Tag: izafa

  • ڈیری فارمرزکا دودھ کی قیمت میں من مانا اضافہ، کمشنرخاموش

    ڈیری فارمرزکا دودھ کی قیمت میں من مانا اضافہ، کمشنرخاموش

    کراچی : ڈیری فارمرز نے دودھ کی فی لیٹر قیمت میں 4 روپے اضافہ کردیا، ریٹیل مارکیٹ میں دودھ 4 سے 6 روپے فی لیٹر اضافہ کے ساتھ فروخت کیا جا رہا ہے، کمشر کراچی نے اس حوالے سے بات کرنے سے صاف انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیری فارمرز نے کمشنر کراچی کے احکامات کی دھجیاں اڑا دیں، دودھ کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کردیا گیا، شہرمیں فی لیٹردودھ 84 سے بڑھا 90 روپے میں فروخت کیا جانے لگا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے انجم وہاب نے بتایا ہے کہ ڈیری فارمرز کی جانب سے گزشتہ ایک ماہ سے قیمتوں میں اضافے کی کوشش جاری تھی جبکہ کمشنر کراچی نے سختی سے دودھ کی قیمتوں میں اضافے کو مسترد کردیا تھا۔

    اس کے باوجود ڈیری فارمرز نے ازخود دودھ کی فی لیٹر قیمت میں چار سے چھ روپے کا اضافہ کردیا۔ جس بعد شہر میں دودھ نوے روپے تک فروخت کیا جارہا ہے، اس حوالے سے ڈیری فارمرز کا مؤقف ہے کہ پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا ہے جس کے باعث قیمت بڑھانی پڑیں، ہماری کمشنر کراچی سے اپیل ہے کہ دودھ کی قیمت میں اضافہ کا نوٹی فکیشن جاری کریں۔

    نمائندے کے مطابق اے آر وائی پر نیوز نشر ہونے کے بعد دودھ کے ہول سیلز پوائنٹس پر چھاپے مار کر آٹھ دیری فارمرز پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب شہریوں کا کہنا کہ انتظامیہ ہر بار دودھ فروشوں کی بلیک میلنگ میں آکر قیمتوں میں اضافہ کردیتی ہے اور عوام کا کوئی خیال نہیں رکھا جاتا۔

    ان کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں اضافہ فوری طور پر واپس لیا جائے۔ واضح رہے کہ کمشنر کراچی کی جانب سے دودھ کی سرکاری قیمت چوہتر روپے فی لیٹر ہے اور غیر اعلانیہ طور پرچوراسی روپے فروخت کیا جارہا ہے۔

    اس حوالے سے جب اے آر وائی نیوز نے ان کا مؤقف جاننے کیلئے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ مصروف ہوں بات نہیں کر سکتا۔

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ڈی سی ملیرمحمدعلی نے کہا ہے کہ دودھ کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا، آج بھی ڈیری فارمزایسوسی ایشن کے نمائندوں سے گفتگو کی ہے.

    ڈیری فارمزایسوسی ایشن نے قیمتیں نہ برھانےکی یقین دہانی کرائی ہے، ڈی سی ملیر کا کہنا ہے کہ اب بھی دودھ 80 روپے فی کلو پرہی فرخت ہو رہا ہے۔

  • پیٹرول اورمٹی کے تیل کی قیمت میں ہوشربا اضافے کا امکان

    پیٹرول اورمٹی کے تیل کی قیمت میں ہوشربا اضافے کا امکان

    اسلام آباد : پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری وزارت پیٹرولیم کو ارسال کردی گئی، پیٹرول کی قیمت میں 4 روپے 16 پیسے فی لیٹر اضافے کی  تجویز دی گئی ہے۔ حکومت نے مٹی کاتیل ریکارڈ مہنگا کرنےکی تیاری کرلی، اے آر وائی نیوز نےاصل کہانی کا پتہ لگالیا.

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے آئندہ ماہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا عندیہ دے دیا ہے اس حوالے سے سمری وزارت پیٹرولیم کو ارسال کردی گئی ہے۔

    مذکورہ سمری میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز دی گئی ہے کہ پیٹرول کی قیمت میں 4 روپے 16 پیسے فی لیٹر، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے 29 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا جائے۔

    اوگرا نے مٹی کا تیل 16 روپے 71 پیسےفی لیٹر کا تاریخی اضافہ تجویز کیا ہے، اس وقت مٹی کا تیل 43 روپے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل  77  روپے فی لیٹر فروخت کیا جارہا ہے،

    قیمتوں میں مذکورہ اضافے کی منظوری سے پیٹرول کی نئی قیمت 72.20 روپے فی لیٹر، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت81.51 ، لائٹ اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 59.89 روپے فی لیٹر، مٹی کے تیل کی قیمت 59.69 اور ایچ او بی سی 89.21 روپے فی لیٹر ہوجائے گی۔

    مزید پڑھیں: پیٹرول کی قیمت میں ایک روپے 77 پیسے کا اضافہ

    حکومت نے اس سے پندرہ روز قبل پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں ایک روپے 77 پیسے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں دو روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکریٹری پٹرولیم نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو طیارے میں بریفنگ دی ہے، مٹی کے تیل کی ہائی اسپیڈ ڈیزل میں بڑے پیمانے پرملاوٹ کا انکشاف ہوا ہے۔

    مافیا ملاوٹ کر کے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہے،مٹی کاتیل مہنگا ہونے سے نقصان عوام کا ہی ہوگا، ذرائع کے مطابق سردیاں ختم ہونے کے بعد ملاوٹ کرنے والی مافیا کیخلاف کریک ڈاؤن ہوگا۔

    واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اوگرا سمیت 5 ریگولیٹری اتھارٹیز کو متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کردیا گیا ہے۔

  • توانائی کے گردشی قرضوں کا معاملہ سنگین، حجم 300 ارب ہوگیا

    توانائی کے گردشی قرضوں کا معاملہ سنگین، حجم 300 ارب ہوگیا

    اسلام آباد : توانائی کے شعبے میں گردشی قرضوں کا معاملہ ایک بار پھرسنگین ہوگیا، گردشی قرضوں کا حجم تین سو ارب سے زائد ہوگیا ہے۔ جس کے باعث مختلف درآمدات کی ادائیگیوں میں مشکلات میں اضافہ کا خدشہ پیداہوگیا ہے۔

    اطلاعات کے مطابق ملک میں توانائی کے شعبے میں گردشی قرضوں میں اضافہ ہوگیا ہے،  گردشی قرضوں کاحجم 321 ارب روپے ہوگیا ہے۔

    اس حوالے سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ساڑھےچار سو ارب روپے کی ادائیگی کے باوجود گردشی قرضوں کا مسئلہ ایک بار پھر کھڑا ہوگیا ہے۔

    ارا کین کمیٹی کا کہنا تھا کہ خام تیل کی قیمتوں میں اتنی کمی کے بعد بھی گردشی قرضوں میں اضافہ تشویش ناک بات ہے۔

    مزید پڑھیں: گردشی قرضوں کا حجم 600 ارب روپے تک جا پہنچا

    وزارت پانی و بجلی حکام نے قائمہ کمیٹی کے اراکین کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے بجلی سبسڈی کا مکمل خاتمہ کیا جاچکا ہے۔

     

  • جولائی کا دوسرا ہفتہ، مہنگائی کی شرح میں0.90 فیصد اضافہ

    جولائی کا دوسرا ہفتہ، مہنگائی کی شرح میں0.90 فیصد اضافہ

    کراچی: مالی سال 2016-17ء کے پہلے ماہ ( جولائی 2016ء ) کا آغاز مہنگائی کی شرح میں 0.90 فیصدکے نمایاں اضافے کے ساتھ ہوا ، جبکہ کم آمدنی والے طبقے کے لئے قیمتوں کے حساس اشاریئے میں 1.17 فیصدکا نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

    پاکستان بیورو شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق 15 جون کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران ٹماٹر، لہسن ،آلو ،دال مسور ،چنے کی دال ،دال ماش، گندم ،آٹا، چینی ، گڑ ،سرخ مرچ ، پیاز ،انڈے، بیف ،مٹن ، تازہ دودھ ، دھی ،ملک پاؤڈ، باسمتی چاول ، اری چاول، سمیت 20 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، زندہ مرغی ،کیلے، دال مونگ ،ویجی ٹیبل گھی ،ایل پی جی ، سمیت5 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق پٹرول ،ڈیزل ،مٹی کاتیل ،بجلی کے نرخ ،گیس نرخ ،چائے ،مسٹرڈ آئل ،کپڑے، خوردنی تیل، نمک ، اورکھلا گھی سمیت 28 اشیائے کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتہ کے مقابلے میں آٹھ ہزار تا بارہ ہزار آمدنی ، بارہ ہزار تا اٹھارہ ہزارآمدنی ، اٹھارہ ہزار تا پینتیس ہزار تک اور پینتیس ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروپوں کیلئے قیمتوں کے حساس اعشاریے میں بالترتیب 1.05 ، 1.00 ،0.91 اور 0.76 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔

  • جون کا آخری ہفتہ : مہنگائی کی شرح میں0.35 فیصد اضافہ

    جون کا آخری ہفتہ : مہنگائی کی شرح میں0.35 فیصد اضافہ

    کراچی : مالی سال 2015-16ء کے آخری ماہ ( جون 2016ء ) کے آخری ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.35 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ، جبکہ کم آمدنی والے طبقے کے لئے قیمتوں کے حساس اعشاریئے میں 0.38 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ۔

    پاکستان بیورو شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق 30 جون کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران ٹماٹر،لہسن ،کیلے،آلو ،پیاز ،چینی ،انڈے، دال مسور ،چنے کی دال ،دھی ، گندم ، سرخ مرچ ،باسمتی چاول ،سمیت 14 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    ایل پی جی ،زندہ مرغی ،دال ماش، ویجی ٹیبل گھی ،آٹا، سمیت5 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق پٹرول ،ڈیزل ،مٹی کاتیل ،بجلی کے نرخ ،گیس نرخ ،چائے ،کپڑے، مٹن ، ملک پاؤڈ، خوردنی تیل، مسٹرڈ آئل ، بیف ،نمک ،اری چاول، دال مونگ ، گڑ ،تازہ دودھ ، اورکھلا گھی سمیت 34 اشیائے کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ہفتہ کے مقابلے میں آٹھ ہزار تا بارہ ہزار آمدنی ، بارہ ہزار تا اٹھارہ ہزارآمدنی ، اٹھارہ ہزار تا پینتیس ہزار تک اور پینتیس ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروپوں کیلئے قیمتوں کے حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.36 ، 0.36 ،0.35 اور 0.32 فیصداضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

     

  • یکم جولائی سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کا امکان

    یکم جولائی سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کا امکان

    اسلام آباد: آئندہ ماہ سے پٹرولیم مصنوعات ساڑھےتین روپے فی لیٹر تک مہنگی کرنےکی تیاری کرلی گئی، اُوگرا نےحساب کتاب شروع کردیا۔

    وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ ماہ جولائی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ساڑھے تین روپے فی لیٹر اضافہ کیے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں اضافے کے اثرات سامنے آنے والے ہیں، یکم جولائی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ساڑھے تین روپے تک کے اضافے کا امکان ہے۔

    اوگرا ذرائع کے مطابق یکم جولائی سے پٹرول1 روپے 75 پیسے اور لائٹ ڈیزل 3 روپے فی لیٹر مہنگا ہونے کا امکان ہے۔ جبکہ ہائی اوکٹین کی قیمت میں ساڑھے تین روپے فی لیٹر اضافے کا امکان ہے۔

    مٹی کا تیل ڈھائی روپے ، ہائی اسپیڈ ڈیزل ڈھائی روپے بڑھنے کا امکان ہے۔ قیمتوں میں اضافے کے امکانات کےپیش نظرترسیلی کمپنیوں نے ملک بھر میں سپلائی محدود کردی ہے جس سے پیٹرول کی قلت اور بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

     

  • بیرونی قرضے میں 19.5 فیصد اضافہ ہوا ، آئی پی آر رپورٹ

    بیرونی قرضے میں 19.5 فیصد اضافہ ہوا ، آئی پی آر رپورٹ

    اسلام آباد : تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز نے حکومت کی طرف سے پیش کردہ اقتصادی جائزہ رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ بیرونی قرضوں کے ذریعے ممکن ہوا ، جس پر بڑی شرح سود بھی ادا کرنا ہوگی۔

    انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق حکومت پوری کوشش کے باوجود جی ڈی پی گروتھ کا ہدف حاصل نہیں کر سکی، حکومت نے مہنگائی ،مالی خسارہ اور ٹیکسوں کی وصولی سمیت چند اہداف حاصل کئے ہیں۔

    ایف بی آر بھی اپنا مقررکردہ ہدف 3104بلین حاصل کر لے گا ، تاہم ملک میں عوام معاشی سرگرمیوں کا فروغ اور ملازمتوں پر فوری توجہ دینا ہو گی۔

    دوسری جانب حکومت کو زراعت کی منفی گروتھ ،صنعتی ترقی کی سست روی اور برآمدات میں 15فیصد کمی پر قابوپانے میں ناکامی کا سامنا بھی کرنا پڑا ۔

    اس کے علاوہ سماجی اعشاریے بھی زوال کا شکار ہیں ، جس کی بڑی وجہ بجلی کی کمی ہے ، جو ان کی ترقی میں حائل ہے۔

    لہٰذااس سلسلے میں حکومت کو سنجیدگی سے سوچنا ہو گا اوراس کیلئے قلیل اور طویل مدتی اصلاحات کرنا ہو ں گی، نیز اس پالیسی ساز اداروں اور شخصیات کو بھی جوابدہ ہونا ہو گا کہ وہ جو پالیساں بناتے ہیں وہ قابل عمل کیوں نہیں ہوتیں۔

    رپورٹ کے مطابق بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری دیکھنے میں آئی ہے جبکہ حکومت کو معیشت کی بہتری کیلئے ابھی بہت کچھ کرنا ہے اور اس سلسلے میں باقاعدہ منصوبہ بندی کرنا ہو گی۔

     

  • اسکول کی فیسوں میں اضافہ، لاہورہائیکورٹ نے جواب طلب کرلیا

    اسکول کی فیسوں میں اضافہ، لاہورہائیکورٹ نے جواب طلب کرلیا

    لاہور :عدالت نے نجی اسکولوں کی جانب فیسوں میں اضافے کے خلاف درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے پرائیویٹ اسکولوں کی فیسوں میں اضافے کے خلاف درخواست پر پنجاب حکومت سمیت فریقین سے جواب طلب کرلیا۔

    مذککورہ کیس کی سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے کی۔ درخواست گزار بیرسٹر ظفراللہ کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ آئین کے مطابق پانچ سے سولہ سال تک کے بچوں کو مفت تعلیم فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

    تاہم حکومت اس ذمہ داری کو پوار کرنے ناکام ہے، جس کی وجہ سے عوام مجبوراً نجی تعلیمی اداروں کا رخ کرتے ہیں، مگر پرائیویٹ اسکولوں نے اپنی اجارہ داری قائم کررکھی ہے۔

    آئے روز فیسوں میں من مانا اضافہ کردیا جاتا ہے جو غیر قانونی ہے کیوں کہ مسابقتی کمیشن کی اجازت کے بغیر فیسوں میں اضافہ نہیں کیا جاسکتا۔

    لہذا عدالت نجی اسکولوں کی جانب سے فیسوں میں اضافے کو کالعدم قرار دے اور جو اسکولز اس پر عمل نہ کریں ان کے خلاف کارروائی کی جائے، عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے دوہفتوں میں پنجاب حکومت سمیت فریقین سے جواب طلب کرلیا۔

  • کوئٹہ میں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا

    کوئٹہ میں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا

    کوئٹہ: ملک میں سیلابی صورتحال کے باعث کوئٹہ میں سبزیوں کی قلت پیدا ہو گئی ہے ۔

    ملک کے مختلف شہروں میں جاری سیلاب کی تباہ کاریوں کے اثرات بڑے شہروں میں بھی نظر آنے لگے، مختلف شہروں میں سبزیاں اور پھل بھی نایاب ہو گئے۔

    کوئٹہ میں بھی سبزیوں کی ترسیل متاثر ہونے سے ان کی قلت پیدا ہوگئی ہے، جس کے باعث سبزیوں کی قیمتوں میں تیس سے پچاس فیصد اضافہ ہوگیا ہے، قیمتوں میں اضافے سے شہری پریشان دکھائی دیتے ہیں۔

    سبزی فروشوں کا کہنا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے سبزیوں کی ترسیل میں پچاس فیصد کمی ہوئی ہے، اگر قلت برقرار رہی تو قیمتیں آسمان کو چھونے لگیں گی۔

  • بجٹ 2015-16 شئیرزکی خریدوفروخت پرکیپیٹل گین ٹیکس کی شرح بڑھادی گئی

    بجٹ 2015-16 شئیرزکی خریدوفروخت پرکیپیٹل گین ٹیکس کی شرح بڑھادی گئی

    کراچی : بجٹ 2015-16میں کراچی اسٹاک مارکیٹ میں ٹریڈنگ کرنےوالوں کیلئےکچھ بری خبریں ہیں تو کچھ اچھی بھی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق موجودہ بجٹ میں سولہ کھرب روپےکےلگ بھگ سالانہ ملکی ترقیاتی بجٹ منظور کئے گئے ہیں، تاہم اسٹاک مارکیٹ میں شیئرز کی خرید وفروخت کرنے والوں کیلئے بری خبر یہ بھی ہے کہ شئیرزکی خریدوفروخت پرکیپیٹل گین ٹیکس کی شرح بڑھادی گئی ہے۔

    اب یکم جولائی سےیومیہ شئیرزخریدنے بیچنےوالوں پرکیپیٹل گین ٹیکس ساڑھےبارہ کےبجائے15 فیصد لگےگا۔  ایک سال کےاندرشئیرز بیچےتو ٹیکس ساڑھےبارہ فیصد دیناہوگا جو پہلے دس فیصد تھا۔

    شیئرزکےمنافع پرٹیکس بڑھادیاگیا۔ ڈیویڈنڈ کی آمدنی پرٹیکس کی شرح 10سے12.5فیصدہوگی۔شئیرزاورسیکیورٹیز ٹرانسفر بشمول سی ڈی سی پر سولہ فیصد سیلز ٹیکس عائدکردیا گیا۔

    اسٹاک ایکسچینج میں لسٹ ہونےکی خواہشمند کمپنیزکیلئےفیس بھی بڑھادی گئی۔ جبکہ بجٹ میں اسٹاک مارکیٹ کیلئےایک اچھی خبر یہ ہے کہ اسٹاک ایکسچینج میں لسٹڈ کمپنیزکیلئےٹیکس کریڈٹ کی حدمیں اضافہ کیا گیا ہے۔

    ٹیکس کریڈٹ کی حد 15سےبڑھاکر20 لاکھ روپےکردی گئی۔ کارپوریٹ ٹیکس 33 سےکم کرکے 32 فیصدکردیاگیا، ڈیوڈنڈ نہ دینے والی کمپنیز پردس فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔