Tag: Javed Iqbal

  • کوئی دھمکی ، کوئی بلیک میلنگ راستے میں رکاوٹ نہیں بن سکتی، چیئرمین نیب

    کوئی دھمکی ، کوئی بلیک میلنگ راستے میں رکاوٹ نہیں بن سکتی، چیئرمین نیب

    اسلام آباد : چیئرمین نیب جاویداقبال کا کہنا ہے کہ کوئی دھمکی ، کوئی بلیک میلنگ راستے میں رکاوٹ نہیں بن سکتی ، ہمارا کام عام آدمی کا تحفظ کرنا ہے ، ثابت ہوجائے ایک تاجربھی نیب کی وجہ سے ملک چھوڑ گیا تو میں گھر چلا جاؤں گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں چیئرمین نیب جاویداقبال نے چیمبر آف کامرس کے تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تاجروں اور سرمایہ کاروں کی وجہ سے لوگوں کو روزگار ملتا ہے، معیشت مضبوط ہوگی تو ملک مضبوط ہوگا۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ ہمارے ایک ہاتھ میں کشکول اورہم اربوں ڈالر کے مقروض ہیں ، پوچھا500کی جگہ 5لاکھ روپے کہاں خرچ ہوئے تو کیا غلطی کی، حکومتیں آتی اور جاتی ہیں، نیب نے کسی کیس میں رکاوٹ ڈالی ہے تو فہرست میں مجھے دیں۔

    جاویداقبال نے کہا کہ حکومت اور ریاست میں فرق ہوتا ہے،چیئرمین نیب کا عہدہ عوام کی خدمت کیلئے ہے ، نیب کے پاس ایف بی آر سے متعلق کوئی کیس  اپنے پاس نہیں رکھا، کسی بزنس مین کا کیس نیب دائر اختیار میں نہیں تو مجھےدرخواست دیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ مربوط پالیسی چیمبر آف کامرس کو اعتماد میں لے کر بنائی جاتی ہے، پالیسی بنانے میں نیب کا کبھی حصہ تھا نہ آئندہ ہوگا، ملک میں بہتر  امن وامان کاکریڈٹ افواج پاکستان کو جاتا ہے۔

    چیئرمین نیب نے بتایا کہ کسی شعبے میں آج تک بے جا مداخلت نہیں کی گئی ، اصل بزنس مین اور ڈکیت میں واضح فرق ہوتا ہے ، اصل بزنس مین کی طرف نیب کبھی آنکھ اٹھاکربھی نہیں دیکھتا، اگر ڈکیت ہے تو نیب قانون کے مطابق کیس دیکھتاہے، ایک بار رقم لوٹ لی جائے ڈکیتی ہوجائے تو واپسی کا امکان کم ہوتا ہے۔

    جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ ایک صاحب سے دو سال کے عرصے میں ڈھائی ارب کی رقم ریکورکی ، ڈکیتی کی نذر 400سے زائدارب روپے ریکور کرنا آسان بات نہیں ، نیب کا حصار تو یہاں ختم ہوجائے گا مگر اللہ کو بھی جواب دہ ہیں۔

    اںھوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ سے فارغ ہوا تو کچھ پیسہ ملا جس سے پلاٹ خریدنے کاسوچا، ایک سوسائٹی کا اشتہار دیکھ کر ان کو45لاکھ روپے پلاٹ کیلئے  دیئے، مجھے پلاٹ ملا نہ 45لاکھ روپے واپس ملے ، سوسائٹی والے 45لاکھ کا چیک دینےآئےتو پوچھا میرا کیا الاٹمنٹ نمبر تھا ، سوسائٹی والوں نے بتایا  میرا1700نمبر تھا تو پوچھا باقی 1699کاکیاہوا تو انھوں نے کہا پہلے 1699والوں کو پیسے واپس دیں پھر مجھے دیں۔

    چیئرمین نیب نے کہا انسانی کاوش ہوسکتی تھی وہ میں نے نیب کیلئے کی ، نیب کیخلاف مذموم پروپیگنڈا تواتر سے جاری ہے ، کہاوت ہے کہ جھوٹ اتنا بولو کہ وہ سچ لگنے لگے، صرف کورونا کاالزام ہم پر نہیں لگے ، باقی سب ہم پر لگے جنہیں برداشت کیا، دلبرداشتہ نہیں ہوئے اپنا کام اطمینان سے کررہے ہیں۔

    جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ کوئی دھمکی ، کوئی بلیک میلنگ راستے میں رکاوٹ نہیں بن سکتی ، ہمارا کام عام آدمی کا تحفظ کرنا ہے ، عام آدمی کی شکایت کا 60 سے 70 فیصد ازالہ ہوا ہے، کچھ ایسی سوسائٹیز بھی ہیں جنہوں نے خود آکر تعاون کیا اور جنہوں نے خود شکایت کنندہ سے معاملات طے کرلئے۔

    انھوں نے بتایا کہ ایک صوبے میں گندم کی خوردبرد 15ارب روپے کے درمیان تھی، صوبے سے پوچھا گیا کہ وہ 15ارب روپے کی گندم کہاں گئی ، صوبے سے جواب آیا کہ کچھ گندم چوہے بھی کھا جاتے ہیں، جب چند موٹے چوہے پکڑے تو 10سے15ارب کی رقم 3ماہ میں واپس آگئی۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ تاثردیاجارہاہےنیب کےخوف کی وجہ سےکچھ تاجرملک چھوڑ گئےہیں، ثابت ہوجائے ایک تاجربھی نیب کی وجہ سے ملک چھوڑ گیا تو میں گھر چلا جاؤں گا، ملک میں خوف کی کوئی فضا نہیں ہے، بہترمستقبل اوراپنی خوشی کی خاطرتاجرگیا توالگ بات ہے۔

    جاوید اقبال نے مزید کہا کہ جوصاف شفاف چیزیں ہوں نیب کبھی مداخلت نہیں کرے گا، نیب نے عزت نفس کا ہمیشہ خیال رکھا ہے۔

  • ریاست مدینہ کے لیے اپنی ترجیحات، اپنے گھر اور پھر گرد و نواح کو ٹھیک کرنا ہے: چیئرمین نیب

    ریاست مدینہ کے لیے اپنی ترجیحات، اپنے گھر اور پھر گرد و نواح کو ٹھیک کرنا ہے: چیئرمین نیب

    اسلام آباد: قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ ریاست مدینہ کے لیے اپنی ترجیحات، اپنے گھر اور پھر گرد و نواح کو ٹھیک کرنا ہے۔ پاکستان آج بھی ریاست مدینہ کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے فاطمہ جناح یونیورسٹی کے سیمینار سے خطاب کیا، اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ کرپشن کے خاتمے کے لیے دیانتداری سے کردار ادا کر رہے ہیں۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ کرپشن نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے، نیب نے کرپشن کے خلاف عوام میں شعور بیدار کر دیا ہے، کرپشن کے خلاف اقدامات کر کے اپنی منزل کا آغاز کردیا۔ نیب سے سفارش کلچر کا خاتمہ کر کے صرف میرٹ کو اپنایا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نیب اپنی کارروائیاں بلا امتیاز جاری رکھے ہوئے ہے۔ ملک کی دولت لوٹنے والوں کو حساب دینا پڑے گا۔ احتساب کرنا اگر جرم ہے تو یہ جرم کرتے رہیں گے۔ نئی نسل ملک کو کرپشن فری بنانے میں نیب کا ساتھ دے۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ عدل و انصاف سے ہی ملک ترقی کے منازل طے کرتے ہیں، احتساب کرنا اگر جرم ہے تو یہ جرم کرتے رہیں گے۔ نیب کا ملک سے کرپشن کے خاتمے میں اہم کردار ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ملک 100 ارب ڈالر سے زیادہ کا مقروض ہوگیا ہے، نیب نے اب تک 328 ارب روپے کی وصولی کی ہے۔ سیاستدان نہیں ہوں کہ کوئی تنقید کروں، ماضی میں وہ اقدامات نہیں کیے گئے جس سے کرپشن کا خاتمہ ہو۔

    جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب نے کرپشن کے خلاف پہلی اینٹ ضرور رکھ دی ہے، ملک سے کرپشن کا خاتمہ نیب کی پہلی اور آخری منزل ہے۔ نیب کرپشن کے 70 سالہ پرانے مرض کو اکیلے دور نہیں کر سکتا۔ ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیئے، خود احتسابی کے عمل کو اپنانا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ خود احتسابی کو اپنائیں گے تو آہستہ آہستہ کرپشن کا ضرور خاتمہ ہوجائے گا، نیب میں کسی قسم کی سفارش نہیں ہوگی صرف میرٹ پر کام ہوگا۔

    چیئرمین نیب نے مزید کہا کہ ریاست مدینہ وہی خواب ہے جو آج ہم دیکھ رہے ہیں، ریاست مدینہ کے لیے اپنی ترجیحات، اپنے گھر اور پھر گرد و نواح کو ٹھیک کرنا ہے۔ پاکستان آج بھی ریاست مدینہ کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔

  • کیا یہ بھی نہ پوچھیں کہ 100 ارب کا قرضہ لیا وہ کہاں گیا؟ چیئرمین نیب

    کیا یہ بھی نہ پوچھیں کہ 100 ارب کا قرضہ لیا وہ کہاں گیا؟ چیئرمین نیب

    اسلام آباد: قومی ادارہ احتساب نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ ہماری کسی سے دوستی یا دشمنی نہیں، قانون کے مطابق کام کرنا ہے۔ کیا آپ سے یہ بھی نہ پوچھیں کہ 100 ارب کا قرضہ لیا وہ کہاں گیا؟

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب کے تمام افسران بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت، گروہ یا گروپ سے نہیں۔ نیب کا تعلق صرف پاکستان اور عوام کے ساتھ ہے۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں، پاکستان سلامت رہے گا۔ برسر اقتدار لوگوں پر نیب آنکھیں بند رکھے، ایسا نہیں ہوگا۔ تردید کرتا ہوں کہ نیب کا جھکاؤ ایک طرف ہے۔ ہواؤں کا رخ بدل رہا ہے، پہلے ماضی کے مقدمات پر توجہ دی۔

    انہوں نے کہا کہ ہم سے کوئی توقع نہ رکھے جو صاحب اقتدار ہے اس کی جانب آنکھیں بند رکھیں گے، اب ہم دوسرے محاذ کی طرف جا رہے ہیں۔ بظاہر احتساب یکطرفہ نظر آتا ہے اس شکایت کا بھی ازالہ کریں گے۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ 30 سے 35 سال کی کرپشن کو بھی دیکھا گیا، جن کو آئے کچھ ماہ گزرے ہیں اس دور میں بھی کرپشن کو دیکھیں گے۔ کوئی نہ سمجھے کہ وہ حکمران جماعت میں ہے تو بری الذمہ ہے۔ کچھ تو دیکھنا ہوگا 30، 35 سالوں میں کیا کرپشن ہوئی، 12 یا 14 ماہ میں کیا ہوا۔ سنہ 2017 کے بعد کرپشن کا کوئی بڑا کیس سامنے نہیں آیا۔

    انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی کیس میں سپریم کورٹ سے اسٹے ہے، نیب سپریم کورٹ کے حکم امتناع سے آگے ایک قدم بھی نہیں بڑھا سکتی۔ کوشش کر رہے ہیں یہ حکم امتناع ختم ہوجائے۔

    چیئرمین کا کہنا تھا کہ مجھ پر الزام تراشی، کردارکشی اور دھمکیوں کا کوئی فائدہ نہیں، نیب سمجھوتہ کرے گا یا میں سرینڈر کروں گا اس کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہماری طرف سے نہ کوئی ڈھیل نہ کوئی ڈیل نہ این آر او ہوگا۔ ہماری کسی سے دوستی یا دشمنی نہیں، قانون کے مطابق کام کرنا ہے۔ وسائل کی کمی کا رونا نہیں روتے، موجود وسائل میں پہلے کام کو ترجیح دیتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 90 دن میں میگا کرپشن کیس کی تفتیش مکمل نہیں ہوسکتی، آج گرفتار کیا جائے تو کل کہتے ہیں سیاسی انتقام ہے۔ گزارش ہے کارکردگی کو ان لوگوں کی رائے سے نہ دیکھا جائے جو نیب کے ریڈار پر ہیں یا کیس کا سامنا کر رہے ہیں۔

    جاوید اقبال نے کہا کہ آپ سے یہ بھی نہ پوچھیں کہ 100 ارب کا قرضہ لیا وہ کہاں گیا، بجٹ کروڑوں کا اور بچہ ویکسین نہ ہونے پر ماں کی گود میں مر جاتا ہے۔ کچھ لوگوں صوبوں کا کارڈ استعمال کرتے ہیں اس سے نیب پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ایک شخص لندن امریکا میں علاج کرواتا ہے کیا باقی انسان نہیں۔

    انہوں نے مزید کہا اس وقت 12 سو 70 ریفرنس 940 ارب روپے کے ہیں۔ جو جج صاحبان اس کام کے لیے مقرر ہیں ان کی تعداد صرف 25 ہے۔ قانون کہتا ہے 30 دن کے اندر کیسز کا فیصلہ کریں۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ کسی کے گھر کی خاتون، ماؤں بہنوں کو نیب کے کسی دفتر نہیں بلایا جائے گا۔ نیب کسی کے گھر جائے گی تو خاتون افسر ساتھ ہوگی۔ پلی بارگین سے کسی کو نہیں روکا، آئیں اور پلی بارگین کریں۔

  • چیئرمین نیب کا قائم مقام صدر زرعی ترقیاتی بینک کے خلاف تحقیقات کا حکم

    چیئرمین نیب کا قائم مقام صدر زرعی ترقیاتی بینک کے خلاف تحقیقات کا حکم

    اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے قائم مقام صدر زرعی ترقیاتی بینک کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے میڈیا رپورٹس کا نوٹس لیتے ہوئے قائم مقام صدر زرعی ترقیاتی بینک شیخ امان اللہ کے خلاف بدعنوانی کے الزامات پر تحقیقات کا حکم دے دیا۔

    نیب اعلامیہ کے مطابق قائم مقام صدر زرعی ترقیاتی بینک کی تعیناتی قواعد و ضوابط کو نظرانداز کرکے کی گئی ہے، زرعی ترقیاتی بینک 80 ارب مالی بدعنوانی کی وجہ سے واپس کرنے میں ناکام رہا ہے۔

    چیئرمین نیب کا کہنا ہے کہ نیب راولپنڈی اختیارات کے غلط استعمال کی تحقیقات کرے، شیخ امان اللہ کی تعیناتی میں میرٹ کو نظرانداز کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: نیب کا متبادل کوئی ادارہ نہیں جو غریبوں کے درد کو سمجھے، چیئرمین نیب

    چیئرمین نیب نے مرحوم کرکٹر عبدالقادر کی 9 ماہ کی تنخواہ روکنے کے اقدام کا بھی نوٹس لیا ہے اور عبدالقادر کی تنخواہ سے متعلق زرعی ترقیاتی بینک کے خلاف تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب کا متبادل کوئی ادارہ نہیں ہے جو غریبوں کے درد کو سمجھے، ہر کسی کی عزت نفس کا خیال رکھنا نیب کا بنیادی مقصد ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نیب کا مقصد کسی کو پریشان یا ہراساں کرنا نہیں ہے، ایسی ہاؤسنگ سوسائٹیزجو عوام کا پیسہ لے کر ملک سے باہر گئے وہ واپس آئیں، یقین دلاتا ہوں انہیں گرفتار نہیں کریں گے۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ سختی ان سے کی جوملک سے بھاگے یا خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے تھے، کسی کا خیال ہے کہ نیب میں حکومت کی مداخلت ہے تو یہ ذہن سے نکال دیں۔

  • میری منظوری کے بغیر کوئی پلی بارگین نہیں ہوسکتی: چیئرمین نیب

    میری منظوری کے بغیر کوئی پلی بارگین نہیں ہوسکتی: چیئرمین نیب

    لاہور: قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ 35 سال سے اقتدار میں ہے کچھ کو آئے جمعہ جمعہ ہوا ہے، بتائیں پہلے 35 سال والے کا احتساب ہوگا یا جو ابھی اقتدار میں آئے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جاوید اقبال نے تاجروں اور صنعت کاروں سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ جرم ہے، سپریم کورٹ نے کئی کیسز ہمارے حوالے کیے، ٹیکس سے بچنا اور منی لانڈرنگ الگ الگ ہیں۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ ٹیکس معاملات کے تمام کیسز ایف بی آر کو بھیجیں گے، ٹیکس معاملات کا کوئی کیس نیب نہیں دیکھے گا۔ بینک ڈیفالٹ کا نیب نے کبھی براہ راست کیس نہیں دیکھا۔ بینک نادہندہ سے متعلق بھی کبھی نیب نے براہ راست مداخلت نہیں کی۔

    انہوں نے کہا کہ نیب اپنے دائرہ کار سے نکل کر کوئی کام نہیں کرتا، قومی احتساب بیورو عوام دوست ادارہ ہے۔ نادہندہ سے متعلق بینک درخواست کرے تو دیکھتے ہیں۔ کسی کو سزا اور جزا دینا عدالتوں کا کام ہے۔ اقبال زیڈ احمد کا معاملہ علم میں ہے ایک ایک چیز جانتا ہوں۔ اقبال زیڈ احمد کی خدمات کے بارے میں بھی علم ہے۔

    چیئرمین نیب نے کہا کہ پاناما کے دیگر کیسز بھی چل رہے ہیں، پاناما میں دیگر ممالک شامل ہیں جواب جلدی آتا ہے تو کیس آگے بڑھتا ہے۔ یہ بات 100 فیصد غلط ہے کہ نیب میں حکومت مداخلت کر رہی ہے۔ عدلیہ میں 35 سالہ دیانتداری اور ایمانداری کا تجربہ داؤ پر نہیں لگاؤں گا۔

    انہوں نے کہا کہ طلبہ کے مستقبل پر سوال کریں تو کہا جاتا ہے معمار قوم کو گرفتار کرلیا، قوم کے معمار غلطی کریں گے تو حساب بھی دینا پڑے گا۔ پاکستان واحد ملک ہے جہاں ضعیف ماں کا بیٹا ایڑھیاں رگڑ رگڑ کر دم توڑ دیتا ہے کیوںکہ اسپتالوں میں کتے کاٹے کی ویکسین موجود نہیں۔

    چیئرمین نیب نے کہا کہ وائٹ کالر کرائم لاہور سے شروع ہو کر اسلام آباد پہنچتا ہے، وہاں سے دبئی اور دیگر ریاستوں میں پہنچ جاتا ہے۔ سو ارب خرچ ہوا اور بچے رکشوں اور فرش پر جنم لے رہے ہیں۔ ایک شخص کو میں نے 90 کی دہائی میں موٹر سائیکل پر دیکھا آج اس کے دبئی میں ٹاورز ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ 35 سال سے اقتدار میں ہے کچھ کو آئے جمعہ جمعہ ہوا ہے، بتائیں پہلے 35 سال والے کا احتساب ہوگا یا جو ابھی اقتدار میں آئے۔ میری منظوری کے بغیر کوئی پلی بارگین نہیں ہوسکتی۔

  • چندماہ کی حکومت سے پہلے 35 سالہ اقتدار والوں کا احتساب ہونا چاہیے، چیئرمین نیب

    چندماہ کی حکومت سے پہلے 35 سالہ اقتدار والوں کا احتساب ہونا چاہیے، چیئرمین نیب

    اسلام آباد : چیئرمین نیب جسٹس(ر)جاویداقبال نے کہا نیب سیاسی انتقام پریقین نہیں رکھتا،ہمارا سیاست سےکوئی کام نہیں ،چندماہ کی حکومت سے پہلے پینتیس سالہ اقتدارمیں رہنےوالوں کااحتساب ہوناچاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق کرپشن کیسز کے متاثرین کو رقوم کی واپسی کی تقریب کا انعقاد کیا گیا، چیئرمین نیب جسٹس(ر)جاویداقبال نے تقریب سےخطاب میں کہا لوگوں کو لوٹی رقم واپس کرنےمیں مزیداہم اقدام کرنے ہوں گے، لوگوں کوسپنےدکھاکررقوم لوٹی گئیں، نیب واحدادارہ ہے، جو لوگوں کی لوٹی ہوئی رقوم واپس دلارہاہے۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا نیب راولپنڈی سب سےبہترکام کررہاہے، متاثرین کی کسی ادارے نے کوئی مددنہیں کی، یہاں آپ کوہر موڑ پر ڈکیت ملیں گے، لوگ محتاط رہیں ، لوٹی ہوئی رقم کاواپس لانا ناممکنات میں شامل تھا، قانون کےہاتھ لمبےضرور ہیں پراس تیزرفتاری سے حرکت میں نہیں آتا۔

    نیب واحدادارہ ہے، جو لوگوں کی لوٹی ہوئی رقوم واپس دلارہاہے

    جسٹس(ر)جاویداقبال نے کہا نیب کسی سیاسی انتقام پریقین نہیں رکھتی، ہماراسیاست میں کیاکام؟ہماراکام صرف کرپشن کاخاتمہ ہے، نیب صرف کرپشن کے خاتمے کے لیے اقدامات کرےگا، نیب کی نظر میں کوئی جھوٹا بڑا نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہاگیانیب کی ساری توجہ ایک طرف مرکوزہے، نیب کی پہلی اورآخری وابستگی پاکستان اور ریاست سے ہے، نیب سیاسی انتقامی کیوں لےگی، ہم اس سےکوئی غرض نہیں کہ کون برسر اقتدار ہے۔

    نیب کی پہلی اورآخری وابستگی پاکستان اور ریاست سے ہے

    چیئرمین نیب نے کہا واویلاکیاگیا اورشورمچایاگیاتاکہ جھوٹ بھی حقیقت لگے، نیب کسی سےسیاسی انتقام نہیں لے رہی، جیلوں یاعدالتوں سے باہر آتے ہیں تو کہتے ہیں، نیب سیاسی انتقام لے رہی ہے، چندماہ کی حکومت سے پہلے 35سالہ اقتدار میں رہنے والوں کا احتساب ہوناچاہیے۔

    جسٹس(ر)جاویداقبال کا کہنا تھا یقین کریں چند ماہ کی حکومت والوں کا بھی احتساب ہورہا ہے، رکن اسمبلی کہتے ہیں نیب پولیٹیکل انجینئرنگ کررہاہے، کہتے ہیں نیب سیاسی جوڑتوڑ کررہاہے، نیب کو سیاسی جوڑ توڑ کی کیاضرورت ہے، نیب ملک کیلئے کام کرتاہے، نیب صرف ان کیخلاف کام کررہاہے جنہوں نےملک کو لوٹا۔

    نیب صرف ان کیخلاف کام کررہاہےجنہوں نےملک کو لوٹا

    انھوں نے مزید کہا نیب بھی اپنے ادارے میں اصلاحات پرکام کر رہا ہے، ہتھکڑی والے واقعے کے بعد دوبارہ ہتھکڑی نہیں لگائی گئی، انکوائریز بغیر وجہ کے نہیں ٹھوس شواہد کیساتھ ہو رہی ہیں، کروڑوں اوراربوں روپےکی منی لانڈرنگ کی گئی ہے، وقت آنے پر تمام ثبوت عدالت میں پیش کیے جائیں گے۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا نیب پر لعن طعن کے بجائے وقت اپنے دفاع پرخرچ کریں، وکٹری کے نشانات بنانے والے بےگناہ ثابت نہیں ہوتے، ہماری کون سی ذاتی دشمنی ہےکہ جو ہمیں کہتے ہیں انتقام لے رہے ہیں، کہا جاتا ہے بیورو کریسی پریشان ہے، انہیں بھی یقین دلانے کی کوشش کی ، احتساب بلاتفریق ہے اور نیب بلاتفریق کام کر رہا ہے۔

    نیب پر لعن طعن کے بجائے وقت اپنے دفاع پرخرچ کریں، وکٹری کےنشانات بنانےوالےبےگناہ ثابت نہیں ہوتے

    جاویداقبال نے کہا انتہائی عزت واحترام کیساتھ جوکارروائی نیب نےکرنی ہےوہ ہوگی، آپ کی عزت ونفس کاخیال رکھاجائے گا، مجرم کونہیں چھوڑا جائے گا، توجہ دی جاتی توآج ہم کشکول ہاتھ میں لےکرنہ گھوم رہےہوتے، کرپشن نہ ہوتی توآج پاکستان بھی ترقی یافتہ ممالک کی صف میں ہوتا۔

    ان کا کہنا تھا سو ارب ڈالر ملک پرخرچ ہوئے کہاں نظر آتے ہیں، اسپتالوں کی حالت دیکھیں کون یقین کرے گااتنی رقم خرچ کی، کچھ لوگ ہیں جن کو زکام بھی ہو تو کہتے ہیں علاج کیلئے باہر جانا ہے، نیب کی ہمدردیاں ان کیساتھ ہے جو ملک کیلئے مخلص ہیں۔

    نیب کی ہمدردیاں ان کیساتھ ہےجوملک کیلئےمخلص ہیں

    چیئرمین نیب نے کہا کرپشن ختم ہوجائے تو پاکستان کو ترقی سے کوئی نہیں روک سکتا، ارکان اسمبلی عوام کے منتخب کردہ ہیں ان کی عزت کا احترام ہے، چند ارکان اسمبلی نے کہا نیب افسران کی تنخواہوں کم کی جائیں، چندارکان اسمبلی نے تو نیب کو بطور ادارہ ہی ختم کرنے کی بات کی۔

    جاویداقبال کا مزید کہنا تھا نیب نےلوٹی ہوئی رقم واپس لائی،بڑی رقم قومی خزانےمیں جمع کرائی، یقین کریں نیب کوملنےوالاپیسہ دیانتداری سےخرچ ہوتا ہے،  نیب کابھی آڈٹ ہوا،چندمعمولی بےضابطگیاں کےعلاوہ کچھ نہیں، نیب کوملنےوالےبجٹ میں کسی قسم کی خیانت نہیں ہوگی۔

    ہم فیس نہیں کیس دیکھتےہیں

    انھوں نے کہا معلوم ہے تنخواہیں اور مراعات عوام کے پیسوں کی مرہون منت ہیں، ہم فیس نہیں کیس دیکھتے ہیں۔

  • نیب کالا قانون ہوتا تو سپریم کورٹ اسے ختم کر دیتی: چیئرمین نیب

    نیب کالا قانون ہوتا تو سپریم کورٹ اسے ختم کر دیتی: چیئرمین نیب

    ملتان: نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ نیب کالا قانون ہوتا تو سپریم کورٹ اسے ختم کر دیتی، کالک ان ہاتھوں میں ہوتی ہے جو کرپشن کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب قانون کے مطابق اپنا کام کرے گی، جو لوٹ مار کرے گا اسے قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔ نیب اور کرپشن ساتھ نہیں چل سکتے۔ ہماری واحد خواہش کرپشن فری پاکستان ہے۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب کالا قانون ہوتا تو سپریم کورٹ اسے ختم کر دیتی، نیب نے ہمیشہ تنقید کو خوش آمدید کہا ہے، نیب پر ضرور تنقید کریں مگر مثبت ہونی چاہیئے، آپ نے ڈکیتی کی ہے تو خدا کے نظام میں دیر ہے اندھیر نہیں۔ اب بھی وقت ہے باعزت طریقے سے لوٹا گیا مال واپس کردیں۔

    انہوں نے کہا کہ وہ دور گزر گیا جب فائلیں بند یا حالات سے پہلو تہی کر لی جاتی تھی، آج کل بقراط اور سقراط پیدا ہو گئے جنہوں نے نیب کا قانون ہی نہیں پڑھا، ایک صاحب نے کہا کہ نیب منی لانڈرنگ کا ادارہ ہے۔ نیب کی منی لانڈرنگ مسقط، دبئی اور پیرس میں ٹاور یا محل بنانے کے لیے نہیں ہوتی۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ جو پیسے ریکور کیے یا پلی بارگین کی، افلاطون سن لیں یہ میگا کرپشن میں نہیں آتے، کسی نے غریبوں کا مال لوٹا ہے تو وہ پکڑ میں آئے گا۔ آپ سمجھتے ہیں آپ بچ جائیں گے تو یہ آپ کی خوش فہمی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دھمکی، دھونس یا سفارش کا سوال ذہن سے نکال لیں، نیب کے خلاف تواتر سے مذموم مہم چل رہی ہے، تنقید کی جارہی ہے۔ پاکستان 95 ارب ڈالر کا مقروض ہے، ملک میں کہیں لگے ہوئے نظر آئے؟ ہاں ہمیں دبئی میں ٹاور اور بیرون ملک جائیداد بنانے میں نظر آئے ہیں۔ اس ملک پر 95 ارب ڈالر خرچ ہوتے تو دوسروں سے مانگنے کی ضرورت نہ پڑتی۔

    جاویداقبال نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران کوئی بڑا مالیاتی اسکینڈل سامنے نہیں آیا، کئی وزیر اعظم، کئی وزرا نے جو بھی کیا بھگت رہے ہیں۔ پنجاب میں میگا اسکینڈل اس لیے ہیں کہ وہاں کا بجٹ زیادہ ہے۔ پنجاب سے منہ موڑ کر بلوچستان کی طرف نہیں جا سکتے۔ سب سے پہلے میگا اسکینڈل کی انکوائریز ہوں گی پھر چھوٹے کیسز دیکھیں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ غلطیاں نیب سے بھی ہوسکتی ہیں، یقین دلاتا ہوں نیب ایسی غلطی نہیں کرے گا جس سے کسی کی عزت نفس کو ٹھیس پہنچے۔ مکمل ریکارڈ اور انکوائری کے بعد کیس فائل کیا جاتا ہے، ہتھکڑیاں صرف اس کو لگائی جاتی ہیں جن کے فرار ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔

  • میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا اولین ترجیح ہے، چیئرمین نیب

    میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا اولین ترجیح ہے، چیئرمین نیب

    پشاور: چیئرمین نیب جاوید اقبال کا کہنا ہے میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا اولین ترجیح ہے، بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے،  بدعنوان عناصر کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جاوید اقبال نے نیب دفتر کا دورہ کیا ، ڈی جی نیب نے جاوید اقبال کو نیب خیبر پختونخوا کی کارکردگی پر بریفنگ دی۔

    اس موقع پر چیئرمین نیب نے کہا میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا اولین ترجیح ہے، احتساب سب کے لئے کی پالیسی پر گامزن ہے، بدعنوانی کے خاتمے کے لیے بلاتفریق عمل پیرا ہیں۔

    جاوید اقبال کا کہنا تھا نیب کے پی کی کارکردگی کا نیب کی مجموعی کارکردگی میں کلیدی کردار ہے، نیب نے بدعنوان عناصر سے303 ارب قومی خزانے میں جمع کرائے۔

    انھوں نے مزید کہا بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے، بدعنوان عناصر کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جائے۔

    مزید پڑھیں :  نیب کرپشن کے خاتمے کو اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے، چیئرمین نیب

    یاد رہے چند روز قبل بزنس کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ  بیرون ملک فرارافراد کو واپس لانے کے لئے وسائل استعمال کر رہے ہیں، نیب کرپشن کے خاتمے کو اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے، کرپشن کے خاتمے کے لئے تمام طبقوں کوکردار ادا کرنا ہوگا۔.

    جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا تھا ملک کا تاجر خوشحال ہوگا، تو ملک خوشحال ہوگا، جنہوں نے ملک کو لوٹا، آج ان کے بہت سے اثاثے ہیں، ملک لوٹنے والوں کی مختلف ممالک میں پلازے اور قیمتی جائیدادیں ہیں۔

    ان کا کہنا تھا عزت، احترام اور وقار کے ساتھ نیب میں طلب کرتے ہیں، وقار کا خیال رکھا جاتا ہے. جج کی حیثیت سے ہمیشہ لوگوں کے دل دکھوں کا مداوا کیا۔

  • میگا کرپشن کے وائٹ کالر مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا ترجیح ہے ، چیئرمین نیب

    میگا کرپشن کے وائٹ کالر مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا ترجیح ہے ، چیئرمین نیب

    اسلام آباد : چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال نے کہا کرپشن کوجڑ سے اکھاڑ پھینکنا انتہائی ضروری ہے، میگاکرپشن کےوائٹ کالرمقدمات کومنطقی انجام تک پہنچاناترجیح ہے بدعنوانی دیمک سے بڑھ کرناسورکی شکل اختیارکرچکی ہے۔

    [bs-quote quote=”کرپشن کوجڑ سے اکھاڑ پھینکنا انتہائی ضروری ہے، بدعنوانی دیمک سےبڑھ کرناسورکی شکل اختیارکرچکی ہے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”چیئرمین نییب "][/bs-quote]

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹرمیں اجلاس ہوا ، اجلاس میں چیئرمین نیب نے کہا میگاکرپشن کےوائٹ کالرمقدمات کومنطقی انجام تک پہنچاناترجیح ہے، بدعنوانی دیمک سےبڑھ کرناسورکی شکل اختیارکرچکی ہے۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ کرپشن کوجڑ سے اکھاڑ پھینکنا انتہائی ضروری ہے، سروے کی حالیہ رپورٹس کے مطابق 59 فیصد لوگ نیب پر اعتماد کرتے ہیں، عالمی اقتصادی فورم کے کرپشن انڈیکس میں پاکستان107 ویں نمبر پر آگیا۔

    جسٹس (ر) جاویداقبال نے کہا منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات کیےجارہےہیں، بد عنوانی سے لوٹی گئی رقوم قانون کےمطابق واپس لائی جائےگی۔

    ان کا کہنا تھا کہ احتساب عدالتوں میں 1210 بدعنوانی کے ریفرنس زیر سماعت ہیں، ریفرنسزکی مالیت تقریباً 900 ارب روپے ہے، نیب نے بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کیلئے الگ سیل قائم کیا، جعلی سوسائٹیز کے خلاف تحقیقات کو قانون کے مطابق مکمل کیاجائے گا۔

    یاد رہے چند روز قبل نیب لاہورآفس کے دورے کے موقع  پر جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا  تھا کہ خوف اور دباؤ کی پروا کے بغیر میرٹ پر کیس بنائیں گے، نیب آئین اور قانون کے مطابق فرائض سرانجام دے رہا ہے، افسران ٹھوس شواہد کی بنیاد پر تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچائیں۔

    مزید پڑھیں :  نیب کا مقصد بدعنوان عناصرسے قومی دولت کی برآمدگی ہے، چیئرمین نیب

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب کا تعلق کسی سیاسی پارٹی سے نہیں، نیب کی وابستگی صرف اور صرف ریاست پاکستان سے ہے، نیب کا مقصد بدعنوان عناصرسے قومی دولت کی برآمدگی ہے۔

    انھوں نے مزید کہا تھا کہ نیب کسی قسم کےتشددپریقین نہیں رکھتا، وائٹ کالر کرائمزمیں تحقیقات قانون کے مطابق شواہد پر مبنی ہوتی ہیں، نیب کے تفتیشی افسران کوباقاعدہ کورسز کرائے جاتے ہیں۔

  • جعلی اکاؤنٹس معاملہ، خوف اور دباؤ کی پروا کیے بغیر میرٹ پر کیس بنائیں گے: چیئرمین نیب

    جعلی اکاؤنٹس معاملہ، خوف اور دباؤ کی پروا کیے بغیر میرٹ پر کیس بنائیں گے: چیئرمین نیب

    لاہور: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ملکی تاریخ کے بڑے جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے نیب لاہورآفس کے دورے کے موقع پر کیا. ڈی جی نیب شہزاد سلیم نے چیئرمین نیب کومیگا کرپشن مقدمات پر بریفنگ دی.

    چیئرمین نیب نے لاہور کے تفتیشی افسران اور  پراسیکیوٹرز سے خطاب کیا. ان کا کہنا تھا کہ جعلی اکاؤنٹس کیس کی نیب کو منتقلی معزز عدالت کا نیب پراعتماد ہے.

    جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ خوف اور دباؤ کی پروا کے بغیر میرٹ پر کیس بنائیں گے، نیب آئین اور قانون کے مطابق فرائض سرانجام دے رہا ہے، افسران ٹھوس شواہد کی بنیاد پر تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچائیں.

    چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کا تعلق کسی سیاسی پارٹی سے نہیں، نیب کی وابستگی صرف اور صرف ریاست پاکستان سے ہے، نیب کا مقصد بدعنوان عناصرسے قومی دولت کی برآمدگی ہے.

    یہ بھی پڑھیں: پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل ،خواجہ برادران مزید 7 دن کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ بدعنوان عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنا ہے، نیب ہرشخص کی عزت نفس کا خیال رکھنے پریقین رکھتا ہے، نیب حوالات میں ملزمان کوجیل مینول سےزائد سہولتیں ملتی ہیں.

    چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کسی قسم کےتشددپریقین نہیں رکھتا، وائٹ کالر کرائمزمیں تحقیقات قانون کےمطابق شواہد پر مبنی ہوتی ہیں، نیب کےتفتیشی افسران کوباقاعدہ کورسز کرائے جاتے ہیں.