Tag: issue-notification

  • پاکستان تحریک انصاف کی تنظیم نو ، باضابطہ نوٹی فکیشن جاری

    پاکستان تحریک انصاف کی تنظیم نو ، باضابطہ نوٹی فکیشن جاری

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کی تنظیم نو کا باضابطہ نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ہے، نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ یکم اکتوبر کےبعد سے جاری تمام نوٹی فکیشن کالعدم قرار دے دئے گئے ہیں، حکم نامے کا اطلاق مرکزی تنظیم اور تمام شعبہ جات پر ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق بلدیاتی انتخابات سے پہلے پاکستان تحریک انصاف کی تنظیم نو کا فیصلہ کیا گیا ، عمران خان نے سیکرٹری جنرل ارشدداد کو ٹاسک دیا اور تنظیم نوسےمتعلق کام کی ہدایت کی۔

    جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی تنظیم نو کا باضابطہ نوٹی فکیشن جاری کردیا، نوٹیفکیشن مرکزی سیکرٹری جنرل ارشد داد کی جانب سے جاری کیا گیا۔

    نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ جنرل الیکشنز کےبعد پارٹی تنظیم نوکے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، یکم اکتوبر کےبعد سے جاری تمام نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیئے جا چکے ہیں ،حکم نامے کا اطلاق مرکزی تنظیم اور تمام شعبہ جات پر ہوگا، صوبہ سندھ میں کی جانے والی تعیناتیوں کو استثنیٰ حاصل ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق حکومتی عہدے رکھنے والے وزرا،مشیروں سےپارٹی عہدوں کی واپسی کی تجویز دی گئی ہے ، مصروفیات کےباعث وزرا،مشیرپارٹی امورکیلئےوقت نہیں دےپارہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ تنظیم نوپارٹی آئین کےتحت کی جائےگی ، تنظیم نو قومی اور یونین کونسل سطح تک کی جائے گی، پارٹی کےاہم عہدےنئےلوگوں کو دئیے جا سکتے ہیں جبکہ پارٹی چیئرمین کا عہدہ عمران خان کے پاس رہنے کا امکان ہے۔

    حکومتی عہدیداروں سے پارٹی عہدوں کی واپسی کی حتمی منظوری عمران خان دیں گے۔

  • قومی اسمبلی تحلیل ہونے کا نوٹی فکیشن جاری

    قومی اسمبلی تحلیل ہونے کا نوٹی فکیشن جاری

    اسلام آباد: وزارتِ پارلیمانی امور نے قومی اسمبلی کی آئینی مدت مکمل ہونے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا جس کے بعد ایوان زیریں 31 مئی 2018 کی رات 12 بجتے ہی تحلیل ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق 31 مئی کی رات 12 بجتے ہی قومی اسمبلی اپنی 5 سال کی آئینی مدت پوری کرلے گی جس کے بعد ملک میں یکم جون سے  ملکی امور اور آئندہ انتخابات کے انعقاد کےلیے نگراں حکومت کا قیام آئینی طور پر عمل میں لایا جائے گا جس کے تحت جسٹس ناصر الملک کل 11 بجے اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

    وزارتِ پارلیمانی امور نے آئین کے آرٹیکل 52 کے تحت اسمبلی تحلیل ہونے کا نوٹی فکیشن جاری کیا جس کی کاپیاں وزیراعظم ہاؤس، ایوان صدر، چاروں صوبوں ، الیکشن کمیشن آف پاکستان اور قومی اسمبلی و سینیٹ کو ارسال کردی ہیں۔

    مزید پڑھیں: انتخابات وقت پر ہوں‌ گے، کسی ادارے نے نہیں‌ روکا، سیکریٹری الیکشن کمشین

    نگراں وزیراعظم کے تعینات ہونے کے بعد چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کا معاملہ تاخیر کا شکار ہوا، خیبر پختونخواہ حکومت نے صوبے کے سربراہ کے لیے حسن عسکری کا نام تجویز کیا جبکہ پنجاب حکومت بھی ناصر کھوسہ کے نام کو فائنل کرچکی تاہم اپوزیشن اس کو ماننے کے لیے کسی صورت تیار نہیں ہے۔

    تحریک انصاف کے اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے پارٹی قیادت اور چیئرمین کی رائے کو مدنظر رکھتے ہوئے ناصر کھوسہ کا نام نگراں وزیراعلیٰ کے لیے تجویز کیا تھا مگر پھر اندرونی جھگڑوں کے باعث انہوں نے نام واپس لینے کا اعلان کیا تھا جبکہ پنجاب حکومت اُس نام پر ڈٹ چکی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ: مزید چار اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار

    دوسری جانب الیکشن کمیشن کے سیکریٹری انتخابات میں تاخیر ہونے کے حوالے سے تمام قیاس آرائیوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’کسی ادارے نے انتخابی شیڈول جاری کرنے سے نہیں روکا، انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہی ہوں گے’۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ کا دوہری شہریت رکھنے والے 5 نومنتخب سینٹرز کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا دوہری شہریت رکھنے والے 5 نومنتخب سینٹرز کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا حکم

    لاہور: سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو دوہری شہریت رکھنے والے5 نومنتخب سینٹرز کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کی اجازت دے دی اور کیس کی سماعت کے لیے سات رکنی بنچ تشکیل دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور سپریم کورٹ رجسٹری چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے دوہری شہریت کیس کی سماعت کی ، چوہدری سرور نے بیان دیا کہ وہ 2013 میں برطانوی شہریت ترک کر چکے ہیں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کےبیوی،بچے، دولت برطانیہ میں ہے آپ یہاں کیوں آئے، برطانوی شہریت مکمل طور پر چھوڑی یا عارضی طور پر، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ برطانوی قانون کےمطابق شہریت دوبارہ بحال کی جا سکتی ہے۔

    چیف جسٹس کااستفسار جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ نے یہ شہریت مکمل طور پر ترک کی ہے یا گورنر بننے کے لیے معطل کی تھی کیا آپ سیاسی وقت پورا کرنے کے بعد جا کر کیا دوبارہ شہریت تو نہیں بحال کروا لیں گے، تو نااہلی بنتی ہے، اس حوالے سے اپنا بیان حلفی جمع کروائیں کہ آپ نے برطانوی شہریت مکمل طور پر چھوڑ دی ہے۔

    چوہدری سرور نے کہا کہ مجھے نااہل قرار دینے سے بیرون ملک پاکستانیوں پر برا اثر پڑے گا۔

    جس پر عدالت نے قرار دیا کہ ان کے لیے سپریم کورٹ موجود ہے، ہم اپنے اختیار سے بڑھ کر ان کے حقوق کا دفاع کر رہے ہیں۔


    مزید پڑھیں : سینیٹرزکی دہری شہریت‘ سماعت 10 مارچ تک ملتوی


    عدالت نے 5 نو منتخب سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی اجازت دیتے ہوئے چیف جسٹس کی سربراہی میں لارجربینج تشکیل دے دیا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا دہری شہریت والے سینیٹرنااہل ٹھہرے تو چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کا کیا ہوگا، چیف جسٹس نے جواب دیا یہ پیچیدہ آئینی نقطہ ہے، جس کی وضاحت ضروری ہے، حتمی فیصلہ لارجربینچ کرے گا۔

    یاد رہے کہ 5 مارچ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سینیٹ کے چار نو منتخب ارکان کی کامیابی کا نوٹی فکیشن نہ جاری کرنے کا حکم دیا تھا اور کہا تھا کہ کیس کے فیصلے تک الیکشن کمیشن نوٹیفکیشن جاری نہ کرے۔

    انہوں نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ سینیٹرز کو پہلے مطمئن کرنا ہوگا کہ وہ دہری شہریت ترک کر چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ نومنتخب سینیٹرز میں سے چوہدری سرور کا تعلق پاکستان تحریک انصاف جبکہ ہارون اختر، نزہت صادق اور سعدیہ عباسی کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے اور چاروں افراد پنجاب سے سینیٹرز منتخب ہوئے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔