Tag: JIT report

  • عذیر بلوچ نے جج کے سامنے اقبالی بیان میں کیا کہا؟ اہم انکشافات

    عذیر بلوچ نے جج کے سامنے اقبالی بیان میں کیا کہا؟ اہم انکشافات

    کراچی : لیاری گینگ وار کے سرغنہ عذیر بلوچ نے چار سال قبل اپنے اقبالی بیان میں کہا تھا کہ شوگر ملوں اور بنگلوں پر قبضے کیلئے آصف زرداری کی مدد کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق لیاری کو اسٹیٹ آف کرائم بنانے والے عذیر بلوچ نے سال 2016میں مجسٹریٹ کے سامنے 164کا بیان ریکارڈ کرایا، جس میں واضح الفاظ میں کہا گیا تھا کہ میں نے ناجائز قبضوں کیلئے پی پی رہنما آصف زرداری کی مدد کی۔

    ملزم کا کہنا تھا کہ آصف زرداری سے ملاقات میں اپنے خلاف قائم مقدمات اور سر کی مقررہ قیمت ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اے

    آر اوائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں سینئر صحافی اور میزبان صابر شاکر نے بتایا کہ 164 کے بیان کا گواہ خود جج ہوتا ہے کیونکہ اس بیان سے قبل کمرہ عدالت سےتمام افراد کو باہر بھیج دیئا جاتا ہے اور ملزم جج کے سامنے اپنا بیان دیتا ہے۔

    سال 2016 میں عذیر بلوچ نے عدالت کے روبرو دیئے گئے164کے بیان میں یہ کہا تھا کہ میرے خلاف مقدمات آصف زرداری اور فریال تالپور کے کہنے پر ختم کرا دیئے گئے، اس نے مزید کہا کہ قادر پٹیل کے کہنے پر زمینوں پر قبضے کیے، آصف زرداری کیلئے 14شوگر ملوں پر قبضے کیلیے ان کی مدد کی، ماہانہ ایک کروڑ روپے بھتہ فریال تالپور کو دیتا تھا۔

    اس کے علاوہ آصف زرداری کے ہی کہنے پر اپنے گروپ کے 15سے20لڑکے بلاول ہاؤس بھیجے، اپنے لڑکوں کے ذریعے بلاول ہاؤس کے اطراف رہنے والوں کو ہراساں کیا اور ان لڑکوں سے بلاول ہاؤس کے ارد گرد 30سے40فلیٹوں پر قبضے کرائے۔

    مزید پڑھیں : نبیل گبول کا پبلک کی گئی عزیربلوچ کی جے آئی ٹی سے متعلق اہم انکشاف

    عذیر بلوچ نے اپنے اقبالی بیان میں مزید بتایا کہ پارٹی قیادت نے ملک چھوڑنے کا کہا تو میں نے ایرانی دوستوں اور خفیہ اداروں سے رابطے کیے۔ ، ڈاکٹر سعید اور نثار مورائی کو میرے کہنے پر فشریز میں تعینات کیا گیا، عذیر بلوچ نے یہ بیان تحریری طور پر بھی عدالت میں پیش کیا جو اس نے اپنے ہاتھ سے لکھا تھا۔

  • نبیل گبول کا پبلک کی گئی عزیربلوچ کی جے آئی ٹی سے متعلق اہم انکشاف

    نبیل گبول کا پبلک کی گئی عزیربلوچ کی جے آئی ٹی سے متعلق اہم انکشاف

    کراچی : پیپلز پارٹی سندھ کے رہنما نبیل گبول نے پبلک کی گئی عذیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ میں رد و بدل کا دعویٰ کر دیا، ان کا کہنا ہے کہ کچھ چیزیں ایسی ہیں جو اس جے آئی ٹی میں شامل نہیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز عزیربلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ منظر عام پر آگئی جس کے بعد پی پی رہنما نبیل گبول کا بڑا بیان سامنے آگیا۔

    ان کا کہنا ہے کہ کچھ چیزیں ایسی تھیں جو اس جے آئی ٹی میں شامل نہیں ہیں، یہ تو وہی جے آئی ٹی ہے جو سوشل میڈیا پر کافی عرصے سے گھوم رہی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیوتھ آور میں میزبان وسیم بادامی کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے نبیل گبول نے کہا کہ  اس کی کوئی قانونی حیثیت بھی نہیں ہے، رپورٹ مجھے ایڈیٹ کی ہوئی نظر آ رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی میں بہت سی باتوں کا تذکرہ نہیں ہے جیسا کہ لوگوں کو کس طرح قتل کیا جاتا تھا، لوگوں کے اغوا اور قتل کے معاملات سے رحمان ملک اچھی طرح واقف ہیں۔

    جے آئی ٹی میں آصف زرداری کے نام سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عذیر بلوچ کے زرداری سے ملاقات کے بیان میں مجھے سچائی نظر نہیں آتی کیونکہ آصف زرداری اس وقت کے صدر پاکستان تھے ۔

    نبیل گبول کا اپنی گفتگو  میں مزید کہنا تھا کہ جے آئی ٹی میں اس بات کا بھی ذکر نہیں کہ ذوالفقارمرزا نے عزیر بلوچ کو قتل کی وارداتوں کا حکم دیا تھا۔

    عذیر بلوچ کی جے آئی ٹی  رپورٹ  

    واضح رہے کہ لیاری کو اسٹیٹ آف کرائم بنانے والے عذیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ پبلک کردی گئی، عذیر بلوچ کی چھتیس صفحات کی جے آئی ٹی رپورٹ میں پیپلز پارٹی سمیت کسی بھی سیاسی جماعت سے وابستگی یا اعلیٰ قیادت سے تعلقات کا ذکر نہیں ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ عذیر بلوچ کو حبیب جان بابا لاڈلہ اور استاد تاجو جیسے بیس دوستوں کا تعاون حاصل تھا، سال دو ہزار آٹھ میں عذیر بلوچ نے پیپلز امن کمیٹی کے نام سے علاقے میں بد امنی پھیلائی، لسانیت اور گینگ وار  میں ایک سواٹھانوے افراد قتل کیے۔

    عزیر بلوچ نے اثرو رسوخ کی بنیاد پرغنڈوں کو مدد دینے والے افسر لگوائے، اپنے مخالفین ارشد پپو ،یاسر عرفات اور شیرا پٹھان کو پولیس موبائل میں پولیس افسرں کے ذریعےاغوا کرایا اورشاہ جہاں بلوچ کی مدد سےقتل کیا، دو ماہ بعد شاہ جہاں بلوچ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوا۔

    جے آئی ٹی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ عذیر بلوچ ایرانی انٹیلی جنس سے رابطے میں تھا، عذیر بلوچ نے عسکری تنصیبات اور حکام سے متعلق خفیہ معلومات غیر ملکی ایجنٹس کو دیں۔

    عزیربلوچ نے ایران سے پیدائشی سرٹیفکیٹ،شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی بنوا رکھے تھے۔ ایران سے بوگس شناختی دستاویزات بنوانے میں عائشہ نامی خاتون نے اس کا ساتھ دیا۔

    اس کے علاوہ جے آئی ٹی رپورٹ میں پاکستان اور دبئی میں غیرقانونی اثاثوں کا انکشاف بھی ہوا ہے عذیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ پر آئی ایس آئی، ایم آئی ،رینجرز سندھ سمیت تمام جے آئی ٹی ارکان کے دستخط موجود ہیں۔

  • 20 کروڑ روپے بھتہ نہ دینے پر بلدیہ فیکٹری کو آگ لگائی گئی، جےآئی ٹی رپورٹ

    20 کروڑ روپے بھتہ نہ دینے پر بلدیہ فیکٹری کو آگ لگائی گئی، جےآئی ٹی رپورٹ

    کراچی : سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف کیا گیاہے کہ فیکڑی میں آتشزدگی کا واقعہ پیش نہیں آیا بلکہ 20 کروڑ روپے بھتہ نہ دینے پر بلدیہ فیکٹری کو آگ لگائی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کی 37صفحات پرمشتمل جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ حاصل کرلی، جے آئی ٹی رپورٹ پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران کے دستخط موجود ہیں۔

    جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سانحہ بلدیہ فیکٹری آتشزدگی کا واقعہ نہیں تھا بلکہ دہشت گردوں نے 20 کروڑ روپے بھتہ نہ دینے پر بلدیہ فیکٹری کو آگ لگائی گئی۔

    رپورٹ میں پولیس کی غیر ذمہ دارانہ تفتیش میں نقائص کی سنگین خامیاں بھی سامنے آئیں ہیں، جے آئی ٹی ٹیم نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کے کیس میں پولیس کا کردار غیر ذمہ دارانہ قرار دیا گیا ہے۔

    جےآئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں پولیس مکمل ناکام دکھائی دی اور پولیس دہشتگردی کے المناک سانحے کے اصل کرداروں کو بچاتی دکھائی دی۔

    جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے سفارش کی ہے کہ سانحہ بلدیہ فیکٹری میں ملوث کرداروں کو بیرون ملک سے لایا جائے اور ملزمان کے پاسپورٹ ضبط کرکے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیے جائیں۔

    جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے سفارش کی کہ سانحہ بلدیہ فیکٹری کے گواہان کو تحفظ فراہم کیا جائے۔

    یاد رہے کہ کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاوٗن میں 11 ستمبر 2012 کو خوفناک آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں ڈھائی سو کے لگ بھگ ملازمین جل کر خاکستر ہوگئے تھے۔

  • سانحہ ساہیوال : بچوں کو گاڑی سے اتار کر دوبارہ فائر کئے گئے، جے آئی ٹی رپورٹ

    سانحہ ساہیوال : بچوں کو گاڑی سے اتار کر دوبارہ فائر کئے گئے، جے آئی ٹی رپورٹ

    لاہور : سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وقوعہ کے روز گاڑی سے فائرنگ نہیں کی گئی بلکہ بچوں کو گاڑی سے اتار کر اہلکاروں نے دوبارہ گولیاں چلائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال پر جاری جے آئی ٹی رپورٹ میں سامنے آیا ہے کہ گاڑی یا موٹر سائیکل سواروں کی جانب سے اہلکاروں پر فائرنگ نہیں ہوئی بلکہ بچوں کو گاڑی سے اتار کر گاڑی پر دوبارہ فائر کئے گئے۔

    جے آئی ٹی رپورٹ میں  کہا گیا ہے کہ ایس ایس پی سی ٹی ڈی نے واقعے کے بعد حالات پر اثرانداز ہونے اور شواہد کے اکٹھا کرنے پر تاخیر حربے استعمال کیے۔

    لاہور سے اے آر وائی نیوز کے نمائندے خواجہ نصیر کی رپورٹ کے مطابق مقتول خلیل کے اہلخانہ کے ہمراہ ترجمان حکومت پنجاب نے  پریس کانفرنس کی۔

     ترجمان حکومت پنجاب شہباز گل  نے بتایا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق مقتول خلیل کا خاندان معصوم جبکہ ذیشان مقتول کے دہشت گردوں کے ساتھ رابطوں کے ناقابل تردید ثبوت ملے ہیں تاہم مقتول خلیل کی گاڑی سے سی ٹی ڈی اہلکاروں پر کسی قسم کی فائرنگ نہیں کی گئی۔

    مقتول خلیل کے بھائی جلیل کا کہنا تھا کہ وہ حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی قانونی اور دیگر امداد کو سراہتے ہیں تاہم ان کا کا مطالبہ ہے کہ ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔

    \مزید پڑھیں: ساہیوال واقعہ، ڈولفن فورس سے منسلک ذیشان کا بھائی مشکوک قرار

    مدعی کے وکیل کا کہنا تھا کہ مقتول کے اہلخانہ رپورٹ کے80 فیصد حصوں سے متفق ہیں تاہم فائرنگ کس کے کہنے پر کی گئی اس کا جواب رپورٹ میں نہیں دیا گیا۔

  • سانحہ ساہیوال: جے آئی ٹی رپورٹ میں خلیل اور اہل خانہ بے گناہ قرار

    سانحہ ساہیوال: جے آئی ٹی رپورٹ میں خلیل اور اہل خانہ بے گناہ قرار

    لاہور:سانحہ ساہیوال پرجےآئی ٹی رپورٹ مکمل کرلی گئی ہے ، سانحے میں ماری جانے والے مقتول خلیل اور ا س کے اہل خانہ کو بے گناہ قرار دے دیا گیا،مقدمے میں زیرِحراست 6 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں تیرہ سالہ بچی سمیت چار افراد کے قتل پر بننے وا لی جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ مرتب کرلی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں سی ٹی ڈی کو اختیارات سے تجاوز کا قصور وار قرار دیا گیا ہے۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں خلیل فیملی کوبے گناہ قرادیاگیا ہے جبکہ ذیشان کو مشکوک سرگرمیوں ملوث قرار دیا گیا ہے۔ذیشان کےفون پرمشکوک افرادسےرابطوں کےدرجنوں پیغامات ملے ہیں۔

    یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ ذیشان کےبھائی احتشام نےمشکوک افرادکےگھرآنےکی تصدیق کی ہے ۔ ذیشان مشکوک افرادکوگھرمیں پناہ دیتاتھا۔

    سی ٹی ڈی کو ملنے والی انٹیلی جنس رپورٹ بھی ذیشان سے متعلق تھی ۔ کارروائی میں خلیل اور اس کے اہل خانہ کو بچایا جاسکتا تھا لیکن سی ٹی ڈی نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا۔

    رپورٹ کے مطابق مقدمے میں زیرِ حراست چھ اہلکار ہی فائرنگ میں ملوث تھے ، گاڑی کے اندر سے فائرنگ کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

    دریں اثنا ء سانحہ ساہیوال کے مقدمے میں گرفتاہ شدہ 6ملزمان کوعدالت میں پیش کیا گیا ۔ عدالت نے ملزمان کو 14 روز ہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجتے ہوئے 7 مارچ کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

    واضح رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے جبکہ ایک بچہ اور دو بچیاں بچ گئی تھیں، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بیانات میں واضح تضاد تھا۔

    واقعے پر ملک بھر سے شدید ردعمل آیا، جس پر وزیر اعظم نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا تھا۔ جی آئی ٹی نے خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کا ذمہ دار سی ٹی ڈی افسران کو ٹھہرایا تھا جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ذیشان کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا۔د

    دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سردار شمیم نے بھی رواں مہینے کے وسط میں جے آئی ٹی کی اب تک کی کارروائی پر سماعت کرتے ہوئے مقدمے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا حکم حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ متعلقہ سیشن جج جوڈیشل مجسٹریٹ سے ساہیوال معاملے کی انکوائری کرائیں اور جوڈیشل انکوائری رپورٹ 30 دن میں پیش کی جائے۔

  • سانحہ ساہیوال کیس کی اہم سماعت آج لاہور ہائی کورٹ میں ہوگی

    سانحہ ساہیوال کیس کی اہم سماعت آج لاہور ہائی کورٹ میں ہوگی

    لاہور : سانحہ ساہیوال کے حوالے سے کیس کی سماعت آج لاہور ہائی کورٹ میں ہوگی، جے آئی ٹی کے سربراہعدالت میں اپنی تفصیلی رپورٹ پیش کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال سے متعلق کیس کی اہمسماعت آج لاہور ہائیکورٹ میں ہوگی، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سردار محمد شمیم خان کی سربراہی میں دورکنی بنچ سانحہ ساہیوال کیس کی سماعت کرے گا۔

    جے آئی ٹی کے سربراہ اعجاز شاہ عدالت میں اپنی تفصیلیرپورٹ پیش کریں گے، عدالت نے گزشتہ سماعت میں جے آئی ٹی کے سربراہ اعجاز شاہ کو رپورٹ سمیت پیشہونے کا حکم دیا تھا۔

    گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس نے مقتولین کے ورثاء کو سیشن جج سے معاملے کی جوڈیشلانکوائری کروانے کی بھی پیشکش کی تھی جس پرجواب کے لیے وکلاء نے مہلت کی استدعا کی تھی۔

    مزید پڑھیں: سانحہ ساہیوال کی تفتیش مکمل، جے آئی ٹی رپورٹ 20 فروری تک آنے کا امکان

    مقتول خلیلکے بھائی جلیل اور ذیشان کے بھائی احتشام نے سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینےکے لیے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔

  • چینی قونصل خانہ حملہ کیس: پانچوں گرفتار دہشت گردوں کی جے آئی ٹی رپورٹ مکمل

    چینی قونصل خانہ حملہ کیس: پانچوں گرفتار دہشت گردوں کی جے آئی ٹی رپورٹ مکمل

    کراچی: چینی قونصل خانہ پر ہونے والے حملہ کیس میں پانچوں گرفتار دہشت گردوں کی جے آئی ٹی رپورٹ مکمل ہوگئی، رپورٹ میں پانچوں دہشت گردوں کو خطرناک قرار دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں چینی قونصل خانہ پر ہونے والے حملہ کیس میں پیش رفت ہوئی ہے، واقعے کے پانچوں گرفتار دہشت گردوں کی جے آئی ٹی مکمل ہوگئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 2 دہشت گرد لطیف اور عارف کی جے آئی ٹی سینٹرل جیل میں مکمل ہوگئی، جے آئی ٹی رپورٹ میں پانچوں دہشت گردوں کو خطرناک قرار دیا گیا ہے، چینی قونصل خانے پر حملے کے لیے 15 لاکھ کی رقم خرچ کی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 15 لاکھ روپے مختلف وقت میں حملہ آوروں اور سہولت کاروں کو دیے گئے، پیسوں کی منتقلی کے لیے مختلف بینک اکاؤنٹس کا استعمال کیا گیا۔ پیسے امان اللہ کے اکاؤنٹ میں منتقل کیے جاتے تھے۔ امان اللہ سہولت کاروں میں ماہانہ پیسے تقسیم کرتا تھا۔

    ذرائع کے مطابق سہولت کار امان اللہ کی افغانستان میں مارے جانے کی اطلاعات بھی ہیں، گرفتار دہشت گرد ہاشم عرف احمد بی ایل اے کمانڈر شریف کا بھائی ہے۔ کمانڈر شریف فورسز کے 2 اہلکاروں کے قتل میں بھی ملوث ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اہلکاروں کو کمانڈر شریف کی گرفتاری کی کارروائی میں قتل کیا گیا، واقعہ میں گرفتار دہشت گرد ہاشم بھی زخمی ہوا تھا۔ رقم منتقلی کے شواہد حاصل کرنے کے لیے ایف آئی کی مدد لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ 23 نومبر کو چینی قونصل خانے پر حملے کی کوشش ناکام بنا دی گئی تھی جس کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار اور 2 شہری شہید ہوئے جبکہ 3 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا، دہشت گردی کی اس کارروائی میں چینی قونصل جنرل اور تمام عملہ محفوظ رہا تھا۔

  • سانحہ ساہیوال: وزیراعظم عمران خان کومفصل رپورٹ پیش کردی گئی

    سانحہ ساہیوال: وزیراعظم عمران خان کومفصل رپورٹ پیش کردی گئی

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کو سانحہ ساہیوال پر رپورٹ پیش کردی گئی ، رپورٹ میں مقتول خلیل، ان کی بیوی اور بیٹی کو بے گناہ جبکہ سی ٹی ڈی افسران کو قتل کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے، وزیراعظم نےپنجاب پولیس میں اصلاحات اورمسقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے سفارشات طلب کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو سانحہ ساہیوال پر 13نکاتی رپورٹ پیش کردی گئی، رپورٹ میں وزیراعظم کو بتایاگیا ہے کہ تحقیقات میں مقتول  خلیل، ان کی اہلیہ اور بیٹی بے گناہ ثابت ہوئے ہیں اور سی ٹی ڈی افسران کو قتل کاذمہ دارقرار دیاگیاہے۔

    وزیراعظم کوبتایاگیا ہےکہ ملوث اہلکاروں کےخلاف اےٹی سی میں مقدمات چلائےجائیں گے۔

    [bs-quote quote=”وزیراعظم کی حکام سے پنجاب پولیس میں اصلاحات کے لئے تجاویزطلب ” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    وزیراعظم عمران خان کوپنجاب حکومت نےسانحہ کےبعداٹھائےگئےاقدامات سےآگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ سی ٹی ڈی کے سربراہ سمیت تین افسران کو تبدیل کردیا گیا ہے جبکہ دو معطل بھی کیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نےساہیوال اسپتال میں بچوں کی عیادت کی، وزیراعلیٰ  نے معاملے پر فوری طور پر جےآئی ٹی بنائی، جے آئی ٹی نےاپنی ابتدائی رپورٹ  72 گھنٹےمیں پیش کی اور  رپورٹ کی روشنی میں پنجاب حکومت نےاقدامات کیے۔

    جس کے بعد وزیراعظم نے حکام سے پنجاب پولیس میں اصلاحات کے لئے تجاویز طلب کرتے ہوئے مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے بھی سفارشات مانگی ہیں۔

    گذشتہ روز جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں قتل خلیل اور اس کے خاندان کو بے گناہ اور سی ٹی ڈی افسران کو ذمہ دار قرار دیا تھا اور کہا تھا، سی ٹی ڈی اہلکاروں نے طے شدہ حد سے تجاوز کیا، پانچوں کو انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : ساہیوال واقعہ: سی ٹی ڈی افسران خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کے ذمہ دار قرار

    رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ کہ سی ٹی ڈی انچارج ایڈیشنل آئی جی رائے طاہر نے کرائم سین بدلنے کی کوشش کی، خودکش جیکٹس اور ہتھیار کہیں اور سے لاکر رکھے گئے، وقوعہ بدلنے کی کوشش کی، جس کے بعد وزیر اعظم کی ہدایت پر ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی رائے طاہر کو فوری برطرف کردیا گیا۔

    ساہیوال واقعے میں سی ٹی ڈی سربراہ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا جبکہ آپریشن کی قیادت کرنے والے ایس ایس پی کی معطلی کے احکامات جاری کئے تھے اور واقعے میں ملوث تمام اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی تھی۔

    سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی رپورٹ سامنے آنے کے بعد پنجاب کے وزیرِ قانون نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں کارروائی کا آغاز کیا جا رہا ہے، انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے، متاثرہ خاندان کو انصاف ملے گا، پنجاب حکومت کے لیے یہ ٹیسٹ کیس ہے، اسے مثال بنائیں گے۔

    راجا بشارت نے بتایا کہ ساہیوال واقعے میں ملوث افسران کے خلاف تادیبی کارروائی بھی ہوگی، سی ٹی ڈی کے 5 افسران کے خلاف دفعہ 302 کے تحت چالان کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ ہفتے کے روز ر ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی، گاڑی سے اسلحہ نہیں بلکہ کپڑوں کے بیگ ملے۔

    بعد ازاں ساہیوال واقعے پروزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی تھی۔

  • سانحہ ساہیوال : جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ پیش ، وزیر اعلیٰ پنجاب کا اظہارعدم اطمینان

    سانحہ ساہیوال : جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ پیش ، وزیر اعلیٰ پنجاب کا اظہارعدم اطمینان

    لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ انکوائری کو سنجیدگی سے نہ لینا نامناسب رویہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں سینئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان، وزیرقانون پنجاب راجا بشارت ، چیف سیکرٹری، آئی جی پنجاب ہوم ڈیپارٹمنٹ اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے حکام بھی موجود تھے۔

    اجلاس  میں سانحہ ساہیوال کی ابتدائی جے آئی ٹی رپورٹ پیش کی گئی، اجلاس میں سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی رپورٹ کا جائزہ لیا گیا تاہم وزیر اعلیٰ پنجاب مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تحقیقات سے مطمئن نہیں۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ جےآئی ٹی کے سربراہ اعجازشاہ وزیراعلیٰ پنجاب کو سانحہ کی ابتدائی رپورٹ میں مطمئن نہ کرسکے، وزیراعلیٰ نے جے آئی ٹی کے سربراہ پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ انکوائری کو سنجیدگی سے نہ لینا نامناسب رویہ ہے۔

    جےآئی ٹی اصل ذمہ داروں کا سراغ لگانے میں ناکام رہی، اصل ملزمان کو بچا کر نچلے عملے کو ذمہ دارقراردیاجارہا ہے، ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اجلاس میں سی ٹی ڈی کے سربراہ اورایس ایس پی آپریشن کی تبدیلی کے فیصلے کا بھی امکان ہے۔

    ساہیوال واقعے کی مزید تحقیقات کیلئےجوڈیشل کمیشن کے قیام کا امکان

    علاوہ ازیں ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اجلاس میں ساہیوال واقعے کی مزید تحقیقات کیلئےجوڈیشل کمیشن بنائےجانے کا امکان طاہر کیا جارہا ہے، وزیراعلیٰ پنجاب وزیر اعظم عمران خان کو جے آئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ سے آگاہ کریں گے۔

    مزید پڑھیں: ساہیوال واقعہ، وزیراعلیٰ پنجاب نے جےآئی ٹی سربراہ کو میڈیا بیانات سے روک دیا

    وزیر اعلیٰ پنجاب جو ڈیشل کمیشن بنانے پر وزیراعظم سے مشاورت کریں گے، واضح رہے کہ اپوزیشن نے بھی ساہیوال واقعے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

    خلیل اور اس کے اہل خانہ بے گناہ جبکہ ذیشان کا کردار مشکوک قرار

    جےآئی ٹی کی ابتدائی رپورٹ میں خلیل اور اس کے اہل خانہ کو بے گناہ قرار دیا گیا ہے، جےآئی ٹی نے ذیشان کے کردار کو مشکوک قرار دیا، جے آئی ٹی کے مطابق سی ٹی ڈی اہلکاروں نے طے شدہ حد سے تجاوز کیا۔

  • سانحہ ساہیوال کی  تحقیقات کرنےوالی جےآئی ٹی آج شام اپنی رپورٹ پیش کرے گی

    سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کرنےوالی جےآئی ٹی آج شام اپنی رپورٹ پیش کرے گی

    لاہور : سانحہ ساہیوال کے حوالے سے بنائی گئی جے آئی ٹی آج شام اپنی رپورٹ پیش کرے گی، سی ٹی ڈی اہلکاروں کے بیانات میں تضاد پایا گیا اور جے آئی ٹی کو شواہد نہ دے سکے، ذرائع کا کہناہے اہلکار نےگاڑی کو گھیر کو سامنے،دائیں اور بائیں سے گولیاں برسائیں جبکہ کار سے فائرنگ کےشواہد نہیں ملے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال پر جے آئی ٹی آج شام پانچ بجے رپورٹ پنجاب حکومت کودے گی، جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی اعجاز شاہ اور ارکان میں ایس ڈی پی او فلک شیر، ڈی ایس پی انوسٹی گیشن خالد ابوبکر اور حساس اداروں کے نمائندے شامل ہیں۔

    جی آئی رپورٹ میں تعین کیا جائے گا کہ گاڑی میں سوار خاندان کو زندہ گرفتار کیوں نہیں کیا گیا اور قریب سے فائرنگ کے اسباب کیا تھے۔

    گذشتہ روزسانحہ ساہیوال پر قائم کی گئی جے آئی ٹی نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کرے اور عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کئے۔

    جے آئی ٹی نے کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ کے اہل کاروں سے پوچھ گچھ کی تاہم سی ٹی ڈی اہل کار جے آئی ٹی کو انٹیلی جنس رپورٹ کی معلومات نہ دے سکے۔

    جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم نے سی ٹی ڈی اہلکاروں کےالگ الگ بیان لیے، ٹیم کے صفدر حسین سمیت 7 اہل کاروں کے بیانات میں تضاد پایا گیا جبکہ اہلکار چارمعصوم شہریوں پرگولیاں برسانےوالے ویڈیوریکارڈنگ اور واٹس ایپ کال کی ریکارڈنگ بھی پیش نہ کرسکے۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال: جے آئی ٹی کی تفتیش شروع، سی ٹی ڈی اہل کاروں سے پوچھ گچھ

    ذرائع کا کہنا ہے کہ انکوائری میں عینی شاہدین نےاہلکاروں کوقاتل قراردے دیاہے جبکہ جےآئی ٹی نے اہلکاروں کے فون کی ریکارڈنگ حاصل کرلی اور اہلکاروں کےبینک اکاؤنٹس کی بھی چھان بین کی۔

    ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی اہلکاروں نےگاڑی کوگھیرکرفائرنگ کی اور سامنے، بائیں اور دائیں سے گولیاں برسائیں جبکہ گاڑی کے اندر سےگولی چلنےکا کوئی ثبوت نہیں ملا، اندھا دھند فائرنگ کرنے والی ٹیم کی قیادت انچارج صفدر حسین کررہاتھا اور کارپورل احسن، محمد رمضان، سیف اللہ اور حسین اکبر ہمراہ تھے۔

    انکوائری میں عینی شاہدین نےاہلکاروں کوقاتل قراردے دیا

    سی ٹی ڈی کے موقف کے برعکس فوٹیجز بھی سامنے آئی، جس میں دیکھا جاسکتا ہے جائے وقوعہ پر کسی خودکش جیکٹ کو ناکارہ نہیں بنایا گیا، مبینہ بارود ناکارہ بنانے کے لیے بی ڈی ایس یا انویسٹی گیشن کا عملہ طلب نہیں کیا گیا، کرائم سین شواہد اکٹھے کیے بغیرہی کلیئرکردیاگیا۔

    یاد رہے وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ کل شام تک جے آئی ٹی کی رپورٹ سامنے آجائے گی، جس کی روشنی میں اقدامات کیے جائیں گے،کسی کو ایسے ہی اٹھا کرپھانسی پرنہیں لٹکا سکتے اور متاثرہ خاندان کودوکروڑمعاوضہ دیں گے۔

    خیال رہے دوحا میں‌ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے واضح کیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں ٹھوس قدم اٹھایا جائے گا اور واقعے کے ذمے داروں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائی گی، نظام کی اصلاح کریں گے، تاکہ دوبارہ ایسا واقعہ پیش نہ آئے۔

    مزید پڑھیں : ساہیوال واقعے کے ذمے داروں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائے گی: وزیر اعظم

    واضح رہے کہ ہفتے کے روز ر ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی، گاڑی سے اسلحہ نہیں بلکہ کپڑوں کے بیگ ملے۔

    بعد ازاں ساہیوال واقعے پروزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی۔

    وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ ساہیوال واقعے میں ملوث افراد کو مثال بنائیں گے، بچوں کی کفالت ریاست کے ذمہ ہوگی، انہیں تمام سہولیات فراہم کی جائے گی۔

    دوسری جانب سانحہ ساہیوال کی ایف آر درج کرلی گئی ، ایف آئی آر میں سی ٹی ڈی کے نامعلوم سولہ اہلکاروں کونامزد کیا گیا۔