Tag: JI

  • کرونا وائرس کے ساتھ سیاسی وائرس بھی ختم ہوگا: سراج الحق

    کرونا وائرس کے ساتھ سیاسی وائرس بھی ختم ہوگا: سراج الحق

    گوجرانوالہ: امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم بند گلی میں داخل ہو گئی ہے، کرونا وائرس کے ساتھ سیاسی وائرس بھی ختم ہوگا۔

    گوجرانوالہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا 11جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم نے کئی جلسے کیے لیکن ان کے ایک جلسے میں بھی اسلامی تعلیمات کا مطالبہ نہیں ہوا۔

    سراج الحق کا کہنا تھا مجھ سے پوچھتے ہیں کہ پی ڈی ایم میں شرکت کیو ں نہیں کی، ہم اس سیاسی بریانی کاحصہ نہیں بن سکتے جس کا کوئی منشور اور لیڈر نہیں، اس ملک میں نظام مصطفیٰﷺ ہونا چاہیے۔

    انھوں نے کہا پی پی کی تو سندھ میں حکومت ہے لیکن وہاں غریب آدمی سسکتا ہے، تو یہ لاہور اور دیگر علاقوں کا کیا حال کریں گے، کرونا وائرس بھی ختم ہوگا اور سیاسی وائرس بھی ختم ہوگا، یہ ساری پارٹیاں بندگلی میں داخل ہوگئی ہیں۔

    سراج الحق نے کہا آج قائد اعظم کے احسان مند ہونے کا دن ہے، پوری قوم آج شرمندہ ہے، ان غلاموں نے پاکستان کے نظریے کے ساتھ غداری کی، ہم اپنا آخری خون کا قطرہ دے کر حقیقی پاکستان بنائیں گے، محمدعلی جناح نے اسلامیہ کالج پشاور میں خطاب میں اعلان کیا تھا کہ پاکستان زمین کا ٹکڑا نہیں بلکہ اسلام گاہ ہوگا۔

  • وہ کیسے تھے؟ منور حسن کی زندگی پر ایک نظر

    وہ کیسے تھے؟ منور حسن کی زندگی پر ایک نظر

    دنیا بھر میں تحریک اسلامی سے تعلق رکھنے والے لاکھوں احباب کے لیے یہ خبر بڑے افسوس کے ساتھ سنی اور پڑھی گئی کہ سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان اور سابق ناظم اعلی اسلامی جمیعت طلبہ پاکستان سید منور حسن آج جہان فانی سے رخصت ہو گئے۔

    وہ گزشتہ کئی برسوں سے پارکنسن کے مرض میں مبتلا تھے، ان کی طبیعت میں اتار چڑھاؤ کافی عرصے سے جاری تھا لیکن تین ہفتے قبل ان کو اچانک طبیعت بگڑنے پر مقامی اسپتال میں داخل کیا گیا تھا اور ایک ہفتے سے وہ انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں زیر علاج تھے، چند دن قبل ڈاکٹروں نے ان کی سانس کی تکلیف کی وجہ سے انھیں وینٹی لیٹر پر منتقل کر دیا تھا۔

    ڈاکٹر پروفیسر سلیم اللہ خان کی سربراہی میں چار ڈاکٹروں آغا خان کے ڈاکٹر عبدالواسع شاکر، امام کلینک کے ڈاکٹر اظہر چغتائی اور ڈاکٹر عبد اللہ المتقی کا بورڈ ان کا علاج کر رہا تھا، آج ان کی طبیعت اچانک بگڑ گئی، ڈاکٹروں نے بر وقت ہر ممکن طبی علاج کیا لیکن وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ سید منور حسن کے انتقال سے پاکستان ایک سچے محب وطن، اسلام کے مخلص داعی ، جابر حکمرانوں کے سامنے ڈنکے کی چوٹ پر کلمہ حق کہنے والے نڈر مجاہد اور ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے زندگی بھر جدوجہد کرنے والے ایک بڑے بے لوث رہنما سے محروم ہو گیا۔

    سابق امیر جماعت اسلامی سید منور حسن خالق حقیقی سے جاملے

    انھوں نے اپنے پس ماندگان میں بیوہ محترمہ عائشہ منور سابق رکن قومی اسمبلی و سیکریٹری جنرل جماعت اسلامی خواتین، بیٹے طلحہ منور، 2 بھائیوں، سید شفیق حسن سابق جنرل منیجر ٹیکسٹائلز، سابق ڈائریکٹر جنرل پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن سید ارشاد حسن اور دنیا بھر میں پھیلے ہوئے تحریک اسلامی کے لاکھوں شیدائیوں کو سوگوار چھوڑا ہے۔ ان کے سب سے بڑے بھائی سید مجتبیٰ حسن سابق چیف انجیئر پی ڈبلیو ڈی اور ایک بہن کا پہلے ہی انتقال ہو چکا ہے۔

    منور حسن کی عمر 79 برس تھی، وہ 2008 سے 2013 تک امیر جماعت اسلامی پاکستان، 1993 سے 2008 تک سیکریٹری جنرل، 1992-93 تک اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل، اور 1989 سے 1991 تک امیر جماعت اسلامی کراچی اور 12 سال تک اس کے سیکریٹری جنرل رہے۔ جب کہ 1966 سے 1968 تک اسلامی جمیعت طلبہ کے ناظم اعلیٰ رہے۔ وہ اپنے وقت کے مقبول طالب علم لیڈر تھے۔ سید منور حسن نے پوری زندگی اسلامی نظام حیات کے نفاذ کی جدوجہد میں گزاری۔ وہ جماعت اسلامی میں درویشوں کے اس قافلے میں شامل تھے جنھوں نے اسلام کو سوچ سمجھ کر از سر نو قبول کیا اور اپنی پوری زندگی اس کی اشاعت و تبلیغ کے لیے وقف کی، انھوں نے اعلیٰ تعلیم، وسائل اور مواقع رکھنے کے باوجود امیرانہ بود و باش چھوڑ کر فقیرانہ طرز زندگی کو اختیار کیا۔

    5 اگست 1941 کو پیدا ہونے والے سید منور حسن کا تعلق دہلی کے ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ، متمول اور دینی اقدار کے حامل خاندان سے تھا جس نے پاکستان کے قیام کے بعد کراچی میں سکونت اختیار کی، اپنے بہن بھائیوں میں وہ سب سے چھوٹے تھے، ان کے اندر بچپن ہی سے قائدانہ صلاحیتیں موجود تھیں، تقریری مباحثوں میں حصہ لینا ان کا شوق اور مشغلہ تھا۔ گورنمنٹ کالج ناظم آباد میں اس وقت کی بائیں بازو کی طلبہ تنظیم این ایس ایف میں شامل ہوئے اور جلد اس کی کراچی شاخ کے صدر بن گئے۔ اسی دوران ان کا رابطہ اسلامی جمیعت طلبہ کے بعض مخلص کارکنوں سے ہوا، جنھوں نے ان کو جمیعت میں شامل ہونے کی دعوت دی اور مولانا مودودی کا لٹریچر پڑھنے کو دیا۔

    خاندانی دینی پس منظر کی وجہ سے انھوں نے اس لٹریچر کا مطالعہ شروع کیا تو ان کی دنیا ہی بدل گئی اور وہ یکا یک بائیں بازو سے دائیں بازو کے لیڈر بن گئے، اسلامی جمیعت طلبہ میں ایسے شامل ہوئے کہ پھر مڑ کر کبھی پیچھے نہیں دیکھا۔ پروفیسر خورشید احمد، ڈاکٹر ظفر اسحاق انصاری، خرم جاہ مراد، اور محبوب علی شیخ نے اس جوہر قابل کو فوری طور پر اپنی تربیت میں لے لیا اور اسے جمیعت کا بہترین نظریاتی رہنما بنا دیا۔

    1963 میں وہ کراچی یونی ورسٹی اور 1964 میں کراچی کے ناظم منتخب ہوئے، اسی برس ہی میں کراچی یونی ورسٹی سے انھوں نے سوشیالوجی میں اور 1966 میں اسلامک اسٹڈیز میں ماسٹر کیا۔ 1966 میں ناظم اعلیٰ بنے اور 1968 تک اس پر فائز رہے۔ تعلیم اور جمیعت سے فارغ ہوتے ہی وہ جماعت اسلامی میں شامل ہو گئے اور جلد ہی انھیں پہلے نائب قیم، پھر قیم اور 1989 میں کراچی جماعت کا امیر مقرر کیا گیا۔ قبل ازیں وہ اسلامی ریسرچ اکیڈیمی کے ریسرچ فیلو ، سیکریٹری، ڈائریکٹر اور انگریزی جریدے Criterion کے ایڈیٹر بھی رہے۔

    ملکی سیاست میں اچھی سوجھ بوجھ رکھنے کی وجہ سے ان کا شمار جماعت اسلامی کے ان رہنماؤں میں رہا ہے جن کا رابطہ حکمراں اور دوسری اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ رہتا تھا، مارچ 1977 کے عام انتخابات میں انھوں نے کراچی سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا اور پاکستان بھر میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے لیکن پیپلز پارٹی کی حکومت کے خلاف قومی اتحاد کی ملک گیر تحریک اور مارشل لا لگنے کی وجہ سے یہ انتخابات ہی کالعدم ہو گئے اور اسمبلی کام نہ کر سکی، ان کے مقابلے میں پیپلز پارٹی کے امیدوار ممتاز دانشور جمیل الدین عالی تھے۔

    انھوں نے 2013 کے عام انتخابات میں جماعت اسلامی کی شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے جماعت کی سربراہی سے مستعفی ہونے کی پیش کش کی لیکن مرکزی مجلس شوریٰ نے ان کی یہ پیش کش مسترد کی، تاہم اسی سال امارت کے انتخابات میں ارکان جماعت نے سراج الحق کو امیر جماعت منتخب کر لیا جو اس وقت صوبہ سرحد (موجودہ خیبر پختون خواہ ) کے امیر تھے اور اسلامی جمیعت طلبہ کے سابق ناظم اعلیٰ رہ چکے تھے۔

    سید منور حسن اپنے تقویٰ، زندگی کے رویوں اور معاملات میں قرون اولیٰ کے مسلمانوں کی یاد گار تھے جن کی زندگی کا ایک ایک لمحہ دین کی سربلندی کی جدوجہد میں گزرا اور جن کا ایک ایک عمل قرآن و سنت کی تعلیمات کا عکاس اور مظہر تھا۔

  • امیر جماعت اسلامی کا اوورسیز پاکستانیوں کے سلسلے میں وزیر خارجہ کو فون

    امیر جماعت اسلامی کا اوورسیز پاکستانیوں کے سلسلے میں وزیر خارجہ کو فون

    لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل کے سلسلے میں صدر مملکت، وزیر اعظم پاکستان اور وزیر خارجہ سے اپیلیں کی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق امیر جماعت سراج الحق نے گزشتہ روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو ٹیلی فون کر کے انھیں اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل سے آگاہ کیا، ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور امارات میں لاکھوں پاکستانی پھنسے ہیں اور مدد کے منتظر ہیں۔

    سراج الحق نے کہا کہ روزگار نہ ہونے کی وجہ سے پاکستانی فاقوں کا شکار ہو گئے ہیں، سعودی عرب اور دیگر بڑے ممالک میں سفارت خانے ہیلپ لائن کا اعلان کریں۔

    وزیر خارجہ نے امیر جماعت اسلامی کو یقین دہانی کرائی کہ وہ سفارت خانوں سے رابطہ کر کے انھیں مزید فعال کریں گے، اوورسیز پاکستانیوں کی واپسی پر انھیں مکمل علاج کی سہولت بھی مہیا کی جائے گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومتیں بھی اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔

    قبل ازیں امیر جماعت اسلامی نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر اعظم عمران خان سے بھی اپیلیں کی تھیں، انھوں نے اپیل میں کہا کہ حکومت ہنگامی بنیادوں پر بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کی مدد کرے، وہ مشکلات کا شکار ہیں۔

    سراج الحق کا کہنا تھا کہ سعودی عرب و دیگر ممالک میں پاکستانی اپنے کمروں میں بند ہیں، انھیں کرونا اور کئی دیگر بیماریوں کا بھی سامنا ہے، جو لوگ جاں بحق ہو گئے ہیں ان کی لاشیں سرد خانوں میں پڑی ہیں، ان لوگوں کی سفارت خانوں تک رسائی بھی مشکل ہے، اس لیے ریاض اور دیگر شہروں میں ہیلپ سینٹرز قائم کیے جائیں۔

  • 2 دن بعد کے الیکٹرک کے خلاف لائحہ عمل کا اعلان کریں گے: حافظ نعیم

    2 دن بعد کے الیکٹرک کے خلاف لائحہ عمل کا اعلان کریں گے: حافظ نعیم

    کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ قوم کرائسس میں ہے، لوگ کرونا وبا سے مر رہے ہیں مگر کے الیکٹرک شہریوں کو لوٹنے میں مصروف ہے، جماعت اسلامی 2 دن بعد کے الیکٹرک کے خلاف لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق حافظ نعیم الرحمٰن نے کے الیکٹرک کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ 2 دن میں بلوں کا مسئلہ حل نہ ہوا تو حالات کے ذمہ دار خود ہوں گے۔

    انھوں نے ایک خصوصی ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہر طبقہ پریشان ہے، صنعتوں میں لوگوں کو ملازمتوں سے نکالا جا رہا ہے، ان حالات میں جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا تھا کہ کرونا ایمرجنسی کی وجہ سے 2 ماہ کے بل معاف کیے جائیں، وزیر اعلیٰ سے بات ہوئی تھی انھوں نے کہا تھا کے الیکٹرک سے بات ہو گئی ہے، بل قسطوں میں لیا جائے گا، لیکن انتہائی افسوس ہے کہ ان حالات میں بھی کے الیکٹرک شہریوں کو لوٹنے میں مصروف ہے۔

    کے الیکٹرک نے اوسط بلنگ کے نام پر بجلی کے بلوں میں کئی گنا اضافہ کردیا

    حافظ نعیم نے کہا کہ ہیٹ ویو کے دوران کے الیکٹرک کی نا اہلی کی وجہ سے ہلاکتیں ہوئی تھیں، اگر اس کی تحقیقات میں کے الیکٹرک کو پکڑ لیا جاتا تو آج یہ نوبت نہ آتی، کرونا ایمرجنسی کے دوران بل معاف کرنے کی بجائے ڈبل کر دیے گئے، ایوریج بل لگا لگا کر بھیجے جا رہے ہیں، آفسز بند ہیں، مارکیٹس بند ہیں مگر ان کے بھی ایوریج بل ڈبل کر کے بھیج دیے گئے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ لوگ بل ٹھیک کروانے جاتے ہیں تو ان کے دفاتر بند ملتے ہیں، گارڈز پولیس بلانے کی دھمکی دیتے ہیں۔ حافظ نعیم نے سوال اٹھایا کہ بل بھیجنے کے لیے تو پورا نظام موجود ہے مگر میٹر ریڈنگ کے لیے کوئی نظام نہیں ہے؟ ہم نے کے الیکٹرک کے مظالم کے خلاف تحریک چلائی، وفاق سے مطالبہ ہے کہ کے الیکٹرک کو لگام دے، سندھ حکومت بھی ادارے کو ڈبل بل لینے سے روکے۔

    امیر جماعت کراچی نے کہا حکومت اور کے الیکٹرک کے پاس 2 دن کا وقت ہے، اس کے بعد جماعت اسلامی ایک سے 2 دن میں اپنے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی، کوئی بجلی کاٹنے آئے تو اس کے ساتھ کیا سلوک کرنا ہے اس کی پلاننگ کر رہے ہیں۔ حافظ نعیم نے الزام لگایا کہ موجودہ حالات میں بھی وفاقی اور صوبائی حکومت لوٹ مار میں کے الیکٹرک کی پشت پناہی کر رہی ہیں۔

  • جماعت  اسلامی نے  آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت سے معذرت کرلی

    جماعت اسلامی نے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت سے معذرت کرلی

    اسلام آباد : جماعت اسلامی نے اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت سے معذرت کرلی، رہنما لیاقت بلوچ نے کہا موجودہ حالات میں اے پی سی میں شرکت کو کارکن ناپسند کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس کے لئے مولانا فضل الرحمان سرگرم ہیں ، جماعت اسلامی نے اے پی سی میں شرکت سے معذرت کرلی ، پارٹی میں مشاورت کےبعدمولانا فضل الرحمان کو آگاہ کردیاگیا ہے۔

    جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ نے اے آر وائی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا موجودہ حالات میں اے پی سی میں شرکت کو کارکن ناپسند کرتے ہیں۔

    مولانا فضل الرحمان نے سراج الحق سے ملاقات میں آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی تھی۔

    اس سے قبل رہنما جےآئی قیصر شریف نے کہا تھا جماعت اسلامی26جون کواےپی سی میں شریک نہیں ہوگی، ماضی کی حکومتیں غلطیوں پرقوم سے معافی  مانگیں، ماضی کی حکمران جماعتیں موجودہ بحرانواں کی ذمہ دار ہیں۔

    قیصرشریف کا کہنا تھا سابق حکمران بیرون ملک پڑی دولت پاکستان واپس لائیں، جب تک ماضی پرمعافی نہیں مانگتےان کیساتھ نہیں بیٹھ سکتے، عمران خان لوٹی ہوئی دولت واپس لانےکا وعدہ پوراکریں، پیپلز پارٹی اورمسلم لیگ کی احتجاج تحریک کاحصہ نہیں۔

    مزید پڑھیں : مولانا فضل الرحمان کا اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کوٹیلیفون

    یاد رہے جمعیت علماءاسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کو ٹیلی فون کر کے انہیں کل جماعتی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔

    ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور نائب صدر مریم نواز سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور انہیں اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی، سربراہ جے یو آئی (ف) نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور نیشنل پارٹی کے رہنما حاصل بزنجو سے بھی رابطہ کیا۔

    مولانا فضل الرحمان نے حکومتی اتحادی جماعت بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل سے بھی رابطے کی کوشش کی تاہم ان کے بیرون ملک ہونے کے باعث رابطہ نہ ہوسکا۔مولانا فضل الرحمان نے دعویٰ کیا کہ اختر مینگل نے انہیں اے پی سی میں شرکت کی یقین دہانی کرائی ہے۔

    خیال رہے کہ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے 26 جون کو اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کی کل جماعتی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ، اے پی سی میں چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی، بجٹ منظوری روکنے سے متعلق معاملات پر مشاورت ہوگی، اس کے علاوہ حکومت مخالف تحریک اور لاک ڈاؤن کے فیصلے پر غور کیا جائےگا۔

  • جماعت اسلامی نے بھی شہباز شریف کو وزارتِ عظمیٰ کے لیے ووٹ نہ دینے کا اعلان کر دیا

    جماعت اسلامی نے بھی شہباز شریف کو وزارتِ عظمیٰ کے لیے ووٹ نہ دینے کا اعلان کر دیا

    لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی کے بعد جماعت اسلامی نے بھی وزارتِ عظمیٰ کے لیے مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف کو ووٹ نہ دینے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی کی مرکزی شوریٰ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ن لیگی امیدوار برائے وزیرِ اعظم کو ووٹ نہیں دیں گے۔

    جماعت اسلامی کے ترجمان نے کہا ہے کہ پارٹی کے واحد رکن قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر چترالی وزارتِ عظمیٰ کے کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہیں دیں گے۔

    ترجمانِ جماعت کے مطابق مرکزی شوریٰ نے فیصلہ کیا ہے کہ کسی سیاسی جماعت کو کندھا دینے کی بہ جائے جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے نظریاتی لڑائی لڑی جائے گی۔

    مرکزی شوریٰ نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ جماعت اسلامی ’احتساب سب کا، کرپشن فری پاکستان‘ مہم جاری رکھے گی۔

    ایم ایم اے کا وزیراعظم کے لئے شہباز شریف کو ووٹ نہ دینے کا عندیہ

    واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ ن کی قیادت کو یہ کہہ کر مایوس کر دیا تھا کہ وہ شہباز شریف کی وفاق میں حمایت نہیں کرے گی۔

    پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ وزارتِ عظمیٰ کے لیے نہ شہباز شریف اور نہ ہی عمران خان کو ووٹ دیا جائے گا، بعد ازاں پی پی نے پنجاب اسمبلی میں بھی ن لیگ کو تنہا چھوڑ کر اسے بڑا سیاسی دھچکا پہنچایا۔

  • آنے والا کل ملک میں اسلامی نظام کا ہے: سراج الحق

    آنے والا کل ملک میں اسلامی نظام کا ہے: سراج الحق

    سکھر: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ آنے والا کل ملک میں اسلامی نظام کا ہے، عام انتخابات خوش حال پاکستان کا فیصلہ کرے گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، سراج الحق کا کہنا تھا کہ آنے والا کل ملک میں اسلامی نظام اور غریب عوام کا ہے، یہ الیکشن نظریات، تہذیب اور کلچر کا مقابلہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل ظلم، مہنگائی اور کرپشن کے خلاف دیوار ہے، ہم ملک میں حقیقی اسلامی نظام قائم کریں گے، ملک کو موجودہ بحران سے نکال کر ایک خوش حال پاکستان بنائیں گے۔


    حکمرانوں نے ملک تباہ کردیا، پاکستان کو دیانت دار قیادت کی ضرورت ہے، سراج الحق


    امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ متحدہ مجلس عمل میں پاناما زدہ یا کوئی کرپٹ شخص نہیں ہے، ایم ایم اے میں پاک دامن لوگوں کو اکٹھا کیا ہے۔

    سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ ایم ایم اے کے پاس ملک کو ترقی پرگامزن کرنے کا پروگرام موجود ہے، کرپشن نے ملک کو کمزور کیا، حکمرانوں نے اداروں کو تباہ کردیا، ہم اقتدار میں آکر تعلیمی نظام ٹھیک کریں گے۔


    مستونگ، بنوں اور پشاور کے سانحات پر قوم افسردہ ہے، سراج الحق


    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے مخالفین کی پشت پر مغربی ایجنڈا ہے، تمام سیاسی جماعتوں میں کرپٹ لوگ موجود ہیں ایم ایم اے وہ واحد اتحاد ہے جس میں کوئی بھی بدعنوانی میں ملوث نہیں ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • متحدہ مجلس عمل قوم کی واحد امید ہے: سراج الحق

    متحدہ مجلس عمل قوم کی واحد امید ہے: سراج الحق

    لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ متحدہ مجلس عمل اب قوم کی واحد امید ہے، کرپشن فری پاکستان کے لیے ایم ایم اے کی حکومت ناگزیر ہوچکی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، سراج الحق کا کہنا تھا کہ ایم ایم اے ملک سے کرپشن کا خاتمہ کرے گی، پاکستان میں حقیقی اسلامی ریاست قائم کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل اقتدار میں آکر لٹیروں کا احتساب کرے گی، میرے قافلے میں کوئی نیب زدہ نہیں ہے، عوام حقیقت سے واقف ہیں، عام انتخابات میں سب کچھ واضح ہوجائے گا۔

    امیرجماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ شفاف الیکشن کے لیے شکوک وشبہات کا خاتمہ ہونا چاہیے، الیکشن کے حوالے سے ابھی تک گرد وغبار موجود ہے، الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ وہ شفاف انتخابات کو یقینی بنائے۔


    چیف جسٹس عوام کو انصاف دینا چاہتے ہیں تو قرآن کو قانون بنائیں‘ سراج الحق


    سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ کرپٹ حکومتوں نے عوام کو عزت کی زندگی سے محروم کیا، کرپٹ عناصر جماعتیں بدل کر دوبارہ قوم پر سوار ہونا چاہتے ہیں، ملک میں جب تک کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوگا اس وقت تک ملک ترقی نہیں کرسکتا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا تھا کہ 25 جولائی کو متحدہ مجلس عمل کامیاب ہوگی، لوگ ہمارے ساتھ کھڑے ہیں قوم کا لوٹا ہوا پیسہ ملک واپس لائیں گے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ایک ایک پیسہ نکال کر قومی خزانے میں جمع کرائیں گے، کرپٹ عناصر کو 25 جولائی کے بعد جیل کا راستہ دیکھائیں گے، لسٹیں موجود ہیں کہ کس نے پیسہ کتنا اور کہاں سے کھایا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس عوام کو انصاف دینا چاہتے ہیں تو قرآن کو قانون بنائیں‘ سراج الحق

    چیف جسٹس عوام کو انصاف دینا چاہتے ہیں تو قرآن کو قانون بنائیں‘ سراج الحق

    لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ چیف جسٹس عوام کو انصاف دینا چاہتے ہیں تو قرآن کو قانون بنائیں، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی تعریف کرتا ہوں جنہوں نے مظلوموں کی بات کی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، سراج الحق کا کہنا تھا کہ 25 جولائی کو متحدہ مجلس عمل کامیاب ہوگی، لوگ ہمارے ساتھ کھڑے ہیں قوم کا لوٹا ہوا پیسہ ملک واپس لائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ایک ایک پیسہ نکال کر قومی خزانے میں جمع کرائیں گے، کرپٹ عناصر کو 25 جولائی کے بعد جیل کا راستہ دیکھائیں گے، لسٹیں موجود ہیں کہ کس نے پیسہ کتنا اور کہاں سے کھایا ہے۔


    قوم کرپشن فری اورخوش حال پاکستان کے لئےایم ایم اے پراعتماد کرے: سراج الحق


    امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کیس میں 111 دن سپریم کورٹ گیا، ہم ملک کو ترقی یافتہ دیکھنا چاہتے ہیں، ایسی ریاست ہونی چاہیے جس میں اللہ کا قانون ہو، ہم خطے کو حقیقی معنوں میں اسلام کو گہوارہ بنائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایسا نظام چاہتے ہیں جس کے ذریعے تعلیم عام ہوجائے، لوگوں کو بنیادی حقوق ملے، بہتر روزگار عوام کو میسر آئے، لیکن المیہ یہ ہے کہ آج چوروں لٹیروں نے ملک کو تباہ کردیا ہے۔


    اللہ نے ہمیں موقع دیا تو پاکستان کی تقدیر بدل دیں گے، سراج الحق


    ان کا مزید کہنا تھا کہ حکمران پاکستان میں کم برطانیہ میں زیادہ رہتے ہیں، ملک سے جب تک کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوگا اس وقت تک ملک ترقی نہیں کرسکتا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • الیکشن کمیشن کا فرض ہے کہ وہ کرپٹ اور بدعنوان لوگوں کا راستہ روکے: سراج الحق

    الیکشن کمیشن کا فرض ہے کہ وہ کرپٹ اور بدعنوان لوگوں کا راستہ روکے: سراج الحق

    لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کا فرض بنتا ہے کہ وہ کرپٹ اور بدعنوان لوگوں کا راستہ روکے تاکہ دیانت دار حاکم کا انتخاب یقینی ہوسکے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، سراج الحق کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن عوام کو دیانتدار قیادت کے انتخاب کا موقع دے اور کرپٹ عناصر کے اقتدار میں آنے کے جتن کو روکے۔

    انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 63، 62 پر اس کی روح کے مطابق عملدر آمد کو یقینی بنایا جائے، 63، 62 پر عمل نہ ہوا تو چور لٹیرے پھر ایوانوں پر قابض ہوجائیں گے، ہم ملک کو مزید تباہی کی طرف جاتا نہیں دیکھ سکتے۔


    ایسی حکومت پر لعنت بھیجتا ہوں جو امریکا کی مرضی سے ملے، سراج الحق


    سراج الحق کا کہنا تھا کہ موقع ملا تو پاکستان کو کرپشن فری، خوش حال اور ترقی یافتہ ملک بنائیں گے، ایک مثالی اسلامی ریاست قائم کریں جہاں اللہ کے حکم کے مطابق فیصلے ہوں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ٹیکسوں کے موجودہ نظام کو تبدیل کردیں گے، موجودہ ٹیکسیشن کے نظام میں سارا بوجھ غریب پر ہے، ان لوگوں کا محاسبہ چاہتے ہیں جنہوں نے پاکستان کو مقروض بنایا۔


    سیکولر اور لبرل لابی آئین کو سیکولر بنانے کی سازش کررہی ہے: سراج الحق


    ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں بھرپور انداز میں ادا کرے، صاف اور شفاف انتخابات ملک کے بہتر مستقبل کی ضمانت ہوں گے، باسٹھ اور تریسٹھ پر پورا اترنے والے الیکشن میں آئے تو ایک عظیم قیادت سامنے آئے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔