Tag: Jamal Khashoggi

  • جمال خاشقجی کیس، ترک حکام نے جنگل میں لاش کی تلاش شروع کردی

    جمال خاشقجی کیس، ترک حکام نے جنگل میں لاش کی تلاش شروع کردی

    ریاض/انقرہ : ترک تفتیش کاروں نے سعودی صحافی کے قتل کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے جنگل میں جمال خاشقجی کے اعضاء کی تلاش بھی شروع کردی جبکہ قونصل خانے سے لیے گئے نمونوں کا بھی ٹیسٹ لیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کی پولیس نے امریکی اخبار سے منسلک سعودی صحافی جمال خاشقجی کے مبینہ قتل کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے خاشقجی کی لاش اور اعضاء کی استنبول میں سعودی قونصل خانے کے قریب واقع جنگل اور کھیتوں میں تلاش شروع کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کیس کی تفتیش کرنے والی تحقیقاتی ٹیم نے سعودی قونصل خانے اور قونصل خانے کے رہائشی علاقے سے لیے گئے نمونوں کا طبی معائنہ کررہے ہیں کہ آیا وہ سعودی صحافی کے ڈی این اے سے مماثلت رکھتے ہیں یا نہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترکی کے ایک اعلیٰ سرکاری شخصیت نے اے بی سی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے خاشقجی کے مبینہ قتل کی آڈیو سنی تھی لیکن بعد میں انکار کردیا۔

    واضح رہے کہ ترکی نے کہا تھا کہ معروف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگ ثبوت کے طور پر موجود ہے لیکن ان آڈیو اور ویڈیو کو عام نہیں کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترکی میں سعودی صحافی کی گمشدگی اور مبینہ قتل سعودی عرب اور اس کے مغربی اتحادیوں درمیان کشیدگی کی وجہ کا بن سکتا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکی وزیر خزانہ اسٹیون میونچن اور برطانوی وزیر برائے عالمی تجارت لائم فوکس آئندہ ہفتے ریاض میں سرمایہ کاری متعلق منعقد ہونے والی کانفرنس میں شرکت کرنے سے انکار کردیا تھا۔

    سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ریاض میں سرمایہ سے متعلق کانفرنس کا انعقاد اپنے اصلاحاتی ایجنڈے کو پروموشن کےلیے کیا ہے۔


    مزید پڑھیں : سعودی صحافی کے قتل کی آڈیو حاصل کرلی،ترک حکام کا دعوی


    یاد رہے کہ سعودی صحافی کی گمشدگی سے متعلق ترک تحقیقاتی ٹیم نے دعوی کیا ہے کہ سعودی صحافی کے قتل کی آڈیو حاصل کرلی ہے، جمال خاشقجی کو وحشیانہ طریقے سے قتل کیا گیا اور لاش کے ٹکڑے کر کے تیزاب میں ڈالے گئے۔

    حکام نے دعوی کیا ہے خاشقجی کو قتل کرنے کیلئے پندرہ افراد ریاض سے استنبول پہنچے، جنہوں نے انوسٹیگشن کے نام پر سعودی صحافی کو قتل کیا۔

    دوسری جانب سعودی حکام نے سعودی صحافی کے قتل کے الزام کو مسترد کردیا۔

    امریکی صدر کا کہنا ہے ترکی کے پاس قتل کے ثبوت ہیں تو ہمیں فراہم کئے جائیں، آڈیومیں کیا ہے ہمیں بتایا جائے۔


    مزید پڑھیں : سعودی ولی عہد کے قریبی افسر کی نگرانی میں جمال خاشقجی کا مبینہ قتل ہوا، مغربی میڈیا


    واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، قتل میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔

    خیال رہے جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید مزید شدید ہوگئی تھی۔

  • جمال خاشقجی کا آخری کالم منظر عام پر آگیا

    جمال خاشقجی کا آخری کالم منظر عام پر آگیا

    ریاض/واشنگٹن : استنبول میں لاپتہ اور قتل ہونے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی نے اپنے آخری کالم میں ’عرب دنیا میں آزادی صحافت کا مطالبہ کیا تھا‘۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ معروف امریکی اخبار ’دی واشنگٹن پوسٹ‘ کی انتظامیہ نے جمال خاشقجی کی گمشدگی پر یقین کرتے ہوئے کہ ’اب خاشقجی صحیح سلامت نہیں لوٹیں گے‘ کالم چھاپ دیا۔

    امریکی اخبار کی ایڈیٹر کیرین عطیہ کا کہنا ہے کہ سعودی صحافی کا آخری کالم عرب دنیا میں آزادی کے لیے جمال خاشقجی کے عزم و جذبے کی مکمل عکاسی کرتا ہے۔

    کیرین عطیہ کا کہنا تھا کہ ’بظاہر جمال خاشقجی نے اس آزادی کے لیے اپنی جان دی‘۔

    امریکی اخبار کی ایڈیٹر کا کہنا تھا کہ مجھے جمال کا کالم موصول ہوا اور ایک دن بعد صحافی کی گمشدگی کی اطلاع مل گئی تاہم میں نے انتظار کیا کہ جمال خاشقجی واپس آجائیں گے لیکن جب وہ نہیں لوٹے تو میں نے کالم پبلش کردیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق جمال خاشقجی نے اپنے کالم میں اس جانب اشارہ کیا تھا کہ ’عرب دنیا ایسی کشمکش اور صورت حال کا شکار ہے جو اس کے اپنے کرداروں بنائی ہے‘۔


    مزید پڑھیں : سعودی صحافی کے قتل کی آڈیو حاصل کرلی،ترک حکام کا دعوی


    یاد رہے کہ سعودی صحافی کی گمشدگی سے متعلق ترک تحقیقاتی ٹیم نے دعوی کیا ہے کہ سعودی صحافی کے قتل کی آڈیو حاصل کرلی ہے، جمال خاشقجی کو وحشیانہ طریقے سے قتل کیا گیا اور لاش کے ٹکڑے کر کے تیزاب میں ڈالے گئے۔

    حکام نے دعوی کیا ہے خاشقجی کو قتل کرنے کیلئے پندرہ افراد ریاض سے استنبول پہنچے، جنہوں نے انوسٹیگشن کے نام پر سعودی صحافی کو قتل کیا۔

    دوسری جانب سعودی حکام نے سعودی صحافی کے قتل کے الزام کو مسترد کردیا۔

    امریکی صدر کا کہنا ہے ترکی کے پاس قتل کے ثبوت ہیں تو ہمیں فراہم کئے جائیں، آڈیومیں کیا ہے ہمیں بتایا جائے۔


    مزید پڑھیں : سعودی ولی عہد کے قریبی افسر کی نگرانی میں جمال خاشقجی کا مبینہ قتل ہوا، مغربی میڈیا


    واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، قتل میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔

    خیال رہے جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید مزید شدید ہوگئی تھی۔

  • سعودی ولی عہد کے قریبی افسر کی نگرانی میں جمال خاشقجی کا مبینہ قتل ہوا، مغربی میڈیا

    سعودی ولی عہد کے قریبی افسر کی نگرانی میں جمال خاشقجی کا مبینہ قتل ہوا، مغربی میڈیا

    واشنگٹن: مغربی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ لاپتا سعودی صحافی جمال خاشقجی کا مبینہ قتل سعودی ولی عہد کے قریبی افسر کی موجودگی میں ہوا۔

    مغربی میڈیا کے مطابق کہ استنبول میں سعودی سفارت خانے سے لاپتا ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کا مبینہ قتل سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے قریبی افسر کی موجودگی میں ہوا ہے، ایسا ممکن نہیں کہ صحافی کے قتل سے سعودی ولی عہد لاعلم ہوں۔

    دوسری جانب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکی صدر سے ٹیلی فونک گفتگو میں صحافی جمال خاشقجی کے واقعے پر لاعلمی ظاہر کی جبکہ سعودی حکام نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو معاملے کی شفاف تحقیقات اور ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کا یقین دلایا۔

    سعودی ولی عہد نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے ملاقات کے موقع پر کہا کہ معاملے کی تحقیقات کے سب کچھ واضح ہوجائے گا، جلد ہی تمام سوالوں کے جواب سامنے آجائیں گے، لاپتا صحافی کے معاملے میں جو بھی ملوث پایا گیا اسے سزا دیں گے۔

    محمد بن سلمان کو جمال خاشقجی کی گمشدگی کا قصور وار ٹھہرایا جارہا ہے جبکہ ترک حکام کا ماننا ہے کہ صحافی کو سفارت خانے میں قتل کردیا گیا تاہم سعودی حکام نے ترک دعوے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے رد کردیا ہے۔

    خاشقجی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید مزید شدید ہوگئی تھی۔

    مزید پڑھیں: جمال خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا، امریکی اخبارکا دعویٰ

    واضح رہے امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، قتل میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔

    یاد رہے کہ جمال خاشقجی امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے کالم نویس ہیں اور وہ دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصلیٹ میں جانے کے بعد سے لاپتا ہیں۔

  • جمال خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا، امریکی اخبارکا دعویٰ

    جمال خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا، امریکی اخبارکا دعویٰ

    استنبول/ریاض : امریکی اخبار سے منسلک سعودی صحافی جمال خاشقجی کو قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، صحافی کے قتل میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اخبار سے منسلک سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی اور مبینہ قتل کے حوالے سے ترک حکام نے تحقیقات میں دعویٰ کیا ہے کہ خاشقجی سے تفتیش کے مشن پر سعودی عرب کی خفیہ ایجنسی ’جی آئی پی‘ کے اعلیٰ افسران ترکی آئے تھے۔

    امریکی خبر رساں ادارے سی این این نے دعویٰ کیا ہے کہ جمال خاشقجی سے تفتیش کے لیے ترکی آنے والے خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ولی عہد محمد بن سلمان کے قریبی ساتھیوں میں سے ہیں تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ 33 سالہ ولی عہد نے خود انہیں اجازت دی تھی یا نہیں۔

    امریکی خبر رساں ادارے ذرائع سے بتایا کہ سعودی حکام نے خفیہ ایجنسی کے افسران کو جمع کیا اور ترکی روانہ کیا تاکہ ریاست کے سب مخالف ملک قطر سے تعلقات رکھنے کے شبے تفتیش کی جاسکے تاہم ابھی تک جمال خاشقجی کے قطر سے متعلق کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں۔

    امریکی خبر رساں ادارے سی این این نے دعویٰ کیا تھا کہ پیر کے روز ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سعودی حکام جمال خاشقجی کے قونصل خانے میں دوران تفتیش قتل ہونے کا اعتراف کرنے کے لیے رپورٹ تیار کررہے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی حکام کی جانب سے تیار کی جانے والی رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا جارہا ہے کہ ’دی واشنگٹن پوسٹ‘ کے کالم نگار جمال خاشقجی سے بغیر اجازت تفتیش کی گئی جس دوران وہ ہلاک ہوگئے۔

    امریکی خبر رساں ادارے سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے ایک ترک اہلکار نے انکشاف کیا کہ واشنگٹن پوسٹ سے منسلک معروف سعودی صحافی کو دو ہفتے قبل ہی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے تھے۔

    خیال رہے کہ جمال خاشقجی کے قتل اور لاش کے ٹکڑے کرنے سے متعلق سی سی این سے قبل امریکی خبر رساں ادارہ نیو یارک ٹائم بھی یہ ہی دعویٰ کرچکا تھا۔

    واضح رہے کہ سعودی وزیر داخلہ عبدالعزیز بن سعود نے ریاست پر صحافی کے اغوا اور قتل کے الزامات بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جلد حقائق منظر عام پر آجائیں گے، جمال خاشقجی کے لاپتا اور قتل کی افواہوں کو سعودی عرب کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے الزامات کو مسترد کیا تھا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت اور ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنانے والے صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے سے لاپتہ ہوئے تھے۔

    یاد رہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد جمال خاشقجی خود ساختہ جلا وطنی ہوکر امریکا منتقل ہوگئے تھے جہاں وہ مشہور اخبار واشنگٹن پوسٹ میں صحافتی ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے۔

  • صحافی کی گمشدگی، امریکی وزیر خارجہ کی شاہ سلمان سے ملاقات

    صحافی کی گمشدگی، امریکی وزیر خارجہ کی شاہ سلمان سے ملاقات

    ریاض: امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان سے ملاقات کی جس میں سعودی امریکی تعلقات، خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی کے معاملے پر امریکی وزیر خارجہ ریاض پہنچے جہاں انہوں نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان سے ملاقات کی جس میں سعودی امریکی تعلقات، خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا، دونوں رہنماؤں کی ملاقات ریاض کے شاہی محل قصر الیمامہ میں ہوئی۔

    ملاقات میں سعودی وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود، امریکا میں سعودی سفیر شہزادہ خالد بن سلمان، وزیر مملکت اور کابینہ کے رکن ڈاکٹر مساعد بن محمد العیبان، وزیر خارجہ عادل الجبیر اور امریکی وزیر خارجہ کے سیاسی امور کے نائب ڈیوڈ ہل بھی موجود تھے۔

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے صحافی جمال خاشقجی کے لاپتا ہونے کی مفصل، شفاف اور بروقت تفتیش کی حمایت کے اظہار پر شاہ سلمان کا شکریہ ادا کیا۔

    امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بدھ کو ترکی پہنچیں گے۔

    مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو ٹیلی فون، لاپتا صحافی کے معاملے پر گفتگو

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ٹرمپ نے اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ٹیلی فون پر رابطہ ہوا ہے، شاہ سلمان نے کہا ہے کہ لاپتا صحافی جمال خاشقجی کے ساتھ کیا ہوا کچھ نہیں پتا۔

    ٹرمپ نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے استنبول میں لاپتا ہونے کے واقعے کی تحقیقات کے سلسلے میں سعودی عرب اور ترکی کے درمیان تعاون کو سراہا تھا۔

    یاد رہے کہ جمال خاشقجی امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے کالم نویس ہیں اور وہ دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصلیٹ میں جانے کے بعد سے لاپتا ہیں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو ٹیلی فون، لاپتا صحافی کے معاملے پر گفتگو

    ڈونلڈ ٹرمپ کا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو ٹیلی فون، لاپتا صحافی کے معاملے پر گفتگو

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا، لاپتا صحافی جمال خاشقجی کے معاملے پر گفتگو کی گئی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ٹیلی فون پر رابطہ ہوا ہے، شاہ سلمان نے کہا ہے کہ لاپتا صحافی جمال خاشقجی کے ساتھ کیا ہوا کچھ نہیں پتا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق شاہ سلمان نے ترک حکومت کے ساتھ لاپتا صحافی کے معاملے پر تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ وزیر خارجہ مائیک پومپیو چند گھنٹوں میں سعودی عرب کے لیے روانہ ہوں گے، پومپیو ریاض میں لاپتا سعودی صحافی کے بارے میں بات چیت کریں گے، ضرورت پیش آنے پر پومپیو دیگر ممالک کا بھی دورہ کریں گے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر یہ ثابت ہوگیا کہ لاپتا سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ہلاک کیے گیے ہیں تو ریاض حکومت کو سخت سزا دی جائے گی۔

    سعودی حکام کا کہنا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی کے معاملے پر سعودی عرب کے خلاف کسی بھی کارروائی کے جواب میں اس سے بڑا ردعمل سامنے آئے گا۔

    یاد رہے کہ جمال خاشقجی امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے کالم نویس ہیں اور وہ دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصلیٹ میں جانے کے بعد سے لاپتا ہیں۔

  • جمال خاشقجی گمشدگی، امریکا اور برطانیہ کا انوسٹمنٹ کانفرنس کے بائیکاٹ کا فیصلہ

    جمال خاشقجی گمشدگی، امریکا اور برطانیہ کا انوسٹمنٹ کانفرنس کے بائیکاٹ کا فیصلہ

    واشنگٹن/لندن : امریکا اور برطانیہ نے سعودی صحافی کے مبینہ قتل میں ریاض کے ملوث ہونے کے شبے پر سعودیہ میں منعقد ہونے والی انوسٹمنٹ کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا سوچ رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی پر برطانیہ اور امریکا نے سعودی عرب میں منعقد ہونے والی عالمی کانفرنس کے بائیکاٹ کا سوچ رہے ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ استبول حکام کا خیال ہے کہ سعودی جاسوسوں نے صحافی کو سفارت خانے کے اندر قتل کردیا ہے، جبکہ ریاض حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق افواہیں ’جھوٹ‘ پر مبنی ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر یہ ثابت ہوگیا کہ لاپتا سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ہلاک کیے گیے ہیں تو ریاض حکومت کو سخت سزا دی جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ انوسٹمنٹ کانفرنس کے متعدد اسپانسرز اور میڈیا گروپس نے کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، یہ فیصلہ جات جمال خاشقجی کی گمشدگی واقعے کا نتیجہ ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق سفارت ذرائع کا کہنا تھا کہ محمد بن سلمان کی جانب سے ریفورم ایجنڈے کو پروموٹ کرنے کے لیے منعقدہ کانفرنس میں امریکی وزیر خزانہ اسٹیو میونچن اور برطانیہ کے عالمی ٹریڈ سیکریٹری لائم فوکس نے شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    خیال رہے کہ گذشہ روز امریکی صدر کے مطابق خاشقجی کا کیس اس لیے بھی اہم ہے کہ کیونکہ وہ ایک رپورٹر ہیں تاہم اس معاملے کی وجہ سے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت کے معاہدوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، ہم لوگوں کی ملازمتوں کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے ہیں۔

    دوسری طرف ترک ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے واضح ہوتا ہے کہ جمال خاشقجی کو استنبول میں واقع سعودی قونصلیٹ میں ہی ہلاک کردیا گیا تھا، خاشقجی کا معاملہ ترکی اور سعودی عرب کے باہمی تعلقات میں بھی کشیدگی کا باعث بن سکتا ہے۔

    سعودی وزیر داخلہ عبدالعزیز بن سعود نے ریاست پر صحافی کے اغوا اور قتل کے الزامات بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جلد حقائق منظر عام پر آجائیں گے، جمال خاشقجی کے لاپتا اور قتل کی افواہیں سعودی عرب کے خلاف سازش ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت اور ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنانے والے صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے سے لاپتہ ہوئے تھے۔

    واضح رہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد جمال خاشقجی خود ساختہ جلا وطنی ہوکر امریکا منتقل ہوگئے تھے جہاں وہ مشہور اخبار واشنگٹن پوسٹ میں صحافتی ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے۔

  • صحافی کی گمشدگی، ٹرمپ کی سعودی عرب کو نتائج بھگتنے کی دھمکی

    صحافی کی گمشدگی، ٹرمپ کی سعودی عرب کو نتائج بھگتنے کی دھمکی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر یہ ثابت ہوگیا کہ لاپتا سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ہلاک کیے گیے ہیں تو ریاض حکومت کو سخت سزا دی جائے گی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ واشنگٹن حکومت اس معاملے کا حل تلاش کرلے گی اور اگر اس میں سعودی عرب کے ملوث ہونے کے شواہد ملے تو ذمہ داران کو سزا بھی دی جائے گی۔

    امریکی صدر کے مطابق جمال خاشقجی کا کیس اس لیے بھی اہم ہے کہ کیونکہ وہ ایک رپورٹر ہیں تاہم اس معاملے کی وجہ سے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت کے معاہدوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، ہم لوگوں کی ملازمتوں کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے ہیں۔

    دوسری طرف ترک ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے واضح ہوتا ہے کہ جمال خاشقجی کو استنبول میں واقع سعودی قونصلیٹ میں ہی ہلاک کردیا گیا تھا، جمال خاشقجی کا معاملہ ترکی اور سعودی عرب کے باہمی تعلقات میں بھی کشیدگی کا باعث بن سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: جمال خاشقجی کے قتل کے الزامات من گھڑت اور بے بنیاد ہیں، عبدالعزیز بن سعود

    واضح رہے کہ سعودی وزیر داخلہ عبدالعزیز بن سعود نے ریاست پر صحافی کے اغوا اور قتل کے الزامات بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جلد حقائق منظر عام پر آجائیں گے، جمال خاشقجی کے لاپتا اور قتل کی افواہیں سعودی عرب کے خلاف سازش ہے۔

    یاد رہے کہ جمال خاشقجی امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے کالم نویس ہیں اور وہ دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصلیٹ میں جانے کے بعد سے لاپتا ہیں۔

  • یو این سیکریٹری جنرل نے جمال خاشقجی کی گمشدگی سے متعلق سچ کا مطالبہ کردیا

    یو این سیکریٹری جنرل نے جمال خاشقجی کی گمشدگی سے متعلق سچ کا مطالبہ کردیا

    نیویارک : اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مطالبہ کیا ہے کہ محمد بن سلمان کو ہدف تنقید بنانے والے سعودی صحافی کی گمشدگی سے متعلق واضح جواب دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے معاملے پر کہا ہے کہ ’مجھے ڈر تھا کہ ایسی گمشدگیاں باقاعدگی سے شروع ہوجائیں گی اور معمول بن جائیں گی‘۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت اور ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنانے والے صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے سے لاپتہ ہوئے تھے۔

    دوسری جانب سعودی حکام کی جانب سے مسلسل معروف امریکی اخبار میں صحافتی ذمہ داریاں انجام دینے والے صحافی کے اغواء اور قتل کی تردید کرتے ہوئے افواہوں کو جھوٹ قرار دے رہا ہے۔

    سعودی عرب کے وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود بن نایف نے گذشتہ روز کہا تھا کہ ریاست بہت جلد جمال خاشقجی کی گمشدگی سے متعلق حقائق کو بے نقاب کرے گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ریاست پر لگائے جانے والے الزامات بے بنیاد اور من گھڑت ہیں۔

    ترک سیکیورٹی حکام نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ ’ترکی کے سیکیورٹی ایجنسیوں کے پاس دی واشنگٹن پوسٹ کے لیے تحریر لکھنے والے جمال خاشقجی کے سعودی سفارت خانے میں قتل ہونے کے آڈیو اور ویڈیو ثبوت موجود ہیں‘۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ’ہمیں حقائق جاننے کی ضرورت ہے تاکہ واقعے کا اصل ذمہ دار کون اس کا پتہ لگایا جاسکے‘۔

    انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی حکومت کو جمال خاشقجی کی گمشدگی سے متعلق مناسب انداز میں ’واضح جواب‘ دینا ہوگا۔

    سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ میرا ماننا ہے کہ قانونی نظام کو احتساب کی ضمانت دینے کے قابل ہونا چاہیے، لیکن ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے خوف محسوس ہوتا ہے کہ گمشدگی کے واقعات معمول نہ بن جائیں‘۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیر خارجہ جیمری ہنٹ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب پر دباؤ ڈالتے ہوئے جمال خاشقجی کے معاملے میں وضاحت دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد جمال خاشقجی خود ساختہ جلا وطنی ہوکر امریکا منتقل ہوگئے تھے جہاں وہ مشہور اخبار واشنگٹن پوسٹ میں صحافتی ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے۔

  • جمال خاشقجی کے معاملے میں‌ سعودی عرب کے ساتھ ہیں، اماراتی وزیر خارجہ

    جمال خاشقجی کے معاملے میں‌ سعودی عرب کے ساتھ ہیں، اماراتی وزیر خارجہ

    ابو ظہبی : اماراتی وزیر شیخ عبداللہ بن زائد النہیان نے جمال خاشقجی سے متعلق بیان میں کہا ہے کہ ’یو اے ای سعودی عرب کا حامی ہے اور سعودیہ کی حمایت کرنا امارات کے لیے باعث عزت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زائد نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں سے گمشدگی کے معاملے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ امارات ہر قدم پر سعودیہ کے ساتھ ہے۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ معروف امریکی اخبار دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک سعودی صحافی جمال خاشقجی سے متعلق اماراتی وزیر ایک روز قبل جاری بیان میں کہا کہ سعودیہ کے ساتھ کام کرنا متحدہ عرب امارات کے لیے عزت اور شرف کی بات ہے۔

    خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زائد نے ایسے موقع پر سعودیہ کی حمایت میں بیان دیا ہے جب جمال خاشقجی کے سعودی سفارت خانے میں قتل کیے جانے کی افواہیں گردش کررہی ہے۔

    یاد رہے کہ جمعرات کے روز وزیر خارجہ امور انور قرقاش نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری پیغام میں صحافی کے معاملے پر سعودی عرب کو نشانہ بنایا جارہا ہے، جس کے خطرناک مضمرات ہوں گے۔

    اماراتی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ مشرق وسطی کی کامبابی کا ضامن سعودی عرب ہے، سعودیہ کی کامیابی مشرق وسطیٰ کی کامیابی ہے۔

    سعودی صحافی رواں ماہ 2 اکتوبر کو ترک شہر استنبول سے اچانک لاپتہ ہوگئے تھے، اس حوالے سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں حراست میں رکھا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد جمال خاشقجی خود ساختہ جلا وطنی ہوکر امریکا منتقل ہوگئے تھے جہاں وہ مشہور اخبار واشنگٹن پوسٹ میں صحافتی ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے۔

    خیال رہے کہ ترک پولیس نے سعودی صحافی کی گمشدگی کے حوالے سے کی جانے والی ابتدائی تحقیقات میں شبہ ظاہر کیا ہے کہ جمال خاشقجی مبینہ طور پر قتل ہوچکے ہیں۔