Tag: Jamal Khashoggi

  • جمال خاشقجی یمن میں کیمیائی حملوں کی تفصیلات منظرعام پر لارہے تھے، برطانوی ایجنسی کا دعویٰ

    جمال خاشقجی یمن میں کیمیائی حملوں کی تفصیلات منظرعام پر لارہے تھے، برطانوی ایجنسی کا دعویٰ

    لندن : برطانوی خفیہ ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ جمال خاشقجی یمن میں کیمیائی حملوں کی تفصیلات منظر عام پر لارہے تھے، اس لیے انہیں قتل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں لاپتہ اور قتل ہونے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی سے متعلق برطانوی خفیہ ایجنسی سے دعویٰ کیا ہے کہ خاشقجی یمن میں کیمیائی حملوں کی حقیقت عیاں کرنے والے تھے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی خفیہ ایجنسی کو امریکی اخبار سے منسلک صحافی و کالم نویس کے سعودی سفارت خانے میں سفاکانہ قتل سے تین ہفتے قبل ہی اغواء کی سازش کا علم ہوگیا تھا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق خفیہ ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ جمال خاشقجی کو سعودی عرب کے شاہی خاندان کے کسی اہم فرد کی جانب سے ریاست کی جنرل انٹیلیجنس ایجنسی کو اغواء کرکے ریاض لانے کے احکامات دئیے گئے تھے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی جمال خاشقجی سعودی عرب کی قیادت میں کام کرنے والے عرب اتحاد کے یمن میں کیمیائی حملوں کی تفصیلات ظاہر کرنے والے تھے تاہم سعودی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے انہیں پہلے ہی سفارت خانے میں بہیمانہ طریقے سے قتل کردیا۔

    برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کا حکم ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے برائے راست نہیں دیا گیا، خفیہ ایجنسی کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ بھی نہیں پتہ محمد بن سلمان کو واقعے کا علم بھی تھا یا نہیں۔

    دوسری جانب سعودی عرب کے جنرل پراسیکیوٹر جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں ترکی پہنچے تو اردوگان نے معاملے کی حقیقت معلوم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تفتیش میں کچھ خاص افراد کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    خیال رہے کہ ترک صدر طیب اردوگان کی جانب سے انقرہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا تھا کہ بتایا جائے امریکی صحافی کے قتل کے لیے جاسوسوں کو کس نے بھیجا تھا؟

    سعودی صحافی کب اور کہاں لاپتہ اور قتل ہوئے

    خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔

  • جمال خاشقجی کی منگیتر نے سعودی عرب کو قتل کا ذمہ دار قرار دے دیا

    جمال خاشقجی کی منگیتر نے سعودی عرب کو قتل کا ذمہ دار قرار دے دیا

    استنبول : سعودی صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر نے سعودی عرب کو قتل ذمہ دار قرار دیتے ہوئے  مطالبہ کیا سعودی عرب بتائے کس کے کہنے پر جمال کو قتل کیا گیا۔

    تٖفصیلات کے مطابق سعودی صحافی کی منگیتر نے جمال خاشقجی کے قتل کا ذمہ دار سعودی عرب کو قرار دے دیا اور  مطالبہ کیا سعودی عرب معاملے کے بارے میں مزید وضاحت دے ،بتائے کس کے کہنے پر جمال کو قتل کیا گیا۔

    دوسری جانب سعودی پراسیکوٹر نے تحقیقات کیلئے اسنتبول میں سعودی قونصل خانےکا دورہ کیا، برطانوی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ جمال کاشقجی کے قتل کی اطلاع تین ہفتے پہلے برطانوی انٹیلیجنس کو مل گئی تھی۔

    یاد رہے جمال خاشقجی کی منگیتر نے ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ امریکا سعودی سعودی صحافی کے سفاکانہ قتل کی تفتیش میں سنجیدہ نہیں ہے۔

    مزید پڑھیں :  امریکا خاشقجی کے قتل کی تحقیقات میں سنجیدہ نہیں، منگیتر کا الزام

    منگیتر ہیٹس کین غز نے ترک میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وائٹ ہاوس کی جانب سے مجھے امریکا مدعو کرنے کا مقصد عوامی رائے پر اثر انداز ہونا ہے۔

    دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر نے مطالبہ کیا تھا کہ خاشقجی کے بہیمانہ قتل میں اوپر سے نیچے تک ملوث افراد کو سخت سزائیں دے کر انصاف کیا جائے۔

    خیا رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کچھ روز قبل کہا تھا کہ ’میں مطمئن نہیں ہوں جب تک ہم جواب نہیں تلاش کرتے‘ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب پابندیاں عائد کرنے کا آپشن موجود ہے تاہم ہتھیاروں کا معاہدہ ختم کرکے امریکا کو زیادہ نقصان ہوگا۔

    واضح رہے جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید مزید شدید ہوگئی تھی۔

  • جمال خاشقجی قتل کیس، ملزمان کو سعودیہ میں سزا دی جائے گی، عادل الجبیر

    جمال خاشقجی قتل کیس، ملزمان کو سعودیہ میں سزا دی جائے گی، عادل الجبیر

    ریاض/منامہ : سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے جمال خاشقجی کیس سے متعلق کہا ہے کہ سعودی کالم نگار کے قاتلوں کے خلاف سعودی عرب میں مقدمہ چلایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزیر عادل الجبیر نے بحرین میں منعقدہ کانفرنس کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن پوسٹ کے سعودی کالم نویس جمال خاشقجی کے سفاکانہ قتل کی تفتیش کے لیے وقت درکار ہے لیکن دنیا صحافی کے معاملے پر ہیجانی کیفیت میں مبتلا ہوگئی ہے۔

    سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیر نے مغربی خبر رساں و نشریاتی اداروں پر الزام عائد کیا ہے کہ مغربی میڈیا نے جمال خاشقجی قتل کیس میں دیوانگی سے کوریج کی ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی وزیر خارجہ کا بیان ترک حکومت کی جانب سے خاشقجی کے قتل میں ملوث 18 ملزمان کی حوالگی کے مطالبے کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی صحافی کو تین ہفتے قبل استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل کیا گیا ہے جبکہ ریاض حکومت مسلسل سعودی شاہی خاندان کے قتل میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے الزامات سعودی جاسوسوں پر عائد کررہی ہے۔

    واضح رہے کہ جمال خاشقجی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور سعودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے تھے۔

    بحرین میں منعقدہ سیکیورٹی کانفرنس کے دوران عادل الجبیر نے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 18 سعودی شہریوں کی ترکی حوالگی کے حوالے سے کہا کہ مذکورہ افراد سعودی شہری ہیں، انہیں سعودیہ میں گرفتار کیا ہے، سعودیہ میں تفتیش ہوگی اور سعودی میں ہی سزا دی جائے گی۔

    سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ سعودی عرب کی تفتیشی ٹیم ترک تفتیش کاروں کے ساتھ مشترکا طور پر استنبول میں واقعے کی تحقیقات کررہے ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ترکی اور سعودی عرب کے درمیان مجرموں کے حوالگی سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں ہے۔

    امریکی وزیر دفاع کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ امریکا دوست ملک ہے جس کے ساتھ تعلقات مضبوط اور مستحکم ہیں اور جمال خاشقجی کے قتل کی وجہ سے دونوں ممالک کے دوستانہ تعلقات میں دراڑ نہیں آئے گی۔

    بحرین کانفرنس میں امریکی وزیر دفاع نے کیا کہا؟

    بحرین میں سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر برائے دفاع کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کی سفارت خانے میں موت پر ہم سب کو تحفظات ہیں۔

    امریکی وزیر دفاع جم میٹس کا کہنا تھا کہ امریکا ہر گز ایسے سفاکانہ اقدامات کو برداشت نہیں کرے گا جسے صحافی خاشقجی کی آواز کو دبایا گیا ہے۔

    سعودی صحافی کب اور کہاں لاپتہ اور قتل ہوئے

    خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔

  • امریکا خاشقجی کے قتل کی تحقیقات میں سنجیدہ نہیں، منگیتر کا الزام

    امریکا خاشقجی کے قتل کی تحقیقات میں سنجیدہ نہیں، منگیتر کا الزام

    واشنگٹن : جمال خاشقجی کی منگیتر نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکا سعودی سعودی صحافی کے سفاکانہ قتل کی تفتیش میں سنجیدہ نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اخبار سے منسلک مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کی ترک منگیتر ہیٹس کین غز نے کہا ہے کہ میں نے امریکا جانے کی صدر دونلڈ ٹرمپ کی دعوت قبول کرنے سے انکار کردیا۔

    جمال خاشقجی کی منگیتر ترک میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وائٹ ہاوس کی جانب سے مجھے امریکا مدعو کرنے کا مقصد عوامی رائے پر اثر انداز ہونا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ خاشقجی کو تین ہفتے قبل استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں بیہمانہ طریقے سے قتل کردیا تھا جبکہ ریاض حکومت مسلسل سعودی شاہی خاندان کے قتل میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے الزامات سعودی جاسوسوں پر عائد کررہی ہے۔

    دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر نے مطالبہ کیا ہے کہ خاشقجی کے بہیمانہ قتل میں اوپر سے نیچے تک ملوث افراد کو سخت سزائیں دے کر انصاف کیا جائے۔

    خیال رہے کہ جمال خاشقجی کے قتل پر جرمن حکومت کی جانب سے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت بند کردی گئی ہے، جبکہ فرانسیسی صدر نے کہا تھا کہ ہم عرب ریاستوں کو اسلحے کی فروخت روک دیں ’یہ ایک جذباتی فیصلہ ہوگا نہ کہ سیاسی‘۔

    ایمینئول مکرون کا کہنا تھا کہ اسلحے کی فروخت کا جمال خاشقجی کے معاملے سے کچھ لینا دینا نہیں ہے ہم دو معاملوں مشترک نہیں کرسکتے۔

    بحرین میں سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر برائے دفاع کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کی سفارت خانے میں موت پر ہم سب کو تحفظات ہیں۔

    امریکی وزیر دفاع جم میٹس کا کہنا تھا کہ امریکا ہر گز ایسے سفاکانہ اقدامات کو برداشت نہیں کرے گا جسے صحافی خاشقجی کی آواز کو دبایا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب کو 60 فیصد سے زیادہ اسلحہ امریکا، 20 سے 25 فیصد برطانیہ، 5 سے 8 فیصد فرانس جبکہ 3 سے 5 فیصد اسپین، سوئٹززلینڈ، جرمنی اٹلی اور 2، 2 فیصد کینیڈا، ترکی اور سوئیڈن فروخت کرتے ہیں۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کچھ روز قبل کہا تھا کہ ’میں مطمئن نہیں ہوں جب تک ہم جواب نہیں تلاش کرتے‘ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب پابندیاں عائد کرنے کا آپشن موجود ہے تاہم ہتھیاروں کا معاہدہ ختم کرکے امریکا کو زیادہ نقصان ہوگا۔

     

    خیال رہے جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید مزید شدید ہوگئی تھی۔

  • خاشقجی کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے، شاہ سلمان کی انجیلا مرکل کو یقین دہانی

    خاشقجی کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے، شاہ سلمان کی انجیلا مرکل کو یقین دہانی

    ریاض/برلن : شاہ سلمان نے جرمن چانسلر کو یقین دہانی کروائی ہے کہ سعودی حکومت جمال خاشقجی کے سفاکانہ قتل میں ملوث ملزمان کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے جرمن چانسلر اینجیلا مرکل سے بذریعہ ٹیلی فون گفتگو کرتے ہوئے باہمی امور اور جمال خاشقجی کی گمشدگی کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شاہ سلمان نے انجیلا مرکل سے ٹیلی فونک رابطے کے دوران دوطرفہ امور اور تمام شعبوں میں تعاون پر اتفاق ہوا۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے حاکم شاہ سلمان بن العزیز نے جرمن چانسلر کو امریکی اخبار سے منسلک سعودی صحافی جمال خاشقجی کی استنبول میں سعودی سفارت خانے میں گمشدگی اور قتل کیس میں ہونے والی تحقیقات کی تفصیل بتائی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی فرمانروا نے انجیلا مرکل کو یقین دہانی کروائی کہ سعودی عرب صحافی جمال خاشقجی کو بہیمانہ طریقے سے قتل کرنے والے ملزمان کے خلاف کارروائی کرے گا۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی کے قتل کیس کے حوالے سے سعودی عرب کی جانب سے پیش کی جانے والی وضاحتوں اور تحقیقات پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے سعودی حکومت افسوس ناک واقعے میں ملزمان کا پردہ فاش کرے گی۔


    مزید پڑھیں : سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کردی


    یاد رہے کہ جمعے کے روز سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصلیٹ میں موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ استنبول کے قونصل خانے میں جمال خاشقجی اور وہاں موجود افراد میں جھگڑا ہوا جس کے باعث ان کی موت واقع ہوئی تھی۔

    سعودی سرکاری ٹی وی کا کہنا تھا کہ قونصل خانے میں جھگڑے کے دوران جمال خاشقجی کی موت واقع ہوئی، سعودی انٹیلی جنس کے نائب صدر جنرل احمد العسیری کو اس واقعے کے بعد برطرف کردیا گیا تھا۔

    سعودی ٹی وی کا کہنا ہے کہ شاہی عدالت کے مشیر سعودالقحطانی کو بھی برطرف کر دیا گیا ہے، واقعے میں ملوث 18 سعودی شہریوں کی گرفتاری بھی عمل میں آئی ہے۔


    مزید پڑھیں : سعودی ولی عہد کے قریبی افسر کی نگرانی میں جمال خاشقجی کا مبینہ قتل ہوا، مغربی میڈیا


    واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، قتل میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔

    خیال رہے جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید مزید شدید ہوگئی تھی۔

  • سعودی وضاحتیں جمال خاشقجی کے قتل کی بدترین پردہ پوشی ہے، ٹرمپ

    سعودی وضاحتیں جمال خاشقجی کے قتل کی بدترین پردہ پوشی ہے، ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی کی جمال خاشقجی کے قتل کے متعلق سعودی عرب کی وضاحتوں کو ’حقائق کی پردہ پوشی کرنے کو بدترین کوشش‘ قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں لاپتہ ہونے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے معاملے پر منگل کے روز بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’جس نے بھی جمال خاشقجی کے قتل کی منصوبہ بندی کی تھی اسے شدید مشکل میں مبتلا ہونا چاہئے‘۔

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث 21 افراد کے ویزے منسوخ کررہے ہیں، قتل میں مبینہ طور پر ملوث افراد کو سزائیں بھی دے گا جبکہ ملزمان پر پابندیاں بھی لگائی جائیں گی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مغربی اتحاد کے اہم رکن سعودی عرب کے خلاف جمال جمال خاشقجی کے معاملے پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔

    غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو خبر رساں اداروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافی کے خلاف کی گئی منصوبہ بندی شروع سے خراب تھی، جس پر عمل درآمد بھی غلط انداز سے کیا گیا اور ان جرائم کو چھپانا تاریخ کی بدترین پردہ پوشی ہے۔

    یاد رہے کہ جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئے تاہم سعودی حکام مسلسل امریکی شہری اور واشنگٹن پوسٹ سے منسلک 59 سالہ صحافی و کالم نگار کی گمشدگی کے متعلق غلط وضاحتیں دیتا رہا اور دو ہفتے تک حقائق کی پردہ پوشی کرتا رہا۔

    نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ پومپیو کا کہنا تھا کہ ایک صحافی کی آواز کو سفاکانہ طریقے سے دبانا ناقابل برداشت ہے، ’میں اور صدر اس صورت حال پر ناخوش ہیں‘ اور اس قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی کونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا، بعد ازاں امریکی صدر نے اس واقعے کی شدید مذمت کی تھی۔

    ٹرمپ نے جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی وضاحت اور تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک ہمیں جواب نہیں ملتا میں مطمئن نہیں ہوں۔

    علاوہ ازیں امریکا نے سعودی سفارت خانے میں جمال خاشقجی کے مبینہ قتل پر ریاض میں منعقد ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، قتل میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔

  • سعودی فرماں روا اور ولی عہد کی جمال خاشقجی کے اہل خانہ سے ملاقات

    سعودی فرماں روا اور ولی عہد کی جمال خاشقجی کے اہل خانہ سے ملاقات

    ریاض: سعودی فرماں روا اور ولی عہد نے ترکی میں‌ قتل ہونے والے سعودی صحافی کے اہل خانہ سے ملاقات کی ہے.

    تفصیلات کے مطابق شاہ سلمان اور محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی کے اہل خانہ سے واقعے پر تعزیت کی اور گہرے رنج کا اظہار کیا۔

    سعودی عرب کے سرکاری میڈیا کے مطابق سعودی فرماں روا اور ولی عہد نے ریاض کے شاہی محل میں سعودی صحافی کے بیٹے صالح اور بھائی سے ملاقات کی.

    اس موقع پر شاہ سلمان بن عبدالعزیز  اور محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی کے اہل خانہ سے اس سانحے پر  ہمدردی کا اظہار کیا۔ 

    یاد رہے واشنگٹن پوسٹ سے منسلک سینئر سعودی صحافی جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے میں‌ قتل کیا گیا تھا.

    ابتدا میں سعودی حکام نے دعویٰ کیا کہ جمال خاشقجی سفارت خانے کے عقب کے دروازے سے باہر چلے گئے تھے، مگر بعد میں عالمی دباؤ کے بعد سعودی عرب نے تسلیم کیا کہ سعودی صحافی کی سفارت خانے میں‌ہونے والے جھگڑے میں موت واقع ہوگئی تھی.


    مزید پڑھیں: سعودی صحافی جمال خاشقجی کی باقیات مل گئیں: برطانوی میڈیا کا بڑا دعویٰ


    عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق آج سعودی کابینہ کا ہنگامی اجلاس ہوا ہے، جس میں  فرماں روا شاہ سلمان نے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے کا اعلان  کیا ہے۔

    یاد رہے کہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے گذشتہ روز صحافی کے صاحبزادے سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ آج برطانوی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا ہے کہ جمال خاشقجی کی باقیات سعودی قونصل خانہ سے مل گئی ہیں.

  • سعودی صحافی جمال خاشقجی کی باقیات مل گئیں: برطانوی میڈیا کا بڑا دعویٰ

    سعودی صحافی جمال خاشقجی کی باقیات مل گئیں: برطانوی میڈیا کا بڑا دعویٰ

    لندن: برطانوی میڈیا کی جانب سے سعودی عرب کے سینئرصحافی جمال خاشقجی کی باقیات ملنے کا دعویٰ سامنا آیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق برطانوی میڈیا نے یہ خبر جاری کی ہے کہ جمال خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے سعودی قونصل خانے سے ملے ہیں.

    موصولہ اطلاعات کے مطابق جمال خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے سعودی قونصلرجنرل کے گھر سے ملے، جنھیں باغ میں دفنا دیا گیا تھا.

    باقیات فارنسک سرچ کے دوران ملیں. جمال خاشقجی کا چہرہ مسخ شدہ تھا اور جسم کئی حصوں میں بٹا ہوا تھا.

    برطانوی میڈیا کی اس خبر کی سعودی یا ترک حکومت کی جانب سے تاحال تصدیق تا تردید نہیں کی گئی.


    سعودی افسران نے جمال خاشقجی کے قتل کی منصوبہ بندی کی ، ترک صدر طیب اردوان


    یاد رہے کہ آج ترک صدر طیب اردگان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ سعودی صحافی کو دو اکتوبر ہی کو قتل کردیا گیا تھا، سعودی افسران نےقتل کی منصوبہ بندی کی تھی.

    ان کا مزید کہنا تھا کہ 15افرادکی ٹیم الگ الگ وقت پراستنبول میں سعودی قونصلیٹ پہنچی، جمال خاشقجی ایک بج کر 8 منٹ پر قونصل خانے میں گئے ، پھر واپس نہیں آئے، جمال خاشقجی کی منگیتر نے ترک حکام کو 5بج کر 50منٹ پر  آگاہ کیا اور منگیتر کی درخواست پرترک حکام نے تحقیقات شروع کیں۔

  • ترک صدر آج سعودی صحافی کے قتل کے بارے میں اہم تفصیلات سامنے لائیں گے

    ترک صدر آج سعودی صحافی کے قتل کے بارے میں اہم تفصیلات سامنے لائیں گے

    انقرہ : ترکی نے جمال خاشقجی کےمبینہ قتل کی تحقیقات مکمل کرلیں ہیں، ترک صدر آج پارلیمان سے خطاب میں سعودی صحافی کے قتل کے بارے میں اہم تفصیلات بتائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی خبرایجنسی نےدعویٰ کیا ہے کہ ترک سراغرسانوں نے استنبول کے سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات مکمل کرکے تفصیلی رپورٹ ترک صدر کو بھیج دی ہے۔

    ترک صدر رجب طیب اردگان آج پارلیمان سے خطاب کریں گے، جس میں سعودی صحافی کے قتل کے بارے میں اہم تفصیلات بتائیں گے اور اپنی کابینہ کواعتماد میں لیں گے۔

    ترک صدرنے صحافی کے قتل کی تحقیقات کے لیے کوئی دباؤ قبول نہیں کیا اور ترک قوانین کے مطابق تحقیقات مکمل کرلیں، تحقیقات کے نتائج سے عالمی میڈیا کو آگاہ کئے جانے کا بھی امکان ہے۔

    ترک حکام کے مطابق دواکتوبرکو دس سے زائد افرادخصوصی طیارے سےاستنبول پہنچے، ان کےقونصل میں داخل ہونےاورکام مکمل کرکےواپس جانے کی سی سی ٹی وی فوٹیجزموجود ہیں۔

    ترک صدر کے ترجمان کا کہنا ہے سعودی صحافی کے قتل سے متعلق تحقیقات چھپی نہیں رہیں گی ۔۔سعودی عرب کی زمہ داری ہے سچ کو سامنے لائے۔

    مزید پڑھیں : جمال خاشقجی قتل پر کسی کو پردہ ڈالنے نہیں دیں گے، ترک صدر

    ترک تحقیقاتی ٹیم کی سعودی صحافی کی تلاش کیلئے سرچ آپریشن کیا اور استنبول کے نجی پارکنگ مرکز میں کھڑی مبینہ طور پر سعودی قونصلیٹ کی گاڑی قبضے میں لے لی۔

    ترک میڈیا کے مطابق صحافی کی لاش قالین میں لپیٹ کر قونصل خانے سے باہر نکالی گئی تھی اور ٹھکانے لگانے کے لیے مقامی شخص کو دیدی گئی تھی۔

    گذشتہ روز ترک صدر رجب طیب اردوگان دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی اور کالم نگار کے درد ناک قتل کی تفتیش منظر عام پر لانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو اس معاملے پر پردہ نہیں ڈالنے دیا جائے گا۔

    دوسری جانب اطلاعات کے مطابق امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا ہیسپل بھی تحقیقات کے سلسلے میں استنبول پہنچی ہیں جبکہ امریکا،کینیڈا اور برطانیہ نے سعودی عرب کی وضاحت کو غیر معتبر قرار دے دیا ہے۔

    اس سے قبل ریاض میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے امریکی وزیر خزانہ اسیٹون منوچن نے ملاقات کی، دونوں رہنماؤں نے اقتصادی اور تجاری لین دین کو بہتر بنانے پر اتفاق کیا گیا۔

    خیال رہے دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی وضاحت اور تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک ہمیں جواب نہیں ملتا میں مطمئن نہیں ہوں۔

    سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ جمال خاشقجی کی موت کا واقعہ ایک سنگین غلطی تھا اور اس کیس میں ملوث ذمے داروں کا احتساب کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ سعودی حکام نے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں واقع قونصل خانے میں لڑائی کے دوران ہلاک ہوئے۔