Tag: Jeremy Corbyn

  • غزہ نسل کشی کیس، جیریمی کوربن کا برطانوی حکومت سے بڑا مطالبہ

    غزہ نسل کشی کیس، جیریمی کوربن کا برطانوی حکومت سے بڑا مطالبہ

    لندن: جیریمی کوربن نے برطانوی حکومت سے عالمی عدالت انصاف میں چلنے والے غزہ نسل کشی کیس کی حمایت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی لیبر پارٹی کے سابق رہنما جیریمی کوربن نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں دائر نسل کشی کے مقدمے کی حمایت کرے۔

    کوربن نے پیر کو پارلیمنٹ میں ایک تقریر میں کہا کہ بہت سے لوگ اس بات پر بہت خوش ہیں کہ جنوبی افریقہ کی حکومت نے غزہ میں بے گناہ لوگوں کی ہلاکتوں کے لیے اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے بین الاقوامی عدالت انصاف کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔

    انھوں نے کہا برطانوی حکومت کم از کم جنوبی افریقہ کے عمل کی حمایت تو کر سکتی ہے۔ واضح رہے کہ جنوبی افریقہ اور اسرائیل اس ہفتے جمعرات اور جمعہ کو ہیگ میں عوامی سماعتوں میں دلائل پیش کریں گے۔

    اسرائیلی فورسز کی جارحیت سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 23 ہزار سے تجاوز کر گئی

    بولیویا، اردن، ملائیشیا اور ترکی کی حکومتوں کے ساتھ ساتھ اسلامی تعاون تنظیم نے بھی جنوبی افریقہ کی اس درخواست کی حمایت کا اظہار کیا ہے، جب کہ اقوام متحدہ میں فرانس کے سفیر نے کہا ہے کہ فرانس عدالت کے فیصلے کی حمایت کرے گا۔

  • کیا برطانوی فوجی غزہ میں نہیں ہیں؟ جیرمی کوربن نے پارلیمنٹ میں سوال اٹھا دیا

    کیا برطانوی فوجی غزہ میں نہیں ہیں؟ جیرمی کوربن نے پارلیمنٹ میں سوال اٹھا دیا

    لندن: برطانوی رکن پارلیمنٹ جیرمی کوربن نے ایوان میں سوال اٹھایا ہے کہ کیا اس بات کی یقین دہانی کرائی جا سکتی ہے کہ غزہ میں برطانوی فوجی نہیں ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق لیبر رکن جیرمی کوربن نے برطانوی پارلیمنٹ میں سوال اٹھایا کہ ’’کیا آ پ اس بات کی یقین دہانی کرا سکتے ہیں کہ برطانی فوجی غزہ میں نہیں ہیں؟‘‘ تاہم وزیرِ خارجہ کوئی جواب نہ دے سکے۔

    واضح رہے کہ اکتوبر میں ایک برطانوی فوجی غزہ میں لڑتے ہوئے مارا گیا تھا، 19 سال کا اسرائیلی نژاد برطانوی فوجی دو سال پہلے تل ابیب منتقل ہوا تھا۔ برطانوی فوجی کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ نیتھنیل ینگ اسرائیلی ڈیفنس سروسز کے ساتھ کام کر رہا تھا جب وہ غزہ کی سرحد پر مارا گیا۔

    برطانوی لیبر پارٹی کے رکن جیرمی کوربن نے ایوان میں سوال کیا کہ کیا دیگر برطانوی فوجی بھی غزہ میں موجود ہیں، آخر اسرائیل کا مقصد کیا ہے؟ کیا اسرائیل غزہ کے باسیوں کو مصر میں دھکیلنا چاہتا ہے؟

    اسرائیلی فوج میں شامل برطانوی شہری بھی ہلاک

    جیرمی کوربن نے کامنز سیشن کے دوران کہا کہ اسرائیل غزہ کی پوری آبادی کو ختم کرنے کا کام کر رہا ہے، اسرائیل کا یہ رد عمل ہرگز حماس کے 7 اکتوبر والے واقعے کے برابر قرار نہیں دیا جا سکتا۔ انھوں نے اس بات کی یقین دہانی چاہی کہ ’’غزہ میں زمین پر‘‘ کوئی برطانوی فوجی موجود نہیں ہے۔

    دوسری طرف کامنز سیشن میں دفتر خارجہ کے وزیر لیو ڈوچرٹی نے ڈھٹائی کا مظاہر کرتے ہوئے اسرائیل اور حماس کے تنازعے میں جنگ بندی کی بات ’قبل از وقت‘ قرار دی، انھوں نے وجہ بتائی کہ حماس اسرائیل کو ختم کرنا چاہتا ہے۔

  • اگلے انتخابات میں لیبر پارٹی کی صدارت نہیں کروں گا: جیرمی کوربن

    اگلے انتخابات میں لیبر پارٹی کی صدارت نہیں کروں گا: جیرمی کوربن

    لندن: برطانیہ میں اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن نے کہا ہے کہ وہ اگلے انتخابات میں لیبر پارٹی کی صدارت نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لندن میں اپوزیشن لیڈر اور لیبر پارٹی کے سربراہ جیرمی کوربن نے انتخابی مرکز سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی صدارت سے علیحدہ ہونے کا عندیہ دے دیا، انھوں نے کہا اگلے انتخابات میں لیبر پارٹی کی صدارت نہیں کروں گا۔

    جیرمی کوربن کا کہنا تھا کہ پارٹی طے شدہ طریقہ کار کے مطابق نیا لیڈر منتخب کرے گی، الیکشن مہم میں زیادہ بڑھ چڑھ کر حصہ نہیں لے سکا، عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنھوں نے ہم پر اعتماد کیا۔ انھوں نے کہا کہ بریگزٹ پر متنازعہ بحث جاری ہے۔

    تازہ ترین:  برطانیہ عام انتخابات: ووٹوں کی گنتی جاری، کنزرویٹوپارٹی کی برتری

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ جو نتیجہ ہمارے سامنے آیا اس کے مطابق یہ بلاشبہ لیبر پارٹی کے لیے ایک مایوس کن رات تھی۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں پانچ سال کے عرصے میں تیسرے عام انتخابات میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے، 650 میں سے 626 نشستوں کے نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ کنزرویٹو پارٹی 347 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جب کہ لیبر پارٹی 202 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے جب کہ ایس این پی 44، ایس ایف 5، ایل ڈی 7، پی سی کو 2 نشستیں ملی ہیں۔

    اب تک کے موصولہ نتائج کے مطابق کنزرویٹو پارٹی کو واضح اکثریت حاصل ہے۔

  • تھریسامے اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان بریگزٹ سے متعلق رابطے تیز ہوگئے

    تھریسامے اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان بریگزٹ سے متعلق رابطے تیز ہوگئے

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے چاہتی ہیں کہ دو جماعتی اجلاس میں آئرش بیک اسٹاپ پر کسی متبادل معاہدے پر گفتگو کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسامے ہاؤس آف بریگزٹ معاہدے کے مسودے میں تبدیلی پر یورپی یونین رہنماؤں کی منظوری کےلیے کوشاں ہیں جبکہ یورپی یونین معاہدے کے مسودے میں بیک اسٹاپ سمیت کسی بھی تبدیلی سے انکاری ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن کے نے تھریسامے کو خط ارسال کیا تھا جس میں انہوں بریگزٹ معاہدے سے متعلق پانچ شرائط وزیر اعظم کے سامنے رکھی تھیں۔

    وزیر اعظم تھریسامے نے اپوزیشن لیڈر کے خط کا جواب دیتے ہوئے سوال کیا کہ برطانیہ بریگزٹ کے بعد یورپی یونین کے ساتھ کسٹمز یونین میں کیوں رکے؟ لیکن تھریسامے نے بریگرٹ معاہدے پر گفتگو کرنے کےلیے اپوزیشن لیڈر کو خوش آمدید کہا ہے۔

    برطانوی خبر راسں ادارے کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم تھریسا مے نے خط کے جواب میں اپوزیشن لیڈرجیریمی کوربن کی تمام شرائط کو مسترد نہیں کیا۔

    میڈیا ذرائع کے مطابق برطانوی وزیر اعظم نے گزشتہ بدھ کو موصول ہونے والے خط کے جواب میں کہا کہ ’یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ ہم برطانیہ کے یورپی یونین سے ڈیل کے ساتھ انخلاء پر تیار ہوگئے ہیں‘۔

    وزیر اعظم تھریسامے کا کہنا تھا کہ ہمیں معاہدے میں شمالی آئرلینڈ اور آئرش بیک اسٹاپ کا معاملہ ملحوظ خاطر رکھنا ہوگا۔

    تھریسامے نے خط کے جواب میں تحریر کیا کہ ’برطانیہ میں دوبارہ الیکشن، ایک اور ریفرنڈم نہیں چاہتے‘۔

    جیریمی کوربن نے کا کہنا تھا کہ اگر تھریسامے پارلیمنٹ کے ذریعے منظور کروانے میں ناکام رہیں تو انہیں جنرل الیکشن کا الیکشن کروانا ہوگا، انہوں کہا کہ بریگزٹ پر ایک مرتبہ پھر ووٹنگ کے لیے ان کے ایم پیز کی جانب سے دباؤں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    مزید پڑھیں: بریگزٹ، تھریسامے کی شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں سے ملاقات

    یاد رہے کہ شمالی آئرلینڈ کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے تھریسامے کو بیک اسٹاپ سے متعلق دو الگ الگ پیغامات دئیے گئے تھے۔

    کنزرویٹو پارٹی کی اتحادی جماعت ڈی یو پی کا کہنا تھا کہ انہیں آئرش بیک اسٹاپ کے معاملے پر موجودہ تجویز کسی صورت قبول نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ بیک اسٹاپ (اوپن بارڈر) ایک معاہدہ ہے جس کے تحت شمالی آئرلینڈ اور جمہویہ آئرلینڈ کے درمیان سرحدی باڑ اور کسٹمز چیک پوسٹیں قائم کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق متعدد افراد کو خوفزدہ ہیں کہ آئرلینڈ اور سمالی آئرلینڈ کے درمیان کسٹمز چیک پوسٹیں قائم کرنے سے امن کو خطرہ ہوسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ معاملات حل کرنے کیلئے ابھی بھی وقت ہے، انجیلا مرکل

    انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء کا سیاسی حل اب بھی نکالا جاسکتا ہے، دو ماہ کا عرصہ کم ہے لیکن تھوڑا نہیں، ابھی دیر نہیں ہوئی ہے۔

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ ’معاملات برطانیہ کے ہاتھ میں ہیں کہ وہ یورپ سے کس سطح کے تعلقات چاہتا ہے‘، اس مسئلے کے حل کےلیے ’تخلیقی صلاحیت اور اچھی نیت‘ضرورت ہے۔

  • وزیر اعظم تھریسامے کے خلاف ایک مرتبہ پھر تحریک عدم اعتماد پیش

    وزیر اعظم تھریسامے کے خلاف ایک مرتبہ پھر تحریک عدم اعتماد پیش

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی حکومت پھر مشکل میں گرفتار ہوگئی، پارلیمنٹ میں تھریسامے کے خلاف ایک مرتبہ پھر تحریک عدم اعتماد پیش کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ میں وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن نے پیش کی، اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ تھریسا مے کی جانب سے جنوری میں بریگزٹ معاہدے پر ہونے والی ووٹنگ کو مسترد کرتے ہیں۔

    جیریمی کوربن کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم تھریسامے کی پالیسیوں نے برطانیہ کو بحران سے دوچار کردیا ہے، اس لیے وزیر اعظم پر اعتماد نہیں رہا ارکین پارلیمنٹ تھریسامے کے خلاف حتمی فیصلہ دیں۔

    برطانیہ کے اپوزیشن لیڈر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بریگزٹ معاہدے پر رواں ہفتے رائے شماری کروائی جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بریگزٹ معاہدے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور نہ ہی تبدیلی آئے گی۔

    مزید پڑھیں : برطانوی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور

    یاد رہے کہ ایک ہفتہ قبل بھی پارلیمنٹ میں وزیر اعظم تھریسامے کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی، تحریک عدم اعتماد کے لیے کنزرویٹو پارٹی کے 48 ایم پیز نے درخواستیں جمع کروائی تھیں، جس میں تھریسامے کی حمایت ختم کرنے کا اعلان گیا تھا۔

    خیال رہے کہ یاد رہے کہ وزیراعظم تھریسامے 11 دسمبر کو ہونے والی رائے شماری یہ کہتے ہوئے ملتوی کردی تھی کہ پارلیمنٹ کی جانب سے بریگزٹ معاہدے کو مسترد کیے جانے پر ان کی حکومت ختم اور اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی اقتدار میں آسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں : برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے بریگزٹ معاہدے پر ووٹنگ ملتوی کردی

    واضح رہے کہ تھریسامے کو بریگزٹ معاہدے پر اپنی جماعت کے اراکین پارلیمنٹ اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تحریکِ عدم اعتماد کا سامنا ہے جب کہ وزیراعظم تھریسامے نے بریگزٹ معاہدے کی ووٹنگ 14 جنوری تک ملتوی کی تھی۔

    یاد رہے کہ جون 2016 میں برطانوی قوم نے 46 برس بعد دنیا کی سب سے بڑی سنگل مارکیٹ یورپی یونین سے نکلنے کا فیصلہ کرتے ہوئے بریگزٹ کے حق میں 52 فیصد اور اس کے خلاف 48 فیصد ووٹ دئیے تھے۔

  • پاکستان کوعزت کی نگاہ سے دیکھا جانا چاہیے، برطانوی اپوزیشن لیڈر

    پاکستان کوعزت کی نگاہ سے دیکھا جانا چاہیے، برطانوی اپوزیشن لیڈر

    لندن : برطانوی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی کے سربراہ جیریمی کوربن نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو پاکستان کے ساتھ عزت سے پیش آنا چاہیے اور دوسرے ممالک کو باہر بیٹھ کر پاکستان پر تنقید کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔

    یہ بات انہوں نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی، اپنے انٹرویو میں برطانوی رہنما کا کہنا تھا کہ امریکا سے بہتر تعلقات پاکستان کے مفاد میں ہیں۔

    جیریمی کوربن کا کہنا تھا کہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا کے تمام ہی ممالک کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے چنانچہ اس کا اطلاق صرف پاکستان پر کرنا مناسب نہیں۔

    روہنگیا مسلمانوں کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں برطانیہ کی حزب اختلاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ میں رہنما آنگ سان سوچی کی انسانی حقوق کے لیے خدمات پر ان کا احترام کرتا ہوں اور انہیں یاد دلانا چاہتا ہوں کہ جب آپ نظر بند تھیں تو ہم نے آپ کی حمایت میں مارچ کیے اور انسانی حقوق کے لیے آپ کی جدوجہد کی حمایت کی لہٰذا مہربانی فرما کر روہنگیا عوام کے انسانی حقوق کا بھی اسی طرح خیال رکھیں جیسا کہ آپ اپنے لیے چاہا کرتی تھیں۔

    انہوں نے آنگ سان سوچی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میانمار میں لوگوں کو ان کے گھروں سے نہ نکالا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ میانمار میں مسلمانوں کو بھی مکمل شہری اور ریاستی حقوق حاصل ہوں اور انہیں ان کی شناخت سے محروم نہ رکھا جائے۔

    افغان پالیسی کے حوالے سے مسٹر کوربن نے کہا کہ میں ٹرمپ کی افغان پالیسی سے متفق نہیں وں کیوں کہ میرے نزدیک افغانستان کے مسئلے کا حل سیاسی مذاکرات میں پنہاں ہے نا کہ فوجیوں کی تعداد بڑھانے سے یہ مسئلہ ہوگا؟

  • برطانیہ میں عام انتخابات کے لیے پولنگ آج ہوں گی، تھریسا مے اور جرمی کوربن میں سخت مقابلہ  متوقع

    برطانیہ میں عام انتخابات کے لیے پولنگ آج ہوں گی، تھریسا مے اور جرمی کوربن میں سخت مقابلہ متوقع

    لندن : برطانیہ میں عام انتخابات کے لیے پولنگ آج ہوگی، کنزویٹو پارٹی کی امیدوار تھریسا مے اورلیبرپارٹی کے امیدوارجرمی کوربن میں سخت مقابلے کی توقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دہشت گردی کے پے درپے واقعات کے باوجود برطانیہ میں میں عام انتخابات کے لیے پولنگ آج ہوگی، کنزویٹوپارٹی کی تھریسا مے اورلیبرپارٹی کے جرمی کوربن کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

    پولنگ کا آغاز برطانوی وقت کے مطابق صبح سات بجے ہو گا اور رات دس بجے تک پولنگ جاری رہے گی۔ پورے ملک میں اس کے لیے 40 ہزار پولنگ مراکز قام کیے گئے ہیں۔

    مانچسٹربم دھماکےسےقبل مختلف پولنگ سروے میں پیشگوئی کی جارہی تھی کہ تھریسامے باآسانی اکثریت حاصل کرلیں گی  لیکن اب صورتحال میں کسی حد تک تبدیلی کے آثاردکھائی دے رہے ہیں، تازہ سروے کے مطابق تھریسا مے کی مقبولیت دہشت گرد حملوں کے بعد کم ہوئی ہے۔

    تھریسا مے کی کنزرویٹو اور جرمی کوربن کی لیبر پارٹی میں اب صرف ایک پوائنٹ کا فرق رہ گیا ہے، کنررویٹو پارٹی کی مقبولیت ساڑھے اکتالیس فیصد جبکہ لیبرپارٹی کی ساڑھے چالیس فیصد ہے۔

    پارلیمنٹ کی چھو سو پچاس نشستوں کے لئے تین ہزارتین سو تین امیدوارمدمقابل ہیں، تیس پاکستانی نژاد بھی اسمبلی نشستوں کے امیدوارہوں گے، کسی بھی پارٹی کو اکثریت حاصل کرنے کے لئے 326 نشستیں حاصل کرنا ضروری ہیں۔


    برطانیہ میں عام انتخابات، 30پاکستانی نژادامیدوارمیدان میں


    برطانوی سیاست میں دو جماعتوں کو مرکزی حیثیت حاصل ہے، دائیں بازو کی کنزرویٹو پارٹی اور بائیں بازو کی لیبر پارٹی جبکہ دیگر پارٹیوں میں اسکاٹش نیشنل پارٹی، لبرل ڈیموکریٹس، ڈیموکریٹک یونیینسٹ، یوکپ، گرین پارٹی، ایس ڈی ایل پی شامل ہیں۔

    واضح رہےکہ وزیراعظم تھریسا مے کی پارٹی کو اس وقت 330 اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ برطانیہ کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کی حیثیت حاصل ہے جبکہ 229 اراکین کے ساتھ لیبر پارٹی مرکزی حزب اختلاف کی حیثیت رکھتی ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔