Tag: issue notice

  • عدلیہ مخالف تقاریر، نواز شریف، مریم نواز اور مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کو نوٹس جاری

    عدلیہ مخالف تقاریر، نواز شریف، مریم نواز اور مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کو نوٹس جاری

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کیخلاف عدلیہ مخالف تقاریر پر نوٹس جاری کردیئے۔

    لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے خاتون شہری آمنہ ملک کی درخواست پر سماعت کی، درخواست میں وفاقی حکومت اور پیمرا کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی اور مسلم لیگ ن کے رہنما مسلسل اعلی عدلیہ پر تنقید کر رہے ہیں، جڑانوالہ جلسہ میں ن لیگ کے رہنماؤں نے دوبارہ اعلی عدلیہ کی توہین کی جو توہین عدالت کے قانون کے تحت جرم ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز مسلسل عدلیہ مخالف تقاریر کر رہے ہیں اور پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد سپریم کورٹ کے فل بنچ کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ پیمرا عدلیہ کے خلاف بیانات کو نشر کرنے سے روکنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ اعلی عدلیہ کے خلاف تقاریر پر نواز شریف، مریم نواز، طلال چوھدری اور رانا ثنا اللہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ توہین آمیز تقاریر کی نشریات نہ روکنے پر پیمرا کے خلاف بھی کارروائی کی جائے. درخواست پر آئندہ سماعت 14 فروری کو ہوگی۔


    مزید پڑھیں : جڑانوالہ کہہ رہا ہے کہ ہم ججوں کا فیصلہ نہیں مانتے: نوازشریف


    یاد رہے کہ نواز شریف نے جڑانوالہ میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ججز کے فیصلے کو قوم مسترد کردے گی، یہ کون ہیں، جومجھے آپ سے جدا کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ جڑانوالہ کا فیصلہ ہے کہ ہم ججز کا فیصلہ نہیں مانتے۔

    انھوں نے عدلیہ کے فیصلوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ اسمبلی میں مجھےعوام نے وزیراعظم بنایا، کیا مجھے کوئی اورنکال سکتا ہے، قوم خود نوٹس لے گی اور سارے فیصلے مسترد کردے گی، تحریک عدل کو یقینی بنائیں گے، یہ تحریک کامیاب ہوگی، تاکہ دادا کے مقدمے میں پوتے نہ پیش ہوں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عدلیہ مخالف تقاریر ، لاہور ہائیکورٹ کا نواز شریف، مریم نواز کو نوٹس، جواب طلب

    عدلیہ مخالف تقاریر ، لاہور ہائیکورٹ کا نواز شریف، مریم نواز کو نوٹس، جواب طلب

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے عدلیہ مخالف تقاریر کے خلاف درخواست پر نواز شریف، مریم نواز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں نوازشریف اورمریم نواز کی عدلیہ مخالف تقاریر کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت میں نواز شریف، مریم نواز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

    دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ نواز شریف نے کوٹ مومن میں عدلیہ مخالف تقاریر کیں، نواز شریف اور مریم نواز مسلسل عدلیہ مخالف تقاریر کر رہے ہیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

    بعد ازاں عدالت نے درخواست پر مزید سماعت 18 جنوری تک ملتوی کردی۔


    مزید پڑھیں : پاکستان معیشت کی ذبوں حالی کا سوال نااہل کرنے والوں سے پوچھیں، نواز شریف


    یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف مومن کوٹ میں جلسے سے خطاب میں کہا تھا کہ نااہلی کے فیصلے کو عوام نے مسترد کردیا ہے اب ایسا نہیں ہوگا کہ عوام اہل کر کے بھیجیں اور تم نااہل کردو، عوام نے ان سازشیوں کو مسترد کردیا ہے۔

    سربراہ مسلم لیگ نواز شریف نے عدالتی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر روپے کی قدر گر رہی ہے تو شاہد خاقان سے نہیں اس فیصلے سے پوچھو اور اگراسٹاک مارکیٹ گر رہی ہے تو شاہد خاقان سے نہیں اس فیصلے سے پوچھو، ملک میں مہنگائی آئی ہے تو اس فیصلے سے پوچھو۔

    سابق وزیراعظم کی صاحبزادی جلسے سے خطاب میں کہنا تھا کہ مخالفین کو پاکستان کی ترقی ہضم نہیں ہورہی تھی، پاناما کی تحقیقات کی گئیں اور اقامہ نکال کرلےآئے، اقامہ کیا ہوتا ہے اقامہ ویزا ہوتاہے، نوازشریف کےخلاف فیصلے پر سب نے انگلیاں چبائی تھیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئر کریں۔

  • توہین عدالت کیس،  مریم نواز کو نوٹس جاری ،15 جنوری تک جواب طلب

    توہین عدالت کیس، مریم نواز کو نوٹس جاری ،15 جنوری تک جواب طلب

    لاہور: لاہورہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف مریم نواز کو ںوٹس جاری کرتے ہوئے 15 جنوری تک جواب طلب کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں عدلیہ مخالف بیانات دینے پر مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے مریم نواز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 15 جنوری کو جواب طلب کرلیا ہے۔

    درخواست گزار نے مؤقف اپنایا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پانامہ نظرثانی درخواستوں کے فیصلے کے بعد مریم نواز نے توہین آمیز ٹوئٹ کیے، عدلیہ کا مذاق اڑایا گیا۔


    مزید پڑھیں:  مریم نواز کےخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر


    دائر درخواست میں کہا گیا کہ فیصلے اور فاضل ججوں کو متنازع بنانے کی کوشش کی، مریم نواز ججوں کی مسلسل کردار کشی کر رہی ہیں اور عدلیہ کے خلاف مہم شروع کر رکھی ہے، مریم نواز کے بیانات کی وجہ سے پورے ملک میں انتشار پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

    یاد رہے مریم نواز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کئی بار عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنا چکی ہے۔


    مزید پڑھیں : عدالتی فیصلے سے قانون اورانصاف شرمندہ ہیں، مریم نواز کا ٹوئٹ


    مریم نواز نے سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون اورانصاف شرمندہ ہیں اسی طرح اقلیت اکثریت کو بدنام کرتی ہے، شکارنوازشریف نہیں نظام عدل ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اسلام آبادہائیکورٹ کا دوبارہ پارٹی صدربننے پرنوازشریف کونوٹس جاری

    اسلام آبادہائیکورٹ کا دوبارہ پارٹی صدربننے پرنوازشریف کونوٹس جاری

    اسلام آباد : اسلام آبادہائیکورٹ نے دوبارہ پارٹی صدربننے پر نوازشریف کونوٹس جاری کردیا جبکہ سیکرٹری قانون،اسٹیبلشمنٹ ڈویژن،چیف الیکشن کمشنرکوبھی نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف کے ن لیگ کا صدر بننے کے خلاف درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے سنگل رکنی بنچ جسٹس عامر فاروق نے کی نوازشریف کے پارٹی صدر بننے پر حکم امتناع سے متعلق فیصلہ محفوظ سناتے دوبارہ پارٹی صدر بننے پر سابق وزیراعظم نوازشریف کو نوٹس جاری کردیا۔

    اسلام آبادہائیکورٹ کےجسٹس عامرفاروق پرمشتمل سنگل بینچ نے سیکرٹری قانون، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن،چیف الیکشن کمشنرکوبھی نوٹس جاری کیا۔

    عدالت نےاٹارنی جنرل کوعدالتی معاونت کی ہدایت بھی جاری کی۔


    مزید پڑھیں :  نوازشریف کوپارٹی صدربنانے کیخلاف درخواست دائر


    درخواست گزارنےالیکشن ایکٹ بل کوچیلنج کیا تھا ، درخواست گزارکاموقف ہے کہ سپریم کورٹ کےفیصلوں کےمطابق نااہلی تاحیات ہے، نااہل شخص کے لیےپارلیمنٹ قانون سازی نہیں کر سکتی ، نااہل شخص کے لئےرعایت آرٹیکل 190 کی خلاف ورزی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ الیکشن ایکٹ 2017قومی مفاد کےبرعکس اور آئین سےمتصادم ہے ، درخواست الیکشن ایکٹ کواسلام آباد ہائیکورٹ منسوخ کرے۔

    یاد رہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے انتخابی اصلاحات بل 2017ء کی منظوری اور  صدارتی انتخاب اور پارٹی آئین میں ترمیم  کے بعد مسلم لیگ ن نے نواز شریف کو دوبارہ پارٹی کا صدر منتخب کرلیا تھا۔


    مزید پڑھیں : نوازشریف بلامقابلہ مسلم لیگ ن کے صدر منتخب


    بل کی شق 203 میں کہا گیا ہے کہ ہر پاکستانی شہری کسی بھی سیاسی جماعت کی رکنیت اور عہدہ حاصل کرسکتا ہے بلکہ اس کا صدر بھی بن سکتا ہے۔

    خیال رہے مسلم لیگ ن کے صدر منتخب ہونے کے بعد نواز شریف اہلیہ کی عیادت کیلئے لندن روانہ ہوگئے تھے۔

    واضح رہے کہ پاناما کیس کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قرار دیا تھا، جس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مسلم لیگ ن کو ہدایات جاری کی تھیں‌ کہ وہ نوازشریف کی جگہ نئے پارٹی سربراہ کا انتخاب کرے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • حلقہ این اے 120، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کیپٹن محمد صفدر کو شوکاز نوٹس جاری

    حلقہ این اے 120، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کیپٹن محمد صفدر کو شوکاز نوٹس جاری

    لاہور : قومی اسمبلی کے حلقہ این اے ایک سو بیس میں ضمنی انتخاب پر الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر رکن قومی اسمبلی کیپٹن محمد صفدر کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے کیپٹن صفدر کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری کر دیا اور تین روز کے اندر جواب طلب کر لیا ہے۔

    شوکاز نوٹس این اے ایک سو بیس کے ریٹرننگ آفیسر کی جانب سے جاری کیا گیا، نوٹس میں کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو خبر دار کیا گیا ہے کہ مقررہ مدت میں جواب نہ دیا تو ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔


    مزید پڑھیں : این اے 120انتخابی مہم ، الیکشن کمیشن کا کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو نوٹس جاری


    اس سے قبل بھی الیکشن کمیشن کیپٹن صفدر کو شوکاز نوٹس جاری کر چکا ہے، شوکاز نوٹس میں الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کے متعلق بھی بتایا، جس میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم، وفاقی و صوبائی وزراء ، رکن قومی و صوبائی اسمبلی حلقے میں شیڈول جاری ہونے کے بعد دورہ نہیں کر سکتے اور نا ہی انتخابی مہم میں حصہ لے سکتے۔

    واضح رہے کہ نواز شریف کی نااہلی کے بعد خالی ہونے والی این اے 120 کی نشست پر الیکشن17ستمبر کو ہوگا ،سابق وزیر اعظم کی اہلیہ کلثوم نواز مسلم لیگ ن کی امیدوار ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • دس ارب روپے ہرجانہ کیس، عمران خان کو چوتھی بار نوٹس جاری

    دس ارب روپے ہرجانہ کیس، عمران خان کو چوتھی بار نوٹس جاری

    لاہور: مقامی عدالت نے وزیراعلٰی شہباز شریف کی جانب سے دائر ہرجانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے 25 ستمبر تک جواب طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی سول عدالت میں شہباز شریف کی جانب سے عمران خان کے خلاف دس ارب روپے ہرجانہ کیس کی سماعت ہوئی، عدالتی نوٹس کے باوجود عمران خان نہ پیش ہوئے نہ جواب جمع نہیں کرایا۔

    عمران خان کی جانب سے جواب داخل نہ کرانے پر عدالت نے عمران خان کو 25ستمبر کیلئے چوتھی بار نوٹس جاری کر دیا ہے۔


    مزید پڑھیں : وزیر اعلیٰ پنجاب کا عمران خان پر 10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر


    واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل عمران خان نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف پر الزام عائد کیا تھا کہ شہباز شریف نے پاناما لیکس پر مجھے خاموش رہنے پر 10 ارب روپے دینے کی پیشکش کی تھی.

    وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف مقامی عدالت میں 10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا، جس میں کہا تھا کہ عمران خان کے بیان سے میری ساکھ بری طرح متاثر ہوئی، انھوں نے سیاسی مفادات حاصل کرنے کے لئے کردار کشی کی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • این اے 120انتخابی مہم ، الیکشن کمیشن کا کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو نوٹس جاری

    این اے 120انتخابی مہم ، الیکشن کمیشن کا کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو نوٹس جاری

    لاہور : کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو لاہور کے حلقہ این اے ایک سوبیس پر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی مہنگی پڑگئی، الیکشن کمیشن نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق نااہل نواز شریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ساس صاحبہ کلثوم نواز کی انتخابی مہم مہنگی پڑگئی، الیکشن کمیشن نےنوٹس جاری کردیا۔

    کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو نوٹس ریٹرننگ آفیسر محمد شاہد کی جانب سے جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ عوامی عہدہ رکھنے والا کوئی بھی شخص انتخابی مہم نہیں چلاسکتا۔

    نوٹس میں تین روز میں جواب دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو خبر دار کیا گیا ہے کہ مقررہ مدت میں جواب نہ دیا تو ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    دوسری جانب حلقہ این اے ایک سو بیس میں انتیس ہزار چھے سو سات ووٹرز کے فنگر پرنٹس موجود نہیں، الیکش کمیشن نے نادرا سے ڈیٹا طلب کرلیا۔

    این اے ایک سو بیس کے ضمنی انتخاب میں الیکشن کمیشن سترہ ستمبر کو پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر اکیس پولنگ اسٹیشنوں کے پچاس بوتھ پر بائیومیٹرک سسٹم کے ذریعے ووٹنگ کرائے گا۔

    خیال رہے این اے ایک سو بیس کے ضمنی انتخاب میں سابق وزیر اعظم کی اہلیہ کلثوم نواز مسلم لیگ ن کی امیدوار ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ماڈل ٹاون جوڈیشل انکوائری  رپورٹ کو منظر عام پر لانے کیلئے پنجاب حکومت کو نوٹس جاری

    ماڈل ٹاون جوڈیشل انکوائری رپورٹ کو منظر عام پر لانے کیلئے پنجاب حکومت کو نوٹس جاری

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے ماڈل ٹاون جوڈیشل انکوائری رپورٹ کو منظر عام پر لانے کیلئے سانحہ کے متاثرین کی درخواست پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کر دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے قیصر اقبال سمیت سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کی درخواست کی سماعت کی، درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سانحہ ماڈل ٹاون کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ منظر عام پر آنے سے ذمہ داروں کا تعین ہوگا اور مقتولین کے ورثا کو جلد انصاف کی فراہمی کا عمل ممکن بنایا جا سکتا ہے۔

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ معلومات تک رسائی کسی بھی شہری کا بنیادی حق ہے مگر تین سال سے ماڈل ٹاون کی انکوائری رپورٹ عام پر نہیں لائی جا رہی، جو اس بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے۔

    متاثرین کے وکیل نے کہا کہ ان کے پیارے اس سانحہ میں جاں بحق اور زخمی ہوئے مگر انفرمیشن کمشنر کی عدم تعیناتی کی بناء پر وہ یہ رپورٹ ابھی تک حاصل نہیں کر سکے، اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے سے اصل ذمہ داروں کا تعین ہوگا۔


    مزید پڑھیں :  سانحہ ماڈل ٹاؤن جوڈیشل رپورٹ منظر عام پر لانے کے لئے متاثرین کی درخواست دائر


    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ حکومت کو پہلے انکوائری کروانے کا شوق تھا اب رپورٹ کیوں منظر عام پر نہیں لائی جا رہی، بتایا جائے کہ یہ رپورٹ عوامی دستاویز ہے یا پرائیویٹ۔

    عدالت نے درخواست پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 12 ستمبر کو جواب طلب کر لیا۔

    یاد رہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن جوڈیشل رپورٹ منظر عام پر لانے کے لئے متاثرین کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں14 افرادجاں بحق اور100زخمی ہوئے، جوڈیشل انکوائری رپورٹ ابھی تک منظرعام پرنہیں لائی گئی، رپورٹ شائع نہ کرناآئینی حق کی خلاف ورزی ہے، ٹرائل میں جوڈیشل انکوائری رپورٹ انتہائی اہم کرداراداکر سکتی ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ منظرعام پرلائی جائے۔

    واضح رہے کہ تین سال قبل پولیس کی جانب سے ماڈل ٹاون میں منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان مزاحمت ہوئی، پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست ، حکومت سے 25اگست تک جواب طلب

    نوازشریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست ، حکومت سے 25اگست تک جواب طلب

    لاہور : نوازشریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ نے حکومت سے پچیس اگست تک جواب طلب کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیر اعظم نوازشریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست پر جسٹس مامون الرشید نے سماعت کی، دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ معاملہ سپریم.کورٹ میں تو وہاں سے رجوع کیوں نہیں کیا گیا جس پر درخواست گزار نے بتایا کہ اس کیس کا سپریم میں زیر التوا معاملے سے کوئی تعلق نہیں۔

    جس پر درخواست گزار بیرسٹر جاوید اقبال جعفری کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے پانامہ کیس میں نوازشریف کو نااہل قرار دیا اور نیب ریفرنس قائم کرنے کا حکم دیا مگر میاں نوازشریف سپریم کورٹ کے احکامات کے برعکس نیب میں پیش نہیں ہو رہے .

    درخواست گزار نے مزید کہا کہ میاں نواز شریف کے پاس کئی ممالک کے ویزے لگے ہیں، جس کی وجہ سے خدشہ ہے کہ وہ قانونی کاروائی سے بچنے کے لئے بیرون ملک چلے جائیں گے۔


    مزید پڑھیں : نواز شریف اور ان کے خاندان کے افراد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست دائر


    درخواست میں کہا گیا ہے کہ پانامہ کیس کے علاوہ عدالتوں میں میاں نواز شریف کے خلاف متعدد مقدمات زیر سماعت ہیں اور خدشہ ہے کہ سابق وزیراعظم مقدمات سے بچنے کے لیے بیرون ملک چلے جائیں گے، اس لیے عدالت میاں نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کے احکامات صادر کرے۔

    عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کی درخواست پر فیڈریشن اور وزارت داخلہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 25 اگست کو جواب طلب کر لیا ہے۔

    واضح رہے کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ نے نوازشریف کو نااہل قرار دیا تھا اور نواز شریف ، حسن، حسین، مریم نواز، کیپٹن صفدر اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب میں ریفرنس بھیجنے اور چھ ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔