شہر قائد کے سب سے بڑے جناح اسپتال میں پانی کی عدم فراہمی کے باعث ایمرجنسی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔
اسپتال حکام کے مطابق گذشتہ دو روز سے اسپتال کو پانی کی فراہمی معطل ہے، جس کے باعث اسپتال میں پانی کی شدید قلت پیدا ہوچکی ہے،وارڈز اور واش روم میں پانی دستیاب نہیں، جس کے باعث زیرعلاج مریضوں سمیت ان کے تیمارداروں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ پانی کی بندش کے باعث ڈائیسلز کا عمل روک دیا گیا ہے، جس کے باعث اندورون ملک سے آنے والے مریض سخت اذیت میں مبتلا ہیں۔
اسپتال حکام کا موقف ہے کہ گذشتہ دو روز سے پانی کی سپلائی بند ہیں، پانی کی قلت کےپیش نظرٹینکرز منگوارہے ہیں۔
حکام کا موقف ہے کہ اسپتال کو روزانہ 6 لاکھ سے 8 لاکھ گیلن پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔
نئی دہلی : شترو گھن سنہا نے قائداعظم سے متعلق بیان بدل دیا، اداکار کا کہنا ہے کہ جو کچھ کہا سلپ آف ٹنگ تھا، مولانا آزاد کا نام لینا چاہ رہا تھا، قائداعظم منہ سے نکل گیا۔
تفصیلات کے مطابق معروف بالی ووڈ اداکار اور سیاست دان شترو گھن سہنا نے یوٹرن لیتے ہوئے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح سے متعلق اپنے بیان کو زبان کی پھسلن قرار دے دیا۔
شتروگھن سہنا کا کہنا تھا کہ وہ مولانا آزاد کا نام لینا چاہ رہے تھے لیکن زبان پر بانی پاکستان محمد علی جناح کا نام آگیا تھا، شتروگھن سنہا نے ایک بیان کہا تھا کہ مہاتما گاندھی سے محمد علی جناح تک سب کانگریس خاندان کا حصہ ہیں۔
ان کے اس بیان نے بھارت میں تنازع کھڑا کردیا تھا، جس کے بعد انہیں اپنے بیان کی وضاحت دینا پڑی۔
اداکار سیاست دان کا کہنا تھا کہ میں نے جو کچھ کہا وہ سلپ آف ٹنگ تھا میں مولانا آزاد کہنا چاہتا تھا لیکن زبان سے محمد علی جناح نکل گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شتروگھن سنہا نے حال ہی میں بھارتیہ جنتا پارٹی چھوڑ کر کانگریس میں شمولیت اختیار کی ہے۔
مدھیہ پردیش میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے شتروگھن سنہا نے مہاتما گاندھی، سردار پٹیل اور جواہر لال نہرو کے ساتھ ساتھ بانی پاکستان محمد علی جناح کی بھی تعریف کی تھی اور کہنا تھا کہ بھارت آزادی میں ان سب کا کردار ہے۔
واشنگٹن : امریکی حکام نے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے نام منسوب نیویارک کی اہم ترین شاہراہ کا افتتاح کردیا۔
تفصلات کے مطابق امریکی شہر نیویارک کی سٹی کونسل نے قائد اعظم کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ایک قرار داد کے تحت بروکلین ٹاؤن کی کونی آئی لینڈ شاہراہ کے ایک حصّے کا نام ’محمد علی جناح وے‘ رکھ دیا ہے جو پاکستانیوں کے لیے ایک اعزاز ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بروکلین ٹاؤن کونی آئی لینڈ کی شاہراہ کو قائد اعظم کے نام سے منسوب کرنے کا فیصلہ گزشتہ برس دسمبر میں کیا گیا تھا جس کا افتتاح اب کیا گیا ہے۔
محمد علی جناح وے کی افتتاحی تقریب میں پاکستانی عوام کے علاوہ امریکی شہری بھی موجود تھے جبکہ تقریب کے مہمان خصوصی نیویارک میں تعینات پاکستانی قونصل جنرل نعیم اقبال چیمہ تھے۔
نعیم اقبال چیمہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افتتاح کی تقریب میں پاکستانی اور امریکی عوام کی موجودگی دونوں ملکوں کی عوام کے رابطوں اور اتحاد و اتفاق کی عکاسی کرتی ہے۔
پاکستانی برادری کےلیے کام کرنے والی تنظیم ’پاکستانی امریکن یوتھ آرگنائزیشن صدر وکیل احمد کا کہنا تھا کہ ’لٹل پاکستان‘ کے نام سے مشہور کونی آئی لینڈ کو قائداعظم کے نام منسوب کرکے سٹی کونسل نے ہمارے دیرینہ مطالبے کو پورا کیا ہے۔
تقریب میں موجود سٹی کونسل کے رکن جمانے ولیمز کا کہنا تھا کہ ’یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ ’محمد علی جناح وے‘ کی افتتاحی تقریب موقع پر موجود ہوں۔
It was a joy to celebrate this event with the thriving Pakistani American community here in Brooklyn, and to celebrate a culture and its history. Next up, #LittlePakistan! pic.twitter.com/A4bwTQiYpZ
جمانے ولیمز نے کہا کہ مجھے اس بات کا علم ہے کہ’پاکستانی عوام نائن الیون کے بعد سے مشکلات کا شکار ہے‘ لیکن پاکستانی قوم مشکلات کا سامنا کرنے کے بعد ایسے مقام پر پہنچ گئی ہے کہ سٹی کونسل نے ان کے بانی کے اعزاز میں ان کے نام سے شاہراہ منسوب کردی۔
یاد رہے کہ نیویارک کی سٹی کونسل میں رکن ’جمانے ولیمز‘ نے 25 دسمبر کو قائد اعظم کی سالگرہ کے موقع پر قرار داد پیش کی گئی تھی جسے اکثریت رائے سے منظور کیا گیا تھا۔
واشنگٹن : امریکی حکام نے نیویارک کی اہم ترین شاہراہ کے ایک حصّے کو بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے نام سے منسوب کردیا۔
تفصلات کے مطابق امریکی شہر نیویارک کی سٹی کونسل نے قائد اعظم کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ایک قرار داد کے تحت بروکلین ٹاؤن کی کونی آئی لینڈ شاہراہ کے ایک حصّے کا نام ’محمد علی جناح وے‘ رکھ دیا ہے جو پاکستانیوں کے ایک اعزاز کی بات ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نیویارک کی سٹی کونسل میں رکن ’جمانے ولیمز‘ نے 25 دسمبر کو قائد اعظم کی سالگرہ کے موقع پر قرار داد پیش کی گئی تھی جسے اکثریت رائے سے منظور کیا گیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا میں مقیم پاکستانی امریکین یوتھ آرگنائزیشن کے صدر وکیل احمد کا کہنا تھا کہ سٹی کونسل نے جو قرار داد منظور کرکے ہمارے دیرینہ مطالبے کو پورا کیا ہے۔
وکیل احمد نے کہا کہ مصروف ترین شاہراہ کا نام قائداعظم سے منسوب کرنا امریکی حکام کی جانب سے ہمارے اور پاکستان میں مقیم افراد کے لیے ایک تحفہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری تنظیم طویل عرصے سے نیویارک میں مقیم پاکستانی برادری کی پہنچان کےلیے کام کررہے تھے۔
خیال رہے کہ کونی آئی لینڈ کے ارد گرد کے پاکستانی نژاد امریکی بڑی تعداد میں مقہم ہیں جس کے باعث اردگرد کے علاقوں کو ’لٹل پاکستان‘ کے نام سے مشہور ہے۔
وکیل احمد کا مزید کہنا تھا کہ ’محمد علی جناح وے‘ کا باقاعدہ افتتاح آئندہ ماہ کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ بابائے قوم قائداعظم محمدعلی جناحؒ 25 دسمبر1876ء کو سندھ کے موجودہ دارالحکومت کراچی میں پیدا ہوئے تھے۔
قائد اعظم محمد علی جناح نے ابتدائی تعلیم کا آغاز 1882ء میں کیا اور سنہ 1893 اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلینڈ روانہ ہوگئے جہاں سے آپ نے 1896ء میں بیرسٹری کا امتحان پاس کیا اور وطن واپس آگئے۔
کراچی: آج بانیِ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح دوسری زوجہ مریم جناح المعروف رتی جناح کی 118 ویں سالگرہ اور89 ویں برسی ہے‘ آپ بیماری کے سبب کم عمری میں انتقال کرگئی تھیں۔
پارسی خاندان سے تعلق رکھنے والی رتن بائی 20 فروری 1900کو پیدا ہوئی تھیں اورقائداعظم محمد علی جناح کی دوسری بیوی تھیں۔ شادی سے ایک دن قبل انہوں نے اپنا مذہب تبدیل کرکےاسلام قبول کیا تھا اور ان کا اسلامی نام مریم جناح رکھا گیا تھا۔ان کا نکاح مولانا حسن نجفی نے پڑھایا تھا۔
رتی جناح سرڈنشا پٹیٹ کی اکلوتی بیٹی تھیں اور ان کا خاندان کپڑے کی صنعت میں بہت بڑا نام تھا۔
رتی جناح شاعری اورسیاست میں انتہائی شغف رکھتی تھیں اور ان کے انہی مشاغل کی وجہ سے ان کی ملاقات قائداعظم سے ہوئی۔
قائد اعظم اور رتی جناح کی شادی 19 اپریل 1918 کو بمبئی میں ہوئی جس میں صرف قریبی احباب کو مدعو کیا گیا تھا۔ شادی کی انگوٹھی راجہ صاحب محمودآباد نے تحفے میں دی تھی۔
برصغیر کی بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال نے قائداعظم کی سیاسی مصروفیات میں بے پناہ اضافہ کردیا تھا اور اکثر انہی مصروفیات کی وجہ سے شہر سے باہر بھی رہا کرتے تھے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ دونوں میاں بیوی میں اختلافات رونما ہونے لگے اور ایک وقت وہ آیا جب رتی اپنا گھر چھوڑ کر ایک ہوٹل میں منتقل ہوگئیں۔ 1928ء میں وہ شدید بیمار پڑیں اور علاج کے لیے پیرس چلی گئیں۔
قائداعظم کو جب یہ اطلاع ملی تو وہ بھی ان کی تیمارداری کے لیے پیرس پہنچ گئے اور ایک ماہ تک ان کے ساتھ رہے۔ یوں ان دونوں کے تعلقات ایک مرتبہ پھر بحال ہوگئے۔ چند ماہ بعد رتی جناح وطن واپس آ گئیں مگر ان کی طبیعت نہ سنبھل سکی اور 20 فروری 1929ء کو انکی 29 ویں سالگرہ کے دن ان کا انتقال ہوگیا۔
قائد اعظم ایک انتہائی مضبوط اعصابی قوت کے مالک شخصیت تھے اورانہیں عوام میں صرف دو مواقع پرروتے ہوئے دیکھا گیا۔ ایک بارتب جب انہیں ان کی چہیتی زوجہ کی قبر پر مٹی ڈالنے کا کہا گیا‘ اور ایک باراگست 1947 میں کہ جب وہ آخری مرتبہ اپنی شریکِ حیات کی قبر پر تشریف لائے تھے۔
اُن کی واحد اولاد‘ دینا جناح کی پیدائش 15 اگست 1919ء کو لندن میں ہوئی اور انہوں نے گزشتہ سال 2 نومبر 2017ء کو نیویارک میں وفات پائی ۔
رتی جناح پر لکھی جانے والی کچھ اہم کتابیں
تصاویر بشکریہ : معروف محقق اور اردو ڈکشنری بورڈ کے سربراہ عقیل عباس جعفری
بر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں
لندن: فلم جناح میں قائد اعظم کا کردار نبھانے والےہالی ووڈ معروف اداکار سرکرسٹوفر لی انتقال کر گئے۔
ایسا اداکار جس کے مداح کئی ہزار ہیں عارضہ قلب میں مبتلا ہالی ووڈ کے مشہور زمانہ اداکار کرسٹوفر لی ترانوے برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔
کرسٹوفر لی نے کئی لا زوال کرداروں کے ساتھ ساتھ انیس سو اٹھانوے میں بانی پاکستان محمد علی جناح کی زندگی پر بننے والی فلم جناح میں قائد اعظم کا کردار نبھا کرپاکستانیوں کے دل میں گھر کرلیا۔
انیس سو اڑتالیس میں فلمی کیریئر کا آغاز کرنے والے کرسٹو فر نے ہورر فلموں میں اداکاری فلم بینوں کو حیران کردیا۔
انہوں نے ڈھائی سو فلموں اور ٹی وی ڈراموں میں اپنے فن کے جوہر دکھائے، جیمز بانڈ سیریز کی فلم دی مین ود دی گولڈن گن میں ولن کا کردار ایسا نبھایا کہ ان کے مداح اسے آج تک نہیں بھول سکے۔
کرسٹوفر لی نے دا وکر مین اور مشہور برطانوی فلم ’لارڈز آف دی رنگ‘ میں بھی اداکاری کے انمٹ نقوش چھوڑے، بہترین کارکردگی پر انھیں کئی ایواڈز کے ساتھ ساتھ سر کے خطاب سے بھی نوازا گیا۔
"یوم پاکستان” پاکستان کی تاریخ کا بہت اہم دن ہے ۔ اس دن قرارداد پاکستان پیش کی گئی تھی۔ قرارداد پاکستان جس کی بنیاد پر مسلم لیگ نے برصغیر میں مسلمانوں کے جدا وطن کے حصول کے لیے تحریک شروع کی تھی اور سات برس کے بعد اپنا مطالبہ منظور کرانے میں کامیاب رہی۔وہ مطالبہ جو اسلامی جمہوریۂ پاکستان کے نام سے دنیا کے نقشے پر ابھرا۔
اج کے دن "23 مارچ” کوپورے پاکستان میں عام تعطیل ہوتی ہے اور اس دن کی ایک اور خصوصیت یہ بھی ہے کہ 23 مارچ 1956 کو پاکستان کا پہلا آئین کو اپنایا گیا جس میں مملکتِ پاکستان کو دنیا کا پہلااسلامی جمہوری ملک قراردیا گیا۔
قراردادِ پاکستان
مارچ 1940 میں لاہور کے منٹو پارک میں آل انڈیا مسلم لیگ کے تین روزہ (22 تا 24مارچ)سالانہ اجلاس کے اختتام پریہ تاریخی قرار داد منظور کی گئی تھی جس کی بنیاد پر مسلم لیگ نے برصغیر میں مسلمانوں کے جدا وطن کے حصول کے لیے تحریک شروع کی تھی اور سات برس کے بعد اپنا مطالبہ منظور کرانے میں کامیاب رہی۔
قائداعظم محمد علی جناح نے 22 مارچ کو ہونے والے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے پہلی بار کہا کہ’’ہندوستان میں مسئلہ فرقہ ورارنہ نوعیت کا نہیں ہے بلکہ بین الاقوامی ہے یعنی یہ دو قوموں کا مسئلہ ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’ہندوؤں اور مسلمانوں میں فرق اتنا بڑا اور واضح ہے کہ ایک مرکزی حکومت کے تحت ان کا اتحاد خطرات سے بھر پورہوگا، انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس صورت میں ایک ہی راہ ہے کہ دونوں قومیتوں کی علیحدہ مملکتیں ہوں‘‘۔
دوسرے دن انہی خطوط پر23 مارچ کو اس زمانہ کے بنگال کے وزیراعلیٰ مولوی فضل الحق المعروف شیرِ بنگال نے قراردادِ لاہور پیش کی جس میں کہا گیا تھا کہ ’’اس وقت تک کوئی آئینی پلان نہ تو قابلِ عمل ہوگااورنہ مسلمانوں کو قبول ہوگا جب تک ایک دوسرے سے ملے ہوئے جغرافیائی یونٹوں کی جدا گانہ علاقوں میں حد بندی نہ ہو۔
شیرِ بنگال مولوی عبدالحق
قرارداد میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ’’ان علاقوں میں جہاں مسلمانوں کی عددی اکثریت ہے جیسے کہ ہندوستان کے شمال مغربی اور شمال مشرقی علاقے، انہیں یکجا کرکے ان میں آزاد مملکتیں قائم کی جائیں جن میں شامل یونٹوں کو خود مختاری اورحاکمیت اعلیٰ حاصل ہو۔
مولوی فضل الحق کی جانب سے پیش کردہ اس قرارداد کی تائید یوپی کے مسلم لیگی رہنماچوہدری خلیق الزماں، پنجاب سے مولانا ظفر علی خان، سرحد (خیبرپختونخواہ) سے سرداراورنگ زیب، سندھ سے سرعبداللہ ہارون اوربلوچستان سے قاضی عیسیٰ نے کی۔
آل انڈیا مسلم لیگ کے اکابرین قائداعظم کے ہمراہ
قراردادِ پاکستان24مارچ کو ہونے والے اختتامی اجلاس میں منظور کی گئی۔
اپریل سن 1941 میں مدراس میں مسلم لیگ کے اجلاس میں قرارداد لاہور کو جماعت کے آئین میں شامل کرلیا گیا اور اسی کی بنیاد پر
پاکستان کی تحریک شروع ہوئی۔
مصنف
قراردادِ پاکستان کے مصنف اس وقت کے وزیرِ اعلیٰ پنجاب سرسکندر حیات خان تھے جو کہ پنجاب مسلم لیگ کے صدر بھی تھے۔ مسلم لیگ میں شمولیت سے قبل آپ یونیسٹ پارٹی کے سربراہ تھے۔
قراردادِ پاکستان کے مصنف سکندر حیات خان
یوم پاکستان کو منانے کیلئے ہرسال 23 مارچ کو خصوصی تقریب کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں پاکستان مسلح افواج پریڈ بھی کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ مختلف ریاستی اثاثوں اور مختلف اشیاء کا نمائش کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر ملک بھر سے لوگ فوجی پریڈ کو دیکھنے کے لئے اکھٹے ہوتے ہیں۔
پاک فوج کا علم بردار دستہ -2015
سن 2008 کے بعد سیکیورٹی خدشات اورملک کو درپیش مسائل کے باعث پریڈ کا اہتمام نہیں کیا گیا تھا لیکن 23 مارچ 2015 کو ایک بار پھراس تقریب کو منانے کا آغاز کیا گیاہے۔