Tag: jeans

  • ویڈیو وائرل : 84 سالہ شخص نے ڈاکو کو کیسے بھگایا؟ دیکھنے والے حیرت زدہ

    ویڈیو وائرل : 84 سالہ شخص نے ڈاکو کو کیسے بھگایا؟ دیکھنے والے حیرت زدہ

    لندن : برطانیہ میں ایک 84 سالہ شخص  نے ہمت و بہاردی کی مثال قائم کردی، دکان میں آنے والے ڈاکو کو اس طریقے سے بھگایا کہ دیکھنے والے بھی دنگ رہ گئے۔

    اس واقعے کے بعد 84سالہ رون کروکر اپنے حوصلے اور ذہانت کی بدولت سوشل میڈیا پر ہیرو بن گئے ہیں اور لوگ اپنے کمنٹس میں ان کی اس ہمت اور بہادری پر خوب داد دے رہے ہیں۔

    رون کروکر ایک ریٹائرڈ تعمیراتی کارکن ہیں جنہوں نے برطانیہ میں ایک لاؤنڈری میٹ میں لوٹ مار کیلیے آنے والے ایک نقاب پوش ڈاکو کو مار بھگایا لیکن یہ کام انہوں نے ایک جینز کی پینٹ کی مدد سے انجام دیا۔

    مذکورہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کروکر اپنے کپڑے خشک کر رہے تھے جب اچانک ایک ڈاکو رقم لوٹنے کے ارادے سے اندر آگیا۔

    مسٹر کروکر نے بجائے گھبرانے کے اس سے بہادری سے مقابلہ کیا، وہ آہستہ سے ڈاکو کے قریب گئے اور اپنی جینز کو بطور ہتھیار استعمال کیا، جس نے ڈاکو کو حیران کر دیا کیونکہ اسے اس طرح کے ردعمل جؤکی بالکل بھی توقع نہیں تھی۔

    جب اس ڈاکو نے دوبارہ اندر آنے کی کوشش کی تو مسٹر کروکر مزید دلیر ہوگئے۔ انہوں نے نہ صرف چیخ کر ڈاکو کو ڈرایا بلکہ اپنی جینز سے اُسے مار کر بھگانے کی بھی کوشش کی۔ آخر کار ڈاکو وہاں سے بھاگ کھڑا ہوا۔

    یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر دیکھتے ہی دیکھتے تیزی سے وائرل ہو گئی اور لوگ اس 84 سالہ معمر شخص کی بہادری کی خوب تعریف کر رہے ہیں۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رون کروکر کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی دولت بہت سخت محنت اور مشقت سے کمائی ہے کوئی اسے مجھ سے نہیں چھین سکتا۔

    یاد رہے کہ اس جھڑپ کے دوران مسٹر کروکر کو کچھ معمولی چوٹیں آئیں، مگر وہ صحتیاب ہو رہے ہیں۔ ان کے لیے ایک ’گوفنڈمی‘ نامی صفحہ بھی بنایا گیا ہے، جس پر عوام نے ان کے نام پر ہزاروں پاؤنڈز عطیہ کیے۔

    یہ واقعہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ عمر کبھی بھی بہادری کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنتی، مسٹر کروکر نے یہ ثابت کیا کہ کبھی کبھی، سادہ سی چیزیں بھی بڑی ہمت کی علامت بن سکتی ہیں۔

  • 142 سال قدیم جینز دریافت، آج بھی پہننے کے قابل

    142 سال قدیم جینز دریافت، آج بھی پہننے کے قابل

    امریکا میں ایک غار سے 142 سال قدیم جینز کی پینٹ دریافت کرلی گئی، ماہرین کا کہنا ہے کہ معمولی رفو گری کے بعد اسے دوبارہ پہننے کے قابل بنایا جاسکتا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق مغربی امریکا میں ایک غار سے دریافت یہ جینز سنہ 1880 کی تیار شدہ ہے۔

    اس نایاب جینز کو زیپ اسٹیونسن نامی شخص نے 87 ہزار 400 امریکی ڈالرز (لگ بھگ 1 کروڑ 90 لاکھ پاکستانی روپے) میں خریدا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Denim Doctors (@denimdoctors)

    جینز کمپنی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جس وقت کی یہ جینز ہے اس وقت کی بنائی گئی چند ایک جینز ہی اس وقت دستیاب ہیں۔

    جینز کے ٹیگ پر لکھا ہے، ’یہ قسم سفید فام ورکرز کی تیار کردہ ہے‘، یہ اس وقت جینز کمپنی کی ٹیگ لائن تھی جب سنہ 1882 میں پاس کیے گئے ایک ایکٹ کے تحت چینی شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

    ماہرین کے مطابق چند معمولی رفو گریوں اور مرمت کے بعد اس جینز کو دوبارہ استعمال کے قابل بنایا جاسکتا ہے۔

  • جینز پر لگے داغ دھبوں کو کیسے نکالا جائے؟

    جینز پر لگے داغ دھبوں کو کیسے نکالا جائے؟

    جینز پر گہرے داغ لگ جائیں تو انہیں دھونا بہت مشکل ہوتا ہے، ایسی صورت میں جینز نہایت بدنما لگنے لگتی ہے اور بیکار ہوجاتی ہے۔

    ذیل میں کچھ ایسے طریقے بتائے جا رہے ہیں جن کی مدد سے آپ جینز پر لگنے والے داغ دھو کر اسے بے کار ہونے سے بچا سکتے ہیں۔

    ٹھنڈے پانی یا الکحل سے وہ جگہ اچھی طرح دھوئیں جہاں داغ لگا ہو۔

    ایک لیٹر پانی میں آدھا چمچ ڈش واشنگ مائع اور ایک چمچ گھریلو امونیا ملا لیں اور جینز کو 15 منٹ کے لیے اس میں بھگو دیں۔

    اس کے بعد داغ کو اچھی طرح رگڑیں اور دوبارہ پچھلے محلول میں آدھے گھنٹے کے لیے ڈال دیں۔

    جینز کو ٹھنڈے پانی میں بھگو دیں، اس میں آکسیجن بلیچ شامل کریں اور 8 گھنٹے کے لیے چھوڑ دیں۔

    یاد رکھیں اس میں کچھ احتیاط کی ضرورت بھی ہوتی ہے خصوصاً سخت کیمیکل استعمال کرتے وقت بلیچنگ پاؤڈر اور امونیا کو مکس نہیں کرنا چاہیئے، اسی طرح انہیں کسی ایک برتن میں بھی بار بار استعمال نہ کریں۔

    یہ بات بھی یاد رکھیں کہ امونیا کو کلورین بلیچ سے مکس کرنے کی صورت میں زہریلا دھواں پیدا ہو سکتا ہے۔

    جب جینز سے داغ دھلنے لگیں تو اسے عام طریقہ کار کے مطابق واشنگ مشین میں دھوئیں اور کھلی ہوا میں خشک کریں، ڈرائر استعمال کرنے سے گریز کریں۔

    داغ دھونے میں جتنی جلدی کریں گے اسی قدر اسے دھونا آسان ہوگا، جب جینز پر مائع داغ نظر آئے اسے نچلی طرف کر دیں اور غسل خانے میں لے جا کر ٹھنڈے پانی کے نل کے نیچے رکھ دیں یا پھر اسے مزید پھیلنے یا گہرا ہونے سے بچانے کے لیے داغ کی جگہ پر الکحل ڈال دیں۔

    داغ کو دھونے کے لیے مندرجہ بالا طریقوں کو کئی بار بھی آزمایا جا سکتا ہے تاکہ داغ اچھی طرح صاف ہو جائے۔

  • جنوبی افریقہ میں خواتین فیکٹری ورکرز سے زبردستی جنسی روابط قائم کرنے کا انکشاف

    جنوبی افریقہ میں خواتین فیکٹری ورکرز سے زبردستی جنسی روابط قائم کرنے کا انکشاف

    جنوبی افریقہ میں برانڈڈ گارمنٹس کی فیکٹری میں کام کرنے والی خواتین کو زبردستی جنسی روابط قائم کرنے پر مجبور کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد مذکورہ برانڈز متحرک ہوگئے۔

    امریکا کے 3 بڑے ملبوسات برانڈز نے لیسوتھو فیکٹریز میں جنسی استحصال کے خلاف کریک ڈاؤن پر زور دیا ہے، مذکورہ فیکٹریز میں خواتین کو نوکری پر رہنے کے لیے جنسی روابط قائم کرنے پر مجبور کیے جانے کا انکشاف ہوا تھا۔

    معروف برانڈز لیوائی اسٹراس اینڈ کمپنی، کونتور برانڈز جو رینگلر اور لی جینز کی بھی مالک ہیں اور دی چلڈرنز پلیس نے جنوبی افریقہ کے چھوٹے سے ملک میں 5 فیکٹریوں سے جنسی ہراسانی کے خاتمے کے لیے معاہدہ کیا جہاں 10 ہزار خواتین ان برانڈز کے لیے کپڑے تیار کرتی ہیں۔

    ورکر رائٹز کنزورشیم (ڈبلیو آر سی) کی سینیئر پروگرام ڈائریکٹر رولا ابی مورچڈ کا کہنا تھا کہ یہ معاہدے دیگر کپڑوں کا کاروبار کرنے والے اداروں کے لیے ہراسانی اور تشدد کے مسائل کو حل کرنے کے لیے مثالی ہیں۔

    ڈبلیو آر سی کی تحقیقات کے مطابق تائیوان کی عالمی جینز بنانے والی کمپنی نیئن ہسنگ ٹیکسٹائل کی ملکیت میں امریکی برانڈز کے لیے جینز بنانے والی 3 فیکٹریوں میں خواتین کو اپنے سپروائزرز سے روزانہ جنسی روابط قائم کرنے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے تاکہ ان کی نوکری برقرار رہے۔ یہ کمپنی افریقی ملک میں گارمنٹ کے شعبے میں مزدوروں کی ایک تہائی تعداد رکھتی ہے۔

    ڈبلیو آر سی نے ایک خاتون کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ میرے ڈپارٹمنٹ میں تمام خواتین کے ساتھ سپروائزر نے جنسی روابط قائم کیے ہیں، خواتین کے لیے یہ زندگی اور موت کا سوال ہے، اگر آپ انکار کریں تو آپ کو نوکری نہیں ملے گی یا آپ کے کنٹریکٹ کی تجدید نہیں کی جائے گی۔

    نیئن ہسنگ سے طے کیے گئے معاہدے کے مطابق 5 ٹریڈ یونین اور 2 خواتین کے حقوق کے ادارے سمیت ایک خود مختار کمیٹی ان شکایات کو دیکھے گی اور خلاف ورزیوں کی نشاندہی کرے گی۔ نیئن ہسنگ خود مختار سول سوسائٹی کے اراکین کو بھی فیکٹریوں تک رسائی فراہم کرے گی جہاں وہ مزدوروں سے بات کریں گے اور مینیجرز سے شکایت لانے والے مزدوروں کو روکنے سے منع کریں گے۔

    جینز بنانے والوں کا کہنا تھا کہ ہم مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے پر عزم ہیں۔ ’ہمارا ماننا ہے کہ اس معاہدے سے طویل المدتی تبدیلی آئے گی اور ان فیکٹریوں میں ایک مثبت ماحول پیدا ہوگا جو یہاں کام کرنے والے تمام لوگوں کے لیے مثبت اثر چھوڑ جائے گا‘۔

  • جینز پہننے والی خواتین کے ہاں مخنث پیدا ہوتے ہیں: ہندو پروفیسر کا مضحکہ خیز دعویٰ

    جینز پہننے والی خواتین کے ہاں مخنث پیدا ہوتے ہیں: ہندو پروفیسر کا مضحکہ خیز دعویٰ

    کیرالا: ایک ہندو پروفیسر نے یہ عجیب و غریب دعویٰ کیا ہے کہ جینز پہننے والی خواتین کے ہاں مخنث پیدا ہوتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کیرالا سے تعلق رکھنے والے متنازع ماہر نباتات پروفیسر رجیت کمار نے دعویٰ کیا ہے کہ جو خواتین جینز اور مردانہ طرز کے کپڑے پہنتی ہیں، ان کے مخنث بچوں کی پیدائش کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    انھوں نے ان خیالات کا اظہار اپنے ایک لیکچر میں کیا، جس میں طلبا و طالبات کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ان کاکہنا تھا کہ ”جینز اور شرٹ پہننے والی خواتین کے ہاں خواجہ سرا پیدا ہوتے ہیں اور اس وقت کیرالا میں ان کی بڑھتی تعداد کا یہی سبب ہے۔ “

    یاد رہے کہ اس وقت کیرالا میں چھ لاکھ سے زائد خواجہ سرا ہیں، جو اپنے حقوق کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ کیرالا کا شمار بھارت کی ان ریاستوں میں ہوتا ہے، جہاں تعلیم کی شرح سب سے بلند ہے۔

    پروفیسر رجیت نے مزید کہا کہ جو جوڑے اپنی صنفی شناخت کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں، ان ہی کے ہاں نیک اولاد پیدا ہوتی ہے۔جن والدین کے کردار میں نقص ہوتا ہے، ان کے بچے بڑے ہو کر ملحد بن جاتے ہیں ۔

    پروفیسر رجیت کمار کے اس تبصرے پر شدید عوامی ردعمل آیا۔ سوشل میڈیا پر بھی انھیں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ خواتین کی سماجی تنظیموں نے بھی پروفیسر رجیت کمار کو آڑے ہاتھ لیا۔

    یاد رہے کہ پروفیسر رجیت کمار ماضی میں بھی اپنے متنازع بیانات کی وجہ سے خبروں کی زینت بنتے رہے ہیں۔ وہ مذہبی عقائد اور خواتین سے متعلق اپنے انتہا پسندانہ نظریات کی وجہ سے ناپسندیدہ شخصیت تصور کیے جاتے ہیں۔ 

    کیرالا کی حکومت ان کے عوامی بیانات پر پابندی لگا دی ہے۔


    بھارت، ہندو اساتذہ کا مسلمان طالب علموں کے ساتھ امتیازی سلوک


  • بھارت کے کالج میں طالبات کے جینز اور ٹی شرٹ پہننے پر پابندی

    بھارت کے کالج میں طالبات کے جینز اور ٹی شرٹ پہننے پر پابندی

    کیرالہ : بھارت کے صوبے نارتھ کیرالہ میں ایک وومن کالج کی طالبات کو انتظامیہ نے ٹائٹ جینز اور چھوٹی قمیضں پہننے سے منع کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نارتھ کیرالہ کے مقامی کالج میں طالبات کو کالج انتظامیہ نے مختصر اور چست لباس پہننے سے منع کردیا۔

    بھارتی اخبار کے مطابق کالج کی طالبات کو نئے سال سے یونیفارم پہننے کا پابند کیا گیاہے، جبکہ کالج کی مسلمان طالبات کو بھی ہدایات دی گئیں ہیں کہ وہ نقاب پہن کر کالج نہ آئیں، البتہ مسلم طالبات کو کہاگیا ہے کہ وہ اسکارف پہن سکتی ہیں۔

      دوسری جانب مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی کے عہدیداران کی جانب سے بھی طالبات کوچوڑی دار پاجامہ، شلوار اور اوور کوٹ پہننے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

    کالج کی پرنسپل سیٹھا لکشمی کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ہم نے اس لئے کیا کہ کچھ عرصے سے اکثر طالبات نامناسب لباس میں کالج آرہی تھیں، جس کی ہم قطعاً اجازت نہیں دے سکتےتھے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے شال کی بجائے اوور کوٹ پہننے کا کہا ہے جس پر پچاس فیصد طالبات نے رضامندی کا اظہار کیا ہے۔

    واضح رہے کہ کالج انتظامیہ کے مذکورہ فیصلے کا طالبات کے والدین نے خیر مقدم کیا ہے، کیونکہ چالیس فیصد طالبات ایسی ہیں جن کا تعلق غریب اور متوسط گھرانوں سے ہے۔