Tag: Jamal Khashoggi

  • جمال خاشقجی کی لاش، تندور میں جلا کر راکھ کی گئی

    جمال خاشقجی کی لاش، تندور میں جلا کر راکھ کی گئی

    انقرہ : تفیتشی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو قتل کرنے کے بعد سعودی کونسل جنرل کی رہائش گاہ پر تندوری اوون میں ڈال کر جلا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں معروف صحافی جمال خاشقجی کو قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے نے جمال خاشقجی سے متعلق اپنی تحقیقات رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ مقتول صحافی کی لاش کے ٹکڑے تندوری اوون میں ڈال کر نذر آتش کردیے گئے تھے۔

    الجزیرہ کی تحقیقات ڈاکیومنٹری میں بتایا گیا ہے کہ جمال خاشقجی کے مقتل (سعودی قونصلیٹ) سے 100 گز کے فاصلے پر واقعے سعودی قونصل جنرل کے گھر میں 1 ہزار ڈگری سینٹی گریٹ سے زائد درجہ حرارت کے حامل تندور کو ایک ہفتہ قبل خصوصی طور پر بنایا گیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ اوون کے اندر خاشقجی کے جسم کا بیشتر حصّہ جل کر خاکستر ہوگیا تھا، ترک حکام کے مطابق صحافی کی لاش کو تلف کرنے کےلیے تین دن لگے تھے۔

    ترک حکام کو یقین ہے کہ سعودی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے صحافی کو قتل کرنے کے اس کی لاش کے ٹکڑے کردئیے تھے اور ان ٹکڑوں کو بھی نذر آتش کردیا تھا تاکہ قتل کا کوئی ثبوت باقی نہ رہے۔

    تندوری اوون تیار کرنے والے ملازم نے بتایا کہ سعودی قونصل کی جانب سے خصوصی ہدایت تھی اوون کو گہرا اور ایسا بنانا جو لوہے کو بھی پگلا دے۔

    مزید پڑھیں : جمال خاشقجی کے قتل میں حکومت ملوث نہیں‘ سعودی وزیرخارجہ

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق سعودی وزیر برائے خارجہ امورعادل الجبیر کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کے قتل کا ولی عہد نے حکم دیا، نہ ہی حکومت جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہے، جمال خاشقجی کے قتل کے الزام میں گیارہ افراد پر فرد جرم عائد کی جاچکی ہے۔

    خیال رہے کہ واشنگٹن پوسٹ کے لیے خدمات انجام دینے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی گزشتہ سال 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے میں اپنی منگیتر کے کاغذات لینے کے لیے گئے تھے، جہاں انھیں قتل کر دیا گیا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے با ضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

    واضح رہے کہ جمال خاشقجی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں باالخصوص وژن 2030 کے شدید ناقد تھے اور سعودی عرب میں سعودی شاہی خاندان کے خلاف قلم کی طاقت دکھانے والے صحافیوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہوتے ہی امریکا جلاوطن ہوگئے تھے۔

  • جمال خاشقجی کے قتل میں حکومت ملوث نہیں‘ سعودی وزیرخارجہ

    جمال خاشقجی کے قتل میں حکومت ملوث نہیں‘ سعودی وزیرخارجہ

    واشنگٹن: سعودی وزیربرائے خارجہ امورعادل الجبیر کا کہنا ہے کہ ولی عہد نے حکم دیا، نہ ہی حکومت جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہے۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں نیوز چینل کو انٹرویومیں سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیرنے کہا کہ جمال خاشقجی کے قتل کے الزام میں گیارہ افراد پر فرد جرم عائد کی جاچکی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گرفتارافراد سے صحافی کی لاش کے متعلق تفتیش کی جارہی ہے، جمال خاشقجی کی لاش کہاں ہے، سعودی حکومت تاحال لاعلم ہے۔

    سعودی وزیربرائے خارجہ امورنے کہا صحافی کے قتل کیس کے پراسیکیوٹرکوترکی سے ابھی تک شواہد نہیں ملے ہیں۔

    عادل الجبیر نے مزید کہا کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے حکم دیا، نہ ہی حکومت جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہے۔

    جمال خاشقجی قتل کیس، کسی کو ہمیں ڈکٹیٹ کرنے کی ضرورت نہیں، عادل الجبیر

    یاد رہے کہ دو روز قبل سعودی وزیر برائے خارجہ امور عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں کسی کو ہمیں ڈکٹیٹ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے

    عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب جانتا ہے کہ تحقیقات کس طرح کرنی ہیں اس کیس میں مزید ڈکٹیشن برداشت نہیں کی جائے گی۔

    جمال خاشقجی سے متعلق سعودی ٹرائل اقوام متحدہ نے ناکافی قرار دے دیا

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 5 فروری کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی عرب کے ٹرائل کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کے ٹرائل سے شفافیت کا جائزہ نہیں لیا جاسکتا۔

  • خاشقجی قتل کیس، کینیڈا نے 17 سعودی شہریوں پر پابندی عائد کردی

    خاشقجی قتل کیس، کینیڈا نے 17 سعودی شہریوں پر پابندی عائد کردی

    اوٹاوا : کینیڈین حکومت نےدی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک سعودی صحافی  جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 17 سعودی شہریوں پر پابندیاں عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں صحافی جمال خاشقجی کو بے دردی سے قتل کرنے والے سعودی جاسوسوں کے خلاف کینیڈین حکومت نے بھی بڑا قدم اٹھاتے ہوئے پابندیاں عائد کردیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کینیڈین حکومت کی جانب سے پابندیوں کا سامنا کرنے والے سعودی شہریوں کے کینیڈا میں داخلے پر پابندی ہوگی جبکہ ان کے اثاثے بھی منجمد کیے جائیں گے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی صحافی کے قتل میں ملوث سعودی خفیہ ایجنسی کے جاسوسوں پر کینیڈا کی جانب سے ایسے وقت میں پابندی عائد کی گئی ہے جب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ارجنٹینا کے دارالحکومت میں جی 20 ممالک کے اجلاس میں شرکت کررہے ہیں۔

    کینیڈین وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ جن سعودی شہریوں پابندیوں کا اطلاق کیا گیا وہ حکومت کی نظر میں صحافی و کالم نویس خاشقجی کے قتل میں ذمہ دار ہیں البتہ ان 17 سعودی شہریوں میں محمد بن سلمان کا نام شامل نہیں ہے۔

    کرسٹیا فری لینڈ اپنے بیان میں کہنا تھا کہ دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک کالم نویس و صحافی کا بہیمانہ قتل نفرت انگیزی اور آزادی رائے پر حملہ ہے۔

    وزیر خارجہ کرسٹیا فری کا کہنا تھا کہ سعودی صحافی کے قتل میں ملوث ملزمان کو لازمی عدالت میں پیش کرنا ہوگا۔

    کینیڈین حکومت نے سعودی عرب کے ساتھ اسلحے کی فروخت کے معاہدوں سے متعلق نظر ثانی کرنے کا اعلان کیا جبکہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کینیڈا سعودی سے اسلحے کی فروخت کا معاہدہ منسوخ کردے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ کینیڈا سے قبل فرانس، امریکہ اور جرمنی بھی خاشقجی قتل میں ملوث سعودی شہریوں پر پابندیاں عائد کرچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل ترک پراسیکیوٹر جنرل نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں گلا دبا کر قتل کردیا گیا تھا اور پھر ان کی لاش کو ٹھکانے لگادیا گیا۔

  • جمال خاشقجی قتل کیس، سی آئی اے کے پاس بن سلمان کی کال ریکارڈنگ موجود ہے، ترک میڈیا

    جمال خاشقجی قتل کیس، سی آئی اے کے پاس بن سلمان کی کال ریکارڈنگ موجود ہے، ترک میڈیا

    انقرہ : ترک اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی کے پاس محمد بن سلمان کی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق فون کال کی ریکارڈنگ موجود ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں بے دردی سے قتل ہونے والی سعودی صحافی و کالم نویس جمال خاشقجی کے قتل کیس میں مزید نئے انکشافات ہوگئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسی کے پاس جن فون کالز کی ریکارڈنگ موجود ہیں اس میں مبینہ طور پر محمد بن سلمان نے امریکا میں موجود سعودی سفیر شہزادہ خالد بن سلمان کو فون کرکے صحافی کو خاموش کروانے کا کہا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ محمد بن سلمان اور خالد بن سلمان کی فون کال ریکارڈنگ سے متعلق خبر ترک صحافی عبد القادر سیلوی نے دی تھی۔

    یاد رہے کہ ترک حکام کی جانب سے جمال خاشقجی کے قتل کے کچھ روز بعد ایک آڈیو ریکارڈنگ منظر عام پر لائی گئی تھی جس میں مقتول صحافی اور قاتلوں کے درمیان گفتگو کو سنا جاسکتا تھا۔

    ترک خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حکام کی جانب سے منظر عام پر آنے والی کال ریکارڈنگ میں سنا جاسکتا ہے کہ جمال خاشقجی قاتلوں سے کہہ رہے ہیں کہ ’چھوڑوں میرا ہاتھ تمہیں پتہ ہے کیا کررہے ہو‘۔

    واضح رہے کہ کچھ روز قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ سی آئی اے کی رپورٹ قبل ازوقت ہے حتمی رپورٹ آنے تک کچھ نہیں کہہ سکتے مگر ایسا ہوسکتا ہے کہ قتل کا حکم سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دیا ہو۔

    خیال رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

  • مکہ اور مدینہ میں جمال خاشقجی کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کردی گئی

    مکہ اور مدینہ میں جمال خاشقجی کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کردی گئی

    ریاض: استنبول کے سعودی قونصل خانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کی غائبانہ نماز جنازہ مکہ اور مدینہ میں ادا کردی گئی۔

    عرب میڈیا کے مطابق ترکی میں قتل ہونے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کردی گئی، مسجد الحرام اور مسجد النبوی میں ہزاروں افراد نے نماز جنازہ میں شرکت کی۔

    استنبول کی تاریخی فتح مسجد اور انڈونیشیا کے شہر جکارتہ کی ابوبکر صدیق مسجد میں بھی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔

    عرب میڈیا کے مطابق سب سے بڑا اجتماع مکہ میں مسجد الحرام کے اندر ہوا جہاں نماز جمعہ کے بعد جمال خاشقجی کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھائی گئی۔

    مسجد النبوی میں بھی ہزاروں افراد نے غائبانہ نماز میں شرکت کی اور مرحوم کی مغفرت کے لیے دعائیں مانگی گئیں۔

    مزید پڑھیں: جمال خاشقجی کا قتل سعودی عرب کا اندرونی معاملہ ہے: سعودی وزیرِ خارجہ

    یاد رہے کہ سعودی عرب کے محکمہ پبلک پراسیکیوشن نے ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث پانچ افراد کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ ان پانچ افراد نے جمال خاشقجی کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔

    خیال رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

  • جمال خاشقجی کا قتل سعودی عرب کا اندرونی معاملہ ہے: سعودی وزیرِ خارجہ

    جمال خاشقجی کا قتل سعودی عرب کا اندرونی معاملہ ہے: سعودی وزیرِ خارجہ

    ریاض: سعودی عرب نے جمال خاشقجی کے قتل کو بین الاقوامی معاملہ تسلیم کرنےسے انکار کردیا ہے ، سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ ہماری عدلیہ فعال ، موثر اور آزاد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقاتی رپورٹ منظرِ عام پر لائی گئی جس کے بعد سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے صحافیوں کے ساتھ نیوز کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کا پبلک پراسیکیوشن ابھی تک بہت سے سوالوں کے جواب کی تلاش میں ہے اور وہ تحقیقات کررہا ہے۔

    میڈ یا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کیس میں سعودی عرب کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ عادل الجبیر نے قطری میڈیا پر الزام عائد کیا کہ اس نے سعودی عرب کے خلاف مہم برپا کررکھی ہے اورجمال خاشقجی کے قتل کیس سے فائدہ اٹھانے کے لیے ابھی تک سعودی عرب کے خلاف مہم جاری ہے۔

    انہوں نے واضح کیا کہ اس کیس میں مقتول اور تمام ملزمان سعودی شہری ہیں اور یہ واقعہ سعودی قونصل خانے میں رونما ہوا تھا۔ انھوں نے سعودی حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ قتل کے اس واقعے میں ملوث تمام ملزموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے گی۔

    سعودی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ خاشقجی کی موت کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے، لیکن اس کیس کے سبب سعودی عرب کی بین الاقوامی پالیسیوںمیں کسی قسم کی تبدیلی نہیں لائی جائے گی۔

    یاد رہے کہ سعودی عرب کے محکمہ پبلک پراسیکیوشن نے ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث پانچ افراد کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ ان پانچ افراد نے جمال خاشقجی کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔

    سعودی حکام نے ان افراد سمیت کل اکیس ملزموں سے پوچھ تاچھ کی ہے اور ان میں سے گیارہ پر قتل کے الزام میں فرد جرم عاید کی گئی ہے۔تاہم ان کا کہنا ہے کہ فوجداری نظام کے تحت فی الوقت ان ملزموں کے نام ظاہر نہیں کیے جاسکتے۔

  • کینیڈا نے جمال خاشقجی کے قتل کی ریکارڈنگ سننے کی تصدیق کردی

    کینیڈا نے جمال خاشقجی کے قتل کی ریکارڈنگ سننے کی تصدیق کردی

    ٹورنٹو: کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈین انٹیلی جنس نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی ریکارڈنگ سنی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ کینیڈا کی انٹیلی جنس نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق آڈیو ریکارڈنگ سنی ہے۔

    جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ترکی نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق کینیڈا کو مکمل معلومات فراہم کی ہیں۔

    کینیڈا کے وزیراعظم پہلے رہنما ہیں جنہوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کی انٹیلی جنس نے جمال خاشقجی کے قتل کی ریکارڈنگ سنی ہے۔

    جمال خاشقجی قتل کی آڈیو امریکا کو فراہم کردی، ترک صدر


    یاد رہے کہ تین روز قبل ترک صدر رجب طیب اردغان کا کہنا تھا کہ ترکی نے آڈیو ریکارڈنگ، سعودی عرب، امریکا ، برطانیہ، جرمنی، فرانس سمیت کئی ممالک کو فراہم کی ہیں۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ اب وقت ہے کہ سعودی حکومت آگے بڑھتے ہوئے تفتیش میں خود ہی تعاون کرے اور اپنے اوپر لگنے والے داغ کو ہٹائے کیونکہ اُن کی خاموشی بہت سارے سوالات کو جنم دے رہی ہیں۔

    ترک صدر کا سعودی عرب سے جمال خاشقجی کی باقیات سامنے لانے کا مطالبہ


    واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردیے گئے۔

  • خاشقجی کو قتل کر کے لاش تیزاب میں تحلیل کردی گئی،  باقیات تک نہیں رہیں، ترک حکام

    خاشقجی کو قتل کر کے لاش تیزاب میں تحلیل کردی گئی، باقیات تک نہیں رہیں، ترک حکام

    استنبول : ترک تفتیش کاروں کے خاشقجی کی لاش سے متعلق سنسنی خیز انکشافات نے تہلکہ مچادیا، ترک حکام کا کہنا ہے کہ سعودی صحافی کو قتل کرکے لاش تیزاب میں تحلیل کردی گئی تھی اور لاش کی باقیات تک نہیں رہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی صحا فی خاشقجی کی لاش سے متعلق ترک حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ خاشقجی کوقتل کر کے لاش تیزاب میں تحلیل کردی گئی ، جس کے بعد لاش کی باقیات نہیں رہیں۔

    تفتیش کاروں نے بتایا تیزاب کے شواہد سعودی قونصل جنرل کے گھر سے اور اس سے متصل نالیوں سے ملے ہیں جبکہ ترک حکام نے کہاخاشقجی کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کردینی چاہئیے۔

    کیا خاشقجی کو قتل کرنے والے انسان تھے ؟سعودی صحافی کی منگیتر


    دوسری جانب سعودی صحافی کی منگیتر نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ خاشقجی کےقاتل سفاک تھے اور لاش کو تیزاب میں ڈالنے کی خبر دردناک ہے، کیا خاشقجی کو قتل کرنے والے انسان تھے ؟

    یاد رہے 4 نومبر کو صباح نامی ترک اخبار کا دعویٰ کیا تھا کہ ’حکومتی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول کے سعودی قونصل خانے میں گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا تھا اور بعد ازاں لاش کے ٹکڑے کر کے 5 بریف کیسوں میں رکھا گیا تھا۔ یہ بریف کیس سعودی حکام اپنے ہمراہ سعودی عرب سے لائے تھے۔

    قبل ازیں ترک صدر نے واشنگٹن پوسٹ میں اپنے کالم میں لکھا تھا کہ صحافی کے قتل کا حکم سعودی اعلیٰ قیادت نے دیا تھا، ترک صدر کے مشیر یاسین اکتے نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے کر کے تیزاب میں تحلیل کردیے گئے۔

    خیال رہے سعودی حکومت نے صحافی کے سعودی قونصل خانے میں قتل کی تصدیق کی ہے اور 18 سعودی شہریوں کو حراست میں لینے اور انٹیلی جنس کے 4 افسران کو معطل کرنے جیسے اقدامات بھی کیے ہیں لیکن ترکی اور دنیا بھر کی جانب سے بار بار مطالبے کے باوجود صحافی کی لاش سے متعلق تاحال کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔

    واضح رہے جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید مزید شدید ہوگئی تھی۔

  • سعودی عرب  والد کی لاش حوالے کرے، جمال خاشقجی کے بیٹوں کا مطالبہ

    سعودی عرب والد کی لاش حوالے کرے، جمال خاشقجی کے بیٹوں کا مطالبہ

    نیویارک : سعودی صحافی جمال خاشقجی کے بیٹوں نے مطالبہ کیا ہے کہ سعودی عرب والد کی لاش حوالے کرے، والد کی تدفین مدینہ میں کرنا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کے بیٹوں صالح اورعبداللہ خاشقجی نے امریکی میڈیا کوانٹرویو میں کہا سعودی عرب والدکی لاش حوالے کرے، والدکی تدفین مدینہ منورہ کے قبرستان جنت البقیع میں کرناچاہتےہیں۔

    صالح کا کہنا تھا کہ خاندان کے احساسات سے سعودی حکام کو آگاہ کردیا ہے، امید ہے یہ جلد ممکن ہوگا، کچھ لوگ والد کی موت کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کررہے ہیں، جس سے ہم متفق نہیں ہیں۔

    عبداللہ خاشقجی نے کہا کہ ان کے والد کے ساتھ جو کچھ ہوا، امید ہے کہ وہ تکلیف دہ نہیں ہوگا، اور ان کی پرسکون موت واقع ہوئی ہوگی۔

    صالح خاشقجی نے مزید کہا کہ یہ عام صورتحال نہیں اور نہ ہی والدکی موت عام نہیں ہے، ہم بہت الجھے ہوئے ہیں، مشکل حالات ہیں تاہم سعودی بادشاہ نے بھی انصاف کا یقین دلایا ہے، جس پر ہمیں یقین ہے۔

    گذشتہ روز ترک اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ ’حکومتی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول کے سعودی قونصل خانے میں گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا تھا اور بعد ازاں لاش کے ٹکڑے کر کے 5 بریف کیسوں میں رکھا گیا تھا۔ یہ بریف کیس سعودی حکام اپنے ہمراہ سعودی عرب سے لائے تھے۔

    مزید پڑھیں : سعودی ولی عہد کے معاونِ خصوصی نے’جمال خاشقجی‘ کو قتل کیا، ترک اخبار کا دعویٰ

    اخبار کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ حکام نے مزید بتایا کہ یکم اکتوبر کی رات ریاض سے استنبول پہنچنے والے 15 سعودی حکام میں سے مہر مرتب، صلاح اور طہار الحربی نے صحافی کے قتل میں کلیدی کردار ادا کیا۔

    اس سے قبل سعودی صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر نے سعودی عرب کو قتل ذمہ دار قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا تھا سعودی عرب بتائے کس کے کہنے پر جمال کو قتل کیا گیا۔

    خیال رہے 26 اکتوبر کو مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کا بیٹا صلاح خاشقجی اپنے خاندان کے ہمراہ امریکا منتقل ہوگیا تھا۔

    واضح رہے کہ سعودی حکومت نے صحافی کے سعودی قونصل خانے میں قتل کی تصدیق کی ہے اور 18 سعودی شہریوں کو حراست میں لینے اور انٹیلی جنس کے 4 افسران کو معطل کرنے جیسے اقدامات بھی کیے ہیں لیکن ترکی اور دنیا بھر کی جانب سے بار بار مطالبے کے باوجود صحافی کی لاش سے متعلق تاحال کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔

  • سعودی ولی عہد کے معاونِ خصوصی نے’جمال خاشقجی‘ کو قتل کیا، ترک اخبار کا دعویٰ

    سعودی ولی عہد کے معاونِ خصوصی نے’جمال خاشقجی‘ کو قتل کیا، ترک اخبار کا دعویٰ

    انقرہ: ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا ، بعد ازاں لاش کے ٹکڑے کر کے اسے پانچ بریف کیسوں میں چھپا کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق صباح نامی ترک اخبار کا دعویٰ ہے کہ ’حکومتی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول کے سعودی قونصل خانے میں گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا تھا اور بعد ازاں لاش کے ٹکڑے کر کے 5 بریف کیسوں میں رکھا گیا تھا۔ یہ بریف کیس سعودی حکام اپنے ہمراہ سعودی عرب سے لائے تھے۔

    اخبار کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکام نے مزید بتایا کہ یکم اکتوبر کی رات ریاض سے استنبول پہنچنے والے 15 سعودی حکام میں سے مہر مرتب، صلاح اور طہار الحربی نے صحافی کے قتل میں کلیدی کردار ادا کیا اور انہی سعودی حکام نے صحافی کو قتل کر کے لاش کے ٹکڑے کیے تھے۔

    یاد رہے کہ مہر مرتب سعوی ولی عہد محمد بن سلمان کے معاون خصوصی ہیں جب کہ صلاح سعودی سائنٹیفک کونسل برائے فرانزک کے سربراہ ہیں اور سعودی آرمی میں کرنل کے عہدے پر فائز ہیں۔ یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ صحافی کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث تیسری اہم شخصیت طہار الحربی کو شاہی محل پر حملے میں ولی عہد کی حفاظت کرنے پر حال ہی میں لیفٹیننٹ سے سعودی شاہی محافظ کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی۔

    قبل ازیں ترک صدر نے واشنگٹن پوسٹ میں اپنے کالم میں لکھا تھا کہ صحافی کے قتل کا حکم سعودی اعلیٰ قیادت نے دیا تھا، ترک صدر کے مشیر یاسین اکتے نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے کر کے تیزاب میں تحلیل کردیے گئے۔

    واضح رہے کہ سعودی حکومت نے صحافی کے سعودی قونصل خانے میں قتل کی تصدیق کی ہے اور 18 سعودی شہریوں کو حراست میں لینے اور انٹیلی جنس کے 4 افسران کو معطل کرنے جیسے اقدامات بھی کیے ہیں لیکن ترکی اور دنیا بھر کی جانب سے بار بار مطالبے کے باوجود صحافی کی لاش سے متعلق تاحال کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔