Tag: jaswant singh

  • ’ملکہ کو مارنے آیا ہوں‘ برطانوی محل میں داخل ہونے والے سکھ نوجوان کو سزا سنانے کی تاریخ مقرر

    ’ملکہ کو مارنے آیا ہوں‘ برطانوی محل میں داخل ہونے والے سکھ نوجوان کو سزا سنانے کی تاریخ مقرر

    لندن: برطانوی محل میں ملکہ کو قتل کے ارادے کے ساتھ تیر کمان کے ساتھ داخل ہونے والے سکھ نوجوان جسونت سنگھ نے غداری کا الزام قبول کر لیا، انھیں 31 مارچ کو سزا سنائی جائے گی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق 2021 میں کرسمس کے دن ونڈسر کاسل میں گھسنے والے مسلح نوجوان جسونت سنگھ چَیل نے اعتراف جرم کر لیا ہے، ان پر غداری کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، جسے انھوں نے قبول کر لیا ہے۔

    21 سالہ جسونت سنگھ نے اولڈ بیلی کی عدالت میں ہتھیار رکھنے اور دھمکیاں دینے کا بھی اعتراف کیا، ہیمپشائر سے تعلق رکھنے والے جسونت سنگھ نے 2021 میں کرسمس کے دن ونڈسر کاسل میں ایک کراسبو (تیر کمان) کے ساتھ گھسنے کی کوشش کی تھی، جسونت نے پولیس افسر سے کہا تھا کہ یہاں ملکہ کو مارنے آیا ہوں۔

    جب جسونت ونڈسرکاسل میں داخل ہوا تھا تو ان دنوں مرحوم بادشاہ کرونا وائرس کی وجہ سے ونڈسر میں مقیم تھے۔ جسونت سنگھ 1981 کے بعد غداری کے جرم میں ملوث ہونے والا پہلا شخص ہے۔

    25 دسمبر 2021

    جسونت سنگھ ایک سپر مارکیٹ میں کام کرتا تھا لیکن بے روزگار ہو گیا تھا، وہ نائلون کی رسی لے کر ایک سیڑھی کے ذریعے محل کے میدان میں داخل ہوا تھا، اور تقریباً 2 گھنٹے وہاں رہا تھا۔

    جسونت کو کرسمس کے دن ایک شاہی محافظ نے محل کے میدان کے ایک نجی حصے میں دیکھا، اس نے ہڈ اور ماسک پہنا ہوا تھا، محافظ کے مطابق وہ کسی ایکشن فلم کے کردار کی طرح دکھائی دے رہا تھا۔

    افسر نے اپنا ٹیزر نکالا، اور اس سے پوچھا: ’’صبح بہ خیر، کیا میں مدد کر سکتا ہوں، دوست؟‘‘ تاہم جواب میں جسونت نے کہا ’’میں یہاں ملکہ کو مارنے آیا ہوں۔‘‘

    پروٹیکشن آفیسر نے فوری طور پر جسونت سنگھ کو کراسبو گرانے، گھٹنوں کے بل بیٹھنے اور سر پر ہاتھ رکھنے کو کہا، اس نے تعمیل کی اور پھر کہا ’’میں یہاں ملکہ کو مارنے آیا ہوں۔‘‘

    گرفتاری کے وقت جسونت کے پاس موجود کراسبو میں تیر بھی موجود تھا۔ اس کے پاس ایک ہاتھ سے لکھا ہوا نوٹ بھی تھا، جس میں لکھا تھا ’’براہ کرم میرے کپڑے، جوتے اور دستانے، ماسک وغیرہ نہ ہٹائیں، پوسٹ مارٹم نہ کیا جائے، مجھے حنوط نہ کیا جائے، شکریہ اور میں معذرت خواہ ہوں۔‘‘

  • بی جے پی سے نکالے جانے والے بھارتی رہنما جسونت سنگھ انتقال کرگئے

    بی جے پی سے نکالے جانے والے بھارتی رہنما جسونت سنگھ انتقال کرگئے

    قائد اعظم محمد علی جناح کی تعريف کرنے پر بی جے پی سے نکال ديے جانے والے رہنما جسونت سنگھ انتقال کر گئے، انہیں بانی پاکستان پر کتاب لکھنے کی وجہ سے بھارت اور پاکستان دونوں ہی ملکوں ميں جانا جاتا ہے۔

    سابق بھارتی سياست دان جسونت سنگھ بياسی برس کی عمر ميں انتقال کر گئے ہيں، وہ دارالحکومت نئی دہلی کے ايک فوجی ہسپتال میں زیر علاج تھے۔

    اسدپتال انتظامیہ نے بھی ان کی موت کی تصديق کر دی ہے، جسونت سنگھ مختلف عارضوں کے باعث پچيس جون سے ہسپتال ميں زیر علاج تھے۔ اتوار ستائيس ستمبر کی صبح انہيں دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا۔

    نئی دہلی کے آرمی اسپتال کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ جسونت سنگھ 25 جون سے اسپتال میں زیرِ علاج تھے۔ جہاں اُنہیں عارضہ قلب اور سر میں لگنے والی چوٹ کے باعث داخل کیا گیا تھا۔

    وزير اعظم نريندر مودی نے مختلف ٹويٹس ميں جسونت سنگھ کے انتقال پر اظہار افسوس کيا اور انہيں خراج تحسين بھی پيش کيا۔ مودی کے مطابق سنگھ کو سياسی اور معاشرتی امور پر اپنے منفرد نقطہ نظر کی وجہ سے ياد رکھا جائے گا۔

    نریندر مودی نے ايک ٹويٹ ميں لکھا کہ جسونت سنگھ نے بڑی لگن کے ساتھ ہماری قوم کے ليے خدمات سر انجام ديں، پہلے ايک فوجی کے طور پر اور پھر سياست ميں۔

    واضح رہے کہ بھارتی سیستدان جسونت سنگھ کو سال 2009 ميں بھارتيہ جنتا پارٹی سے نکال ديا گيا تھا اس کی وجہ روايتی حريف ملک پاکستان کے بانی محمد علی جناح کی تعريف بنی تھی۔

    جسونت سنگھ نے "جناح، انڈيا، پارٹيشن اور انڈيپينڈنس” نامی اپنی کتاب ميں محمد علی جناح کی تعريف کی تھی، جو ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے قدامت پسند حلقوں کو پسند نہیں آئی۔

    بعد ازاں کچھ وقفے کے بعد سنگھ کو پارٹی ميں واپس لے ليا گيا تھا مگر پھر انہوں نے 2014ء ميں بی جے پی سے خود ہی عليحدگی اختيار کر لی تھی، اس کے بعد وہ انتخابات ميں ايک آزاد اميدوار کے طور پر کھڑے ہوئے اور کامياب بھی رہے۔