Tag: jam khan shoro

  • کراچی کے مسائل کے حل کیلئے عملی اقدامات کا آغاز کردیا، جام خان شورو

    کراچی کے مسائل کے حل کیلئے عملی اقدامات کا آغاز کردیا، جام خان شورو

    کراچی : وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو نے کہا ہے کہ کراچی کے مسائل کے حل اور بالخصوص پانی، سیوریج اور صفائی ستھرائی کے انتظامات کو مؤثر بنانے کے لئے عملی اقدامات کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    رواں سال مون سون بارشوں کے فوری بعد کراچی کی میونسپل کارپوریشن اور تمام ڈسٹرکٹ کی میونسپل ایڈمنسٹریشن کے فوری طور پر اقدامات سے شہر کی اہم شاہراہوں اور سڑکوں سے پانی کی نکاسی ممکن ہوسکی ہے، جبکہ ماضی میں تین تین روز تک شارع فیصل اور دیگر ایم شاہرائیں بند رہتی تھیں۔

    پانی کے تین منصوبوں سو اور 65 ملین گیلن پومیہ پانی اور کے فور منصوبوں کا آغاز کردیا گیا ہے، ان خیالات کا اظہارانہوں نے اپنی رہائش گاہ پر ملاقات کیلئے حافظ نعیم الرحمٰن کی زیر قیادت آنے والے جماعت اسلامی کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

    اس موقع پر کراچی کے جنرل سیکرٹری عبدالوہاب، سیف الدین، مسلم پرویز، قاضی صدرالدین، خالد خان اور زاہد عسکری بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ انہوں نے صوبائی وزیر کو قرآن شریف کا تحفہ بھی پیش کیا۔

    جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی اس شہر اور صوبے کو اوون کرنے والی جماعتیں ہیں اور ہم مل جل کر اس شہر اور صوبے کے مسائل کے حل کے لئے اقدامات کرنے کو تیار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اداروں میں سیاسی بنیادوں پر کی جانے والی بھرتیوں اور گھوسٹ ملازمین کے خاتمے کے بغیر اداروں کو بہتر انداز میں نہیں چلایا جاسکتا۔ صوبائی وزیر بلدیات اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے سیاسی اور گھوسٹ ملازمین کے خاتمے کے لئے اقدامات کو یقینی بنائیں۔

    صوبائی وزیر نے ملاقات اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آج جو کراچی میں بارش کے بعد سیاست کررہے ہیں، ان کو یہ معلوم نہیں کہ گجر نالے میں 30 ہزار خاندانوں اور دیگر نالوں پر تجاوزات کس کے دور حکومت میں قائم ہوئیں۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی میں رواں ہفتہ دو بار بارشوں کے بعد پوری کراچی اور ڈسٹرکٹ کی انتظامیہ سڑکوں پر موجود تھی اور انہوں نے دن رات کام کرکے شاہراہوں اور گلیوں سے پانی کی نکاسی کو یقینی بنایا۔

     

  • وزیر بلدیات سندھ کا شاہراہوں‌ کا دورہ، پانی کی نکاسی کی نگرانی

    وزیر بلدیات سندھ کا شاہراہوں‌ کا دورہ، پانی کی نکاسی کی نگرانی

    وزیر بلدیات سندھ جام خان شورو نے کہا کہ وہ گذشتہ رات سے اب تک ہونے والی بارشوں کے بعد نکاسی آب کے کاموں کی نگرانی کر رہے ہیں اور بلدیاتی اداروں میں اس حوالے سے غفلت کے مرتکب افسران سے کوئی رعایت نہیں کی جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ ڈی ایم سیز کے اشتہاری بل بورڈز ہٹا دیئے گئے ہیں تاہم کچھ مقامات پر کنٹونمنٹ بورڈ اور پرائیویٹ اداروں کی جانب سے اپنی عمارتوں پر ہورڈنگز لگائے گئے ہیں جنہیں فوری ہٹانے کے لیے درخواست کی جا رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کے ایم سی اور کے ڈی اے کے درمیان کوئی تنازع نہیں ،یہ دونوں ادارے وزارت بلدیات کے تحت ہیں اور سب مل کر کام کر رہے ہیں اگر کوئی معمولی مسائل ہیں بھی تو انہیں جلد حل کرلیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ تیز بارش کے باوجود شہر میں مرکزی شاہراہوں اور کوریڈورز پر ٹریفک رواں دواں ہے اور صورتحال کنٹرول میں ہے ۔ وزیر بلدیات نے مختلف برساتی نالوں کا بھی دورہ کیا اور گجر نالہ ، اورنگی نالہ، پی ای سی ایچ ایس نالہ سمیت دیگر نالوں کا معائنہ کیا اور ہدایت کی کہ جہاں جہاں برساتی نالوں میں رکاوٹیں حائل ہیں انہیں فوری دور کیا جائے۔

    صوبائی وزیر کو بریفنگ دیتے ہوئے ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد نے بتایا کہ اس بار شہر میں معمول سے زیادہ مون سون کی بارشیں متوقع ہیں لہٰذا کوشش کی جا رہی ہے کہ برساتی پانی کی نکاسی کے لیے ہرممکن بہتر اور زیادہ انتظامات کیے جائیں،رمضان المبارک میں شہریوں کی رہنمائی اور ٹریفک کنٹرول میں مدد کے لیے 650 سٹی وارڈنز کو شہر کے مختلف علاقوں میں تعینات کیا گیا ہے

    ایڈمسنٹریٹر نے بتایا کہ وہ مون سون کی بارشوں کے دوران خدمات انجام دیتے رہیں گے جبکہ ڈیزاسسٹر مینجمنٹ ڈپارٹمنٹ کو بھی فعال رکھا گیا ہے اور پارکس اور محکمہ انجینئرنگ کے ایمرجنسی سینٹرز 24 گھنٹے فعال رکھے جا رہے ہیں جہاں ہمہ وقت عملہ اور ضروری مشینری موجود ہے،بارشوں کے حوالے سے شہری اپنی شکایات کمپلین نمبر 1339 پر 24 گھنٹے درج کراسکتے ہیں جس پر فوری کارروائی کی جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ منگل اور بدھ کے روز بارش کے بعد برساتی پانی کی نکاسی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے شارع فیصل پر نرسری مارکیٹ، لال کوٹھی، پوسٹ آفس اور ٹیپو سلطان روڈ سمیت کارساز موڑ پر جہاں جہاں بارش کا پانی جمع ہوا اسے فوری طور پر نکالنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں جبکہ ایکسپریس وے شہید ملت روڈ، شاہراہ قائدین اور یونیورسٹی روڈ پر بھی برساتی پانی جمع ہونے کی شکایت پر فوری کارروائی عمل میں لائی گئی جس سے ان تمام مقامات پر ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے میں مدد ملی۔

    لئیق احمد نے مزید بتایا کہ ایف ٹی سی اور لیاقت آباد انڈر پاس پر بھی ڈی واٹرنگ پمپس کے ذریعے پانی نکالا گیا۔ بارش شروع ہوتے ہی محکمہ میونسپل سروسز کے سیکڑوں اہلکار شہر کی مختلف سڑکوں پر موجود تھے اور نکاسی آب کا کام تیزی سے شروع کردیا گیا تھا جو بدھ کے روز ہونے والی بارش کے بعد بھی جاری رہا اور جہاں جہاں سے پانی کھڑا ہونے کی شکایات ملی تھیں وہاں فوری طور پر عملہ اور مشینری روانہ کردی گئی۔

  • سندھ حکومت نے بجٹ سے قبل ہی اربوں روپے کے منصوبوں کا اعلان کردیا

    سندھ حکومت نے بجٹ سے قبل ہی اربوں روپے کے منصوبوں کا اعلان کردیا

    کراچی : سندھ کا بجٹ ٹھکانے لگانے کی تیاریاں کرلی گئیں، صوبائی وزیر نے اربوں روپے کے نئے منصوبوں کا اعلان کردیا.

    بجٹ آنے میں چند روز باقی ہیں اتنے بڑے پیمانے پر ترقیاتی منصوبوں کے اعلان پر کئی سوالات اٹھ گئے ہیں ۔ نئے مالی سال کا بجٹ آنے میں چند روز رہ گئے.

    حکومت سندھ نے اربوں روپے مالیت کے کئی منصوبوں کی اچانک منطوری دے دی، کراچی پیکچ کے تحت اٹھارہ سو تیس ملین روپے مختلف منصوبوں پر خرچ کئے جائیں گے۔

    وزیر بلدیات جام خان شورو کے مطابق اسٹار گیٹ سے قائدآباد تک اسی کروڑ روپے کی لاگت سے سڑک تیار کی جائے گی۔ کورنگی 3000 اور پانچ ہزار روڈ پر 12.73بارہ کروڑ تہتر لاکھ روپے کی لاگت سے تعمیر کی جائے گی۔

    کلری اور پکچر نالے کی تعمیر، صفائی اور وسعت کے لئے باون کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ ایک ارب اکتیس کروڑ روپے کی لاگت سے مختلف سڑکوں کی تعمیر اور مرمت کی جائے گی۔

    ان سڑکوں کا نام نہیں بتایا گیا، صوبائی وزیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ متعدد ترقیاتی کام مکمل ہوچکے ہیں، افتتاح کرنا باقی ہے.

    واضح رہے کہ چند روز قبل اے آر وائی نیوز نے اپنی ایک خبر میں اس بات کا خدشہ ظاہر کیا تھا کہ کہیں چودہ ارب روپے ایسے ہی منصوبوں پر نہ لگا دیئے جائیں جو صرف کاغذوں میں ہوں۔

     

  • بند ہونےوالےگٹروں سےبوریاں ملی ہیں، صوبائی وزیربلدیات

    بند ہونےوالےگٹروں سےبوریاں ملی ہیں، صوبائی وزیربلدیات

    کراچی : سندھ کے وزیربلدیات جام خان شورو نےالزام لگایا ہے کہ گٹربند کرنےکےلئے لائنوں میں بوریاں ڈالی گئیں، انہوں نے ویڈیوبنانےکاحکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں کراچی آپریشن اور اختیارات کی منتقلی کے بعد اب گٹروں پر سیاست شروع ہوگئی ہے۔ سائیں سرکارکو کراچی میں ابلتے گٹروں میں بھی سازش نظر آگئی۔

    صوبائی وزیربلدیات نے الزام لگایا ہے کہ بند ہونے والے گٹروں سے بوریاں ملی ہیں تحقیقات ہوگی کس نے بوریاں ڈالیں؟

    کراچی کی اہم شاہراہ ایم اے جناح روڈ پر تبت سینٹر کے قریب جہاں گٹر ابلنے پرشہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑا۔ وہیں کئی سڑکوں پر ابلتے گٹر سائیں سرکار کی قیادت میں سرکاری اداروں کی کارکردگی پر سوالات اٹھارہے ہیں۔

    تبت سینٹر کے قریب ابلنے والے گٹر نے نہ صرف شہری بلکہ سیاسی ماحول بھی پراگندہ کردیا۔ عر صہ دراز سے اولڈ ایریا، گلبہار، نارتھ ناظم آباد، شاہ فیصل، ملیر اور اورنگی سمیت کئی علاقوں میں گٹر ابل رہے ہیں۔

    گندگی کے ڈھیروں سے وبائی امراض پھوٹنے کا بھی خدشہ ہے ایک طرف شہری ان مسائل سےلڑ رہے ہیں تو دوسری طرف اہم سیاسی جماعتیں اس معاملے پر ایک دوسرے کے خلاف کھڑی ہیں۔

    ایم کیو ایم کا مؤقف ہے کہ عوامی نمائندوں کو اختیارات کی منتقلی کے بغیر یہ مسائل حل نہیں ہوسکتے۔ بوسیدہ لائنیں ہیں یا پھر کوئی سازش ۔اس کا فیصلہ بھی تحقیقات کے بعد ہوہی جائے گا،لیکن تب تک عوام صرف سیاسی تماشا دیکھیں اور گندے پانی کو عبور کرنے کی مشقیں کریں۔