Tag: Japan

  • جاپان: 120 اسپتالوں نے کرونا مریض کو داخل کرنے سے معذرت کر لی

    جاپان: 120 اسپتالوں نے کرونا مریض کو داخل کرنے سے معذرت کر لی

    ٹوکیو: جاپان میں ایک کرونا مریض کو 120 اسپتالوں نے داخل کرنے سے معذرت کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں کرونا وائرس کے شدید انفیکشن میں مبتلا ایک مریض کو خالی بستر نہ ہونے کے باعث ایک سو بیس اسپتالوں نے داخل کرنے سے انکار کر دیا۔

    جاپان کے سرکاری نشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ٹوکیو میٹروپولیٹن میں مقیم ایک 50 سالہ شخص رواں ماہ کے اوائل میں کرونا کا شکار ہوا تھا، جس کا گھر ہی میں علاج جاری تھا، لیکن پھر مریض کی حالت بگڑ گئی اور انھیں سانس لینے میں شدید دشواری کا سامنا ہونے لگا۔

    رپورٹ کے مطابق مریض کو اسپتال داخل کرنے کے لیے ہیلتھ کیئر عملے نے 5 گھنٹوں تک اپنی جانب سے سرتوڑ کوشش کی، تاہم کسی بھی اسپتال میں خالی بستر میسر نہیں تھا۔

    آخرکار مریض کو ٹوکیو میں نپون میڈیکل کالج کے اسپتال میں علاج کے لیے ایڈمٹ کر دیا گیا، رپورٹ کے مطابق جاپان میں کرونا مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد شعبۂ صحت کو خدشات سے دو چار کر رہی ہے۔

  • جاپان کے حراستی مرکز میں سری لنکن خاتون کی موت، وجہ سامنے آ گئی

    جاپان کے حراستی مرکز میں سری لنکن خاتون کی موت، وجہ سامنے آ گئی

    ٹوکیو: مارچ میں جاپان کے ایک حراستی مرکز میں سری لنکن خاتون کی موت واقع ہو گئی تھی، حکام نے تحقیقات میں وجہ جاننے کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کے امیگریشن حکام نے مارچ میں سری لنکا کی ایک خاتون کی حراستی مرکز میں موت واقع ہونے پر علاقائی بیورو کے چار اہل کاروں کے خلاف تادیبی کارروائی کی ہے۔

    امیگریشن سروسز ایجنسی نے وسطی جاپان میں واقع ناگویا کے ایک حراستی مرکز میں وشما سندامالی کے کیس میں اٹھائے گئے اقدامات سے متعلق چھان بین کی حتمی رپورٹ منگل کے روز جاری کر دی۔

    33 سالہ خاتون کو ویزے کی میعاد گزرنے کے باوجود جاپان میں قیام کرنے پر حراست میں لیا گیا تھا، انھوں نے حراستی مرکز میں جنوری میں طبیعت خراب ہونے کی شکایت کرنا شروع کی تھی اور دو ماہ بعد مرکز ہی میں انتقال کر گئیں۔

    رپورٹ کے مطابق مذکورہ خاتون نے ڈاکٹر سے معائنہ کرائے جانے اور کسی کلینک میں ڈرپ لگائے جانے کی استدعا کی تھی، لیکن مرکز کے عملے نے علاقائی بیورو کے ڈائریکٹر سے مشورہ کیے بغیر خاتون کی درخواست رد کر دی تھی۔

    چھان بین میں کسی بھی کُل وقتی ڈاکٹر یا نرس کی عدم موجودگی سے مرکز میں طبی دیکھ بھال کے لیے مناسب نظام کے فقدان کا بھی پتا چلا ہے، جب کہ موت سے قبل وشما کی طبیعت مزید بگڑنے پر مرکز کے غیر طبی عملے نے ضروری اقدامات کیے تھے، رپورٹ کے مطابق بگڑتی ہوئی صحت کے تناظر میں مرکز سے عارضی طور پر جانے کی اجازت دینے کے لیے وشما کی درخواست کو اہل کار بروقت منظور کرنے میں ناکام رہے۔

    ایجنسی نے بیورو کے ڈائریکٹر اور ایک سابق ڈپٹی ڈائریکٹر کی سرزنش کی ہے اور دو دیگر سینئر عہدے داروں کو بھی سخت تنبیہ کی گئی ہے، رپورٹ میں اس طرز عمل کو بیورو کے محکمانہ قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔

  • "مجھے لگا کہ میں جیت گئی”، پھر مجھے حقیقت کا علم ہوا

    "مجھے لگا کہ میں جیت گئی”، پھر مجھے حقیقت کا علم ہوا

    ٹوکیو اولمپکس کے دلچسپ مقابلوں کا سلسلہ جاری ہے، میگا ایونٹ میں کچھ ایسے واقعات بھی دیکھنے کو ملے، جو گھر بیٹھے شائقین کو دلچسپی فراہم کرنے کا سبب بھی بن رہے ہیں۔

    ایسا ہی واقعہ ہالینڈ کی سائیکلسٹ ننیمک وان ویلوٹن  کے ساتھ پیش آیا، جس کا خیال تھا کہ اس نے طلائی تمغہ اپنے نام کرلیا ہے۔

    واقعہ کچھ یوں ہے کہ ڈچ سائیکلسٹ پچیس جولائی کو ہونے والی ریس میں کامیاب سائیکلسٹ اینا کائیشینوفر سے ایک منٹ پندرہ سیکنڈ بعد اختتامی لائن کو عبور کیا مگر ان کا گمان تھا کہ وہ پہلے نمبر پر ہیں۔

    ڈچ سائیکلسٹ 25 جولائی کو ہونے والی ریس میں کامیاب سائیکلسٹ اینا کائیشینوفر سے ایک منٹ 15 سیکنڈ بعد فنشنگ لائن کو عبور کیا مگر ان کا خیال تھا کہ وہ پہلے نمبر پر ہیں، اس خام خیالی میں انہوں نے گولڈ میڈلسٹ جیسے تاثرات کے ساتھ خوشی منائی ، ان کی تصویر وائرل سوشل میڈیا پر ہوگئی۔

    تاہم حقیقت یہ تھی کہ آسٹریا کی اینا کائیشینوفر نے دیگر سائیکلسٹ سے اپنا فاصلہ اتنا زیادہ بڑھا لیا تھا کہ وہ بھول ہی گئے تھے کہ ایک سائیکلسٹ ان سے آگے ہے، ڈچ سائیکلسٹ کے مطابق مجھے لگا کہ میں جیت گئی ہوں، مگر پھر مجھے حقیقت کا علم ہوا۔

    میچ کے دوران ٹی وی کمنٹیٹر نے دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈچ سائیکلسٹ کے رات کو سونا مشکل ہوگا کیونکہ انہیں لگ رہا تھا کہ وہ گولڈ میڈل جیت رہی ہیں مگر حقیقت میں انہیں سلور میڈل ملا۔

    اولمپکس کی اس ریس میں دیگر ریسز کے برعکس سائیکلسٹس کو ریڈیو کی سہولت دستیاب نہیں ہوتی تو ان کے لیے یہ جاننا مشکل ہوتا ہے کہ کوئی ان سے آگے ہے یا نہیں۔

    یاد رہے کہ پانچ سال قبل ریو اولمپکس کے دوران اننیمک وان ویلوٹن نامی سائیکلسٹ کا روڈ ریس کے دوران حادثہ ہوا تھا اور اس بار پھر وہ روڈ سائیکلنگ کے مقابلے پر توجہ کا مرکز بنی۔

  • جاپان: انسانوں پر کرونا کی دوا کے تجربات شروع

    جاپان: انسانوں پر کرونا کی دوا کے تجربات شروع

    ٹوکیو: جاپان میں انسانوں پر کرونا وائرس کے خلاف دوا کے تجربات شروع کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپانی ادویہ ساز کمپنی کی جانب سے کووِڈ 19 کی دوا کے انسانوں پر تجربات کا آغاز ہو گیا ہے، فارماسیوٹیکل کمپنی شی اونوگی نے اس سلسلے میں تجربات کے پہلے مرحلے کے باقاعدہ آغاز کا اعلان کر دیا ہے۔

    کمپنی کی جانب سے ایک اینٹی وائرل دوا پر تجربات ہو رہے ہیں، کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ اینٹی وائرل دوا مریض منہ کے ذریعے لیں گے،دوا کے تجربات جمعرات کے روز 75 مردوں پر شروع کیے گئے ہیں، جن کی عمریں 20 سے 55 سال کے درمیان ہیں۔

    کمپنی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تجربات کے ذریعے صحت مند بالغ افراد کے لیے دوا کے محفوظ ہونے کی تصدیق کی جائے گی۔

    شی اونوگی کے مطابق انفیکشن کے ابتدائی مراحل میں استعمال کرنے کی صورت میں یہ دوا وائرس کو دگنا ہونے اور بیماری کی علامات کو شدت اختیار کرنے سے روک سکتی ہے۔ یہ دوا دن میں ایک بار دی جائے گی، اور یہ ایک ہفتے سے کم وقت میں کرونا وائرس کو جسم کے اندر کے بے اثر کر دے گی۔

    واضح رہے کہ امریکا کی بڑی ادویات ساز کمپنی مرک، کووِڈ 19 کے مریضوں کے لیے منہ سے لی جانے والی ایک اور دوا کے انسانوں پر تجربات کے حتمی مرحلے میں ہے۔

  • جاپان: کرونا ویکسین پاسپورٹ کے لیے درخواستوں کی وصولی شروع

    جاپان: کرونا ویکسین پاسپورٹ کے لیے درخواستوں کی وصولی شروع

    ٹوکیو: جاپان نے ویکسین پاسپورٹ کے لیے درخواستیں وصول کرنا شروع کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان نے کرونا وائرس کے خلاف مکمل ویکسینیشن کرانے والے افراد کے ویکسین پاسپورٹ کے لیے درخواستیں قبول کرنا شروع کر دی ہیں، تاکہ وہ بین الاقوامی سفر کر سکیں۔

    جاپان کے حکام کا کہنا ہے اٹلی، آسٹریا، ترکی، بلغاریہ، اور پولینڈ نے جاپانی سرٹیفکیٹس رکھنے والے افراد کے لیے کرونا وائرس کے قرنطینہ قواعد میں نرمی کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

    حکام کے مطابق جنوبی کوریا جاپانی سرٹیفکیٹ کو مطلوبہ دستاویزات میں سے ایک کے طور پر قبول کرے گا، اور اس کے حامل افراد کو قرنطینہ کی شرط سے استثنیٰ دیا جائے گا۔

    حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ جاپانی حکومت اس وقت اپنے ویکسین پاسپورٹ کے استعمال کے سلسلے میں دیگر ممالک کے ساتھ بھی بات چیت کر رہی ہے، حکام کے مطابق ویکسین سرٹیفکیٹ بلدیاتی اداروں کی جانب سے مفت جاری کردہ سرکاری دستاویز ہوگی، جس میں لگنے والی ویکسین، ویکسینیشن کی تاریخ اور نام و پاسپورٹ نمبر جیسی ذاتی معلومات درج ہوں گی۔

    حکام کی جانب سے طریقہ کار بھی بتایا گیا ہے، جس کے مطابق ایک کامیاب درخواست کے لیے ذاتی طور پر یا بذریعہ میل کچھ دستاویزات جمع کرانے کی ضرورت ہوگی، جن میں درخواست فارم، پاسپورٹ اور ویکسینیشن ٹکٹس شامل ہیں۔

  • جاپان کا پاکستان کیلئے بڑا اعلان

    جاپان کا پاکستان کیلئے بڑا اعلان

    اسلام آباد : جاپان نے پاکستان کیلئے ٹیکنیکل تعاون کے پروگرام شروع کرنے کا اعلان کردیا ، نئے پروگراموں میں صحت ، تعلیم ، زراعت ، صنف اور آئی ٹی کے شعبے شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان نے پاکستان کیلئے 7نئےٹیکنیکل تعاون کے پروگرام شروع کرنے کا اعلان کردیا ، جاپان عالمی تعاون ایجنسی جائیکا کے پروگرام 3سال کیلئے ہوں گے۔

    جاپان وفاق اورصوبائی سطح پرصنعتوں کی استعداد کار کیلئے تعاون کرے گا ، جاپان کی حکومت رواں مالی سال 25 تکنیکی تعاون کے پروگرام شروع کرے گی ، نئے پروگراموں میں صحت ، تعلیم ، زراعت ، صنف اور آئی ٹی کے شعبے شامل ہیں۔

    خیبرپختونخوامیں زچہ اور بچہ کی صحت ودیکھ بھال ، ٹراوٴٹ فارمنگ پروگرام کا حصہ ہیں جبکہ سندھ میں تعلیمی پالیسی سمیت کمیونٹی دیکھ بھال ، لائیو اسٹاک کے منصوبے شامل ہیں۔

    جاپان کی جانب سے اعلان کردہ پروگرام میں پنجاب میں صنفی تشدد اورپاکستان میں آئی سی ٹی صنعت کی ترقی کے منصوبے بھی شامل ہیں۔

    یاد رہے رواں سال اپریل میں پاکستانی ہنر مند افراد کو جاپان بھیجنے کیلئے پاک جاپان مفاہمتی یادداشت پردستخط کئے گئے تھے ،ایم اویو کا مقصد نجی کمپنی کے ذریعے پاکستانیوں کوجاپان بھجوانا تھا۔

  • جاپان میں نئے ایندھن کے تجربات

    جاپان میں نئے ایندھن کے تجربات

    ٹوکیو: جاپان میں امونیا کو ایندھن کے طور پر استعمال کیے جانے کے تجربات شروع کیے جا رہے ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق جاپان بجلی کی پیداوار کے لیے امونیا کو ایندھن کے طور پر استعمال شروع کر رہا ہے، اس سے بجلی کی پیداوار کے عمل میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج روکا جا سکے گا۔

    خیال رہے کہ امونیا گیس جلنے پر کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج نہیں کرتی، امونیا کو جلانے پر زہریلی گیس نائٹروجن آکسائیڈ خارج ہوتی ہے، تاہم یہ توقع ظاہر کی گئی ہے کہ جلنے کے عمل میں ہوا کی مناسب مقدار کے ذریعے اس کے اخراج میں کمی کی جائے گی۔

    اس تجربے کا آغاز حرارت سے بجلی پیدا کرنے والی جاپانی کمپنی جیرا کر رہی ہے، اگست سے وسطی جاپان کے اپنے بجلی گھر میں کوئلے اور امونیا کے آمیزے کو جلا کر بجلی پیدا کی جائے گی، اس تجربے کے تحت کوئلے میں امونیا کی معمولی مقدار ملائی جائے گی، اور اسے بتدریج بڑھا کر مالی سال 2024 میں 20 فی صد تک لے جایا جائے گا، یہ منصوبہ بھاری مشینری بنانے والی کمپنی آئی ایچ آئی کے تعاون سے انجام دیا جا رہا ہے۔

    دوسری طرف گاڑیاں بنانے والی جاپان کی کمپنی مِتسُوبِشی ہیوی انڈسٹریز ایک ایسی گیس ٹربائن تیار کر رہی ہے جو سو فی صد امونیا پر چلے گی، متسوبِشی کا ہدف ہے کہ اسے 2025 تک تجارتی بنیادوں پر بجلی گھروں کے استعمال میں لایا جائے۔

    ان تجربات کا مقصد موجودہ بجلی گھروں کو استعمال کرتے ہوئے کاربن ڈائی آکسائیڈ کا خاتمہ ہے، کیوں کہ کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں پر دنیا بھر میں تنقید میں اضافہ ہو رہا ہے۔

  • جاپانی انجینئرز کا کارنامہ، تیز رفتار انٹرنیٹ کا نیا عالمی ریکارڈ

    جاپانی انجینئرز کا کارنامہ، تیز رفتار انٹرنیٹ کا نیا عالمی ریکارڈ

    ٹوکیو: جاپانی انجینئرز نے ناقابل یقین تیز رفتار انٹرنیٹ کا نیا عالمی ریکارڈ بنا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق جاپانی انجینئرز نے آپٹیکل فائبرز کے ذریعے فی سیکنڈ کی ناقابلِ یقین رفتار سے 319 ٹیرابائٹس ڈیٹا منتقل کر کے نیا عالمی ریکارڈ قائم کر دیا۔

    انجینئرز نے تجربے کے دوران صرف ایک سیکنڈ میں تقریباً 817 بلیو رے ڈسک جتنا ڈیجیٹل ڈیٹا منتقل کیا، یہ کارنامہ جاپان کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن اینڈ کمیونی کیشنز ٹیکنالوجی (این آئی سی ٹی) کے انجینئرز نے ڈاکٹر بنجمن پٹمین کی قیادت میں یہ انجام دیا۔

    آپٹیکل فائبرز سے تیز رفتار ترین ڈیٹا منتقلی کا سابقہ عالمی ریکارڈ 178 ٹیرابائٹس فی سیکنڈ کا تھا، جو پچھلے برس یونیورسٹی کالج لندن کے انجینئرز نے بنایا تھا، نیا ریکارڈ گزشتہ ریکارڈ سے بھی تقریباً 80 فی صد زیادہ ہے۔

    واضح رہے کہ ڈیٹا ٹرانسفر کی یہ ٹیکنالوجی ’ویو لینتھ ڈویژن ملٹی پلیکسنگ‘ (WDM) کہلاتی ہے جس میں ایک لیزر شعاع کو 552 الگ الگ چینلوں میں توڑ کر 4 آپٹیکل فائبرز میں بھیج دیا جاتا ہے، جو ایک ہی کیبل میں موجود ہوتی ہیں۔

    اس انتظام کے تحت ڈیٹا منتقلی کی اوسط رفتار 580 گیگا بائٹس فی سیکنڈ رہی جب کہ زیادہ سے زیادہ رفتار 319 ٹیرا بائٹس فی سیکنڈ ریکارڈ کی گئی۔

    ہر 70 کلومیٹر کے بعد ایمپلی فائر لگائے جاتے ہیں، جو آپٹیکل فائبرز سے آنے والے سگنلز کو نئے سرے سے طاقت ور بنا کر مزید آگے بھیج دیتے ہیں، اس طرح ڈیجیٹل ڈیٹا درست طور پر اپنی منزل تک پہنچ جاتا ہے۔

  • جاپان: موڈرنا ویکسین سے متعلق اہم فیصلہ

    جاپان: موڈرنا ویکسین سے متعلق اہم فیصلہ

    ٹوکیو: جاپان نے موڈرنا ویکسین کے لیے عمر کی حد کم کر کے 12 سال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کی وزارت صحت موڈرنا کرونا وائرس ویکسین کے لیے عمر کی حد کم کر کے 12 سال کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، اس وقت جاپان میں امریکی ادویہ ساز ادارے کی یہ ویکسین 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کو لگائی جا رہی ہے۔

    مئی میں موڈرنا ویکسین کی جب منظوری دی گئی تھی تو اس وقت اس کے مؤثر اور محفوظ ہونے سے متعلق ڈیٹا کم دستیاب تھا، اب کمپنی نے کہا ہے کہ اس نے امریکا میں 12 سے 17 سال کی عمر کے تقریباً 3 ہزار 700 افراد پر کی گئی طبی آزمائش میں اِس ویکسین کے مؤثر اور محفوظ ہونے کی تصدیق کر لی ہے۔

    موڈرنا کی جانب سے ایک فارماسیوٹیکل کمپنی کے ذریعے جاپانی وزارت صحت کو ویکسین کے مؤثر و محفوظ ہونے کے سلسلے میں اضافی ڈیٹا بھی جمع کروا دیا گیا ہے، جو جاپان میں اس ویکسین کی تقسیم اور دیگر اُمور انجام دیتی ہے۔

    وزارت صحت جاپان کی جانب سے موڈرنا کے لیے عمر کی حد کم کرنے کے سلسلے میں جانچ پڑتال مکمل کی جا چکی ہے، پیر کو ماہرین کا ایک اجلاس بھی بلایا گیا ہے، جس میں عمر کی حد کم کرنے کے حوالے سے باقاعدہ فیصلہ کیا جائے گا۔

  • جاپان: تجرباتی کرونا ویکسین کی کارکردگی بڑے پیمانے پر جانچنے کی تیاری

    جاپان: تجرباتی کرونا ویکسین کی کارکردگی بڑے پیمانے پر جانچنے کی تیاری

    ٹوکیو: جاپانی دوا ساز کمپنی نے اپنی تجرباتی کووِڈ 19 ویکسین کی کارکردگی بڑے پیمانے پر جانچنے کی تیاری کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق جاپانی دوا ساز کمپنی دائی اِچی سانکیو اپنی تجرباتی کرونا وائرس ایم آر این اے (mRNA) ویکسین کی رواں سال بڑے پیمانے پر طبی آزمائش شروع کرنے کے لیے تیاری کر رہی ہے۔

    کمپنی میں ویکسین کی تیاری کے نگران یابُوتا ماسایُوکی نے این ایچ کے کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ دائی اِچی سانکیو اپنی طبی آزمائش کا حتمی مرحلہ شروع کرنے کی تیاری کر رہی ہے، جس میں کمپنی ہزاروں افراد کو ویکسین لگائے گی۔

    انھوں نے کہا کہ کمپنی (Daiichi Sankyo) اس آزمائش کے نتائج کی بنیاد پر سرکاری منظوری حاصل کرنے کے لیے درخواست دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔

    ویکسین کی منظوری ملنے کے بعد یہ کمپنی ٹوکیو کے شمال میں واقع سائیتاما پریفیکچر میں واقع کارخانے میں بڑے پیمانے پر ویکسین کی تیاری شروع کرے گی، اور امکان ہے کہ اپریل 2022 سے شروع ہونے والے مالی سال سے اس کے استعمال کا آغاز ہوگا۔

    کمپنی کے نگران کا کہنا تھا کہ وہ ایم آر این اے ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے دیگر ویکسینز اور جین تھراپی و سرطان کے علاج کو بھی بہتر بنانا چاہتے ہیں، جس سے دوا سازی میں تیز ترقی ممکن ہو سکے گی۔