Tag: JI

  • جماعت اسلامی کا کے الیکٹرک ’مافیا‘ کا لائسنس کینسل کرنے کا پُر زور مطالبہ

    جماعت اسلامی کا کے الیکٹرک ’مافیا‘ کا لائسنس کینسل کرنے کا پُر زور مطالبہ

    کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کی پرائیویٹائزیشن ناکام عمل ہے، پھر منصوبہ بن رہا ہے کہ اس مافیا کو دوبارہ کراچی پر مسلط کیا جائے، ہم مطالبہ کرتے ہیں اس مافیا کا لائسنس کینسل کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں پانی و بجلی کے شدید بحران کے خلاف امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل تمام ڈسٹرکٹس میں کے الیکٹرک کے دفاتر پر احتجاج کریں گے، اور 20 مئی کو شارع فیصل پر بہت بڑا دھرنا دیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا ثابت ہو گیا ہے کہ کے الیکٹرک کی پرائیویٹائزیشن ایک ناکام عمل ہے، کراچی کے لوگوں کو اس سے بہت نقصان ہوا، اب کے الیکٹرک کا لائسنس کینسل نہ کرنے کی وجہ نہیں، کے الیکٹرک سے معاہدے میں جو بھی شامل رہے وہ سب ذمہ دار ہیں۔

    حافظ نعیم کے مطابق گورنر ہاؤس کے الیکٹرک مافیا کا سہولت کار بنا رہا، اب پھر منصوبہ بن رہا ہے کہ اس مافیا کو دوبارہ کراچی پر مسلط کیا جائے، ہم مطالبہ کرتے ہیں اس مافیا کا لائسنس کینسل کیا جائے، کراچی کے عوام بلبلاتے ہیں کہ میٹر تیز چل رہا ہے کس کے پاس جائیں۔

    امیر جماعت نے کہا جب اتنی لوڈ شیڈنگ ہوگی تو بچے کیسے پڑھیں گے، کے الیکٹرک صنعتی لوگوں سے بات چیت کر کے معاہدہ کرتا ہے، صنعت کاروں کو سمجھنا چاہیے کہ مسئلہ صرف آپ کا نہیں ہے، کے الیکٹرک نے کراچی کے لوگوں کے 42 ارب روپے کھائے ہوئے ہیں، چیئرمین نیپرا نے کہا تھا کہ ہم آپ کے پاس ایک ٹیم بھیجیں گے، لیکن اب تک کوئی ٹیم کراچی نہیں پہنچی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ٹینکر مافیا کو بھی کھلی چھوٹ دی گئی ہے، ہمیں ٹینکر میں نہیں نلکوں میں پانی چاہیے، شہباز شریف آنسو بہاتے ہوئے آئے تھے لیکن ہمیں آنسو نہیں پانی چاہیے، ہمارا آبادی کا مسئلہ اہم ترین ہے، کتنی آبادیاں ہیں جہاں پانی آتا ہی نہیں، دریائے سندھ کے پانی میں ہمارے ایک کوٹے کا اضافہ کیا جائے۔

    حافظ نعیم نے اعلان کیا کہ ہم 29 مئی کو بہت بڑا کراچی کاررواں چلائیں گے، 20 مئی کو شارع فیصل پر بہت بڑا دھرنا دیں گے، واٹر بورڈ کے ہیڈ آفس کے سامنے بیٹھیں گے۔

  • 20 مئی کو واٹر بورڈ کا گھیراؤ، 29 مئی کو کراچی کارواں، جماعت اسلامی کا اعلان

    20 مئی کو واٹر بورڈ کا گھیراؤ، 29 مئی کو کراچی کارواں، جماعت اسلامی کا اعلان

    کراچی: جماعت اسلامی کراچی نے 20 مئی کو واٹر بورڈ کا گھیراؤ، اور 29 مئی کو کراچی کارواں نکالنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی شہر کے مسائل کے حل کے لیے از سرِ نو مہم شروع کر رہی ہے، اس سلسلے میں 29 مئی کو بہت بڑا کراچی کارواں نکالیں گے۔

    حافظ نعیم نے کہا ہم عوامی رابطہ کریں گے اور ہر ڈسٹرکٹ، ہر چوک اور چوراہے پر جا کر کراچی کی آبادی، ملازمتیں، کے فور منصوبہ سمیت تمام مسائل پر بات کریں گے۔

    انھوں نے کہا 20 مئی کو ہم واٹر بورڈ کا گھیراؤ کریں گے، واٹر بورڈ کرپشن کا بہت بڑا اڈا بن چکا ہے، اور پانی فراہم کرنے کی بہ جائے بیچا جا رہا ہے، واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اپنا کام نہیں کر رہا، جس کی وجہ سے کراچی کے کئی علاقوں میں پانی کا بحران شدت اختیار کر چکا ہے۔

    جماعت اسلامی کراچی نے کے الیکٹرک کی زیادتیوں کے خلاف طویل جدوجہد کی ہے، حافظ نعیم نے اس سلسلے میں کہا کہ کے الیکٹرک ایک مافیا کی طرح ہے، یہ ہر ماہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر پیسے بڑھا دیتی ہے، اور اسے روکنے والا کوئی نہیں، کے الیکٹرک چاہتی ہے کہ اووربلنگ کریں اور کوئی نہ پوچھے۔

    حافظ نعیم نے سندھ حکومت کے جماعت اسلامی کے ساتھ کیے گئے معاہدے پر عمل درآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جلد از جلد معاہدے کی تمام شقوں پر عمل درآمد کا اعلان کیا جائے، اگر پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم مل کر بھی کام نہ کریں تو ہم دونوں کے خلاف احتجاج کریں گے۔

    امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم اقتدار میں ہوتی ہے تو کراچی کے لوگ پیچھے جاتے ہیں، لوگوں کو امید تھی پی ٹی آئی حکومت سے کراچی کو کچھ ملے گا مگر وہ کچھ نہ دے سکی۔

    مردم شماری کے حوالے سے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انھوں نے کہا اس وقت بھی حکومت مردم شماری کرانے پر سنجیدہ نظر نہیں آ رہی، لیکن قومی انتخاب سے پہلے مردم شماری ہونی چاہیے، شہر کے لوگ ووٹ ڈالیں تو انھیں پتا ہو کہ ہم اپنا وزیر اعلیٰ بنا سکتے ہیں، اب وڈیرہ شاہی وزیر اعلیٰ نہیں چلے گا۔

    انھوں نے کہا پیپلز پارٹی کو معلوم ہے سندھ میں کراچی کی آبادی کم ہے، کراچی کی آبادی کو پورا گنا گیا تو پیپلز پارٹی کو پتا ہے کہ ان کا نقصان ہوگا۔

  • ‘اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں عمران خان حکومت کے خلاف ہوں’

    ‘اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں عمران خان حکومت کے خلاف ہوں’

    کراچی: پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان یونس خان نے کہا ہے کہ تیل، ٹماٹر اور آٹا ہر چیز مہنگی ہوگئی ہے، پیٹرول ابھی سستا ہے لیکن ہو سکتا ہے پھر قیمت بڑھ جائے، پر اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں عمران خان حکومت کے خلاف ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی کے تحت ‘شہر قائد میں کھیلوں کو درپیش مسائل اور ان کا حل’ کے عنوان سے کراچی ری بِلڈ سیمینار میں کرکٹ لیجنڈ یونس خان نے خصوصی شرکت کی، سیمینار کی صدارت جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کر رہے تھے، تقریب میں سابق اولمپک باکسنگ ریفری علی اکبر شاہ اور ہاکی اولمپیئن اصلاح الدین نے بھی شرکت کی۔

    کرکٹ لیجنڈ یونس خان نے کہا ماضی میں گراؤنڈز بہت تھے اور بلڈنگز کم ہوا کرتی تھیں، اب نرسریاں اور گراؤنڈز کم ہو گئے، گراونڈ کی فیس بڑھا دی گئی، کرکٹ کا سامان بھی مہنگا ہوگیا ہے، تیس ہزار روپے کی صرف ہیلمٹ ہے تو یہ کہاں سے خریدیں لوگ۔

    انھوں نے کہا پیٹرول سستا ہوگیا لیکن شاید دوبارہ قیمت بڑھ جائے، اب تو ٹماٹر، آٹا ہر چیز مہنگی ہوگئی ہے، میں عمران خان کی حکومت کے خلاف نہیں ہوں، جب چیزیں مہنگی ہونے لگی تو چھوڑ دیں۔

    یونس خان نے کہا مجھے جگہ دیں میں اکیڈمی بناؤں گا، جو پیسے دے سکتا ہے ان ہی سے مانگیں گے ہر کسی سے نہیں،میرے اپنے بچے فٹبال کھیلتے ہیں، میں ایک آرم ریسلر کے لیے بھی اسپانسر ڈھونڈ رہا ہوں، اگر کھلاڑی کو اسپانسر نہ ملا تو میں خود پیسے خرچ کروں گا، پہلے زمانے میں محلے کے چاچے مامے خالی جیب کے باوجود کرکٹ کو سپورٹ کرتے تھے۔

    سابق اولمپک باکسنگ ریفری علی اکبر شاہ نے کہا کھیلوں کو گزرتے وقت کے ساتھ جھٹکے لگ رہے ہیں، جتنے بھی لوگ اسپورٹس منسٹری میں موجود ہیں وہ ایک لفظ بھی نہیں جانتے، کراچی نے کھیلوں کے نامور کھلاڑیوں کو جنم دیا ہے، جھنڈے کے لیے اب کم کھلاڑی کھیلتے ہیں، اصل مقصد پیسہ کمانا ہوگیا ہے۔

    ہاکی اولمپیئن اصلاح الدین نے کہا حقدار کو حق دلانا ہوگا، یونس خان جیسے محنتی کھلاڑیوں نے ملک کا نام روشن کیا، کھیلوں کا انفرا اسٹرکچر درست کرنے کی ضرورت ہے، گراؤنڈ آباد کرنے کے لیے بچوں کا حوصلہ بڑھانا ضروری ہے۔ انھوں نے شکوہ کیا کہ کرکٹ نے تمام کھیلوں کو دبا دیا ہے، اس کھیل میں ٹیلنٹ سمیت پیسہ بہت ہے، لیکن دیگر کھیلوں میں اگر اسپانسرشپ لائی جائے تو ٹیلنٹ اجاگر کیا جا سکتا ہے۔

    اسپورٹس آرگنائزر مبشر مختار نے کہا اسپورٹس کوٹے پر ہونے والے داخلے اور نوکریاں ختم کر دی گئیں، سہولیات کا فقدان بھی کھیلوں کو تباہ کر رہا ہے۔

    امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ممکن ہے کہ سیاسی جماعتوں کے منشور میں چند نکات کھیلوں پر شامل ہوں، تاہم کھیلوں کے شعبے کافی حد تک نظر انداز کیے گئے، جب کہ پاکستان کے ستارے دنیا بھر میں جگمگا چکے ہیں مگر کمرشلائز ہونے کی وجہ سے اب نتائج سوچ کے برعکس آ رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا اسکول لیول پر ٹورنامنٹ ہوا کرتے تھے جو اب ختم ہوگئے ہیں، کالج اور یونیورسٹی لیول پر بھی ایونٹ ہوتے تھے، جامعات میں 10 سے بارہ کھیلوں کو لازمی ہونا چاہیے، اگر ایسا مکمن نہیں ہو سکتا تو یونیورسٹی کو چارٹر نہیں کیا جائے۔ انھوں نے سوال اٹھایا کہ چائنا کٹنگ گراؤنڈز کو کون چھٹکارا دلائے گا، کرکٹ سے پاکستانیوں کو عشق ہے جو ختم نہیں کیا جا سکتا۔

  • ترامیم معاہدہ کامیابی قرار، نامعلوم افراد کو کسی نے لفٹ نہیں کرائی: حافظ نعیم

    ترامیم معاہدہ کامیابی قرار، نامعلوم افراد کو کسی نے لفٹ نہیں کرائی: حافظ نعیم

    کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے حکومتِ سندھ کے ساتھ ہونے بلدیاتی قانون میں ترامیم کے معاہدے کو کامیابی قرار دیا، انھوں نے کہا ہمارا نقطۂ نظر ذاتی نہیں تھا، یہ ہمارا خلوص تھا کہ کامیابی ملی۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا ہم شہر اور میئر کے اختیار کے لیے نکلے ہیں، میئر کون بنے گا نہیں جانتے، ابھی بہت سارے معاملات پر مذاکرات ہوتے رہیں گے، ابتدائی دنوں میں حکومت نے دھرنے کو نظر انداز کیا، لیکن ہم فیس سیونگ نہیں بلکہ جدوجہد کو کسی نتیجے پر پہنچانا چاہتے تھے۔

    امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا ابھی بھی بہت ساری ایسی چیزیں ہیں جو معاہدے کے تحت بننے والی کمیٹی کے سپرد کی گئی ہیں، کراچی واٹر اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا چیئرمین اب میئر ہوگا، لیکن آپ اختیار دے دیں اور پیسہ نہ دیں تو اختیار کا کیا کریں گے۔

    حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا جماعت اسلامی نے 29 دن دھرنا دیا، مذاکرات میں تاخیری حربے استعمال ہوئے، ہمارا مقصد ایک ہی تھا، بلدیاتی اداروں، شہر اور میئر کو اختیارات ملیں۔

    سندھ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان بلدیاتی ترامیم کے معاہدے پر دیگر جماعتیں تشویش میں مبتلا

    انھوں نے کہا 2021 کے قانون میں ترمیم کے لیے حکومت تیار ہو گئی ہے، تعلیم و صحت کے ادارے بلدیاتی اداروں کو واپس کیے جائیں گے، سندھ حکومت معاہدے پر عمل کرے گی تو بلدیاتی اداروں کو مالیاتی فائدہ ہوگا، پی ایف سی اے ایوارڈ کاانعقاد کیا جائے گا، موٹر وہیکل ٹیکس کا حصہ بلدیاتی اداروں کو ملے گا۔

    حافظ نعیم نے تنقید کرنے والوں کے حوالے سے کہا کہ نامعلوم افراد کو تو کسی نے لفٹ نہیں کرائی ہے، یہ نامعلوم افراد خود اپنی موت آپ مر گئے ہیں، وفاق نے پانی کم کر کے کراچی پر شب خون مارا۔ انھوں نے نام لیتے ہوئے کہا وفاق کا مطلب پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم ہے۔

  • نئے بلدیاتی قانون پر مذاکرات کامیاب،جماعت اسلامی  کا  دھرنا ختم کرنے کا اعلان

    نئے بلدیاتی قانون پر مذاکرات کامیاب،جماعت اسلامی کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان

    کراچی: بلدیاتی نظام پر جماعت اسلامی اورپیپلزپارٹی میں معاہدہ طے پا گیا، جس کے بعد جماعت اسلامی نے 29 روز سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے نئے بلدیاتی قانون کیخلاف جماعت اسلامی کی جدوجہد رنگ لے آئی، پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی میں معاہدہ طے پاگیا،معاہدہ طے پانے کے بعد جماعت اسلامی نے دھرنا ختم کردیا۔

    صوبائی وزیر بلدیات ناصرحسین شاہ نے معاہدہ پڑھ کرسنایا، دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ناصرحسین شاہ نے کہا کہ جماعت اسلامی سے بلدیاتی قانون پر مذکرات ہوگئے اور جماعت اسلامی کی جانب سے دئیے اہم نکات مان لیے ہیں۔

    صوبائی وزیر بلدیات کا کہنا تھا کہ مذاکراتی ٹیموں کی جانب سےدوطرفہ اتفاق رائے ہوگیا ہے، صحت سےمتعلق اختیارات، ادارے دوبارہ بلدیہ کودے دیےجائیں گے ، بلدیاتی الیکشن ایکٹ اور بل اسمبلی سے پاس ہونےپر نوے دن میں انتخابات ہوں گے۔

    مئیرکراچی واٹراینڈسیوریج بورڈکےچیئرمین ہوں گے ، موٹروہیکل ٹیکس میں شہری حکومت کا حق ، میئر سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا چیئرمین ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ کے ڈی اے،ایل ڈی اے،ماسٹر پلان میں مئیر کا اہم کردار ہو گا  اور  کے ایم سی صحت کے اسپتال میئر کے ماتحت ہوں گے ، جن پر اتفاق نہیں ہوا اس کے لیے مذاکرات جاری رہیں گے۔

    ناصرحسین کا کہنا تھا کہ کراچی میں اضافی پانی کے منصوبوں کو جلد مکمل کیا جائے گا ، جماعت اسلامی کے مطالبے پر سندھ حکومت طلبایونین کوبحال کرے گی ، کراچی میڈیکل اینڈڈینٹل کالج کویونیورسٹی کا درجہ دیں گے۔

    امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ سب کومبارکبادپیش کرتاہوں آپ نےتاریخی جدوجہد کی، آپ کےجذبے اور ولولے کے نتیجے میں بہت لوگ متاثر ہوئے ہیں، ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے وہ ہوتا چلا گیا۔

    حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ گزرتے دن کے ساتھ بچوں اورفیملیز کا دھرنے میں آنا شروع ہوا ،2 دن کی نوٹس پرتاریخی ریلی نکالی گئی، یونیورسٹی روڈ پر خواتین کا اتنا بڑا احتجاج پہلے کبھی نہیں ہوا۔

    انھوں نے کہا کہ ایک وقت ایساآیاکہ سندھ حکومت سےبات نہیں ہوپائےگی، جدوجہد کے نتیجے میں پیشرفت بڑھتی چلی گئی، ہم سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کیلئےنہیں آئے، پسے ہوئے طبقات کی آواز اٹھانے کے لئے آئے ہیں۔

    امیر جماعت اسلامی کراچی نے اعلان کیا کہ آج ہونے والے دھرنے بھی نہیں ہوں گے۔

  • جماعت اسلامی اور سندھ حکومت کے بیک ڈور مذاکرات میں اہم ترین پیشرفت

    جماعت اسلامی اور سندھ حکومت کے بیک ڈور مذاکرات میں اہم ترین پیشرفت

    کراچی: شہر قائد میں ستائیس روز سے جاری جماعت اسلامی کا دھرنا رنگ لانے لگا ہے، جماعت اسلامی اور سندھ حکومت کے بیک ڈور مذاکرات میں اہم ترین پیشرفت ہوئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق سندھ حکومت نے بعض اہم بلدیاتی ادارے میئر کے ماتحت کرنے کا عندیہ دے دیا ہے، بلدیاتی قانون میں کم از کم 3 اہم شعبے میئر کے ماتحت کیے جائیں گے۔

    گزشتہ 27 روز سے جماعت اسلامی کراچی کی جانب سے سندھ اسمبلی کے سامنے دھرنا جاری ہے، اس دوران جماعت اسلامی کے رہنماؤں اور سندھ حکومت کے نمائندوں کے درمیان کئی بار مذاکرات ہوئے لیکن ناکامی سے دوچار ہوئے، تاہم جماعت اسلامی نے بھی احتجاج میں استقلال دکھایا۔

    اب ذرائع کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی اور حکومت سندھ کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں، اور اس کی کامیابی کے لیے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

    ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ دوسری طرف حکومتی جماعت کے بعض وزرا مذاکراتی ٹیم میں شامل نہ کیے جانے اور اپنا کردار نہ ہونے پر ناخوش بھی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق جمعہ کو شہر کے اہم راستوں پر احتجاجی دھرنوں کے اعلان نے بھی پیپلز پارٹی پر دباؤ بڑھایا ہے، اب اگلے 48 گھنٹوں میں مذاکرات حتمی نتیجے پر پہنچنے کا امکان ہے۔

    مذاکرات کی کامیابی کے بعد سندھ اسمبلی سے دھرنا ختم کر دیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے بلدیاتی قانون کے خلاف سیکنڈ فیز کا اعلان کیا تھا، انھوں نے کہا سندھ اسمبلی پر دھرنا جاری رہے گا، لیکن جمعہ 28 جنوری سے کراچی کی 5 اہم شاہراہیں بند کر دی جائیں گی اور صرف ایمبولینس چلے گی، انھوں نے عوام سے بھی دھرنوں میں شرکت کی درخواست کی اور کہا کہ وہ متبادل راستہ اختیار کریں۔

  • جماعت اسلامی آج پنڈورا پیپرز پر سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی

    جماعت اسلامی آج پنڈورا پیپرز پر سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی

    اسلام آباد : جماعت اسلامی آج پنڈوراپیپرز پرسپریم کورٹ سے رجوع کرے گی، جس میں عدالت سے جوڈیشل تحقیقات کی استدعا کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی کی جانب سے آج پنڈورا پیپرز کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی جائے گی، امیرجماعت اسلامی سراج الحق درخواست دائر کریں گے۔

    درخواست میں عدالت سے جوڈیشل تحقیقات کی استدعاکی جائےگی جبکہ پاناما لیکس میں شامل افراد کیخلاف تحقیقات کی بھی استدعا کی جائے گی۔

    امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ تیرہ سال سے سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت ہے، پیپلزپارٹی نے سندھ کےعوام کے ساتھ انصاف نہیں کیا، غربت میں اضافہ ہوا۔

    سراج الحق کا کہنا تھا کہ سندھ کے حکمرانوں کی جائیدادیں بڑھیں،پاناما لیکس اورپنڈورا پیپرزمیں پی پی، پی ٹی آئی اورنون لیگ کے نام ہیں۔

  • پی ڈی ایم سے راہیں جدا؟ پیپلز پارٹی نے جماعت اسلامی سے تعلقات استوار کر لیے

    پی ڈی ایم سے راہیں جدا؟ پیپلز پارٹی نے جماعت اسلامی سے تعلقات استوار کر لیے

    لاہور: منگل کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہی اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کے درمیان ابھرنے والا شدید اختلاف ایک نئے موڑ میں داخل ہو گیا ہے، پاکستان پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم اتحاد کو مسترد کرنے والی اپوزیشن پارٹی جماعت اسلامی کے ساتھ تعلقات استوار کر لیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج لاہور میں جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ میں پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کے ساتھ ملاقات کی، جو پیپلز پارٹی کی توقعات کے مطابق نتیجہ خیز رہی۔

    دل چسپ امر یہ ہے کہ جماعت اسلامی نے پی ڈی ایم کا حصہ بننے سے دو ٹوک انکار کیا تھا، اور سراج الحق کی جانب سے مسلسل اس اتحاد پر تنقید کی جاتی رہی ہے، گزشتہ روز ہی ملتان میں جلسے سے خطاب میں انھوں نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم میں کوئی فرق نہیں، دونوں ایک ہی ہیں، ان کی لڑائی مفادات کے لیے ہے۔

    تاہم آج دونوں جماعتوں کے درمیان حکومت کے خلاف جدوجہد کرنے میں اتفاق ہو گیا ہے، بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی اصلی اور بنیادی عوامی جماعتیں ہیں، جب کہ سراج الحق نے کہا کہ بلاول بھٹو سے الیکشن اصلاحات پر مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا ہے، ضروری ہے کہ سیاسی جماعتوں کے آپس میں مذاکرات اور مشاورت ہو۔

    پی پی کے استعفوں پر تحفظات، پی ڈی ایم کا لانگ مارچ ملتوی کرنے کا اعلان

    ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی پی چیئرمین نے کہا ہماری کوشش ہے جماعت اسلامی کی تاریخ اور تجربے سے فائدہ اٹھائیں، ملک میں ایسی جماعتیں ہیں جوگالم گلوچ کے علاوہ کام بھی کرنا چاہتی ہیں، جماعت اسلامی سے یہ ملاقات آخری نہیں ہوگی، ساتھ مسائل پر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    انھوں نے کہا الیکشن اصلاحات، احتساب، اور کشمیر ایشو پر پی پی اور جماعت کا مؤقف ایک ہے، جماعت اسلامی کی تاریخ پاکستان اور جمہوریت سے جڑی ہے، سیاسی نظریہ الگ ہو سکتا ہے لیکن ضروری ہے آپس میں رابطے بڑھائیں۔

    آصف زرداری ن لیگ پر کیوں بھڑکے، اندرونی کہانی سامنے آ گئی

    امیر جماعت سراج الحق نے کہا بلاول بھٹو سے الیکشن اصلاحات پر مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا ہے، اگر اصلاحات نہ ہوئیں تو ڈسکہ کا الیکشن ہمارے سامنے ہے، نیب کے ادارے کو بھی آزاد ہونا چاہیے، ہر حکومت نے نیب کو مخالفین کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی، الیکشن ہارنے کے بعد حکومت کا الیکشن کمیشن سے استعفیٰ مانگنا آمرانہ سوچ ہے، جماعت اسلامی چاہتی ہے آئندہ الیکشن سے پہلے انتخابی اصلاحات ہو ں۔

    انھوں نے کہا بلاول ساتھیوں کے ساتھ تشریف لائے شکریہ ادا کرتا ہوں، ان سے کہا کہ جمہوریت کی مضبوطی کے لیے اصلاحات کی طرف جانا پڑے گا، اصلاحات کے لیے نیشنل ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، تحریک انصاف کو بھی نیشنل ڈائیلاگ میں شامل ہونا چاہیے، حکومت چاہتی ہے ایک تابعدار الیکشن کمیشن ہو، یہ سوچ پاکستان اور جمہوریت کے لیے زہر قاتل ہے، خوش حال پاکستان کے لیے آزاد الیکشن کمیشن، آزاد عدلیہ کی ضرورت ہے۔

  • سینیٹ انتخابات: جماعت اسلامی کا سندھ اور مرکز کے سلسلے میں بڑا اعلان

    سینیٹ انتخابات: جماعت اسلامی کا سندھ اور مرکز کے سلسلے میں بڑا اعلان

    لاہور: ایوان بالا کے انتخابات کے سلسلے میں جماعت اسلامی نے سندھ اور مرکز میں سینیٹ انتخاب سے غیر حاضر رہنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کے نومنتخب سینیٹر اعجاز چوہدری اور رہنما جماعت اسلامی امیر العظیم کے درمیان آج لاہور میں اہم ملاقات ہوئی ہے، اس سلسلے میں اعجاز چوہدری نے بتایا کہ امیر العظیم سے ملاقات نہایت نتیجہ خیز رہی۔

    ملاقات کے بعد جماعت اسلامی نے سندھ اور مرکز میں سینیٹ انتخاب سے غیر حاضر رہنے کا اعلان کر دیا، پنجاب سے نو منتخب سینیٹر اعجاز چوہدری نے سینیٹ انتخابات میں تعاون کی اپیل کی تھی تاہم جماعت اسلامی نے تعاون اور حمایت سے انکار کر دیا۔

    دونوں رہنماؤں میں یہ ملاقات منصورہ میں ہوئی، جس کے بعد امیر العظیم نے کہا کہ ہم خیبر پختون خوا کی حد تک پی ڈی ایم کا ساتھ دیں گے، اور کے پی میں پی ڈی ایم ہماری خاتون امیدوار کو ووٹ دے گی، جب کہ ہم جنرل، ٹیکنوکریٹ اور اقلیتی نشست پر ان کو ووٹ دیں گے۔

    سینیٹ الیکشن: جماعت اسلامی نے کے پی میں پی ڈی ایم سے ہاتھ ملا لیے

    رہنما جماعت اسلامی نے کہا اسلام آباد اور سندھ میں جماعت اسلامی انتخابی عمل کا حصہ نہیں بنے گی، اور اپوزیشن سے ہماری ایڈجسٹمنٹ صرف خیبر پختون خوا تک محدود رہے گی۔

    یاد رہے کہ ہفتے کو کراچی میں پی ٹی آئی، جی ڈی اے وفود نے جماعت اسلامی کے مرکز ادارہ نور حق کا دورہ کیا تھا اور جماعت اسلامی سے سینیٹ الیکشن میں حمایت کی درخواست کی گئی تھی، امیر جماعت کراچی حافظ نعیم نے کہا تھا کہ فیصلہ مرکز سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ وفود میں سیف اللہ ابڑو، فدا حسین نیازی اور پیر صدرالدین شاہ راشدی شامل تھے۔

  • جماعت اسلامی، بی اے پی نے سینیٹ امیدواروں کا اعلان کر دیا

    جماعت اسلامی، بی اے پی نے سینیٹ امیدواروں کا اعلان کر دیا

    اسلام آباد: جماعت اسلامی پاکستان اور بلوچستان عوامی پارٹی نے بھی سینیٹ الیکشن کے لیے اپنے امیدواروں کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی نے سینیٹ الیکشن کے لیے امیدوار نامزد کر دیے، جنرل نشست پر ڈاکٹر عطا الرحمان، ٹیکنوکریٹ پر ڈاکٹر اقبال خلیل نامزد کیے گئے ہیں۔

    جماعت اسلامی کی طرف سے خواتین کی سیٹ پر عنایت امین جدون، اور اقلیتی سیٹ پر جاویدگل کو امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔

    سینیٹ الیکشن کے لیے بلوچستان عوامی پارٹی نے بھی امیدواروں کے ناموں کا اعلان کر دیا ہے، سعید احمد ہاشمی کو بلوچستان سے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر ٹکٹ مل گیا۔

    بی اے پی کی جانب سے خواتین کی نشست پر ثانیہ خان نے ٹکٹ حاصل کر لیا ہے، پارٹی رہنما منظور احمدکو بھی سینیٹ کا ٹکٹ مل گیا، جب کہ اورنگ زیب پارٹی کی طرف سے جنرل نشست پر امیدوار مقرر کیے گئے۔

    سینیٹ الیکشن: نون لیگ نے یوسف رضا گیلانی کی حمایت کا اعلان کردیا

    ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق اب تک خیبر پختون خوا کی 12 نشستوں کے لیے 22 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع ہو چکے ہیں، جب کہ سندھ میں آج تک 20 کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے۔

    کے پی میں پی ٹی آئی کے شبلی فراز، ثانیہ نشتر، محسن عزیز، ذیشان خان زادہ، فیصل سلیم، فرزانہ جاوید، حامد الحق، گردیپ سنگھ، اورنگ زیب خان نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ جے یو آئی ف کے مولانا عطا الرحمان، نعیمہ کشور، زبیر علی، طارق خٹک، رنجیت سنگھ نے کاغذات جمع کرائے۔ اے این پی کے ہدایت اللہ، ڈاکٹر تسلیم حیات، آصف بھٹی، شوکت امیر زادہ نے، پی پی پی کے فرحت اللہ بابر نے، ن لیگ کے ریحان عالم خان، فرح خان، عباس آفریدی نے، جب کہ ایک آزاد امیدوار نجیب گل خلیل نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

    ترجمان الیکشن کمیشن سندھ سعید سومرو نے میڈیا سےگفتگو میں بتایا کہ آج تک 20 کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے ہیں، پیپلز پارٹی کے 12 کاغذات نامزدگی جمع ہوئے، 3 ٹیکنو کریٹ، 3 خواتین کی نشستوں پر کاغذات نامزدگی جمع ہوئے، ایم کیو ایم کی جانب سے 4 جنرل، ایک خواتین، ایک ٹیکنوکریٹ نشست کے لیے کاغذات جمع ہوئے۔