Tag: Japan

  • امریکا جاپان کے فوگاکو سپر کمپیوٹر سے آگے نہ نکل سکا

    امریکا جاپان کے فوگاکو سپر کمپیوٹر سے آگے نہ نکل سکا

    ٹوکیو: امریکا اس بار بھی جاپان کے فوگاکو سپر کمپیوٹر سے آگے نہ نکل سکا، فُوگاکُو نے دنیا کا تیز ترین سُپر کمپیوٹر ہونے کا اعزاز برقرار رکھا۔

    تفصیلات کے مطابق پیر کے روز جاپان کے سُپر کمپیوٹر فُوگاکُو نے مسلسل چوتھی بار دنیا کے تیز ترین سُپر کمپیوٹر ہونے کا اعزاز برقرار رکھا ہے۔

    تحقیقی ادارے ریکین اور الیکٹرانکس کمپنی فُوجِتسُو کے اشتراک سے بنائے گئے فُوگاکُو نے تازہ ترین رینکنگ میں تمام 4 کیٹیگریز میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔

    حساب لگانے کی رفتار کی کیٹیگری میں فُوگاکُو نے دوسرے نمبر پر رہنے والے امریکی مدمقابل کمپیوٹر سے تقریباً تین گنا زیادہ رفتار سے، یعنی 44 لاکھ کھرب سے زائد حساب کتاب فی سکینڈ کیے۔

    تین دیگر کیٹیگریز میں، صنعتی استعمال کے لیے حساب کتاب کے طریقہ کار میں کارکردگی، مصنوعی ذہانت اور بڑے پیمانے پر موجود اعداد و شمار کا تجزیہ شامل تھا۔

    ریکین سینٹر فار کمپیوٹیشنل سائنس کے ڈائریکٹر ماتسُواوکا ساتوشی نے کہا کہ فُوگاکُو نے اپنی اعلیٰ کارکردگی کا ثبوت ایک بار پھر پیش کر دیا ہے، امید ہے کہ یہ سُپر کمپیوٹر کاربن فری سوسائٹی کے قیام میں مددگار ثابت ہوگا۔

    واضح رہے کہ ماہرین کے ایک بین الاقوامی اجلاس میں سُپر کمپیوٹرز کی بین الاقوامی رینکنگ کا ہر 6 ماہ بعد اعلان کیا جاتا ہے۔

  • جاپانی حکومت کا کورونا فائزر ویکسین سے متعلق اہم فیصلہ

    جاپانی حکومت کا کورونا فائزر ویکسین سے متعلق اہم فیصلہ

    ٹوکیو : امریکی دوا ساز کمپنی "فائزر” کی تیار کردہ کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کی تیسری خوراک کی جاپان میں منظوری دے دی گئی۔

    اس حوالے سے جاپان کی وزارت صحت نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ فائزر ویکسین کی تیسری خوراک لگوانے کی منظوری دے دی گئی ہے۔

    متعلقہ وزارت نے جمعرات کے روز یہ منظوری دی تھی کہ ویکسین کے دوسرے ٹیکے کو 8 ماہ یا اس سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد تیسرا انجکشن لگوایا جا سکتا ہے۔

    وزارت صحت کا منصوبہ ہے کہ طبی عملے کو رواں سال دسمبر سے اور عمر رسیدہ شہریوں کو اگلے سال کے پہلے مہینے جنوری سے تیسری خوراک لگانے کا آغاز کیا جائے۔

    واضح رہے کہ امریکی کمپنی فائزر کی یہ پہلی ویکسین ہے جسے جاپانی حکومت نے تیسری خوراک کے لیے منظور کیا ہے۔

    وزارت صحت اس بات پر بھی غور کر رہی ہے کہ کمپنیوں اور یونیورسٹیوں میں اگلے سال مارچ کے قریب سے موڈرنا ویکسین کی تیسری خوراک بھی لگائی جائے۔

    وزارت کا کہنا ہے کہ دو خوراکیں لینے کے بعد ایک سال کے اندر اندر تیسری خوراک قوتِ مدافعت بڑھا سکتی ہے اور کرونا وائرس کی اقسام کے خلاف بھی مددگار ہوسکتی ہے۔

    یاد رہے کہ دنیا کے دیگر مختلف ممالک سے سامنے آنے والی تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ فائزر اور زیادہ استعمال ہونے والی دیگر ویکسینز کرونا کی نئی قسم ‘ڈیلٹا’ کے خلاف بھی مضبوط تحفظ فراہم کر رہی ہیں۔

    زیادہ تر ویکسینز کی دو خوراکیں نہ صرف ڈیلٹا بلکہ کرونا وائرس کی تمام اقسام کے خلاف لڑنے والے اینٹی باڈیز بنانے کے لیے بے حد ضروری ہیں لیکن دنیا کے زیادہ تر حصوں میں اب تک شہریوں کو بچاؤ کے لیے ابتدائی خوراکیں بھی نہیں دی جا سکی ہیں اور عالمی وبا کا پھیلاؤ جاری ہے۔

  • جاپان: کروڑوں فیس ماسک ذخیرہ کیے جانے پر نقصان کا باعث بننے لگے

    جاپان: کروڑوں فیس ماسک ذخیرہ کیے جانے پر نقصان کا باعث بننے لگے

    ٹوکیو: جاپان میں کروڑوں فیس ماسک سرکاری سطح پر ذخیرہ کیے جانے پر نقصان کا باعث بننے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کے پاس 8 کروڑ سے زائد فیس ماسک کا ذخیرہ پڑا ہوا ہے، جاپان کے آڈٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ کرونا وبا کے آغاز میں حکومت نے بڑی مقدار میں فیس ماسک خریدے تھے، ان میں سے 8 کروڑ سے زائد ماسک اب بھی ذخیرہ گاہوں میں پڑے ہوئے ہیں، جن کا نقصان ٹیکس دہندگان کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

    حکومت نے گزشتہ سال کے اوائل میں 260 ملین دھونے کے قابل کپڑے کے ماسک محفوظ کیے تھے، تاکہ جاپان کے ہر گھر میں تقسیم کیے جا سکیں، کیوں کہ وائرس پھیلنے کے بعد گھبرائے ہوئے لوگوں نے میڈیکل اسٹورز خالی کر دیے تھے۔

    جاپانی حکومت نے 120 ملین فیس ماسک گھرانوں کو جب کہ 140 ملین نرسنگ اور بچوں کی دیکھ بھال کے مراکز کے لیے فراہمی کا منصوبہ ترتیب دیا تھا، اس فیس ماسک کو اُس وقت کے وزیر اعظم شنزو ایبے کے نام پر ‘ابینوماسک’ کا نام دیا گیا تھا۔

    آڈیٹر کے مطابق انھوں نے معلوم کیا کہ مارچ کے اواخر تک 8 کروڑ 27 لاکھ ماسک اسٹوریج میں ہی رکھے ہوئے تھے، ان کی لاگت کا تخمینہ تقریباً 10 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ہے۔

    فیس ماسک کو گزشتہ سال اگست سے رواں سال مارچ تک نجی ذخیرہ گاہوں میں رکھنے کے لیے حکومت کو 52 لاکھ ڈالر کے اخراجات اٹھانے پڑے ہیں۔ وزارت صحت کا کہنا تھا کہ قلت ختم ہونے کے بعد بچ جانے والے ماسک ذخیرہ کرنا پڑے۔

  • جاپانی شہزادی نے محل ٹھکرا کر عام آدمی سے شادی کر لی

    جاپانی شہزادی نے محل ٹھکرا کر عام آدمی سے شادی کر لی

    ٹوکیو: جاپانی شہزادی ماکو نے محل کا عیش و آرام ٹھکرا کر عام آدمی سے شادی کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق شہزادی ماکو نے آخر کار شاہی خاندان، رتبہ اور دولت ٹھکرا کر اپنے محبوب اور سابقہ ہم جماعت کیے کومورو سے شادی کر لی، کومورو سے ان کی ملاقات 2012 میں ٹوکیو کی ایک یونیورسٹی میں ہوئی تھی، جس کے بعد 2017 میں ان کی منگنی ہوئی تاہم شادی میں کئی رکاوٹیں درپیش تھیں۔

    جاپانی قوانین کے تحت اگر شاہی خاندان کی کوئی خاتون رکن کسی عام آدمی سے شادی کرنے کا فیصلہ کرتی ہے تو اسے شاہی رتبے سے دست بردار ہونا پڑتا ہے، یہ قانون صرف شاہی خاندان کی خواتین پر لاگو ہوتا ہے، جب کہ مردوں کو اس سے استثنیٰ حاصل ہے۔

    شاہی روایات کے مطابق جب شاہی خاندان کی کوئی خاتون رکن شادی کے بعد محل سے رخصت ہوتی ہے، تو اسے 13 لاکھ ڈالرز دیے جاتے ہیں، تاہم شہزادی ماکو نے شاہی خاندان سے ملنے والے 13 لاکھ ڈالرز کی رقم وصول کرنے سے بھی انکار کر دیا ہے، یوں وہ شاہی رتبے اور شادی پر ملنے والی دولت دونوں کو ٹھکرا دینے والی جاپان کے شاہی خاندان کی پہلی خاتون بن گئی ہیں۔

    توقع ہے کہ شادی کے بعد یہ نوبیاہتا جوڑا امریکا منتقل ہو جائے گا جہاں کیے کومورو بطور وکیل کام کریں گے۔ دوسری طرف پرنسز ماکو نے، جنھوں نے حال ہی میں ٹوکیو یونیورسٹی کے میوزیم میں ریسرچر کی ملازمت چھوڑی ہے، اپنے مستقبل کے منصوبے سے متعلق کچھ نہیں بتایا ہے کہ وہ نیویارک میں کیا کریں گی۔

    اس جوڑے کی نقل و حمل کو مقامی میڈیا میں بہت زیادہ کوریج دی جا رہی ہے، ان کی شادی کا برطانوی شہزادے ہیری اور میگھن مارکل کی زندگی سے بھی موازنہ کیا جا رہا ہے، اور دونوں کو ’جاپان کا ہیری اور میگھن‘ کہا جا رہا ہے۔

    توقع ہے کہ یہ جوڑا جمعرات کو ایک نیوز کانفرنس کرے گا جہاں وہ اپنی شادی اور مستقبل کے پلان سے متعلق بیان دیں گے۔

  • کرونا وبا: جاپان کا ریستورانوں سے متعلق اہم اعلان

    کرونا وبا: جاپان کا ریستورانوں سے متعلق اہم اعلان

    ٹوکیو: جاپان نے کرونا پابندیوں میں مزید نرمی کا فیصلہ کیا ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق ٹوکیو کی مقامی حکومت، کھانے پینے کے ان مقامات پر کورونا سے متعلقہ تمام پابندیاں ختم کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے، جن میں کرونا وائرس کے سدباب کے اقدامات کی تصدیق کرلی گئی ہے۔

    ٹوکیو میں کووِڈ نائنٹین سے متعلقہ ہنگامی حالت ستمبر کے آخر میں ختم ہوچکی ہے،ٹوکیو کی بلدیاتی حکومت نے اس کے بعد وائرس کے دوبارہ تیزی سے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ایک مدت مقرر کی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: جاپان کا 10 ملین کورونا ویکسین دینے کا اعلان

    اتوار کے روز ختم ہونے والی اس مدت کے دوران وائرس کی روک تھام کے اقدامات کی تصدیق کے بعد ریستورانوں سے کہا گیا تھا کہ وہ رات آٹھ بجے کے بعد گاہکوں کو شراب پیش نہ کریں اور رات نو بجے تک ریستوران بند کر دیں۔

    اب ٹوکیو حکومت کا منصوبہ ہے کہ پیر سے ان پر عائد پابندیاں اٹھا لی جائیں اور انہیں آزادانہ طور پر کام کرنے کی اجازت دی جائے، مقامی حکومت غیر تصدیق شدہ ریستورانوں پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے پر بھی غور کررہی ہے۔

    یہ فیصلہ اس تناظر میں کیا گیا ہے کہ دارالحکومت ٹوکیو میں کرونا وائرس کے یومیہ نئے متاثرین کی تعداد میں مسلسل کمی آ رہی ہے، ٹوکیو کی مقامی حکومت نے منگل کے روز پچاس سے کم کیسز رپورٹ ہوئے۔

  • جاپان سے ویزے جاری کرنے کا مطالبہ

    جاپان سے ویزے جاری کرنے کا مطالبہ

    ٹوکیو: ملکی اور غیر ملکی پروفیسرز اور طلبہ نے جاپان سے ویزے جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان اور امریکا کے پروفیسرز اور طالب علم حکومتِ جاپان سے درخواست کر رہے ہیں کہ وہ طلبہ اور محققین کے لیے ویزوں کا اجرا بحال کرے۔

    جاپان میں کرونا وائرس کی عالمگیر وبا کے باعث اس قسم کے ویزوں کا اجرا معطل کیا جا چکا ہے، تاہم جاپانی یونیورسٹیز کی ایک تنظیم نے نیویارک میں جاپان کے قونصلیٹ جنرل یامانواُچی کانجی کو جمعرات کے روز ایک درخواست پیش کر کے ویزوں کا اجرا بحال کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    اس درخواست پر امریکا اور جاپان کے تقریباً 650 پروفیسرز اور طلبہ نے دستخط کیے ہیں، درخواست میں کہا گیا ہے کہ تبادلہ پروگراموں کی معطلی سے بیرون ملک تعلیمی اداروں کے ساتھ تعلقات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

    درخواست پر امریکا اور جاپان کے تقریباً 650 پروفیسرز اور طلبہ نے دستخط کیے ہیں

    یونیورسٹیز کی تنظیم کی جانب سے یہ مؤقف بھی پیش کیا گیا ہے کہ غیر ملکی طالب علموں کی تعداد میں کمی سے جاپانی یونیورسٹیز کی بین الاقوامیت متاثر ہو رہی ہے۔

    تنظیم کے نمائندے کا کہنا تھا کہ کچھ طالب علموں کو جاپانی یونیورسٹیز میں آن لائن کورسز میں شرکت کرنے کے لیے رات بھر جاگنا پڑ رہا ہے اور یہ ان کے لیے بہت زیادہ دباؤ کا باعث ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ کچھ طلبہ جو جاپان نہیں جا سکتے وہ تعلیم حاصل کرنے کے لیے دوسرے ممالک کا انتخاب کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ جاپانی حکومت اس عالمگیر وبا کے دوران فی الحال غیر ملکی طلبہ اور محققین کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دے رہی۔

  • سطح سمندر پر اچانک قدیم تباہ شدہ 24 بحری جہاز نمودار، لوگ خوف زدہ ہو گئے

    سطح سمندر پر اچانک قدیم تباہ شدہ 24 بحری جہاز نمودار، لوگ خوف زدہ ہو گئے

    ٹوکیو: جاپان میں دوسری جنگ عظیم غرق شدہ 24 بحری جہاز اچانک سطح سمندر پر نمودار ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اگست میں جاپان میں زیر آب آتش فشاں پھٹنے سے دوسری جنگ عظیم کے دوران ڈوبنے والے چوبیس بحری جہاز حیران کن طور پر سمندر کی سطح پر نمودار ہوگئے ہیں۔

    ان بحری جہازوں کو امریکی فوج نے دوسری جنگ عظیم میں نشانہ بنا کر ڈبویا تھا، تباہ ہونے کے بعد تب سے اب تک یہ سمندر کی تہ میں پڑے رہے تھے۔

    جاپان: سمندر میں ہلال کی شکل کا جزیرہ نمودار (ویڈیو)

    تاہم حال ہی میں جاپان کے جنوب میں زیر آب سوری باشی پہاڑ سے آتش فشاں پھٹنے سے راکھ اور بہتے لاوے کی وجہ سے سمندر کی تہ (بیڈ) بلند ہو گئی ہے، اور اس وجہ سے غرق شدہ بحری جہازوں کا ملبہ بھی اوپر آ گیا ہے۔

    سیٹلائٹ سے غرق شدہ بحری جہازوں کی تصاویر بھی حاصل کی گئی ہیں، جنھیں دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ جہازوں کا یہ ملبہ آتش فشاں کی راکھ کے اوپر موجود ہے۔

    1945 میں دوسری جنگ عظیم کے دوران امریکا نے جاپانی جزیرے ایو جیما (سلفر آئی لینڈ) پر قبضہ کر لیا تھا، تاہم امریکا نے 1968 میں یہ جزیرہ جاپان کو واپس کر دیا تھا جس کے بعد سے یہ جاپانی فوج کے زیر تسلط ہے۔

    یاد رہے کہ اگست ہی میں فوکوٹوکو اوکانوبا (Fukutoku-Okanoba) آتش فشاں پھٹنے سے بھی ایک ہلال نما جزیرہ نمودار ہوا تھا، یہ نیا جزیرہ ہلال کی مانند ہے، جسے نجیما (Niijima) کا نام دیا گیا ہے، جس کا مطلب بھی نیا جزیرہ ہے، یہ قطر میں 0.6 میل ہے، اور سلفر آئی لینڈ سے محض 5 کلومیٹر دوری پر ہے۔

    دوسری جنگ عظیم کا ایک سپاہی جو جنگ ختم ہونے کے بعد بھی برسوں لڑتا رہا

  • کرونا ویکسین کے ضمنی اثرات، جاپان کا بڑا فیصلہ

    کرونا ویکسین کے ضمنی اثرات، جاپان کا بڑا فیصلہ

    ٹوکیو: دنیا بھر میں کرونا ویکسین ‘موڈرنا’ کے سائیڈ ایفیکٹ کے سامنے آنے کے باعث جاپان نے بڑا فیصلہ کیا ہے۔

    جاپان کے صحت کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ موڈرنا ویکسین کے باعث دل کی سوزش کے معاملے پر اب بیس سال اور اس سے کم عمر افراد کو موڈرنا کے بجائے ‘فائزر’ ویکسین لگانے کی تیاری کی جارہی ہیں۔

    حکام کے مطابق یہ اقدام اس تناظر میں اٹھایا گیا ہے کہ جب کووِڈ نائنٹین کی موڈرنا ویکسین خصوصاً نوجوان مردوں میں دل کے پٹھے اور دل کے ارد گرد تھیلی نما غلافِ قلب کی سوزش جیسے ضمنی اثرات کا باعث بنی۔

    جاپان کی وزارت صحت کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق بارہ ستمبر تک موڈرنا ویکسین کے ضمنی اثرات کا تناسب کچھ یوں تھا، بیس سال کے افراد( فی دس لاکھ میں 17.1 فیصد) جبکہ اس سے کم عمر کے جوانوں میں 21.6 فیصد تھا۔

    اس کے مقابلے میں فائزر ویکسین کی خوراک لگوانے بیس سالہ نوجوانوں میں یہ شرح فی دس لاکھ 13.1 اور بیس سال سے کم عمر والوں میں 1.9 رپورٹ کی گئی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: کرونا وائرس: جاپان نے نئے طریقہ علاج کی منظوری دے دی

    جاپانی وزارت کے حکام نے واضح کیا کہ یہ واقعات کبھی کبھار ہوتے ہیں ان کی علامات ہلکی ہیں اور یہ کہ خطرات کے مقابلے میں ان کے فوائد کہیں زیادہ ہیں۔

    ساتھ ہی وزارت یہ مشورہ دینے پر غور کر رہی ہے کہ ان گروپوں کے مردوں کو خطرات سے متعلق بتایا جائے اور موڈرنا کے بجائے فائزر ویکسین لگانے کی پیشکش کی جائے، اُن کا کہنا ہے کہ یہی مشورہ پہلی مرتبہ موڈرنا ویکسین کا ٹیکہ لگوانے والے مردوں کو بھی دیا جائے گا۔

  • بیٹے کی موت کے دس سال بعد غمزدہ باپ کی حکومت سے فریاد

    بیٹے کی موت کے دس سال بعد غمزدہ باپ کی حکومت سے فریاد

    ٹوکیو : نوجوان بیٹے کی خودکشی سے دلبرداشتہ باپ نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ معاشرے میں بد اخلاقی اور دوسروں کی تحقیر سے متعلق قوانین پرعمل درآمد کرایا جائے۔

    جاپان کے صوبے شِیگا پریفیکچر کے شہر اوتسُو کے رہائشی ایک شخص کے بیٹے نے اسکول ساتھیوں کی جانب سے غنڈہ گردی کے واقعات کے بعد دلبرداشتہ ہوکر خودکشی کرلی تھی۔

    طالب علم کی موت کے دس سال بعد متوفی کے والد نے تعلیمی اداروں میں غنڈہ گردی اور بدتمیزی کے واقعات کے خاتمے کیلئے سخت تر اقدامات کا مطالبہ کیا تھا۔

    شِیگا پریفیکچر کے شہر اوتسُو میں جونیئر ہائی اسکول کے اس طالب علم کی موت کے نتیجے میں جاپان میں غنڈہ گردی یا بدتمیزی کے واقعات کے خلاف قانون نافذ کیا گیا۔

    اسکول انتظامیہ اور مقامی تعلیمی بورڈ نے ابتدائی طور پر یہ تسلیم نہیں کیا تھا کہ خودکشی اور تنگ کرنے کی کارروائیوں کے اقدامات کے درمیان کوئی عمومی تعلق ہے۔

    تاہم بعدازاں انکشاف ہوا کہ مرنے والا طالب علم اسی گھناؤنی بدتمیزی اور غنڈہ گردی کا نشانہ بنا تھا، پولیس کی تحقیقات میں نیہ بات بھی سامنے آئی کہ متوفی کے ہم جماعتوں نے اسے خودکشی کرنے کی مشق کرنے تک کا بھی کہا تھا۔

    غنڈہ گردی کے انسداد کیلئے قانون کے تحت اسکولوں کیلئے اُن تمام واقعات کی تحقیقات کرنا لازم ہے جن میں طلباء کو تنگ کرتے ہوئے کسی بھی طرح کا کوئی زخم یا پھر شدید نقصان پہنچایا گیا ہو۔

    اسکولوں پر یہ بھی لازم ہے کہ وہ غنڈہ گردی کا شکار ہونے والے طلباء کے والدین کو بھی اپنی تحقیقات کے نتائج سے آگاہ کریں۔

    لیکن صورتحال کے برعکس مالی سال 2019 میں ملک بھر کے اسکولوں کے ذریعے اطلاع کردہ غنڈہ گردی کے واقعات کی تعداد ریکارڈ بلندی پر پہنچ گئی۔

    خود کشی کرنے والے لڑکے کے والد نے اپنے بیٹے کی موت کی دسویں برسی سے پہلے میڈیا سے گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کی زندگیوں کا تحفظ اب بھی نہیں کیا جا رہا ہے حالانکہ قانون کا مقصد ان کی زندگیوں کا تحفظ ہے۔

  • امونیا کو متبادل ایندھن بنانے کے لئے تجربات، نئی پیش رفت

    امونیا کو متبادل ایندھن بنانے کے لئے تجربات، نئی پیش رفت

    ٹوکیو: جاپان نے امونیا کو ایندھن کے طور پر استعمال کیے جانے کے تجربات شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق جاپان بجلی کی پیداوار کے لیے امونیا کو ایندھن کے طور پر استعمال شروع کر رہا ہے، اس سے بجلی کی پیداوار کے عمل میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج روکا جا سکے گا۔

    اس سلسلے میں وزارت صنعت نے امونیا سے متعلق پہلی آن لائن بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا، اجلاس میں امونیا کے خام مال، قدرتی گیس پیدا کرنے والے ممالک کی حکومتوں اور کمپنیوں کے نمائندے شریک ہوئے۔

    جاپان کی وزارت نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ امونیا کی فراہمی کی مقامی سپلائی چین کی تشکیل کے لیے بجلی پیدا کرنے والی اور تجارتی کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتی ہے۔

    آن لائن بین الاقوامی کانفرنس میں متعلقہ وزارات کا کہنا تھا کہ وہ ایندھن کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے قدرتی گیس پیدا کرنے والے ممالک کے ساتھ تعلقات کو بھی بہتر بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: جاپانی ماہرین کی نئی ایجاد

    میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت اس ٹیکنالوجی کی تیاری کے لیے تقریباً 63 کروڑ ڈالر خرچ کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے، ٹیکنالوجی وضع کرنے میں اس بات کا خیال رکھا جائے گا کہ اس سے ہونے والا نائٹروجن ہائیڈروجن زہریلا اخراج، ماحولیاتی معیارات کے اندر رہے۔

    خیال رہے کہ امونیا گیس جلنے پر کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج نہیں کرتی، امونیا کو جلانے پر زہریلی گیس نائٹروجن آکسائیڈ خارج ہوتی ہے، تاہم یہ توقع ظاہر کی گئی ہے کہ جلنے کے عمل میں ہوا کی مناسب مقدار کے ذریعے اس کے اخراج میں کمی کی جائے گی۔

    ان تجربات کا مقصد موجودہ بجلی گھروں کو استعمال کرتے ہوئے کاربن ڈائی آکسائیڈ کا خاتمہ ہے، کیوں کہ کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں پر دنیا بھر میں تنقید میں اضافہ ہو رہا ہے۔