Tag: Israeli

  • مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی پراردن میں اسرائیلی سفیر کی طلبی، احتجاج ریکارڈ

    مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی پراردن میں اسرائیلی سفیر کی طلبی، احتجاج ریکارڈ

    عمان :اردن کی حکومت نے یہودی آباد کاروں، قابض صہیونی فوج اور پولیس کے ہاتھوں مسجد اقصیٰ کی مسلسل ہونے والی بے حرمتی پراسرائیل سے سخت احتجاج کیا ہے۔

    عرب ٹی وی کے مطابق اردن میں تعینات اسرائیلی سفیر کو وزارتِ خارجہ کے دفترمیں طلب کرکے حرم قدسی کی مسلسل بے حرمتی اور یہودی آباد کاروں کی اشتعال انگیز کارروائیوں پراحتجاج کیا گیا۔

    اردنی وزارت خارجہ کے ترجمان سفیان سلمان القضانے ایک بیان میں کہا کہ وزارت خارجہ کے سیکرٹری جنرل زید اللوز نے اسرائیلی سفیر کوطلب کر کے انہیں اپنے احتجاج اور موقف سے آگاہ کیا۔

    اسرائیلی سفیر کو ایک احتجاجی مراسلہ دیا گیا اور کہا گیا کہ وہ فوری طورپر یہ مراسلہ اپنی حکومت تک پہنچائے اور اس پرعمل درآمد کرائے۔

    اردن نے واضح کیا کہ حرم قدسی اور مسجد اقصیٰ کے تاریخی، اسلامی اور عرب تشخص کے ساتھ کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ کی اجازت نہیں دی جائے گی، عمان نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ مسجد اقصیٰ کی روز مرہ کی بنیاد پر جاری بے حرمتی کا سلسلہ بند کرائے، القدس اور قبلہ اول کے تاریخی، آئینی اور دینی تشخص کے حوالے سے طے پائے معاہدوں پرعمل درآمد کرے۔

    سفیان سلمان القضاءنے کہا کہ اسرائیلی سفیر پرواضح کیا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کا 144 دونم حصہ صرف مسلمانوں کے لیے عبادت کی جگہ ہے، اس میں یہودی آبادکاروں کا داخلہ مذہبی اشتعال انگزی ہے۔

    اردنی وزارت خارجہ نے فلسطینی نمازیوں کے لیے مسجد اقصیٰ کے دروازے بند کرنے کے اقدام اور فلسطینیوں پر قبلہ اول میں نماز اور عبادت پرقدغنوں کی شدید مذمت کی اور فلسطینیوں پرعاید کی گئی تمام پابندیاں ختم کرنے اور مسجد اقصیٰ کے امور میں مداخلت سے باز رہنے کا مطالبہ کیا۔

    درایں اثناءاردن کے وزیرخارجہ ایمن الصفدی نے بھی مسجد اقصیٰ پر صہیونی یلغار کی شدید مذمت کی ،انہوں نے عالمی برادری پر زوردیا کہ وہ اسرائیل کو قبلہ اول کی بے حرمتی سے روکے۔

    ایمن الصفدی نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کےتاریخی اسٹیس کو نقصان پہنچانے کے خطرناک نائج سامنے آئیں گے،یورپی ممالک کے سفیروں سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ القدس اور مسجد اقصیٰ کے تاریخی اور قانونی تشخص کو پامال کرنے کے خطرناک نتائج سامنے آسکتے ہیں اور اس کی تمام تر ذمہ داری اسرائیل پرعاید ہوگی۔

  • اسرائیل کا شام کے جنوب مغربی علاقے میں‌ میزائل حملہ

    اسرائیل کا شام کے جنوب مغربی علاقے میں‌ میزائل حملہ

    دمشق : القنیطرہ کے مضافات میں حزب اللہ پر ہونے والے اسرائیل کے میزائل حملے کے نتیجے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہواتاہم اس سے املاک کو نقصان پہنچا۔

    تفصیلات کے مطابق شام کے جنوب مغربی سرحدی علاقے القنیطرہ کے مضافات میں اسرائیل نے لبنانی شیعہ ملیشیا کے ایک مرکز پرمیزائل حملہ کیا ہے،شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس میں اسد رجیم کے دفاع میں

    لڑنے والی لبنانی تنظیم کی نقل وحرکت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    اسرائیل کے میزائل حملے کے نتیجے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا، تاہم اس سے املاک کو نقصان پہنچا ۔اسرائیل نے القنیطرہ میں تل بریقہ کے مقام پر حزب اللہ کی سرگرمیوں کو نشانہ بنایا۔

    خیال رہے شام میں 8 سال سے جاری خانہ جنگی کے دوران حزب اللہ اسد رجیم کے دفاع میں لڑ رہی ہے،حزب اللہ کے جنگجو شام کے مختلف علاقوں میں موجود ہیں جو بشارالاسد اور ایران کی دیگر ملیشیاؤں کے ساتھ مل کر اپوزیشن فورسز کو کچلنے میں سرگرم ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کہنا تھا کہ اسرائیل کی طرف سے شام میں حزب اللہ اور ایرانی ملیشیاﺅں کے ٹھکانوں پرحملوں کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ اسرائیل اکثر شام میں حزب اللہ اور دیگر اہداف پربمباری کرتا رہتا ہے، دو ہفتے قبل درعا اور القنیطرہ میں اسرائیل نے اسد رجیم کی اہم تنصیبات پر فضائی حملے کیے تھے۔

    انسانی حقوق کی صور ت حال پرنظر رکھنے والے ادارے’آبزر ویٹری’ کے مطابق گذشتہ ہفتے شام میں اسرائیل کے فضائی حملوں میں چھ ایرانیوں اور تین شامی باشندوں سمیت 9 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بیس جون کو اسرائیل نے دمشق کے قریب اور حمص گورنری میں متعدد فوجی تنصیبات پربمباری کی تھی جب کہ شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق اسرائیل کی طرف سے متعدد میزائل حملے ناکام بنا دیے گئے تھے۔

    غیرملکی میڈیا کے مطابق مذکورہ دونوں مقامات پر ہونے والے حملوں کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک ہوگئے تھے، ان میں 9 غیرملکی جنگجو شامل تھے۔

  • اسرائیلی فوجی ایک بار پھرنہتے فلسطینیوں کے گھرمنہدم کرنے لگے

    اسرائیلی فوجی ایک بار پھرنہتے فلسطینیوں کے گھرمنہدم کرنے لگے

    بیت المقدس : مقبوضہ بیت المقدس کی وادی الحمص کے سربراہ نے بتایا ہے کہ اسرائیلی عدالت نے متاثرہ خاندانوں کو 18 جولائی تک مکانات مسمار کرنے کی مہلت دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین کے دارالحکومت یروشلم میں اسرائیلی بلدیہ کے عملے نے پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی میں مقبوضہ بیت المقدس کے جنوب میں صور باھر قصبے کے ساتھ واقع وادی الحمص پر دھاوا بولا اور گھروں کو مسمار کرنے کی دھمکی کے ساتھ گھروں کی پیمائش کی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کا کہنا تھا کہ وادی الحمص کمیٹی کے سربراہ حمادہ حمادہ نے کہا کہ مکانات مسماری کی منصوبہ بندی میں 237 رہائشی اپارٹمنٹس شامل ہیں جہاں 500 لوگ آباد ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حمادہ نے کہا کہ یروشلم کی بلدیہ نے رہائشیوں سے اپنے مکانات خود مسماری کرنے کا کہا نہیں تو انہیں مسمار کر دیا جائے گا اور زبردستی جرمانہ بھی وصول کیا جائے گا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی عدالت نے خاندانوں کو 18 جولائی تک کی مہلت دی ہے کہ وہ اپنے مکانات مسمار کر دیں۔ مطلوبہ مکانات کو دیوار علیحدگی کے ساتتھ واقع ہونے اور سکیورٹی کے لیے خطرہ ہونے کا بہانہ بنا کر مسمار کای ھا رہا ہے۔

    اسرائیلی قانون کے مطابق فلسطینیوں کے گھر دیوار سے 250 میٹر دور ہوں۔وادی الحمص میں 6000 فلسطینی آباد ہیں، مسماری کے بعد 500 لوگوں کو زیردستی وہان سے نکال دیا جائے گا۔

  • مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے دو فلسطینی جاں بحق

    مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے دو فلسطینی جاں بحق

    یروشلم : اسرائیلی پولیس نے مغربی کنارے پر باڑ کے قریب 16 سالہ جبکہ ایک علیحدہ واقعے میں 21 سالہ فلسطینی نوجوان کو گولی مار کر جاں بحق کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطینی وزارت صحت نے بتایاکہ اسرائیلی پولیس نے 16 سالہ عبداللہ غیث کو مغربی کنارے کے قریب بیت لحم شہر میں گولی ماری جبکہ ایک علیحدہ واقعے میں 21 سالہ فلسطینی نوجوان کے پیٹ پر گولی مار کر جاں بحق کردیا گیا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ فلسطینی بچہ بیت لحم سے یروشلم میں داخل ہونے کے لیے باڑ کو پھلانگنے کی کوشش کر رہا تھا جہاں اسے روکنے کے لیے گولی ماری گئی۔بچے کے والد لوائی غیث کا کہنا تھا کہ ان کا بیٹا مسجد الاقصیٰ میں نماز پڑھنے کے لیے یروشلم میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا بچے کی لاش کو بیت لحم ہسپتال لایا گیا جہاں اس کے اہلخانہ نے اس کی شناخت کی۔بچے کے والد کا کہنا تھا کہ وہ اپنے مذہبی فریضے کو پورا کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔

    انہوں نے اس کے دل پر گولی ماری جیسے کوئی کھیل ہو، 16 سال میں نے اسے پال کر بڑا کیا تھا۔

    فلسطینی شہریوں کے امور کے ذمہ دار اسرائیلی دفاعی ادارے سی او جی اے ٹی کا کہنا تھا کہ اس نے مغربی کنارے پر فلسطینی شہریوں کے مسجد الاقصیٰ میں داخلے پر پابندیوں میں نرمی کی ہے، جس دوران تمام عمر کی خواتین اور 40 سال سے زائد عمر کے مرد داخل ہوسکتے ہیں تاہم نوجوان فلسطینیوں کو فوج سے اجازت لینی ہوتی ہے جو بہت مشکل سے ملتی ہے۔

    ایک علیحدہ واقعے میں اسرائیلی پولیس کا کہنا تھا کہ انہوں نے 19 سالہ فلسطینی کو دمشق دروازے کے قریب 2 اسرائیلیوں پر چاقو سے حملہ کرنے پر مشتبہ شخص کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔

    واضح رہے کہ دمشق دروازے کے قریب شہر کے حصے میں زیادہ تر فلسطینی آباد ہیں۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ ایک اسرائیلی کی حالت نازک ہے جبکہ دیگر کی حالت خطرے کے باہر ہے۔پولیس کے مطابق مشتبہ شخص کو سیکیورٹی فورسز نے مسلمانوں کے علاقے میں بھاگتے ہوئے گولی ماری تھی۔

    خیال رہے کہ مشرق وسطیٰ سمیت دیگر ممالک میں جمعہ الوداع کے دن یوم القدس منایا گیا اور اس سلسلے میں ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔اسرائیل نے یروشلم پر 1967 میں مشرق وسطیٰ سے جنگ کے بعد قبضہ کیا تھا۔

    زیادہ تر بین الاقوامی برادری نے اسرائیل کے شہر کے مشرقی حصے پر قبضے کو تسلیم نہیں کیا ہے جس کے بارے میں فلسطین کا دعویٰ ہے کہ یہ ان کی ریاست کا مستقبل میں دارالحکومت بنے گا۔

    واضح رہے کہ یروشلم مسلمانوں کے لیے مکہ اور مدینہ کے بعد تیسرا بڑا مذہبی مرکز ہے۔

  • فلسطینیوں کی میزائل ٹیکنالوجی کا معیار بہتر ہو چکا ہے، اسرائیلی اخبار

    فلسطینیوں کی میزائل ٹیکنالوجی کا معیار بہتر ہو چکا ہے، اسرائیلی اخبار

    تل ابیب : اسرائیلی حکام کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی دفاعی صلاحیت اور میزائل ٹیکنالوجی کے معیار میں بہتری آئی ہے جو انتہائی خطرناک ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے ایک کثیرالاشاعت عبرانی اخبارنے بتایا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے مقامی سطح پر تیار کردہ میزائلوں کی رینج، ہدف کو نشانہ بنانے اور اسے تباہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ اور معیار میں بہت حد تک بہتری آئی ہے۔

    اسرائیلی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی دفاعی صلاحیت اور میزائل ٹیکنالوجی کے معیاری میں بہتری خطرناک ہے اور اس نے اسرائیلیوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق فلسطینی مزاحمت کاروں کے میزائلوں نے صہیونی ریاست کے سامنے طاقت کا نیا توازن قائم کیا ہے۔ اگرچہ اسرائیلی فوج دفاعی اعتبار سے فلسطینی مزاحمت کاروںسے آگے ہے مگر فلسطینیوں نے اس بار اپنی صلاحیت کا لوہا منوا لیا ہے۔

    اخبار کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست کو سنجیدگی سے سوچنا چاہیے کہ آیا فلسطینی مزاحمت کاروں کے راکٹوں اور میزائل کا کیا حل نکالا جا سکتا ہے۔ حکومت اور سیکیورٹی ادارے فلسطینی میزائلوں کو تباہ کرنے کے لیے تیار کردہ آئرن ڈون کی تعریف کرنے سے نہیں کتراتے مگر اس کی صلاحیت پر مسلسل سوال اٹھ رہے ہیں۔

    خبر رساں ادارے کے مطابق آئرن ڈوم کی خراب کار کردگی ایک بار پھر ارباب اختیار کو گہرائی کےساتھ اس مسئلے کے حل پر غور کا موقع فرہم کرتی ہے۔

  • اسرائیلی فورسز کی غزہ میں فضائی بمباری، 4 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی

    اسرائیلی فورسز کی غزہ میں فضائی بمباری، 4 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی

    یروشلم : غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی دفاعی افواج نے مقبوضہ غزہ کی پٹی پر فضائی بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں چار فلسطینی شہید ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین پر قابض اسرائیل کی ایئر فورس کی جانب سے اتوار کے روز غزہ کی پٹی پر رہائشی آبادی کو شدید فضائی بمباری کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ظالم اسرائیلی فورسز کی جانب سے مقبوضہ غزہ کی پٹی میں علیٰ الصبح بم گرائے گئے تھے جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے جبکہ 4 نوجوان شہید ہوگئے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ شہید ہونے والوں کی شناخت 22 سالہ عماد نصیر اور چار افراد سمیت ایک حاملہ خاتون اپنے ایک سالہ بچے کے ہمراہ شہید ہوگئی جبکہ ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔

    دوسری جانب صیہونی ریاست کی درندہ صفت فورسز کے ترجمان نے جاری بیان میں کہا ہے کہ آج کی جانے والی فضائی بمباری میں فلسطین کی مزاحمتی تنظیم کی جانب سے اسرائیل پر داغے گئے 200 راکٹ حملوں کے نتیجے میں کی گئی ہے۔

    اسرائیلی فورسز کے ترجمان کا کہنا تھا کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم کے راکٹ حملوں کے نتیجے میں 80 سالہ فلسطینی خاتون سمیت دو افراد زخمی ہوئے تھے۔

    مزید پڑھیں : غزہ : اسرائیلی فضائیہ کی حماس کے ٹھکانوں پر بمباری

    یاد رہے کہ اپریل کے اواخر میں غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے ظالم فوجیوں کی جانب سے اتوار اور پیر کی درمیانی شب مقبوضہ فلسطین کے شہر غزہ کی پٹی میں واقع اسلامی مزاحمتی تنظیم حماس کے متعدد ٹھکانوں پر فضائی بمباری کی گئی ہے تاہم اسرائیل کی فضائی کارروائی کے دوران کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

  • گولان ہائیٹس پر اسرائیلی قبضے کو تسلیم کرنا افسوس ناک ہے، جی سی سی

    گولان ہائیٹس پر اسرائیلی قبضے کو تسلیم کرنا افسوس ناک ہے، جی سی سی

    دبئی : خلیج تعاون کونسل کا امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کے ناجائز قبضے کو تسلیم کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ’گولان ہائیٹس شام کا متنازع حصّہ ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر مشرق وسطیٰ میں موجود ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل سے اپنی دوستی ثابت کرتے ہوئے شام کی گولان ہائیٹس پر اسرائیلی قبضے کو مکمل طور پر تسلیم کیا تھا۔

    خلیج تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرل عبداللطیف بن راشد الزیانی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گولان ہائیٹس پر اسرائیلی خود مختاری تسلیم کرنے کو حقائق کے منافی قرار دیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’ٹرمپ کے ان مؤقف سے حقیقت تبدیل نہیں ہوگی، جی سی سی گولان ہائیٹس کو بلا شبہ شام کا حصّہ سمھجتی ہے۔

    خلیج تعاون کونسل کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ نے گولان کی پہاڑیوں کو متنازعہ علاقہ قرار دیا تھا اور جی سی سی یو این کے مؤقف کی حمایت کرتا ہے کہ اور اسے شام کا مقبوضہ علاقہ سمھجتا ہے جس پر ناجائز ریاست اسرائیل نے جون 1967 میں قبضہ کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : گولان کی پہاڑیوں پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ 52 سال بعد امریکا شام کی گولان ہائیٹس پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ گولان کی پہاڑیاں اسرائیل کی سلامتی اور علاقے کے استحکام کے لیے اہمیت رکھتی ہیں۔

    امریکی صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وزیرخارجہ مائیک پومپیو بھی یروشلم میں ہیں۔

    واضح رہے کہ گولان کی پہاڑیاں 1200 مربع کلومیٹر پرپھیلی ایک پتھریلی سطح ہے جو کہ شامی دارالحکومت دمشق سے تقریباََ 60 کلومیٹرجنوب مغرب میں واقع ہیں۔

  • اسرائیلی فورسز کی نہتے فلسطینیوں پر فائرنگ، دو نوجوان شہید

    اسرائیلی فورسز کی نہتے فلسطینیوں پر فائرنگ، دو نوجوان شہید

    یروشلم : اسرائیلی مظالم اور قبضے کے خلاف احتجاج کرنے والے نہتے فلسطینیوں پر صیہونی افواج کی فائرنگ سے کو نوجوان شہید ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین میں کئی عشروں سے جاری اسرائیلی ظلم و بربریت تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا، گزشتہ روز غزہ کی پٹی اور اسرائیلی سرحد کے قریب احتجاج کرنے والے فلسطینیوں پر صیہونی افواج طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پُرامن احتجاج کرنے والے فلسطینیوں کو اسرائیلی فورسز نے برائے راست گولیوں کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 14 اور 17 سالہ فلسطینی نوجوان شہید جبکہ 17 کے قریب افراد زخمی ہوگئے۔

    فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ قابض صیہونی افواج کی فائرنگ سے 14 سالہ حسن ایاد شلبی سینے میں گولی لگنے کے باعث موقع پر ہی شہید ہوگیا تھا جبکہ 17 سالا حمزہ محمد اشتوی کو شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگیا۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کے مطابق دیگر 17 افراد آنسو دھاتی گولیوں کا نشانہ بنے جبکہ درجنوں افراد آنسو گیس کی شیلنگ کے باعث دم گھٹنے سے متاثر ہوئے۔

    فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے 17 افراد میں تین کی حالت نازک ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مظاہروں کے دوران اسرائیلی فائرنگ سے شہید ہونے والے حسن ایاد کو اسلامی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہاہنیہ کا قریبی عزیز بتایا جارہا ہے۔

    یاد رہے کہ مظلوم فلسطینی عوام گزشتہ برس 30 مارچ سے غزہ کی پٹی اور اسرائیلی کے قریب پر جمعے کو تحریک حق واپسی کے تحت احتجاج کرتے ہیں اور نہتے شہریوں کے احتجاج کو کچلنے کےلیے صیہونی فورسز طاقت کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے ان پر برائے راست فائرنگ کرتی ہے۔

    ذرائع کے مطابق تحریک حق واپسی کے تحت ہونے والے مظاہروں میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے اب تک 270 سے زائد افراد شہید جبکہ 27 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں۔

  • امریکا کا اسرائیل سے ’آئرن ڈوم‘ دفاعی میزائل سسٹم خریدنے کا اعلان

    امریکا کا اسرائیل سے ’آئرن ڈوم‘ دفاعی میزائل سسٹم خریدنے کا اعلان

    واشنگٹن : امریکی محکمہ دفاع نے اسرائیل سے آئرن ڈوم نامی دفاعی میزائل سسٹم خریدنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے تیار کردہ دفاعی میزائل سسٹم آئرن ڈوم کو امریکا اپنے فوجی دستوں کو فضائی خطرات سے محفوظ رکھنے کےلیے خریدے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے مذکورہ میزائل سنہ 2011 میں بنایا تھا جو میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اسرائیل میں آئرن ڈوم کا اسرائیل میں کامیاب تجربہ بھی کیا جاچکا ہے۔

    امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ امریکی افواج فی الحال اسے محمدود پیمانے پر خریدے گی تاکہ طویل مدت کیلئے اپنی افواج کی دفاعی ضرویات کا اندازہ لگایا جا سکے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکا کو دفاعی میزائل سسٹم فروخت کرنے کو ’مملکت کی بڑی کامیابی قرار دیا ہے‘ اسرائیل آہستہ آہستہ عالمی دنیا میں اپنا مقام بنارہا ہے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ امریکا کے جنگی ساز و سامان کی ڈیل سے امریکا اور اسرائیل کے دفاعی تعلقات مزید بہتر ہوں گے۔

    اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ امریکا نے اپنے فوجیوں کی فوری ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان میزائلوں کو خریدا ہے۔

    اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ آئرن ڈوم دفاعی میزائل سسٹم اپنے ہدف 90 فیصد تک کامیابی سے نشانہ بناتا ہے اور اسے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا بھی آسان ہے۔

    دوسری جانب امریکی فوج کے کرنل پیٹرک سائیبر کا کہنا تھا کہ امریکا سرحدوں پر تعینات فوجیوں کے دفاع کے لیے آئرن ڈوم کا استعمال کرے گی تاکہ فوجیوں کو براہ راست اور فضائی خطرات سے تحفظ دیا جاسکے۔

    خیال رہے کہ اسرائیل آئرن ڈوم میزائلوں کو غزہ کی پٹی کی سرحد پر نصب کیا ہوا ہے، فلسطینی مسلح تحریکوں کی جانب سے فائر کیے گئے میزائلوں کو رستے میں تباہ کردیا ہے۔

  • آئرلینڈ: سینیٹ نے اسرائیلی اشیاء پر پابندی کی تجویز کی حمایت کا اعلان کردیا

    آئرلینڈ: سینیٹ نے اسرائیلی اشیاء پر پابندی کی تجویز کی حمایت کا اعلان کردیا

    ڈبلن : آئرلینڈ کے ایوان بالا نے خاتون سینیٹر کی جانب سے اسرائیلی منصوعات کی درآمدات پر پابندی عائد کرنے کی تجویز کی حمایت کا اعلان کردیا۔ جسے اسرائیل نے خوفناک اور انتہا پسندانہ اقدام قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئرلینڈ کے ایوان بالا میں آزاد سینیٹر کی جانب سے آئرلینڈ میں فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں بننے والی تمام اشیاء کی درآمدات پر پابندی کی تجویز پیش کی گئی ہے، جس کی متفقہ طور پر ملک کی حکمران جماعت سمیت دیگر جماعتوں نے بھی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ آئرش سینیٹ کی جانب سے خاتون سینیٹر کے مجوزہ قانون کی منظوری کا اعلان کردیا گیا ہے، جس کے بعد اسرائیلی حکام کی جانب سے آئرش سینیٹ کے مذکورہ قانون کو ’خوفناک اور انتہا پسندانہ اقدام‘ قرار دیا ہے۔

    دوسری جانب فلسطین کی آزادی پسند تنظیموں نے آئرلینڈ کے اسرائیلی منصوعات پر پابندی عائد کیے جانے اقدام کو خوب سراہا ہے اور اسے آئرش سینیٹ کا مثبت اقدام قرار دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق آئرش حکومت کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے خلاف ایسا قدم اٹھانے سے یورپی یونین کے مابین تجارتی مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہے،جبکہ اس سے قبل کسی بھی یورپی یونین کے رکن ملک نے تنہا اس طرح کا کوئی اقدام نہیں کیا۔

    آئرش حکومت کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات اٹھانے سے خطے میں آئرلینڈ کی حکومت کے اثر و رسوخ میں بھی کمی واقع ہوگی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ آئرش سینیٹ میں ’کنٹرول آف اکانومک ایکٹیویٹی‘ کے نام سے پیش کی جانے والی تجویز کو 45 میں سے 5 ارکان نے ووٹ دے کر حمایت کا اعلان کردیا ہے، جس کے بعد سینیٹ کمیٹی مجوزی قانون کی منظوری دے دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ آئرلینڈ کی حکومت کی کوشش ہے کہ سینٹ کمیٹی میں مذکورہ تجویز کو قانون کا حصّہ نہ بننے دیا جائے۔

    آئرلینڈ کی آزاد سینیٹر فرانسس بلیک کا کہنا ہے کہ ’فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں غاصب اسرائیلی آبادیاں بنانا ’جنگی جرم‘ ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’اسرائیلی جرائم کا معاملہ سب پر واضح کردیا ہے تاہم ابھی بھی لمبا فاصلہ طے کرنا باقی ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق آئرلینڈ اور اس کی عوام ہمیشہ انسانی حقوق اور بین الااقوامی قوانین کی پاسداری کرے گا اور انصاف کا ساتھ دے گا۔

    آئر لینڈ کے وزیر خارجہ نے غیر ملکی خبر رساں اداروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’خاتون سینیٹر کی تجویز اور سینیٹ کے فیصلے کا مکمل احترام کا قائل ہوں، پھر بھی ملکی مواد کی خاطر مجوزہ قانون سے متفق نہیں ہوسکتا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں