Tag: Jam abdul Karim

  • ایم این اے جام عبدالکریم وطن واپس پہنچ گئے

    ایم این اے جام عبدالکریم وطن واپس پہنچ گئے

    کراچی: ناظم جوکھیو قتل کیس میں نامزد ملزم ایم این اے جام عبدالکریم وطن واپس پہنچ گئے، جام عبدالکریم آج صبح 5بجےدبئی سےکراچی پہنچے۔

    کراچی ایئر پورٹ پر ایف آئی اے حکام نے جام عبدالکریم کو پی این آئی ایل میں نام شامل ہونے پر روکا، جام عبدالکریم نے ایف آئی اے کو اپنی حفاظتی ضمانت کے دستاویز دکھائے۔

    دستاویز کی مکمل جانچ کے بعد جام عبدالکریم کو ایئرپورٹ سے جانے کی اجازت دے دی گئی۔

    ایم این اے جام عبدالکریم عدم اعتماد کی تحریک میں حصہ لینے کیلئے کراچی پہنچے ہیں، ایم این اے جام عبدالکریم کراچی سےاسلام آباد کے لیے روانہ ہوگئے۔

    ذرائع کے مطابق جام عبدالکریم ناظم جوکھیو قتل کیس میں تین اپریل تک حفاظتی ضمانت پر ہیں، ناظم جوکھیو کی بیوہ نے گزشتہ روز جام عبدالکریم سمیت تمام ملزمان کو معاف کردیا تھا۔

    سوشل میڈیا پر گزشتہ روز جاری ایک بیان میں ناظم جوکھیو کی بیوہ شیریں جوکھیو نے کہا تھا کہ وہ خواہش کے باوجود ملزمان کے خلاف مقدمہ نہیں لڑسکتیں۔

    یاد رہے کہ جام عبدالکریم مقدمے کے اندراج کے بعد دبئی چلے گئے تھے اور عدالت نےانہیں مفرور قرار دیا تھا تاہم بعد ازاں ان کو ضمانت قبل از گرفتاری دے دی گئی تھی۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد انہوں نے ضمانت حاصل کرنے کیلئے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

  • وزیر داخلہ کا قتل کیس میں ملوث رکن قومی اسمبلی کو گرفتار کرنے کا اعلان

    وزیر داخلہ کا قتل کیس میں ملوث رکن قومی اسمبلی کو گرفتار کرنے کا اعلان

    اسلام آباد: وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ قتل کیس میں نامزد مفرور ایم اے این کو ووٹ ڈالنے کے لئے پاکستان لایاجارہا ہے، جام عبد الکریم جیسےآئیں گے ان کوگرفتارکرلیاجائےگا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ ناظم جوکھیو کےقتل میں نامزد ایم این اے جام عبدالکریم دبئی سےووٹ ڈالنےآرہےہیں، جام کریم جیسے ہی اسلام آباد پہنچے گا اسے گرفتار کرلیا جائے اس حوالے سے میں نے ڈی جی ایف آئی اے کو کہہ دیا ہے کہ جام عبدالکریم کو گرفتار کریں اور آئی جی سندھ کے حوالے کیا جائے گا۔

    شیخ رشید نے اعلان کیا کہ مفرور ایم این اے کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں بھی ڈالا جائے گا اور اس کا نام انٹرپول میں بھی ڈالنے کے حوالے سے جائزہ لیا جارہا ہے۔

    وفاقی وزیر داخلہ نے جام عبدالکریم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اسے تو خود سےسرینڈر کردینا چاہیے۔

    ناظم جوکھیو کا قتل کیس کا پس منظر

    کراچی کے علاقے ملیر میں گذشتہ سال 3 اکتوبر کو پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی کے فارم ہاؤس سے ایک شخص کی لاش ملی تھی، جسے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا تھا۔

    پولیس کے مطابق ناظم سجاول جوکھیو کی تشدد زدہ لاش جام ہاؤس نامی فارم ہاؤس سے ملی جو ملیر کے جام گوٹھ میں پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس کا فارم ہاؤس ہے۔

    ناظم جوکھیو

    مقتول کے بھائی افضل جوکھیو نے پیپلز پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس اور رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم پر اپنے بھائی کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔

    ان سمیت دیگر رشتے داروں نے یہ الزام ایک ویڈیو کی بنیاد پر لگایا تھا جو ان کے بقول ناظم نے ریکارڈ کی تھی، مذکورہ ویڈیو میں ناظم نے بتایا تھا کہ انہوں نے نے ٹھٹہ کے جنگ شاہی قصبے کے قریب اپنے گاؤں میں تلور کا شکار کرنے والے کچھ بااثر افراد کے مہمانوں کی ویڈیو بنائی تھی جس پر انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ دھمکیاں بھی دی گئی تھیں۔

    مذکورہ ویڈیو میں مقتول نے بتایا تھا کہ اس نے تلورکا شکار کرنے والے چند افراد کی ویڈیو اپنے موبائل فون پر بنائی تھی جس کی وجہ سے اس کا فون چھین لیا گیا اور مارا پیٹا بھی گیا تھا، انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ ان کا فون واپس کر دیا گیا تھا جس کے بعد انہوں نے پولیس کی ہیلپ لائن پر کال کی تھی۔

    تاہم فون کرنے کے باوجود بھی جب پولیس مدد کے لیے نہیں پہنچی اور شکار کرنے والے واپس چلے گئے تو وہ تشدد کی شکایت درج کرانے کے لیے مقامی تھانے گئے تھے۔

    مقتول نے ویڈیو میں بتایا تھا کہ انہیں دھمکی آمیز فون آئے اور کہا گیا کہ وہ ویڈیو ڈیلیٹ کردیں یا پھر سنگین نتائج کے لیے تیار رہیں، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا تھا اگر انہیں کسی قسم کا نقصان پہنچا تو اس کے ذمے دار وہ لوگ ہوں گے جن افراد کے گھر ’شکاری مہمان‘ ٹھہرے تھے۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بدترین تشدد کی تصدیق

    مقتول ناظم جوکھیو کا پوسٹ مارٹم ڈاکٹر محمد اریب نے کیا تھا جس میں انکشاف ہوا کہ سر سمیت پورے جسم پر بے شمار زخم تھے، بدترین تشدد کے باعث مقتول کو اندرونی طور پر خون کا رساؤ شروع ہوگیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق لاش پر سخت اور نوکیلی چیزوں سے تشدد کیے جانے کے نشانات تھے جبکہ نازک عضو پر بھی بری طرح مارنے کے نشان تھے۔