی سے متعلق واشنگٹن کو آگاہ کردیا ہے، اسرائیل لبنان میں زمینی حملے کسی بھی وقت شروع کرسکتا ہے۔

    دوسری جانب واشنگٹن ڈی سی میں پریس کانفرنس کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن سے پوچھا گیا کہ کیا وہ لبنان میں اسرائیل کی محدود زمینی کارروائی کے منصوبے سے آگاہ اور مطمئن ہیں؟ اس پر بائیڈن نے جواب دیا کہ ’میں آپ کی سوچ سے زیادہ آگاہ ہوں اور میں ان کے رُکنے پر مطمئن ہوں گا۔ ہمیں فوراً جنگ بندی چاہیے۔‘

    علاوہ ازیں امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ امریکہ دہشتگردی کے خلاف اسرائیل کے حق دفاع کی حمایت کرتا ہے مگر مشرق وسطیٰ کے بحران کا ’سفارتی حل‘ چاہتا ہے۔

  • ویڈیو: اسرائیلی فوجی الجزیرہ کے دفتر میں گھس گئے، عملے کو بیورو چھوڑنے پر مجبور کر دیا

    ویڈیو: اسرائیلی فوجی الجزیرہ کے دفتر میں گھس گئے، عملے کو بیورو چھوڑنے پر مجبور کر دیا

    جنگی جنون میں مبتلا اسرائیلی فورسز نے صحافتی اقدار کی دھجیاں اڑا دیں، مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز نے الجزیرہ کے دفاتر پر دھاوا بول کر دفتر کو 45 دنوں کے لیے بند زبردستی بند کرا دیا۔

    الجزیرہ کے مطابق شہر رام اللہ میں صہیونی فوجیوں نے الجزیرہ کے دفتر میں گھس کر نشریات میں خلل ڈالا اور بیورو چیف کو دھمکایا، اسرائیلی فورسز نے الجزیرہ کو آئندہ پینتالیس روز کے لیے کام بند رکھنے کی وارننگ دے دی۔

    بھاری ہتھیاروں سے لیس، نقاب پوش اسرائیلی فوجی زبردستی اس عمارت میں داخل ہوئے جہاں الجزیرہ کا بیورو ہے، اتوار کو علی الصبح نیٹ ورک کے مقبوضہ مغربی کنارے کے بیورو چیف ولید العمری کو 45 دن کی بندش کا حکم دے دیا۔

    بیورو چیف کے مطابق الجزیرہ کے عملے کو رام اللہ بیورو چھوڑنے پر مجبور کیا گیا، العمری نے کہا کہ اسرائیلی فوجی دستاویزات، آلات اور دفتری املاک کو ضبط کرنے کے لیے ایک ٹرک لے کر آئے تھے۔

    جنگی جنون میں مبتلا اسرائیل کے آج صبح لبنان میں 110 مقامات پر حملے

    صہیونی فوج نے دفتر کے علاقے منارا راؤنڈ اباؤٹ کو گھیر لیا تھا، اور انھوں نے فائرنگ کی اور آنسو گیس فائر کیے، فلسطینی صحافیوں کی تنظیم نے اسرائیلی اقدام کی شدید مذمت کی، اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ الجزیرہ کا دفتر ’دہشت گردی کی حمایت‘ پر بند کیا جا رہا ہے۔

    بیورو چیف کا کہنا تھا کہ انھیں اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے حکم نامہ دیا گیا ہے جو قانونی ٹیم کو حوالے کر دیا گیا ہے، حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ ایک اسرائیلی جنرل نے کیا ہے، جب کہ باقی تفصیلات اسرائیلی فوجی ہیڈ کوارٹر میں دی جائیں گی۔

    واضح رہے کہ مذکورہ علاقہ مقبوضہ مغربی کنارے کا A علاقہ ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ فلسطینی اتھارٹی کے مکمل کنٹرول میں ہے۔ لیکن اسرائیلی فوج جس طرح چاہے آتی اور جاتی ہے۔ یہاں راتوں رات چھاپے مارے جاتے ہیں، اور فلسطینیوں کو مارا جاتا ہے، شہری انفراسٹرکچر کو تباہ کیا جاتا ہے، اس لیے یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ الجزیرہ کا دفتر مقبوضہ مغربی کنارے میں ان اسرائیلی دراندازیوں کا اگلا شکار تھا۔

    فلسطین نیشنل انیشیٹو کے سیکریٹری جنرل مصطفیٰ برغوتی کے مطابق الجزیرہ کے دفتر کی بندش سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل کسی بھی ایسی آواز کو دبانا چاہتا ہے جو فلسطینی سرزمین میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی حقیقت کو دنیا کے سامنے لانے کی کوشش کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے غیر ملکی صحافیوں کو غزہ میں داخل ہونے سے روک دیا ہے اور الجزیرہ کے ساتھ کام کرنے والے صحافیوں سمیت تقریباً 170 صحافیوں کو قتل کر دیا ہے جب کہ دیگر کو قید اور تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔

    انھوں نے کہا رام اللہ میں الجزیرہ کا دفتر فلسطینیوں کی سیکیورٹی اور سول انتظامیہ کے تحت ایریا اے میں آتا ہے، اسرائیل کو قانونی طور پر ایریا A یا B میں کسی بھی دفتر کو بند کرنے کا کوئی حق نہیں ہے، اس سے پتا چلتا ہے کہ اسرائیل نے اب مؤثر طریقے سے مغربی کنارے پر مکمل طور پر دوبارہ فوجی قبضہ کر لیا ہے۔

  • لبنان سے اسرائیل پر 6 ہزار 611 راکٹ فائر ہوئے، اسرائیلی فوج

    لبنان سے اسرائیل پر 6 ہزار 611 راکٹ فائر ہوئے، اسرائیلی فوج

    اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ لبنانی علاقوں سے گزشتہ 8 ماہ کے دوران اسرائیل پر 6 ہزار 611 راکٹ داغے گئے، لبنان سے اسرائیلی علاقوں پر کم سے کم راکٹ جنوری میں اور زیادہ تر اگست کے ماہ کے دوران فائر کئے گئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی فوج کے اعداد و شمار میں کہا گیا ہے کہ لبنان سے اسرائیل پر جنوری 2024 میں 334 راکٹ داغے گئے۔

    اسرائیلی فوج کے مطابق فروری میں 534، مارچ 746، اپریل میں 744، مئی 1000، جون 855 اور جولائی میں ایک ہزار 90 راکٹ حملے کئے گئے۔

    برطانیہ میں رائل نیوی کا ہیلی کاپٹر سمندر میں گرکر تباہ

    اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ماہ اگست کے دوران لبنان سے 40 راکٹ یومیہ کے تناسب سے داغے گئے، یہ تعداد ایک ماہ میں 1 ہزار 307 بنتی ہے۔

  • اسرائیلی فوج کا غزہ شہر کو خالی کرنے کا حکم

    اسرائیلی فوج کا غزہ شہر کو خالی کرنے کا حکم

    اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں بربریت کا سلسلہ تاحال جاری ہے، ایسے میں اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کے رہائشیوں کو خبردار کرنے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں پمفلٹ پھینکے ہیں، جس میں انہیں غزہ خالی کا حکم دیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے پھینکے جانے والے پمفلٹس میں غزہ کے مظلوموں کو کہا گیا ہے کہ وہ متعین کیے گئے راستوں سے نکل جائیں اور ساتھ ہی خبردار کیا کہ شہری علاقوں میں ’خطرناک لڑائی جاری رہے گی۔‘

    اقوام متحدہ نے پمفلٹس کی تقسیم کے بعد اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس انخلا سے فلسطینی خاندانوں کی تکلیف میں بے تحاشہ اضافہ ہو گا، جن میں سے اکثر بہت مرتبہ بے گھر ہو چکے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی ترجمان سٹیفنی ڈوجارک کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز غزہ کے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

    حماس کے عہدیدار حسام بادران کا کہنا ہے کہ اسرائیل اُمید کررہا ہے کہ مزاحمت کرنے والے (جنگ بندی) مذاکرات میں اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹ جائیں گے، مگر قتل عام کا تسلسل ہمیں مجبور کر رہا ہے کہ ہم اپنے مطالبات پر قائم رہیں۔

    جوبائیڈن اور ان کی انتظامیہ اسرائیلی جنگی جرائم میں برابر کے شریک ہیں، اردوان

    واضح رہے کہ غزہ کے جنوبی علاقے رفح میں بھی شدید لڑائی کا سلسلہ جاری ہے، عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی ٹینک شہر کے وسط میں داخل ہوئے اور عمارتوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔

  • اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر کو اپنے ہی لوگوں کو ختم کرنے والے ’ہانیبل پروٹوکول‘ کا حکم دیا

    اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر کو اپنے ہی لوگوں کو ختم کرنے والے ’ہانیبل پروٹوکول‘ کا حکم دیا

    تل ابیب: اسرائیلی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر کو اپنے ہی لوگوں کو ختم کرنے والے ’ہانیبل پروٹوکول‘ کا حکم دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی اخبار ہاریٹز نے انکشاف کیا ہے کہ سات اکتوبر کو اسرائیلی حکام نے متنازع ہانیبل ہدایات جاری کر دی تھیں، اور اپنے ہی لوگوں پر حملے کے احکامات دیے۔

    ’’ہانیبل ڈائریکٹو‘‘ یا ہانیبل پروٹوکول ایک اسرائیلی فوجی پروٹوکول ہے، جس کے تحت اسرائیلی فوجی اسیروں اور ان کے اغوا کاروں دونوں کو مار دیتے ہیں، تاکہ دشمنوں کو اسرائیلی شہریوں کو سودے بازی کے طور پر استعمال کرنے سے روک سکے۔

    یہ ڈائریکٹو 1980 میں لائی گئی تھی تاہم 2006 میں حماس نے ایک فوجی کو اغوا کیا تھا، اس وقت اس پر نظر ثانی کی گئی تھی۔ اگرچہ یہ سرکاری طور پر فوجیوں کو قیدیوں کو جان بوجھ کر قتل کرنے کی اجازت نہیں دیتا، لیکن اسرائیل نے اسے متعدد مواقع پر اسی طرح استعمال کیا اور عملاً اسی طرح اس کی تشریح کی ہے۔

    گزشتہ برس ایک سابق اسرائیلی فوجی یہودا شاول نے الجزیرہ کو بتایا تھا کہ ہانیبل ڈائریکٹیو، جسے ہانیبل پروسیجر یا ہانیبل پروٹوکول بھی کہا جاتا ہے، ایک اسرائیلی فوجی پالیسی ہے جو کسی فوجی کے اغوا ہونے کی صورت میں زیادہ سے زیادہ طاقت کے استعمال کی اجازت دیتی ہے۔ اس نے بتایا ’’آپ اغوا کو روکنے کے لیے بغیر کسی رکاوٹ کے فائر کھولیں گے، اگر اسیر فوجی کو مارنے کا خطرہ لاحق ہو تو بھی طاقت کا یہ استعمال کیا جائے گا۔ صرف یہی نہیں، فوجی اغواکاروں پر پبلک مقامات پر بھی فائر کھول سکتے ہیں۔‘‘

    اسرائیلی اخبار ہاریٹز کے مطابق فوجی حکام سے حاصل ہونے والی دستاویزی شہادتوں سے پتا چلتا ہے کہ اسرائیلی فوج کے غزہ ڈویژن کو ملنے والے احکامات میں ’ہانیبل ڈائریکٹو‘ بھی شامل تھا، اور حماس کے حملے کے چند گھنٹوں بعد سرحد کے ساتھ مختلف مقامات پر اس کا وسیع پیمانے پر استعمال کیا گیا۔

    دوسری طرف نامور طبی جریدے لینسیٹ جرنل نے ایک رپورٹ شائع کی ہے کہ ایک اسرائیلی سمیت 3 ریسرچرز کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں حملے اور بیماریوں سے مجموعی اموات کی اصل تعداد ایک لاکھ 86 ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔ فلسطینی حکام نے اب تک اموات کی تعداد 38 ہزار ایک سو پچاس سے زائد بتائی ہے۔

  • اسرائیلی فوج  نے الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر کو رہا کر دیا

    اسرائیلی فوج نے الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر کو رہا کر دیا

    اسرائیلی قابض فوج نے الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلامیہ کو رہا کر دیا۔

    عرب میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ابو سلامیہ کو 23 نومبر 2023 کواسرائیلی فوج نے حراست میں لیا تھا۔

    دوسری جانب مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی الٹرا آرتھوڈکس فرقے نے حکومت مخالف مظاہروں کا آغاز کردیا۔

    اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہودی الٹرا آرتھوڈکس کے مظاہرے میں وزیر یتزاک گولڈ نوف کی گاڑی پر پتھراؤ کیا گیا۔

    گھڑ سوار پولیس دستے نے یہودی مظاہرین پر چڑھائی کی تو مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔

    واضح رہے کہ غزہ شہر میں اسرائیلی فوج کی جانب سے بربریت کا سلسلہ جاری ہے، چوبیس گھنٹوں میں 45 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے۔

    رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کے رہائشی عمارت پر حملے میں 3 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔ حماس کے جوابی حملوں میں 2 اسرائیلی فوجی واصل جہنم ہوئے۔

  • اکتوبر میں یرغمال بنائے گئے 4 شہری بازیاب کرا لیے، اسرائیلی فوج کا دعویٰ

    اکتوبر میں یرغمال بنائے گئے 4 شہری بازیاب کرا لیے، اسرائیلی فوج کا دعویٰ

    تل ابیب: اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں یرغمال بنائے گئے 4 اسرائیلی شہریوں کو بازیاب کرا لیا گیا۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیل ہگاری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو یرغمال بنائے گئے 4 اسرائیلیوں کو غزہ کے 2 مختلف مقامات سے بازیاب کرا لیا گیا ہے، بازیابی کے بعد انھیں طبی معائنے کے لیے اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔

    فوجی ترجمان نے کہا کہ مشن میں غزہ کی دو الگ الگ عمارتوں سے چار اسیروں کو بازیاب کرایا گیا، انھوں نے بتایا کہ اس آپریشن سے قبل ہفتوں تک معلومات اکٹھی کی گئیں، اور مشن میں شامل اہل کاروں کو سخت تربیت دی گئی۔

    انھوں نے کہا یہ ایک ’ہائی رسک مشن‘ تھا جو دن کی روشنی میں کیا گیا، اور یہ ایک ہیلی کاپٹر کی مدد سے کیا گیا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ 120 یرغمالی تاحال غزہ میں قید ہیں۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نوا ارگمانی ان چار یرغمالیوں میں سے ایک ہے جسے اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز بازیاب کرایا ہے۔

    واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیل کی جارحیت میں اب تک کم از کم 36,801 فلسطینی شہید اور 83,680 زخمی ہو چکے ہیں۔ اقوام عالم کی شدید مخالفت کے باوجود غزہ کے علاقوں پر اسرائیلی فورسز کے وحشیانہ حملے جاری ہیں، رفح میں کویت کے اسپیشلٹی اسپتال کے ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مارے جانے والے فلسطینیوں کی سڑکوں پر درجنوں لاشیں پڑی ہیں اور امدادی کارکن زخمیوں تک نہیں پہنچ پا رہے ہیں۔

  • ہلاکتوں میں اضافہ، اسرائیل کے پاس فوجی کم پڑ گئے

    ہلاکتوں میں اضافہ، اسرائیل کے پاس فوجی کم پڑ گئے

    اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو فوجیوں کی شدید قلت کا سامنا ہے، کئی دہائیوں بعد اسرائیل کو بدترین ہلاکتوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، غزہ اور دیگر محاذوں پر اسرائیلی جنگ نے فوجیوں کی کمی پیدا کردی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی حکومت کی الٹرا آرتھوڈوکس یہودیوں کو فوج میں شامل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے تاہم الٹرا آرتھوڈوکس یہودیوں کے حردیم فرقے نے اسرائیلی فوج میں شامل ہونے سے انکار کردیا ہے۔

    اسرائیلی وزیراعظم نے متنازع بل پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، نیتن یاہو یہودی فرقے حردیم کو فوج میں شامل کرنے پر بضد ہیں۔

    اسرائیلی حکومت کے منصوبے نے قدامت پسند یہودیوں کو احتجاج پر مجبور کردیا ہے، قدامت پسند یہودی حردیم اسرائیل کی آبادی کا 13 فیصد ہیں، یہ صرف مذہبی تعلیم حاصل کرتے ہیں اور خاندانی منصوبہ بندی کے خلاف ہیں۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق قدامت پسند یہودی فرقے حردیم کی آبادی اگلے دس سال میں اسرائیل کی آبادی کے 20 فیصد تک پہنچ جائے گی۔

    واضح رہے کہ اسرائیل کے ہر شہری کو کم از کم دو سال فوج کے لئے خدمات سرانجام دینا ہوتی ہیں۔

    اسرائیلی فوج رفح کے رہائشی علاقوں میں داخل، جانی نقصان کا خدشہ

    اسرائیلی مرد و خواتین کو عام طور پر 18 سال کی عمر میں فوج میں شامل کرلیا جاتا ہے، اسرائیلی مرد 32 ماہ اور خواتین 24 ماہ فوج کے لئے خدمات سر انجام دیتے ہیں۔

  • اسرائیلی فوج رفح کے رہائشی علاقوں میں داخل، جانی نقصان کا خدشہ

    اسرائیلی فوج رفح کے رہائشی علاقوں میں داخل، جانی نقصان کا خدشہ

    نیتن یاہو کے حکم پر اسرائیلی ٹینک منگل کو مشرقی رفح میں داخل ہوگئے، اس رہائشی علاقے میں دس لاکھ سے زائد افراد نے پناہ لی ہوئی ہے، موجودہ صورتحال کے باعث مزید جانی نقصان کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

    روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے بین الاقوامی اتحادیوں اور امدادی گروپوں نے اسرائیل کو متعدد بار رفح میں زمینی مداخلت کے خلاف خبردار کیا ہے، تاہم اسرائیل کا موقف ہے کہ وہاں حماس کے چار بٹالین چھپے ہوئے ہیں۔

    انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (آئی سی جے) کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ جمعرات اور جمعے کو جنوبی افریقہ کی جانب سے رفح کی دراندازی پر نئے ہنگامی اقدامات کی درخواست پر بحث کرنے کے لیے سماعت کرے گی۔

    جنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کے کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا تھا، اسرائیل کی جانب سے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیا گیا، آئی سی جے نے کہا کہ اسرائیل جمعہ کو تازہ ترین پٹیشن پر اپنے دلائل پیش کرے گا۔

    اسرائیل کا کہنا ہے کہ ہم اپنے اتحادیوں کی حمایت کے بغیر بھی رفح میں کارروائی کے لئے پر عزم ہیں، حماس کے بقیہ جنگجوؤں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے یہ آپریشن ضروری ہے۔

    مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ٹینکوں نے آج صبح صلاح الدین روڈ کے مغرب میں برزیل اور جنینا کے محلوں میں پیش قدمی کی۔ جھڑپیں شروع ہوچکی ہیں۔

    مصر کا اسرائیل کو کرارا جواب

    دوسری جانب حماس کے مسلح ونگ کا کہنا ہے کہ مشرقی السلام ضلع میں ال یاسین 105 میزائل سے اسرائیلی فوجی بردار جہاز کو تباہ کر دیا ہے جس میں عملے کے کچھ ارکان ہلاک اور دیگر زخمی ہوئے۔