Tag: Japan

  • کرونا وائرس سے مرنے والے 20 سال سے کم عمر کے افراد سے متعلق نیا انکشاف

    کرونا وائرس سے مرنے والے 20 سال سے کم عمر کے افراد سے متعلق نیا انکشاف

    ٹوکیو: جاپان میں صحت کے ماہرین نے نیا انکشاف کیا ہے کہ کرونا وائرس سے مرنے والے 20 سال سے کم عمر کے افراد کی نصف تعداد دیرینہ بیماریوں میں مبتلا نہیں تھی۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان کے قومی انسٹیٹیوٹ برائے متعدی امراض نے رواں سال جنوری سے اگست کے درمیان انتقال کرنے والے 29 نوجوان افراد کے ریکارڈ کا باریک بینی سے جائزہ لیا ہے۔

    انسٹیٹیوٹ کے محققین نے دیکھا کہ کرونا وائرس سے مرنے والے 20 سال سے کم عمر افراد کی نصف کے قریب تعداد کو صحت کا کوئی دیرینہ مسٔلہ لاحق نہیں تھا۔

    عمر کے لحاظ سے 8 افراد کی عمر 12 ماہ سے کم تھی اور 6 افراد کی عمر ایک سے چار سال کے درمیان تھی۔ 12 دیگر افراد کی عمریں پانچ سے گیارہ سال اور 3 کی عمریں بارہ سے انیس سال تک تھیں۔

    ان افراد میں 15 یعنی تقریباً نصف افراد کو کوئی دیرینہ بیماری لاحق نہ تھی، جب کہ ویکسین لگوانے کے اہل 15 میں سے 2 افراد دو بار ویکسین کا ٹیکہ لگوا چکے تھے۔

    ماہرین نے بتایا کہ طبی اداروں میں داخل ہوتے وقت ان میں 79 فی صد افراد بخار میں مبتلا تھے، 52 فی صد نے متلی اور الٹی آنے کی شکایت کی اور 45 فی صد دماغ متاثر ہونے کی وجہ سے نیم بے ہوشی کی حالت میں تھے۔

    کسی دیرینہ بیماری میں مبتلا نہ ہونے والوں میں دماغ متاثر ہونے سے نیم بے ہوشی طاری ہونے، الٹی آنے اور تشنج کی علامات سب سے زیادہ پائی گئیں۔

    محققین کے مطابق 26 افراد میں سے 73 فی صد تکلیف شروع ہونے کے بعد ایک ہفتے سے کم وقت میں انتقال کر گئے۔

  • دودھ  اور ڈائیپرز کے عوض چار سال کے بچے بھی نوکری کرنے جائیں گے

    دودھ اور ڈائیپرز کے عوض چار سال کے بچے بھی نوکری کرنے جائیں گے

    ٹوکیو : جاپان میں چار سال تک کی عمر کے بچوں کو ملازمت کی پیشکش کی گئی ہے، جس میں انہیں تنخواہ کے بجائے دودھ اور ڈائپرز دیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق عمر رسیدہ افراد کی دیکھ بھال کے لیے قائم نرسنگ ہوم کو انتہائی اہم کام کے لیے چھوٹے بچوں کو بھرتی کرنے کی ضرورت پڑ گئی ہے جس کا انہیں معاوضہ بھی ادا کیا جائے گا۔

    خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کیٹاکیوشو نامی نرسنگ ہوم نے ملازمت کا اشتہار دیا کہ انہیں بچوں کو بھرتی کرنا ہے تاہم ان کی عمر چار سال سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔

    بچوں کے والدین یا سرپرست کو نرسنگ ہوم کے ساتھ ایک کنٹریکٹ پر دستخط کرنا ہوں گے جس کے تحت بچے اپنے موڈ کے مطابق جب چاہیں کام پر آ سکتے ہیں۔

    کنٹریکٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ بھوک، نیند یا کسی اور وجہ سے بچوں کو بریک لینے کی بھی اجازت ہو گی۔
    اب تک 30 سے زیادہ بچوں نے نرسنگ ہوم میں کام کرنے کی ہامی بھری ہے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان بچوں کے کام کی نوعیت کیا ہوگی؟

    نرسنگ ہوم کے مطابق ان بچوں کو ادارے میں رہنے والے ایک سو سے زائد عمر رسیدہ افراد کو خوش رکھنا ہوگا جن میں سے زیادہ تر کی عمر 80 سال سے زیادہ ہے۔

    نرسنگ ہوم کی سربراہ کیمی گونڈو کا کہنا ہے کہ ان بچوں کی ایک جھلک دیکھنے سے ہی ان افراد کے چہرے خوشی سے کھل جاتے ہیں۔

    نرسنگ ہوم کے دروازے پر ایک بڑا سا اشتہار لگا ہوا ہے جس پر بڑے بڑے الفاظ میں درج ہے ہم ہائیر کر رہے ہیں اور ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا ہے کہ نئے ورکرز کو ان کی اجرت کے عوض دودھ اور ڈائیپرز دیے جائیں گے۔

    کامیاب امیدواروں‘ کی ذمہ داریاں بیان کرتے ہوئے پوسٹر پر لکھا ہے کہ انہیں اپنے سرپرست کے ساتھ نرسنگ ہوم میں چکر لگانا ہوں گے۔

    نرسنگ ہوم کے مقیم ان نئی بھرتیوں پر بے حد خوش ہیں اور بچوں کے ساتھ باتیں کرتے اور انہیں گلے لگاتے نظر آتے ہیں۔

    ایک بوڑھے شخص نے نئی بھرتیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا یہ اتنے پیارے ہیں۔ ان سے مجھے اپنا وقت یاد آ گیا ہے جب میں نے اپنے بچوں کی پرورش کی تھی۔

  • ’’ناگاساکی ایٹمی حملے کی تباہ کاریوں کا آخری مقام ہونا چاہیے‘‘

    ’’ناگاساکی ایٹمی حملے کی تباہ کاریوں کا آخری مقام ہونا چاہیے‘‘

    آج سے 77 برس قبل ہونے والے ایٹمی حملے کے بعد سے اب تک جاپان کا شہر ناگاساکی تاحال اس کے اثرات کا شکار ہے اور اس کی قیمت آنے والی نسلیں ادا کررہی ہیں۔

    جاپان کے شہر ناگاساکی کے میئر نے کہا ہے کہ ان کا شہر ایٹمی حملے کی تباہ کاریوں کا نشانہ بننے والا آخری مقام ہونا چاہیے۔ انہوں نے ایک کانفرنس میں خطاب کے دوران ایٹمی ہتھیاروں کے مکمل خاتمے کا اپنا مطالبہ دہرایا۔

    تااُوے تومی ہیسا، نیویارک میں اقوام متحدہ صدر دفتر میں ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے سمجھوتے کے فریقین کی جائزہ کانفرنس میں جمعہ کے روز خطاب کر رہے تھے۔

    تااُوے نے کہا کہ ہیروشیما اور ناگاساکی کے ہیباکُشا یعنی ایٹم بم حملوں میں زندہ بچ جانے والے افراد، دنیا کو جوہری تنازعے کی ہولناکیاں یاد دلانے کی کوشش کے طور پر اپنے تجربات کے بارے میں مسلسل آگاہ کرتے رہتے ہیں۔

    انہوں نے نشاندہی کی کہ بنی نوعِ انسان کو جوہری تنازعے کے خطرات سے محفوظ رکھنے کا واحد راستہ ان ہتھیاروں کا مکمل خاتمہ ہے۔ انہوں نے جوہری طاقتوں اور دیگر اقوام سے اس ہدف کے حصول کی خاطر کام کرنے کا مطالبہ کیا۔

    میئر نے اس امید کا اظہار کیا کہ مذکورہ جائزہ کانفرنس میں جوہری ہتھیاروں کے خاتمے اور عدم پھیلاؤ کے لیے ٹھوس اقدامات کا اعلان کیا جائے گا۔

  • سابق جاپانی وزیر اعظم شنزو ایبے قاتلانہ حملے میں ہلاک

    سابق جاپانی وزیر اعظم شنزو ایبے قاتلانہ حملے میں ہلاک

    ٹوکیو: جاپان کے سابق وزیر اعظم شنزو ایبے قاتلانہ حملے میں ہلاک ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعہ کو صبح جاپان کے نارا شہر میں ریلی سے خطاب کے دوران شنزو ایبے پر نامعلوم شخص نے فائرنگ کی تھی، جس سے وہ شدید زخمی ہو گئے، تاہم اسپتال میں دوران علاج وہ جاں بر نہ ہو سکے۔

    جاپانی میڈیا کے مطابق سابق وزیر اعظم کو قریب سے 2 گولیاں ماری گئیں، ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ سینے میں لگنے والی گولی شنزو ایبے کی موت کی وجہ بنی۔ رپورٹس کے مطابق شنزو ایبے کو گھر میں تیار کردہ بندوق سے مارا گیا ہے۔

    واقعے کی تصاویر بھی منظر عام پر آ چکی ہیں، جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شنزو ایبے کے سینے سے خون بہہ رہا ہے، ایک تصویر میں مبینہ قاتل کو بھی پکڑتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    عالمی سربراہان کی جانب سے سابق جاپانی وزیر اعظم کے قتل کی شدید مذمت کی گئی ہے، 67 سالہ شنزو ایبے نے صحت کی خرابی کی وجہ سے 2 سال قبل وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دیا تھا۔

    شنزو ایبے سب سے زیادہ عرصے تک جاپان کے وزیر اعظم رہے، جاپانی وزیر اعظم فومیو کشیدا نے رد عمل میں کہا کہ سابق وزیر اعظم پر حملہ وحشیانہ اور بد نیتی پر مبنی ہے، ایسے واقعات کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

    جاپان کے سابق وزیر اعظم کو گولی مار دی گئی

    شنزو ایبے کے قتل پر امریکا، چین، بھارت، مالدیپ، اور آسٹریلیا کی جانب سے بھی مذمت کی گئی ہے۔

  • روسی وزیر خارجہ نے اچانک جاپان کا دورہ منسوخ کردیا، وجہ کی بنی؟

    روسی وزیر خارجہ نے اچانک جاپان کا دورہ منسوخ کردیا، وجہ کی بنی؟

    ماسکو: مخالفانہ بیانات کے باعث روس اور جاپان کے تعلقات بھی سردمہری کا شکار ہونے لگے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک اعلیٰ روسی سفارت کار نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ روس فی الحال وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے دورہ جاپان کے لئے کسی انتظامات پر غور نہیں کررہا ہے۔

    روسی وزیر خارجہ کے تیسرے ایشیائی محکمے کے ڈائریکٹر نکولے نوزردیف نے کہا کہ یوکرین میں روس کے خصوصی فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد سے ٹوکیو مغرب کی قیادت میں "روسوفوبک مہم” میں سرگرم عمل ہے اور کھلے عام اعلان کرچکا ہے جس کا مقصد روس کو سب سے زیادہ نقصان پہنچانا ہے۔

    غیر ملکی ویب سائٹ پر شائع ایک انٹرویو میں روسی سفارت کار کا کہنا تھا کہ جاپانی وزیراعظم کی انتظامیہ نے روس مخالف تباہ کن اقدامات کئے جو دو طرفہ تعلقات کے لئے بے پناہ نقصان دہ ہیں جس کے باعث دونوں ممالک کے درمیان کئی سالوں پر محیط باہمی تعاون کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: بجلی کے بعد اب ۔۔۔۔۔ کی بھی بندش، کیا روس فن لینڈ کے گرد گھیرا تنگ کررہا ہے؟

    انٹرویو میں ان سے سوال کیا گیا کہ روسی وزیر خارجہ کے دورہ جاپان سے متعلق کوئی اقدامات کئے جارہے ہیں؟ جس پر انہوں نے کہا کہ سیاسی حالات میں کوئی بھی حرف آخر نہیں سمجھی جاتی، تاہم ہم ابھی جاپان کے ساتھ کسی رابطوں سے متعلق انتظامات پر کوئی غور نہیں کررہے ہیں۔

  • جاپان کا قومی قرضہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

    جاپان کا قومی قرضہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

    ٹوکیو: جاپان کا قومی قرضہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، مارچ کے اختتام پر جاپان پر واجب الادا قرض 95 کھرب ڈالر پر جا پہنچا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق جاپان کا قومی قرضہ مسلسل چھٹے سال تاریخ کی نئی بلندی پر پہنچ گیا ہے۔

    جاپانی وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ مارچ کے اختتام پر بقیہ قرضہ لگ بھگ 12 ہزار 413 کھرب ین، یا تقریباً 95 کھرب ڈالر تھا۔

    اس کی ایک وجہ طبی اور نرسنگ دیکھ بھال جیسے سماجی تحفظ کے اخراجات کے ساتھ ساتھ پنشن کی تیزی کے ساتھ بڑھتی ہوئی ادائیگیوں کو قرار دیا گیا ہے۔

    ایک اور عنصر عالمی وبا ہے جس کی وجہ سے حکومت کو ٹیکس آمدنیوں سے ہونے والی کمی کو پورا کرنے کے لیے فوری طور پر تمسکات کا اجرا کرنا پڑا۔

    رواں مالی سال کے لیے حکومت کا بجٹ 369 کھرب ین مالیت یا تقریباً 283 ارب ڈالر کے نئے تمسکات جاری کرنے پر زور دیتا ہے کیونکہ عالمی وبا جاری ہے۔

    حکومت کو یوکرین کی صورتحال کے باعث بڑھتی ہوئی قیمتوں پر بھی قابو پانے کی ضرورت ہے جس کے باعث مالیات پر مزید سخت بوجھ پڑا ہے۔

  • روسی گیس پرپابندی، جاپان نے یورپی یونین کو خبردار کردیا

    روسی گیس پرپابندی، جاپان نے یورپی یونین کو خبردار کردیا

    ٹوکیو: جاپان نے روس کے ساتھ تیل وگیس کے منصوبے جاری رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق صحافیوں سے گفتگو میں جاپانی وزیر برائے اقتصادیات، تجارت اور صنعت کویچی ہاگیوڈا نے کہا کہ جاپان نے ابھی تک روس کے ساتھ اپنے تیل اور گیس کے منصوبوں سخالین ون او ٹو سے نکلنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے، ہمیں اپنے قومی مفادات اور توانائی کی حفاظت کے لیے روسی گیس کی فراہمی کی ضرورت ہے۔

    جاپانی وزیر کا کہنا تھا کہ مختصر مدت میں روسی ایل این جی کی درآمدات کو روکنا یورپی یونین کے ممالک کے لیے ایک پیچیدہ اور مشکل کام ہوگا، میں یقین سے نہیں کہہ سکتا، لیکن مجھے لگتا ہے کہ یورپی یونین کو (تیل کے برعکس) گیس کی درآمدات کو روکنا مشکل ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں: امریکا اور یورپ نے روس کا گھیرا تنگ کر دیا

    جاپانی وزیر نے یہ بھی کہا کہ اگر جاپان سمیت تمام جی سیون ممالک نے پہلے سے متبادل راستے تلاش کیے بغیر روسی ایل این جی خریدنا بند کر دیا تو عالمی معیشت اور اس کے توانائی کے شعبے کو بھی افراتفری کا سامنا کرنا پڑے گا، ایک حل یہ ہے کہ تیل کا مسئلہ مشرق وسطیٰ سے برآمدات بڑھا کر حل کیا جا سکتا ہے، لیکن ایل این جی کے ساتھ اس طرح کا منصوبہ کام نہیں کرے گا۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ جاپان اپنی درآمد شدہ ایل این جی کا تقریباً 8 فیصد روس ے خریدتا ہے۔

  • جاپانی کرنسی تشویش ناک حد تک گر گئی

    جاپانی کرنسی تشویش ناک حد تک گر گئی

    ٹوکیو: جاپانی کرنسی تشویش ناک حد تک گر گئی، کرنسی کی قدر 20 سال کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپانی ین کی قدر ڈالر کے خلاف 128 ین سے نیچے تک گر کر تقریباً 20 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔

    ٹوکیو میں منگل کے روز ین، ڈالر کے مقابلے میں گر کر 128 ین سے نیچے چلا گیا، یہ سطح مئی 2002 کے بعد نہیں دیکھی گئی تھی۔

    جاپان کے وزیر خزانہ شونیچی سوزوکی نے منگل کے روز کہا کہ معیشت کو ین کی کمزوری سے پہنچنے والا نقصان بہت زیادہ ہے، اور معیشت کے فوائد بھی اس سے کم ہیں، یہ صورت حال ہمیں ڈالر کے مقابلے میں ین کی حالیہ گراوٹ کے سلسلے میں خبردار کر رہی ہے۔

    ین کی گراوٹ نے عالمی اجناس اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کے درمیان جاپان میں درآمدی افراط زر کے دباؤ کو مزید شدید کر دیا ہے۔

    سرمایہ کاروں نے اس توقع پر ڈالر خریدے اور ین فروخت کیے کہ فیڈرل ریزرو زری پالیسی کو مزید سخت کرے گا۔ بہت سے سرمایہ کار شرط لگا رہے ہیں کہ ین کی قیمت مزید گرنے والی ہے۔

    منڈی ذرائع نے اس خیال کی نشان دہی کی ہے کہ ڈالر کی خریداری میں اب مزید تیزی آئے گی کیوں کہ خام تیل کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافے کا رجحان ہے، اُن کا کہنا ہے کہ یہ ین کی قدرمیں کمی کا ایک اور عنصر ہے۔

  • ہاروکی موراکامی کی کہانی پر مبنی جاپانی فلم نے آسکر ایوارڈ جیت لیا

    ہاروکی موراکامی کی کہانی پر مبنی جاپانی فلم نے آسکر ایوارڈ جیت لیا

    آسکرز 2022 میلے میں بہترین انٹرنیشنل فیچر فلم ایوارڈ اس بار جاپانی فلم نے حاصل کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں سال کےاکیڈمی ایوارڈز کا اتوار کو ہالی ووڈ میں منعقدہ تقریب میں اعلان کیا گیا، جس میں جاپانی فلم ’ڈرائیو مائی کار‘ نے بہترین بین الاقوامی فیچر فلم اکیڈمی ایوارڈ جیت لیا ہے۔

    اس فلم کی کہانی دراصل جاپان کے مقبول ترین ناول نگار ہاروکی موراکامی کے 2014 میں چھپنے والے افسانوں کی کتاب ’مین ودآؤٹ وومن‘ کی ایک کہانی ’ڈرائیو مائی کار‘ پر مبنی ہے۔ یہ کہانی ایک اداکار کافوکو کی ہے جو نظر خراب ہونے اور ڈرائیونگ لائسنس منسوخ ہونے کی وجہ سے ایک 24 سالہ لڑکی مساکی واتاری کو ڈرائیور رکھ لیتا ہے۔

    آسکر ایوارڈز حاصل کرنے والوں کے بارے میں دل چسپ معلومات

    آسکر وصول کرنے کے بعد فلم کے ہدایت کار ہاماگُوچی رِیُوسُکے نے کہا ’اوہ تو آپ آسکر ہیں۔‘ انھوں نے اس فلم میں شامل اداکاروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے یہ بھی کہا ’ہم نے یہ جیت لیا ہے!‘

    2009 کے بعد ڈرائیو مائی کار پہلی جاپانی فلم ہے جس نے آسکر ایوارڈ جیتا ہے، اس فلم نے گزشتہ سال کینز فلم فیسٹیول میں بہترین اسکرین پلے ایوارڈ بھی حاصل کیا تھا۔

    رواں سال یہ غیر انگریزی زبان کے درجے میں گولڈن گلوب برائے بیسٹ پکچر بھی جیت چکی ہے۔

  • جاپان کا یوکرینی پناہ گزینوں کو ویزا دینے کا اعلان

    جاپان کا یوکرینی پناہ گزینوں کو ویزا دینے کا اعلان

    ٹوکیو: جاپان نے یوکرین کے پناہ گزینوں کے ایک سال کا ویزا دینے کا اعلان کیا ہے جس میں وہ کام بھی کرسکیں گے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جاپانی حکومت جاپان آنے والے یوکرینی پناہ گزینوں کو ایک سال کا ویزا حاصل کرنے کا اختیار دینے کی پیشکش کا ارادہ رکھتی ہے، جس میں وہ کام کرنے کے اہل ہوں گے۔

    سرکاری حکام نے کہا ہے کہ وہ روسی حملے سے بچ کر فرار ہونے والے یوکرینی باشندوں کو فعال طور پر قبول کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اتوار کے روز تک جاپان پہنچنے والے 47 یوکرینی باشندوں کو پہلے ہی 90 دن کی مختصر مدت کے ویزے دیے جا چکے ہیں۔

    وزیر انصاف فوروکاوا یوشی ہیسا نے منگل کے روز کہا کہ یوکرینی شہری اگر چاہیں تو نامزد سرگرمیوں کے ویزے کی حیثیت اختیار کر سکتے ہیں، جس سے انہیں جاپان میں ایک سال تک رہنے اور کام کرنے کی اجازت مل سکتی ہے۔

    وزیر کا کہنا تھا کہ ان کی وزارت یوکرین سے آنے والوں کے لیے ضروری اعانت فراہم کرنے کے مقصد سے انتظامی نائب وزیر کی سربراہی میں ایک ٹاسک فورس بھی تشکیل دے گی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو مجموعی طور پر وسیع پیمانے کی حامل مدد کی پیشکش کرنی چاہیئے جو ہر فرد کی مخصوص ضروریات کو پورا کرے۔