اسلام آباد : تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ لیگی وزراء نے آج اپنی پریس کانفرنس میں قطری شہزادے کا ذکر تک نہیں کیا، ثابت ہوگیا ہے کہ قطری شہزادے کا خط بھی جعلی تھا، نواز شریف پاپا ہوں گے یا پاپی اس کا فیصلہ ایک اگلے ہفتے ہوجائے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، جے آئی ٹی رپورٹ پر لیگی وزراء کی پریس کانفرنس کے بعد اپنے رد عمل میں ان کا کہنا تھا کہ پریس کانفرنس میں لیگی وزراء نے قطری شہزادے کا ذکر تک نہیں کیا، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ شہزادے کا خط بھی جعلی تھا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ چیئرمین ایس ای سی پی ظفرحجازی کے باس اسحاق ڈار ہیں، ظفر حجازی کے بعد وہ بھی گرفتار ہوں گے کیونکہ امکان ہے کہ ظفر حجازی نے اپنے باس وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے کہنے پر یہ کام کیا۔
رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ اگلی سماعت میں دونوں فریقوں کو جے آئی ٹی رپورٹ پر جرح کی اجازت دی جائے گی، فریقوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ پرانے دلائل دہرائے نہ جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہفتے بھر میں نواز شریف کے پاپا یا پاپی ہونے کا فیصلہ ہوجائے گا، امکان ہے کہ وزیراعظم کو مجرم قرار دے دیا جائے، نواز شریف اپنے اہل خانہ کے ہمراہ منی لانڈرنگ، فراڈ، خفیہ جائیدادیں بنانے اور فوجداری جرائم میں ملوث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں ہے کہ حسن نواز اور حسین نواز کے اثاثوں میں ہوشربا اضافہ ہوا، مریم نواز نے بھی جے آئی ٹی کے سامنےجھوٹ بولا، نوازشریف دبئی میں بھی ایک آف شورکمپنی کےمالک نکلے۔
حسن نواز کاروبار لندن میں کررہے ہیں پیسے دبئی سے جاتے ہیں، فواد چوہدری نے کہا کہ احتساب کاپھندا نوازشریف تک نہیں رکے گا، خواجہ آصف1983میں سائیکل پر گھومتے تھےآج ارب پتی ہیں۔
کراچی : پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے بھی وزیراعظم نوازشریف سےاستعفے کا مطالبہ کردیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ نواز شریف حکمرانی کا اخلاقی جواز کھو بیٹھے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق جے آئی ٹی کی رپورٹ منظر عام آنے پر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے بعد اب چیئرمین پی پی بلاول بھٹوزرداری نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ نواز شریف اپنے عہدے سے فی الفور مستعفی ہوجائیں۔
اپنے ایک جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم حکمرانی کرنے کا اخلاقی و سیاسی جواز کھوچکے ہیں، بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ جےآئی ٹی رپورٹ کے بعد استعفے میں تاخیر سے بحران مزید بڑھے گا، ملک کو بحران سے نکالنے کا واحد حل وزیراعظم کا استعفیٰ ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم کے ذرائع آمدنی اورجمع کی گئی دولت میں بڑا فرق ہے، جےآئی ٹی رپورٹ سے وزیراعظم پرالزام واضح طور پرثابت ہوگیا ہے، اس کے بعد اب نواز شریف کے پاس استعفیٰ دینے کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ دو جج صاحبان پہلے ہی نواز شریف کو مجرم قرار دے چکےہیں، جبکہ تین جج صاحبان نے جےآئی ٹی کو تحقیقات کا حکم دیا تھا، یہ وقت درست سیاسی فیصلے کاہے اور وقت بہت کم ہے، لہٰذا وزیر اعظم فیصلہ کرنے میں تاخیر نہ کریں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی تبدیلی کے لئے آئین میں طریقہ کار موجود ہے، موجودہ ملکی صورتحال سے جمہوری نظام کو کوئی خطرہ نہیں، اس سارے معاملے سے نظام کے مضبوط ہونے کی نشاندہی ہوگئی۔
اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پاناما کیس کی تحقیقات کے دوران نوازشریف کو وزیراعظم نہیں ہونا چایئےتھا، چیئرمین ایس ای سی پی کی جانب سے ٹیمپرنگ پر ہمارے جو خدشات تھے وہ درست ثابت ہوگئے، شریف فیملی کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد اپنے رد عمل میں کیا، عمران خان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے پاس مستعفی ہونے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں اور اب ملک پر بھی کسی منہ سے حکومت کریں گے،ساری قوم کےساتھ جھوٹ بولا گیا، انصاف کو روکنے کے لیے بہت کوشش کی گئی جو ناکام ہوگئی۔
قوم کو مبارکباد دیتا ہوں، عمران
انہوں نے کہا کہ قوم کو مبارک باد دیتا ہوں یہ نئے پاکستان بنیاد ہے، جے آئی ٹی پر لفظی حملے اوردھمکیاں دی گئیں لیکن پھربھی سچ سامنے آگیا، ہمارے خدشات درست ثابت ہوگئے، بلیک میل کرنے کےلیے میرے اور ساتھیوں کے خلاف جھوٹے کیسز بنائے گئے، نوازشریف کا نام گاڈ فادر بالکل ٹھیک رکھا گیا ہے۔
نواز شریف کا قصور منی لانڈرنگ ہے، کرپشن سے بڑا جرم منی لانڈرنگ ہے، یہ لوگ کرپشن کرکے ڈالر خرید کر منی لانڈرنگ کرتے ہیں جس سےقومی خزانے کو نقصان ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ ایس ای سی پی سمیت دیگرادارے شریف خاندان کی کرپشن بچارہےہیں۔
ایاز صادق بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہوں
عمران خان کا کہنا تھا کہ کرپٹ لوگوں کو اداروں کا سربراہ بنا دیا تو وہ ادارے کیوں کسی اور کا حکم مانیں گے، ان لوگوں نے ڈرا دھمکا کر اور لوگوں کو خرید کر اپنی حکومت قائم کر رکھی ہے، وزیراعظم کے ساتھ ساتھ ایازصاد ق کو بھی اپنے عہدے سے مستفی ہوجانا چاہیے کیونکہ یہ سب مل کر ملک لوٹنے میں لگے ہوئے ہیں۔ ایازصادق نے نواز شریف کے بجائے میرے خلاف ریفرنس بھیج دیا تھا۔
جے آئی ٹی کی جرات اور میڈیا کو سلام پیش کرتا ہوں
عمران خان نے کہا کہ میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ آج سب کچھ سامنے آگیا، آج ثابت ہوگیا ہے کہ مے فیئرفلیٹس کی اصل مالکہ مریم نوازہیں، انہوں نے کہا کہ جےآئی ٹی کی جرات کو سلام پیش کرتا ہوں، جےآئی ٹی نے ریاستی دباؤ کو مسترد کردیا، حقائق سامنے لانے پرجےآئی ٹی کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میڈیا ہاؤسز کے وہ اینکرز جنہوں نے کرپشن کیخلاف جہاد کیا انہیں بھی سلام پیش کرتا ہوں، سچ کیلئے کھڑے رہنے والے اینکرزکو قوم کبھی نہیں بھولے گی، انہوں نے کہا کہ تکبر کرنےوالوں کوقانون کےدائرےمیں لےکرآئےہیں، میچ ختم ہوگیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارا پرزور مطالبہ ہے کہ شریف خاندان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے، جیو اور جنگ کے مالک میر شکیل کو ہمارے ٹیکس کے پیسے سے اشتہارات ملے، میرشکیل جیسے لوگ مجرم کو بچانےکی کوشش کر رہےہیں، بتائیں اس گروپ کو اشتہارات کیسے ملے ہیں؟
میرشکیل پیسے لے کر مجرم کو تحفظ دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف مجھ پر کیس کرنے پر آپ کو شرم آنی چاہئیے، اب ہم سڑکوں پراحتجاج نہیں بلکہ جشن منائیں گے۔
اسلام آباد: وفاقی وزراء نے کہا ہے کہ قطری شہزادے کی شہادت کے بغیر جے آئی ٹی کی رپورٹ قبول نہیں کریں گے، جےآئی ٹی پرسوالات اٹھ رہے ہیں، ہمیں انصاف ہوتا نظرنہیں آرہا، ارکان کا انتخاب روز اول سے ہی متنازع رہا ہے۔ دھرنوں سےپاکستان کوسی پیک کےمعاملے پربڑانقصان ہوا۔
ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور وزیر پیٹرولیم شاہدخاقان عباسی، احسن اقبال اور خواجہ آصف نے اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
جےآئی ٹی پرسوالات اٹھ رہے ہیں، شاہد خاقان عباسی
سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی گئی جےآئی ٹی پر مسلم لیگ ن کے وزراء کی تنقیدی پریس کانفرنس میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ منی ٹریل کے شواہد عدالت میں پیش کیے جاچکے تھے۔
جےآئی ٹی نے جوسوالات پوچھےان کا بھی جواب دیا گیا، جب سےجےآئی ٹی نےکام شروع کیاسوال اٹھ رہےہیں، شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمارےمعاشرے کی روایت ہے خواتین تفتیش میں شامل نہیں ہوتیں۔
وزیراعظم اور ان کی صاحبزادی مریم نواز نے تحفظات کے بغیر جے آئی ٹی میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا، کڑے احتساب کے باوجود وزیر اعظم کے خلاف کرپشن ثابت نہیں ہوئی، عدالتوں کے پاس سوموٹو طاقت ہے لیکن ہم گھبرانے والےنہیں۔
ہمیں انصاف ہوتانظرنہیں آرہا، خواجہ سعد رفیق
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ مسلم لیگ ن بڑی جماعت ہے، ہمارا اثاثہ چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے۔
وزیراعظم نے عدالتی طریقہ کار پرسوال نہ کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن بڑے بھاری دل کے ساتھ یہ باتیں کرنی پڑرہی ہیں کہ جےآئی ٹی کی حیثیت روزاول سے متنازع رہی ہے، یہ ایک عجیب وغریب ملغوبہ بن گیا ہے۔
جےآئی ٹی میں دو اداروں کی شمولیت پروزیراعظم کو اعتراض کا مشورہ دیا گیا لیکن وزیراعظم کا مؤقف تھا کہ جےآئی ٹی پرسوالات نہ اٹھائےجائیں, فاضل ججز کے ریمارکس کو مخالفین نے ہمارےخلاف استعمال کیا۔
سعدرفیق کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں سول ملٹری تعلقات کا بیک گراؤنڈ رہاہے، ایک رکن کو مشرف دورمیں نیب میں شریف خاندان کے پیچھے لگایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قانون میں فون ٹیپ کرنےکی اجازت نہیں، جےآئی ٹی نے فون ٹیپ کرنے کا اعتراف کیا، کس قانون کے تحت فون ٹیپ کیےگئے؟ فون ٹیپ سے متعلق کسی ادارےکی تردید یا تصدیق نہیں آئی، تصویرلیک کی ذمہ داری اٹھائی گئی لیکن ذمہ دارکون ہے نہیں پتہ، ہمیں انصاف ہوتانظرنہیں آرہا۔
ان کا کہنا تھا کہ طارق شفیع کے وزیراعظم ہاؤس جانے پراعتراض کیا گیا، جےآئی ٹی کے ایک رکن نے طارق شفیع کے ساتھ غیرمہذب سلوک کیا، جے آئی ٹی میں لوگوں پر بیان بدلنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا، ہمارے حساب سے جےآئی ٹی کی سربراہی ایف آئی اے کو کرنا تھی۔
خواجہ سعدرفیق نے بتایا کہ جے آئی ٹی کے رکن بلال رسول میاں اظہر کے بھتیجے ہیں اور ان کی اہلیہ ق لیگ میں تھیں، سیاست میں آنے سے پہلے کا حساب کتاب شروع کرینگے تو ایسے بہت خاندان ہیں۔
ایک اخبارمیں خبر شائع ہوئی کہ حساس ادارے کے پاس جےآئی ٹی کا کنٹرول ہے، خبرکے مطابق یہ کنٹرول عدالتی حکم کےتحت دیاگیا، اس خبر سے متعلق حساس ادارے کی تردید یا تصدیق بھی نہیں آئی، بغیرثبوت ایسے سلوک ہورہا ہے جیسے کوئی چوری کی گئی ہے، چوری کہاں ہوئی ہےکوئی نہیں بتاتا۔
عمران خان کے وزیراعظم بننے کاخواب چکنا چور ہوگیا، احسن اقبال
پریس کانفرنس سے خطاب میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ2013کے انتخابات میں مسلم لیگ ن کو بھرپور مینڈیٹ ملا لیکن ایک سیاسی قوت اورلیڈر نے ہمارامینڈیٹ تسلیم نہیں کیا اور اس نے حکومت اورجمہوریت کےخلاف سازشیں کرنا شروع کردیں۔
دھرنوں سے پاکستان کو سی پیک کےمعاملے پر بڑا نقصان ہوا، مخالفین قبل ازوقت انتخابات کی سازش کررہےہیں، اگر پاکستان کےاستحکام کےخلاف کوئی سازش کرے گا تو وہ منہ کی کھائےگا۔
احسن اقبال نے کہا کہ جوکام سڑک سے نہ ہوسکا تو پھر سپریم کورٹ کا کندھا استعمال کیا گیا، سیاسی تھیٹر کےنتیجے میں ملک کی ترقی روکی جا رہی ہے، وزیراعظم کی بیٹی اوربیٹوں کی تذلیل کی جارہی ہے۔
سیاسی بے یقینی سے12ارب روپے کا نقصان ہوا اس کا ذمہ دارکون ہے؟ ایک پٹیشن کو سیاسی مقاصد کیلئےاستعمال کیا جارہاہے، انہوں نے کہا کہ عمران خان مشرف سے زیادہ کرپشن کے مگرمچھوں کی چھتری بنے ہوئے ہیں، ہم سے40سال کی تلاشی اورخود4سال کی بھی نہیں دے رہے، چوردروازے سےاقتدارحاصل کرنے کاوقت گزر گیا، عمران خان کو وزارت عظمیٰ کاخواب چکناچور ہوتا ہوا نظرآرہا ہے،
جےآئی ٹی آئی میں ایسےسوالات کیےگئے جن کا کیس سے کوئی تعلق نہیں، نواز شریف جیسا احتساب ماضی میں کسی حکمران نے نہیں کرایا، مافیا گاڈرفادر کے دور میں عدالتیں لگتیں نہ بچے ایسے جےآئی ٹی کا سامنا کرتے ہیں، بادشاہ وہ ہوتا ہےجو عدالتوں کاسامنا نہیں کرتا، خندہ پیشانی سےعدالتوں کاسامنا کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ملک میں کرپشن ہورہی ہوتی تواسٹاک ایکسچینج میں کاروبار تباہ ہوجاتا، ہم چاراہم وزیر بیٹھے ہیں،چیلنج ہےایک ڈالرکی خوردبرد سامنے لائیں، کرپشن سےخزانےخالی ہوتےہیں بھرتےنہیں ہیں۔
قطری خط کی تصدیق نہ کرنا ناانصافی ہوگی، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے خطاب میں کہا کہ قطری شہزادے کو تفتیش کا حصہ نہ بنایا گیا تو جےآئی ٹی رپورٹ کسی صورت قبول نہیں کریں گے، وزیراعظم، بھائی، بیٹے، بیٹی، داماد اور دیگر سمیت جےآئی ٹی میں پیش ہوئے۔
انہوں نے سوال کیا کہ قطری شہزادے کے پاس جانے سے جےآئی ٹی کیوں کترارہی ہے؟ قطری خط کی تصدیق نہ کرنا ناانصافی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ارسلان افتخار کیس میں بیٹے کو بلایاگیا، والد کوکیوں نہیں بلایاگیا؟ بیٹے کا کیس آیا توچیف جسٹس کو استثنیٰ کیلئے حدیثوں کی مثالیں دی گئیں۔
خواجہ آصف نے مطالبہ کیا کہ جےآئی ٹی کی پوری کارروائی ٹی وی پر براہ راست پاکستانی عوام کودکھائی جائے، جہاں جرم سرزد ہونےکا الزام لگایا گیا وہاں قانون حرکت میں نہیں آیا، عجیب بات ہے کہ الزام کہیں اور قانون یہاں حرکت میں آیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان نے خیرات کے پیسےباہر لگائے، والدہ کے نام پر اسپتال بنایا، ان کیخلاف تو کوئی جےآئی ٹی نہیں بنی، گاڈ فادر یا سسلین مافیا آزاد عدلیہ کی جنگ نہیں لڑتی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے 20 کروڑ عوام نے حق حاکمیت تسلیم کیا ہوا ہے، عوام نےنوازشریف کو2مرتبہ وزیراعلیٰ اور3مرتبہ وزیراعظم بنایا، قانون اورآئین کی حکمرانی کے لئےجنگ لڑرہے ہیں، آئین کےلئے زرداری کے ہاتھوں پنجاب کی حکومت گنوائی۔
انہوں نے کہا کہ عوام کی عدالت سب سےبڑی عدالت ہے، 1993یا1999والی کوئی صورتحال نہیں ہے، پلوں کے نیچے بہت پانی بہہ چکاہے، ہم اپناحق استعمال کر رہے ہیں، معاشی خود مختاری سے روکنےکی کوشش ہوگی تو اسےسازش کہیں گے، اپنے تحفظات کااظہار کرنا، اعتراض اورسوالات کرنا ہماراحق ہے۔
کراچی : ہائی پروفائل کیسزکے گرفتار ملزمان عاصم کیپری اوراسحاق بوبی کی جےآئی ٹی مکمل کرلی گئی۔ حساس ادارے نے اختلافات کرتے ہوئے تاریخ میں پہلی بار اعتراضات اٹھادیئے۔
تفصیلات کے مطابق معروف قوال امجد صابری قتل سمیت ہائی پروفائل مقدمات میں گرفتار ملزمان عاصم کیپری اوراسحاق بوبی کی جےآئی ٹی مکمل کرلی گئی، تاریخ میں پہلی بار ہائی پروفائل جے آئی ٹی پر حساس ادارے نے اعتراضات اٹھا دئیے۔
آٹھ صفحات کا اختلافی نوٹ جے آئی ٹی سے منسلک کردیا گیا، رپورٹ کے مطابق مقدمات میں عینی شاہدین ،موقعہ معائنہ اور ملزمان کے بیانات میں تضادات ہیں جرائم اور ان کے حقائق جاننے کے بہانے الزامات کو درست ثابت کرانے پر زور دیا گیا۔
ملزمان پر پہلے انسٹھ کیسز تھے جو بعد میں پینتالیس ہوئے پھر پچیس کردیئے گئے،حساس ادارے نے اعتراض اٹھایا کہ تبت سینٹر، پارکنگ پلازہ سمیت اہم واقعات میں ملزمان کے بیانات میں فرق ہے، بار بار اصرار کے باوجود ملزمان کی کیس فائل فراہم نہیں کی گئی۔
حساس اداروں کے نوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ محکمہ داخلہ کے حکم پر چھ افسران پر مشتمل جے آئی ٹی بنائی گئی تھی لیکن احکامات کے بر خلاف دس افسران جے آئی ٹی میں شامل کئے گئے۔
ملزمان کا بیان ہے کہ انہوں نے ٹارگٹ کلنگ میں ہمیشہ نائن ایم ایم استعمال کیا، جبکہ بعض واقعات میں تیس بور کے خول بھی ملے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اطمینان بخش تفتیش سے قبل ہی وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے ملزمان کی گرفتاری سے متعلق پریس کانفرنس کروادی گئی۔
کراچی : ایم کیو ایم کے رکن ظفر خان نے جے آئی ٹی رپورٹ میں بیس افراد کو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا ہے، رپورٹ اے آروائی نے حاصل کرلی ہے۔
تفصیلات کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کراچی میں جرائم کی بیخ کنی کے لئے سرتوڑ کوششیں جاری ہے، ایم کیوایم کے مرکزی دفتر نائن زیرو سے گرفتار ٹارگٹ کلرظفرخان کے اہم انکشافات سامنے آئے ہیں، جوائنٹ انویسٹی گیش رپورٹ کی کاپی اےآروائی نیوز نے حاصل کرلی ہے۔
رپورٹ کے مطابق تفتیش کے دوران ملزم نے بیس افراد کو قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے، ملزم نے دو پولیس اہلکاروں کو بھی نشانہ بنایا۔ ملزم نے بتایا کہ انیس سو ننانوے میں بہادرآباد کے علاقے میں تین ساتھیوں کے ساتھ مل کراسنیپ چیکنگ میں مصروف پولیس اہلکار کو قتل کیا اور انیس سو چورانوےمیں بفرزون کے علاقے میں ساتھیوں کے ساتھ مل کر پولیس افسرکو قتل کیا۔
واضح رہے کہ رینجرز نے ملزم کو گزشتہ سال گیارہ مارچ کو عزیزآباد سے گرفتار کیا تھا۔
کراچی : ایم کیو ایم کے گرفتار دہشت گرد سعید بھرم کے انکشافات پر مبنی جے آئی ٹی رپورٹ منظر عام پر آگئی ہے، جے آئی ٹی میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایم کیو ایم کے چونتیس کارکنوں نے را سے تربیت حاصل کی۔
تفصیلات کے مطابق ایم کیوایم کے گرفتار ٹارگٹ کلر سعید بھرم نے جے آئی ٹی میں انکشاف کیا ہے کہ ایم کیوایم کے چونتیس کارکنوں نے بھارتی خفیہ ایجنسی را سے تربیت حاصل کی جبکہ ساؤتھ افریقا میں ٹارگٹ کلرز کےنیٹ ورک موجود ہیں۔
جےآئی ٹی میں انکشاف کیاگیا ہے حالیہ آپریشن کے دوران تیرہ ٹارگٹ کلرز بیرون ملک فرار ہوئے، ٹارگٹ کلر دبئی، ساؤتھ افریقہ اور ملایشیا میں روپوش ہیں۔
سعید بھرم نے انکشاف کیا کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کیلئے خفیہ کوڈ استعمال کیا جاتا تھا، کلاشنکوف کو کمپیوٹر، پسٹل کو پینسل، اسلحہ اور بارود کو چنا اور راکٹ لانچر کو پائپ کے کوڈز دیئے گئے تھے۔
سعیدبھرم نے مزید انکشاف کیا کہ انیس قائمخانی نے دو ہزار بارہ میں ذوالفقارمرزا، آفاق احمد اور شاہی سید کو ٹارگٹ کرنے کا ٹاسک دیا، ملزم نے اراضی کے قبضے میں ملوث نو ایم کیو ایم رہنماؤں کے نام بھی اگل دیئے، جن میں محمد انور،وسیم آفتاب، حماد صدیقی، چنوں ماموں سمیت دیگر شامل ہیں۔
کراچی : کے ای ایس سی کے سابق چیف شاہد حامد کے قتل کے الزام میں سزائے موت پانے والے صولت مرزا کے ویڈیو بیان پر قائم کی گئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے شاہد حامد کیس کو دوبارہ نہ کھولنے کی تجویز دے دی ہے۔ جس کے بعد ایم کیوایم کے رہنما بابر غوری پر صولت مرزا کے الزامات غلط ثابت ہوگئے۔
جے آئی ٹی نے بابر غوری کو کلین چٹ دے دی۔ مارچ دو ہزار پندرہ میں کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کے چیف شاہد حامد کے قتل کے مجرم صولت مرزا کے پھانسی سے چند گھنٹے پہلے پاکستانی چینلز پر چلنے والے ویڈیوبیان نے تہلکہ مچا دیا تھا۔
صولت مرزا کے وڈیو بیان میں لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کے لیے حکام نے جے آئی ٹی تشکیل دی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ویڈیو بیان اور بعد میں جے آئی ٹی کے سامنے بھی صولت مرزا نے شاہد حامد قتل کیس میں ایم کیوایم رہنما بابر غوری کے کردار کا ذکر کیا تھا۔ اور الزام عائد کیا کہ متحدہ کے رہنما نے قتل کے لئے اسے ہتھیار فراہم کئے تھے۔
جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ صولت مرزا سے دریافت کیا گیاکہ اس نے پولیس اور عدالت کے سامنے بیان میں بابر غوری کا ذکر نہیں کیا تو اب کیوں وہ اس موقع پر ان کا نام لیا جارہاہے؟
جے آئی ٹی نے اپنی سفارشات میں کہا کہ شاہد حامد کیس پہلے ہی اپنے منطقی انجام کو پہنچ چکا ہے اور صولت مرزا کی جانب سے جن ملزمان کے نام بتائے گئے۔بابر غوری کو چھوڑ کر باقی سب نام ماضی میں ان کے بیانات میں پہلے ہی موجود تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ صولت مرزا کے بیانات کے بعد جے آئی ٹی سمجھتی ہے کہ بابر غوری کے ملوث ہونے پر مبنی صولت مرزاکے آخری بیان کو بھرپور ٹھوس شواہد کا سہارا چاہئیے۔
تاہم جے آئی ٹی نے حکومت کو تجویز دی کہ وہ کراچی میں سیکنڈری ایجوکیشن بورڈ کے چیئرمین اسماعیل میمن کا انیس سو اٹھانوے میں سولجر بازار میں قتل کا کیس دوبارہ کھولے۔
جے آئی ٹی نے جیل میں شاہانہ طرز زندگی سے متعلق صولت مرزا کے انکشافات کی روشنی میں تجویز دی کہ جیل اصلاحات کیلئے ایک طاقت ور کمیشن بنایا جائے تاکہ جیلوں میں صحت مندانہ ماحول، چوبیس گھنٹے موثر نگرانی اوراحتساب کا نظام یقینی بنایا جا سکے۔
لاہور : ڈاکٹر علامہ طاہرالقادری کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جے آئی ٹی رپورٹ میں سانحہ کا ذمہ دار قرار دے دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جے آئی ٹی رپورٹ اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی ہے، جس میں سانحے کی تمام ذمہ داری ڈاکٹر طاہر القادری پر ڈال دی گئی ہے۔
جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری نے رکاوٹیں ہٹانے کے معاملے پر اشتعال انگیز ٹیلی فونک خطاب کیا، جس کے بعد عوامی تحریک کے کارکن مشتعل ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق کارکنوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا، جس سے حالات خراب ہوگئے جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر عوامی تحریک رکاوٹیں ہٹانے کے معاملے پر اشتعال نہ پھیلاتی تو سانحہ ماڈل پیش نہ آتا۔
بیرئیرز غیر قانونی طور پر لگائے گئے جنہیں قانون کے تحت ہٹایا جارہا تھا، جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق منہاج القرآن کے کارکنوں نے دھمکی دی تھی کہ کسی صورت بیریئرز ہٹانے نہیں دیئے جائیں گے۔
اسلام آباد: ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے لیے بنائی گئی جے آئی ٹی نے اپنی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ وزارت داخلہ کو بھجوادی ہے.
لندن میں قتل ہونے والے ایم کیو ایم رہنماءعمران فاروق قتل کیس کی جے آئی ٹی رپورٹ تیار کی گئی، جے آئی ٹی نے رپورٹ وزارت داخلہ کو بھجوا دی، تحقیقاتی ٹیم نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں گرفتار ملزم معظم علی، محسن اور خالد شمیم سے تحقیقات کی جبکہ بینک اکاﺅنٹس اور ٹیلیفون کالز سے بھی تحقیقات میں مدد لی گئی۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایم کیو ایم کے رہنما کے قتل کی سازش کراچی میں ہوئی ، جس کی منصوبہ بندی تین ملزمان معظم علی، محسن اور کاشف نے کی ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تینوں ملزمان کے خلاف پاکستان میں مقدمہ درج کرنے کا حتمی فیصلہ کیا گیا ہے، رپورٹ کے مطابق تحقیقات مکمل ہونے کے بعد عمران فاروق قتل کیس کے حوالے سے مزید گرفتاریاں عمل میں لائی جا سکتی ہیں۔
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں ایف آئی اے کے ڈائریکٹر انعام غنی سمیت رینجرز اور آئی ایس آئی کے افسران بھی شامل تھے۔