Tag: Japan

  • وبا کے دور میں سینما میں فلم دیکھنے کا انوکھا طریقہ متعارف

    وبا کے دور میں سینما میں فلم دیکھنے کا انوکھا طریقہ متعارف

    کرونا وائرس شروع ہوتے ہی سینما گھر بند ہوئے تو بڑی اسکرین پر فلمیں دیکھنے کے شوقین افراد دل مسوس کر گھر بیٹھ گئے۔

    اب ایک سال بعد اکثر ممالک میں سینما گھر کھل چکے ہیں لیکن اس کے لیے سخت احتیاطی تدابیر اپنانی لازمی ہیں، جیسے پورا وقت ماسک پہنے رکھنا اور سماجی فاصلہ رکھنا۔

    سینما انتظامیہ کو بھی صرف 50 فیصد ہال بک کرنے کا پابند کیا گیا ہے، تاہم اب جاپان کے ایک سینما نے اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایک انوکھا طریقہ متعارف کروا دیا۔

    جاپان کے اس سینما نے باکس سیٹ متعارف کروائی ہے۔ اس سیٹ کے دونوں طرف لکڑی کی پارٹیشن لگائی گئی ہے، جبکہ وہاں سامان رکھنے کی جگہ بھی موجود ہے۔ یہ سیٹ سائز میں بھی عام سیٹ سے بڑی ہے۔

    سیٹ پر ایک ہی شخص بیٹھ سکے گا اور یہ سیٹ کم اور پرائیوٹ باکس زیادہ محسوس ہورہا ہے۔

    سینما کی ویب سائٹ پر کہا گیا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ آپ محفوظ ماحول میں فلم سے لطف اندوز ہوں اس لیے ہم نے یہ باقاعدہ پرائیوٹ روم جیسی سیٹ متعارف کروائی ہے۔

    باکس سیٹ کی تصویر سوشل میڈیا پر بے حد وائرل ہورہی ہے جبکہ فلم دیکھنے کے شوقین افراد بھی اسے دیکھ کر بے حد پرجوش ہورہے ہیں۔

  • جاپان کا ایٹمی بجلی گھر کے نہایت نقصان دہ پانی سے متعلق بڑا فیصلہ، چین کا ردِ عمل

    جاپان کا ایٹمی بجلی گھر کے نہایت نقصان دہ پانی سے متعلق بڑا فیصلہ، چین کا ردِ عمل

    ٹوکیو: حکومتِ جاپان نے ایٹمی بجلی گھر سے نکلنے والے نہایت نقصان دہ پانی سے متعلق بڑا فیصلہ کرتے ہوئے اسے مخصوص عمل سے گزارنے کے بعد سمندر میں چھوڑنے کا عندیہ دے دیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق جاپان کی حکومت نے مخصوص عمل سے گزارے گئے پانی کو سمندر میں چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے، یہ پانی تباہ شدہ فوکوشیما نیوکلیئر پاور پلانٹ کا ہے، جسے قومی ضوابط کے تحت طے کردہ معیار کے مطابق کم ترین سطح تک پتلا کرنے کے بعد سمندر میں چھوڑا جائے گا۔

    جاپان کی ماہی گیری صنعت سے وابستہ افراد نے اس منصوبے کے خلاف آواز بلند کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ اس سے سمندری حیات کو نقصان پہنچنے کا شدید اندیشہ ہے۔

    دوسری طرف چین نے جاپان کی جانب سے فوکوشیما ایٹمی پلانٹ کے جوہری فضلے سے آلودہ پانی کو سمندر میں چھوڑنے کے فیصلے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ فوکوشیما کا جوہری حادثہ دنیا کی تاریخ کا سب سے سنگین واقعہ ہے، اس میں بڑے پیمانے پر تابکار مادوں کے اخراج سے سمندری ماحول، فوڈ سیفٹی اور انسانی صحت پر دور رس اثرات مرتب ہوئے۔

    جاپانی حکام کا کہنا تھا کہ استعمال شدہ پانی ناکارہ بجلی گھر کے احاطے میں موجود ٹینکوں میں ذخیرہ کیا جاتا ہے، یہ ٹینک آئندہ سال مکمل طور پر بھر جائیں گے، اس پانی کو ایڈوانسڈ لیکوئڈ پروسیسنگ سسٹم یعنی الپس سے گزار کر اس میں سے تابکار مادے خارج کیے جاتے ہیں، لیکن اس کے باوجود اس پانی میں تابکار ٹریٹیم کے ذرات برقرار رہتے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق اس پانی میں ٹریٹیم کی کثافت کو درکار معیار کے تحت چالیسویں حصے تک کم کیا جاتا ہے، جب کہ اس پانی کو پینے کے لیے قابل بنانا ہو تو عالمی ادارہ صحت کے درکار معیار کے مطابق تقریباً ساتویں حصے تک پتلا کیا جانا ضروری ہے۔

    ادھر بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی ماہر ٹیم کی ایک جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر فوکوشیما کے جوہری پلانٹ سے ٹریٹیم سے آلودہ پانی کو سمندر میں چھوڑا گیا تو اس سے سمندری ماحول اور پڑوسی ممالک کے عوام کی صحت متاثر ہوگی۔

    چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جاپان نے تمام محفوظ طریقوں کو آزمائے بغیر اور پڑوسی ممالک اور عالمی برادری سے مکمل مشاورت کے بغیر فوکوشیما کے جوہری فضلے سے آلودہ پانی کو سمندر میں خارج کرنے کا یک طرفہ فیصلہ کیا ہے۔

    یاد رہے کہ جاپان میں 10 برس پہلے زلزلے اور سونامی نے فوکوشیما نیوکلیئر پلانٹ سمیت وسیع رقبے پر زبردست تباہی پھیلائی تھی، اس سانحے میں 18500 لوگ مارے گئے یا لاپتا ہو گئے تھے، سونامی نے جاپان کے شمال مشرقی ساحل کا 400 کلو میٹر علاقہ برباد کر دیا تھا۔ اس علاقے میں مٹی، پانی اور کھیتوں میں ایٹمی پلانٹ کی تابکاری کے باعث لوگوں کا وہاں جانا ممکن نہیں، جس کے باعث فوکوشیما کے میونسپل علاقوں کو نو گو ایریا قرار دے کر بند رکھا گیا ہے۔

  • کورونا متاثرہ خاتون کو پہلی بار زندہ انسان کا پھیپھڑا لگا دیا گیا

    کورونا متاثرہ خاتون کو پہلی بار زندہ انسان کا پھیپھڑا لگا دیا گیا

    ٹوکیو : دنیا میں پہلی بار جاپان میں کورونا متاثرہ خاتون کے پھیپھڑے کی پیوند کاری کے بعد وائرس زدہ مریضوں کو امید کی کرن مل گئی۔

    اس حوالے سے کیوتو یونیورسٹی اسپتال جے عہدیدار کا کہنا ہے کہ اس نے کورونا وائرس کے باعث شدید نقصان پہنچنے والے پھیپھڑے کے علاج کیلئے بقید حیات عطیہ دہندگان سے حاصل کردہ پھیپھڑا دنیا میں پہلی بار متاثرہ خاتون کو لگا دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق تھوراسک سرجری شعبے کے ڈائریکٹر پروفیسر داتے ہیروشی نے جمعرات کے روز عملے کے دیگر ارکان کے ساتھ ایک اخباری کانفرنس منعقد کی۔

    مذکورہ اسپتال نے کہا ہے کہ کانسائی علاقے میں رہائش پذیر ایک خاتون بدھ کے روز تقریباً 11 گھنٹے سرجری کے عمل سے گزری ہیں۔

    اس اسپتال کے مطابق یہ بیمار خاتون گزشتہ سال کے اواخر میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد شدید نمونیا میں مبتلا ہوگئی تھیں۔ ان کا علاج ای سی ایم او مشینوں کے ذریعے کیا گیا جو دل اور پھیپھڑوں کی جگہ لے لیتی ہیں اور بالآخر اس خاتون کا کورونا وائرس ٹیسٹ منفی آیا۔

    لیکن مریضہ حد سے زیادہ ریشہ دار بافتیں بن جانے کی وجہ سے اپنے پھیپھڑے کے بیشتر افعال سے محروم ہوگئی تھیں اور بحالی کا کوئی امکان بھی نہیں تھا۔

    سرجنوں نے مذکورہ خاتون کے شوہر اور بیٹے کی جانب سے عطیے کی پیشکش کے بعد پھیپھڑے کے حصے نکال کر خاتون کو لگائے۔

    اسپتال نے بتایا ہے کہ مذکورہ خاتون کا اس وقت انتہائی نگہداشت کے کمرے میں علاج معالجہ کیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگر ان کی طبیعت مسلسل بحال ہوتی رہی تو زیادہ امکان یہ ہے کہ وہ تین ماہ میں دوبارہ مکمل صحت یاب ہو جائیں گی۔ ان کے مطابق خاتون کے شوہر اور بیٹے کی حالت بھی ٹھیک ٹھاک ہے۔

    مذکورہ ہسپتال کا کہنا ہے کہ یہ خاتون دنیا میں کووڈ 19 کی پہلی ایسی سابق بیمار خاتون ہیں جنہیں بقید حیات عطیہ دہندگان سے حاصل کردہ پھیپھڑا سرجری کر کے لگایا گیا ہے۔

    پروفیسر داتے نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے متاثر ہو جانے کے بعد شدید ضمنی اثرات کا شکار ہونے والے لوگوں کو دوسروں سے حاصل کردہ پھیپھڑے کی پیوند کاری امید افزا طریقہ علاج ہو گا۔

  • جاپان : ادویات میں بھنگ کا استعمال کیسے کیا جائے، تجربات پرغور

    جاپان : ادویات میں بھنگ کا استعمال کیسے کیا جائے، تجربات پرغور

    ٹوکیو : جاپانی حکومت نے بھنگ کے طبی استعمال کے تجربات اور تحقیق کیلئے کام شروع کردیا، اس حوالے ماہرین اپنی حتمی رپورٹ آئندہ ماہ پیش کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کی وزارت صحت بھنگ کے پہلے طبی تجربات کے آغاز کے طریقہ کار پر غور کر رہی ہے۔ اِس وقت جاپان میں قانون کے تحت بھنگ کے طبی استعمال پر بھی پابندی ہے۔

    اطلاعات کے مطابق بات چیت کا آغاز گزشتہ روز بھنگ کے طبی استعمال کے ماہرین کے وزارتی پینل کے اجلاس میں ہوا۔

    وزارت کے مطابق تحقیقی ٹیم نے مریضوں پر تجربات کے مخصوص طریقوں پر تبادلہ خیال کیا، ٹیم کا منصوبہ مئی کے اختتام تک رپورٹ کی تشکیل کا ہے۔

    بھنگ سے تیار کردہ طبی مصنوعات امریکہ اور کئی دیگر ممالک میں منظور شدہ ہیں، ان میں ناقابل کنٹرول مرگی کے علاج کی دوائیں شامل ہیں۔

  • ماحول دوست پلاسٹک بنانے کی تیاری، ماہرین نے اہم اقدامات کرلیے

    ماحول دوست پلاسٹک بنانے کی تیاری، ماہرین نے اہم اقدامات کرلیے

    ٹوکیو : جاپان میں سائنسی ماہرین ایسی پلاسٹک بنانے کے کیلئے کوشاں ہیں جس کے اثرات ماحول پر اثر انداز نہ ہوں، اس مقصد کیلئے ایک یونیورسٹی سے معاہدہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپانی کمپنیوں نے زیادہ مقدار میں ماحول دوست پلاسٹک تیار کرنے کیلئے ایک سرِفہرست یونیورسٹی سے اشتراک عمل کا معاہدہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جاپانی کمپنیاں نئی قسم کا ایسا پلاسٹک تیار کرنے کی غرض سے ایک سرِ فہرست یونیورسٹی سے اشتراک کر رہی ہیں جو کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کم کرنے میں مدد دے سکے۔

    اس گروپ کا ارادہ یہ ہے کہ بائیو ماس کے نام سے معروف نامیاتی مواد سے بڑے پیمانے پر پلاسٹک بنانے کیلئے ٹیکنالوجی تیار کی جائے، مذکورہ کلیدی مواد، مائیکرو ایلگے یُوگلینا سے آتا ہے۔

    اس مقصد کیلئے سیئکو اپسن، این ای سی، یونیورسٹی آف ٹوکیو اور یُوگلینا نام کی ایک نئی کمپنی کے مابین ایک کنسورشیم تشکیل دیا گیا ہے۔ بائیو پلاسٹک پیرامائلون نامی مواد سے بنایا جائے گا جو یُوگلینا سے حاصل کیا جاتا ہے۔

    محقیقین کے مطابق یُوگلینا، ضیائی تالیف کے ذریعے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کر لیتا ہے, ان کا خیال ہے کہ یہ عام پلاسٹک کی نسبت کہیں زیادہ ماحول دوست متبادل ہو سکتا ہے جو معدنی ایندھن سے حاصل کیا جاتا ہے۔

    اس کے پیداواری عمل کے دوران بڑی مقدار میں کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہوتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کنسورشیم 2030ء تک سالانہ تقریباً دو لاکھ ٹن بائیوماس ماحول دوست پلاسٹک تیار کرنےکیلئے پرامید ہے۔

  • کیا جاپانی وزیر اعظم کے گھر میں بھوت ہیں؟

    کیا جاپانی وزیر اعظم کے گھر میں بھوت ہیں؟

    ٹوکیو: آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ جاپان کا وزیر اعظم ہاؤس ایک دہائی سے خالی پڑا ہے، اور وزرائے اعظم نجی رہائش گاہ کو ترجیح دیتے ہیں۔

    کیا اس کی وجہ سے بھوت ہیں، یا معاملہ کچھ اور ہے؟ یہ جان کر آپ کو مزید حیرت ہوگی کہ جاپان میں وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ سال 2012 سے خالی پڑی ہے، پھر بھی ہر سال اس کی دیکھ بھال پر بھاری رقم خرچ کی جا رہی ہے۔

    وزیر اعظم ہاؤس کے بارے میں مختلف قسم کی باتیں گردش کر رہی ہیں، 2012 سے قبل رہائش پذیر کسی جاپانی وزیر اعظم کو یہاں بھوتوں کی آوازیں سنائی دی تھیں، تو کسی کو فوجی بوٹوں کی آوازیں آتی تھیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ فوجی بغاوت کے خوف سے راتوں کو یہاں رہائش پذیر وزیر اعظم کی آنکھ کھل جاتی، اور نیند اُچاٹ ہو جاتی تھی۔

    تاہم آپ کو معاملہ سمجھنے کے لیے تاریخ میں جانا پڑے گا، 1932 میں یہاں ایک فوجی بغاوت کے دوران اُس وقت کے وزیر اعظم کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا۔

    یہ ایوان ایک بار پھر محض چار سال بعد خون میں نہلایا گیا جب ایک اور فوجی بغاوت ہوئی اور اس کے در و دیوار گولیوں کی تڑ تڑاہٹ سے گونج اٹھے۔

    اس خونی عمارت میں اب بھی اس خونیں تاریخ کی یادوں کے نشانات ثبت ہیں، دیواریں گولیوں سے داغ دار ہیں، تو آگ سے ہونے والے نقصان کے ثبوت بھی محفوظ رکھے گئے ہیں۔

    دوسری طرف اس عمارت کی دیکھ بھال پر ہر سال 16 کروڑ ین یعنی 22 کروڑ روپے سے زیادہ رقم خرچ ہوتی ہے۔

  • جاپانی حکومت نے سونامی کی وارننگ جاری کردی

    جاپانی حکومت نے سونامی کی وارننگ جاری کردی

    جاپان کے شمال مشرقی ساحلی علاقے میں ریکٹر اسکیل پر 7.2 کی شدت کے زلزلے کے سبب محکمہ موسمیات نے ممکنہ سونامی سے خبردار کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جاپان کے محکمہ موسمیات نے ہفتے کے روز سونامی سے متعلق ایک انتباہی اعلان جاری کیا ہے۔

    جاپان کے پیسیفک میں واقع علاقے میاگی میں بحرالکاہل کے سمندر میں 60 کلومیٹر کی گہرائی میں زلزلے کے جھٹکے مقامی وقت کے مطابق 6 بجے شام محسوس کیے گئے۔ میاگی پریفیکچر میں سونامی آنے کا انتباہ جاری کر دیا گیا ہے۔

    مقامی میڈیا کے مطابق میاگی سے تا حال کسی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی اور مقامی انتظامیہ اس علاقے میں قائم جوہری پلانٹ کی صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے۔

    محکمہ موسمیات نے ماہی گیروں کو سمندر میں نہ جانے کی ہدایت کی ہے جب کہ شہریوں کو بلا ضرورت گھر سے نہ نکلنے کو کہا گیا ہے۔

    دریں اثناء امریکی جیولوجیکل سروس نے ہفتے کو آنے والے زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 7.0 بتائی ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ماہ 14فروری کو جاپان میں 7.3 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔ زلزلے کا مرکز ٹوکیو سے 135 میل دور فوکوشیما تھا اور اس کی گہرائی 55 کلومیٹر تھی۔

    جس کے نتیجے میں سیکڑوں عمارتوں کو نقصان پہنچا اور 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے تاہم خوش قسمتی سے کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔

  • معروف گاڑی ساز کمپنی نے نئے لائحہ عمل کا اعلان کردیا

    معروف گاڑی ساز کمپنی نے نئے لائحہ عمل کا اعلان کردیا

    ٹوکیو : جاپان کی معروف گاڑی ساز کمپنی "ٹویوٹا” موٹر ماحول دوست گاڑیوں کی تیاری کی جانب منتقل ہوتی دیگر کمپنیوں کو ہائیڈروجن سے چلنے والی گاڑیوں کی اپنی ٹیکنالوجی فروخت کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

    یہ بڑی گاڑی ساز کمپنی اپنی مِیرائی نامی سیڈان کار کے لیے وضع کردہ ڈبے کی شکل کا ماڈل فروخت کے لیے پیش کرے گی جس میں فیول سیل شامل ہوں گے۔ ایندھن کے یہ سیل، ہائیڈروجن اور آکسیجن استعمال کرتے ہیں اور ان سے دھوئیں کے بجائے صرف پانی کا اخراج ہوتا ہے۔

    ٹویوٹا ترجمان کے مطابق مذکورہ ٹیکنالوجی کی فروخت کا آغاز موسم بہار سے ہوسکتا ہے، اس ٹیکنالوجی کی مدد سے ٹرک، بسوں اور ٹرینوں کو چلانے کے علاوہ اسے بجلی پیدا کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    جاپان مستقبل کے ایندھن کے طور پر ہائیڈروجن کو فروغ دے رہا ہے۔ ٹویوٹا انتظامیہ کو امید ہے کہ اس کے تازہ ترین اقدام سے ہائیڈروجن اسٹیشنوں جیسے بنیادی ڈھانچے کی تشکیل میں مدد ملے گی۔

  • افغان مہاجرین، جاپان کی جانب سے امداد کا اعلان

    افغان مہاجرین، جاپان کی جانب سے امداد کا اعلان

    اسلام آباد: جاپان نے پاکستان میں افغان مہاجرین کے لیے 37 لاکھ ڈالر امداد کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان پاکستان میں افغان مہاجرین کی امداد کے لیے 37 لاکھ ڈالر دے رہا ہے، اس سلسلے میں ایک معاہدے پر آج پیر کو جاپانی سفارت خانے میں سفیر جاپان کونینوری متسوڈا اور یو این ایچ سی آر کی نمائندہ نوریکویوشیدہ نے دستخط کیے۔

    جاپانی سفارت خانے نے اس سلسلے میں ایک بیان میں کہا کہ جاپانی امداد بلوچستان، خیبر پختون خوا اور پنجاب میں مقیم افغان مہاجرین پر خرچ ہوگی۔

    جاپانی سفارت خانے کے مطابق یہ امداد افغان مہاجرین کی تعلیم اور کمیونٹی اسٹرکچر پر خرچ ہوگی، اور یہ اقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے پروگرامز کے لیے دی جا رہی ہے۔

    گزشتہ برس اپریل میں بھی جاپان نے پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کے لیے ایک ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا تھا، اس امداد کا اعلان شہریار آفریدی کی بین الاقوامی برادری کو افغان مہاجرین کے لیے امداد کی درخواست پر کیا گیا تھا۔

    جاپانی سفیر کونینوری متسودا نے کہا تھا کہ کرونا وبا کی آزمائش میں جاپان پاکستانی حکومت کے ساتھ کھڑا ہے، جاپان پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کے لیے 40 سال سے جاری فیاضانہ امداد کو تحسین کی نظر سے دیکھتا ہے۔

    شہریار آفریدی نے جاپانی سفیر کو بتایا تھا کہ پاکستان ہر ماہ 60 ہزار افغانیوں کو مفت ویزے دیتا ہے، افغان مہاجرین کے لیے جاپان کی امداد مغربی دنیا کے لیے قابل تقلید ہے۔