Tag: Japanese PM

  • جاپان : وزیراعظم نے پارلیمنٹ تحلیل کردی، غیرملکی میڈیا

    جاپان : وزیراعظم نے پارلیمنٹ تحلیل کردی، غیرملکی میڈیا

    ٹوکیو : جاپان کے وزیر اعظم نے ملک میں اسمبلی تحلیل کر کے قبل از وقت عام انتخابات کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جاپانی وزیراعظم نے پارلیمنٹ تحلیل کردی ہے ملک میں پارلیمانی انتخابات اکتوبر میں منعقد ہوں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جاپان کے وزیراعظم نے قبل ازوقت انتخابات کا اعلان کرتے ہوئے عام انتخابات31 اکتوبر کو کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

    واضح رہے کہ جاپان میں منتخب ہونے والے وزیراعظم فُومیو کیشیدا نے 4 اکتوبر کو اپنی پہلی تقریر میں ہی 31 اکتوبر کو الیکشن کرانے کا اعلان کرکے سب کو حیران کردیا تھا۔

    نئے الیکشن 31 اکتوبر کو ہوں گے، فوٹو: ٹوئٹر

    عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جاپان کے سابق وزیر خارجہ فُومیو کِیشِیدا کو ملک کا نیا وزیر اعظم منتخب کیا گیا تھا۔ فُومیو کِیشِیدا کو حال ہی میں حکمراں جماعت لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کا سربراہ بھی چنا گیا تھا۔

    اپنی تقریر میں وزیراعظم فومیو کیشیدا نے مزید کہا تھا کہ ابھی کورونا وبا میں کمی کا سلسلہ جاری ہے اس لیے یہ موقع انتخابات کے لیے درست ہے۔

    جاپان کی موجودہ پارلیمنٹ کی معیاد21 اکتوبر تک مکمل ہو رہی ہے تاہم کورونا وبا اور دیگر مسائل کے باعث نئے الیکشن کی تاریخ کے اعلان میں مسلسل تاخیر کا سامنا رہا تھا۔

    یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم یوشی ہیڈے سُوگا نے اقتدار سنبھالنے کے دو سال بعد گزشتہ ماہ ہی استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد پارٹی اور حکومتی سربراہ کے طور پر 64 سالہ فُومیو کِیشِیدا کا انتخاب کیا گیا۔

     

  • کورونا وائرس : جاپانی وزیر اعظم نے خود حکومتی ہدایات کی دھجیاں اڑا دیں

    کورونا وائرس : جاپانی وزیر اعظم نے خود حکومتی ہدایات کی دھجیاں اڑا دیں

    ٹوکیو : کورونا وائرس کی دنیا بھر میں تباہ کاریوں کے باوجود جاپانی وزیراعظم نے ایس او پیز پر عمل نہ کرتے ہوئے پر پانچ سے زائد افراد کے ساتھ ہوٹل پر کھانا کھایا جس کے بعد وہ تنقید کی زد میں آگئے۔

    جاپانی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران اجتماعات سے اجتناب کرنے کی ہدایت کے باوجود پانچ سے زائد افراد کے ساتھ باہر کھانا کھانے پر جاپانی وزیراعظم سوگا یوشی ہیدے کو اپوزیشن اراکین نے آڑے ہاتھوں لیا۔

    حزب اختلاف کے اراکین نے ٹوکیو کے ایک اسٹیک ریستوران میں حکمران لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے عہدیداروں نیکائی توشیہیرو اور ہایاشی موتو سمیت دیگر معروف شخصیات کے ساتھ کھانا کھانے پر وزیراعظم سوگا یوشی ہیدے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

    گزشتہ روز نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے چیف کابینہ سکریٹری کاتو کاتسونوبو نے وزیراعظم سوگا یوشی کا بظاہر دفاع کیا، اُنہوں نے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی رائے جاننے کے لئے ان سے ملاقات کی اہمیت پر زور دیا۔

    کاتو کاتسونوبو نے کہا کہ ایسا کرنے کا مقصد اور انفیکشن سے بچنے کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس طرح کے اجتماعات میں شرکت کے فیصلے پر معاملے کے لحاظ سے غور کیا جانا چاہئے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کورونا وائرس سے متعلق سرکاری پینل نے خصوصی طور پر پانچ یا زائد افراد کے ہر قسم کےاجتماع سے گریز کرنے کی تاکید نہیں کی ہے۔

    گزشتہ رات صحافیوں نے وزیراعظم سوگا یوشی ہیدے سے دریافت کیا کہ کیا یہ اجتماع مناسب تھا؟ انہوں نے کہا کہ اگرچہ وہ اور دیگر شرکاء نے مناسب سماجی فاصلہ برقرار رکھا، تاہم انہوں نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا ہے کہ کہیں عوام ان کی وہاں موجودگی سے غلط فہمی کا شکار نہ ہوں۔

  • کیا امریکا ایران تنازع کے باوجود جاپانی وزیر اعظم ایران کا دورہ کریں گے؟

    کیا امریکا ایران تنازع کے باوجود جاپانی وزیر اعظم ایران کا دورہ کریں گے؟

    ٹوکیو: جاپانی وزیراعظم شینزو آبے جلد ایران کا دورہ کریں گے، البتہ اس ضمن میں حتمی تاریخوں‌ کا اعلان نہیں کیا گیا.

    تفصیلات کے مطابق امریکا ایران تنازع کے باوجود جاپانی وزیر اعظم نے ایران کا دورہ موخر نہیں کیا، مگر اب یہ دورہ وسط جون ہی میں ممکن ہو سکتا ہے.

    جاپانی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس بابت ابھی کوئی حتمی اعلان نہیں کیا گیا، البتہ اسے ملتوی کرنے کی خبریں اب دم توڑ رہی ہیں.

    ذرایع ابلاغ کے مطابق اُن کا دورہ ایران اور امریکا کے درمیان تناؤ اور کشیدگی پر عالمی تشویش کے تناظر میں ہے۔ اسی باعث تجزیہ نگار اسے خصوصی اہمیت دے رہے ہیں.

    خیال کیا جارہا ہے کہ شینزو آبے اپنے ممکنہ ایرانی دورے سے متعلق 26 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ساتھ ہونے والی ملاقات میں تبادلہ خیال کریں‌گے.

    مزید پڑھیں: وزیر اعظم عمران خان سے ایرانی وزیر خارجہ کی ملاقات

    کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس دورے کا اصل انحصار ٹرمپ اور آبے کی ملاقات پر ہے۔

    خیال رہے کہ سن 1978 کے بعد کسی جاپانی وزیراعظم نے ایران کا دورہ نہیں کیا ہے، اسی باعث اب سب کی نظریں ٹوکیو پر ٹکی ہیں.