Tag: Japan

  • فومیو کشیدا جاپان کے 100 ویں وزیر اعظم منتخب

    فومیو کشیدا جاپان کے 100 ویں وزیر اعظم منتخب

    ٹوکیو: فُومیو کِشیدا جاپان کے 100 ویں وزیر اعظم منتخب ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان نے اپنا نیا رہنما منتخب کر لیا، فُومیو کِشیدا (Fumio Kishida) ملک کی سیاسی تاریخ کے سو ویں وزیر اعظم ہیں۔

    64 سالہ کشیدا کا تعلق مرکزی حکمراں جماعت لبرل ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے، پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں قانون سازوں نے انھیں ووٹ دے کر وزیر اعظم منتخب کیا۔

    ایوان زیریں میں کشیدا نے درکار اکثریت سے 80 ووٹ جب کہ ایوان بالا میں 20 ووٹ زیادہ حاصل کیے، ایوان زیریں میں ان کے ووٹوں کی تعداد 311، اور ایوان بالا میں تعداد 141 رہی۔

    کشیدا نے سُوگا یوشی ہِیدے کی جگہ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا ہے، وہ ایک تجربہ کار اور پختہ سیاست دان ہیں، اور جاپان کے اعلیٰ سفارت کار کی حیثیت سے معروف ہیں۔

    فومیو کشیدا جاپان کے وزیر خارجہ کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دی ہیں، انھوں نے چار سال سے زیادہ عرصے جاپان کے ہمسایوں اور اتحادیوں کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے کام کیا۔

    کشیدا نے وزیر خارجہ کی حیثیت سے امریکا کے اس وقت برسرِ اقتدار صدر جو بائیڈن کے ہیروشیما کے پہلے دورے کا اہتمام بھی کیا تھا، اس وقت بارک اوباما امریکی صدر تھے۔

    واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم سوگا یوشی ہیدے نے ایل ڈی پی رہنما کا انتخاب دوبارہ نہیں لڑا۔

  • انتظار کی گھڑیاں ختم : جاپانی وزیراعظم نے بڑا اعلان کردیا

    انتظار کی گھڑیاں ختم : جاپانی وزیراعظم نے بڑا اعلان کردیا

    ٹوکیو : جاپان نے ملکی معیشت کی بحالی کے لئے کورونا وبا کی وجہ سے عائد کی گئی تمام پابندیاں اور ایمرجنسی ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

    رپورٹ کے مطابق جاپانی وزیراعظم یوشی ہائیڈے سوگا نے کہا ہے کہ جمعرات سے معمولات زندگی بحال کرنے کے لئے کورونا وائرس کے باعث لگائی گئی تمام پابندیاں بتدریج اٹھا لی جائیں گی۔

    جاپان نے کورونا وائرس کے پیش نظر ملک میں عائد پابندیاں اور ایمرجنسی ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے، اطلاعات کے مطابق جاپان کی حکومت نے کہا کہ کورونا وائرس کے تناظر میں نافذ ایمرجنسی جمعرات کو ختم ہو جائے گی تاکہ معیشت کو دوبارہ پٹری پر لایا جا سکے۔

    جاپان کے وزیر اعظم یوشی ہائیڈے سوگا نے گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہنگامی حالت جمعرات کو ختم ہو جائے گی اور وائرس کی پابندیوں میں بتدریج نرمی کی جائے گی تاکہ وائرس کی موجودگی کے باوجود روز مرہ کی زندگی دوبارہ شروع ہوسکے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت مزید عارضی کوویڈ 19 علاج کے مراکز قائم کرے گی اور ویکسینیشن جاری رکھے گی تاکہ مستقبل کے کسی بھی پھیلاؤ سے نمٹنے کے لیے تیاری کی جا سکے۔

    ہائیڈے سوگا نے کہا کہ سرکاری افسران ویکسین پاسپورٹ اور وائرس کی جانچ پڑتال جیسے دیگر منصوبے بھی شروع کر رہے ہیں۔

    انہوں نےکہا کہ حکومت کووڈ 19 کے علاج کےلئے مزید مراکز صحت قائم کرے گی جبکہ ویکسینیشن میں بھی تیزی لائی جائے گی۔اسی طرح ویکسین پاسپورٹ اور مزید وائرس ٹیسٹ متعارف کرائے جائیں گے۔

    اس رعایت کے بعد جاپان چھ ماہ سے زائد عرصے میں پہلی بار ہنگامی صورتحال سے مکمل طور پر آزاد ہو جائے گا۔ اپریل سے جاپان میں ایمرجنسی کی موجودہ حالت کو بار بار بڑھایا گیا ہے۔

    مذکورہ اقدامات پر عوامی مایوسی کے باوجود جاپان زیادہ محدود لاک ڈاؤن سے بچنے میں کامیاب رہا ہے، اس دوران جاپان میں کوویڈ 19 کے تقریباً 16.9 ملین کیسز اور 17،500 اموات ریکارڈ کئے گئے ہیں۔

    یاد رہے جاپان نے  چھ ماہ قبل بھارتی ڈیلٹا ویرئنٹ آنے کے بعد دوبارہ ملک بھر میں ایمرجنسی نافذکردی تھی اور یستوران، بارز مکمل طور پر بند تھے۔ جاپان میں کووڈ 19 کے 1.69 ملین کیسز ریکارڈ کئے گئے تھے جبکہ 17 ہزار 500 ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔

  • کرونا وائرس: جاپان نے نئے طریقہ علاج کی منظوری دے دی

    کرونا وائرس: جاپان نے نئے طریقہ علاج کی منظوری دے دی

    ٹوکیو: جاپان نے کووڈ 19 وائرس سے متاثرہ مریضوں کے علاج کے لئے نئے اینٹی وائرل طریقہ کار کی منظوری دےدی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق جاپان نے گلیکسو اسمتھ کلائن اور ویر بائیو ٹیکنالوجی کی سوتر ویماب وی کو کرونا وائرس کے اینٹی باڈی علاج کے طور پر منظور کرلیا ہے، اسی کے ساتھ ہی سوتر ویماب وی جاپان میں کووڈ نائنٹین کے علاج کے لئے پانچویں منظور شدہ دوا بن گئی ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق اس بات کا اعلان جاپان کے وزیرصحت نوریہسا تمورا نے کیا، وزیر صحت کا کہنا تھا کہ سوتر ویماب وی کو کورونا وائرس کے اینٹی باڈی علاج کے طور پر منظور کیا گیا ہے، یہ ان مریضوں پر استعمال ہوگی جن میں کرونا کی ہلکی علامات ہونگی اور انہیں آکسیجن سپلیمنٹ کی ضرورت نہیں ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں: کووڈ نائنٹین مریضوں کا علاج، یو اے ای نے تاریخ رقم کردی

    واضح رہے کہ سوترو ویماب کو امریکی ایف ڈی اے اور متحدہ عرب امارات کی وزارت صحت و تدارک نے کووڈ 19 کے ہنگامی علاج کیلئے منظور کررکھا ہے ، اسے عالمی سطح پر علاج معالجہ کی مایہ ناز کمپنی جی ایس کے نے تیار کیا ہے ، اس کی وجہ سے کووڈ 19 کے باعث ہونے والی اموات میں 85 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے اور مریضوں کے بہت جلد ہسپتال سے فارغ ہونے کا رحجان بھی دیکھا گیا۔

    واضح رہے کہ سوترو ویماب یورپی یونین کی انسانی دواؤں سے متعلق کمیٹی سے توثیق حاصل کرچکی ہے، جس کے بعد اسے کینیڈا ، اٹلی ، سنگاپور ، متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک میں استعمال کرنے کی عارضی اجازت بھی دی جاچکی ہے۔

  • جاپانی کُشتی "سُومو” کے گرانڈ چمپیئن نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا، ویڈیو دیکھیں

    جاپانی کُشتی "سُومو” کے گرانڈ چمپیئن نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا، ویڈیو دیکھیں

    ٹوکیو : جاپان کی روایتی کُشتی سُومو کے یوکوزُونا یا گرانڈ چمپیئن ہاکُوہو نے ریٹائر ہونے کے اپنے ارادے سے جاپان سُومو ایسوسی ایشن کو مطلع کر دیا ہے۔

    اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں﷽ ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ "ہاکُوہو” نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ اپنے دائیں گھٹنے کے زخم کے باعث 15 روزہ گرینڈ ٹورنامنٹ میں بطور یوکوزُونا تمام مقابلوں میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔

    رواں سال مارچ میں ہونے والے ٹورنامنٹ میں 36 سالہ "ہاکُوہو” اپنا دایاں گھٹنا زخمی ہونے کے باعث تیسرے روز ہی ٹورنامنٹ سے دستبردار ہو گئے تھے اور اُن کا آپریشن ہوا تھا، یہ مسلسل چھٹا ٹورنامنٹ تھا جس سے وہ دستبردار ہوئے۔

    ہاکُوہو نے رواں سال جولائی میں منعقد ہونے والے ٹورنامنٹ میں اپنے یوکوزُونا اعزاز کے ساتھ حصہ لیا اور ٹورنامنٹ میں فتح یاب قرار پائے تھے۔ یہ ان کا 45 واں اعزاز تھا۔

    Record-breaking sumo champ Hakuho to retire: reports | - GeoSuper.tv

    ٹورنامنٹ کے بعد ہاکُوہو نے میڈیا کو بتایا تھا کہ ان کی جسمانی حالت کافی خراب تھی اور وہ اپنے کیریئر پر احتیاط کے ساتھ غور کریں گے۔

    منگولیا میں پیدا ہونے والے ہاکُوہو کی عمر اس وقت 36 سال ہے اور وہ 15 برس کی عمر میں میاگِینو اکھاڑے سے وابستہ ہوئے تھے۔

    Grand champions Hakuho and Kakuryu told to heal themselves before next  tournament | The Japan Times

    وہ اپنی لچکداری، قوت اور ماہرانہ داؤ پیچ کی بدولت سال2007 میں سُومو کے اعلیٰ ترین درجے یوکوزُونا تک پہنچے تھے۔

    ہاکُوہو نے سال2019 میں جاپانی شہریت حاصل کی تھی، ان کا کہنا تھا کہ سُومو کی دنیا کا احسان چکانے کے لیے وہ مستقبل میں اپنا اکھاڑہ قائم کرکے مزید طاقتور سُومو پہلوان تیار کرنا چاہتے ہیں۔

  • دنیا کا پہلا جینیاتی تبدیل شدہ ٹماٹر، قیمت ہزاروں میں

    دنیا کا پہلا جینیاتی تبدیل شدہ ٹماٹر، قیمت ہزاروں میں

    جاپان نے ٹماٹر کے جینوم میں بنیادی تبدیلیاں کرکے اسے مزید بہتر بنایا ہے، اس ٹماٹر کو ’سیسیلیئن رف ہائی گیبا‘ کا نام دیا گیا ہے۔

    جاپان کی یونیورسٹی آف سکوبا میں کی گئی تحقیق میں ٹماٹر کی جینیاتی تدوین (ایڈٹنگ) کی گئی ہے اور کوئی نیا جین نہیں ڈالا گیا بلکہ جینیاتی تبدیلی سے ان عوامل کو روکا گیا ہے جو گیبا کی افزائش میں رکاوٹ ڈالتے ہیں، اس کے بعد کئی مراحل سے گزرنے کے بعد ٹماٹر میں گیبا کی افزائش تیزی سے بڑھنا شروع ہوئی۔

    واضح رہے کہ ٹماٹر میں گیما امائنو بیٹرک ایسڈ (گیبا) کی مقدار عام ٹماٹر سے پانچ گنا زائد ہے۔ اس کے علاوہ دیگر اقسام کے امائنو ایسڈز کو بھی بڑھا گیا ہے جو بالخصوص بلڈ پریشر کم کرتے ہیں۔ اس کے بیج سانا ٹیک نامی اسٹارٹ اپ نے بنایا ہے جسے یونیورسٹی آف سکوبا میں تشکیل دیا گیا ہے۔ فی الحال اس کی آن لائن فروخت شروع کی گئی ہے۔

    اس کی تحقیق میں ٹماٹر کی جینیاتی تدوین (ایڈٹنگ) کی گئی ہے اور کوئی نیا جین نہیں ڈالا گیا بلکہ جینیاتی تبدیلی سے ان عوامل کو روکا گیا ہے جو گیبا کی افزائش میں رکاوٹ ڈالتے ہیں۔ اس کے بعد کئی مراحل سے گزرنے کے بعد ٹماٹر میں گیبا کی افزائش تیزی سے بڑھنا شروع ہوئی۔

    جامعہ سکوبا کے ماہرین نے کہا ہے کہ انہوں نے کرسپر سی اے ایس نائن کی مشہور جینیاتی ایڈیٹنگ ٹیکنالوجی استعمال کی ہے، تاہم کئی مراحل سے گزرنے کے بعد اسے کمرشل پیمانے پر تیار اور فروخت کرنے کی اجازت ملی، اس کے بعد کسانوں نے اس کی باقاعدہ کاشت شروع کردی ہے۔

    سانا ٹیک اسٹارٹ اپ کے سربراہ شمپائی تاکے شیٹا نے کہا کہ پہلے صارف اس ٹیکنالوجی کو مکمل طور پر نہیں سمجھ پائے تاہم کاشتکاری کے مراحل اور دیگر رضاکاروں نے اسے تسلی بخش قراردیا ہے، اب جاپان کے محکمہ صحت نے اس کی باقاعدہ فروخت کی اجازت دیدی ہے۔

    چونکہ اس میں کوئی بیرونی جین نہیں ملایا گیا ہے یعنی یہ ٹرانس جینک سبزی نہیں بلکہ اس میں جین بدل کر گیبا کی پیداوار بڑھائی گئی ہے۔ لیکن اس کی قیمت بہت زیادہ ہے اور ایک کلوگرام ٹماٹر کی قیمت 68 ڈالر یعنی 11 ہزار روپے کے برابر ہے۔

  • سائیکلوں کی ‘سیٹیں’ چوری کرنے والا معمر شہری گرفتار ، پولیس کو کیا وجہ بتائی؟

    سائیکلوں کی ‘سیٹیں’ چوری کرنے والا معمر شہری گرفتار ، پولیس کو کیا وجہ بتائی؟

    ایسے چوروں کے بارے میں تو آپ نے اکثر سنا ہو گا جو گاڑیاں، موٹر سائیکلیں یا سائیکلیں چراتے ہیں، مگر آپ نے سائیکلوں کی سیٹیں چرانے کے بارے میں شاید ہی کبھی سنا ہو۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘ہوشیاریاں’ میں اس خبر کا تذکرہ ہوا، تو چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے، واقعہ کچھ یوں ہے کہ ٹوکیو سے تعلق رکھنے والا 61 سالہ اکیو ہیتوری کو سائیکلوں کی سیٹیں چوری کرنے کے الزام میں گرفتار کیا۔

    پولیس کے مطابق ہم نے اس ایک سیٹ کو ڈھونڈنے کی خاطر اکیو ہیتوری کے گھر پر چھاپہ مارا تھا اور ہم اس کے گھر میں یہ منظر دیکھ کر حیران ہو گئے کے اس کے پاس ایک نہیں بے شمار سائیکلوں کی سیٹیں موجود ہیں جن کی تعداد لگ بھگ 200 کے قریب ہے۔

    اکسٹھ سالہ معمر شخص نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا کہ پچھلے سال ان کی سائیکل کی سیٹ چوری ہو گئی تھی اور اس معاملے کو انہوں نے پولیس میں رپورٹ نہیں کرایا تھا، جس کے بعد انہوں نے بدلے کے طور پر سب کی سائیکلوں کی سیٹیں چرانے کا فیصلہ کیا۔

    اکیو ہیتوری نے پولیس کو بتایا کہ میں چاہتا تھا کہ میری سائیکل کی سیٹ چوری ہونے کے بعد مجھے جو تکلیف ہوئی دوسروں کو بھی ویسے ہی تکلیف محسوس ہو۔

  • 12 برسوں سے روزانہ صرف 30 منٹ سونے والا شخص

    12 برسوں سے روزانہ صرف 30 منٹ سونے والا شخص

    ٹوکیو: جاپان میں ایک شخص کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 12 برس سے روزانہ صرف 30 منٹ یعنی آدھے گھنٹے کے لیے ہی سوتے ہیں، اور وہ خود کو مکمل صحت مند اور توانا و چست محسوس کرتے ہیں۔

    ڈائیسوکے ہوری کی عمر 36 سال ہے، ان کا کہنا ہے کہ جب سے انھوں نے روزانہ سونے کا وقت کم کر دیا ہے، تب سے وہ بہ مشکل ہی کبھی تھکن کا شکار ہوتے ہیں۔

    ہوری جاپان کے شارٹ سلیپر ایسوسی ایشن کے چیئرمین ہیں، اور وہ سینکڑوں لوگوں کو سونے کا وقت کم سے کم کرنے کی تکنیک سکھاتے ہیں، اس امید پر کہ وہ بھی ان کی طرح ‘زرخیز’ طرز زندگی اپنا سکیں گے۔

    ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے محسوس کیا کہ وہ ایک دن میں جو کچھ کرنا چاہتے ہیں، اس کے لیے 16 گھنٹے کافی نہیں ہیں، چناں چہ انھوں نے 8 گھنٹوں کی نیند کو 30 منٹ پر لانے کے لیے مختلف طریقوں سے تجربہ کرنا شروع کر دیا۔

    ہوری نے ایک مشہور جاپانی ٹی وی کے عملے کو دعوت دی کہ وہ تین دن تک ان کے معمولات کی نگرانی کریں، اور دیکھیں کہ وہ کس طرح نیند کو قابو کرتے ہیں، پہلے دن ہوری 8 بجے صبح جاگے، اس دن وہ جم گئے، مطالعہ کیا، لکھا اور لوگوں سے ملے، اور پھر وہ رات 2 بجے سو گئے۔

    لیکن محض 26 منٹ بعد وہ بغیر الارم کے خود ہی جاگ گئے، انھوں نے لباس بدلا، اور جم جانے سے قبل چند دوستوں کے ہمراہ سرفنگ کے لیے گئے۔

    ہوری اپنی راتیں ویڈیو گیمز کھیل کر گزارتے ہیں، سرفنگ کرتے ہیں، اور کم سونے والے دیگر دوستوں کے ساتھ ملنے نکل جاتے ہیں، چوں کہ وہ سب نیند کے حوالے سے تربیت یافتہ ہیں اس لیے مل کر اچھا وقت گزارتے ہیں۔

    لوگ یہ جاننے کے لیے بے تاب رہتے ہیں کہ ہوری آخر کس طرح اس غنودگی سے لڑ لیتے ہیں جو کھانا کھانے کے بعد انسولین کی وجہ سے حملہ آور ہوتی ہے۔ وہ جواب دیتے ہیں کہ انھیں بھی غنودگی ہوتی ہے لیکن وہ سونے سے بچنے کے لیے کیفین کا استعمال کرتے ہیں۔

    ہوری نے بتایا کہ انھوں نے نیند کا دورانیہ کئی برسوں میں بتدریج کم کیا، تاہم لوگ اب بھی مشکل ہی سے یقین کرتے ہیں کہ وہ محض آدھے گھنٹے ہی لیے نیند لیتے ہیں۔ دوسری طرف ڈاکٹرز اور طبی محققین تحقیقی مطالعات کے بعد تواتر سے مشورہ دیتے آ رہے ہیں کہ روازنہ 6 سے 8 یا 9 گھنٹوں تک نیند ضرور لینی چاہیے اور یہ صحت کے لیے نہایت ضروری ہے۔

  • جاپان: ویکسین کی فراہم کردہ قوت مدافعت سے بچنے والی کرونا قسم کی تصدیق

    جاپان: ویکسین کی فراہم کردہ قوت مدافعت سے بچنے والی کرونا قسم کی تصدیق

    ٹوکیو: جاپان میں ویکسین کی فراہم کردہ قوت مدافعت سے بچنے والی کرونا وائرس کی متغیر قسم مُو کی تصدیق ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی متغیر قِسم مُو کے پہلے انفیکشنز کی تصدیق ہو گئی ہے، اس نئی متغیر قسم کو اُس درجے میں رکھا گیا ہے جس میں ڈبلیو ایچ او دل چسپی رکھتا ہے۔

    وزارت صحت کے مطابق دو ایئر پورٹس پر قرنطینہ مراکز میں نئے کرونا وائرس ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آنے والے دو مسافر متغیر قِسم مُو سے متاثرہ پائے گئے ہیں۔

    یہ متغیر قِسم جنوبی امریکا اور یورپ میں پائی جا چکی ہے، عالمی ادارۂ صحت نے کہا ہے کہ متغیر قِسم مُو میں ایسی تبدیلیاں ہوئی ہیں جو ویکسین کی فراہم کردہ قوت مدافعت سے بچنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

    عالمی ادارۂ صحت نے پیر کے روز متغیر قِسم مُو کو دل چسپی کی حامل متغیر اقسام کی اپنی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔

    جاپانی وزارتِ صحت کے حکام نے جمع کیے گئے نمونوں میں جینیاتی ساخت کا جائزہ لیا تھا، اُنھوں نے پتا لگایا کہ جون کے اواخر میں متحدہ عرب امارات سے ناریتا ہوائی اڈے پہنچنے والی 40 سالہ ایک خاتون اور جولائی کے اوائل میں برطانیہ سے ہانیدا ایئر پورٹ پہنچنے والی 50 سالہ ایک خاتون متغیر قِسم مُو سے متاثرہ تھیں۔

    قومی انسٹیٹیوٹ برائے وبائی امراض کے ڈائریکٹر جنرل واکِیتا تاکاجی نے ڈیٹا جمع کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے، اُنھوں نے کہا کہ کئی طرح کی متغیر اقسام کی تصدیق ہو رہی ہے لیکن اُن اقسام پر توجہ مرکوز کی جانی چاہیے جو دیگر کے مقابلے میں زیادہ متعدی ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق، اس نئی متغیر قِسم کی سب سے پہلے جنوری میں کولمبیا میں شناخت ہوئی تھی، لیکن اس کے بعد سے کم از کم 39 ممالک میں اس کی تصدیق ہو چکی ہے۔

  • جاپان: سمندر میں ہلال کی شکل کا جزیرہ نمودار (ویڈیو)

    جاپان: سمندر میں ہلال کی شکل کا جزیرہ نمودار (ویڈیو)

    ٹوکیو: جاپان میں زیر آب آتش فشاں پھٹنے سے سمندر میں ایک نیا جزیرہ نمودار ہو گیا ہے جو ہلال کی مانند ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کے جنوب میں زیر آب آتش فشاں پھٹنے سے ٹوکیو سے 12 سو کلومیٹر دور سمندر میں ایک مکمل طور پر نیا ہلال نما جزیرہ بن گیا ہے۔

    یہ نیا جزیرہ ہلال کی مانند ہے، جسے نجیما (Niijima) کا نام دیا گیا ہے، جس کا مطلب بھی نیا جزیرہ ہے، یہ قطر میں 0.6 میل ہے، اور سلفر آئی لینڈ سے محض 5 کلومیٹر دوری پر ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس جزیرے کی تشکیل فوکوٹوکو اوکانوبا (Fukutoku-Okanoba) آتش فشاں پھٹنے سے ہوئی ہے، یہ ایک زیر آب آتش فشاں ہے جو پہلی بار 1904 میں دریافت کیا گیا تھا۔

    دس برس بعد یہ آتش فشاں ایک بار پھر 12 اگست کو پھوٹنا شروع ہوا تھا، اور ابھی چند دن قبل اسے جاپان کوسٹ گارڈ نے دریافت کیا۔

    اگرچہ اس جزیرے کی خبریں بہت زور و شور سے پھیل رہی ہیں، تاہم جاپان کی موسمیاتی ایجنسی نے کہا ہے کہ یہ جزیرہ عارضی بھی ہو سکتا ہے، کیوں کہ فوکوٹوکو اوکانوبا آتش فشاں میں پھٹنے کا عمل ابھی بھی جاری ہے۔

    جاپان کوسٹ گارڈ نے آتش فشانی سرگرمی کی وجہ سے تمام بحری جہازوں کو تنبیہ جاری کی ہے کہ اس علاقے سے دور رہیں، کیوں کہ لاوے سے کوئی بھی حادثہ ہو سکتا ہے۔

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس نئے جزیرے میں لاوے کے بہاؤ سے پائیدار کوٹنگ ہو سکتی ہے، اور اگر آتش فشانی سرگرمی جاری رہی تو یہ بھی طویل عرصے تک موجود رہے گا۔

  • جاپان میں‌ نئے مریض کرونا کی کون سی قسم سے متاثر ہو رہے ہیں؟

    جاپان میں‌ نئے مریض کرونا کی کون سی قسم سے متاثر ہو رہے ہیں؟

    ٹوکیو: کرونا کی بھارتی قسم نے جاپان میں صورت حال خراب کر دی، ایک سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جاپان میں بیش تر نئے متاثرہ لوگ کرونا وائرس کی بھارتی قِسم ڈیلٹا سے متاثر ہوئے ہیں۔

    سروے رپورٹ کے مطابق اب جاپان میں انفیکشن کا شکار ہونے والے لوگوں کی بڑی اکثریت کرونا وائرس کی انتہائی وبائی قِسم یعنی ڈیلٹا ویرینٹ سے متاثر ہو رہی ہے، ٹوکیو کے علاقے میں ڈیلٹا کے متاثرین کی شرح 98 فی صد تک پہنچی ہے۔

    قومی انسٹیٹیوٹ برائے وبائی امراض نے کرونا وائرس ٹیسٹنگ کرنے والی نجی شعبے کی 7 کمپنیوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا تھا، اس ڈیٹا میں یہ دیکھا گیا کہ مصدقہ کیسز میں L452R والی متغیر وائرسز کی شرح کتنی ہے۔

    مذکورہ انسٹیٹیوٹ نے اپنی رپورٹ وزارتِ صحت کے ماہرین کے پینل کو بدھ کے روز پیش کر دی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ تبدیلی کے حامل وائرسز سے متاثرہ افراد کی شرح جو ٹوکیو میں 98 فی صد ہو چکی ہے، اس میں سب سے بڑا حصہ ڈیلٹا متغیر قسم کا ہے۔

    ٹوکیو اور ملحقہ علاقوں کاناگاوا، سائیتاما اور چیبا میں متاثرین کا مجموعی تناسب بھی 98 فی صد تھا۔

    مغربی جاپان کے علاقوں اوساکا، کیوتو اور ہیوگو میں L452R منتقلی کے حامل وائرسز کی شرح تیزی سے بڑھ کر 92 فی صد ہو گئی ہے، یہ جولائی کے اوائل تک کم سطح پر تھی۔

    قومی انسٹیٹیوٹ نے یہ تخمینہ بھی لگایا ہے کہ ایسے وائرسز سے متاثرہ افراد کی مجموعی شرح اوکیناوا میں 99 فی صد، فُوکُواوکا میں 97 فی صد، آئیچی میں 94 فی صد اور ہوکائیدو میں 85 فی صد ہو چکی ہے۔

    مبصرین نے نشان دہی کی ہے کہ متغیر قِسم ڈیلٹا کے پھیلاؤ کے باعث انفیکشن اور اسپتال میں داخل ہونے والوں کی تعداد تیزی سے بڑھی ہے، جس کے سبب ٹوکیو اور دیگر علاقوں میں طبی نظام کی صورت حال تشویش ناک ہو رہی ہے۔