Tag: JERUSALEM

  • یروشلم کواسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنےپرڈونلڈ ٹرمپ کےخلاف مظاہرے

    یروشلم کواسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنےپرڈونلڈ ٹرمپ کےخلاف مظاہرے

    یروشلم : امریکہ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف دنیا بھر مظاہروں کا آغاز ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے پراستنبول میں والے مظاہرے میں ہزاروں افراد نے ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرئیل کے خلاف نعرے بازی کی۔

    ترکی کے شہر استنبول میں امریکہ اور اسرائیل کےخلاف مظاہرے میں خواتین بھی شریک ہیں۔

    امریکہ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلم کرنے کے اعلان کے خلاف ہزاروں فلسطینی نوجوانوں نےغزہ میں مظاہرہ کیا۔

    دوسری جانب فلسطین میں رہنے والے مسیحی باشندوں نے امریکی صدر کے خلاف مغربی کنارے میں واقع کرسمس ٹری کی بتیاں بجھا کراحتجاج کیا۔

    ادھرجرمنی کے دارالحکومت برلن امریکی سفارت خانے کے سامنے مظاہرین مسجدالاقصیٰ کی تصویراٹھا کراحتجاج کررہے ہیں۔


    امریکا نے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرلیا


    خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب امریکی سفارت خانے کو باقاعدہ طور پر یروشلم منتقل کردیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ تین روز قبل او آئی سی کی جانب سے بیان میں کہا گیا تھا کہ اگر امریکہ بیت المقدس کو متنازع طورپراسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا فیصلہ کرتا ہے تو ایسے کسی بھی فیصلے کو عرب اور مسلم اقوام پر حملہ تصور کیا جائےگا۔


    امریکی سفارتخانے کی منتقلی، عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس طلب


    واضح رہے کہ امریکی صدر کی جانب سے سفارت خانے کی یروشلم منتقلی کے فیصلے کےخلاف عرب لیگ نے ہفتے کو ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ٹرمپ کا آج مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنےکا اعلان متوقع

    ٹرمپ کا آج مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنےکا اعلان متوقع

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ممکنہ طور پر آج مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنےکا اعلان کرسکتے ہیں‘ مسلم دنیا نے اس متوقع صورتحال پر شدید غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارےکےمطابق ٹرمپ انتظامیہ کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ آج مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا جاسکتا ہے تاہم صدر ٹرمپ فی الحال امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے منتقلی کا حکم نہیں دیں گے۔

    یہ خبر امریکی صدر کے آج بروز بدھ ایک طے شدہ خطاب کے حوالے سے سامنے آئی ہے کہ ممکنہ طور پر اس خطاب میں اعلان کیا جائے گا۔ او آئی سی سمیت کئی ممالک اس معاملے پر پہلے ہی اپنے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔

    گزشتہ روزوائٹ ہاؤس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانےکی منتقلی کا فیصلہ موخر کردیا گیا ہے‘  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس معاملے پرہمیشہ سے کلیئرہیں، وقت آنے پرفیصلہ کریں گے۔

    خیال رہے کہ حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کے دارالخلافہ کے طور پر قبول کرنے کا عندیہ دیا تھا جسے عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بھی بنایاجارہا ہے‘ ترکی کے صدر اردوغان نے اس معاملے پر دو ٹوک موقف اختیار کیا اور کہا تھا کہ اگر ایسا قدم اُٹھایا گیا تو امریکا کو سخت ردعمل کا سامنا کرنا ہوگا اور ترکی اسرائیل سے اپنے سفارتی تعلقات منقطع کردے گا۔

    اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی نے امریکہ کے ممکنہ فیصلے پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے جدہ میں ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا ‘ اجلاس کے بعد جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر امریکہ بیت المقدس کو متنازع طورپراسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا فیصلہ کرتا ہے تو ایسے کسی بھی فیصلے کو عرب اور مسلم اقوام پر حملہ تصور کیا جائےگا۔

    یاد رہے کہ تین روز قبل فلسطین کے صدر محمود عباس کا کہنا تھا کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالخلافہ قرار دینے کی امریکی خواہش خطے میں امن عامہ میں بگاڑ کا سبب بنے گی۔

    دوسری جانب فرانسیسی صدرایمانوئل میکرون نےمقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کےممکنہ فیصلے کی مخالفت کردی‘ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفون پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امریکہ کے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے ممکنہ فیصلےپرتشویش ہے۔

    یاد رہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں واقع مسجد الاقصیٰ مسلمانوں کا قبلہ اول ہے ‘ اسے حضرت عمر بن خطاب ؓ کے دور میں اسے فتح کرکے اسلامی بلاد میں شامل کیا گیا تھااور مسلمانوں کے اس کے ساتھ دلی جذبات وابستہ ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • فرانسیسی صدرکی مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنےکی مخالفت

    فرانسیسی صدرکی مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنےکی مخالفت

    پیرس: فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے امریکہ کےمقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے ممکنہ فیصلےپرتشویش کا اظہارکیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانسیسی صدرایمانوئل میکرون نےمقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کےممکنہ فیصلے کی مخالفت کردی۔

    انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفون پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امریکہ کے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے ممکنہ فیصلےپرتشویش ہے۔

    ایمانوئل میکرون نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کی حیثیت فلسطین اسرائیل مذاکرات کے مطابق متعین ہونی چاہیے۔

    وائٹ ہاؤس کے مطابق صدرڈونلڈ ٹرمپ سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کا فیصلہ آنے والے دنوں میں کریں گے۔

    دوسری جانب او آئی سی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر امریکہ بیت المقدس کو متنازع طورپراسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا فیصلہ کرتا ہے تو ایسے کسی بھی فیصلے کو عرب اور مسلم اقوام پر حملہ تصور کیا جائےگا۔


    مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانےکی منتقلی کا فیصلہ موخر


    واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کی منتقلی کا فیصلہ موخر کردیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانےکی منتقلی کا فیصلہ موخر

    مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانےکی منتقلی کا فیصلہ موخر

    واشنگٹن : وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کی منتقلی کا فیصلہ موخر کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانےکی منتقلی کا فیصلہ موخر کردیا گیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس معاملے پرہمیشہ سے کلیئرہیں، وقت آنے پرفیصلہ کریں گے۔

    دوسری جانب او آئی سی نے امریکہ کے ممکنہ فیصلے پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے فیصلے کے اعلان کی صورت میں جدہ میں ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔

    او آئی سی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر امریکہ بیت المقدس کو متنازع طورپراسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا فیصلہ کرتا ہے تو ایسے کسی بھی فیصلے کو عرب اور مسلم اقوام پر حملہ تصور کیا جائےگا۔

    خیال رہے کہ حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یروشلم کو اسرائیل کے دارالخلافہ کے طور پر قبول کرنے کا عندیہ دیا تھا جسے عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔


    یروشلم کو دارالخلافہ بنانے کی امریکی خواہش قابل قبول نہیں، صدر فلسطین


    یاد رہے کہ دو روز قبل فلسطین کے صدر محمود عباس کا کہنا تھا کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالخلافہ قرار دینے کی امریکی خواہش خطے میں امن عامہ میں بگاڑ کا سبب بنے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مسجدِ اقصیٰ میں اسرائیلی سیکیورٹی‘ مسلمانوں کا داخلے سے انکار

    مسجدِ اقصیٰ میں اسرائیلی سیکیورٹی‘ مسلمانوں کا داخلے سے انکار

    یروشلم: اسرائیل نے مسجدِ اقصیٰ ایک بار پھر مسلمانوں کے لیے کھول دی ہے ‘ تاہم نئے سیکیورٹی اقدامات کی موجودگی میں مسلمانوں نے مسجد میں جانے سے انکار کردیا ہے‘ مسجد اقصیٰ دو اسرائیلی پولیس اہلکاروں کے قتل کے بعد بند کی گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق جمعے کے روز دو اسرائیلی پولیس اہلکاروں کے قتل کے بعد بند ہونے والی مسجدِ اقصیٰ مسلمانوں کے لیے کھول دی گئی، اس موقع پر نماز کے لیے جمع ہونے والے افراد نے مسجد میں داخل ہونے سے انکار کردیا اور ’’اللہ واکبر‘‘ کے نعرے بلند کیے۔

    پولیس کے مطابق واقعے کے مسجدِ اقصیٰ میں مانیٹرنگ کے لیے کیمرے لگائے گئے ہیں اور دو دروازے داخلے کے لیے مختص کرکے ان پر میٹل ڈٹیکٹر واک تھرو گیٹ نصب کیے گئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق مسجد سے نماز کے لیے اذان دی گئی تھی درجنوں نمازیوں نے نئے سیکیورٹی انتظامات کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مسجد میں داخل ہونے سے انکار کیا اور لگ بھگ 150 افراد نے احتجاجاً مسجد کے باہر نماز ادا کی۔

    مسجدِ اقصیٰ کے ڈائریکٹر شیخ عمر قصوانی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اسرائیلی حکونت کی جانب سے کیے گئے انتظامات کو رد کردیا‘ انہوں نے کہا کہ ہم ان میٹیل ڈٹیکٹرز سے گزر کر مسجد میں داخل نہیں ہوں گے۔ ان کا موقف تھا کہ اس قسم کی چیزیں کسی بھی عبادت گاہ یا مسجد کے سامنے نہیں ہونی چاہیئے ہیں۔

    دن ڈھلے ایک میت بھی نمازِ جنازہ کی ادائیگی کے لئے مسجد ِ اقصیٰ لائی گئی تاہم حکام نے اسے داخلے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق تین عرب حملہ آوروں نے جمعے کے روز پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا جس کے بعد وہ پرانے شہر میں واقع کمپاؤنڈ کی جانب فرار ہوئے جہاں مسجدِ اقصیٰ اور بیت المقدس واقع ہیں‘ تاہم سیکیورٹی فورسز نے انہیں راستے میں قتل کردیا۔ اسرائیلی حکام کا الزام ہے کہ یہ حملہ آور مسجدِ اقصیٰ کی طرف سے آئے تھے‘ اور اس واقعے کو یروشل میں ہونے والا اب تک کا سب سے سنگین واقعہ قراردیا جارہا ہے۔

    اسرائیل نے اس واقعے کےبعد مسجدِ اقصیٰ کو بند کرنے کا غیر متوقع فیصلہ کیا جس سے مقامی مسلمانوں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی جب کے اردن جو کہ مسجدِ اقصیٰ کا باقاعدہ متولی ہے ‘ اس کی جانب سے بھی اس فیصلے پر ناراضی کا اظہار کیا گیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • اسرائیل حکومت کا فلسطینی پتھر برداروں کو گولی مارنے کا حکم

    اسرائیل حکومت کا فلسطینی پتھر برداروں کو گولی مارنے کا حکم

    یروشلم: اسرائیلی کابینہ میں فلسطینیوں کے خلاف سیکیورٹی اقدامات کا بل پیش کردیا گیا، پتھراؤ کرنے والے فلسطینیوں کو گولی مارنے کا حکم دے دیا گیا۔

    جابر ریاست اسرائیل کےانتہا پسند وزیراعظم نیتن یاہو نے یروشلم میں فلسطینی پتھر برداروں کو گولی مارنے کے انتہا پسند قدم کو قانونی تحفظ دینے کیلئے سینیٹ میں بل پیش کردیا، انسانی حقوق کی تنظیم کے رکن کا کہنا ہے گولی چلانے کے انتہائی فیصلے سے قتل عام ہوگا۔

    اسرائیل کے اوچھے ہتھکنڈے کو دنیا بھرمیں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے، انسانی حقوق کے رضاکاروں نےفیصلے کو غیر قانونی اور غیر اخلاقی قرار دیا ہے، رواں سال اسرائیل نے پتھر پھینکنے والوں کیلئے بیس سال تک قید کی سزا کا قانون بھی منظور کیا تھا۔