Tag: Jinnah House LAHORE

  • جناح ہاؤس لاہور میں توڑ پھوڑ، ایک اور شرپسند کا اعترافی بیان سامنے آ گیا

    جناح ہاؤس لاہور میں توڑ پھوڑ، ایک اور شرپسند کا اعترافی بیان سامنے آ گیا

    اسلام آباد: جناح ہاؤس لاہور پر حملہ کرنے والے ایک اور شر پسند کی شناخت ہو گئی، اعترافی بیان بھی سامنے آ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جناح ہاؤس لاہور پر حملے میں شامل ایک اور شرپسند کی شناخت عاشق خان کے نام سے ہو گئی ہے جو سیاسی جماعت کا فعال کارکن اور لاہور کا رہائشی ہے۔

    عاشق خان نے جناح ہاؤس میں توڑ پھوڑ کے دوران فوج کے خلاف شدید نعرہ بازی کرتے ہوئے کہا تھا ’’چیئرمین پی ٹی آئی ہماری ریڈ لائن ہے ان کو جلد سے جلد رہا کرو ورنہ ہم اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے۔‘‘

    شر پسند نے سیاسی جماعت کی قیادت میں لوگوں کو اکسایا اور ان کو کہا ’’جناح ہاؤس کی طرف گامزن ہوں اور اس پر حملہ کریں۔‘‘

    شرپسند عاشق خان نے اب ایک ویڈیو میں اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’جب 9 مئی کو چیئرمین کی گرفتاری عمل میں لائی گئی تو زمان پارک میں یہ پہلے سے طے شدہ تھا کہ اگر ان کو گرفتار کر لیا گیا تو ہم نے جناح ہاؤس پر حملہ کرنا ہے۔‘‘

    عاشق خان نے کہا ’’حملہ کرنے کی ہدایات ہمیں زمان پارک میں پہلے سے ملتی رہی ہیں، کیوں کہ جب سے چیئرمین کی حکومت گئی ہے تب سے پاک فوج کے خلاف ہماری ذہن سازی کی جاتی رہی اور ہمارے ذہن میں فوج سے نفرت کو ابھارا جاتا رہا۔‘‘

    شرپسند عاشق نے کہا ’’ہمارے ذہنوں کو فوج سے نفرت کی طرف موڑا گیا، یہی سوچ ہمیں جناح ہاؤس کی حدود میں لے گئی اور ہم اس پر حملہ آور ہو گئے۔‘‘

  • جناح ہاؤس لاہور حملے کا ایک اور مرکزی شر پسند حاشر خان درانی بے نقاب

    جناح ہاؤس لاہور حملے کا ایک اور مرکزی شر پسند حاشر خان درانی بے نقاب

    اسلام آباد: جناح ہاؤس لاہور حملے کا ایک اور مرکزی شر پسند بے نقاب ہو گیا، جس نے حیران کُن انکشافات اور اعترافات کر لیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نو مئی کو جناح ہاؤس لاہور پر حملے کا ایک اور مرکزی ملزم شر پسند حاشر خان درانی بے نقاب ہو گیا ہے، حاشر خان سیاسی جماعت کے یوتھ ونگ لاہور کا انفارمیشن سیکریٹری ہے۔

    حاشر خان دورانِ حملہ چیخ چیخ کر انقلاب کے نعرہ لگاتا رہا ’’لوگوں انقلاب مبارک ہو، ہم فوجیوں سے جان چھڑائیں گے‘‘ ’’اس ملک کا فیصلہ چار جرنیل نہیں کر سکتے۔‘‘

    حاشر خان درانی نے انکشاف کیا کہ کور کمانڈر ہاؤس پر حملے کی منصوبہ بندی پہلے سے زمان پارک میں کی گئی تھی، پارٹی کی قیادت نے یہ منصوبہ بنایا، اس کی لیڈر شپ میں ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید اور شیخ امتیاز شامل تھے۔

    حاشر خان نے بتایا کہ پہلے سے پلاننگ کے تحت ہم نے حملہ کیا یہ حملہ اس بیانیے کی عکاسی تھا جو چیئرمین نے فوج کے خلاف ہمارے زہنوں میں بھرا تھا اور وہی اثر انداز ہوا۔

    حاشر نے کہا میں بھی حملہ کے وقت وہاں موجود تھا، میں نے بھی ویڈیو بنائی، لوگوں کو اُکسایا کہ لوگوں انقلاب آ گیا اور جھنڈا لہرا کر کہا کہ یہ کور کمانڈر ہاؤس نہیں بلکہ خان ہاؤس ہے، اس سب عمل کے دوران فوج کا رویہ بہت مثبت تھا، ہماری فوج نے کسی عام شہری کو تنکے کا بھی نقصان نہیں پہنچایا۔

  • جناح ہاؤس لاہور پر حملے میں مرکزی شرپسند کردار پر بنایا گیا پروپیگنڈا بے نقاب

    جناح ہاؤس لاہور پر حملے میں مرکزی شرپسند کردار پر بنایا گیا پروپیگنڈا بے نقاب

    اسلام آباد: جناح ہاؤس لاہور پر حملے میں مرکزی شر پسند کردار پر بنایا گیا بھیانک پروپیگنڈا بے نقاب ہو گیا، شر پسند شخص بھی سیاسی جماعت کا سرگرم کارکن نکلا۔

    تفصیلات کے مطابق جناح ہاؤس لاہور پر حملے میں ملوث مرکزی کردار پر بنایا گیا پروپیگنڈا سیاسی جماعت کے سرگرم کارکن نے کیا، شر پسند شخص کا نام عمران محبوب ہے، جس کی تصدیق اس کے بھائی عرفان محبوب نے بھی کر دی۔

    شر پسند شخص کو ایک مخصوص منصوبے کے تحت ابتدا ہی میں جناح ہاؤس بھیجا گیا تھا، تاکہ اُس کے مخصوص انداز کو جواز بنا کر اِسے ایجنسیوں کا اہل کار قرار دے کر جناح ہاؤس پر حملے کا سارا الزام سیکیورٹی اداروں پر تھوپا جا سکے۔

    شر پسند شخص نجی ہوٹل کا ملازم اور سیاسی جماعت کے اہم کارکنان میں شامل ہے، عمران محبوب کے بارے میں سیاسی جماعت کی قیادت کے علاوہ دیگر سرغنوں نے بھی اسے ببانگ دُہل ایجنسیوں کا اہل کار قرار دیا تھا۔

    سیاسی جماعت نے عمران محبوب کو اپنے آفیشل ہینڈل سے جاری ویڈیو میں ایجنسیز کا بندا قرار دیتے ہُوئے جھوٹا، بے بنیاد اور گمراہ کن پروپیگنڈا کیا تھا، عمران محبوب سے منسوب پروپیگنڈے کو میڈیا کے کچھ نامور اینکر نے بھی سوشل میڈیا پر تار تار کیا ہے۔

    اس وقت شر پسند عمران محبوب قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حراست میں ہے، ایسے گھناؤنے پروپیگنڈے سے سچ کو نہیں بدلا جا سکتا اور نہ ہی ایسی بھونڈی حرکتوں سے اپنے کیے ہوئے جرائم کو جھوٹ کی آڑ میں چھپایا جا سکتا ہے۔

  • جناح ہاؤس پر حملہ کرنے والے ایک اور ملزم کی شناخت

    لاہور : چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں ہونے والے ہنگاموں میں جناح ہاؤس کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا، جس میں شامل ایک اور ملزم کی شناخت کرلی گئی ہے۔

    اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ جناح ہاؤس پر حملہ کرنے والے ایک اور حملہ آور کی شناخت ہوگئی ہے۔

    پولیس ذرائع کے مطابق حملہ آور کا نام میاں فاروق ہے اور وہ لاہور کینٹ کا رہائشی ہے، ملزم میاں فاروق 9مئی کو احتجاجی ریلی کے ساتھ جناح ہاؤس گیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ میاں فاروق تمام واقعے کی ویڈیو اپنے موبائل سے بناتا رہا، پولیس نے وہ تمام اہم ویڈیوز حاصل کرلیں، ویڈیو میں شرپسند میاں فاروق کو حکومت کو للکارتے دیکھا جاسکتا ہے۔

    اس کے علاوہ ویڈیو میں شرپسند میاں فاوق لوگوں کو آگ لگانے کا بھی کہتا سنائی دے رہا ہے، میاں فاروق کی گرفتاری کا ٹاسک تمام پولیس ٹیموں کو دے دیا گیا ہے، ملزم کو جلد گرفتار کرکے عدالت میں پیش کردیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سی سی پی او لاہوربلال کمیانہ نے 9 مئی واقعے میں ملوث 6 دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا، جس میں سے دو دہشت گرد کور کمانڈر ہاؤس اور 4 عسکری ٹاور حملے میں ملوث تھے۔

    زمان پارک سے فرار ہونے والے6 دہشت گرد گرفتار

    دوسری جانب ترجمان پولیس کا کہنا تھا کہ زمان پارک سے پکڑے جانے والے افراد کی تعداد 14 ہوگئی ہے، گرفتار افراد کافی دنوں سے زمان پارک میں موجود تھے۔

  • جناح ہاؤس اور ریڈیو پاکستان کی عمارت عوام کیلیے کھول دی گئی

    جناح ہاؤس اور ریڈیو پاکستان کی عمارت عوام کیلیے کھول دی گئی

    لاہور / پشاور : نو مئی 2023 کو شرپسندوں کی جانب سے نذرآتش کی جانے والی ریڈیو پاکستان پشاور کی عمارت اور جناح ہاؤس کو عام شہریوں کیلئے کھول دیا گیا ہے۔

    حکومت کی جانب سے یہ اقدام سول سوسائٹی کی درخواست پر کیا گیا ہے، ریڈیو پاکستان پشاور کی جلی ہوئی عمارت کو اساتذہ، طلبہ کیلئے پیر سے جمعہ صبح 10سے شام 4بجے تک کھولا جائے گا، جبکہ عام شہری اور سول سوسائٹی شام 4 بجے سے 6بجے تک ریڈیو پاکستان پشاور آسکتی ہے۔

    اس موقع پر آنے والے شہپریوں کو ریڈیو پاکستان پشاور کے مختلف حصوں کا دورہ کرایا جائے گا، شہریوں کو شرپسندوں کی جانب سے عمارت کے جلاؤ گھیراؤ سے متعلق آگاہ کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ دہشت گردی سے لے کر امن کے طویل سفر تک ریڈیو پاکستان کی تاریخ سنہری الفاظ سے بھری پڑی ہے، سیاسی مظاہروں میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا قطعی طور پر درست نہیں ہو سکتا۔

  • جناح ہاؤس لاہور کی تباہ حالی وطن عزیز کا تاریک ترین باب

    9مئی کو ایک جماعت کے سیاسی بلوائیوں نے چند شرپسند لیڈرز کی ہدایات پر جناح ہاؤس کو خاکستر کردیا،رہائش گاہ میں موجود سامان کو لوٹ مار کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق جناح ہاؤس بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کی لاہور میں ذاتی جائیداد کے نام سے مشہور ہے، قائداعظم محمد علی جناح نے یہ پراپرٹی 1943 میں موہن لعل بھاسن سے خریدی تھی۔

    جناح ہاؤس لاہور اس وقت پہلے ہی برطانوی فوج کے زیر استعمال تھا، یہ رہائش گاہ پاک وہند تقسیم سے پہلے فوجی حکام کے استعمال کے لیے طلب کی گئی تھی۔

    31جنوری 1948 کو ڈی ریکوزیشن کرکے قائد اعظم کے نمائندے سید مراتب علی کی دی گئی، جناح ہاؤس میں قائداعظم محمد علی جناح کے استعمال کی نادر و نایاب اشیاء سنبھال کر رکھی گئی تھیں۔

    بابائے قوم کی تاریخی تصاویر، زیراستعمال صوفہ، اسنوکر ٹیبل، کرسیاں جناح ہاؤس کی زینت تھیں، سگاردان، گلدان، بستر، جوتے اور کپڑوں سمیت 1500 سے زائد تاریخی نوادرات موجود تھیں، یہ سب کچھ 9 مئی سے قبل بالکل محفوظ تھا۔

    شر پسندوں کے دنگافساد کےدوران قائد اعظم کی تمام تر نوادرات جلا کر خاکستر کردی گئیں، شرپسندوں نے پورے گھر کو آگ کے شعلوں کے سپرد کردیا۔

    جناح ہاؤس کی باقی ماندہ اشیاء میں فقط جلی چند دیواریں اور قائداعظم کا ادھ جلا پاسپورٹ ہے، یہ سب من حیث القوم پوری قوم سے اپنی بے بسی کا سوال کرتا رہے گا۔

    مشتعل شرپسندوں نے منصوبہ بندی کے ساتھ اس تاریخی رہائش گاہ پر حملہ کیا، رہائش گاہ میں موجود سارے سامان کو لوٹ مار کا نشانہ بنایا،9مئی کو سیاسی بلوائیوں اور شرپسندوں نے جناح ہاؤس جلا کر تاریخ میں ایک سیاہ باب رقم کیا۔