Tag: JIT

  • پاناما جے آئی ٹی سے بچنے کے لیے ایف آئی اے افسران چھٹیوں پر روانہ

    پاناما جے آئی ٹی سے بچنے کے لیے ایف آئی اے افسران چھٹیوں پر روانہ

    اسلام آباد: پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بننے سے قبل ہی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی کے افسران چھٹیوں پر جانے لگے۔ ایف آئی اے کے 2 افسر جے آئی ٹی کے لیے نام جاتے ہی رخصت پر چلے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس میں وزیر اعظم اور ان کے بچوں سے تفتیش کا معاملے پر جے آئی ٹی کے لیے نام فائنل کر کے سپریم کورٹ بھجوانے کا کل آخری روز ہے۔ تاہم جے آئی ٹی سے بچنے کے لیے اداروں کے افسر چھٹیوں پر جانے لگے۔

    ایف آئی اے نے جے آئی ٹی کے لیے جو 3 نام سپریم کورٹ بھیجے ان میں سے 2 افسران کیپٹن ریٹائرڈ احمد لطیف اور ڈاکٹر شفیق الرحمٰن میڈیکل چھٹی پر چلے گئے۔

    تاہم اے آر وائی نیوز کے رابطہ کرنے پر احمد لطیف کا کہنا تھا کہ وہ دفتر میں موجود ہیں۔

    مزید پڑھیں: پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    جے آئی ٹی کے لیے تیسرا نام ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا کا ہے۔ واجد ضیا پرویز مشرف غداری کیس کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ بھی تھے۔

    انہوں نے پیپلز پارٹی دور کے حج اسیکنڈل کی تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی بھی کی تھی۔ واجد ضیا کو جاوید علی بخاری کو ہٹانے کے بعد سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔

    دوسری جانب سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن ایس ای سی پی نے بھی ناموں کی فہرست تیار کرلی۔ ایس ای سی پی کی جانب سے ظفر مرزا، طارق بختاور، علی عظیم، عثمان حیات اور عامر خان کے ناموں پر غور کیا جارہا ہے۔

    ان پانچوں میں سے 3 نام سپریم کورٹ بھجوائے جائیں گے۔

  • پانامہ کیس ، جے آئی ٹی کی جولائی 2018 سے پہلے بیرون ملک معلومات تک رسائی ممکن نہیں

    پانامہ کیس ، جے آئی ٹی کی جولائی 2018 سے پہلے بیرون ملک معلومات تک رسائی ممکن نہیں

    اسلام آباد : جے آئی ٹی بننے سے پہلے ہی وزیراعظم اور ان کے بچوں کی تلاشی میں بڑی رکاوٹ سامنے آگئی،  جے آئی ٹی کی جولائی دوہزاراٹھارہ سے پہلےبیرون ملک معلومات تک رسائی ممکن نہیں۔

    پانامہ کیس میں وزیراعظم سے تفتیش کے لیے بننے والی جے آئی ٹی دوسرے ملکوں سے معلومات حاصل کرنے سے قاصر ہوگی،  ڈان کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان ٹیکس اور مالی معاملات کی معلومات کے تبادلے کی تنظیم او ای سی ڈی کا حصہ تو ہے لیکن معلومات ملنے کا سلسلہ جولائی 2018سےشروع ہوگا، اس سے پہلے رکن ملک معلومات دینے سےانکار کرسکتے ہیں۔

    پاکستان او ای سی ڈی کا رکن بہت تاخیر سے اپریل دوہزار سات میں بنا تھا، وہ او ای سی ڈی کا رکن بننے والا آخری ملک تھا،  اس تنظیم کے قیام کا مقصد رکن ممالک کے درمیان ٹیکس اور مالی معاملات کی معلومات شیئر کرنا ہے، اس تنظیم کا حصہ بننے کے بعد آئندہ سال سے پاکستان کو اسے اثاثوں کی تفصیلات خود بہ خود ملنا شروع ہوجائیں گی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک متعلقہ افسر نے اس مسئلے پر کہا کہ ضرورت محسوس کی گئی تو جے آئی ٹی بیرون ملک میں موجود متبادل ذرائع سے کیس کی تحقیقات کرے گی۔ اس وقت تک وزیراعظم اور ان کے بچوں کی جانب سے فراہم معلومات پر ہی انحصار کیا جائے گا۔


    مزید پڑھیں : پاناما کیس فیصلہ: رقم قطر کیسے گئی‘ جے آئی ٹی بنانے کا حکم


    یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما کیس پر فیصلہ سناتے ہوئے جوائنٹ انوسٹی گیشن کمیٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی ہر 15روز بعد رپورٹ پیش کرے، وزیراعظم ،حسن اور حسین جےآئی ٹی میں پیش ہونگے اور جے آئی ٹی 60روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

    سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ وزیراعظم کی اہلیت کا فیصلہ جے آئی ٹی رپورٹ پرہوگا، جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی، نیب کا نمائندہ، حکم سیکیورٹی ایکس چینج، ایف آئی اے کا نمائندہ بھی شامل ہوگا۔

    سپریم کورٹ نے قطری خط کو مسترد کردیا اور حکم دیا کہ لندن فلیٹس کس کی ملکیت ، منی ٹریل کا پتہ چلایا جائے جبکہ دو ججز نے وزیراعظم کو نااہل کرنے کا نوٹ لکھا تھا۔

    واضح رہے کہ جو کمپنیاں وزیراعظم نواز شریف کے خاندان کی ملکیت میں ہیں وہ بیشتر برطانوی ورجن جزائر میں قائم ہیں، ان 9 مقامات سے آف شور کمپنیوں کی معلومات کیلئے ایف بی آر کو وزارت خارجہ کے ذریعے رسائی حاصل کرنا ہوگی۔

  • وزیراعظم جے آئی ٹی میں پیش ہونے سے انکار کرسکتے ہیں، سابق جج

    وزیراعظم جے آئی ٹی میں پیش ہونے سے انکار کرسکتے ہیں، سابق جج

    کراچی: سابق جج جسٹس وجیہہ الدین صدیقی نے کہا ہے کہ وزیراعظم جے آئی ٹی پر اثر انداز نہیں ہوسکتے اور اگر چاہیں تو پیش ہونے سے انکار بھی کرسکتے ہیں ، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جوائنٹ انٹیروگیشن ٹیم) کو فیصلے کا اختیار حاصل نہیں ہے۔

    اے آر وائی کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے جسٹس وجیہہ الدین نے کہا کہ ججز نے جے آئی ٹی کا تقرر کر کے مناسب فیصلہ دیا، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے 4 ارکان آزاد ہیں تاہم فیصلہ کرنے کا اختیار اُن کے پاس نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی پر اعتراض معاملے کو طول دینے کے مترادف ہے، قانون کے تحت وزیر اعظم جے آئی ٹی میں پیش ہونے سے انکار کرکے اپنے نمائندوں کو بھیجنے کا حق رکھتے ہیں تاہم نوازشریف پیش ہوں نہ ہوں اُن کا کیس بہت کمزور ہے۔

    جسٹس وجیہہ الدین نے کہا کہ اگر نوازشریف نے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کیا تو ٹیم اُن کے پاس آسکتی ہے تاہم اگر وہ تعاون نہیں کریں گے تو عدالت سمن جاری سکتی ہے۔

    سابق جج نے مزید کہا کہ عدالت نے کیس کو آسان کردیا ہے اور اب چھری خربوزے پر گرے یا خربوزہ چھری پر نتیجہ ایک ہی آئے گا کیونکہ جے آئی ٹی کو شواہد جمع کر کے عدالت کو دینے ہیں۔

  • جے آئی ٹی کا سربراہ کون ہوگا؟؟دو نام سامنے آگئے

    جے آئی ٹی کا سربراہ کون ہوگا؟؟دو نام سامنے آگئے

    اسلام آباد: پاناما کیس میں وزیراعظم اور ان کے بچوں سے تفتیش کے لیے بننے والی جے آئی ٹی کی سربراہی کون کرے گا؟ ایف آئی اے کے دو ایڈیشنل ڈائریکٹرز کے نام زیر غور ہیں۔

    اطلاعات کے مطابق ایف آئی اے میں 2 ایڈیشنل ڈائریکٹر احمد لطیف اور واجد ضیا موجود ہیں، جےآئی ٹی کے سربراہ کا نام چوہدری نثار دیں گے اب وہ کس کا نام بھیجیں گے یہ اہم سوال پیدا ہوگیا ہے۔

    یہ پڑھیں: جے آئی ٹی کیا ہے اور کیسے تحقیقات کرتی ہے؟

     معلومات کے مطابق احمد لطیف ایڈیشنل ڈائریکٹر کرائم سرکل، واجد ضیا ایڈیشنل ڈائریکٹر امیگریشن ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے ذوالقرنین حیدر نے بتایا کہ یہ دونوں افسران پولیس گروپ سے تعلق رکھتے ہیں تاہم واجد ضیا سربراہ بننے کے زیادہ مضبوط امیدوار بتائے جارہے ہیں۔

     ذرائع نے بتایا کہ واجد ضیا مقامی ہیں،اسلام آباد  راولپنڈی سے تعلق رکھتے ہیں، ان کی شہرت بھی زیادہ اچھی ہے، خاص طور پر وزارت داخلہ کے جتنے بھی اجلاس منعقد ہوتے ہیں اور جو اہم معاملات ہوتے ہیں تو وزیر داخلہ چوہدری نثار واجد ضیا کو خود اجلاسوں میں ضرور بلاتے ہیں اور تمام اہم کام ان کے حوالے کیے جاتے ہیں۔

     پڑھیں: ’’ جے آئی ٹی وزیراعظم سے کیا سوالات کرے گی؟؟ ‘‘

    خیال رہے کہ جے آئی ٹی کے سربراہ کے نام کی حتمی منظوری چوہدری نثار دیں گے جس کے بعد ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے یہ نام سپریم کورٹ آف پاکستان کو بھیجیں گے۔

    رپورٹر کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس کا تفصیلی فیصلہ تمام اداروں کو ارسال کردیا گیا ہے، پیر تک انہیں وہ فیصلہ مل جائے گا اور پیر کو ہی حتمی نام کا اعلان کیے جانے کے بعد ایف آئی اے نام سپریم کورٹ کو ارسال کردے گی۔

  • پاناما کیس میں جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ مسترد کرتے ہیں، اعتزاز احسن  ،

    پاناما کیس میں جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ مسترد کرتے ہیں، اعتزاز احسن ،

    اسلام آباد : پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے پاناما کیس میں جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ مسترد کردیا، انھوں نے درخواست گزاروں کو مشورہ دیا کہ انہیں نظرثانی کے لئے اپیل کرنی چاہیے۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماءاعتزاز احسن نے پانامہ کیس کی تحقیقات کیلئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ گریڈ 19 اور 20 کے افسران کیا تحقیقات کریں گے۔ اسٹیٹ بینک کا گورنر ان کے گھرانے کا فرد ہے جبکہ آئی ایس آئی کیساتھ بھی شریف برادران کے خاندانی تعلقات ہیں جبکہ ایف آئی اے میں چوہدری نثار کا آدمی، تحقیقات کیسے ممکن ہے؟ سپریم کورٹ نے ٹھیک کہا تھا کہ یہ فیصلہ یاد رکھا جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی سانحہ ماڈل ٹاﺅن پر بھی بنی تھی جہاں 14 افراد شہید ہوئے، مگر اس کا کیا بنا؟ ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن ہوتا اور نواز شریف پیش ہوتے تو مزہ آتا، پیٹ سے پیسے نکال کر لےآتے، جوڈیشل کمیشن میں نواز شریف سے جرح کی جاتی، ان کے بچوں سے جرح کی جاتی۔

    اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ تاریخ گواہ ہے کہ شریف برادران پر نرم ہاتھ رکھا جاتا ہے، یہ سپریم کورٹ پر حملہ کرتے ہیں پھر بھی کچھ نہیں ہوتا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ مریم نواز کا جائیدادوں میں کلیدی کردار ہے ، اسے بالکل چھوڑ دیا، مریم نوازشریف کےمتضاد بیانات آتےرہے، مریم نوازکو جےآئی ٹی سےعلیحدہ کرنےکی بات کی سمجھ نہیں آئی ۔

    انہوں نے کہا کہ ججزکوسلام کرتےہیں،انہوں نےواضح کہانوازشریف نااہل ہیں، جبک باقی 3ججز نے بھی 2ججز کے فیصلے کی تردید نہیں کی اور یہ نہیں کہاکہ نوازشریف نااہل نہیں، باقی3ججزلکھتےہیں نوازشریف کچھ ثابت نہیں کرسکے

    اعتزاز احسن نے درخواست گزاروں کو نظر ثانی اپیل کرنے کا مشورہ دیا۔ اور کہا کہ عمران خان، سراج الحق درخواست دہندگان تھے، وہ نظرثانی کیلئے جا سکتے ہیں۔


    مزید پڑھیں : گلی گلی میں شور ہے‘ نواز شریف چور ہے: زرداری


    یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے بعد سابق صدرپاکستان آصف علی زرداری نے ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف سے استعفیٰ طلب کیا تھا۔

    ان کا کہناتھا کہ پانچ میں سے دو ججز نے وزیراعظم کے خلاف واضح فیصلہ دیا ہے جبکہ تین ججز نے مزید تحقیقات کا حکم دیا ہے‘ ان کو مٹھائی بانٹتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔

    سابق صدر نے یہ بھی کہا کہ پیپلز پارٹی کا ہمیشہ سے شکوہ ہے کہ عدالتیں نواز شریف کے خلاف فیصلے نہیں سناتی‘ کیا نواز شریف سرکاری افسران کے سامنے پیش ہوں گے۔

     

  • جے آئی ٹی وزیراعظم سے کیا سوالات کرے گی؟؟

    جے آئی ٹی وزیراعظم سے کیا سوالات کرے گی؟؟

    اسلام آباد: پاناما لیکس کیس میں سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف سے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا ہے اور کچھ سوالات کے جوابات مانگے ہیں، وہ سوالات یہ ہیں۔

    گلف اسٹیل کیسے بنی؟

    گلف اسٹیل کیوں فروخت ہوئی اس کے واجبات کا کیا ہوا؟

    گلف اسٹیل کی فروخت کی آمدنی کہاں خرچ ہوئی؟

    گلف اسٹیل کی آمدنی جدہ ، قطر اور پھر لندن  کیسے پہنچی؟

    کیا حسن نواز اور حسین نواز  90ء کے آغاز میں لندن کے فلیٹس خریدنے کی عمر تک پہنچ چکےتھے؟

    حمد بن جاسم کا اچانک پیش ہونے والا خط ایک حقیقت ہے یا خیالی بات؟

    بیریئر شیئرز کو کس طرح لندن کے فلیٹس میں تبدیل کیا گیا؟

    نیلسن انٹر پرائز اور نیس کول کے اصل اور بینیفیشل مالکان کون ہیں؟

    حسین نواز کی کمپنیوں کے لیے سرمایہ کہاں سے آیا ؟

    وزیراعظم نواز شریف کو تحفہ دینے کی رقم حسن نواز کے پاس کہاں سے آئی؟

    فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور دیگر کمپنیوں کا سرمایہ کہاں سے آیا؟

    ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کس طرح قائم کی گئی؟

    وزیراعظم نواز شریف کو کروڑوں روپے مالیت کے تحفہ دینے کی رقم حسن نواز کے پاس کہاں سے آئی؟

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما کیس کے فیصلے میں وزیراعظم سے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا ہے

    یہ پڑھیں: سپریم کورٹ کا نواز شریف کے خلاف جے آئی ٹی بنانے کا حکم

  • اسلحہ برآمدگی کیس، جے آئی ٹی تشکیل، متحدہ قیادت سے تفتیش کا امکان

    اسلحہ برآمدگی کیس، جے آئی ٹی تشکیل، متحدہ قیادت سے تفتیش کا امکان

    کراچی: عزیز آباد سے برآمد ہونے والے اسلحہ کے معاملے پر ایم کیو ایم پاکستان سے تفتیش کرنے پر غور جاری ہے، برآمد شدہ اسلحے کے معاملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا فیصلہ بھی کرلیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز نمائندے نذیر شاہ کے مطابق پولیس ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ شہر میں کئی مقامات پر اسلحے کے ذخائر موجود ہیں جن کی تلاش کے لیے اداروں کو متحرک کردیا گیا ہے تاہم سیکیورٹی اداروں نے بھی اسلحے کے ذخائر کی کھوج لگانا شروع کردی ہے۔

    پولیس ذرائع نے کہا کہ برآمد کیے گئے اسلحے کی تفتیش کے لیے باقاعدہ جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی ہے اور اس حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت سے تحقیقات کرنے پر غور جاری ہے۔

    پڑھیں: عزیزآباد،زیرزمین ٹینک سے بھاری مقدارمیں اسلحہ برآمد

     تفتیشی ذرائع نے کہاکہ عزیز آباد میں شہر کی تاریخ کا سب سے بڑا ذخیرہ برآمد کیا گیا ہے، جو زیر زمین ٹینک میں چھپایا گیا تھا، 120 گز پر موجود گھر میں تعمیر کیے گئے ٹینک کو محض اسلحہ اور بارود کو چھپانے کے لیے بنایا گیا تھا کیونکہ اس میں پانی کی لائن موجود نہیں تھی۔

    ذرائع نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ مکان میں ٹینک فرنٹ پر تیار کیا گیا تھا جبکہ دیگر گھروں میں یہ پچھلے حصے میں تعمیر کیاجاتاہے اور اس میں ہوا کے گزرنے کا باقاعدہ سسٹم بنایا گیا تھا تاکہ بارود اور اسلحے کی بو کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔

    مزید پڑھیں:  عزیز آباد سے پکڑا جانے والااسلحہ پاک فوج کے سپرد

     پولیس کے مطابق حساس ادارے کی خفیہ اطلاع پر مکان میں کارروائی کی گئی جہاں فرش بالکل پکا تھا، تاہم اہلکاروں نے چیک کھوکھلے پن کا اندازہ لگا کر کھدائی کا عمل شروع کیا تو اندر سے اسلحے کا بڑا ذخیرہ موجود تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  عزیز آباد سے برآمد اسلحہ بڑی لڑائی میں استعمال ہونا تھا، ڈی جی رینجرز

     قبل ازیں ڈی آئی جی ویسٹ اور ایس ایس پی سینٹرل کی موجودگی میں عزیزآباد کے خالی مکان میں اسلحے کی موجودگی کے شک پر آج پھر کھدائی کی گئی، بعد ازاں پولیس کی جانب سے متعلقہ گھر کو سیل کردیا گیا۔

    دوسری جانب  وزیر اعلی سندھ مرار علی شاہ نے عزیز آباد کے مکان اسلحہ کا زخیرہ برآمد کرنے والی پولیس پارٹی کے لئیے پچاس لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔

  • ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس میں ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کے خلاف مقدمہ درج

    ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس میں ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کے خلاف مقدمہ درج

    اسلام آباد: ایف آئی اے نے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے خلاف ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس کا مقدمہ درج کرلیا۔

    ایف آئی اے نے ایم کیوایم کے مقتول رہنما کے قتل کے مقدمے میں الطاف حسین کے ہمراہ ان کے قریبی رفقاء محمد انوراور افتخار حسین کو بھی قتل کے مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔

    ایف آئی آرمیں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ ڈاکٹرعمران فاروق کے قتل کی سازش پاکستان میں تیارہوئی تھی۔

    عمران فاروق قتل کیس میں پہلے سے تین افراد زیرِحراست ہیں جن میں محسن، خالد شمیم اورمعظم علی شامل ہیں۔

    ایف آئی آرمیں سیون اے ٹی اے (انسداد دہشت گردی ایکٹ شق 7) شامل کی گئی ہے۔

    گزشتہ روزایم کیوایم کے مقتول رہنما کے قتل میں تین افراد زیرِحراست خالد شمیم، معظم علی اور محسن زیرحراست ہیں جن کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    ایف آئی اے کی جانب سے درج کئے جانے والے مقدمے میں قتل، اقدامِ قتل اور اعانتِ جرم کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

    تینوں ملزمان سے مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی جے آئی ٹی نے تفتیش کی تھی جبکہ اسکاٹ لینڈ یارڈ نے بھی مذکورہ بالا ملزمان سے سوالات کئے تھے۔

    ایم کیو ایم کے مقتول رہنما کے قتل کے الزام میں گرفتار ملزم محسن نےجے آئی ٹی کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ کاشف نامی اس کے ساتھی نے ڈاکٹرعمران فاروق پرچاقو کے وارکئے۔

    جے آئی ٹی کے مطابق معظم علی نامی ملزم نے محسن اورکاشف نامی ملزمان کو لندن بھجوانے کا انتظام کیا تھا۔

    تفتیش مکمل ہونے کے بعد وفاقی حکومت نے ڈاکٹرعمران فاروق کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا جس کا اعلان چند روز قبل وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کیا تھا۔

    ڈاکٹرعمران فاروق متحدہ قومی موومنٹ کے بانی ارکان میں سے تھے جنہیں 16 ستمبر 2010 کو لندن میں ان کے اپارٹمنٹ کے نزدیک چاقوؤں کے پے درپے وارکرکے بے رحمی سےقتل کردیا گیا تھا۔

  • سندھ نے ڈاکٹرعاصم پر الزامات کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی تشکیل دے دی

    سندھ نے ڈاکٹرعاصم پر الزامات کی تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی تشکیل دے دی

    کراچی: سندھ حکومت نے ڈاکٹر عاصم پر الزامات کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دیدی ہے، جس کا سربراہ ایس ایس پی سطح کا افسرہوگا۔

    جے آئی ٹی کے ممبران میں آئی ایس آئی، ایم آئی، رینجرز، سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ کے افسران شامل ہوں گے ،ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی ٹیم سات روز میں اپنی رپورٹ محکمہ داخلہ سندھ کو پیش کرے گی۔

    نوٹی فکیشن میں جے آئی ٹی ٹیم کو یہ بھی اختیار دیا گیا ہے کہ وہ ڈاکٹرعاصم پردہشتگردی کی معاونت کے الزام کا بھی جائزہ لے اور اپنی رپورٹ پیش کرے۔

    واضح رہے کہ ڈاکٹرعاصم حسین نوے روز کیلئے رینجرز کی تحویل میں ہیں۔

    ذرائع کے مطابق کرپشن کے حوالے سے کام کرنے والے ادارے نیب کے افسرکو جے آئی ٹی میں شامل نہیں کیا گیا۔

  • قصورویڈیو اسکینڈل : لاہورہائیکورٹ میں جے آئی ٹی کی جانب سے رپورٹ جمع

    قصورویڈیو اسکینڈل : لاہورہائیکورٹ میں جے آئی ٹی کی جانب سے رپورٹ جمع

    لاہور : قصور ویڈیو اسکینڈل کیس کی سماعت لاہور ہائیکورٹ میں ہوئی۔ جے آئی ٹی کی جانب سے رپورٹ عدالت میں جمع کروادی گئی۔

    لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس منظور احمد ملک نے کیس کی سماعت کی۔ جے آئی ٹی کے سربراہ ملک خدا بخش ابوبکر نے موقف اختیار کیا کہ قصور ویڈیو اسکینڈل کیس کی تفتیش مکمل ہو چکی ہے اور چالان ماتحت عدالتوں کو بھجوا دیئے گئے ہیں۔

    قصور ویڈیو اسکینڈل کے اکتیس مقدمات میں چالان مکمل کرلیا گیا ہے جن میں پچیس مقدمات انسداد دہشت گردی عدالت اور چھ مقدمات عام عدالتوں کو بھجوائے گئے ہیں۔

    سربراہ جے آئی ٹی نے عدالت کو بتایا کہ قصور ویڈیو اسکینڈل میں پچیس ملزمان ملوث ہیں، جن سے تفتیش مکمل کر لی گئی ہے۔

    عدالت نے سماعت 20 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے وکلاء کو حتمی بحث کے لئے طلب کرلیا۔ درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی تھی کہ قصور ویڈیو اسکینڈل کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چلایا جائے کیونکہ اس واقعہ سے پورے ملک میں خوف وہراس پھیلا اور سینکڑوں بچے متاثر ہوئے۔