یروشلم (14 جولائی 2025) اسرائیل کے سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ نے مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کی جانب سے فلسطینیوں پر حملوں کو حکومتی سرپرستی میں جنگی جرائم قرار دے دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ کا ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ مغربی کنارے میں روزانہ کی بنیاد پر آبادکار فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکالتے، زمینوں پر قبضہ کرتے اور ان کے گھروں کو نذرِ آتش کرتے ہیں، یہ اقدامات نہ صرف پرتشدد ہیں بلکہ جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔
اسرائیل کے سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ حکومت کی آشیرباد کے بغیر ممکن نہیں۔ اسرائیلی پولیس آنکھیں بند کیے بیٹھی ہے جبکہ فوج خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
اولمرٹ نے امریکی فلسطینی نوجوان سیف اللہ مصلت کی شہادت کی بھی مثال دی، جنہیں گزشتہ جمعہ کو آبادکاروں نے قصبہ سنجیل میں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔
سابق وزیر اعظم نے واضح کیا کہ یہ حملے کسی ”چھوٹی اقلیت” کی جانب سے نہیں کئے جارہے بلکہ ان کے پیچھے انتہائی دائیں بازو کی حکومتی شخصیات جیسے ایتمار بن گویر اور بیزالیل سموتریش کی مکمل حمایت شامل ہے۔
دوسری جانب نیتن یاہو نے حماس پر الزام عائد کرتے ہوئے جنگ کے اہداف بدستور برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
نیتن یاہو کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹ کوف کی جنگ بندی اور تبادلے کے معاہدے کی تجویز کو قبول کیا تھا لیکن حماس نے اسے مسترد کر دیا تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے آن لائن پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کہا کہ ان کا واشنگٹن کا حالیہ دورہ "بہت کامیاب” تھا جس کو انہوں نے گزشتہ ماہ اسرائیل کی 12 روزہ جنگ کے دوران "ایران پر بڑی فتح” قرار دیا۔
امریکا کا یوکرین کو پیٹریاٹ ائیر ڈیفنس سسٹم دینے کا فیصلہ
انہوں نے ان الزامات کو مسترد کیا کہ وہ معاہدے میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ وہ لوگ جو حماس کے پروپیگنڈے کو دہراتے ہیں کہ میں معاہدے کو مسترد کرتا ہوں، لیکن وہ ہمیشہ غلط ہوتے ہیں، ہم نے وٹکوف کی طرف سے تجویز کردہ معاہدے کو قبول کیا، اور پھر ثالثوں کی طرف سے تجویز کردہ ورژن، ہم نے اسے قبول کیا، حماس نے اسے مسترد کر دیا۔