Tag: Jirga

  • صدام لاشاری قتل پر جرگہ، پولیس افسران پر 2 کروڑ 20 لاکھ روپے جرمانہ عائد

    صدام لاشاری قتل پر جرگہ، پولیس افسران پر 2 کروڑ 20 لاکھ روپے جرمانہ عائد

    کراچی: سماجی کارکن صدام لاشاری قتل پر جرگے نے پولیس افسران پر 2 کروڑ 20 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے شہر جیکب آباد میں سماجی کارکن صدام لاشاری کے قتل پر غیر قانونی جرگے میں پولیس مقابلہ جعلی ثابت ہو گیا، جرگے نے پولیس افسران پر جرمانہ لگا دیا۔

    2 ایس ایچ اوز، اور 4 پولیس اہلکاروں پر 2 کروڑ 20 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے، جرگہ کراچی میں لک بجارانی اور سردار ذوالفقار سرکی کی سرپنچی میں ہوا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جرگے کے فیصلے پر پولیس افسران نے 10 لاکھ روپے فوری ادا کر دیے ہیں، جب کہ ملوث پولیس اہلکار ہر ماہ 10 لاکھ روپے مقتول کے ورثا کو ادا کریں گے۔

    جرگے نے کہا کہ جیکب آباد پولیس نے ٹھل میں مبینہ مقابلے میں صدام لاشاری کو قتل کیا تھا۔

  • صوابی میں زمینی تنازعہ آٹھ  زندگیاں نگل گیا

    صوابی میں زمینی تنازعہ آٹھ زندگیاں نگل گیا

    صوابی: صوبہ خیبر پختونخواہ میں زمینی تنازعے نے آٹھ افراد کی زندگی کا خاتمہ کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق واقعہ صوابی کے علاقے چھوٹا لاہور میں پیش آیا، پولیس ذرائع کے مطابق زمینی تنازعے سے متعلق دونوں فریقین کے درمیان جرگہ جاری تھا، جرگے میں دونوں فریقین اپنی بات پر قائم رہے، جس کے باعث فریقین کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، جو بعد ازاں خونی تصادم میں تبدیل ہوگئی۔ڈی پی او صوابی کے مطابق جرگے کے دوران ہی فریقین نے ایک دوسرے پر اندھا دھند فائرنگ کردی، فائرنگ کے نتیجے میں آٹھ افراد موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے ہیں، فائرنگ کے باعث علاقے میں سخت خوف ہراس پھیل گیا ہے ، پولیس نے لاشوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا ہے جبکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لئے پولیس کی بھاری نفری کو چھوٹا لاہور کے مختلف علاقوں میں تعینات کردیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ خیبر پختونخوا میں جرگے کے ذریعے جھگڑوں کو نمٹانے کا سلسلہ عرصہ دراز سے چلا آ رہا ہے تاہم جرگوں میں فائرنگ کے واقعات پہلے بھی ہوتے رہے ہیں۔

  • قبائلی عوام کے مسائل کا حل ریاست کی اولین ترجیح ہے، میجرجنرل آصف غفور

    قبائلی عوام کے مسائل کا حل ریاست کی اولین ترجیح ہے، میجرجنرل آصف غفور

    میران شاہ : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ قبائلی عوام نے سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر قربانیاں دیں، عوامی مسائل کا حل ریاست کی اولین ترجیح ہے، تمام معاملات مذاکرات سے حل کریں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے فاٹا میں جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کی ہدایت پر شمالی وزیرستان ایجنسی کےعلاقے میران شاہ میں جرگے کا انعقاد کیا گیا، شمالی وزیرستان میں تاجروں کے مالی نقصانات کے ازالے کے حوالے سے جرگہ میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے خصوصی شرکت کی۔

    اس موقع پر فاٹا حکام ایڈیشنل چیف سیکریٹری فاٹا، پولیٹیکل ایجنٹ اور تاجر نمائندوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ جرگے میں قبائلی عمائدین نے پاک فوج اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے۔

    جرگے سے خطاب کرتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ کوئی بھی مسئلہ ایسا نہیں جو بات چیت سےحل نہ ہوسکے، قبائلی عوام نے سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر قربانیاں دیں، ان ہی قربانیوں کے باعث آج فاٹا میں امن قائم ہوا، اب بہتر امن اور روزگار کے مواقع دے کر آگے بڑھنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل میں ریاست، حکومت، فورسز سے زیادہ کسی کو فکر نہیں، دہشت گردوں کیخلاف آپریشنز مربوط پلاننگ کے تحت کئے گئے، آپریشنز کے ذریعے علاقوں کو دہشت گردی سے پاک کیا گیا۔

    جلسے، جلوسوں اور نعروں سے بہتر ہے کہ ہم اپنے علاقوں میں امن کو آگے لے کر بڑھیں، ہمیں ان مسائل کےحل کو ملک دشمن کی نذرنہیں ہونے دینا، اپنے علاقوں میں رہ کر حل کرنا ہے۔

    علاوہ ازیں جرگے میں تاجروں کے نقصانات کے تخمینے کیلئے پولیٹیکل ایجنٹ کی سربراہی میں کمیٹی بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیا، نقصانات کاسروے مکمل ہونے کےبعد انتظامیہ فوری طور پر اس کا ازالہ کرے گی۔

    پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق نقصان کے ازالے تک کمیٹی ہفتہ وار اجلاس منعقد کرے گی، میران شاہ، میرعلی بازاروں کیلئے دو کمیٹیاں بنائی گئی ہیں، کمیٹیاں مقررہ مدت میں دکانداروں کے نقصانات کا تخمینہ لگائیں گی، عمائدین اور مشیران کے ساتھ مل کرعلاقے کا امن بحال رکھیں گے۔

    اس موقع پر تاجر رہنما صدر میران شاہ مارکیٹ محمد صدیق اور اجمل بلوچ کا انتظامیہ اورجرگے پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مسائل کے حل کیلئے ڈی جی آئی ایس پی آر کے شکر گزار ہیں۔

    ہمارے مسائل مقامی نوعیت کے ہیں جسے حکومت ہی حل کرسکتی ہے، مسائل باہر سے نہیں بلکہ آپس میں مل بیٹھ کر حل ہوں گے، ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے پاکستان، پاکستان ہے تو ہم ہیں، علاقے میں قیام امن کی بحالی کے مخالفین کے ہاتھوں میں نہیں کھیلیں گے اور نہ ہی اداروں کے خلاف کسی بھی قسم کی مہم میں شریک ہوں گے۔

  • ہماری جنگ راؤانوار جیسے قاتلوں کےخلاف ہے، عمران خان

    ہماری جنگ راؤانوار جیسے قاتلوں کےخلاف ہے، عمران خان

    کراچی : پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہماری جنگ پولیس وردی میں راؤانوار جیسے قاتلوں کےخلاف ہے، بےگناہ نقیب اللہ محسود کو اسی پولیس افسر نے قتل کیا، کراچی میں پشتون کمیونٹی پر پولیس ظلم کررہی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں محسود قبائل کے جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، عمران خان نے کہا کہ راؤانوار440لوگوں کا انکاؤنٹر کرچکا ہے۔

    راؤ انوار کے ہاتھوں ماورائےعدالت قتل کیے گئے440افراد کی جوڈیشل انکوائری ہونی چاہئے اور اُس جیسے قاتلوں کوسزا دی جائے، ماورائے عدالت قتل کے پیچھے جو لوگ ہیں ان کا بھی پتہ کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ جب خود پولیس ہی قانون کو توڑے تو معاشرے کا کیا حال ہوگا؟ کیوں کہ جس معاشر ے میں پولیس قانون توڑے اس کا کوئی مستقبل نہیں ہوتا۔ راؤانوار کے پیچھے سیاسی لوگ ہیں جو قتل کرواتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ سیاسی لیڈرشپ خود پولیس سے قانون شکنی کرواتی ہے، سیاسی لوگ پولیس کے ذریعے زمینوں پر قبضے کراوتےہیں، سیاسی لیڈرشپ خود پولیس کو تباہ کرتی ہے، کراچی میں پولیس پشتون کمیونٹی پر ظلم کررہی ہے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ کے پی کے میں پہلی مرتبہ پولیس کا پروفیشنل نظام لائے ہیں، کےپی کے میں کوئی پولیس والاکسی کوقتل نہیں کرسکتا، سندھ پولیس کو بھی کے پی کے پولیس جیسا محکمہ بنانا چاہتے ہیں۔


    مزید پڑھیں: انتظارکےوالد جےآئی ٹی سے مطمئن نہیں ہیں‘ عمران خان


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔ 

  • کوہستانی جرگے کے حکم پرکراچی میں دوہرے قتل کی واردات

    کوہستانی جرگے کے حکم پرکراچی میں دوہرے قتل کی واردات

    کراچی: شہرِ قائد میں جرگے کے حکم پر دوہرے قتل کی واردات خاموشی سے انجام پاگئی‘ پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کو مار کر دفنادیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے مومن آباد میں جرگے کے حکم پر ہونے والے دوہرے قتل کا پولیس نے سراغ ڈھونڈ نکالا‘ نو ملزمان کو حراست میں لے لیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق مومن آباد تھانہ پولیس کو اطلاع ملی کہ ان کی حدود میں واقع ایک مکان میں کچھ روز قبل آکر آباد ہونے والا جوڑا اچانک غائب ہوگیا‘ جب پولیس نے مکان کو چیک کیا تو وہاں خون کے نشانات ملے۔

    ایس پی اورنگی عابد بلوچ کا کہنا ہے کہ ابتدا میں کچھ پتا نہیں چل رہا تھا کہ یہ آکر آباد ہونے والا جوڑا کون تھا اور اچانک کہا ں چلا گیا‘ تاہم جب تفتیش کا دائرہ آگے بڑھا تو کچھ مشتبہ افراد کی گرفتاریاں ہوئیں۔ حراست میں لیے گئے ملزمان نے انکشاف کیا کہ نو بیاہتا جوڑے کا تعلق کوہستان سے تھا جسے12 روز قبل جرگے کے حکم پر قتل کردیا گیا۔

    گرفتار ملزمان کے انکشافات پر مزید افراد کو گرفتار کیا گیا۔ کل نو ملزمان تاحال حراست میں آچکے ہیں جنہوں نے کوہستان کے مقامی جرگے کے حکم پر پسند کی شادی کرنے کے جرم میں قتل کیا گیا ہے‘ پولیس کے مطابق کل پندرہ افراد اس جرم میں شریک ہیں۔

    تفتیش کے دوران انکشاف ہوا کہ قتل کی اس واردات میں لڑکے اور لڑکی ‘ دونوں کے گھر والے اور لڑکی کی جہاں منگنی کی گئی تھی‘ اس خاندان کے افراد مشترکہ طور پر شریک ہیں۔

    ملزمان نے قتل کے بعد لاشیں اتحاد ٹاؤن کے قبرستان میں دفن کردی تھیں‘ پولیس کچھ دیر بعد اتحاد ٹاؤن قائم خانی قبرستان میں قبرکشائی کروائے گی‘ دوہرے قتل میں ملوث مزید افراد کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں۔

    وزیراعلیٰ سندھ کا نوٹس


    وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مومن آباد میں پسند کی شادی پر جوڑے کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ کراچی ہے‘ یہاں کس طرح جرگہ ہوا اور جرگے نے قتل کا فیصلہ بھی کرلیا۔ قانون کو فوری طورپرحرکت میں لایا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • افغانیوں کی موجودگی سے شفاف مردم شماری ممکن نہیں، لشکری رئیسانی

    افغانیوں کی موجودگی سے شفاف مردم شماری ممکن نہیں، لشکری رئیسانی

    کوئٹہ : بلوچستان کےسیاسی رہنماؤں اورقبائلی عمائدین نے کہا ہے کہ صوبے میں افغان مہاجرین کی موجودگی میں منصفانہ مردم شماری ممکن نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نوابزادہ لشکری رئیسانی کی زیرصدارت قومی یکجہتی جرگہ منعقد ہوا، اس موقع پر سیاسی جماعتوں کے رہنماء اوربڑی تعداد میں قبائلی عمائدین موجود تھے۔

    بلوچستان کے سیاسی رہنماؤں اورقبائلی عمائدین نے مردم شماری سے متعلق اپنا فیصلہ سنادیا، جرگے میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبے میں افغان مہاجرین کے ہوتے ہوئے منصفانہ مردم شماری کا انعقاد ممکن نہیں ہے۔

    بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نواب زادہ لشکری رئیسانی نے کہا کہ صوبے میں موجود غیرملکیوں کیلئے میکینزم بنایا جائے۔

    سردار اخترمینگل نے کہا کہ بلوچستان کی عوام موجودہ حالات میں مردم شماری کو شفاف نہیں سمجھتے، شرکاء نے کہا کہ کسی غیرملکی کو مردم شماری کا حصہ نہیں بننےدیں گے، ووٹ کی لالچ میں غیرملکیوں کو پاکستانی شہریت دی گئی۔

    ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے مسقبل کا فیصلہ لاہور کے بجائے کوئٹہ میں ہونا چاہئیے، وزیراعظم غیرملکیوں کو مہمان بنانا چاہتے ہیں توانہیں رائیونڈ لےجائیں۔

  • فاٹا عمائدین کا 3 ہزار ارب روپے کے پیکیج کا مطالبہ

    فاٹا عمائدین کا 3 ہزار ارب روپے کے پیکیج کا مطالبہ

    اسلام آباد: فاٹا میں قبائلی عمائدین پر مبنی جرگے نے اصلاحات کے حوالے سے حکومتی کمیٹی کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ فاٹا میں مقامی گورنر کی تعیناتی اور 2 سے 3 ہزار ارب روپے کا پیکیج دیا جائے بصورت دیگر وہ تحریک چلائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق فاٹا اصلاحات سے متعلق قبائلی عمائدین کے جرگے کا انعقاد کیا گیا جس میں شرکا نے فاٹا میں اصلاحات سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔

    اعلامیے میں اراکین کا کہنا تھا کہ فاٹا جرگہ حکومتی فاٹا اصلاحات کمیٹی کی رپورٹ کو مکمل رد کرتا ہے، رپورٹ میں ہتک آمیز الفاظ پر کمیٹی فاٹا کے عوام سے معافی مانگے، فاٹا میں اصلاحات اور مستقبل کا تعین وہاں کے عوام کی رائے سے ہونا چاہیے۔

    اعلامیے میں حکومت سے پرزور مطالبہ کیا گیا کہ فاٹا میں تمام اقدام عوام کی رائے سے اٹھائے جائیں، ایف سی آر کے کالے قوانین کو جلد از جلد منسوخ کیا جائے، فاٹا کو انسانی حقوق، جمہوری اصولوں پر مبنی قانون سازی کا موقع دیا جائے،فاٹا میں عوام کی حمایت و تعاون سے پائیدار امن قائم کیا جائے۔

    مطالبہ کیا گیا کہ فاٹا کے لیے فاٹا ہی سے گورنر مقرر کیا جائے، قومی اسمبلی و سینیٹ میں فاٹا خواتین اور اقلیتی نشستیں مختص کی جائیں، فاٹا میں کوئی بھی قانون اسلام کے منافی نہ بنایا جائے، آئی ڈی پیز کو جلد بحال کرکے جانی و مالی نقصانات کا ازالہ کیا جائے۔

    مزید کہا گیا کہ فاٹا کی بحالی و ترقی کے لیے 2 سے 3 ہزار ارب روپے کا پیکیج دیا جائے، سرکاری ملازمتوں میں فاٹا کا کوٹا بڑھایا جائے، اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مطالبات نہ مانے گئے تو پھرپور تحریک چلائیں گے۔

  • قبائلی متاثرین رواں ماہ گھروں کو چلے جائیں گے، گورنرکے پی کے

    قبائلی متاثرین رواں ماہ گھروں کو چلے جائیں گے، گورنرکے پی کے

    پشاور: خیبر پختونخواکے گورنر انجینئر اقبال ظفر جھگڑا نے کہا ہے کہ قبائلی متاثرین کی اپنے گھروں کو واپسی کا عمل رواں سال کے آخر تک مکمل ہو جائے گا جبکہ پارلیمنٹ سے اصلاحاتی سفارشات کی منظوری کے بعد فاٹا کو مرحلہ وار طریقے سے خیبر پختونخوا میں ضم کرنے اور وہاں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا عمل بھی شروع کرلیا جائےگا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر ہاؤس پشاور میں منعقدہ خیبر ایجنسی کے نمائندوں کے جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اقبال ظفر جھگڑا نے کہا کہ وزیراعظم محمد نوازشریف فاٹا کو قبائلی عوام کی مرضی اور مشاورت سے قومی دھارے میں لانا چاہتے ہیں، اس مقصد کے لیے پارلیمنٹ کی اصلاحاتی کمیٹی نے تمام ایجنسیوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سے ملاقاتیں کیں۔


    پڑھیں: ’’ قبائلی علاقوں کے عوام گھرواپسی پرمشکلات کا شکار ‘‘


    گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ فاٹا سے متعلق موصول ہونے والی آرا اور سفارشات کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جاچکا ہے جو زیرغور ہے، انہوں نے کہا کہ بدامنی اور دہشت گردی کے باعث 4 لاکھ 4 ہزار 197 خاندان نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے تاہم آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کے بعد متاثرین کی بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے۔

    اقبال جھگڑا نے کہا کہ فاٹا میں امن و امان کی صورتحال قائم ہونے کے بعد اب تک 4 لاکھ 12 ہزار سے زائد خاندان اپنے گھروں کو واپس جاچکے ہیں جبکہ بقیہ افرادکی واپسی اس ماہ کے آخر تک مکمل کرلی جائے گی۔


    مزید پڑھیں: ’’ قبائلی عوام کی حالت کشمیریوں سے بھی بدتر ہے،مولانا فضل الرحمٰن ‘‘


    اس موقع پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری فاٹا فدا وزیر‘ پرنسپل سیکرٹری برائے گورنر سکندر قیوم اور فاٹا سیکرٹریٹ کے دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے ۔ جرگے کی قیادت سابق وفاقی وزیر مملکت ملک وارث خان آفریدی نے کی‘ جرگے کے شرکاء نے گورنر کو متعلقہ علاقے کے عوام کو درپیش بعض مسائل سے آگاہ کیا اور ان کے حل کیلئے تجاویز پیش کیں۔

  • چارسدہ میں رشتے اور جائیداد کے تنازعے پر 3 افراد قتل

    چارسدہ میں رشتے اور جائیداد کے تنازعے پر 3 افراد قتل

    چارسدہ: عمرزئی میں جائیداد اور رشتے کے تنازعے پر دو مسلح گروپوں میں تصادم کے نتیجے میں 3 افراد جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق چارسدہ کے علاقے عمرزئی میں رشتے اور جائیداد کے تنازعے میں دو گروپوں کے درمیاں مسلح  تصادم ہوا جس کے نتیجے میں 3 افراد جاں بحق اور ایک شخص زخمی ہوا۔

    ذرائع کے مطابق تنازعہ اُس وقت پیش آیا کہ جب جرگے کے عمائدین دونوں فریقین کو بٹھا کر مسئلے کا حل نکالنے کی کوشش کررہے تھے تو اسی اثناء ایک گروپ نے اس فیصلے کو ماننے سے انکار کیا جس پر دوسرے گروپ کی جانب سے اسلحے کا استعمال کیا گیا۔

    پڑھیں:   اورنگی ٹاؤن میں رشتہ نہ دینے پرتنازعہ، دوخواتین کا قتل

     فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کو ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے تاہم مقامی پولیس کی جانب سے واقعے کا مقدمہ درج کر کے ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

    پولیس کی ابتدائی تفتیش کے مطابق مقامی عمائدین کی جانب سے مسئلے کو حل کرنے کے لیے قبائلی رسومات کے تحت جرگے کا انعقاد کیا گیا تھا۔ اس دوران دونوں فریقین میں تلخ کلامی ہوئی  جس کے بعد تنازعہ شدت اختیار کر گیا اور ایک دوسرے پر اسلحہ تان لیا جس کے بعد دونوں میں فائرنگ کا بھی تبادلہ ہوا۔

  • اقوام متحدہ کے ڈائریکٹر انسانی امورکا دورہ پاکستان

    اقوام متحدہ کے ڈائریکٹر انسانی امورکا دورہ پاکستان

    اسلام آباد: اقوام متحدہ کے انسانی امورکے ڈائریکٹرآپریشنزجان گنگ پاکستان کا دو روزہ دورہ کرکے واپس امریکہ لوٹ گئے ، دورے کے دوران وہ پشاوربھی گئے جہاں انہوں نے گورنرخیبرپختونخواہ سردار مہتاب عباسی سے بھی ملاقات کی۔

    جان گنگ کے اس دورے میں خیبرایجنسی کے پالیٹیکل ایجنٹ شہاب علی شاہ بھی ان کے ہمراہ تھے اورانہوں نے جرگے میں قبائلی عمائدین سے بھی ملاقات کی جس میں انہوں نے عمائدین کو یقین دہائی کرائی کہ اقوام متحدہ فاٹا کےافراد کی واپسی تک حکومت کی مدد جاری رکھے گی۔

    سال 2008 سے اب تک فاٹا اور خیبر پختونخواہ کےلگ بھگ 50 لاکھ افراد مختلف سیکیورٹی آپریشنز کے سبب گھر سے بے گھرہوچکے ہیں جن میں سے بیشتر اپنے علاقوں کو واپس جاچکے ہیں تاہم 12 لاکھ افراد تاحال بے گھرہیں۔

    جان گنگ نے اپنے دورے کے دوسرے دن فاٹا اورقبائلی علاقوں کے افراد کے لئے منعقدہ ڈونر کانفرنس میں بھی شرکت کی جس میں انہوں نے حکومت پاکستان کی جانب سے آئی ڈی پیز کی بحالی کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات کوسراہتے کہا کہ میں پاکستان اس لئے آیا ہوں کہ یہاں زندگی مثبت سمت میں گامزن ہے اورعوام کی بڑی تعداد حیات کی بحالی کے لئے سرگرم عمل ہیں۔

    انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ایمرجنسی ریلیف کوارڈینیٹر اسٹیفن برائن نے 11 ملین امریکی ڈالر متاثرین کی بحالی کے لئے جاری کردئیے ہیں جبکہ مزید 5 ملین ڈالر بھی انسانی بنیادوں پر جلد جاری کئے جائیں گے۔