Tag: Japan

  • کرونا وائرس کے ماخذ کی تلاش، جاپانی میڈیا کی انگلی امریکا کی طرف اٹھ گئی

    کرونا وائرس کے ماخذ کی تلاش، جاپانی میڈیا کی انگلی امریکا کی طرف اٹھ گئی

    ٹوکیو: نئے کرونا وائرس کے ماخذ کی تلاش کے سلسلے میں کی جانے والی کوششوں پر ردِ عمل میں جاپانی میڈیا نے امریکا کی جانب انگلی اٹھا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپانی میڈیا نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے ماخذ کی تلاش پر سیاست بند ہونی چاہیے، اگر واقعی دنیا میں وائرس کا کھوج لگانا ضروری ہے، تو بنیادی توجہ امریکا پر مرکوز کرنی چاہیے اور دوہرے معیار پر مبنی سوچ کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔

    جاپان کے آن لائن شائع ہونے والے اخبار، جاپان ٹوڈے نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے ماخذ کا پتا چلانا ہمارے لیے ضروری اور اہم ہے، لیکن اس کے ماخذ کا پتا لگانے کا کام جیو پولیٹیکل کھیل کی بجائے سائنسی ہونا چاہیے۔

    کرونا وائرس کے ماخذ کے حوالے سے نیا انکشاف

    ہفتے کے روز جاپانی خبروں کی ویب سائٹ پر ’کووِڈ 19 کے ماخذ کی تلاش پر سیاست بند کی جائے‘ کے عنوان سے شائع ہونے والے مضمون میں کہا گیا ہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور چین کی مشترکہ تحقیقات کا احترام کیا جانا چاہیے، اور اب چین کا مزید پیچھا نہیں کیا جانا چاہیے۔

    جاپان ٹوڈے کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کی تحقیقات کے نتائج کو جان بوجھ کر نظر انداز کرتے ہوئے، بعض امریکی سیاست دانوں نے چین میں دوبارہ تحقیقات کا بار بار مطالبہ کیا ہے، لیکن امریکی قومی ادارہ برائے صحت نے ایک حالیہ تحقیق میں کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ دسمبر 2019 کے شروع ہی میں امریکا میں کرونا وائرس پھیلنا شروع ہوگیا ہو۔

  • اپنے مجسمے کو جسم کے بال ناخن اور بال دینے والا شخص

    اپنے مجسمے کو جسم کے بال ناخن اور بال دینے والا شخص

    ٹوکیو : جاپان میں اپنی بیوی سے بے پناہ محبت کرنے والے ایک بیمار شخص نے اپنا حقیقت سے قریب تر مجسمہ بنا ڈالا لیکن مجسمہ کی تیاری کے بعد اس پر جو انکشاف ہوا اس نے سننے والوں کو حیرت زدہ کردیا۔

    جاپانی میڈیا رپورٹ کے مطابق انا نوما مساکی چی نامی ایک شہری گزشتہ کئی ماہ سے ٹی بی کے مرض کا شکار تھا، تمام تر تدابیر اور علاج کرانے کے باوجود اس کی بہتری کے امکانات نظر نہیں آرہے تھے۔

    تھک ہار کر آخر میں ڈاکٹروں نے اسے لاعلاج قرار دے دیا اور اسے بتایا کہ وہ سال یا ڈیڑھ سال کا مہمان ہے جسے سن کو وہ بہت دلبرداشتہ ہوا اور اپنی چہیتی بیوی کیلیے فکرمند ہوگیا۔

    انا نوما مساکی چی جو خودبھی لکڑی کے کام کا ایک ماہر کاریگر تھا اس نے اپنی موت کے بعد بیوی کا غم بانٹنے کیلئے لکڑی کے دو ہزار ٹکڑے ملا کر ایک مجسمہ بنایا جس کی خاص بات یہ تھی کہ اس مجسمے میں اس نے اپنے جسم کے بال ناخن حتیٰ کے پورے دانت بھی اس مجسمے میں لگا دیئے۔

    لیکن مجسمہ کی تیاری کے بعد بھی اس کے  پاس زندگی کے چند ماہ باقی تھے، اس پر یہ قیامت  ٹوٹ پڑی کے اس کی بیوی نے اس سے طلاق لے کر کسی اور سے شادی کرلی۔

    یہی نہیں اس مسجمے میں جسم کے بال ناخن اور دانت لگانے کے بعد وہ خود ایک چلتی پھرتی لاش بن گیا تھا ایک روز معمول کے چیک اپ کے بعدڈاکٹروں نے اسے بتایا کہ اب وہ ٹی بی کا مریض نہیں رہا بلکہ چند ماہ میں وہ مکمل صحت یاب بھی ہوجائے گا۔

    انا نوما مساکی چی کا مجسمہ آج بھی ایمسٹریڈم کے عجائب خانے میں موجود ہے۔ جسے محبت کی علامت کے نام سے جانا جاتا ہے بلکہ اسے ناکام محبت کی علامت کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔

  • جاپان میں کرونا کے مؤثر علاج پر مبنی دوا کے ہنگامی استعمال کی درخواست

    جاپان میں کرونا کے مؤثر علاج پر مبنی دوا کے ہنگامی استعمال کی درخواست

    ٹوکیو: جاپان کی بڑی فارماسیوٹیکل کمپنی چوگائی نے حکومت سے کرونا وائرس انفیکشن کے علاج کے لیے ایک اینٹی باڈی کاکٹیل کے ہنگامی استعمال کی منظوری مانگ لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کی کمپنی چُوگائی (Chugai Pharmaceutical) کو وِڈ 19 کے علاج کے لیے ایک اینٹی باڈی کاکٹیل کے ہنگامی استعمال کی منظوری کی خواہاں ہے، اس سلسلے میں کمپنی نے جاپانی وزارت صحت سے درخواست کی ہے کہ اس کی اینٹی باڈی کاکٹیل کو کرونا انفیکشن کے علاج کے لیے ہنگامی استعمال کی اجازت دی جائے۔

    کمپنی کے مطابق کرونا وائرس کو بے اثر کرنے والی یہ دوا اینٹی باڈیز casirivimab اور imdevimab کو ملا کر تیار کی گئی ہے، نیز یہ کاکٹیل سمندر پار طبی آزمائش میں مریض کو اسپتال میں داخل کرانے کی ضرورت اور اموات کو تقریباً 70 فی صد کم کرنے میں کامیاب پائی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ یہ کاکٹیل تجرباتی ادویات پر مبنی ہے، اسے گزشتہ نومبر میں امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے ہنگامی استعمال کی منظوری دی تھی، چُوگائی نے منگل کے روز جاپان میں اس کی منظوری کے لیے درخواست دی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دوا کرونا وائرس کی متغیر اشکال کے خلاف بھی مؤثر ہے، کمپنی کا کہنا ہے کہ منظوری ملنے کی صورت میں حکومت رواں سال کے لیے ملکی ضروریات کے لیے کافی مقدار میں اس کے حصول کا ارادہ رکھتی ہے۔

    کمپنی کے صدر اور سی ای او، اوکُودا اوسامُو نے کہا ہے کہ علاج معالجے کی نئی صورتیں درکار ہیں کیوں کہ وائرس کی متغیر اشکال پھیل رہی ہیں اور عالمی وبا طول پکڑ چکی ہے۔

    انھوں نے کہا کمپنی جاپانی صحت حکام سے قریبی اشتراک کرے گی، تاکہ یہ اینٹی باڈی کاکٹیل، مریضوں کے علاج کے ایک نئے طریقے کے طور پر جلد سے جلد مہیا کی جا سکے۔

  • بھولنے کی بیماری میں مبتلا ہزاروں افراد لا پتا ہو گئے

    بھولنے کی بیماری میں مبتلا ہزاروں افراد لا پتا ہو گئے

    ٹوکیو: جاپان میں 2020 میں خطرناک دماغی مرض ڈیمنشیا میں مبتلا افراد میں سے 17 ہزار 565 لا پتا ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ برس جاپان بھر میں ڈیمنشیا میں مبتلا افراد میں سے ساڑھے 17 ہزار کے لا پتا ہونے کی رپورٹ درج کروائی گئی، جو اب تک کی ایک سال میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔

    قومی پولیس ایجنسی کا کہنا ہے کہ یہ تعداد ایک سال قبل کے مقابلے میں 86 زائد ہے، اور 2012 کے بعد سے اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ان لا پتا افراد میں سے 527 ہلاک ہو گئے، بعض ٹریفک حادثات کا نشانہ بنے، جب کہ گزشتہ برس لا پتا ہونے والوں میں 214 افراد بازیاب نہیں ہو سکے۔

    محکمے کا کہنا تھا کہ پولیس لا پتا افراد کی فوری بازیابی کے اقدامات کے لیے مقامی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے، اس سلسلے میں ایک جی پی ایس ٹریکر ایپ کے استعمال کو فروغ دیا جا رہا ہے، مریضوں کے پڑوسیوں کو ای میل کرنے کی ایک سروس بھی تشکیل دے جا رہی ہے۔

    الزائمر کے علاج کیلئے نئی دوا کی منظوری

    یاد رہے کہ رواں ماہ ہی بھولنے کی بیماری’الزائمر‘ میں مبتلا افراد کے لیے امریکی ادارے ایف ڈی اے نے ایک دوا کی منظوری دی ہے، دوا ’آڈُوکانُوماب‘ اٹھارہ برسوں کے دوران اس بیماری کے خلاف پہلی نئی دوا کے طور پر سامنے آئی، یہ دوا امریکی کمپنی بائیو جِن اور جاپانی کمپنی ایئی سائی نے تیار کی ہے۔

    محققین کا کہنا ہے کہ یہ پہلی دوا ہے جو ڈیمنشیا کی محض علامات کا علاج کرنے کی بجائے بیماری کا مقابلہ کرتی ہے۔

  • جاپان نے اپنے شہریوں کو بڑی خوشخبری سنادی

    جاپان نے اپنے شہریوں کو بڑی خوشخبری سنادی

    ٹوکیو: عالمی وبا کرونا کے پیش نظر دنیا کے متعدد ممالک نے سفری پابندیوں کو سخت کرتے ہوئے اب ویکسین پاسپورٹ کا اجرا شروع کردیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق جاپان نے مقامی بلدیات کو اگلے ماہ سے ویکسین پاسپورٹ‘‘ نامی تصدیق نامہ جاری کرنے کی اجازت دینے کا عندیہ دیا ہے، جس میں تصدیق کی جائے گی کہ پاسپورٹ ہولڈر کو کرونا وائرس ویکسین لگائی جا چکی ہے۔

    جاپان میں کاروباری حضرات اور دیگر لوگ چاہتے ہیں کہ ایسے تصدیق نامے ان افراد کو جس قدر جلد ممکن ہو سکے جاری کیے جائیں جو بیرونِ ملک سفر کرتے ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ مقامی حکومت کے دفاتر ویکسینیشن ریکارڈز کی بنیاد پر قانونی طور پر درست پاسپورٹ کے حامل لوگوں کو جولائی کے آخر تک تصدیق نامے جاری کرنے کا آغاز کریں گے۔

    ان تصدیق ناموں میں سفر کرنے والے کا نام، شہریت، پاسپورٹ نمبر اور ویکسین لگانے کی تاریخ درج ہوگی، حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ان تصدیق ناموں کی ڈیجیٹل طرز بھی جاری کر سکتی ہے جس کیلئے آن لائن درخواست دی جا سکتی ہے۔

    دوسری جانب یورپی یونین بھی ویکسین تصدیق نامے متعارف کرانے پر غور کر رہی ہے۔

     

  • آئس کریم کا دارالحکومت اور سویا چٹنی ذائقے والی منفرد آئس کریم

    آئس کریم کا دارالحکومت اور سویا چٹنی ذائقے والی منفرد آئس کریم

    ٹوکیو: آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ جاپان کے ایک قدیم قصبے کانازاوا کو آئس کریم کا دارالحکومت کہا جاتا ہے، یہاں نہایت منفرد ذائقوں والی آئس کریم ملتی ہے جو دنیا میں اور کہیں نہیں ملتی۔

    دراصل جاپانی گرمیوں میں آئس کریم کھانے کے جنون میں مبتلا ہو جاتے ہیں، جاپان میں پائے جانے والے آئس کریم کے متعدد ذائقے تو ایسے ہیں جو دنیا کے کسی دوسرے ملک میں نہیں ملتے، جب سے غیر ملکی تاجروں نے اس ملک میں آئس کریم متعارف کرائی ہے تب سے اس کی مقبولیت اور پسندیدگی میں اضافہ ہی ہو رہا ہے۔

    جاپان میں آئس کریم 1878 میں سب سے پہلے ساحلی شہر یوکوہاما میں متعارف کرائی گئی، جس کے بعد جاپانیوں کو اس کا ذائقہ ایسا لگ گیا ہے کہ انھوں نے اپنے مقامی ذائقے بنا لیے، آئس کریم بنانے والی کمپنیوں نے تاریخی قصبے کانازاوا میں ڈیرے ڈالے تو نت نئے ذائقے سامنے آ گئے، انھی میں سے ایک سویا چٹنی ذائقے والی آئس کریم بھی شامل ہے، اس قصبے میں آئس کریم کا ایسا شوق پایا جاتا ہے کہ اسے آئس کریم کا دارالحکومت کہا جانے لگا۔

    کمپنی یاماٹو سویا ساس اینڈ میسو کے ترجمان نے بتایا کہ آج سے پندرہ برس قبل ایک بہت مختلف ذائقہ متعارف کرانے کے بارے میں سوچا گیا، چوں کہ جاپانی خمیری خوراک اور روایتی اجزا کو بہت پسند کرتے ہیں اس لیے سویا چٹنی اور میسو کو آئس کریم میں استعمال کرنے کا سوچا گیا۔

    یوں اس منفرد ذائقے والی ونیلا آئس کریم کے اجزا میں سویا چٹنی اور میسو کو بھی شامل کیا گیا، جسے پہلی بار جب لوگوں نے چھکا تو وہ ششدر رہ گئے، کیوں کہ اس کا ذائقہ بہت ہی مختلف تھا۔

    کانازاوا شہر کی دو چیزیں بہت مشہور ہیں، ایک پرانے قلعے اور دوسری آئس کریم، یہاں ملنے والی ایک آئس کریم گولڈ لیف میں لپٹی ہوئی ہوتی ہے، یہ گولڈ لیف دراصل سبز چائے کے پودے کا روسٹ کیا ہوا پتہ ہوتا ہے، ایک آئس کریم کو چاول کی شراب میں ڈبویا جاتا ہے، چیری پھول کی لذت والی آئس کریم بھی یہاں ملتی ہے، اور ایک آئس کریم بھنے ہوئے میٹھے آلو پر بھی مشتمل ہے۔

  • یہاں موٹے افراد کرائے پر ملتے ہیں، جاپان میں منفرد سروس شروع

    یہاں موٹے افراد کرائے پر ملتے ہیں، جاپان میں منفرد سروس شروع

    ٹوکیو: جاپان میں ایک نہایت منفرد سروس شروع کی گئی ہے، ضرورت مند لوگ اب موٹے افراد کو کرائے پر حاصل کر سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک نئی جاپانی سروس لوگوں کی توجہ حاصل کر رہی ہے، جس میں انفرادی طور پر بھی اور کمپنیاں بھی موٹے لوگوں کو 2 ہزار ین (18 ڈالر) فی گھنٹہ کرائے پر حاصل کر سکتے ہیں۔

    جاپان میں مختلف کاموں اور مقاصد کے لیے لوگوں کو کرائے پر لینا کوئی نہیں بات نہیں رہی ہے، لوگ اپنے بے وفا پارٹنر کے عاشق سے دوستی بنانے کے لیے ایسے افراد کو کرائے پر حاصل کرتے ہیں جو اس عاشق کو سمجھا کر راستے سے ہٹنے پر راضی کرتے ہیں۔

    جاپان میں درمیانی عمر کے لوگوں کی تنہائی دور کرنے کے لیے بھی ایسے افراد کو کرائے پر حاصل کیا جاتا ہے، اور رواں ماہ سے موٹے لوگوں کے بھی کرائے پر دستیاب ہونے کی سروس شروع ہو گئی ہے۔

    اس سروس کو Debucari (ڈیبوکاری) کا نام دیا گیا ہے، جس میں کوئی بھی شخص آن لائن کسی موٹے آدمی کو فی گھنٹے کے حساب سے کرائے پر لے سکتا ہے، اس سروس کو مسٹر بلس نامی شخص چلا رہا ہے، جس نے اس سے قبل بھاری جسم والے لوگوں کا فیش برانڈ Qzilla بھی شروع کیا تھا۔

    کمپنی کی ویب سائٹ پر اس سے متعلق کہا گیا ہے کہ مسٹر بلس جب کپڑوں کے برانڈ کے لیے موٹے لوگوں کی تلاش میں تھے تو تب انھیں یہ آئیڈیا آیا، مسٹر نے 2017 میں موٹے لوگوں کے لیے ایک ٹیلنٹ ایجنسی بھی کھولی تھی۔

    جاپان میں 100 کلو گرام والے موٹے لوگ خال خال ہی ملتے ہیں، اس لیے اگر ایسے افراد کسی آن لائن سروس کے تحت ملتے ہیں تو یقیناً یہ ایک اچھا کاروبار ثابت ہو سکتا ہے۔ اس لیے اس منفرد آن لائن سروس کا حصہ بننے کے لیے جاپانی شہری ہونے کے ساتھ کم از کم سو کلوگرام وزنی ہونا بھی شرط ہے۔

  • جاپان، 12 سالہ بچوں کو کون سی ویکسین دی جائے گی؟

    جاپان، 12 سالہ بچوں کو کون سی ویکسین دی جائے گی؟

    ٹوکیو: جاپان نے 12 سال کی عمر کے بچوں کے لیے فائزر ویکسین کے استعمال کی اجازت دینے کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کی وزارت صحت نے کرونا کے ٹیکوں کی مہم میں بارہ سے پندرہ سالہ بچوں کو بھی شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ان بچوں کو امریکی کمپنی فائزر کی تیار کردہ کرونا ویکسین لگائی جائے گی۔

    خیال رہے کہ فائزر اور اس کی جرمن شراکت دار بائیو این ٹیک کی تیار کردہ یہ کرونا ویکسین اُن ویکسینز میں سے ایک ہے جو جاپان میں وزارت صحت کے ٹیکے لگانے کے منصوبے میں استعمال کی جا رہی ہیں۔

    امریکا میں فائزر کی کرونا ویکسین کی بارہ سے پندرہ برس عمر کے بچوں میں طبی آزمائش کی جا چکی ہے، جس میں اس ویکسین کے مؤثر اور محفوظ ہونے کی تصدیق ہوئی، جاپان کی وزارت صحت کو اس کا ڈیٹا موصول ہونے کے بعد کم عمر کے بچوں کو بھی ویکسینیشن کے منصوبے میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    مؤثر ہونے کی تصدیق کے بعد جاپان نے مزید کن 2 ویکسینز کی منظوری دے دی؟

    جاپانی حکومت کے مشاورتی پینل نے اس منصوبے کی پیر کے روز منظوری دے دی ہے، تاہم 12 سے 15 سال کی عمر کے نو عمر بچوں کو ویکسین کا ٹیکہ لگانے کے لیے والدین کی رضامندی لازمی ہوگی۔

    یاد رہے کہ دس دن قبل جاپان کی وزارت صحت نے کرونا وائرس کی مزید 2 ویکسینز کی باضابطہ منظوری دی تھی، ان میں ایک امریکی ویکسین موڈرنا اور دوسری آکسفورڈ کی آسٹرا زینیکا کی تھی۔

  • جاپان: قرنطینہ کی خلاف ورزی کرنے والوں سے متعلق اہم فیصلہ

    جاپان: قرنطینہ کی خلاف ورزی کرنے والوں سے متعلق اہم فیصلہ

    ٹوکیو: جاپان میں قرنطینہ کی خلاف ورزی کرنے والوں کے نام سامنے لانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

    جاپانی میڈیا کے مطابق وزارت صحت نے قرنطینہ قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے نام سامنے لانے کا فیصلہ کر لیا ہے، جاپانی قرنطینہ قانون کے تحت غیر ممالک سے آنے والے تمام افراد پر داخلے کے بعد 14 روز از خود قرنطینہ میں رہنے کی پابندی عائد ہے۔

    جاپان آنے والے افراد سے ایک دستاویز پر دستخط بھی کروائے جاتے ہیں، جس میں وہ قرنطینہ کی مدت کے دوران اپنے ٹھکانے اور اپنی حالت کی اسمارٹ فون کی ایپ یا دیگر ذرائع سے روزانہ اطلاع دینے کا اقرار کرتے ہیں۔

    جاپانی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ روزانہ تقریباً سو افراد اس اقرار نامے کی پاس داری کرنے میں ناکام رہے ہیں، جس پر حکام ان میں بعض افراد کے نام آن لائن شائع کرنے کے تیاری کر رہے ہیں۔

    وزارت صحت کا کہنا تھا کہ اسے اقرار نامے سے انحراف کرنے والوں کے نام سامنے لانے کا اختیار حاصل ہے، اب تک ان افراد کے نام سامنے لانے سے اس لیے اجتناب کیا گیا تھا کہ محکمے کو خدشہ تھا کہ کہیں انھیں تحقیر اور عوامی تنقید کا نشانہ نہ بنایا جائے۔

    تاہم وزارت کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس کی تبدیل شدہ اور زیادہ متعدی اقسام پھیل رہی ہیں اس لیے روک تھام کی حکمت عملی بھی تبدیل کی جا رہی ہے، اس لیے حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ ان افراد کے نام سامنے لائے جائیں گے جن کے بارے میں یہ یقین ہو کہ انھوں نے خلاف ورزی بدنیتی کی بنیاد پر کی، اور ان کی طرف سے حکام کو کئی دن سے اطلاع نہ ملی ہو۔

  • مؤثر ہونے کی تصدیق کے بعد جاپان نے مزید کن 2 ویکسینز کی منظوری دے دی؟

    مؤثر ہونے کی تصدیق کے بعد جاپان نے مزید کن 2 ویکسینز کی منظوری دے دی؟

    ٹوکیو: جاپان کی وزارت صحت نے کرونا وائرس کی مزید 2 ویکسینز کی باضابطہ منظوری دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان میں مزید دو کرونا ویکسینز کو منظوری مل گئی، ان میں ایک کو امریکی فارما کمپنی موڈرنا اور دوسری کو برطانیہ میں قائم کمپنی آسٹرا زینیکا اور آکسفورڈ یونی ورسٹی نے تیار کیا ہے۔

    جاپانی میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت صحت کے ماہرین کے ایک پینل نے جمعرات کو ان ویکسینز کے استعمال کی اجازت دی تھی، جس کے بعد باقاعدہ منظوری دی گئی، جمعے کو وزارت کی جانب سے باقاعدہ اعلان کیا گیا کہ ان ویکسینز کی افادیت اور محفوظ ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے۔

    جاپان کے شہروں ٹوکیو اور اوساکا میں آئندہ پیر سے کھلنے والے بڑے ویکسین مراکز پر موڈرنا ویکسین لگانے کا آغاز ہوگا، تاہم آسٹرا زینیکا ویکسین کو فی الوقت عوامی پروگرامز میں استعمال نہیں کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ آکسفورڈ کی آسٹرا زینیکا کرونا ویکسین سے خون کے لوتھڑے بننے کے واقعات سامنے آنے کے بعد اس کے استعمال میں دنیا بھر میں احتیاط برتی جا رہی ہے، جاپان نے بھی فیصلہ کیا ہے کہ فی الحال اسے سرکاری پروگرامز میں استعمال نہیں کیا جائے گا۔

    اس سلسلے میں جاپانی وزارت صحت محتاط طریقے سے جائزہ لے کر فیصلہ کرے گی کہ کس عمر کے گروپس کو آسٹرا زینیکا ویکسین دی جائے، دوسری طرف حکومت جاپان نے یہ امید ظاہر کی ہے کہ دونوں ویکسینز کی منظوری سے ملک بھر میں ویکسین لگائے جانے کے عمل میں تیزی آئے گی۔