Tag: Italy’

  • کرونا وائرس : جرمنی سے اٹلی جانے والا طیارہ فضائی حدود سے واپس

    کرونا وائرس : جرمنی سے اٹلی جانے والا طیارہ فضائی حدود سے واپس

    برلن : جرمنی سے اٹلی جانے والی پرواز ایئرپورٹ تک رسائی نہ ملنے پر وطن واپس آگئی، جہاز اٹلی کی فضائی حدود میں داخل ہوا تو کپتان کو بتایا گیا کہ ہوائی اڈے کو بند کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے باعث دنیا بھر میں دیگر معاشی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ فضائی آپریشن بھی متاثر ہیں، جس کے باعث مسافروں کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی کے شہر سلڈورف سے روانہ ہونے والی پرواز ای ڈبلیو 9844 نے اٹلی جانے کیلئے ایئر پورٹ سے اڑان بھری، ایئر بس اے 320صرف دو مسافروں کو لے کر جارہا تھا لیکن طیارے کو چار گھنٹے اور دس منٹ کی مسافت طے کرنے کے بعد واپس اسی جگہ اترنا پڑا جہاں سے وہ روانہ ہو اتھا۔

    جرمن کیریئر یوروونگ نے اس بات کی تصدیق کی کہ ہفتے کے روز اٹلی جانے والی پرواز جسے اولبیا ہوائی اڈے پر اترنا تھا، ہوائی جہاز جیسے ہی اٹلی کی فضائی حدود میں داخل ہوا تو عملے کو ایئر ٹریفک کنٹرولر کی جانب سے اطلاع دی گئی کہ اس کا مطلوبہ ایئر پورٹ آپریشن کیلئے بند ہے۔

    جس کے باعث وہ اپنا طیارہ ایئر پورٹ پر نہیں اتار سکتا، جس پر کپتان نے جہاز کا رخ واپس جرمنی کی جانب موڑ لیا اور یوں چار گھنٹے اور دس منٹ بعد طیارہ اسی ایئر پورٹ پر لینڈ کرگیا جہاں سے وہ روانہ ہوا تھا۔ یوروونگ کے ترجمان نے بتایا کہ واقعہ ایک غلط فہمی کا نتیجہ ہے۔

    واضح رہے کہ اٹلی کی وزارت انفراسٹرکچر اینڈ ٹرانسپورٹیشن کی جانب سے 17 مئی کو اولبیا ایئرپورٹ کو دوبارہ کھولنے کا حکم دیا گیا تھا لیکن اسی فیصلے کو اسی دن سول ایوی ایشن اتھارٹی نے مسترد کردیا، ایئر پورٹ کو فی الحال دو جون تک مزید بند رہنے کا کہا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: اٹلی، لاک ڈاؤن میں نرمی، سفری پابندیاں ختم

    اٹلی دنیا کا وہ تیسرا بڑا ملک ہے جہاں سب سے زیادہ اموات ہوئیں، اب تک مجموعی طور پر 31 ہزار  600 سے زائد اموات کی تصدیق کی جاچکی ہے جو کہ امریکا اور برطانیہ کے بعد سب سے زیادہ اموات ہیں۔

    اس سے قبل وزیر اعظم نے لاک ڈاؤن کے مثبت اثرات سامنے آنے کے بعد عوام کو خوش خبری سناتے ہوئے ملک بھر میں 4 مئی کے بعد سے لاک ڈاؤن میں نرمی کا اعلان کیا تھا۔

  • امریکا میں کروناوائرس سے اموات 20ہزار سے تجاوز کرگئیں

    امریکا میں کروناوائرس سے اموات 20ہزار سے تجاوز کرگئیں

    واشنگٹن: عالمگیر وبائی مرض ’کروناوائرس‘ نے امریکا میں سخت پنجے گاڑ لیے، ملک میں مہلک مرض سے اموات کی تعداد 20ہزار سے تجاوز کرگئی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چین اور اٹلی کے بعد اب امریکا سب سے زیارہ کروناوائرس سے ہلاکتوں کا والا ملک بن گیا۔ اب تک امریکا میں 20 ہزار سے زائد کرونا مریض ہلاک ہوچکے ہیں۔

    امریکا میں کرونا کے تشویشناک مریضوں کی تعداد 10ہزار947 ہے۔ ماہرین نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی صورت گھر سے باہر نہ نکلیں، وبائی مرض کے خلاف گھر میں بیٹھ کر لڑا جاسکتا ہے۔

    امریکی ریاست نیویارک میں کرونا کے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے، ہزاروں کی تعداد میں اموات کے باعث قبرستان میں لوگوں کو دفنانے کی جگہ کم پڑچکی ہے، انتظامیہ اجتماعی قبریں تیار کرکے مردہ مریضوں کو دفنا رہی ہے۔

    امریکا: کرونا سے ہلاک افراد کی تدفین کے لیے جگہ کم پڑگئی، اجتماعی قبروں کی تیاری

    خیال رہے کہ گزشتہ دونوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معمول کی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے سلسلے میں اب تک امریکا میں 2 کروڑ ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں، امریکی افواج 12 عارضی اسپتال بنا رہی ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کرونا ٹاسک فورس کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ لاکھوں امریکی اس مشکل وقت میں قربانیاں دے رہے ہیں، ایک بہترین مستقبل امریکیوں کی راہ دیکھ رہا ہے، مجھے محسوس ہوتا ہے ہماری معیشت جلد بہتر ہوگی، ہم بھرپور طریقے سے واپس آئیں گے، مزید 500 ملین ماسک خرید رہے ہیں، اربوں ڈالرز کی میڈیکل سپلائی ریاستوں کو بھجوا رہے ہیں۔

  • طویل پل گر گیا، لاک ڈاؤن کے باعث قیمتی جانی نقصان نہ ہوا

    طویل پل گر گیا، لاک ڈاؤن کے باعث قیمتی جانی نقصان نہ ہوا

    روم: کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک اٹلی میں مکمل لاک ڈاؤن کا فائدہ نکل آیا، ایک طویل پل گرنے کے باوجود کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق جہاں ایک طرف اٹلی میں کرونا وائرس کی وجہ سے سب سے زیادہ 17,669 اموات واقع ہوئی ہیں، وہاں گزشتہ روز سخت لاک ڈاؤن کے دوران 850 فٹ طویل پل اچانک گرنے سے بھی محض 2 ڈائیور زخمی ہوئے۔

    یہ واقعہ وسطی اٹلی کے علاقے ٹسکنی میں پیش آیا، جب بڑے برج کا ایک حصہ اچانک منہدم ہو گیا، یہ پل صوبہ ماسا کرارا میں دریائے ماگرا پر گزرتا ہے اور بتایا جا رہا ہے کہ اطالوی حکومت نے عرصے سے اس پل کی حالت سے غفلت برتی تھی۔ 2018 میں بھی اسی طرح 260 فٹ طویل پل گر گیا تھا جس میں 43 افراد ہلاک ہو گئے تھے، تاہم اس بار ملک میں مکمل لاک ڈاؤن کی وجہ سے صرف دو افراد ہی زخمی ہوئے کیوں کہ سڑکوں پر کوئی ٹریفک نہیں تھا۔ بتایا گیا تھا کہ دو سال قبل گرنے والے پل کی تعمیر میں نقص تھا۔

    کرونا وائرس: جڑواں بہنیں یکے بعد دیگرے دنیا سے گزر گئیں

    گزشتہ برس ماسا کرارا کے پل میں شدید بارشوں کی وجہ سے کریک پڑ گیا تھا، جس کا معائنہ کرنے کے لیے ماہرین کو بھی بھیجا گیا تھا، تاہم پل کو استعمال کے لیے کلیئر قرار دیا گیا تھا۔ بتایا گیا کہ اس پل کو ہیوی ٹریفک کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا، لیکن خوش قسمتی سے لاک ڈاؤن کی وجہ سے حادثے کے وقت صرف دو گاڑیاں پل پر تھیں جن کے ڈرائیورز کو ریسکیو ٹیموں نے بچا کر طبی امداد کے لیے اسپتال پہنچایا۔

  • اٹلی میں کرونا وائرس سے اموات میں کمی ہونا شروع

    اٹلی میں کرونا وائرس سے اموات میں کمی ہونا شروع

    روم: کرونا وائرس سے چین کے بعد سب سے متاثر ملک اٹلی میں بالآخر اموات میں کمی آنا شروع ہوگئی، اٹلی میں اب تک وائرس سے ہونے والی اموات چین سے بھی زیادہ ہیں۔

    اٹلی کے سول پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے مطابق سوموار کے روز اٹلی میں کرونا وائرس سے 600 اموات ہوئیں، اس سے ایک روز قبل 651 اور اس سے قبل 793 اموات ہوئی تھیں۔

    اٹلی میں 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے نئے کیسز کی تعداد بھی 3 ہزار 780 رہی جبکہ ایک روز قبل یہ تعداد 3 ہزار 957 تھی۔

    ایک روز میں صحتیاب ہونے والے افراد کی تعداد 480 تھی جس کے بعد اٹلی میں کرونا وائرس سے صحتیاب ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد 7 ہزار 432 ہوگئی۔

    اٹلی میں اب کرونا وائرس کا شکار افراد کی تعداد 50 ہزار 418 ہے، جس میں سے 20 ہزار 692 افراد اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، جبکہ 3 ہزار 204 افراد انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں ہیں۔

    وائرس کا شکار بقیہ افراد گھروں میں آئسولیٹ ہیں۔

    اٹلی کے ہائیر ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ سلویا براسفرو کا کہنا ہے کہ اس وائرس کی شدت اور کمی کو جانچنے کے حوالے سے رواں ہفتہ بہت اہم ہے۔

    سب سے زیادہ کیسز لمبارڈی کے علاقے میں ہیں جہاں کرونا وائرس کا سب سے پہلا کیس ریکارڈ کیا گیا تھا، براسفرو کا کہنا ہے کہ اٹلی کے جنوبی حصے میں اس وائرس کا اتنا پھیلاؤ نہیں ہے تاہم شمالی حصے سے بہت لوگوں نے وہاں سفر کیا ہے۔

    اٹلی کے 20 علاقوں میں اب تک کرونا وائرس سے کم از کم ایک موت واقع ہوچکی ہے۔

  • کروناوائرس پر قابو پانے کے لیے اٹلی کی بڑی پیش قدمی

    کروناوائرس پر قابو پانے کے لیے اٹلی کی بڑی پیش قدمی

    روم: اٹلی میں جدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کی مدد سے کروناوائرس کو شکست دینے کی تیاری اپنے آخری مراحل میں داخل ہوگئی، اطالوی انجینئرز خصوصی وینٹی لیٹرز تیار کررہے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اٹلی کی ایک تھری ڈی پرنٹنگ کمپنی کے انجینئرز ’’ڈائیونگ ماسک‘‘ کی مدد سے خصوصی وینٹی لیٹرز تیار کر رہے ہیں جو مہلک کروناوائرس سے لڑنے کے لیے معاون ثابت ہوں گے۔

    خصوصی وینٹی لیٹرز کی تیاری میں ’’ڈائیونگ ماسک‘‘ کے علاوہ تھری ڈی پرنٹڈ کی مدد سے تیار کردہ ’’ وینچیوری والوز‘‘ بھی استعمال ہورہے ہیں۔ والوز کو کروناوائرس کے مریضوں کو سانس لینے والی مشینوں سے رابطے میں لایا جاتا ہے۔

    البتہ تھری ڈی پرنٹڈ کی مدد سے تیار ہونے والے وینچیوری والوز خصوصی وینٹی لیٹرز میں بھی نصب ہوں گے جو آکسیجن ٹیوب کو اپنے ساتھ جوڑے رکھیں گے۔ مذکورہ پراجیکٹ کروناوائرس سے لڑنے میں اپنا اہم کردار ادا کرے گا۔

    خیال رہے کہ مذکورہ کمپنی ہر 24 گھنٹے کے اندر ایک اسپتال کو 100 کے قریب والوز تیار کرکے مفت میں عطیہ کے طور پر فراہم بھی کررہی ہے۔ اٹلی میں کرونا وائرس کے مریضوں میں تیزی سے ہونے والے اضافے سے نمٹنے میں تھری ڈی پرنٹرز سے مدد حاصل کی جا رہی ہے۔

    واضح رہے کہ اٹلی میں کروناوائرس سے مرنے والے افراد کی تعداد 5 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔

  • کرونا وائرس: اٹلی میں صرف ایک دن میں ہلاکتیں 800 سے تجاوز کر گئیں

    کرونا وائرس: اٹلی میں صرف ایک دن میں ہلاکتیں 800 سے تجاوز کر گئیں

    روم: اٹلی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران جان لیوا کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد میں 31 فیصد اضافہ ہوگیا اور ہلاک افراد کی تعداد صرف ایک دن میں 196 سے 827 ہوگئی۔

    اٹلی اس وقت جان لیوا کرونا وائرس سے متاثر ہونے والا چین کے بعد دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے، اٹلی میں وائرس کا یہ پھیلاؤ صرف گزشتہ ایک ہفتے کے اندر ہوا ہے۔

    وائرس کے بدترین پھیلاؤ کے سبب میڈیکل فارمیسیز کے علاوہ دیگر تمام دکانیں اور کاروبار بند کروا دیے گئے ہیں۔ پورا ملک سنسان ہوگیا ہے اور سڑکیں خالی ہیں۔

    دو روز قبل اٹلی میں لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا تھا جس کے تحت اندرون ملک ایک سے دوسرے شہر غیر ضروری سفر پر پابندی عائد کردی گئی تھی، تمام عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کردی گئی، کھیلوں کے مقابلے بشمول فٹبال میچز منسوخ کردیے گئے اور تمام تعلیمی ادارے بند کردیے گئے تھے۔

    اطالوی میڈیا کے مطابق لاک ڈاؤن کا اعلان ہوتے ہی لاکھوں افراد نے سپر اسٹورز پر یلغار کردی تاکہ اشیائے ضروریہ خرید کر ذخیرہ کی جاسکیں۔

    لاک ڈاؤن کے باعث اب 6 کروڑ افراد قرنطنیہ کی صورتحال میں ہیں، حکام کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی یہ صورتحال فی الحال 3 اپریل تک کے لیے نافذ کی گئی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اٹلی نے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے چین سے بھی مدد مانگ لی ہے، چین کرونا وائرس پر قابو پانے کی کوششوں کے لیے اٹلی کو 1 ہزار وینٹی لیٹرز، 20 لاکھ ماسک، 20 ہزار حفاظتی لباس اور 50 ہزار ٹیسٹ کٹس فراہم کرے گا۔

    اب تک پورے اٹلی میں 12 ہزار افراد وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اسپتالوں کو تجویز دی جارہی ہے کہ وہ کرونا کے مریضوں کو پہلے آنے کی بنیاد پر داخل کرنے کے بجائے وائرس کی شدت کے پیش نظر مریض داخل کریں۔

    یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اگر اسپتالوں میں گنجائش کم پڑ گئی تو پھر مجبوراً وائرس کا شکار بزرگ افراد کی جگہ نوجوانوں کو ترجیح دی جائے گی اور انہیں علاج کے لیے اسپتال میں داخل کیا جائے گا۔

  • کروناوائرس کا خطرہ: اٹلی میں نیاقانون نافذ

    کروناوائرس کا خطرہ: اٹلی میں نیاقانون نافذ

    روم: جان لیوا کروناوائرس کے خطرے کے پیش نظر اٹلی میں عوامی مقامات سے متعلق نیا قانون نافذ کردیا گیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نئے قانون کے تحت عوامی مقامات پر شہری ایک دوسرے کے درمیان تقریباً 3 فٹ کا فاصلہ رکھیں گے تاکہ مہلک وائرس کے پھیلاؤ سے بچا جاسکے۔

    اٹلی کے وزیراعظم گیوسم کونٹی کا کہنا ہے کہ ہمارا ملک سیاہ ترین دور سے گزر رہا ہے، کروناوائرس سے اٹلی میں اموات کی تعداد 631 تک پہنچ چکی ہے اور یہ سلسلہ مزید جاری ہے۔

    اٹلی کی خصوصی سائنس کمیٹی نے شہریوں کو خصوصی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنی مدد آپ کے تحت بھی کروناوائرس سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اپنائیں۔ ملک میں کروناوائرس کے کیسز کی تعداد دس ہزار ہوچکی ہے۔

    دنیا بھرمیں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 4 ہزار299 ہوگئی

    حکومت کا کہنا ہے کہ شہری صرف ضرورت کے تحت گھر سے باہر نکلیں۔ نئے قانون اور خصوصی ہدایات کی خلاف ورزی کرتا ہوا کوئی شخص پایا گیا تو اسے بھاری جرمانہ اور جیل کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں خوف و ہراس پھیلانے والے مہلک ترین وائرس کرونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 1 لاکھ 14 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے، چین میں وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد میں کمی دیکھنے میں آئی، نئے کیسز میں بھی کمی واقع ہوئی ہے، گزشتہ ایک روز میں چین میں 22 افراد نے دم توڑا ہے۔

  • کرونا وائرس: اٹلی میں بدترین پھیلاؤ، پورا ملک لاک ڈاؤن کردیا گیا

    کرونا وائرس: اٹلی میں بدترین پھیلاؤ، پورا ملک لاک ڈاؤن کردیا گیا

    روم: کرونا وائرس کے بدترین پھیلاؤ کے سبب پورے اٹلی کو لاک ڈاؤن کردیا گیا ہے اور ملک بھر میں سخت پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔

    اٹلی میں اب تک کرونا وائرس سے ہلاک افراد کی تعداد 463 ہوچکی ہے جبکہ 9 ہزار افراد اس جان لیوا وائرس سے متاثر ہیں۔ اٹلی یورپی ممالک میں اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ملک ہے۔

    اٹلی کے آرمی چیف بھی اس جان لیوا وائرس کا شکار ہوگئے ہیں تاہم ان کی حالت بہتر ہے۔

    وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر اٹلی میں تمام عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کردی گئی ہے، کھیلوں کے مقابلے بشمول فٹبال میچز منسوخ کردیے گئے ہیں اور تمام تعلیمی ادارے بند کردیے گئے ہیں۔

    حالیہ پابندی کے بعد لمبارڈی سمیت ملک کے شمال اور مشرق میں واقع 14 صوبوں کے رہائشیوں کو سفر کرنے سے قبل خصوصی اجازت نامے کی ضرورت ہوگی، اٹلی کے شہر میلان اور وینس بھی متاثرہ علاقوں میں شامل ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی یہ صورتحال 3 اپریل تک رہے گی، اس دوران پبلک ٹرانسپورٹ فعال رہے گی۔

    اطالوی میڈیا کے مطابق لاک ڈاؤن کا اعلان ہوتے ہی لاکھوں افراد نے سپر اسٹورز پر یلغار کردی تاکہ اشیائے ضروریہ خرید کر ذخیرہ کی جاسکیں۔

    لاک ڈاؤن کے باعث اب 6 کروڑ افراد قرنطنیہ کی صورتحال میں آجائیں گے۔

    اٹلی کی اپنے شہریوں پر عائد کردہ یہ پابندیاں چین کے بعد کسی بھی ملک میں عائد کی جانے والے پابندیوں میں سخت ترین ہیں۔

  • اٹلی کا پاکستان کو آسان شرائط پر ایک ارب 20 کروڑ روپے کا قرض دینے کا اعلان

    اٹلی کا پاکستان کو آسان شرائط پر ایک ارب 20 کروڑ روپے کا قرض دینے کا اعلان

    پشاور : اٹلی نے محکمہ آرکیالوجی کیلئےآسان شرائط پر ایک ارب 20 کروڑ قرض دینےکااعلان کیا ، قرض سے آرکیالوجیکل سائٹس کو محفوظ اورلیبارٹریاں قائم کی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق سینئر وزیر عاطف خان سے اٹلی کے سفیر سٹیفانو پونٹا کارو کی ملاقات ہوئی ، ملاقات میں اٹلی نے محکمہ آرکیالوجی کیلئےآسان شرائط پر ایک ارب 20 کروڑ قرض دینےکااعلان کیا ، قرض سے آرکیالوجیکل سائٹس کو محفوظ اورلیبارٹریاں قائم کی جائیں گی۔

    اٹلی کے سفیر نے کہا آرکیالوجیکل اسپیشل پولیس کو اٹلی کی پولیس تربیت دےگی، پولیس صوبے میں نوادرات کی اسمگلنگ کی روک تھام میں مدد فراہم کرے گی جبکہ ضم شدہ قبائلی اضلاع کی ترقی کیلئے بھی فنڈز کی یقین دہانی کرائی۔

    عاطف خان کا کہنا تھا کہ کےپی میں امن وامان کی صورتحال تسلی بخش ہے، حکومت سیاحت کو فروغ دینےکےلئےسنجیدہ اقدامات کررہی ہے، ضم شدہ قبائلی اضلاع میں سیاحت کے شعبے میں بے پناہ مواقع ہیں۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ زلفی بخاری سے پاکستان میں تعینات اطالوی سفیر نے خصوصی ملاقات ہوئی تھی، جس میں اٹلی نے پاکستانی سیاحت کے فروغ کے لیے تکنیکی معاونت فراہم کرنے کی پیشکش کی تھی۔

    مزید پڑھیں : پاکستان میں سیاحت کے فروغ کیلئے اٹلی کی معاونت، اربوں ڈالر کا فائدہ ہوگا

    اس موقع پر اطالوی سفیر کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت سیاحت کے فروغ کے لیے سنجیدہ اقدامات کررہی ہے، اٹلی پاکستان میں سیاحتی منصوبوں میں تعاون کا خواہاں ہے، دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی کے لیے مزید اقدامات کریں گے۔

    دریں اثنا زلفی بخاری نے کہا تھا کہ سیاحت کا شعبہ وزیر اعظم کے دل کے بہت قریب ہے، سیاحت کے فروغ کے لیے اہم اور بڑے فیصلے کیے ہیں، برانڈ پاکستان کی تشکیل کا کام بھی جلد مکمل ہوجائے گا، سیاحتی ترقی سے ملکی معیشت میں 20ارب ڈالر کا اضافہ ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اٹلی شمالی علاقوں میں سیاحتی سرگرمیاں بڑھانے کی تیاری شروع کردے، کرتارپورکوریڈور پاکستان میں مذہبی سیاحت کے فروغ کی اہم کڑی ہے، کرتارپور کے اقدام سے دنیا میں پاکستان کا مثبت تشخص سامنے آیا۔

  • اٹلی کے وزیراعظم اور فرانسیسی صدر مہاجرین کی خودکار تقسیم پر متفق ہوگئے

    اٹلی کے وزیراعظم اور فرانسیسی صدر مہاجرین کی خودکار تقسیم پر متفق ہوگئے

    پیرس: اٹلی اور فرانس نے ایک نئے نظام پر اتفاق کا عندیہ دیا ہے، جس کے تحت مہاجرین اور تارکین وطن کو یورپی یونین کی مختلف رکن ریاستوں میں تقسیم کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اٹلی اور فرانس کے درمیان اس نئے نظام کے حوالے سے اتفاق رائے ایک ایسے موقع پر ہوا ہے، جب یورپی وزرائے داخلہ اگلے ہفتے مالٹا میں ملاقات کرنے والے ہیں۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکروں اور اطالوی وزیراعظم جوزیپے کونٹے نے کہا کہ یورپی یونین کو ایک نیا نظام متعارف کروانا چاہیے، جس کے تحت یورپی یونین پہنچنے والے تارکین وطن کو خودکار طریقے سے یورپی یونین کی مختلف رکن ریاستوں میں تقسیم کیا جا سکے۔

    اٹلی میں مہاجرین مخالف سابقہ حکومت کے دور میں فرانس اور اٹلی کے درمیان تعلقات میں اس موضوع کی وجہ سے کشیدگی رہی ہے، تاہم اس معاہدے سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک اس تناؤ سے باہر نکل آئے ہیں۔

    اٹلی ایک طویل عرصے سے یورپی یونین کی رکن ریاستوں سے مطالبہ کرتا آیا ہے کہ وہ حالیہ کچھ برسوں میں اٹلی پہنچنے والے لاکھوں تارکین وطن کا بوجھ بانٹنے میں روم حکومت کی مدد کریں، تاہم مہاجرین کی تقسیم کے حوالے سے یورپی یونین کی رکن ریاستوں کے درمیان عدم اتفاق رہا ہے۔

    اٹلی تارکین وطن کو قبول کرنے پر راضی ہوگیا

    کونٹے کے ساتھ روم میں ملاقات کے بعد میکروں نے کہا کہ یورپی یونین نے مہاجرین کے بحران سے متاثرہ ممالک خصوصا اٹلی کے ساتھ یک جہتی ظاہر نہیں کی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھاکہ فرانس ڈبلن معاہدے میں اصلاحات کرتے ہوئے ایک نئے فریم ورک کے لیے تیار ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہم مہاجرین کی تقسیم کے ایک خودکار نظام پر متفق ہو سکتے ہیں، جو یورپی یونین کے لیے قابل عمل ہو۔