Tag: Jeremy Hunt

  • جہاز نہ چھوڑا تو ایران کو خلیج میں بھاری فوج کا سامنا کرنا پڑے گا، برطانوی وزیرخارجہ

    جہاز نہ چھوڑا تو ایران کو خلیج میں بھاری فوج کا سامنا کرنا پڑے گا، برطانوی وزیرخارجہ

    لندن : برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے ایک بار پھر ایران سے تحویل میں لیا برطانوی بحری جہاز چھوڑنے اورعملے کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایران کے ساتھ تیل بردار جہاز کے تنازع کے حوالے سے برطانوی کابینہ کا ہنگامی اجلاس منعقد کیا گیا۔ اجلاس میں ایران کی جانب سے تحویل میں لیے گئے برطانوی تیل بردار جہاز کی بازیابی کے لیے مختلف آپشنز پرغور کیا گیا۔

    اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ جیریمی ہنٹ کا کہنا تھا کہ ہم ایک بار پھر ایران پر زور دیتے ہیں کہ وہ ہمارا تیل بردار بحری جہاز اور اس کا عملہ چھوڑ دے ورنہ اسے خلیج میں برطانیہ کی بھاری فوجی کمک کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    قبل ازیں پارلیمنٹ کی کور کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں جیریمی ہنٹ نے کہا تھا برطانیہ آبنائے ہرمز میں آبی ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی فورس تشکیل دینے کی کوشش کررہا ہے۔

    برطانوی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ایران کا روکا گیا تیل بردار جہاز شام کے صدر بشارالاسد کے لیے بھیجا جا رہا تھا۔

    یاد رہے کہ 19 جولائی کو ایرانی پاسداران انقلاب نے برطانوی تیل بردار جہاز کو مبینہ طور پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر قبضے میں لینے کا دعویٰ کیا تھا۔

  • جہاز رانی میں رکاوٹ ایران کو مشکل سے دوچار کردے گی، جیریمی ہنٹ

    جہاز رانی میں رکاوٹ ایران کو مشکل سے دوچار کردے گی، جیریمی ہنٹ

    لندن /تہران : برطانوی وزیر دفاع جیریمی ہنٹ نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ایران کی جانب سے تیل بردار جہاز کوقبضے میں لینے کے بعد اب کوئی ٹھوس لائحہ عمل اختیارکریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے ایران کی جانب سے برطانیہ کا تیل بردار بحری جہاز قبضے میں لینے کے اقدام کے بعد ایران کو اس کے سنگین نتائج پر خبردار کیا ہے اور کہا ہے کہ تیل بردار جہاز کو قبضے میں لینا معمولی بات نہیں، ایران کو اس کی بھاری قیمت چکانا پڑ سکتی ہے۔

    برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کی جانب سے تیل بردار جہاز قبضے میں لینے کے بعد لندن سوچ سمجھ کر مگر کوئی ٹھوس لائحہ عمل اختیارکرے گا۔ انہوں نے ایران کو خبردار کیا کہ عالمی جہاز رانی میں رکاوٹ ڈالنے سے تہران کو نقصان پہنچے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس سے قبل برطانوی وزیر خارجہ نے اپنے امریکی ہم منصب مائیک پومپیو سے بھی ٹیلیفون پر بات چیت کی اور انہیں صورت حال سے آگاہ کیا، توقع ہے کہ وہ اپنے ایرانی ہم منصب محمد جواد ظریف سے بھی رابطہ کریں گے۔

    جیریمی ہنٹ کا کہنا تھا کہ تیل بردار جہاز روکنے کے بعد ایران کے خلاف ہم سوچ سمجھ کر مگر ٹھوس رد عمل ظاہر کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم ایران کے خلاف کسی قسم کی فوجی مہم جوئی کے حق نہیں اور مسائل کو بات چیت اور سفارتی ذرائع سے حل کرنا چاہتے ہیں،اس کے باوجود اگر ایران نے عالمی جہاز رانی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تو سب سے زیادہ نقصان ایران کا ہوگا۔

  • تیل بردار جہازوں پر حملہ پاسداران انقلاب نے کیا، جیریمی ہنٹ کا الزام

    تیل بردار جہازوں پر حملہ پاسداران انقلاب نے کیا، جیریمی ہنٹ کا الزام

    لندن : برطانوی وزیر خارجہ نے تیل بردار جہازوں حملے کے خلاف بیان دیتے ہوئے کہا کہ ایران خطے کو افراتفری کا شکار کرنا چاہتا ہے، پورے خطے کےلئے سب سے بڑا خطرہ بن کر اُبھر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ نے عمان میں تیل بردار جہازوں پر حملے سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں یقین ہے کہ خلیج عُمان میں دو تیل بردار جہازوں پر حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کا ہاتھ ہے۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ خلیج عُمان میں دو تیل بردار جہازوں پر حملے کا کسی اور ملک کو فائدہ نہیں ہوسکتا اور نہ ہی ایران کے سوا کوئی دوسرا ملک اس واقعے کا ذمہ دار ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایران ماضی میں بھی تیل بردار جہازوں پر حملوں میں ملوث پایا گیا ہے، ہماری تحقیقات اور ان کے نتائج یہ بتا رہے ہیں کہ تیل بردار جہازوں پر حملوں میں ایرانی پاسداران انقلاب کا ہاتھ ہے۔

    جیریمی ہنٹ کا کہنا تھا کہ ایران خطے کو افراتفری کا شکار کرنا چاہتا ہے اور پورے خطے کےلئے سب سے بڑا خطرہ بن کر اُبھر رہا ہے۔

    انہوں نے ایران پر خطے کو عدم استحکام سے د وچار کرنے کی سرگرمیاں فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ 12 مئی کو متحدہ عرب امارات کی الفجیرہ ریاست کے قریب علاقائی پانیوں میں چار تیل بردار جہازوں پر حملے میں بھی ایران کا ہاتھ تھا۔

  • تھریسامے بریگزٹ ڈیل کی منظوری کا کوئی راستہ نکالیں، جیریمی ہنٹ

    تھریسامے بریگزٹ ڈیل کی منظوری کا کوئی راستہ نکالیں، جیریمی ہنٹ

    لندن : برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم تھریسا مے بریگزٹ ڈیل کو پارلیمنٹ سئے منظور کروانے کے لیے کوئی راستہ نکال لیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے بدھ کے روز دورہ سنگاپور کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کے شہری اپنے ملک کی یورپی یونین سے علیحدگی کا فیصلہ کرچکے ہیں۔

    وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ کا کہنا تھا کہ اب اگر برطانیہ یورپی یونین سے علیحدہ نہ ہوا تو یہ جمہوریت کےلیے نقصان دہ ہوگا، بریگزٹ ڈیل کو ترک کرنے سے تباہ کن نتائج سامنے آئیں گے۔

    جیریمی ہنٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم تھریسا مے یورپی یونین کے ساتھ طے پانے والے بریگزٹ معاہدے کی اراکین پارلیمنٹ سے منظوری کےلیے جلد کوئی راستہ نکالیں۔

    خیال رہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے 2018 دسمبر میں بریگزٹ معاہدے کی منظوری کےلیے پارلیمنٹ میں رائے شماری کروانی تھی جسے اچانک ملتوی کردیا تھا جو رواں ماہ کے وسط میں کرائی جائے گی۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ پر دوبارہ ریفرنڈم کروایا جائے، لیبر کارکنان کا قیادت پر دباؤ

    واضح رہے کہ سابق برطانوی وزرائے اعظم جان میجر اور ٹونی بلیئر کی جانب زور دیا جا رہا ہے کہ اگر ایم پیز معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے راضی نہیں ہوتے تو دوبارہ ریفرنڈم کروایا جائے۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسامے کے مطابق دوبارہ ریفرنڈم ’ہماری سیاست کو ناقابل تلافی نقصان پہنچائے گا‘ اور ’آگے بڑھنے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں بچے گا‘۔

    یاد رہے کہ جون 2016 میں برطانوی عوام نے 46 برس بعد دنیا کی سب سے بڑی سنگل مارکیٹ یورپی یونین سے نکلنے کا فیصلہ کرتے ہوئے بریگزٹ کے حق میں 52 فیصد اور اس کے خلاف 48 فیصد ووٹ دیے تھے۔

    برطانیہ نے 1973 میں یورپی یونین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔

  • برطانیہ کے فارن سیکریٹری کی زبان پھسل گئی، چینی اہلیہ کو جاپانی کہہ دیا

    برطانیہ کے فارن سیکریٹری کی زبان پھسل گئی، چینی اہلیہ کو جاپانی کہہ دیا

    بیجنگ: برطانیہ کے فارن سیکریٹری جریمی ہنٹ کی زبان پھسل گئی، اپنی چینی اہلیہ کو جاپانی کہہ دیا، میٹنگ میں قہقہے لگ گئے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانیہ کے فارن سیکریٹری جریمی ہنٹ چین کے پہلے دورے پر پہنچے، جریمی ہنٹ چین کے فارن منسٹر وینگ یی کے ساتھ میٹنگ شروع ہونے سے پہلے ان کو متاثر کرنے کے لیے چین سے اپنا تعلق بتانا چاہتے تھے لیکن زبان پھسل گئی اور اپنی چینی بیوی کو جاپانی کہہ گئے۔

    چینی بیوی کو جاپانی کہنے پر میٹنگ میں قہقہے بلند ہوگئے، جریمی ہنٹ نے فوراً معذرت کرتے ہوئے جملہ درست کیا اور کہا کہ میری بیوی چینی ہے، چینیوں نے برا منانے کے بجائے ہنٹ کی غلطی کو قہقہہ میں اُڑادیا۔

    جیریمی ہنٹ نے جملہ درست کرنے کے بعد کہا کہ میری بیوی چائنیز ہے اور میرے بچے آدھے چائنیز ہیں، ان کے نانا، نانی بھی چائنیز ہیں اور ہمارے چائنا کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔

    واضح رہے کہ برطانیہ کے فارن سیکریٹری جیریمی ہنٹ کی شادی لوشیا سے 2009 میں انجام پائی تھی، ان کا ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں۔

    برطانیہ کے فارن سیکریٹری اور چین کے فارمن منسٹر وینگ یی کے درمیان پوسٹ بریگزٹ فری ٹریڈ ڈیل کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔

    خیال رہے کہ بورس جانسن بریگزٹ معاملے پر اختلافات کے باعث وزارت سے مستعفی ہوئے تھے جس کے بعد جیریمی ہنٹ کو برطانیہ کا نیا وزیر خارجہ بنادیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • لندن: جیریمی ہنٹ کو برطانیہ کا نیا وزیر خارجہ بنادیا گیا

    لندن: جیریمی ہنٹ کو برطانیہ کا نیا وزیر خارجہ بنادیا گیا

    لندن: برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے جریمی ہنٹ کو برطانیہ کا نیا وزیر خارجہ مقرر کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بورس جانسن کے مستعفی ہونے پر جریمی ہنٹ کا بطور وزیر خارجہ تقرر کیا گیا ہے، بورس جانسن بریگزٹ معاملے پر اختلافات کے باعث وزارت سے مستعفی ہوئے تھے جس کے بعد جیریمی ہنٹ کو برطانیہ کا نیا وزیر خارجہ بنادیا گیا ہے۔

    بورس جانسن یورپی اتحاد سے برطانیہ کے اخراج کی تحریک کے پر زور حامی تھے، بریگزٹ کے معاملے پر وزیر اعظم تھریسامے سے اختلافات پر برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن عہدے سے مستعفی ہوگئے، وزیر خارجہ کا منصب سیکریٹری صحت جریمی ہنٹ نے سنبھال لیا ہے۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کو یورپی یونین سے اخراج سے متعلق پالیسی پر اپنے حریفوں کے ساتھ ساتھ حلیفوں کی جانب سے بھی تنقید کا سامنا ہے، ناقدین نے اس پالیسی کو تجارتی سرگرمیوں کے لیے ناکافی کہا ہے کیونکہ اس سے یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان علیحدگی کے بعد معاشی سرگرمیوں کا حل نہیں نکالا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ کے عوام نے ریفرنڈم میں یورپی یونین سے علیحدگی کے حق میں فیصلہ دیا تھا، اب برطانیہ کو یورپی یونین سے انخلاء کے عمل کو 29 مارچ 2019 تک مکمل کرنا ہے تاہم یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان تجارتی سرگرمیوں کے حوالے سے لائحہ عمل پر تاحال اتفاق نہیں ہوسکا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔