Tag: JINNAH HOSPITAL

  • کراچی : بےہوش شخص کی جیب سے 2 بھارتی پاسپورٹ برآمد

    کراچی : بےہوش شخص کی جیب سے 2 بھارتی پاسپورٹ برآمد

    کراچی : جناح اسپتال میں بےہوشی کی حالت میں لائے جانے والے معمر شخص کی جیب سے 2 بھارتی پاسپورٹ برآمد ہوئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق پولیس سمیت دیگر اداروں کے اہلکار معاملے کی تحقیقات کے لیے اسپتال پہنچ گئے۔

    اس حوالے سے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ برآمد ہونے والے دونوں بھارتی پاسپورٹ کسی خاتون کے نام پر ہیں اور ان کی میعاد 2028 تک ہے۔

    پولیس کے مطابق خاتون کے پاسپورٹ میں پتہ حیدرآباد اے پی کا درج ہے، برآمد کیا گیا بھارتی پاسپورٹ جدہ سے جاری کیا گیا۔

    معمر شخص صدر پارکنگ پلازہ کے قریب بے ہوشی کی حالت میں ملا تھا، اطلاع ملنے پر ریسکیو ٹیم نے معمر شخص کو اسپتال منتقل کیا۔

    اسپتال بہچائے جانے کے 4گھنٹے کے بعد بھی نامعلوم شخص ہوش میں نہیں آسکا، معمر شخص کی جیب سے پاسپورٹ اور دیگر دستاویز ملی ہیں۔

    پولیس حکام کا مزید کہنا ہے کہ مذکورہ بے ہوش شخص کی جیب سے چند ادویات بھی ملی ہیں، معاملے کی مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔

  • جناح اسپتال : ہوٹل پر فائرنگ، 1 جاں بحق، ملزم نے بھی خود کشی کرلی

    جناح اسپتال : ہوٹل پر فائرنگ، 1 جاں بحق، ملزم نے بھی خود کشی کرلی

    کراچی : جناح اسپتال کے قریب ہوٹل پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے جس میں ملزم نے 3 افراد پر فائرنگ کی ایک نے موقع پر جان دے دی جبکہ ملزم نے خود کو بھی گولی مار کر خودکشی کرلی۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں جناح اسپتال کے سامنے ہوٹل پر ایک شخص نے ہوٹل میں موجود  افراد پر فائرنگ کرکے انہیں شدید زخمی کردیا جس میں ایک شخص مارا گیا۔

    ایس ایس پی ساؤتھ مہزور علی نے بتایا کہ بعد ازاں فائرنگ سے زخمی ہونے والا ایک شخص زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جائے وقوعہ پر ہی جاں بحق ہوگیا جبکہ دوسرے شخص نے بھاگ کر جان بچائی۔

    پولیس حکام کے مطابق ملزم نے دوسرے شخص کو ٹارگٹ کرنے کیلئے اندھا دھند فائرنگ کی، فائرنگ سے 3ا فراد زخمی ہوئے۔

    ایس ایس پی ساؤتھ کا کہنا ہے کہ ملزم نے ہوٹل کے اوپر جاکر بھی فائرنگ کی، ملزم نے خود کو بھی گولی مار لی جس سے وہ شدید زخمی ہوا، عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کرلیے گئے ہیں تاہم واقعہ ڈکیتی مزاحمت کا نہیں ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ جاں بحق شخص کی شناخت عمران کے نام سے ہوئی ہے اور وہ اسپتال کے باہر چائے پینے ہوٹل گیا تھا، جبکہ فائرنگ کرنے والے کی شناخت طاہر کے نام سے ہوئی ہے۔ بعد ازاں زخمی ملزم طاہر خود بھی اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگیا۔

  • پاکستان کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں مریضوں کی زندگیاں داؤ پر، 28 وینٹی لیٹر غیر فعال

    پاکستان کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں مریضوں کی زندگیاں داؤ پر، 28 وینٹی لیٹر غیر فعال

    کراچی: پاکستان کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں مریضوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئی ہیں، 28 وینٹی لیٹرز کے غیر فعال ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    جناح اسپتال کراچی میں طبی و انتظامی عملے کا بحران انتہائی سنگین ہو گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال میں وینٹ کی سہولتیں موجود ہیں لیکن انھیں استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

    ذرائع نے بتایا کہ اسپتال میں 5 ایسے مختلف شعبہ جات میں جہاں وینٹ موجود ہے لیکن اس کے استعمال کے لیے مطلوبہ عملہ ہی دستیاب نہیں ہے۔

    اے آر وائی نیوز کو جو تفصیل معلوم ہوئی ہے وہ کچھ یوں ہے: میڈیکل آئی سی یو میں 10 میں سے 6 وینٹ فعال ہیں، سرجیکل آئی سی یو میں 24 میں سے صرف 8 وینٹی لیٹر فعال ہیں، کلینکل آئی سی یو میں 15 میں سے صرف 7 وینٹی لیٹر فعال ہیں، اور نیورو ٹراما میں 6، جب کہ وارڈ میں صرف ایک وینٹی لیٹر ہے جو فعال ہے۔

    دوسری طرف میڈیکل آئی سی یو میں 58 نرسنگ اسٹاف کی پوسٹیں موجود ہیں لیکن صرف 8 نرسنگ اسٹاف پر مشتمل عملہ دستیاب ہے، اسپتال میں کنسلٹنٹ اور نرسنگ اسٹاف کی شدید قلت ہے۔

    جناح اسپتال کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال میں مجموعی طور پر 28 وینٹی لیٹر غیر فعال ہیں، وینٹی لیٹر تو موجود ہیں مگر وہ قابل استعمال نہیں ہیں۔

  • جناح اسپتال کے ملازمین پر کڑا وقت، 168 کو نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا

    جناح اسپتال کے ملازمین پر کڑا وقت، 168 کو نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا

    کراچی: جناح اسپتال کے 168 ملازمین کو نوکریوں سے نکال دیا گیا، ملازمین کو کرونا کے دوران 3 ماہ کے لیے کنٹریکٹ پر رکھا گیا تھا۔

    جناح اسپتال کراچی میں جہاں گزشتہ کئی سالوں سے افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے، متعدد شعبہ جات میں انتظامی سربراہ ریٹائر ہو چکے ہیں، ایک شعبے کے سربراہ کے پاس کم وبیش دیگر 4 پانچ شعبوں کے اضافی چارجز ہیں، ایسی صورت حال میں کووِڈ کے انتہائی نازک دور میں خدمات انجام دینے والے ملازمین فارغ کر دیے گئے ہیں۔

    بتایا جا رہا ہے کہ جناح اسپتال میں فنڈز کی شدید کمی ہو گئی ہے، جس کے باعث کرونا کے دوران 3 ماہ کے لیے کنٹریکٹ پر تعینات ہونے والے 168 ملازمین کو نوکریوں سے نکالا گیا۔

    اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر شاہد رسول نے لیٹر جاری کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ یکم جولائی سے ان تمام افراد کو فنڈز نہ ہونے پر فارغ کر رہے ہیں۔ ملازمین میں 33 خاکروب، 36 نرسز، 54 وارڈ بوائے، 18 سیکیورٹی گارڈز اور دیگر عملہ شامل ہے۔

    ملازمین نے اس پر کہا ہے کہ ’’ہم نے مشکل وقت میں ساتھ دیا، ہمیں نہ نکالیں، اسپتال میں ویسے ہی اسٹاف کی شدید کمی ہے۔‘‘

    واضح رہے کہ جناح اسپتال میں اس وقت 1500 سے زائد میڈیکل آفیسرز کی کمی اور 1200 سے زائد نرسنگ اسٹاف کی کمی ہے، جب کہ نئے ملازمین کی تقرری کا معاملہ سالوں سے التوا کا شکار ہے۔ اور جن ملازمین کو نکالا گیا ہے انھیں بہ آسانی مستقل کیا جا سکتا تھا، یہ کووِڈ کے زمانے سے کام کر رہے تھے۔

    جناح اسپتال میں ایمرجنسی میں گنتی کا 4 سے 5 نرسنگ عملہ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے تیماردار خود نرسنگ اسٹاف کے فرائض ادا کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ جب کہ شناختی کارڈ جمع کرا کے ویل چیئر ملتی ہے لیکن ایمرجنسی میں تیماردار اپنا مریض دیکھے یا شناختی کارڈ جمع کرانے جائے۔

    ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ فنڈر کی فراہمی تو محض ایک بہانہ ہے، اب جناح اسپتال میں من پسند لوگ بھرتی کیے جائیں گے۔

  • سابق ایم ایس جناح اسپتال ڈاکٹر امجد محمود پیٹ میں گولی لگنے سے شدید زخمی

    سابق ایم ایس جناح اسپتال ڈاکٹر امجد محمود پیٹ میں گولی لگنے سے شدید زخمی

    لاہور: جناح اسپتال لاہور کے سابق ایم ایس ڈاکٹر امجد محمود پیٹ میں گولی لگنے سے شدید زخمی ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے نواب ٹاؤن میں فائرنگ سے سابق ایم ایس جناح اسپتال ڈاکٹر امجد محمود زخمی ہو گئے، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا واقعہ ڈاکٹر امجد کے گھر پر پیش آیا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ سابق ایم ایس کو ڈکیتی مزاحمت پر ڈاکوؤں نے گولی مار کر زخمی کیا ہے، دو نا معلوم ڈکیت ڈاکٹر امجد محمود کے گھر میں داخل ہوئے، آواز سن کر ڈاکٹر امجد اٹھے تو ڈاکوؤں نے فائرنگ کر دی، ڈاکٹر امجد پیٹ میں گولی لگنے سے زخمی ہو گئے۔

    پولیس ذرائع کے مطابق زخمی ڈاکٹر امجد محمود جناح اسپتال میں زیر علاج ہیں، واقعے سے متعلق تفتیش جاری ہے، قریبی علاقوں کے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز حاصل کی جا رہی ہیں، جب کہ ڈاکٹر امجد کے ہوش میں آنے کے بعد ان کا بیان قلم بند کیا جائے گا، فرانزک ٹیموں کی مدد سے شواہد بھی جمع کر لیے گئے ہیں۔

  • برساتی پانی جناح اسپتال کے گائنی وارڈ میں داخل، مشینری بری طرح متاثر

    برساتی پانی جناح اسپتال کے گائنی وارڈ میں داخل، مشینری بری طرح متاثر

    کراچی: گزشتہ رات ہونے والی موسلادھار بارش کے بعد جناح اسپتال کے گائنی وارڈ میں برساتی پانی داخل ہو گیا، جس سے مشینری بھی بری طرح متاثر ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں تیز بارش کے بعد پانی جناح اسپتال کے گائناکالوجی وارڈ میں داخل ہو گیا ہے، جہاں مشینری خراب ہونے کی وجہ سے آپریشن متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

    کراچی میں آج بھی بارش کا امکان

    اسپتال انتظامیہ نے گائنی وارڈ کی مشینری کو بارش سے بچانے کا مناسب انتظام نہیں کیا ہے، دوسری طرف بارش کے بعد جناح اسپتال میڈیکل آئی سی یو میں شارٹ سرکٹ کے بعد آگ لگنے سے بجلی معطل ہو چکی ہے، اور مختلف وارڈز میں اندھیرا چھایا ہوا ہے، جس سے طبی عملے اور مریضوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔

    واضح رہے کہ جناح اسپتال کے میڈیکل آئی سی یو میں شارٹ سرکٹ کے باعث آگ لگ گئی تھی، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ عملہ نکاسی آب اور دیگر امور میں مصروف ہے، اسٹینڈ بائی جنریٹر سے بجلی کی فراہمی بھی بحال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

  • بچے کی موت ٹریفک حادثے میں ہوئی، پولیس میڈیکولیگل میں بچے سے زیادتی پر حیران

    بچے کی موت ٹریفک حادثے میں ہوئی، پولیس میڈیکولیگل میں بچے سے زیادتی پر حیران

    کراچی: پولیس تحقیقات میں یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ جناح اسپتال میں لائے گئے 8 سالہ بچے راول کی موت ٹریفک حادثے میں ہوئی تھی، جس پر پولیس نے میڈیکولیگل میں بچے سے زیادتی پر حیرانی کا اظہار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال کراچی میں بچے کی لاش چھوڑے جانے کے واقعے کی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ بچے کی موت قیوم آباد ڈی ایریا ایکسپریس وے پر ٹریفک حادثے میں ہوئی، تاہم بچے پر تشدد کس نے اور کہاں کیا، اس سلسلے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

    پولیس تحقیقات کے مطابق جناح اسپتال لاش چھوڑ کر فرار ہونے والے افراد کی کار سے بچے کا حادثہ ہوا تھا، اس سلسلے میں جائے حادثہ کے اطراف سی سی ٹی وی فوٹیجز کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ خیال رہے کہ لاش لانے والوں نے بھی حادثے کی بات کی تھی، اور کار پر ڈینٹ کا بڑا نشان بھی موجود تھا۔

    پولیس حکام نے یہ بھی بتایا ہے کہ حادثے کے بعد کار مالک بچے کو تشویش ناک حالت میں جناح اسپتال لایا تھا، تاہم جب اسپتال میں راول کی موت کی تصدیق ہوئی تو کار سوار گھبرا کر فرار ہو گئے۔

    جناح اسپتال میں کون بچے کی لاش کو چھوڑ کر بھاگا؟ خصوصی فوٹیج اے آر وائی نیوز پر

    پولیس نے کار سواروں کو شامل تفتیش کر لیا ہے، اور کہا ہے کہ میڈیکو لیگل میں بچے سے زیادتی کا انکشاف حیران کن ہے، اب تک میڈیکو لیگل رپورٹ تحریری طورپر نہیں ملی، رپورٹ ملنے کے بعد دیگر پہلوؤں پر بھی تحقیقات کریں گے۔

    گاڑی کا مالک

    پولیس بچے کی لاش لانے والی گاڑی کے مالک کا پتا بھی لگا چکی ہے، اس سلسلے میں پولیس نے ڈیفنس فیز 8 میں گاڑی کے مالک رضا کے گھر پر چھاپا بھی مارا، تاہم چھاپے کے وقت گھر میں نہ گاڑی موجود تھی نہ ہی مالک، گھر میں موجود خواتین نے بتایا کہ رضا گاڑی لے کر باہر گیا ہوا ہے۔

    جناح اسپتال میں لائے گئے بچے کی تصاویر بھی سامنے آئی تھیں، بچے کے چہرے پر زخموں کے دو قسم کے نشان بہت واضح موجود تھے، چہرے پر موجود زخم پرانے تھے جب کہ ماتھے پر زخم کا بڑا اور گہرا نشان تازہ تھا۔ جناح اسپتال کے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز سے معلوم ہوا کہ بچہ جس کار میں لایا گیا تھا اس میں 2 افراد سوار تھے، جن میں ایک شلوار قمیض اور دوسرا پینٹ شرٹ میں ملبوس تھا۔ جناح اسپتال کے ترجمان نے بتایا تھا کہ بچے کو مردہ حالت میں اسپتال لایا گیا تھا اور لانے والوں نے بتایا تھا کہ بچے کا روڈ ایکسیڈنٹ ہوا، جب لانے والے کو ایمرجنسی کی پرچی بنوانے کا کہا گیا تو وہ وہاں سے فرار ہو گیا، فوٹیج میں بھی دونوں افراد کو بھاگتے دیکھا گیا۔

    پولیس حکام کے مطابق بچے کے والدین کے ساتھ پولیس کا رابطہ ہو چکا ہے، اور وہ بچے کو تدفین کے لیے پنجاب لے کر گئے ہیں۔

    میڈیکولیگل میں بچے سے زیادتی کا انکشاف

    جناح اسپتال میں بچے کی لاش کا پوسٹ مارٹم کیا جا چکا ہے، جس میں بچے سے زیادتی کی تصدیق کی گئی ہے۔ پولیس سرجن ڈاکٹر سمیعہ نے بتایا تھا کہ بچے کے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں جن میں کچھ نئے اور کچھ پرانے ہیں۔ سرجن کا کہنا تھا کہ جسم کے مختلف حصوں سے نمونے حاصل کر لیے گئے ہیں اور بچے کی موت کی وجہ بھی محفوظ کر لی گئی ہے۔

  • جناح اسپتال میں کون بچے کی لاش کو چھوڑ کر بھاگا؟ خصوصی فوٹیج اے آر وائی نیوز پر

    جناح اسپتال میں کون بچے کی لاش کو چھوڑ کر بھاگا؟ خصوصی فوٹیج اے آر وائی نیوز پر

    کراچی: شہر قائد میں جناح اسپتال میں کون بچے کی لاش کو چھوڑ کر بھاگا تھا؟ اس سلسلے میں اے آر وائی نیوز نے خصوصی فوٹیج حاصل کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال میں بچے کی لاش چھوڑ کر فرار ہونے والے مشتبہ افراد کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی گئی، ویڈیو میں ہری ٹی شرٹ پہنے نوجوان کو فون پر باتیں کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    ویڈیو میں ایک کار اور شلوار قمیض پہننے شخص کو بھی دیکھا جا سکتا ہے، کار کے بونٹ پر ڈینٹ کا بڑا سا نشان بھی نظر آ رہا ہے، ویڈیو میں ہری ٹی شرٹ میں ملبوس نوجوان اسٹریچر چلاتے نظرآتا ہے۔

    جناح اسپتال ایمرجنسی کے باہر مبینہ ٹریفک حادثے میں ہلاک بچے کی لاش چھوڑ کر فرار ہونے کے واقعے پر ڈی آئی جی ساؤتھ نے ایس ایچ او صدر کو تحقیقات کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔

    کار سوار بچے کی لاش جناح اسپتال ایمرجنسی کے باہر چھوڑ کر فرار

    ڈی آئی جی نے ہدایت کی ہے کہ اطراف کی سی سی ٹی وی کیمرے چیک کیے جائیں، اور مشکوک گاڑی والے شخص کو فوری تلاش کیا جائے تاکہ حقائق معلوم ہو سکیں۔ واضح رہے کہ بچے کی شناخت تاحال نہیں ہو سکی ہے۔

  • جناح اسپتال میں لڑکی کی لاش، مقدمہ درج، عائشہ کے والد کا بیان قلم بند

    جناح اسپتال میں لڑکی کی لاش، مقدمہ درج، عائشہ کے والد کا بیان قلم بند

    رپورٹر: عدنان راجپوت

    کراچی: جناح اسپتال میں لڑکی کی لاش والے واقعے کا مقدمہ درج ہو گیا، پولیس نے عائشہ کے والد کا بیان قلم بند کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال کراچی میں لڑکی کی لاش چھوڑ کر فرار ہونے والے واقعے میں عائشہ کے والد کی مدعیت میں ڈیفنس تھانے میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

    عائشہ کے والد سلطان نے پولیس کو بیان قلم بند کرایا کہ ’’میں پنجاب کا رہائشی اور ہوٹل پر ملازمت کرتا ہوں، میری بیٹی کی 3 سال قبل شادی ہوئی تھی، بیٹی شادی کے بعد گلستان جوہر منتقل ہوئی۔‘‘

    انھوں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ’’مجھے پولیس سے اطلاع ملی کہ میری بیٹی کی لاش ملی ہے، میری بیٹی جبران اور پنکی نامی خاتون کے ساتھ پارٹی میں گئی تھی، جہاں نشہ آور اشیا کے استعمال کی زیادتی کے سبب میری بیٹی کی موت ہوئی۔‘‘

    جناح اسپتال میں لڑکی کی لاش چھوڑ کر جانے والا ملزم گرفتار

    عائشہ کے والد کا کہنا تھا کہ وہ تھانے میں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرانے کے لیے آئے ہیں۔ پولیس نے عائشہ کے والد سلطان کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا۔

  • جناح اسپتال میں لڑکی کی لاش، پولیس حکام نے کیس منطقی انجام تک پہنچانے کا عزم کر لیا

    جناح اسپتال میں لڑکی کی لاش، پولیس حکام نے کیس منطقی انجام تک پہنچانے کا عزم کر لیا

    کراچی: جناح اسپتال کراچی میں لڑکی کی لاش چھوڑ کر جانے کے معاملے میں پولیس حکام نے عزم کا اظہار کیا ہے کہ اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روزجناح اسپتال کراچی میں خاتون کی لاش چھوڑ کر جانے کے واقعے میں 24 گھنٹوں سے زائد گزرنے کے باوجود تاحال مقدمہ درج نہ ہو سکا ہے۔

    ایس ایس پی ساؤتھ اسد رضا کے مطابق لڑکی کی ساس نے قانونی کارروائی سے انکار کر دیا ہے، لڑکی کے شوہر یا ماں باپ کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے لاش حوالے کی جائے گی، والدین نے بھی اگر مقدمہ درج کروانے سے انکار کیا تو پھر سرکاری مدعیت میں مقدمہ درج کیا جائے گا۔

    ایس ایس پی ساؤتھ نے کہا کہ اس کيس کو اس کے منطقی انجام تک پہنچائيں گے، اور تمام ذمہ داران کو کٹہرے ميں کھڑا کريں گے، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی معلومات کے مطابق عائشہ ڈیفنس فیز ون کے گھر میں نجی محفل میں شریک تھی، گھر بند ہے اور اب تک مالک سامنے نہیں آیا، اور گھر میں کوئی کرائے پر بھی نہیں رہ رہا، تاہم واقعے کے مقدمے میں گھر کے مالک کو بھی نامزد کیا جائے گا۔

    جناح اسپتال میں لڑکی کی لاش، عائشہ 4 مزید لڑکیوں کے ساتھ بنگلے پر پہنچائی گئی تھی

    پولیس حکام کے مطابق کار سوار خاتون اور مرد کا بھی کوئی پتا نہیں لگ سکا ہے، دونوں کی تلاش جاری ہے، خاتون اور مرد کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں، لاش اسپتال میں چھوڑ کر جانے والی خاتون اور مرد کی گرفتاری سے کیس میں پیش رفت ہوگی۔