پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی والے جو اقدام کرتے ہیں اس پر ایکشن کیوں نہیں ہوتا؟کیا ریاستی ادارے اتنے کمزور ہیں؟
پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما جاوید لطیف نے اےآر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو میں کہا کہ خوف میں مبتلا ہو کر دونوں کمیٹیاں بنی تھیں، خوف ختم نہیں ہوا اسی طرح ہے اور مذاکرات کرنیوالے مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کی کوشش نہیں کررہے وہ انجوائے کررہے تھے۔
جاوید لطیف نے کہا کہ اندر بیٹھے بندےکو پتہ ہے یہ چھوڑنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں، اندر بیٹھے بندے کی کوشش ہے ان پر دباؤ بڑھے، کیا 9،10 مئی، 26 نومبر اور 190 ملین پاؤنڈحقیقت نہیں ہے؟، ایک ادارے کے اندر بغاوت کی منصوبہ بندی اور اکسانہ کیا حقیقت نہیں ہے؟
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے امید لگائے بیٹھے تھے کہ 20 جنوری کو ایک شخص آئے گا اور اڈیالہ جیل کا دروازہ کھول کر لے جائیگا۔
جاوید لطیف نے کہا کہ مذاکرات اور جیل میں بیٹھے بندے کو چھڑوانے کیلئے عالمی قوتوں کا دباؤ ہے، 2014 میں ان کو سڑکوں پر لایا گیا، کیا آج تک وہ چیزیں تھمنے کا نام لے رہی ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور سرکاری وسائل استعمال کرتا ہے، جب علی امین گنڈاپور ٹارگٹ حاصل نہیں کرسکتا ہے تو اسے ہٹا کر تازہ دم گھوڑا لے آتا ہے، یہ کیا طریقہ ہےکہ آج بھی بیک ڈور چینلز استعمال ہورہے ہیں، کہا جاتا ہے کہ سیاسی لوگوں سے بات ہونی چاہیے ہم سے نہیں ہونی چاہیے۔
جاوید لطیف نے کہا کہ پی ٹی آئی والے جو اقدام کرتے ہیں اس پر ایکشن کیوں نہیں ہوتا؟ کیا ریاستی ادارے اتنے کمزور ہیں؟ نہ تو وہ مذاکرات کیلئے سنجیدہ ہیں اور نہ ہی تحریک کیلئے سنجیدہ ہیں، جو آئین وقانون کی بالادستی کی جدوجہد کرتے ہوئے گرفتار ہوا ہو تو پہلے میں اس کیلئےآواز اٹھاتا، جس طرح اسے اقتدار میں لایاگیا تھا تو وہ اب بھی یہی چاہتا ہے دوبارہ اسی طرح نوکری پر رکھا جائے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ آئین وقانون کو نظر انداز کر کے حکم مان لیا جائے تو پھر ہم انکے غلام ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما جاوید لطیف نے اے آر وائی سے گفتگو میں کہا کہ سپر پاورز کے ہتھیار مالیاتی ادارے ہیں جن کا اثر ہوتا ہے، سپر پاورز کے ہتھیار ایک شخص کیلئےکھڑے ہیں تو وہ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ پہلے تو یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا ہم آزاد ہیں اگر آزاد ہیں تو کوئی ہمیں کیسے حکم کرسکتا ہے؟ معاشی طور پر کمزور ہوں گے تو طاقتور ممالک اثر انداز ہوں گے، ہم آزاد ہیں، غلام نہیں ہیں، یہ ریاست کا امتحان ہے۔
جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ کوئی حکم دے کہ فلاں کو چھوڑ دو، فلاں کو گرفتار کرلو، آئین و قانون کو نظر انداز کر کے حکم مان لیا جائے تو پھر ہم انکے غلام ہیں، ہم معاشی طور پر کمزور ہیں، مالیاتی ادارے ان کےکنٹرول میں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی ان ممالک سے غلام بن کر اپنی رہائی کی بھیک مانگ رہے ہیں، ایک شخص کو نکالنے کیلئے پابندیاں لگ رہی ہیں، ابھی شروعات ہے، ایسا نہیں ہوتا کہ یہ قوتیں کسی کے عشق میں مبتلا ہوں، انکے مفادات ہوتے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ طاقتور لابنگ فرم ہائر کر کے اپنی ریاست کیخلاف لابنگ کرائی گئی، پہلے کبھی ایسا ہوا ہے؟ فارن فنڈنگ جو ہوتی تھی وہ اب استعمال ہورہی ہے، اگر ہم لیٹ جائیں گے تو پھر سب کچھ ہوگا لیکن نیوکلیئر پاور کی طرح سامنے آئیں گے تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں ڈکٹیٹ نہیں کرسکتی۔
جاوید لطیف کا مزید کہنا تھا کہ آئندہ دنوں میں کوئی حکم آئے تو اس سے پہلے ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہوگا، پاکستان کو نیوکلیئر پاور بنایا گیا اسی طرح قوم کو اس معاملے پر اعتماد میں لینا چاہیے، کوئی بھی پاکستانی ہو وہ سوچ بھی نہیں سکتا کہ کوئی حکم کرے تو آپ غلامی کریں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ فیض حمید جو منصوبہ بندی کررہے تھے اس وقت اداروں کے سربراہان بھی شامل تھے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما جاوید لطیف نے اےآر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو میں کہا کہ آئین و قانون کے مطابق سزا دینی ہے تو پھر مکمل انصاف کرنا پڑے گا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ جو سازش کا منصوبہ بنایا گیا کیا فیض حمید یہ سب اکیلےکرسکتے تھے؟، فیض حمید جو منصوبہ بندی کررہے تھے اس وقت اداروں کے سربراہان بھی شامل تھے، منصوبہ سازوں کے بینفشری بھی کٹھہرے میں آنے چاہئیں۔
ن لیگی رہنما جاوید لطیف کا کہنا ہے پی ٹی آئی کے لوگ مذاکرات کیلئے سنجیدہ ہیں تو کوئی حرج نہیں ہونی چاہیے، مگر مذاکرات کے ذریعے ایسا نہیں ہوناچاہیے کہ ملزمان یا مجرموں کو رہا کراسکیں اور اچھی بات ہے کہ کوئی ان کی شرائط نہیں کہ بانی پی ٹی آئی کو رہا کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ آئین و قانون کے مطابق سزا دینی ہے تو پھر مکمل انصاف کرنا پڑے گا، سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان، مذاکرات کاجھانسہ دینا یہ فیض حمید کو بچانے کا منصوبہ تھا، جو بغیر کسی جرم کے قید ہیں ان لوگوں کو چھوڑنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی پہلے طاقتور حلقوں سے ڈیل کرنا چاہتی تھی، میرا نہیں خیال کہ حکومت اس پوزیشن میں ہے کہ این آر او دے سکے جہاں یہ لوگ پی ٹی آئی کو لے گئے ہیں میرا نہیں خیال انہیں کوئی این آر او دے گا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما جاوید لطیف نے مزید کہا کہ غیر ملکی آقاؤں کا ایجنڈا پی ٹی آئی لےکر آئی تھی، پی ٹی آئی نے 6 ہزار دہشتگردوں کو چھوڑا، یہ ملک کے مفاد میں نہیں تھا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے عالمی دباؤ ہے انہوں نے جہاں سے توقع رکھی ہوئی تھی وہیں سے دباؤ ہے۔
تفصیلات کے کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما جاوید لطیف نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے حوالے سے عالمی دباؤ ہے وہی قوتیں دباؤ ڈال رہی ہیں جن کا ایجنڈا عمران خان پورا کرتے آئے ہیں اور جہاں سے انہوں نے توقع رکھی ہوئی تھی۔
ن لیگ کے رہنما جاوید لطیف کہتے ہیں بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے دباؤ ان کی طرف سے جن کا مطالبہ ہے کہ چین کی سرمایہ کاری ضائع ہو، 24 نومبر کو معمول کی کال نہیں ہے، اس کے ساتھ بہت سی چیزیں جڑی ہیں، ادارے اور حکومت عوام کو حقیقت سے آگاہ کریں۔
جاوید لطیف نے کہا کہ میں مذاکرات کا ہمیشہ حامی رہا ہوں لیکن یہاں مسئلہ کچھ اور ہے، ڈیڑھ سال سے سن رہے ہیں 9،10 مئی کو ریاست پر حملہ ہونا ہے، ریاست پر حملہ کرنیوالوں نے کیا قوم سے معافی مانگی ہے تو بات چیت ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیا 24 نومبر کو ایک صوبے کا سربراہ سرکاری وسائل سے لشکر لیکر نکلے گا؟ ایک صوبے سے دوسرے صوبے لشکر لے جائیں، یہاں آئین اور قانون ہی نہ رہے، کیا پی ٹی آئی کے آئین وقانون کے مطابق مطالبات ہیں؟
جاوید لطیف نے کہا کہ سب کا ٹارگٹ ایک ہی ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو چھڑایا جائے، وزیراعلیٰ کےپی کہتے ہیں کہ 15 دن کا وقت ہے بانی پی ٹی آئی کو رہا کر دیا جائے، اب سن رہے ہیں کہ دھرنا اس لئے دیا جائیگا کہ بانی پی ٹی آئی کو لیکر آئینگے۔
انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ کسی ریاست میں ایسا ہوتا ہوگا جیسا پاکستان میں ہورہا ہے، پاکستان ان کو سکھا رہا ہےکہ آپ جتھے لیکر آئیں، جو چاہیں کریں کوئی پوچھنے والا نہیں آپ کو، پی ٹی آئی والوں کی سہولت کاری ہورہی ہے۔
جاوید لطیف نے کہا کہ وزیراعلیٰ کےپی کہتے ہیں مسنگ پرسنگ رہے، کون لے گیا تھا وہ بتادیں، حکومت اور اداروں میں بیٹھے افسران کو حقیقت بیان کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اداروں پر دباؤ ہے وہ قوتیں دباؤ ڈال رہی ہیں جنکا ایجنڈابانی پی ٹی آئی پورا کرتے ہیں، پی ٹی آئی دور حکومت میں کیا سی پیک پر کام ہوا ہے؟، سی پیک پاکستانیوں کے مفاد میں ہے، چین کی سرمایہ کاری ضائع ہویہ کس کی ڈیمانڈ ہے، یہ کس کی ڈیمانڈ ہے کہ چین کا اثر ورسوخ کم ہوناچاہیے، انہیں کا دباؤ بھی ہے جہاں سے بانی پی ٹی آئی نے توقع رکھی ہوئی تھی وہیں سے دباؤ ہے۔
جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سی پیک بنانے والوں اور دہشتگردی ختم کرنیوالوں کیلئےکبھی دباؤ نہیں آیا، اربوں روپے لابنگ پر خرچ ہورہے ہیں وہ آکہاں سے رہے ہیں، ریاست کے پاس اتنے وسائل نہی جتنے ایک جماعت کے پاس وسائل زیادہ ہیں، اس جماعت سے پوچھے کہ وسائل آتے کہاں سے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشتگردی بڑھ رہی ہے، معیشت سنبھلنا شروع ہوئی ہے، پاکستان مالیاتی اداروں کو وہ قوتیں ہتھیار کے طور پر استعمال کررہی ہیں۔
جاوید لطیف نے کہا کہ ایک شخصیت جس کی کل ضمانت ہوئی، ایک اور شخصیت ہے جو حوالات میں ہے، جیل میں قید شخصیت سے متعلق فیصلہ ہونا دیکھ کر ہی احتجاج کی کال دی گئی ہے، پی ٹی آئی کا ہدف ہے کہ انہیں لاشیں ملیں، یہ مسلح ہو کر آتے ہیں، پی ٹی آئی والے بلوائی ہیں، انسانی حقوق کے نام پر عالمی قوتوں کو مداخلت کا موقع ملے۔
جاوید لطیف نے مزید کہا کہ آئین و قانون کہتا ہےکہ وہ اڈیالہ کے مہمان رہیں گے، خواہش ہے جن قوتوں کا دباؤ ہے وہ پبلک کیا جانا چاہیے، کہاں تک دباؤ شہبازشریف یا کسی اور پر ہوتا ہے وہ وقت بتائے گا۔
انہوں نے کہا کہ سب عوام کے سامنے رکھنا چاہیے کہ ہم کوئی غلام ہیں،190 ملین پاؤنڈ، توشہ خانہ ٹو سے متعلق کسی اور شہادت کی ضرورت ہے؟ اگر ان سب کے باوجود بھی ایسا ہورہا ہے تو ان کے جیل کے پھاٹک کھول دینے چاہئیں، حکومت کو جیل کے پھاٹک کھول کر ان کو سلیوٹ کرناچاہیے۔
جاوید لطیف نے مزید کہا کہ مختلف سوچ اور نظریہ رکھنے والے اتحاد کی حکومت ہے اور میں حکومت کا حصہ نہیں، جماعت کا حصہ ہوں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ اداروں میں ثاقب نثار اور فیض حمید کی باقیات موجود ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما میاں جاوید لطیف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بالکل یہ کہنے کو تیار نہیں کہ سرکار کی اپنی مرضی ہے، میرے پاس مسودہ نہیں ہے۔
جاوید لطیف نے کہا کہ پارلیمان کو اعتماد میں لیکر آئینی ترامیم کرینگے تو آسانی ہوگی، 2، 4 شو چلا، میں سمجھتا ہوں کہ یہ غیر مناسب تھا۔
جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ اداروں میں ثاقب نثار اور فیض حمید کی باقیات موجود ہیں جیسے ہی ملک میں استحکام آنے لگتا ہے تو انتشار پھیلانا شروع کردیا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پالیسی پر اختلاف ہوتے ہیں، میرے اپنی جماعت سے کوئی اختلاف نہیں، ہر ایک کی رائے کو سنا جاتا ہے اور یہ جمہوریت کا حسن ہوتا ہے۔
لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ دیگر جماعتوں کے منحرف اراکین بھی ن لیگ کا ہی ٹکٹ چاہتے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دیگر جماعتوں سے منحرف ہونیوالے امیدوار بھی ن لیگ کا ہی ٹکٹ چاہتے ہیں، لیگ کے اندر الیکٹیبلز موجود ہیں۔
لیگی رہنما نے کہا کہ عدم اعتماد کے وقت ہونیوالی کمٹمنٹس کو پورا کیا جارہا ہے تاہم ن لیگ کا پارلیمانی بورڈ ہی حتمی فیصلے کررہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ طلال چوہدری اور دانیال عزیز نے پارٹی کیلئے قربانیاں دی ہیں، ذاتی رائے ہے طلال چوہدری، دانیال عزیز کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ اتنی بڑی جماعت میں کوئی ناراض ہوتا ہے اور کوئی راضی ہوتا ہے، جماعتوں کے اندر غصہ، ناراضی اور صلح کے معاملات چلتے رہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلاول کو جب آصف زرداری سنجیدہ لیں گے تب بلاول کی بات کا جواب ضرور دینگے، ہوسکتا ہے انتخابی جلسوں کا شیڈول کل ہی جاری کردیا جائے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ بلاول کو آصف زرداری سنجیدہ نہیں لیتے تو میں بھی انہیں جواب دینا ضروری نہیں سمجھتا۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف نے اے آر وائی نیوز کے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ قرارداد اور چیف سیکریٹری کا استعفیٰ دو الگ چیزیں ہیں، سینیٹ قرارداد کی آئینی و قانونی حیثیت نہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ ہماری بدقسمتی یہ ہے ایوان بالا میں اس طرح کے لوگ ایسی قرارداد پیش کریں، الیکشن میں ایک دن کی بھی تاخیر ریاست کے مفاد میں نہیں، مولانا فضل الرحمان ایسی گفتگو کریں گے تو ماحول میں موجود کنفیوژن میں اضافہ ہی ہوگا۔
جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ الیکشن تاخیر سے ریاست کو جو نقصان ہوگا شاید اس کا مداوا مشکل ہوجائے، بلاول کو آصف زرداری کبھی سنجیدہ نہیں لیتے تو مجھے کیا ضرورت انہیں جواب دینے کی۔
جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ 4 سال نوازشریف پارٹی سے دور رہے، 4 سال تک نواز شریف اور ن لیگ کو کام نہیں کرنے دیاگیا، ایک ماہ ہوچکا ہے اب نوازشریف سمیت پوری پارٹی کام کررہی ہے۔
جاویدلطیف کا کہنا تھا کہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں کررہے، ابھی تک کوئی اتحاد نہیں بنا رہے، ن لیگ پہلے اپنے لوگوں کو میرٹ پر آگے لائےگی، پنجاب میں مسلم لیگ ن واضح اکثریت حاصل کرے گی۔
جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ نوازشریف، شہباز شریف کے جلسوں کا شیڈول ترتیب دیا جاچکا ہے، ن لیگ ٹکٹوں کے اعلان کے بعد جلسوں کاشیڈول بھی جاری کرے گی۔
اسلام آباد : وفاقی وزیر جاوید لطیف نے اپنی ہی حکومت سوال کیا کہ کیا ثاقب نثار اور فیض حمید کے خلاف ایکشن لیا جائے گا؟۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر جاوید لطیف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کارکن ہلاکت کے حوالے سے کہا کہ پی ٹی آئی والے لاشوں پر سیاست کررہے ہیں۔
میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ لاہور میں کارکن کی ہلاکت میں ملوث ملزمان ویڈیو میں اعتراف جرم کر رہے ہیں۔
مہنگائی سے متعلق وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان کے پیدا کیے گئے حالت کی وجہ سے قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، نواز شریف کے دور میں لوگ روٹی 2 روپے کی اورآج 25 روپے کی ہوگئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں پیداکی گئی معاشی تباہی کا ذمہ دارکون ہے؟ قوم سب کچھ دیکھ کر سوال اٹھارہی ہے۔
جاوید لطیف نے کہا کہ آڈیو ویڈیو کے بعد کچھ لوگ اعتراف جرم کر رہے ہیں اور سوال کیا کہ کیا ثاقب نثار اور فیض حمید کیخلاف ایکشن لیا جائے گا؟
وفاقی وزیر نے اپنی حکومت کو بے اختیار بھی قرار دیتے ہوئے کہا حکومت اعتراف کرنے والے قومی مجرموں کا احتساب نہیں کر سکتی تو کم از کم جاتے جاتے پارلیمانی کمیشن بنادے۔
لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ نئے انتخابات سے نہیں جب آپ فیض عام کو کٹہرے میں لائیں گے تب ہی قوم کا اعتماد بحال ہوگا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2017 میں تین اداروں نے مل کر جو کھیل کھیلا اس نے پھلتا پھولتا پاکستان کو بریک کیا۔
انہوں نے کہا کہ ان اداروں میں بیٹھے لوگوں کو بھی کٹہرے میں ہونا چاہیے تب پاکستان چل سکتا ہے۔
جاوید لطیف نے مزید کہا کہ جب آپ 7 اور 8 ماہ کی جو حکومت ہے اس میں سہولت کاری دینے والوں کو بھی کٹہرے میں لائیں گے تب قوم کا اعتماد بحال ہوگا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے عوام کا اعتماد توڑا اب وہ اسمبلیاں توڑ رہے ہیں مقصد سیاسی عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی شرپسند انتشار پھیلا کر دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ پاکستان میں سرمایہ کاری نہ کریں۔ نوجوانوں کو روزگار دلانے کے لیے سیاسی بے روزگاروں سے نجات لازم ہے۔ سیاسی استحکام اور میثاق معیشت ہی پاکستان کی قومی سلامتی کو مضبوط کرسکتے ہیں۔
شہباز شریف کا مخالفین کو کہنا تھا کہ عوام پر رحم کریں، مہنگائی اور بیروزگاری کے عذاب سے انہیں نجات دلانا ہی سیاست ہے۔ عوام کی زندگیوں سے یہ زہر ختم کرنے دیں اور رکاوٹیں کھڑی نہ کریں۔
شیخوپورہ : مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ہم عمران خان کے کہنے سے پہلے ہی پنجاب میں عدم اعتماد لانےکا فیصلہ کرچکے تھے۔
شیخوپورہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ وہ اسمبلیوں سے باہر آرہے ہیں تو بسمہ اللہ کریں، ہم نے تو اس سے پہلے ہی پنجاب میں عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کرلیا تھا۔
جاوید لطیف نے کہا کہ صوبہ کے پی کے میں بھی وزیر اعلیٰ کیخلاف عدم اعتماد لانا کوئی مشکل کام نہیں ہے، اگرتحریک عدم اعتماد نہ لاسکے تو گورنر راج لگائیں گے۔
ن لیگ کے رہنما نے کہا کہ نوازشریف چند ہفتوں تک عوام کی قیادت کرتے نظر آئیں گے، غیرملکی ایجنڈا مسلط کرنے والوں پر ہاتھ ڈالنے کا وقت آگیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سیاسی حالات کچھ بہتر ہوجائیں ہم خود الیکشن کی طرف جائیں گے،فریش مینڈنٹ سے ہی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوگا۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے راولپنڈی میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے تمام صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارلیمنٹری پارٹی سے مشاورت کے بعد حتمی تاریخ کا اعلان کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ مارچ کینسل نہ کرتا تو اگلے دن تباہی ہونا تھی اسی لیے میں نے یہ فیصلہ کیا ہے، ملک میں تباہی مچانے سے بہتر ہے ہم اس نظام کا حصہ نہ رہیں۔