Tag: JI protest

  • پانی کا بحران، جماعت اسلامی کا شہر کے مختلف مقامات پر احتجاج کا اعلان

    پانی کا بحران، جماعت اسلامی کا شہر کے مختلف مقامات پر احتجاج کا اعلان

    کراچی: جماعت اسلامی کی جانب سے شہر میں پانی کی عدم فراہمی پرآج 15 مقامات پر احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق جماعت اسلامی کی جانب سے مرکزی احتجاجی مظاہرہ برنس روڈ پر کیا جائے گا، اس کے علاوہ شارع فیصل پر بھی پانی کی عدم فراہمی پر احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔

    جماعت اسلامی کی جانب سے کالا پل، کورنگی کراسنگ، مین نیشنل ہائی وے، ناظم آباد نمبر7، مین سپرہائی وے، پاور ہاؤس چورنگی، اورنگی 5 نمبر، بنارس چوک، واٹرپمپ، حب ریور روڈ اور جوہر موڑ پر بھی احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ترجمان واٹر کارپوریشن کا بیان سامنے آیا تھا کہ یونیورسٹی روڈ پر 84 انچ کی لائن کی مرمت کے بعد پانی کی سپلائی بحال کر دی گئی ہے اور آج رات سے متاثرہ علاقوں میں باقاعدہ پانی ملنا شروع ہو جائے گا۔

    ترجمان واٹر کارپوریشن کے مطابق متاثرہ علاقوں میں پانی کی سپلائی تیزی سے جاری ہے۔ واٹر کارپوریشن کے 12 پمپنگ اسٹیشنوں پرپانی کی بحالی شروع کر دی گئی ہے۔

    کراچی کے شہری پانی کا سرکاری ٹینکر کیسے بُک کروا سکتے ہیں

    ترجمان نے بتایا کہ ناظم آباد اور گلشن اقبال کی لائنوں میں بھی پانی آنا شروع ہو جائیگا۔ کلفٹن، ڈیفنس، اولڈ سٹی ایریا لیاری، خداداد کالونی، پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی، لیاقت آباد میں پانی سپلائی شروع ہو گئی ہے۔

  • روہنگیا مسلمانوں پر مظالم، پاکستان بھر میں احتجاج

    روہنگیا مسلمانوں پر مظالم، پاکستان بھر میں احتجاج

    اسلام آباد: جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ بزدل حکومت نے برما کے سفارت خانے کو تحفظ دیا مگر روہنگیا کے مظلوم مسلمانوں کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے، روہنگیا مسلمانوں پرحملہ عالم اسلام پرحملہ ہے۔

    اسلام آباد میں روہنگیا مسلمانوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے نکالی جانے والی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ’جب تک امریکا اجازت نہیں دیتا ہمارے حکمران بیان جاری نہیں کرتے، حکومتی بے حسی کی وجہ سے پاکستان اور امتِ مسلمہ کا یہ حال ہوا‘۔

    انہوں نے کہا کہ بزدل حکمرانوں نے ریلی روکنے اور برما کےسفارتخانے کو تحفظ فراہم کیا مگر ابھی تک روہنگیا کے مظلوم مسلمانوں کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے، حکومت کو چاہیے کہ وہ برما کے سفیر کو پاکستان سے واپس بھیج کر سفارت خانہ بند کردے مگر ایسا ہونا ممکن نہیں کیونکہ ہمارے وزراعظم کو اپنے وزیراعظم ہونے کا اب تک یقین نہیں ہے۔

    سراج الحق نے کہا کہ ترک صدر اور اُن کی اہلیہ برما گئے مگر ہمارے حکمرانوں نے مظالم کے خلاف کوئی بیان تک جاری نہیں کیا، اقلیتوں پر کوئی بھی حکومت ظلم کرے تو اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق اُس پر پابندی عائد کی جانے چاہیے۔

    جماعت اسلامی کے امیر نے مطالبہ کیا کہ او آئی سی کا حصہ بننے والے ممالک کو فوری طور پر اپنے ملکوں سے برما کے سفیروں کو نکال دینا چاہیے اور اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کر کے برما پر مکمل پابندی عائد کی جانی چاہیے۔

    یاد رہے روہنگیا مسلمانوں پر فوجی مظالم کے خلاف آج اسلام آباد ‘ کراچی ‘ لاہور‘ پشاور‘ کوئٹہ‘ ملتان‘ گلگت اورکشمیر سمیت ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔

    جماعت اسلامی کی جانب سے وفاقی دارالحکومت میں ریلی کا انعقاد کیا گیا، سراج الحق کی سربراہی میں نکالی جانے والی ریلی اور اُس کے شرکاء کو میانمار سفات خانے پہنچنا تھا تاہم انتظامیہ نے ریڈ زون میں داخلے کی اجازت نہیں دی جس کے بعد کشیدگی بھی پیدا ہوئی تاہم پولیس افسران اور جماعت اسلامی کی اعلیٰ قیادت کے مابین کامیاب مذاکرات ہوئے جس کے بعد سراج الحق نے خطاب شروع کیا۔

    جماعت اسلامی کے امیر نے دعویٰ کیا کہ ’پولیس کے اعلیٰ افسران نے انہیں بتایا کہ آپ کے اعلان کے بعد برما کے سفیر ملک چھوڑ کر فرار ہوگئے، اگر برما کے سفارت کار کو ملک بدر نہ کیا گیا تو ہم جلد اپنا اگلہ لائحہ عمل دیں گے‘۔

    دوسری جانب پولیس کی جانب سے سریناچوک پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے ‘ واٹر کینن اور بکتر بند گاڑیاں بھی مظاہرین کو روکنے کے لیے موجو د تھیں ۔

    دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف بھی برما میں ہونے والے مظالم کے خلاف اسلام آباد میں نادرا چوک تک پہنچ گئی ہے ‘ دیگر جماعتیں بھی آج برما میں ہونے والے مظالم کے خلاف احتجاج کررہی ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • جماعت اسلامی کا آج کراچی کے 50 مقامات پردھرنے کااعلان

    جماعت اسلامی کا آج کراچی کے 50 مقامات پردھرنے کااعلان

    کراچی : جماعت اسلامی نے آج کراچی کے پچاس مقامات پر دھرنے کا اعلان کیا ہے، حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ پُرامن دھرنا دینا چاہتے تھے، کے الیکٹرک انتظامیہ کو بھتہ دیتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی نے شہر قائد میں آج بھرپور احتجاج کا اعلان کیا ہے، حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ 50 سے زائد مقامات پر احتجاج کریں گے، کےالیکٹرک کے ہیڈآفس کے باہر7اپریل کو تاریخی دھرنا ہوگا۔

    ji-2

    یاد رہے کہ گزشتہ روز جماعت اسلامی نے شارع فیصل پر کے الیکٹرک کے خلاف احتجاجی دھرنے کا اعلان کیا تھا جبکہ انتظامیہ نے دفعہ 144 نافذ بناکر دھرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا اور جماعت اسلامی احتجاج سے روکنے کیلئے اسلامیہ کالج کے نزدیک جماعت اسلامی کے مرکزی دفتر ادارہ نورحق پر پولیس کی بھاری نفری تعینات اور ٹینکرز وغیرہ سمیت رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی تھیں۔


    مزید پڑھیں : ڈی جی رینجرز کی یقین دہانی، حافظ نعیم سمیت جماعت اسلامی کے کارکنان رہا


    جماعت اسلامی کے رہنماﺅں اور کارکنوں کے دھرنے کے لیے نکلنے سے قبل ہی ادارہ نورحق کے باہر سے ایک نوجوان کو گرفتار کیا گیا اور جیسے ہی جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کی قیادت میں کارکنوں نے پیش قدمی شروع کی تو پولیس نے حافظ نعیم الرحمان سمیت کئی کارکنوں کو پولیس موبائلوں میں ڈال کر بریگیڈ تھانے پہنچا دیا۔

    دوسری جانب رہنماؤں کی اپیل کے بعد کارکنان کی بڑی تعداد شاہراہ فیصل پہنچی اور مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید تصادم ہوا اور ایک طرف سے پتھراؤ تو دوسری جانب سے شیلنگ کی گئی، شاہراہ فیصل کے دونوں روڈ بند ہونے سے ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہوئی۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ اگر آج ہمیں احتجاج کرنے سے روکا گیا تو پھر یہ احتجاج شہر کے ہر حصے میں ہوگا اور اسے روکا نہیں جاسکے گا۔

    انکا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کیا، ہمارا دھرنا ہر صورت ہوگا کارکنان نرسری کی طرف چلنا شروع کردیں‘‘۔

    بعد ازاں جماعت اسلامی کے رہنما حافظ نعیم الرحمان کو اور کارکنان کو ڈی جی رینجرز کی یقین دہانی کے بعد رہا کردیا گیا تھا۔

  • ڈی جی رینجرز کی یقین دہانی، حافظ نعیم سمیت جماعت اسلامی کے کارکنان رہا

    ڈی جی رینجرز کی یقین دہانی، حافظ نعیم سمیت جماعت اسلامی کے کارکنان رہا

    کراچی: جماعت اسلامی کے رہنما حافظ نعیم الرحمان کو اور کارکنان کو ڈی جی رینجرز کی یقین دہانی کے بعد رہا کردیا گیا، نعیم الرحمان کہتے ہیں ہمارے پرامن احتجاج کو سازش کے تحت خراب کیا گیا، ڈی جی رینجرز نے مسئلہ حل کرانے کی یقین دہانی کروائی۔

    تفصیلات کے مطابق لوڈشیڈنگ اور زائد بلنگ پر کے الیکٹرک کے خلاف احتجاج کو روکنے کے لیے پولیس نے کوشش کی تو جماعت اسلامی کے کارکنان اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا جس کے بعد نعیم الرحمان سمیت جماعت اسلامی کے متعدد کارکنان کو گرفتار کیا گیا اور گھنٹے حراست میں رکھ کر چھوڑدیا گیا۔

    رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کراچی کے امیر نعیم الرحمان نے کہا کہ ہم کراچی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے احتجاج کررہے تھے، جماعت اسلامی پرامن جماعت ہے اور ہم قانون کو ہاتھ میں نہیں لیں گے‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ ڈی جی رینجرز نے مسائل حل کرنے اور کارکنوں کی رہائی کی یقین دہانی کروائی حراست میں لیے گئے کارکنان کو ڈی جی رینجرز کی یقین دہانی پر رہا کیا جارہا ہے۔

    قبل ازیں جماعت اسلامی نے کراچی الیکٹرک کے زائد بلنگ کے خلاف کراچی کے علاقے شاہراہ فیصل نرسری اسٹاپ پر احتجاج کا اعلان کیا تھا تاہم انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہ ملنے پر پولیس نے مظاہرین کو روک دیا۔ ڈی سی او ایسٹ نے دھرنے کی اجازت نہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ کسی بھی قسم کے نقصان کی ذمہ دار جماعت اسلامی ہوگی۔


    Police fails to disperse JI protesters by arynews

    رہنماؤں کی اپیل کے بعد کارکنان کی بڑی تعداد شاہراہ فیصل پہنچی، مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید تصادم ہوا اور ایک طرف سے پتھراؤ تو دوسری جانب سے شیلنگ کی گئی، شاہراہ فیصل کے دونوں روڈ بند ہونے سے ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہوئی۔

    بریگیڈ تھانے سے بذریعہ ٹیلی فون اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حکومت نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کیا، ہمارا دھرنا ہر صورت ہوگا کارکنان نرسری کی طرف چلنا شروع کردیں‘‘۔

    ji

    انہوں نے اپیل کی کہ کارکنان مشتعل نہ ہوں پرامن دھرنے میں شرکت کریں، ہم کے  الیکٹرک کے مظالم پر کراچی کی آواز بن کر ابھریں گے اگر حکومت کو بات کرنی ہے تو اُس کے لیے بھی تیار ہیں۔

    پولیس کی جانب سے روکے جانے پر جماعت اسلامی کے کارکنان مشتعل ہوئے اور شدید نعرے بازی شروع کی، مظاہرین اور اہلکاروں کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی تاہم پولیس نے مشتعل کارکنان کو قابو کر کے پولیس وین میں ڈالا اور امیر جماعت اسلامی کو بھی حراست میں لے لیا۔

    hafiz1

    پولیس کی جانب سے گرفتاریوں پر ردعمل دیتے ہوئے جماعت اسلامی کے کارکنان نے سڑک بند کردی جس کے باعث نیو ایم اے جناح روڈ پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ شاہراہ فیصل پر احتجاج سے شہریوں کی آمدو رفت متاثر ہوتی ہے اس لیے یہاں احتجاج کے خلاف زیروٹالرینس پالیسی کا مظاہرہ کیا جائے گا۔  پولیس نےادارہ نور حق کے باہر قیدیوں کی دو گاڑیاں بھی پہنچادی ہیں۔

    hafiz1

    پولیس نے شاہراہ فیصل پر احتجاجی دھرنے کے لیے جماعت اسلامی کی جانب سے لگایا گیا کیمپ بھی اکھاڑ دیا اور وہاں پر موجود دو کارکنان کو گرفتار کرلیا۔

    ایک گھنٹے کی مہلت


    امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اےآروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کی انتظامیہ ناکامی سے دوچار ہے اور بجائے شہریوں کی فلاح کے ہمارے دفاترکو بند کیا جارہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کتنے لوگوں کو گرفتار کریں گے‘ ہزاروں کارکنان کو گرفتار کرلیں یہ احتجاج پورے ملک میں پھیل جائے گا۔

    سراج الحق کا کہنا تھاکہ ہم نے کوئی شیشہ توڑا ‘ نہ کوئی گاڑی جلائی اور نہ ہی ٹریفک کی روانی کو متاثر کیا اس کے باوجود ہمارے کیمپ اکھاڑے گئے اور ہمارے دفتر کا محاصرہ کیا گیا۔

    انہوں نے حکومت کو الٹی میٹم دیا کہ اگر چھ بجے تک ہمارے کارکنان کو رہا نہیں کیا گیا تو وہ اس کے بعد آگے کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

    پورے شہرمیں احتجاج ہوگا


    جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الحق نے اے آروائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ سراسر دہشت گردی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک دہشت گردی کے الیکٹرک کراچی کے عوام کے ساتھ کررہی ہے اور ان پولیس ان کی حمایت میں یہاں ہمیں روکنے کے لئے آگئی ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر آج ہمیں احتجاج کرنے سے روکا گیا تو پھر یہ احتجاج شہر کے ہر حصے میں ہوگا اور اسے روکا نہیں جاسکے گا۔

    حافظ نعیم الحق نے الزام عائد کیا کہ پولیس جماعت اسلامی کے کارکنان کو گرفتار کررہی ہےاوراحتجاج سے قبل عوام کو ہراساں کرنے کی کوشش کررہی ہے۔