Tag: Jamal

  • امریکا سے سعودی صحافی خاشقجی کے قتل سے متعلق رپورٹ پر عمل کرنے کا مطالبہ

    امریکا سے سعودی صحافی خاشقجی کے قتل سے متعلق رپورٹ پر عمل کرنے کا مطالبہ

    نیویاک: اقوام متحدہ کی جانب سے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پرمتعین نمائندہ تفتیش کار ایگنیس کیلمارڈ نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خاشقجی کے قتل پر مرتب کی گئی رپورٹ کی سفارشات پر عمل کرے۔

    تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کی ماہر ایگنیس کیلمارڈ نے لندن میں جمال خاشقجی کی منگیتر کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ خاموش رہنا کوئی آپشن نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس قتل پر بات کرنے کی ضرورت ہے اور یہ بھی کافی نہیں ہے، ہمیں عمل کرنا ہوگا۔ اپنی تفتیشی رپورٹ میں ایگنیس کیلمارڈ نے گذشتہ برس اکتوبر میں ترکی کے شہر استنبول میں سعودی سفارت خانے میں جمال خاشقجی کے قتل کو ماورائے عدالت قتل قرار دیا تھا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کو اس معاملے میں ایف بی آئی یا عدالتی تحقیقات کروانی چاہیں۔ ایگنیس کیلمارڈ نے امریکا پر زور دیا کہ وہ اس قتل پر ہونے والی تحقیقات کو عام کرے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ واشنگٹن قتل کی تفتیش میں تعاون کرنے والوں کی لسٹ میں سرِفہرست نہیں ہے۔ واضح رہے کہ جون میں شائع ہونے والی ایگنیس کیلمارڈ کی 101 صفحات کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور دیگر اعلی عہدیدار اپنی انفرادی حیثیت میں جمال خاشقجی کی ہلاکت کے ذمہ دار ہیں۔

    سعودی انٹیلیجینس اہلکاروں نے صحافی خاشقجی کو استنبول میں سعودی سفارت خانے کے اندر قتل کیا تھا تاہم حکام کا اصرار ہے کہ اہلکاروں نے یہ سب محمد بن سلمان کے احکامات پر نہیں کیا۔ ایگنیس کیلمارڈ اقوام متحدہ کی نمائندہ نہیں ہیں تاہم وہ اپنی تحقیقات کے نتائج اقوام متحدہ کو رپورٹ کرتی ہیں۔

  • جمال خاشقجی کا قتل، سعودی عرب نے امریکی سینیٹ کی قرارداد مسترد کردی

    جمال خاشقجی کا قتل، سعودی عرب نے امریکی سینیٹ کی قرارداد مسترد کردی

    ریاض: سعودی عرب نے امریکی سینیٹ کی قرارداد مسترد کردی جس میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد کو صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث قرار دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی قرارداد سعودی عرب کے داخلی معاملات میں مداخلت ہے۔

    انہوں نے امریکی سینیٹ کی قرارداد کو افسوس ناک قرار دیا، سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس طرح کے قرار داد سے سالمیت کے لیے خطرہ ہے۔

    امریکی سینیٹ نے گزشتہ ہفتے سعودی عرب سے متعلق دو قراردادیں منظور کیں جن میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا ذمہ دار سعودی ولی عہد کو ٹھہرایا تھا۔

    جمال خاشقجی قتل کی تفتیش عالمی برادری سے زیادہ ہمارے لیے اہم ہے، سعودی وزیر خارجہ

    قرارداد میں امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ سے یمن کی جنگ میں سعودی عرب کی عسکری امداد روکنے کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کے معاملے میں منصفانہ تفتیش بین الاقوامی برادری سے زیادہ سعودی عرب کے لیے اہم ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ریڈ لائن کی حیثیت رکھتے ہیں۔

    انہوں نے ترکی سے اپیل کی تھی کہ وہ اس قتل سے متعلق مزید شواہد سعودی استغاثہ میں پیش کرے تاکہ مکمل حقائق جاننے میں مدد مل سکے، ترکی اس امر کا اظہار پہلے ہی کرچکا ہے ولی عہد کا اس قتل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

  • جمال خاشقجی قتل، محمد بن سلمان بے گناہ ہیں، ولید بن طلال

    جمال خاشقجی قتل، محمد بن سلمان بے گناہ ہیں، ولید بن طلال

    ریاض: سعودی عرب کے ارب پتی شہزادے ولید بن طلال نے کہا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کی شفاف تحقیقات ہوئیں تو ولی عہد محمد بن سلمان بے گناہ ثابت ہوں گے۔

    امریکی ذرائع ابلاغ کے ادارے کو دیے جانے والے انٹرویو میں ولید بن طلال کا کہنا تھا کہ حکومت  اخبار سے وابستہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات کے نتائج جلد سب کے سامنے لائے گی۔

    اُن کا کہنا تھا کہ استنبول کے سفارت خانے میں جو کچھ ہوا وہ بہت ہولناک تھا کیونکہ اس کی وجہ سے سعودی شہری کی زندگی کا چراغ گل ہوا مگر اس قتل میں ولی عہد کے ملوث ہونے کی باتیں بے بنیاد ہیں۔

    مزید پڑھیں: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی کھرب پتی شہزادے سے دوستی

    ولید بن طلال کا کہنا تھا کہ حکومت عوام کے سامنے جلد تمام حقائق رکھے تاکہ قیاس آرائیوں کو ختم اور  شہزادہ محمد بن سلمان بے گناہ ثابت کیا جاسکے۔

    اینکر کی طرف سے پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں اُن کا کہنا تھا کہ ’آپ کو یہ سمجھنا ہوگا کہ جمال صرف میرا دوست ہی نہیں بلکہ وہ میرے ساتھ کام بھی کرتا تھا، امریکا یا ترکی کی طرف سے سعودی حکومت کو اتنا وقت دیا جانا چاہیے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات تک پہنچ کر رپورٹ مرتب کرلیں اور اُسے پبلک کریں‘۔

    سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے اصلاحی مشن کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے ولید بن طلال کا کہنا تھا کہ ’سعودی حکومت کے اقدامات کی وجہ سے ہی سماجی، مالی اور معاشی سطح پر تبدیلی آرہی ہیں، بدعنوانی کے خلاف شروع ہونے والی مہم میں گرفتار ہونے والے بہت سارے لوگ واقعی کرپٹ تھے جن کا احتساب بہت ضروری  تھا‘۔

    یہ بھی پڑھیں: کرپشن لے ڈوبی، کھرب پتی سعودی شہزادے کے اثاثوں میں نمایاں کمی

    سعودی صحافی سے متعلق: سعودی عرب والد کی لاش حوالے کرے، جمال خاشقجی کے بیٹوں کا مطالبہ

    اسی سے متعلق: سعودی ولی عہد کے معاونِ خصوصی نے’جمال خاشقجی‘ کو قتل کیا، ترک اخبار کا دعویٰ

    ولید بن طلال کا مزید کہنا تھا کہ ’خلیجی ممالک انتشار کا شکار ہیں اور سعودی حکومت خطے میں امن کے لیے استحکام کی کوششوں میں مصروف عمل ہے، کیونکہ ہماری مملکت ’امن، استحکام اور سالمیت کا مرکز تصور کی جاتی ہے‘۔

    یاد رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ہدایت پر ایک برس قبل اینٹی کرپشن کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس نے ولید بن طلال سمیت سیکڑوں شہزادوں اور حکومتی شخصیات کو گرفتار کیا گیاتھا بعد ازاں انہیں معاہدے کے تحت رقم ادا کرنے پر رہا کیا گیا۔

  • جمال خاشقجی کا قتل، امریکا کے بعد برطانیہ نے بھی قاتلوں پر سفری پابندی عائد کردی

    جمال خاشقجی کا قتل، امریکا کے بعد برطانیہ نے بھی قاتلوں پر سفری پابندی عائد کردی

    لندن: امریکا کے بعد برطانیہ نے بھی سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قاتلو ں پر سفری پابندی عائد کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں بےدردی سے قتل کردیا گیا تھا، بعد ازاں امریکا نے قاتلوں کے ویزے منسوخ کرتے ہوئے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث افراد پر سفری پابندیاں عائد کردی ہیں۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ صحافی کے قاتلوں کو برطانیہ میں داخلے کی کسی صورت اجازت نہ دی جائے، اور اس پر سختی سے عمل کیا جائے۔

    برطانوی حکام نے قاتلوں کے ویزے بھی منسوخ کردیے ہیں۔

    سعودی وضاحتیں جمال خاشقجی کے قتل کی بدترین پردہ پوشی ہے، ٹرمپ

    علاوہ ازیں یورپی کونسل کے سربراہ ڈونلڈ ٹُسک نے ریاض حکام سے اس قتل کی مکمل وضاحت کا مطالبہ کیا ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کا ترکی میں سعودی کونصل میں قتل کیے جانے کے بعد امریکا نے گذشتہ روز قاتلوں کے ویزے منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    یاد رہے کہ جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئے تاہم سعودی حکام مسلسل امریکی شہری اور واشنگٹن پوسٹ سے منسلک 59 سالہ صحافی و کالم نگار کی گمشدگی کے متعلق غلط وضاحتیں دیتا رہا اور دو ہفتے تک حقائق کی پردہ پوشی کرتا رہا۔