Tag: Japan

  • کینیا جاپان کا تیار کردہ بائیو میٹرک نظام کیوں اپنانا چاہتا ہے؟

    کینیا جاپان کا تیار کردہ بائیو میٹرک نظام کیوں اپنانا چاہتا ہے؟

    ٹوکیو: مشرقی افریقی ملک کینیا چاہتا ہے کہ جاپان کے تیار کردہ بائیو میٹرک نظام کو اپنالے، تاکہ ملک میں نوزائیدہ بچوں کی اموات کو روکا جا سکے۔

    تفصیلات کے مطابق کینیا نوزائیدہ بچوں کی زندگی بچانے کی شرح بہتر بنانے کے لیے جاپانی انجینئروں کے تیار کردہ بائیو میٹرک طبی ریکارڈ والے نظام کو رواں سال کے اختتام تک اپنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    جاپانی میڈیا کے مطابق یونیسف کا کہنا ہے کہ ایک تخمینے کے مطابق 2020 میں 24 لاکھ شیر خوار بچے اپنی زندگی کے پہلے 28 دنوں کے اندر ہلاک ہو گئے تھے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ترقی پذیر ملکوں میں ہونے والی ایسی بیش تر اموات کو ویکسینشن جیسی عمومی طبی تدابیر استعمال کر کے روکا جا سکتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق مذکورہ نیا نظام جاپان کے الیکٹرونکس بنانے والے ادارے این ای اسی اور ناگاساکی یونیورسٹی نے کینیا کے محققین کے ساتھ مل کر تیار کیا ہے۔

    یہ نظام بچوں کا طبی ریکارڈ رکھتا ہے اور ان بچوں کی پیدائش کے وقت لیے گئے انگلیوں کے نشانات کو اس ریکارڈ سے منسلک کر دیتا ہے۔ نوزائیدہ بچوں کی انگلیوں کے نشانات چوں کہ مکمل طور پر بنے نہیں ہوتے لہٰذا ان کی ماؤں کی آواز سے تصدیق کو بھی شامل کیا جاتا ہے۔

    اگر یہ نظام کامیاب ہو جاتا ہے تو دنیا میں پہلی بار ایسا ہوگا کہ نوزائیدہ بچوں کی انگلیوں کی تکنیکی طور پر مشکل تصدیق کو طبی نظام کے لیے عملاً استعمال کیا جائے گا۔

  • جاپانی فوڈ کمپنیوں نے قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ کر لیا

    جاپانی فوڈ کمپنیوں نے قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ کر لیا

    ٹوکیو: خوراک تیار کرنے والی جاپانی کمپنیوں نے قیمتیں بڑھانے کا فیصلہ کر لیا۔

    جاپانی میڈیا کے مطابق جاپان میں مہنگائی کی نئی لہر کا خدشہ پیدا ہوا ہے، ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 200 کے قریب جاپانی فوڈ کمپنیوں نے قیمتیں بڑھانے کی منصوبہ بندی کر لی ہے۔

    ایک حالیہ سروے سے ظاہر ہوا ہے کہ رواں سال خورد و نوش کی 12 ہزار سے زائد اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے گا، جس سے جاپانی صارفین کے لیے اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافے کی نئی لہر آ جائے گی۔

    جاپان میں ایک نجی ریسرچ کمپنی تیئکوکُو ڈیٹا بینک نے جنوری کے اختتام پر جاپان میں خوراک اور مشروبات بنانے والی 195 کمپنیوں کا سروے کیا، جس سے معلوم ہوا کہ کمپنیاں فروری میں 5 ہزار 463 اشیا کی قیمتیں بڑھانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔

    یاد رہے کہ جاپان میں اکتوبر میں 7 ہزار 800 سے زائد اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا تھا، ریسرچ کمپنی کا کہنا تھا کہ مزید اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں بھی اضافے کا امکان ہے۔

    سروے کے مطابق 2023 میں 12 ہزار 54 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے گا، اشیا کی یہ تعداد گزشتہ سال کی نسبت زیادہ ہے، رواں برس جاپان میں قیمتوں میں اوسطاً 16 فی صد اضافہ ہوگا۔

    کمپنیوں کا کہنا ہے کہ خام مال اور توانائی کی قیمتیں بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں، جس کی وجہ سے اشیا کی قیمتیں بڑھانا مجبوری ہے۔

  • جاپان پر قرضوں کا بے تحاشہ بوجھ، لیکن پھر بھی دیوالیہ نہیں ہوتا؟

    دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں سے ایک، جاپان کے بارے میں بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ اس پر قرضوں کا بے تحاشہ بوجھ ہے، اس کے باوجود یہ ملک سر اٹھائے کھڑا ہے اور دیوالیہ نہیں ہوتا، لیکن ایسا کیوں ہے؟

    گزشتہ سال ستمبر کے آخر تک جاپان اس حد تک مقروض ہو چکا تھا جسے سن کر حیرانی ہوتی ہے اور حیران کن بات یہ ہے کہ قرضوں کا یہ بوجھ یہاں رکے گا نہیں بلکہ مستقبل میں بڑھتا ہی جائے گا۔

    جاپان پر قرضوں کا مجموعی حجم 9.2 کھرب امریکی ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو جاپان کی جی ڈی پی کا 266 فیصد ہے، قرضے کی یہ رقم دنیا کی بڑی معیشتوں میں سب سے زیادہ ہے۔

    اگر جاپان کے مقابلے میں امریکا کے قرضوں کا حجم دیکھا جائے تو یہ 31 کھرب ڈالر ہے لیکن یہ رقم امریکا کے ٹوٹل جی ڈی پی کے صرف 98 فیصد کے برابر ہے۔

    قرضوں کے اتنے بڑے حجم کے یہاں تک پہنچنے کا سفر چند سال کا نہیں بلکہ ملکی معیشت کو رواں رکھنے اور اخراجات پورا کرنے کی جدوجہد کی مد میں لیے گئے قرضوں کا بوجھ بڑھنے میں کئی دہائیاں لگی ہیں۔

    جاپان کے شہری اور معاشی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرنے والے کاروباری ادارے قرضوں کے استعمال میں ہچکچاتے ہیں جبکہ ریاست اکثر انہیں خرچ کرنے پر مجبور کرتی ہے۔

    پیٹرسن انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل اکنامکس کے نان ریزیڈینٹ سینیئر فیلو تاکیشی تاشیرو کا کہنا ہے کہ لوگ اپنے طور پر بہت زیادہ بچت کرتے ہیں لیکن اس کے مقابلے میں مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے کا رواج نہیں ہے۔

    ان کے مطابق اس مسئلے کی ایک بڑی وجہ جاپان میں بڑی آبادی کا عمررسیدہ یا بزرگی کی عمر میں ہونا ہے جس کے باعث حکومت کے سوشل سیکیورٹی اور صحت کی خدمات پر اٹھنے والے اخراجات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔

    جاپان کی بیشتر آبادی کو ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے مستقبل کے بارے میں بہت زیادہ بے یقینی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اسی لیے وہ ذاتی بچت کو ترجیح دیتے ہیں۔

    تاہم قرضوں کے اس بڑے حجم کے باوجود حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بین الاقوامی سرمایہ کار سرمایہ کاری کے لیے جاپان پر بھروسہ کرتے ہیں۔

    جاپان پر قرض کا بوجھ بڑھنے کا آغاز 90 کی دہائی کے آغاز میں ہوا جب اس کے مالیاتی نظام اور ریئل اسٹیٹ کا نظام تباہ کن نتائج کے ساتھ بلبلے کی مانند پھٹ گیا، اور اس وقت جاپان پر قرض کی شرح اس کے جی ڈی پی کے صرف 39 فیصد حصے کے برابر تھی۔

    اس صورتحال کے باعث حکومت کی آمدنی میں کمی آئی جبکہ دوسری جانب اخراجات میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا، چند ہی برسوں میں یعنی سال 2000 تک جاپان پر قرضوں کا بوجھ بڑھ کر اس کے جی ڈی پی کے 100 فیصد تک آگیا تھا جو 2010 تک دو گنا بڑھ گیا۔

  • چین کا جوابی اقدام، جاپانی شہریوں کو ویزے بند

    چین کا جوابی اقدام، جاپانی شہریوں کو ویزے بند

    بیجنگ: چین نے جوابی اقدام کرتے ہوئے جاپانی شہریوں کو ویزے جاری کرنے پر پابندی عائد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق چین نے ٹوکیو کی جانب سے چینی مسافروں کے لیے پی سی آر منفی ٹیسٹ رپورٹ کی پابندی ’امتیازی‘ قرار دیتے ہوئے جاپانی شہریوں کو بھی عام ویزا جاری کرنا بند کر دیا۔

    جاپان میں واقع چین کے سفارت خانے نے اطلاع دی کہ جاپان میں موجود سفارت خانے اور قونصل خانے آج سے چین کا سفر کرنے والے جاپانی شہریوں کے لیے عام ویزا معطل کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ یہ فیصلہ جاپان کی جانب سے 30 دسمبر کو چین سے آنے والوں پر سخت قرنطینہ اقدامات کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے، ان اقدامات میں لازمی کووِڈ 19 ٹیسٹنگ، اور چین کے لیے پروازوں کے لیے جاپان میں ایئرپورٹس کی تعداد کو 4 تک محدود کرنا شامل ہیں۔

    چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے کہا تھا کہ چین ایسے اقدامات کو ’امتیازی‘ سمجھتا ہے اور بیجنگ جوابی کارروائی کرے گا۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل منگل کو چین نے بھی جنوبی کوریا کے شہریوں کو مختصر مدت کے ویزے جاری کرنے پر پابندی لگا دی تھی۔

  • جاپان نے ’امن پسندی‘ سے جان چھڑا لی، چین کو بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے اہم اعلان کر دیا

    جاپان نے ’امن پسندی‘ سے جان چھڑا لی، چین کو بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے اہم اعلان کر دیا

    ٹوکیو: جاپان نے چین کو بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے فوج پر 320 ارب ڈالر خرچ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان نے دوسری جنگ عظیم کے بعد سے اپنائی ہوئی ’امن پسندی‘ پر مبنی حکمت عملی سے جان چھڑا لی ہے، اور چین کو بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے اپنی فوج پر 320 ارب ڈالر خرچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگِ عظیم دوم کے بعد سے یہ جاپان کی جنگ کی سب سے بڑی تیاری ہے، جاپانی وزیرِ اعظم فومیو کشیدہ کا کہنا ہے کہ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد چین جاپانی جزائر پر حملہ کر سکتا ہے، انھوں نے کہا کہ پانچ سالہ منصوبے کے تحت فوج کو جنگی ساز و سامان سے لیس کریں گے۔

    واضح رہے کہ جاپان نے چین اور شمالی کوریا کی طرف سے لاحق خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ اگلے پانچ سالوں میں اپنے فوجی اخراجات کو دوگنا کر دے گا، اور دشمن کے ٹھکانوں پر حملہ کرنے کی صلاحیت بھی حاصل کرے گا۔

    بی بی سی کے مطابق یہ تبدیلیاں جاپان کی سلامتی کی حکمت عملی میں سب سے زیادہ ڈرامائی تبدیلی کی نشان دہی کرتی ہیں، کیوں کہ اس نے دوسری جنگ عظیم کے بعد ایک امن پسند آئین اپنایا تھا۔

    منصوبے کے تحت ٹوکیو امریکا سے ایسے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل خریدے گا جو حملہ کرنے کی صورت میں دشمن کے لانچنگ سائٹس کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    جاپان اپنے سائبر وار فیئر صلاحیتوں میں بھی اضافہ کرے گا، وزیر اعظم فومیو کشیدا نے صحافیوں کو بتایا کہ جاپان کا دفاعی بجٹ 2027 تک جی ڈی پی کا 2 فی صد ہو جائے گا۔ انھوں نے کہا بدقسمتی سے ہمارے ملک کے آس پاس، ایسے ممالک ہیں جو جوہری صلاحیت میں اضافہ، تیزی سے فوجی تیاری اور طاقت کے ذریعے جمود کو تبدیل کرنے کی یک طرفہ کوششیں کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ چینی بحریہ کے جہازوں کا ایک اسکواڈرن اس ہفتے جاپان کے قریب آبنائے سے ہوتا ہوا مغربی بحرالکاہل میں داخل ہوا تھا، جب کہ بیجنگ نے جمعہ کے روز ٹوکیو کی جانب سے قومی سلامتی کی نئی حکمت عملی کو جارحانہ سمجھتے ہوئے تنقید کی ہے۔ چینی اخبار کے مطابق یہ جاپان کی حالیہ عسکری چالوں کا جواب تھا۔

  • دنیا کے 3 اہم ممالک کا جدید ترین لڑاکا طیارہ تیار کرنے کا اعلان

    دنیا کے 3 اہم ممالک کا جدید ترین لڑاکا طیارہ تیار کرنے کا اعلان

    ٹوکیو: جاپان، برطانیہ اور اٹلی نے جدید ترین لڑاکا طیارہ تیار کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان، برطانیہ اور اٹلی نے نیکسٹ جنریشن لڑاکا طیارہ تیار کرنے کا اعلان کیا ہے، یہ منصوبہ 2035 میں مکمل ہوگا، تینوں ممالک کے مشترکہ منصوبے میں امریکا سمیت دیگر اتحادیوں کے ساتھ مستقبل میں تعاون کی گنجائش موجود ہے۔

    جاپانی میڈیا کے مطابق جمعہ کو ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ جاپان، برطانیہ اور اٹلی مشترکہ طور پر نئے لڑاکا جیٹ کا ڈھانچا تیار کریں گے، یہ طیارہ ایئر سیلف ڈیفنس فورس کے ایف ٹو لڑاکا جیٹ طیاروں کی جگہ لے گا۔

    ایف ٹو طیاروں کا استعمال 2035 کے لگ بھگ ترک کرنا شروع کر دیا جائے گا۔

    جاپانی وزارت دفاع کی اپنے برطانوی اور اطالوی ہم منصبوں کے ساتھ اس نئے جیٹ کی تیاری کے منصوبے کے بارے میں بات چیت یہ جاری ہے، وزارت کا کہنا ہے کہ مشترکہ تیاری سے پیداواری لاگت میں کمی ہوگی اور تینوں ممالک کی ٹیکنالوجیوں کا فائدہ حاصل ہوگا۔

    متوقع طور پر جاپان کی متسُوبیشی ہیوی انڈسٹریز، برطانیہ کی بی اے ای سسٹمز اور اٹلی کی لیونارڈو کمپنیاں اس منصوبے پر کام کریں گی، تینوں ممالک اس جیٹ کے لیے انجن بھی مشترکہ طور پر تیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

  • جاپانی وزیر اعظم کا ملکی دفاع کے لیے بڑا قدم

    جاپانی وزیر اعظم کا ملکی دفاع کے لیے بڑا قدم

    ٹوکیو: جاپان نے دفاعی بجٹ میں پچاس فی صد اضافے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    جاپانی میڈیا کے مطابق وزیر اعظم کِشیدا فُومیو اور ان کے وزرائے خزانہ اور دفاع نے اگلے پانچ سالہ دفاعی بجٹ کی سطح پر اتفاق کیا ہے، جو موجودہ پانچ سالہ بجٹ کے مقابلے میں 50 فی صد اضافے کے ساتھ ہے۔

    انھوں نے مالی سال 2023 اور مالی سال 2027 کے درمیان دفاعی اخراجات کے لیے 430 کھرب ین یا تقریباً 3 کھرب 19 ارب ڈالر کے حصول کے لیے کام کرنے پر اتفاق کیا، جب کہ وزارت دفاع نے 480 کھرب ین کا مطالبہ کیا تھا۔

    گزشتہ ہفتے، وزیر اعظم کِشیدا نے وزرا کو ہدایت کی تھی کہ وہ مالی سال 2027 میں سالانہ دفاع اور دیگر متعلقہ بجٹ کو ملک کی مجموعی ملکی پیداوار یا جی ڈی پی کے دو فی صد تک بڑھا دیں۔

    جاپانی حکام تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کے ذریعے ایک جامع خاکہ تیار کرنے کی کوشش کریں گے، دوسری طرف حکومتی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ٹیکس آمدنی اور دیگر اخراجات کو ذہن میں رکھتے ہوئے بجٹ میں اضافے کے لیے فنڈز فراہم کرنے کے طریقے تلاش کیے جائیں گے۔

  • گنج پن کا علاج دریافت

    گنج پن کا علاج دریافت

    ٹوکیو: جاپان کے سائنس دانوں نے گنج پن کا علاج دریافت کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپانی محققین نے گنج پن کے علاج میں اہم ترین پیش رفت کی ہے، انھوں نے لیبارٹری میں بالوں کے مکمل غدود اگانے میں کامیابی حاصل کر لی۔

    اس سلسلے میں امریکی سائنسی جریدے ’سائنس ایڈوانسز‘ میں ایک مقالہ شایع کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یوکو ہاما نیشنل یونیورسٹی کے ماہرین نے چوہوں کے ایمبریونک (embryonic) جلدی خلیات کو ایک خصوصی جیل میں شامل کر کے بالوں کے غدود کو اگایا۔

    اس تجربے کے تحت بالغ بالوں کے فولیکلز (follicles) کو پہلی بار لیبارٹری میں اگایا گیا ہے، اسے ایک ایسا قدم کہا گیا ہے جس سے ایک دن گنج پن کا مکمل علاج ممکن ہو سکے گا۔ محققین کا کہنا ہے کہ یہ غدود بالوں کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہوتے ہیں اور ان کے بغیر گنج پن کا سامنا ہوتا ہے۔

    محققین نے کہا خصوصی جیل سے لیبارٹری میں بالوں کے غدود کو بالکل اسی طرح اگانے میں کامیابی ملی جیسے جسم کے اندر یہ غدود اگتے ہیں۔ لیبارٹری میں 23 دن کے دوران ان غدود کی لمبائی 3 ملی میٹر تک بڑھ گئی تھی۔

    کوئین میری یونیورسٹی آف لندن کے محقق کیربن ہودیوالا ڈلکے، جو اس تحقیق میں شامل نہیں تھے، نے اس تحقیق کی پیچیدگی کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مصنوعی طور پر بالوں کے فولیکلز کو اگانا تاریخی طور پر بہت مشکل رہا ہے۔ انھوں نے کہا مختلف قسم کے خلیات کو مختلف قسم کے غذائی اجزا کی ضرورت ہوتی ہے، اور جب وہ جسم سے باہر ہوتے ہیں، تو پھر ان کی ضروریات ہی بالکل مختلف ہوتی ہیں۔

    ابھی یہ تجربہ لیبارٹری کے کنٹرولڈ ماحول میں کیا گیا ہے، محققین اس کے بعد کھلی فضا میں انسانی خلیات پر اس کی آزمائش کریں گے، اگر سائنس دان کامیاب ہوتے ہیں تو بالوں سے محرومی کا باعث بننے والے امراض بشمول الوپ پیسیا کا نیا طریقہ علاج تیار کرنا ممکن ہو جائے گا۔

    محققین نے توقع ظاہر کی کہ ان کے کام سے یہ سمجھنے میں بھی مدد ملے گی کہ کیوں کچھ افراد گنج پن کے شکار ہو جاتے ہیں، انھوں نے کہا کہ ہم اب انسانی خلیات کو استعمال کریں گے جس کے بعد ادویات کی تیاری پر کام کیا جائے گا۔

  • روس نے جاپان کو ہمارز راکٹ فائر کرنے پر وارننگ دے دی

    روس نے جاپان کو ہمارز راکٹ فائر کرنے پر وارننگ دے دی

    ماسکو: امریکا اور جاپان کی روسی سرحد کے قریب فوجی مشقوں کے دوران ہمارز راکٹ فائر کرنے پر روس نے جاپان کو وارننگ دے دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور سخت ہوتی سیکیورٹی کے ماحول میں جاپانی اور امریکی افواج روسی سرحد کے قریب 14 روزہ مشترکہ فوجی مشقوں کا انعقاد کر رہی ہیں۔

    روس نے جاپان کو ہمارز راکٹ فائر کرنے پر ورننگ دے دی ہے، روسی وزارتِ خارجہ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ روسی سرحدوں پر فوجی مشقیں بند کی جائیں، ایسی مشقوں کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔

    ایک طرف امریکا نے جنوبی کوریا کے ساتھ مل کر شمالی کوریا کے خلاف مشترکہ فوجی مشقیں کیں اور بیلسٹک میزائلوں کے تجربات کیے گئے، اور اب جاپان کے ساتھ مل کر ’’ڈیٹرنس اور ردعمل کی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے‘‘ کے لیے مشترکہ مشقیں کی جا رہی ہیں۔

    جاپانی کی زمینی دفاعی فوج نے پیر کے روز اوکیناوا فوجی اڈے سے 40 امریکی میرینز کے ساتھ شمالی ہوکائیڈو جزیرے میں مشقیں کیں، اور بحری فورس کا ہائی موبلٹی آرٹلری راکٹ سسٹم ہمارز (HIMARS) استعمال کیا۔

    جاپانی میڈیا کے مطابق جاپان کی جانب سے متعدد لانچ راکٹ سسٹمز نے تقریباً 13 کلومیٹر (8 میل) دور ہدف پر کل 24 راکٹ فائر کیے، ان مشقوں میں امریکی فضائیہ بھی شامل ہے۔

  • بڑے سمندری طوفان کی وارننگ، جاپانی جزیرے سے 20 لاکھ افراد منتقل کیے ہوں گے

    بڑے سمندری طوفان کی وارننگ، جاپانی جزیرے سے 20 لاکھ افراد منتقل کیے ہوں گے

    ٹوکیو: جاپان میں بڑے سمندری طوفان کی وارننگ جاری کی گئی ہے، جاپانی جزیرے سے 20 لاکھ افراد منتقل کیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان میں غیر معمولی سمندری طوفان نانماڈول کی وارننگ جاری کی گئی ہے، کیوشو جزیرے سے بیس لاکھ افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کی ہدایت دے دی گئی۔

    جاپانی قومی نشریاتی ادارے این ایچ کے کے مطابق موسمیاتی ادارے نے کہا ہے کہ سمندری طوفان اتوار کو کیوشو جزیرے سے ٹکرائے گا۔

    جاپان کی موسمیاتی ایجنسی کا کہنا ہے کہ نانماڈول کئی دہائیوں کا تباہ کن طوفان ثابت ہو سکتا ہے، جس کے ساتھ ساحلی علاقوں میں 20 انچ تک بارشوں کا امکان ہے۔

    کیوشو جزیرے میں کئی ٹرینیں اور سیکڑوں پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔

    توقع ہے کہ یہ ٹائیفون اتوار کو کاگوشیما پریفیکچر کے قریب پہنچے گا یا ساحل سے ٹکرا جائے گا، پھر اگلے دن جاپان کے مرکزی جزیرے کی طرف بڑھنے سے پہلے شمال کی طرف بڑھے گا۔

    جاپان میٹرولوجیکل ایجنسی کی پیش گوئی یونٹ کے سربراہ ریوتا کورورا نے صحافیوں کو بتایا کہ اس ٹائیفون سے جنوبی جاپان میں بے مثال طوفانوں، اونچی لہروں، طوفانی جھکڑوں اور ریکارڈ بارشوں کے خطرات ہیں، اس لیے رہائشی جتنی جلد انخلا کریں، بہتر ہے۔

    انھوں ںے کہا یہ ایک بہت ہی خطرناک طوفان ہے، ہوا کے جھکڑ اتنے تیز ہوں گے کہ کئی مکانات گر سکتے ہیں، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا بھی شدید خدشہ ہے۔