Tag: JERUSALEM

  • پیراگوئے نے سفارت خانہ یروشلم سے واپس تل ابیب منتقل کردیا

    پیراگوئے نے سفارت خانہ یروشلم سے واپس تل ابیب منتقل کردیا

    تل ابیب : پیراگوئے نے مقبوضہ بیت المقدس میں کھولا گیا سفارت خانہ واپس تل ابیب منتقل کردیا، جس کے بعد نیتن یاہو نے پیراگوئے میں موجود اسرائیلی سفارت خانے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یروشلم کو غاصب اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے اعلان کے بعد پیراگوئے سمیت کئی مغربی ممالک نے اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کردیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ براعظم امریکا کے جنوب میں واقع ملک پیراگوئے کے حکام  نے اپنا سفارت خانہ مقبوضہ بیت المقدس سے واپس تل ابیب منتقل کردیا ہے۔

    پیراگوئے کے وزیر خارجہ لوئس ایلبرٹو کا کہنا تھا کہ پیراگوئے کی عوام اور حکومت مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن و استحکام کےلیے کی جانے والی سفارتی کوششوں میں پورے خلوص کے ساتھ شریک ہونا چاہتا ہے۔

    پیراگوئے حکام کی جانب سے سفارت خانے کی واپس تل ابیب منتقلی کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے پیراگوئے میں موجود اسرائیلی سفارت خانے کو بند کرنے کا عندیہ دیا ہے۔


    مزید پڑھیں : پیراگوئے نے یروشلم  میں اپنا سفارت خانہ کھول لیا 


    یاد رہے کہ رواں برس 21 مئی کو مقبوضہ بیت المقدس میں پیراگوئے کے صدر ہوراسیو کارٹس نے منعقدہ تقریب میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی موجودگی میں اپنے سفارت خانے کا افتتاح کیا تھا۔

    واضح رہے کہ پیراگوئے کا سفارت خانہ بھی اسی احاطے میں وابستہ ہے جہاں اس سے قبل گوئٹے مالا اپنا سفارت خانہ کھول چکا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا اور گوئٹے مالا کے بعد پیراگوئے دنیا کا تیسرا ملک تھا جس نے اپنا سفارت خانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کیا تھا۔

    خیال رہے کہ فلسطین نے پیراگوئے کے سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کو اسرائیل کی غیر قانونی مدد قرار دے دیا تھا اور عرب ممالک سے اپیل کی ہے کہ یروشلم میں سفارت خانہ کھولنے والے ممالک سے تعلقات قطع کیے جائیں۔

    فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کی ممبر حنان اشروی نے پیراگوئے کا سفارت خانہ منتقل کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور اقوامِ متحدہ کی قرارد ادوں کے منافی قرار دیا تھا۔

  • برطانیہ اور فلسطین کے دوستانہ تعلقات خطے میں امن کا باعث بنے گے، شہزادہ ولیم

    برطانیہ اور فلسطین کے دوستانہ تعلقات خطے میں امن کا باعث بنے گے، شہزادہ ولیم

    یروشلم :  شہزادہ ولیم نے فلسطین کے سرکاری دورے کے موقع پر کہا ہے کہ ’مجھے امید ہے کہ فلسطین اور برطانیہ کے دوستانہ تعلقات خطے میں امن کا باعث بنے گے‘۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے شہزادے ولیم نے بدھ کے روز دورہ فلسطین کے آخری دن مقبوضہ فلسطین کے مغربی کنارے پر واقع پناہ گزینوں کے کیمپ اور مقبوضہ بیت المقدس کے الحرم القدسی کا بھی دورہ کیا ہے۔

    عربی خبر رساں ادارے کے مطابق الحرم القدسی مسجد اقصی کی دیوار کے ساتھ واقع علاقے کو کہا جاتا ہے جس میں پہاڑ پر موجود گنبد، مسجد قبلیٰ اور دیگر مقاماتِ مقدسہ شامل ہیں۔

    شہزادہ ولیم برطانیہ کے شاہی خاندان سے مقبوضہ فلسطین اور اسرائیل کا دورہ کرنے والے پہلے شخص ہیں۔ سرکاری دورے کے موقع پر پرنس ولیم نے رم اللہ کے علاقے میں قائم اقوام متحدہ کے طبی کیمپ کا بھی دورہ کیا۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ پرنس ولیم نے دورہ فلسطین کے موقع پر صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کی، دوران ملاقات شہزادہ ولیم کا محمود عباس سے مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے قائم ہونے کی امید ظاہر کی۔

    فلسطین کی سرکاری خبر ادارے کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس کا کہنا تھا کہ فلسطینی حکومت اور عوام اسرائیل کے ساتھ قیامِ امن کے انتہائی سنجیدہ ہے، ہم چاہتے ہیں کہ فلسطین اور اسرائیل 1967 میں بننے والی سرحدوں کے مطابق امن و امان کے ساتھ رہیں۔

    محمود عباس کا کہنا تھا کہ فلسطین کا طویل عرصے سے یہ موقف ہے اور ہم مذاکرات کے ذریعے امن و امان چاہتے ہیں۔

    فلسطینی صدر نے شہزادہ ولیم کے دورہ فلسطین کے موقع پر کہا کہ ’برطانوی شاہی خاندان کی جانب سے فلسطین کا سرکاری دورہ فلسطینی اور برطانوی عوام کے مابین رشتے کو مضبوط بنائے گا، ہم مسئلہ فلسطین کے حوالے سے ہمیشہ برطانیہ کے شہریوں کی حمایت چاہتے ہیں۔

    شہزادہ ولیم نے محمود عباس سے ملاقات کے دوران کہا کہ‌ ’مجھے خوشی ہے برطانیہ آپ کے ساتھ فلسطینی عوام کی تعلیم کے لیے کوششیں کررہا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے پوری امید ہے کہ برطانیہ اور فلسطین کے درمیان قائم دوستانہ تعلقات مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کا باعث بنے گے‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • فلسطین: ارجنٹینا نے اسرائیل سے دوستانہ فٹبال میچ منسوخ کردیا

    فلسطین: ارجنٹینا نے اسرائیل سے دوستانہ فٹبال میچ منسوخ کردیا

    یروشلم: فلسطینیوں کی جانب سے شدید تنقید کے بعد ارجنٹینا نے اسرائیل سے مقبوضہ بیت المقدس میں کھیلا جانے والا دوستانہ فٹبال میچ منسوخ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ارجنٹینا اور اسرائیل میں دوستانہ فٹبال میچ 9 جون کو مقبوضہ بیت المقدس میں کھیلا جانا تھا جس سے متعلق ارجنٹینا میں فلسطینی سفیر اور فلسطینی عوام نے میچ کے انعقاد پر کڑی تنقید کی تھی۔

    ارجنٹینا میں تعینات فلسطینی سفیر کا کہنا ہے کہ بیت المقدس ایک مقبوضہ علاقہ ہے، مقبوضہ علاقے میں فٹبال میچ کا انعقاد فلسطینیوں کے لیے ناقابل قبول ہے، ارجنٹینا کی فٹبال ٹیم فلسطین سمیت عرب دنیا میں بہت مقبول ہے۔


    میسی اسرائیل کے ساتھ دوستانہ فٹبال میچ نہ کھیلیں، فلسطینیوں کی اپیل


    ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر مقبوضہ بیت المقدس میں میچ ہوا تو یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی، مقبوضہ بیت المقدس پر اسرائیلی افواج قابض ہیں یہاں کے معصوم نہتے فلسطینی عوام کبھی ایسے میچ کو قبول نہیں کریں گے۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل ارجنٹینا کے معروف فٹبالر لائنل میسی کے مداح فلسطینی بچوں نے اپیل کی تھی کہ وہ اسرائیل کے ساتھ دوستانہ فٹبال میچ نہ کھیلیں، فٹبالر میسی کو ان کے فلسطینی مداحوں نے خط لکھا تھا کہ وہ اسرائیل کے دوستانہ فٹبال میچ میں شرکت نہ کریں۔

    علاوہ ازیں فلسطین فٹبال فیڈریشن کے سربراہ ’جبرائیل رجب‘ نے بھی اسرائیل کے خلاف دوستانہ میچ منسوخ کرنے کے لیے ارجنٹائن سے درخواست کی تھی، خیال رہے کہ روس میں فٹبال ورلڈ کپ کے اس ماہ شروع ہونے سے قبل ارجنٹائن اور اسرائیل کے درمیان 9 جون کو دوستانہ میچ کھیلا جانا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پیراگوئے نے یروشلم  میں اپنا سفارت خانہ کھول لیا 

    پیراگوئے نے یروشلم  میں اپنا سفارت خانہ کھول لیا 

    یروشلم: پیراگوئے امریکی ایما پر یروشلم میں اپنا سفارت خانہ کھولنے والا تیسرا ملک بن گیا، فلسطین نے اسے اسرائیل کی غیر قانونی مدد قرار دے دیا اور عرب ممالک سے اپیل کی ہے کہ یروشلم میں سفارت خانہ کھولنے والے ممالک سے تعلقات قطع کیے جائیں۔

    فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کی ممبر  حنان اشروی نے پیراگوئے کے  سفارت خانہ منتقل کرنےکے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے  عالمی قوانین کی  خلاف ورزی  اور اقوامِ متحدہ کی قرارد ادوں کے منافی قرار دیا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ  پیراگوئے کی جانب سے اٹھایا گیا یہ قدم ثابت کرتا ہے کہ  وہ اسرائیل کے غاصبانہ تسلط اور مقبوضہ یروشلم کے حق میں ہے اور اسرائیل کی ہٹ دھرمی کو درست سمجھتا ہے۔یاد رہے کہ امریکا کے بعد گوئٹے مالا بھی اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرچکا ہے  اور اب پیراگوئے ایسا کرنے والا تیسرا ملک بن گیا ہے۔

     پیراگوئے کے صدر ہوراسیو کارٹس نے گزشتہ روز ایک تقریب میں  اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی موجودگی میں اپنے سفارت خانے کا افتتاح کیا تھا اور یہ دفتر بھی اسی احاطے میں وابستہ ہے جہاں اس سے قبل گوئٹے مالا اپنا سفارت خانہ کھول چکا ہے۔

      فلسطینی حکام نے عرب ممالک  اور اسلامی اقوام سے اپیل کی ہے کہ  وہ  سفارت خانے منتقل کرنے کے جواب  میں گوئٹے مالا اور پیراگوئے سے سفارتی تعلقات منقطع کرلیں۔

    ایک سینئر فلسطینی حکام نے کہا ہے کہ یہ بات تو واضح ہے کہ عرب ممالک امریکا سے اپنے سفارتی تعلقات منقطع نہیں کرسکتے لیکن  پیرا گوئے او رگوئٹے مالاجیسے ممالک سے سفارتی تعلقات قطع کرنا ان ممالک کے لیے ایک سبق ہوسکتا ہے جو اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنےکا سوچ رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ سنہ 1980 میں اسرائیل نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے  یروشلم کو  مکمل طور پر اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیا تھا۔ دوسری جانب  فلسطینی جنہیں وسیع پیمانے پر عالمی حمایت حاصل ہے مشرقی یروشلم کو اپنی مستقبل کی ریاست کے قیام کے بعد دارالحکومت تصور کرتے ہیں ، یاد رہے کہ اس علاقے پر 1967 سے اسرائیل قابض ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • پیراگوائے کا متنازع فیصلہ، سفارت خانہ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل

    پیراگوائے کا متنازع فیصلہ، سفارت خانہ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل

    جنوبی امریکا کے ملک پیراگوائے نے ٹرمپ انتظامیہ کی پیروی کرتے ہوئے اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیراگوائے نے اسرائیل میں‌ قائم اپنا سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کر لیا. پیروگوائے کے صدر ہوراسیو کارتس نے منتقلی کے بعد سفارت خانے کا افتتاح کیا۔ 

    یاد رہے کہ امریکا اور گوئٹے مالا کے بعد پیراگوائے تیسرا ملک ہے جس نے اسرائیل میں اپنے سفارت خانہ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کیا ہے، گوئٹے مالا نے بدھ کے روز اپنا سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کیا تھا۔

    گوئٹے مالا کے صدر جیمی مورالیس کے فیصلے پر امریکی سفارت خانے کی منتقلی کے دو روز بعد عمل درامد ہوا، جس کے بعد مراکش اور گوئٹے مالا کے تعلقات میں‌ کشدگی آگئی اور مراکش نے گوئٹے مالا سے اپنے تمام تجارتی تعلقات منقطع کر دیے.

    واضح رہے کہ پیراگوائے کے موجودہ صدر ہوراسیو کارتس کی مدت صدارت بھی دو ماہ بعد ختم ہوجائے گی، جس کے بعد لبنانی نژادماریو بنٹیز اقدار سنبھالیں گے۔

    خیال رہے کہ امریکا سفارت خانے کے مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کے بعد سے غزہ میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں، اسرائیلی فورسز نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کرتے ہوئے 59 فلسطینیوں کو شہید کردیا تھا جبکہ آنسو گیس اور فائرنگ کے نتیجے میں 2700 افراد زخمی ہوگئے تھے۔


    فلسطینی مظاہرین کو دہشت گرد کہنا توہین آمیز ہے، روسی وزیر خارجہ


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فلسطین کی سنگین صورت حال سے متعلق او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب

    فلسطین کی سنگین صورت حال سے متعلق او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب

    انقرہ: فلسطین میں قابض اسرائیلی فوج کے ہاتھوں معصوم شہریوں کی شہادت سے متعلق او آئی سی کا ہنگامی اجلاس رواں ماہ 18 مئی کو طلب کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے صدررجب طیب اردگان کی جانب سے اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کا اجلاس ترکی کے شہر استنبول میں رواں ماہ 18 مئی کو طلب کیا گیا ہے جس میں پاکستان سمیت دیگر اسلامی ممالک کے سربراہاں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

    ترکی میں ہونے اسلامی تعاون کی تنظیم کے اجلاس میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں فلسطینیوں کی حالیہ ہلاکتیں اور امریکی سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال پر غور کیا جائے گا، دوسری جانب ترکی کے وزیرِ اعظم بن علی یلدرم نے پاکستان کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو خصوصی شرکت کی دعوت دی ہے۔


    فلسطینیوں کے خلاف پرتشدد کارروائیاں روکے جانے کے لیے بھرپور کوششوں کی ضرورت ہے، شاہ سلمان


    یاد رہے کہ دو روز قبل امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کے خلاف مشرقی یروشلم کی سرحد پر ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی عوام مظاہرہ کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے، جس پر صیہونی افواج کی جانب سے مظاہروں کو روکنے کےلیے وحشیانہ طاقت کا استعمال کیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ فلسطین میں احتجاج کرنے والے نہتے فلسطینیوں پر اسرائیل کی دفاعی افواج کی فائرنگ سے 63 شہری شہید اور 2700 سے زائد زخمی ہوئے تھے، بعد ازاں اسلامی ملکوں سمیت دیگر مملک کی جانب سے اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی گئی ہے۔


    اسرائیل نے 70 برس سے فلسطینیوں کی زمین پرقبضہ جما رکھا ہے، ترک صدر


    علاوہ ازیں گذشتہ روز ترک صدر رجب طیب اردگان نے اپنے جاری کردہ بیان میں اسرائیلی وزیر اعظم کے خلاف سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیتن یاہو ایک تعصب پرست ملک کے وزیر اعظم ہیں، نیتن یاہو کے ہاتھ فلسطینیوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، اسرائیلی وزیر اعظم جو چاہے کر لیں لیکن اپنے ناپاک عزائم کو چھپا نہیں سکتے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکی سفارت خانے کی منتقلی کے خلاف مظاہرے، 8ماہ کی بچی سمیت 63 افراد شہید

    امریکی سفارت خانے کی منتقلی کے خلاف مظاہرے، 8ماہ کی بچی سمیت 63 افراد شہید

    مشرقی یروشلم : غزہ اسرائیلی افواج کی فائرنگ اور شیلنگ سے شہید ہونے والوں میں آٹھ ماہ کی شیر خوار بچی لیلیٰ بھی شامل ہے، جس کے بعد شہید ہونے والوں کی تعداد 63 ہوگئی ہے.

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں مشرقی یروشلم کی سرحد پر ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی عوام نے اپنی زمینوں پر اسرائیلی قبضے کے 70 برس مکمل ہونے اور امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کے خلاف پرامن احتجاج کررہے تھے. جن پر صیہونی افواج نے بے دریغ فائرنگ اور شیلنگ کردی.

    اسرائیلی افواج کی بربریت کانشانہ بننے والی آٹھ ماہ کی شیر خوار لیلیٰ الغندور

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دو ورز قبل اسرائیلی افواج کی جانب سے فلسطینیوں پر طاقت کے اندھا دھن استعمال سے شہید ہونے والوں میں آٹھ ماہ شیر خوار بچی لیلیٰ الغندور بھی شامل ہے۔

    شہید بچی کی والدہ نے غیرملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی افواج کی جانب سے مظاہرہ کرنے والے نہتے فلسطینیوں پر ڈرون کے ذریعے زیریلی آنسو گیس برسائی گئی، آنسو گیس کے باعث سیکڑوں افراد متاثر ہوئے، جس میں میری بیٹی بھی شامل تھی جو منگل کی صبح اسپتال میں زندگی کی بازی ہار گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطین کی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ دو روز قبل مظاہروں کے دوران زخمی ہونے والی شیر خوار بچی دوران علاج دم توڑ گئی ہے، جس کے شہید ہونے والوں کی تعداد 63 تک جا پہنچی ہے۔

    شہید بچی کی والدہ مریم الغندور کا کہنا تھا کہ لیلیٰ میری اکلوتی بیٹی تھی جو صیہونی افواج کی ظلم و بربریت کا نشانہ بن گئی۔ اسرائیلیوں نے میری زندگی کی خوشیاں چھین لیں۔

    شہید بچی لیلیٰ کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ لیلیٰ احتجاج میں شریک نہیں تھی بلکہ اسرائیلی افواج کی جانب سے فلسطینیوں کے گھروں پر بھی آنسو گیس کے شیل برسائے گئے ہیں جس کے نتیجے میں لیلیٰ متاثر ہوئی تھی۔


    مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کی خرابی کا باعث اسرائیل ہے، ملیحہ لودھی


    خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کے خلاف مشرقی یروشلم کی سرحد پر ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی عوام مظاہرہ کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے، جس پر صیہونی افواج کی جانب سے مظاہروں کو روکنے کےلیے وحشیانہ طاقت استعمال کیا گیا ہے۔

    احتجاج کرنے والے نہتے فلسطینیوں پر اسرائیل کی دفاعی افواج کی فائرنگ سے 63 شہری شہید اور 2700 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کی خرابی کا باعث اسرائیل ہے، ملیحہ لودھی

    مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کی خرابی کا باعث اسرائیل ہے، ملیحہ لودھی

    نیو یارک : اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے ویڈیو پیغام میں بیت المقدس میں اسرائیلی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی وجہ سے امن و امان قائم نہیں ہوسکا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ پاکستان امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے بیت المقدس منتقلی اور مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔

    اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے یہ باے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہی، جس میں ان کا کہنا تھا اسرائیل کی وجہ سے مشرق وسطیٰ میں امن قائم نہیں ہوسکا، اقوام متحدہ مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی دہشت گردی کی تحقیقات کرے۔

    ملیحہ لودھی کا اپنے ویڈیو بیان میں کہنا تھا کہ غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی دفاعی افواج نے نہتے فلسطینی بزرگ، خواتین اور بچوں کو یہاں تک کہ معذرو افراد کو بھی گولیوں کا نشانہ بنایا، جو انتہائی المناک ہے۔


    اسرائیل نے 70 برس سے فلسطینیوں کی زمین پرقبضہ جما رکھا ہے، ترک صدر


    خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کے خلاف مشرقی یروشلم کی سرحد پر ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی عوام مظاہرہ کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے، جس پر صیہونی افواج کی جانب سے مظاہروں کو روکنے کےلیے وحشیانہ طاقت استعمال کیا گیا ہے۔


    سعودی عرب ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے


    احتجاج کرنے والے نہتے فلسطینیوں پر اسرائیل کی دفاعی افواج کی فائرنگ سے 58 شہری شہید اور 2700 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کا باضابطہ افتتاح آج ہورہا ہے

    مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کا باضابطہ افتتاح آج ہورہا ہے

    یروشلم : عالمی برادری کی مخالفت کے باوجود مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کا باضابطہ افتتاح آج ہورہا ہے، اسرائیلی سفارت خانے کے افتتاح سے قبل منعقدہ تقریب میں کئی ممالک کے سفیروں نے شرکت نہیں کی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ نے عالمی برادری کے مطالبے کی پرواہ نہ کرتے ہوئے سفارت خانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کردیا، اسرائیلی وزارت خارجہ میں سفارت خانے کی منتقلی کا جشن منانے کے لئے تقریب منعقد ہوئی، جس میں صدرٹرمپ کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ،داماد جیراڈ کوشنر اور دیگر اہم شخصیات شریک ہوئیں۔

    تقریب میں اٹھاسی ملکوں کے سفیروں کو مدعو کیا تھا، جن میں سے زیادہ ترملکوں کے سفیروں نے تقریب میں شرکت نہیں کی۔

    شام کے دارالحکومت دمشق میں امریکی سفارتخانے کی مقبوضہ بیت المقدس متنقلی کیخلاف احتجاجی مظاہرہ ہوا، مظاہرین نے امریکا اور ٹرمپ مخالف نعرے لگائے۔

    دوسری جانب ترک صدررجب طیب اردوان نے سفارتخانے کی منتقلی کوامریکا کی بڑی غلطی قراردیا۔

    امریکا کے قریبی اتحادی اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہونے سفارتخانے کی منتقلی کو جرات مندانہ فیصلہ قراردیا جبکہ فلسطینی رہنماؤں کا کہنا ہے امریکی سفارتخانے کی منتقلی امن کوششوں کے لئے بڑا دھچکہ ہے۔

    حماس نےاعلان کیا ہےکہ فلسطینیوں کی گھروں کو واپسی کی مہم کے سلسلہ میں طےشدہ پروگرام کےمطابق پیرکےروزمارچ کیاجائےگا، جس کے بعد اسرائیل نے مغربی کنارےاورغزہ سےمنسلک سرحد پر فوجی قوت میں اضافہ کردیا ہے

    یاد رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک روز قبل سفارت خانے کی منتقلی کے حوالے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پیغام دیا تھا کہ ’موجودہ ہفتہ بہت اہم، اور بڑا ہے کیوں اس ہفتے باقاعدہ طور پرامریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے اسرائیل کے نئے دارالحکومت یروشلم منتقل کردیا جائے گا‘۔

    واضح رہے کہ گذشتہ برس کے اختتام پر وائٹ ہاوس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے جس کے بعد امریکی سفارت خانہ یروشلم منتقل کردیا جائے گا۔

    جس کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کو کثرت رائے سے مسترد کردیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • رومانیہ نے بھی اپنا سفارست خانہ یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کردیا

    رومانیہ نے بھی اپنا سفارست خانہ یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کردیا

    بخارسٹ : امریکی صدر کے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے متنازعے فیصلے کی پیروی کرتے ہوئے رومانیہ نے بھی اپنا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا  اعلان کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے یورپی یونین کے رکن ملک رومانیہ نے بھی یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے رومانیہ کا سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

    رومانیہ کی حکمران حماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ لیویا ڈراگانیا نے جمعرات کے روز اعلان کیا ہے کہ رومانیہ نے اپنے قونصل خانے کو یروشلم منتقل کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔

    اگر اسرائیل اور رومانیہ کے درمیان معمالات طے ہوجاتے ہیں تو رومانیہ مقبوضہ یروشلم میں اپنے سفارت خانے کو منتقل کرنے والا پہلا بن جائے گا۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نتین یاہو کا کہنا ہے کہ ’سفارت خانوں کی یروشلم منتقلی کے حوالے سے چھ ممالک سے سنجیدہ بات چیت جاری ہے، لیکن جو دس ممالک پہلے اپنے سفارت خانے یروشلم منتقل کریں گے انہیں خاص مراعات دی جائیں گی‘۔

    رومانیہ کے نائب وزیر اعظم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یروشلم میں قونصل خانے کو منتقل کرنے کا فیصلہ ہوچکا ہے، سفارت خانے کی منتقلی کا کام بھی شروع کردیا ہے‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’سفارت خانے کو یروشلم منتقل کرنا علامتی طور پر بہت اہمیت کا حامل ہے، اسرائیل کا عالمی سطح پر بہت زیادہ اثر رسوخ ہے‘۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میرا خیال ہے کہ اس فیصلے سے رومانیہ کو اہم فوائد حاصل ہوں گے، یہ حقیقت پسندانہ نقطہ نظر ہے،’تمام ممالک کی طرح اسرائیل کو بھی حق حاصل ہے کہ وہ جہاں چاہے اپنا دارالحکومت بنائے‘۔

    رومانیہ کے صدر آئی ہینس نے کہا ہے کہ ’حالیہ فیصلے کے حوالے سے انہیں آگاہ کیا گیا ہے اور نہ ہی مشورہ کیا گیا ہے، انہوں نے سرکاری عہدیداران اور سیاسی افراد خارجہ پالیسیوں، نیشنل سیکیورٹی کے حوالے سے بنائی گئی حکمت عملی کے فیصلوں پر ذمہداری اور فہم فراست کا مظاہرہ کریں۔

    یاد رہے کہ گذشتہ برس امریکی صدر نے کہا تھاکہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا معاملہ کافی عرصے سے سردخانے میں تھا، لیکن اب وقت آگیا ہے کہ یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے امریکی سفارت خانے کو یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں