Tag: Jamal Khashogi

  • خاشقجی کیس : خلیجی ممالک نے سعودی مؤقف کی حمایت کردی

    خاشقجی کیس : خلیجی ممالک نے سعودی مؤقف کی حمایت کردی

    ریاض : متحدہ عرب امارات، کویت، بحرین، خلیجی تعاون کونسل اورعرب پارلیمنٹ نے جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق امریکی رپورٹ پرسعودی وزارت خارجہ کے مؤقف کی حمایت کی ہے۔

    سعودی خبررساں ایجنسی کے مطابق اماراتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مملکت میں عدالتی نظام اور قانون کی پاسداری پر ہمیں پورا اعتماد ہے۔

    مملکت میں ہمیشہ اور مکمل شفافیت کے ساتھ قانون کی بالا دستی کے ساتھ عدالتی امور انجام دیتے ہوئے ہر اس شخص کا مکمل غیر جانب داری کے ساتھ محاسبہ کیا گیا جو اس کیس میں ملوث تھا۔

    اماراتی بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات ہمیشہ مملکت کے ساتھ ہے اور خطہ میں قیام امن کی کوششوں کوسراہتے ہیں۔ بیان میں اس مملکت کے داخلی امور میں کسی بھی قسم کی مداخلت کو سختی سے رد کیاگیا۔

    خلیجی تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر نائف مبارک الحجرف کی جانب سے سعودی وزارت خارجہ کے بیان کی بھر پور تائید کرتے ہوئے خطے میں سعودی عرب کے اہم کردار کو سراہا گیا ہے جس کی وجہ سے علاقائی اور عالمی امن برقرار ہے۔

    سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ امریکی رپورٹ میں کسی قسم کے ٹھوس ثبوت نہیں بلکہ یہ صرف قیاس آرائی پرمبنی ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے علاقائی امن و سلامتی کو بحال کرنے اور خطے سے دہشت گردی کی جڑوں کو اکھاڑنے اور ان کا خاتمہ کرنے کی کوششوں کوسراہتے اور ان کی تائید کرتے ہیں۔

    عرب پارلیمنٹ کی جانب سے بھی سعودی وزارت خارجہ کے بیان کی بھرپور تائید اور مملکت کی مکمل حمایت کرتے ہوئے شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد کی سربراہی و قیادت میں خطے میں قیام امن کی کوششوں کو سراہا گیا ہے۔

    کویت اور بحرین کی جانب سے بھی مملکت کے مؤقف کی بھرپور تائید کرتے ہوئے خطے میں سعودی عرب کے مثالی کردار کی اہمیت پر زو دیا گیا ہے۔

    کویتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ امن وسلامتی کی بات کی اور اسی جانب کام کیا۔

    بحرینی وزارت خارجہ نے سعودی وزارت خارجہ کے بیان کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے خطے میں سعودی عرب کے کردار کو سراہا ہے۔

    قبل ازیں سعودی وزارت خارجہ نے سعودی شہری جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق امریکی کانگریس کو پیش کی جانے والی رپورٹ کے مندرجات کو مکمل طور پر مسترد کردیا تھا۔

    سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق وزارت خارجہ نے جمعے کو بیان میں کہا تھا کہ سعودی حکومت اپنے شہری جمال خاشقجی کے قتل کے جرم سے متعلق کانگریس کو پیش کی جانے والی رپورٹ کے مندرجات کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔

    وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ وہ جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق کانگریس کو پیش کی جانے والی رپورٹ کی بابت کی جانے والی چہ میگوئیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

    دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت مبینہ رپورٹ میں سعودی قیادت سے متعلق منفی، غلط اور ناقابل قبول نتائج کو قطعی طور پر مسترد کرتی ہے۔ یہ نتائج کسی بھی حالت میں قابل قبول نہیں ہیں۔ رپورٹ بہت ساری غلط معلومات اور نتائج پر مشتمل ہے۔

    بیان میں دفتر خارجہ نے اس حوالے سے مملکت کے متعلقہ اداروں کے سابقہ بیانات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا تھاکہ جمال خاشقجی کا قتل سنگین جرم ہے۔ یہ سعودی قوانین اور اس کی اقدار کی کھلی خلاف ورزی پر مشتمل ہے۔

    اس جرم کا ارتکاب جس گروہ نے کیا اس نے نہ صرف یہ کہ مملکت کے تمام قوانین کو پس پشت ڈالا بلکہ اس نے متعلقہ اداروں کو حاصل اختیارات کی بھی خلاف ورزیاں کی ہیں۔

  • سعودی صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر نے نیا پینڈورا باکس کھول دیا

    سعودی صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر نے نیا پینڈورا باکس کھول دیا

     سعودی صحافی کی منگیتر نے  کہا ہے کہ جمال خاشقجی سعودی قونصل میں کسی صورت جانا نہیں چاہتے تھے، قتل کے بعد سعودی عرب نے کوئی رابطہ نہیں کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترک میڈیا کو جمعے کے روز انٹرویو دیتے ہوئے سعودی صحافی کی منگیتر ہیٹس کینگز نے کہا کہ خاشقجی کی قونصل خانے میں گمشدگی کے بعد سعودی عرب نے کوئی تعاون نہیں کیا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی جاری تنازع کی وجہ سے استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں جانا نہیں چاہتے تھے اور انہیں اس پر شدید تحفظات بھی تھے۔

    جمال خاشقجی کی منگیتر کا کہنا تھا کہ ’میں اُن لوگوں کے بارے میں جاننا چاہتی ہوں اور انہیں تختہ دار پر دیکھنا چاہتی ہوں جنہوں نے میرے بہترین دوست جو میرے منگیتر بھی تھے ، ان کو بربریت سے قتل کیا’۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’قونصل خانے جاتے وقت خاشقجی نے مجھے باہر کھڑا رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے اپنے دونوں موبائل دیے دیے تھے، وہ اندر ہماری شادی کے حوالے سے ضروری کاغذات لینے کے لیے گئے تھے‘۔

    جمال خاشقجی کی منگیتر شادی کرنے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر رو پڑی تھیں۔

    38 سالہ کینگز استنبول میں پی ایچ ڈی کی تعلیم حاصل کررہی ہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ ’مجھے امریکی صدر نے مجھے امریکا کے دورے پر مدعو کیا مگرمیں نے امریکا جانے سے صاف انکار کردیا‘۔

    کینگز کا کہنا تھا کہ ’میں سمجھتی تھی کہ ٹرمپ میرے ذریعے عوام سے ہمدردیاں لینا چاہتے ہیں، گمشدگی کے دوران امریکی سیکریٹری داخلہ مائیک پومپیو نے بذریعہ کال رابطہ بھی کیا مگر سعودی حکام نے قتل کی تصدیق کے بعد بھی کوئی رابطہ نہیں کیا‘۔

    یاد رہے کہ امریکی اخبار واشنگٹن ٹائمز کے لیے کام کرنے والے خاشقجی سعودی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے تھے، انہیں 2 اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل کیا گیا جس کا اعتراف سعودی حکام بھی کرچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ترک صدر کا سعودی عرب سے جمال خاشقجی کی باقیات سامنے لانے کا مطالبہ

    59 سالہ سعودی صحافی نے امریکا میں 2017 سے سیاسی پناہ اختیار کی ہوئی تھی جب کے اُن کے بچے سعودی عرب میں ہی مقیم تھے جن سےچند روز قبل شاہ سلمان نے بھی ملاقات کی تھی۔

    قبل ازیں ترک حکومت کی جانب سے بنائی جانے والی تحقیقاتی ٹیم نے جمال خاشقجی کے قتل کے مزید شواہد حاصل کرنے کا دعویٰ کیا اور اعلان بھی کیا کہ وقت آنے پر مزید ثبوت فراہم کریں گے۔

    یاد رہے کہ جمعے کے روز سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصل خانے میں موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ استنبول کے قونصل خانے میں اُن کا جھگڑا ہوا تھا جس کے بعد وہاں موجود افراد نے ان پر تشدد کیا اور پھر انہیں قتل کردیا۔

    یہ بھی پڑھیں: جمال خاشقجی قتل، سعودیہ کی وضاحتوں اور تحقیقات پر یقین ہے، پیوٹن

    سعودی سرکاری ٹی وی کا کہنا تھا کہ قونصل خانے میں جھگڑے کے دوران جمال خاشقجی کی موت واقع ہوئی، سعودی انٹیلی جنس کے نائب صدر جنرل احمد العسیری کو اس واقعے کے بعد برطرف کردیا گیا تھا۔

    سعودی حکومت نے عالمی دباؤ کے بعد شاہی عدالت کے مشیر سعودالقحطانی کو بھی برطرف کر دیا گیا جبکہ واقعے میں ملوث 18 سعودی شہریوں کو ترک حکومت نے گرفتار کر کے تفتیش شروع کردی۔

    قبل ازیں امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ صحافی کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، قتل کی واردات میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔

    خیال رہے جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید میں مزید شدت آگئی تھی۔