Tag: JIT

  • عمران خان کے خلاف مقدمات کی جے آئی ٹی، عدالت نے فیصلہ سنا دیا

    عمران خان کے خلاف مقدمات کی جے آئی ٹی، عدالت نے فیصلہ سنا دیا

    لاہور: ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف مقدمات کے لیے قائم جے آئی ٹی کی تفتیش کو عدالتی فیصلے سے مشروط کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری اور مسرت جمشید چیمہ کی درخواستوں پر سماعت کی، جن میں جے آئی ٹی کو کام سے روکنے کی درخواست کی استدعا کی گئی تھی۔

    فل بنچ نے قرار دیا کہ وہ جے آئی ٹی کو تفتیش سے نہیں روک رہے، جے آٸی ٹی تفتیش جاری رکھے گی، لیکن اس کی تفتیش عدالتی فیصلے سے مشروط ہوگی۔

    تحریک انصاف کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ نگراں حکومت کو جے آئی ٹی کی تشکیل کا حق نہیں ہے، مقدمات بدنیتی کی بنیاد پر قائم کیے گئے اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات شامل کی گئیں، جو ان مقدمات میں شامل نہیں کی جا سکتیں۔

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شان گل نے درخواست کی مخالفت کی، ایڈووکیٹ جنرل کے مطابق کابینہ نے جے آئی ٹی کی تشکیل کے لیے اختیارات تفویض کیے تھے، ابھی تفتیش ہونی ہے لیکن پہلے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا گیا، لہٰذا عدالت درخواست مسترد کر دے۔

  • لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کے خلاف قائم جے آئی ٹی پر قانونی سوال اٹھا دیے

    لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کے خلاف قائم جے آئی ٹی پر قانونی سوال اٹھا دیے

    لاہور: ہائیکورٹ نے عمران خان کے خلاف قائم جے آئی ٹی پر قانونی سوال اٹھا دیے۔

    تفصیلات کے مطابق ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان سمیت دیگر رہنماؤں سے تحقیقات کے لیے قائم جے آئی ٹی کی تشکیل کے خلاف درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے جے آٸی ٹی کی تشکیل پر قانونی سوال اٹھا دیے، اور فوری حکم امتناعی کی استدعا مسترد کر دی۔

    لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے فواد چودھری اور مسرت جمشید چیمہ کی درخواستوں پر سماعت کی، فواد چودھری نے کہا کہ جتنے مقدمات بنائے گئے ان میں غیر قانونی طور پر دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئیں۔

    پی ٹی آئی رہنما نے عدالت کو بتایا کہ مقدمات میں بھونڈے اور بے بنیاد الزامات لگائے گئے ہیں، ایک ہی وقوعہ کے ایک سے زائد مقدمات درج کیے گئے۔

    عدالت نے سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا جے آٸی ٹی کی تشکیل قانونی داٸرہ اختیار کے تحت ہوٸی؟ ابھی تو تفتیش کا آغاز ہوا ہے کیا اس اسٹیج پر عدالت دہشت گردی کی دفعات کا جائزہ لے سکتی ہے؟

    عدالت نے سوال کیا کہ صوبائی حکومت نے جے آئی ٹی تشکیل دی ہے، تو وفاقی حکومت کے جن اداروں کے افسران کو جے آئی ٹی میں رکھا گیا ہے اُن کی اجازت کس سے لی گئی ہے؟

    فواد چوہدری نے عدالت سے جے آئی ٹی کے سلسلے میں فوری حکم امتناع کی استدعا کی، تاہم عدالت نے اسے مسترد کرتے ہوٸے سماعت ملتوی کر دی، اور کہا کہ درخواستوں پر مزید کارروائی کل ہوگی۔

  • عمران خان کے خلاف مقدمہ، پولیس نے اسپیشل جے آئی ٹی تشکیل دے دی

    عمران خان کے خلاف مقدمہ، پولیس نے اسپیشل جے آئی ٹی تشکیل دے دی

    اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف مقدمے کے سلسلے میں پولیس نے اسپیشل جے آئی ٹی تشکیل دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم کے خلاف مقدمے میں پولیس نے خصوصی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنا دی ہے، جس کے کنوینئر ڈی آئی جی آپریشنز سید شہزاد ندیم بخاری ہوں گے۔

    قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے نمائندے بھی جے آئی ٹی کے ممبر ہوں گے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اسلام آباد پولیس قانون کی عمل داری کے لیے کوشاں ہے۔

    پولیس حکام نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کے افسران کے خلاف پروپیگنڈا اور بے بنیاد الزامات منصوبے کا حصہ ہیں، پولیس نے تمام ملزمان کو عدالتوں میں پیشی کے دوران سیکیورٹی فراہم کی،

    حکام نے کہا کہ مقدمات قانون کے مطابق درج ہوئے ہیں اور ان پر کارروائی ہو رہی ہے، اسلام آباد پولیس قانون کی حکمرانی نافذ کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔

  • نواز شریف کے خلاف بننے والی جے آئی ٹی کے والیم 10 میں کیا تھا؟ اے آر وائی نیوز نے پتا لگا لیا

    نواز شریف کے خلاف بننے والی جے آئی ٹی کے والیم 10 میں کیا تھا؟ اے آر وائی نیوز نے پتا لگا لیا

    اسلام آباد: نواز شریف کے خلاف بننے والی جے آئی ٹی کے والیم 10 میں کیا تھا؟ اے آر وائی نیوز نے پتا لگا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس ریٹائرڈ اعجاز افضل نے اے آر وائی نیوز کو دیے خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ والیم ٹین میں شریف خاندان کے مختلف ممالک میں مالی معاملات کے ثبوت ہیں، والیم ٹین میں ریاست کے خلاف والی کوئی بات نہیں تھی۔

    جے آئی ٹی کے لیے واٹس ایپ والے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ اس کو خوامخواہ اچھالا گیا، ہم نے جے آئی ٹی کے لیے حکومت سے نام مانگے تو کچھ نام بھیجے گئے، جب ان ناموں کو چیک کیا گیا تو ان کی دیانت داری پر بہت سوالات تھے، پھر رجسٹرار نے روٹین میں چیئرمین ایس ای سی پی کو واٹس ایپ پر نئے نام دینے کا میسج کیا۔

    انھوں نے کہا نئے نام تو آ گئے لیکن ہم نے دیکھا اسی چیئرمین نے سیکرٹ معاملہ حکومت کو بتا دیا ہے، اس پر میں نے آبزرویشن دی کہ یہ تو حکومت کے زیر اثر ہیں، تو ہم کس طرح ان کا اعتبار کر سکتے ہیں، رجسٹرار کو تحریری طور پر بھی نام مانگنے چاہیے تھے لیکن انھوں نے روٹین میں واٹس ایپ کر دیا۔

    جسٹس (ر) اعجاز افضل نے کہا جسٹس کھوسہ اور جسٹس گلزار نے پاناما کے پہلے فیصلے ہی میں نواز شریف کو قصوروار ٹھہرا دیا، ان دونوں ججز نے کہا کہ نواز شریف کی اسمبلی میں تقریر اور قطری خط سب کچھ غلط ہے، جب میں تین رکنی بینچ کا سربراہ بنا تو ن لیگ کی جانب سے مٹھائی تقسیم کی گئی۔

    انھوں نے کہا کہ دوران سماعت اقامہ اور کمپنی سے معاہدہ سامنے آیا جسے وکلا نے تسلیم کر لیا، تنخواہ نواز شریف کے اکاؤنٹ میں آتی رہی لیکن اس کو ظاہر نہیں کیا گیا، قانون کہتا ہے کہ کاغذات جمع کراتے وقت پچھلے سال جون تک اثاثے ظاہر کرنے ہیں، تنخواہ جنوری 2013 میں واپس کی گئی مگر جون 2012 کو تنخواہ لے رہے تھے جو ظاہر نہیں کی گئی۔

    اعجاز افضل کے مطابق یہ بھی نہیں کہا گیا تھا کہ تنخواہ ظاہر کرنا بھول گئے تھے، اگر یہ کہتے کہ بھول گئے تھے تو پھر معاملے کو دیکھا جا سکتا تھا، میں کسی کی بھی ساری زندگی کے لیے نااہلی کے خلاف ہوں، قطری خط ایک مفروضہ تھا جس کو نواز شریف ثابت نہ کر سکے۔

    انھوں نے کہا جب وہ اصل دستاویز جے آئی ٹی نے لی تو معاملہ کھلا، 2006 میں تو کیلبری فونٹ کمرشل ہی نہیں تھا، مریم نواز نے دستاویز کو جعلی کہا تو معاملہ متنازع ہونے پر ہم نے اسے چھوڑ دیا، اسی دوران اقامہ سامنے آ گیا اور اس میں ایک معاہدہ اور کمپنی آ گئی، کمپنی میں نواز شریف کو بورڈ آف گورنر کا چیئرمین بنا کر 10 ہزار درہم ماہوار تنخواہ مقرر ہو گئی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ 2006 سے شروع یہ تنخواہ جنوری 2013 تک نواز شریف کے اکاؤنٹ میں جاتی رہی، نواز شریف کے وکلا خواجہ حارث اور سلمان اکرم سے پوچھا گیا تو دونوں نے اس بات کو تسلیم کر لیا، تنخواہ نکلوائی نہیں گئی لیکن نکلوانے کا اختیار رکھتے تھے اور وہ انھی کی ملکیت تھی، اگر یہ نواز شریف کی ملکیت نہیں تھی تو بیٹے کو لاکھوں درہم کیسے واپس کر دیے۔

    جسٹس ریٹائرڈ اعجاز افضل کے مطابق ہم نے کہا یہ مستقبل کی تنخواہ کی بات نہیں بلکہ ساڑھے 6 سال یہ تنخواہ لیتے رہے، قانون کہتا ہے کاغذات جمع کراتے وقت پچھلے سال جون تک کے اثاثے ظاہر کرنے ہیں، نورے گامے کو اثاثے چھپانے پر سزا ہو سکتی ہے تو نواز شریف کو کیوں نہیں، زیادتی کرنے والے مجرم کو سزا کے 3 سال بعد انتخابات لڑنے کی اجازت ہے تو پھر ان کو کیوں نہیں؟

  • عمران خان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات میں جے آئی ٹی کا اہم فیصلہ

    عمران خان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات میں جے آئی ٹی کا اہم فیصلہ

    اسلام آباد: عمران خان اور دیگر رہنماؤں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات میں جے آئی ٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر پی ٹی آئی رہنما تفتیش میں شامل نہیں ہوتے تو یک طرفہ کارروائی کر دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق عمران خان سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں پر دہشت گردی کے مقدمات کے معاملے میں عمران خان اور دیگر رہنماؤں کو طلبی کے مزید نوٹس بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی اب تک اس معاملے میں 200 کے قریب افسران و اہل کاروں کے بیان قلم بند کر چکی ہے۔

    پولیس ذرائع نے بتایا ہے کہ پہلے بھی جے آئی ٹی عمران خان سمیت 17 رہنماؤں کو طلب کر چکی ہے، لیکن تحریک انصاف کا ایک بھی رہنما جے آئی ٹی کے روبرو شامل تفتیش نہیں ہوا۔

    پولیس ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما اگر شامل تفتیش نہیں ہوئے تو جے آئی ٹی یک طرفہ کارروائی کرے گی۔

  • عمران خان پر حملے کی تفتیش کرنے والی جے آئی ٹی تبدیل

    لاہور: وزیر آباد میں سابق وزیر اعظم عمران خان پر حملے کی تفتیش کرنے والی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم کو تبدیل کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ نے ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر وزیر آباد میں ہونے والے حملے کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی تبدیل کر دی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ داخلہ نے جے آئی ٹی سربراہ سے اختلافات پر تمام ارکان تبدیل کیے۔

    نئے ارکان میں ڈی پی او ڈی جی خان محمد اکمل، ایس پی انجم کمال، اور ڈی ایس پی سی آئی اے جھنگ ناصر نواز کو شامل کیا گیا ہے۔ جب کہ کسی بھی محکمے کے چوتھے رکن کی تقرری کا فیصلہ جے آئی ٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔

    پراسیکیوٹر جنرل کی انکوائری رپورٹ

    واضح رہے کہ گزشتہ روز عمران خان پر حملے کی جے آئی ٹی پر پراسیکیوٹر جنرل کی انکوائری رپورٹ سامنے آ چکی ہے، جس میں پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے جے آئی ٹی کے 4 ممبران کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش کی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان افسران نے جان بوجھ کر ہائی پروفائل کیس کو خراب کرنے کی کوشش کی۔

    پراسیکیوٹر جنرل نے جے آئی ٹی کے 4 ممبران کے کنوینر کے خلاف خط کو حقائق کے منافی قرار دیا، اور جے آئی ٹی کے کنوینر غلام محمود ڈوگر کی رپورٹ کے متعدد پوائنٹس کی تصدیق کی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فرانزک ایجنسی کی 2 رپورٹس سے صاف شواہد مل رہے ہیں کہ حملہ آور 3 تھے، پہلی رپورٹ میں 2 شوٹرز کا ذکر تھا، اور بعد میں تیسرے شوٹر کے شواہد ملے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ان 4 ممبران نے شواہد کو ضائع کرنے کی کوشش کی جو مِس کنڈکٹ اور جرم بھی ہے، کنوینر نے ممبران کو کئی خط لکھے کہ ملزمان کے موبائل ڈیٹا، سی ڈی آرز اور ڈی وی آرز کو اکٹھا کریں، لیکن کسی بھی ممبر نے ملزمان کے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنے کی زحمت نہ کی، ان ممبران کا یہ کہنا بھی درست نہیں کہ سازش نہیں ہوئی اور کوئی سیاسی شخصیت ملوث نہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ابھی تک عمران خان کے خلاف نفرت انگیز بیانات کی انکوائری مکمل نہیں ہوئی، جو مواد جاوید لطیف، مریم اورنگزیب، رانا ثنا اللہ نے عمران خان کے خلاف دکھایا وہی ملزم کے موبائل سے ملا، پراسیکیوٹر جنرل نے کہا مجھے ڈر ہے کہ یہ 4 جے آئی ٹی ممبران صرف مس لیڈنگ نہیں بلکہ تعصب بھی رکھتے ہیں، میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ جے آئی ٹی کے ان 4 ممبران کے خلاف کافی ثبوت مل گئے ہیں، اس لیے ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، جس کی سزا 3 سال قید اور جرمانہ ہو سکتی ہے، نیز جے آئی ٹی کے 4 ممبران سے موبائل لے کر فرانزک کے لیے بھیجنے چاہیئں۔

    پراسیکیوٹر جنرل خلیق الزمان نے اپنی یہ انکوائری رپورٹ ایڈیشنل چیف سیکریٹری ہوم کو جمع کر ادی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جےآئی ٹی کے 4 میں سے 3 ارکان تو انکوائری کے لیے پیش ہی نہیں ہوئے،آر پی او خرم علی، ایس پی نصیب اللہ، اے آئی جی احسان اللہ چوہان نے پیش ہونا گوارا نہ کیا، جب کہ چوتھے ممبر ایس پی ملک طارق نے پہلے کہا کہ چھٹی پر ہوں اور پھر ایک خط محکمہ داخلہ کو بھیج کر کہا کہ انھیں انصاف کی امید نہیں کیوں کہ واٹس ایپ کے ذریعے جواب کا کہا گیا۔

  • اسلام آباد دھماکا: تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا مراسلہ جاری

    اسلام آباد دھماکا: تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا مراسلہ جاری

    اسلام آباد: گزشتہ روز اسلام آباد کے سیکٹر آئی 10 میں ہونے والے دھماکے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا مراسلہ جاری کردیا گیا، دھماکے میں ایک پولیس اہلکار شہید اور 4 اہلکاروں سمیت 10 افراد زخمی ہوئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے سیکٹر آئی 10 میں ہونے والے دھماکے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا مراسلہ جاری کردیا گیا۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ آئی 10 میں دھماکے کی تفتیش کے لیے 8 رکنی جے آئی ٹی بنائی جائے، مراسلے میں ڈی آئی جی نے چیف کمشنر اسلام آباد سے جے آئی ٹی بنانے کی سفارش کی ہے۔

    مراسلے کے مطابق جے آئی ٹی کی سربراہی ایس ایس پی، سی ٹی ڈی کریں، 3 ڈی ایس پی ٹیم کے ارکان ہوں گے۔

    تفتیشی افسر کے علاوہ حساس اداروں کے 2 افسران بھی جے آئی ٹی کا حصہ ہوں گے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کے آئی 10 میں خودکش دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شہید اور 4 اہلکاروں سمیت 10 افراد زخمی ہوئے تھے۔

    پولیس کے مطابق سیکٹر آئی 10 میں ناکے پر چیکنگ کے لیے مشکوک گاڑی کو روکا گیا تھا، ٹیکسی کے رکتے ہی اندر موجود خاتون اور مرد نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔

  • عمران خان پر قاتلانہ حملہ، تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

    عمران خان پر قاتلانہ حملہ، تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

    لاہور: پنجاب حکومت نے سابق وزیر اعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے کے بعد تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا فیصلہ کیا ہے، لانگ مارچ کے دوسرے مرحلے میں سخت سیکیورٹی انتطامات کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے کے بعد پنجاب حکومت نے تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ پنجاب کابینہ کی کمیٹی برائے امن و امان کے اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارتی کمیٹی کے چیئرمین راجہ بشارت نے بذریعہ ویڈیو لنک راولپنڈی سے کی۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جے آئی ٹی کی سربراہی ایڈیشنل آئی جی ہائی ویز پیٹرول ریاض نذیر کریں گے، جے آئی ٹی کے دیگر ارکان میں متعلقہ ایجنسیوں کے نمائندے شامل ہوں گے۔

    پنجاب کابینہ کی کمیٹی نے چیئرمین تحریک انصاف کو خصوصی سیکیورٹی دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ لانگ مارچ کے دوسرے مرحلے میں کنٹینر پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

    چیئرمین کمیٹی راجہ بشارت کا کہنا ہے کہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ پاکستان تحریک انصاف کی مقامی قیادت سے رابطہ رکھیں، کنٹینر پر بلٹ پروف روسٹرم اور گلاس لازمی نصب کیا جائے گا، اسنائپرز کی تعیناتی و دیگر سیکیورٹی انتظامات میں کوتاہی نہیں ہونی چاہیئے۔

    اجلاس میں موٹر ویز کو جلد کھولنے اور ججز کو راستہ دینے کے لیے پاکستان تحریک انصاف سے بات کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

  • انار کلی دھماکے پر جے آئی ٹی بنانے کی منظوری

    انار کلی دھماکے پر جے آئی ٹی بنانے کی منظوری

    لاہور: صوبہ پنجاب کے وزیر قانون راجہ بشارت کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں انار کلی دھماکے پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کی منظوری دے دی گئی، دھماکے میں 2 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی لا اینڈ آرڈر کا اجلاس ہوا، اجلاس میں لاہور کے انار کلی دھماکے سے متعلق اب تک کی پیشرفت پر کمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔

    کابینہ کمیٹی نے انار کلی دھماکے پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم ۔ جے آئی ٹی) بنانے کی منظوری دے دی۔

    وزیر قانون نے آئندہ ہفتے سیالکوٹ واقعے کے چالان کو بھی مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

    انہوں نے ہدایت کی کہ 5 فروری کو یوم کشمیر کے موقع پر تمام ریلیوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے، غیر ملکیوں کے سیکیورٹی پلان کا باقاعدگی سے جائزہ لیا جائے۔

    صوبائی وزیر قانون نے ہوم ڈپارٹمنٹ کے کنٹرول روم کو اپ گریڈ کرنے کی بھی ہدایت کی۔

    کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ لاہور میں ہونے والے تقریباً تمام واقعات کے ملزمان ٹریس کر لیے گئے، گزشتہ روز قتل ہونے والے صحافی کے کیس میں ملوث ملزمان کو بھی جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔

    اجلاس میں پاکستان سپر لیگ کے ایونٹ کی سیکیورٹی کو پہلےسے بھی بہترین بنانے کی ہدایت کی گئی جبکہ پولیس شہدا پیکج کی بھی منظوری دی گئی۔

    واضح رہے کہ 20 جنوری کو لاہور کے علاقے انار کلی میں ٹائم ڈیوائس دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں 9 سالہ بچے سمیت 2 افراد جاں بحق جبکہ 28 زخمی ہوئے۔

  • شاہ لطیف ٹاؤن  سے گرفتار دہشت گردوں سے تفتیش کیلیے جے آئی ٹی تشکیل دینے کی سفارش

    شاہ لطیف ٹاؤن سے گرفتار دہشت گردوں سے تفتیش کیلیے جے آئی ٹی تشکیل دینے کی سفارش

    کراچی : ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے شاہ لطیف ٹاؤن سے گرفتار دہشت گردوں سے تفتیش کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دینے کی سفارش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں گرفتار 5 دہشت گردوں سے تفتیش کےلیےڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے جے آئی ٹی تشکیل دینے کی سفارش کردی۔

    جے آئی ٹی بنانے کی درخواست سیکریٹری داخلہ سندھ کو ارسال کی جائے گی ، ڈی آئی جی عمر شاہد نے کہا ہے کہ 8اکتوبر کو شاہ لطیف ٹاون میں مقابلہ ہوا تھا، جس میں ایک خودکش حملہ آور ہلاک جبکہ 5گرفتار ہوئے۔

    عمر شاہد کا کہنا تھا کہ گرفتار دہشت گردوں سے بھاری ہتھیار اور دھماکہ خیزموادبرآمد ہوا اور ان دہشت گردوں کا بیرونی ایجنسیز سے رابطے کا پتہ چلا، مزید تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دی جائے۔

    یاد رہے شاہ لطیف ٹاؤن میں دہشت گردوں سےمقابلے کے مقدمات درج کئے گئے تھے ، دہشت گردوں کیخلاف سی ٹی ڈی تھانے میں 4 مقدمات دہشت گردی ایکٹ اوردیگردفعات کے تحت درج کئے گئے ، دہشت گردوں میں قاسم ،بسم اللہ،زاہداللہ ودیگر شامل ہیں۔

    ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ پولیس مقابلے کےبعد ایک دہشت گرد ہلاک اور 5گرفتارہوئے، ہلاک دہشتگرد کی شناخت لال محمد عرف گل کے نام سے ہوئی۔

    ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ دہشت گردوں سےخودکش جیکٹ ، بارودی مواد، بارود سے تیار رکشہ ،15دستی بم برآمد ہوئے جبکہ گرفتار دہشت گرد اہم مقامات پر دہشتگردی کی منصوبہ بندی کرچکے تھے۔