Tag: Japanese companies

  • جاپانی کمپنیاں برقی گاڑیوں کی تیاری کیلئے کوشاں

    جاپانی کمپنیاں برقی گاڑیوں کی تیاری کیلئے کوشاں

    مضبوط اور پائیدار گاڑیوں میں جاپانی گاڑیاں اپنی مثال آپ سمجھی جاتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ کار سازی کی عالمی صنعت پر جاپانی کمپنیوں کا نصف صدی تک راج رہا۔

    تاہم دور جدید میں الیکٹرک کاریں تیار کرنے کیلئے جاپانی کار ساز کمپنیوں کو کچھ مشکلات درپیش ہیں، اس لیے وہ اب امریکی اور چینی مدمقابل کمپنیوں کے ہم پلہ آنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

    سال 2022کے دوران 62 مارکیٹوں میں برقی گاڑیوں کی فروخت کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ12 لاکھ سے زائد گاڑیاں فروخت کرتے ہوئے امریکی کمپنی ٹیسلا پہلے نمبر پر جبکہ آٹھ لاکھ ساٹھ ہزار گاڑیاں فروخت کرتے ہوئے چین کی بی وائی ڈی دوسرے نمبر پر رہی۔

    جاپان کی صرف دو گاڑی ساز کمپنیوں یعنی نسان موٹر اور مِتسوبیشی موٹرز نے چوٹی کی دس کمپنیوں کی فہرست میں جگہ بنائی لیکن پھر بھی انہوں نے فرانس کی کمپنی رینالٹ کے ساتھ تین رکنی اتحاد قائم کرتے ہوئے محض ساتویں پوزیشن حاصل کی۔

    nissan

    یہ مایوس کن کارکردگی جاپان کی چوٹی کی گاڑی ساز کمپنیوں کے لیے پریشانی کا باعث بنی ہوئی ہے۔ بالخصوص اس لیے بھی کہ وہ ایک دہائی پہلے تک بیٹری سے چلنے والی گاڑیاں بنانے والوں میں سب سے آگے تھیں۔

    سال 2010میں نسان نے مارکیٹ میں وسیع پیمانے پر برقی گاڑیاں فروخت کے لیے پیش کرنے والی پہلی کمپنی ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا، جس سے عالمی سطح پر جاپانی کمپنیوں کے تسلط کا ایک اور دور یقینی نظر آنے لگا تھا لیکن آنے والے سالوں میں صورتحال نے الگ رخ اختیار کرلیا۔

    اس حوالے سے ایتوچُو تحقیقی انسٹی ٹیوٹ کے سینئر فیلو فُوکاؤ سان شِیرو اِس کی وجہ "اختراع کار کا مخمصے میں ہونا” قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ماحول دوست گاڑیوں کے معاملے میں جاپانی کمپنیوں نے روایتی انجنوں سے چلنے والی ہائبرڈ گاڑیاں بنائیں، جاپانی اور دیگر روایتی گاڑی سازوں کو اِنجن بنانے میں دوسروں پر فوقیت حاصل رہی ہے لیکن بیٹری سے چلنے والی گاڑیوں میں انجن استعمال ہی نہیں ہوتا۔

    فُوکاؤ کا کہنا ہے کہ ایک اور مسئلہ سپلائی کا ہے، برقی گاڑیوں کی بیٹریاں نایاب معدنیات سے بنتی ہیں، مارکیٹ میں قدم جمانے میں دوسروں سے پیچھے جاپانی کمپنیوں کو درکار وسائل حاصل کرنے میں اب دشواری محسوس ہو رہی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ہونڈا کے انجینئروں نے بدلی جا سکنے والی بیٹریوں کا ایک ایسا نظام تیار کر لیا ہے جس کے ذریعے صارفین چارج ختم ہونے والی بیٹریوں کو مکمل چارج شدہ بیٹریوں کے ساتھ با آسانی اور فوری طور پر تبدیل کرسکتے ہیں۔

    اس منصوبے کے نگران ایواتا کازُویُوکی کا کہنا ہے کہ یہ بیٹریاں عام سائز کی گاڑی چلانے کے لیے مناسب توانائی تو فراہم نہیں کرسکتیں، لیکن موٹر بائیک یا مائیکرو ڈیلیوری وین جیسی چھوٹی گاڑیوں کے لیے کارآمد ہیں۔

    electric

    کئی دیگر صنعت کاروں نے بھی اس ٹیکنالوجی میں موجود امکانات کو بھانپ لیا ہے۔ بھاری آلات بنانے والی کمپنی کوماتسُو نے ہونڈا کے ساتھ مل کر وزن اٹھانے والی مشین شاول لوڈر کی ایک سیریز میں یہ ٹیکنالوجی متعارف کرائی ہے۔ بھارت میں تین پہیوں کی سواری رکشہ بنانے والوں نے بھی اس ٹیکنالوجی کو اپنا لیا ہے۔

    ایواتا کہتے ہیں کہ اگر آپ ایسی برقی گاڑیاں بنانے کا ارادہ کریں گے جن کی ڈرائیونگ رینج روایتی انجن سے چلنے والی گاڑیوں جیسی ہو تو آپ کو بڑی، بھاری اور زیادہ مہنگی بیٹریاں درکار ہوں گی۔

    جاپان میں صدیوں سے یہ تصور رائج ہے کہ اِختصار میں حُسن ہے، یہ ایک طرزِ فکر ہے جس کی ضرورت بالآخر ملکی کمپنیوں کو گاڑی سازی کے شعبے میں دوبارہ آگے نکلنے کے لیے پڑسکتی ہے۔

  • انٹر کمپنی ادائیگیوں کے لیے ڈیجیٹل اثاثہ پلیٹ فارم کی تشکیل

    انٹر کمپنی ادائیگیوں کے لیے ڈیجیٹل اثاثہ پلیٹ فارم کی تشکیل

    ٹوکیو : جاپان کی 8 بڑی کمپنیوں نے ایک اہم پیش رفت میں مشترکہ طور پر انٹر کمپنی ادائیگیوں کے لیے ڈیجیٹل اثاثہ پلیٹ فارم تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔

    اس اقدام کا بنیادی مقصد ڈیجیٹل کرنسی کی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے زیادہ مؤثر اور کفایت شعاری سے تجارتی ادائیگیوں میں سہولت فراہم کرنا ہے، جو کم سے کم لاگت پر فوری طور پر لین دین کو قابل بناتا ہے۔

    اس حوالے سے جاپان کی آٹھ بڑی کمپنیوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ مشترکہ ڈیجیٹل اثاثوں کا بنیادی ڈھانچہ تشکیل دینے کے لیے ایک کمپنی ’پروگمیٹ‘ قائم کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ خود اپنی کرپٹو کرنسی کا بھی اجراء کریں گے۔

    ان کمپنیوں نے پیر کے روز اعلان کیا کہ وہ مل کر اکتوبر میں ’پروگمیٹ‘کا آغاز کریں گے۔ ان آٹھ کمپنیوں میں مِٹسوبیشی، یو ایف جے ٹرسٹ اینڈ بینکنگ، سُمیتومو مِتسُوئی ٹرسٹ بینک اور این ٹی ٹی ڈیٹا شامل ہیں۔

    پروگمیٹ کے بانی سائتو تیتسُویا نے کہا کہ بنیادی ڈھانچوں کے ملتے جلتے نظاموں سے کارکردگی متاثر ہوتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ پروگمیٹ کو ایک ہی مضبوط نیٹ ورک کی تشکیل کے لیے بنایا گیا ہے۔

    کمپنیوں کے عہدیداروں نے بتایا کہ نئی کمپنی کرپٹو اثاثوں کی بنیاد پر اپنی کرنسی یا اسٹیبل کوائن کے اجراء کے طریقوں کا مطالعہ کرے گی، ان کا کہنا تھا کہ اس کو ین، ڈالر اور دیگر کرنسیوں سے جوڑا جائے گا اور بلاک چین ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی، انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ موسم گرما تک وہ اپنے اسٹیبل کوائن کے اجراء کی شروعات کر لیں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے دیگر فوائد کے علاوہ سرحد کے پار تجارت کے لیے ادائیگیوں میں تیزی لانے اور کاروباری لین دین پر اٹھنے والی فیسوں کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

  • کورونا وائرس نے سینکڑوں کمپنیاں دیوالیہ کردیں، عوام بے روزگار

    کورونا وائرس نے سینکڑوں کمپنیاں دیوالیہ کردیں، عوام بے روزگار

    ٹوکیو : کورونا وائرس نے جاپان میں عوام کی صحت کے ساتھ معیشت کو بھی تباہ کردیا، ملک کی گیارہ سو سے زائد کمپنیاں دیوالیہ ہوکر بند ہوگئیں۔

    اس حوالے سے مالیاتی حیثیت کا جائزہ لینے والی ایک کمپنی کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال فروری سے اب تک جاپان میں گیارہ سو کمپنیاں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے سبب دیوالیہ ہو گئی ہیں۔

    تیئکوکُو ڈیٹا بینک کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے سبب بدھ کی صبح تک گیارہ سو کمپنیاں یا تو دیوالیہ پن کی قانونی کارروائی مکمل کر چکی تھیں یا اس کی تیاری کر رہی تھیں۔

    اس فہرست میں شراب خانے اور ریستوران 172 کی تعداد کے ساتھ پہلے، تعمیراتی کمپنیاں92 کے ساتھ دوسرے اور ہوٹل اور سرائے 79 کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔

    تیئکوکُو ڈیٹا بینک کے مطابق ٹوکیو سے 264، اوساکا پریفیکچر سے 108، اور کاناگاوا پریفیکچر سے 64 کمپنیاں دیوالیہ ہوئی ہیں، کمپنیوں کے دیوالیہ ہونے کے سبب بے روزگاری  کی شرح میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

    تحقیقی ادارے نے نشاندہی کی ہے کہ وہ شہری علاقے جو مرکزی حکومت کے ہنگامی حالت کے نفاذ کے تحت ہیں، وہاں شراب خانوں اور ریستورانوں کے دیوالیہ پن میں قابلِ ذکر اضافہ ہوا ہے۔

    بینک کا کہنا ہے کہ اگر ٹوکیو اور اس کے تین ہمسایہ پریفیکچروں میں ہنگامی حالت میں توسیع کی گئی تو ذاتی صَرف میں طویل مدتی کمی سے بچنا ناممکن ہو جائے گا، جس کے نتیجے میں مزید کمپنیاں دیوالیہ ہوسکتی ہیں۔