Tag: JIT

  • سانحہ بلدیہ فیکٹری: جے آئی ٹی کے گواہ نے مرکزی ملزم کو شناخت کرلیا

    سانحہ بلدیہ فیکٹری: جے آئی ٹی کے گواہ نے مرکزی ملزم کو شناخت کرلیا

    کراچی: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی سماعت ہوئی، جے آئی ٹی کے گواہ نے مرکزی ملزم رحمان بھولا کو شناخت کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی سماعت ہوئی.

    جیل حکام نے ملزم رحمان بھولا اور زبیر چریا کو عدالت میں پیش کیا، مقدمے کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ساجد محبوب شیخ اور تفتیشی افسر انسپکٹر جہانزیب بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

    اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے مقدمے میں جے آئی ٹی کے اہم گواہ کو عدالت میں پیش کیا، جس نے کیس کے مرکزی ملزم رحمان بھولا کو عدالت میں شناخت کرلیا۔

    مزید پڑھیں: ایم کیوایم کا بلدیہ فیکٹری مالکان سے بھتے کے معاملے پرتنازع تھا: گواہ کا انکشاف

    جے آئی ٹی کے اہم گواہ عبد اللہ نے بیان قلم بند کراتے ہوئے بتایا کہ میں واٹر بورڈ کا ملازم ہوں، مجھے ایم کیو ایم نے بھرتی کرایا تھا، پہلے یونٹ میں تھا بعد میں سیکٹر انچارج کا معاون مقرر ہوا، میں ہی رحمان بھولا کو فیکٹریوں میں لے کر جاتا تھا، جہاں رحمان بھولا بھتے کی پرچیاں دیتا۔

    ملزمان کے وکلا نے گواہوں سے بیان پر جرح مکمل کرلی تو عدالت نے آئندہ سماعت پر مزید گواہوں کو طلب کرتے ہوئے سماعت 18 اپریل تک ملتوی کردی۔

  • ذوالفقار قتل کیس : نامزد ملزم وکیل سے تفتیش کیلئے جے آئی ٹی تشکیل

    ذوالفقار قتل کیس : نامزد ملزم وکیل سے تفتیش کیلئے جے آئی ٹی تشکیل

    کراچی : ذوالفقار قتل کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی، جے آئی ٹی خواجہ شمس الاسلام کو بیان قلمبند کرنے کے لیے طلب کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ سے ذوالفقارعلی نامی شخص کے قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ اے آروائی نیوز نے جے آئی ٹی کے نوٹی فیکیشن کی کاپی حاصل کرلی۔

    تھر کے نوجوان ذوالفقار کے قتل کیس میں مزید تحقیقات کیلئے ایڈیشنل آئی جی کے حکم پر جے آئی ٹی بنادی گئی۔ ڈی آئی جی ساؤتھ جے آئی ٹی کی سربراہی کریں گے، ایس ایس پی پیر محمد شاہ اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ بھی شامل ہوں گے۔

    جےآئی ٹی قتل کیس میں نامزد خواجہ شمس الاسلام کو بیان قلمبند کرنے کیلئے طلب کرے گی۔ کراچی پریس کلب کے باہر مقتول نوجوان کے لواحقین اور تھر کے لوگوں نے انصاف کیلئے احتجاج کیا۔

    صوبائی وزیر سردار شاہ کا کہنا تھا کہ ضمانت مسترد ہوتے ہی ملزم کو گرفتار کرلیا جائے گا۔ یاد رہے کہ خواجہ شمس الاسلام کے سابق ملازم تھر کے رہائشی ذوالفقار کو ڈیفنس میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا، مقتول کی چند دن بعد شادی تھی۔

    یاد رہے کہ مقتول ذوا لفقار کے ورثاء نے گذری تھانے کے باہر لاش رکھ کر احتجاجی مظاہرہ کیا تھا اہلخانہ کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی کی 15روز بعد شادی تھی۔

    ذوالفقار علی نے وکیل خواجہ شمس الاسلام کی نوکری چھوڑ دی تھی، جس پر شمس الاسلام نے ذوالفقار کو غیرقانونی اسلحے کے الزام میں گرفتار بھی کرادیا تھا۔

    اہل خانہ کے مطابق ذوالفقارعلی کی آج سٹی کورٹ میں پیشی تھی، ذوالفقار پیشی کے بعد ڈیفنس میں ڈیوٹی  پر جارہا تھا کہ اسے فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔

  • منی لانڈرنگ کیس، جے آئی ٹی میں نامزد ملزم گرفتار

    منی لانڈرنگ کیس، جے آئی ٹی میں نامزد ملزم گرفتار

    کراچی: قومی احتساب بیورو کی تفتیشی ٹیم نے منی لانڈرنگ کیس کی جے آئی ٹی میں نامزد حسن علی میمن کو حراست میں لے لیا۔

    ذرائع کے مطابق سابق صوبائی وزیر صادق علی میمن کے قریبی رشتے دار منی لانڈرنگ کیس کی جوائنٹ انویسٹی گیشن رپورٹ میں نامزد ہیں جنہیں نیب نے گرفتار کیا۔

    ذرائع کے مطابق حسن علی میمن انجینئر سندھ کو اتھارٹی اور اسپیشل انیشیٹو کے پی ڈی تھے جبکہ ملزم ٹھٹھہ کی میونسپل کمیٹی کے چیئرمین ممتاز علی میمن کے بھائی ہیں۔

    یاد رہے کہ بینکنگ کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں حکم دیا گیا ہے کہ مقدمے کی مزید سماعت راولپنڈی میں ہوگی جبکہ نامزد و زیر حراست ملزمان کو اب راولپنڈی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: بینکنگ کورٹ کا منی لانڈرنگ کیس راولپنڈی منتقل کرنے کا حکم

    تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جیل میں قید ملزمان کو راولپنڈی عدالت میں پیش کیا جائے، احتساب عدالت کی طلبی پر انور مجید سمیت دیگر زیر حراست ملزمان کی پیشی کو بھی یقینی بنایا جائے۔

    تحریری فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ مقدمے میں نامزد 5 ملزمان حسین لوائی، انور مجید، عبد الغنی مجید اور طحہٰ رضا زیر حراست ہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق کیس کو روالپنڈی منتقل کیا گیا۔

    معزز جج نے آصف علی زرداری اورفریال تالپور، نمر مجید، ذوالفقار مجید، علی مجید، نورین سلطان، کرن امان، عدیل راشدی سمیت 19 ملزمان کی عبوری ضمانت واپس لے لی۔

    دوسری جانب پیپلز پارٹی نے بینکنگ کورٹ کا فیصلہ سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلے کرتے ہوئے پیر کے روز اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا۔ پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ بینکنگ کورٹ کا فیصلہ 18ویں ترمیم سے متصادم ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: نیب کی رکن سندھ اسمبلی کو گرفتار کرنے کی کوشش، پیپلزپارٹی نے تصدیق کردی

    کراچی کی بینکنگ کورٹ میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے مقدمہ راولپنڈی منتقل کرنے کی درخواست دائر کی تھی، اب منی لانڈرنگ کیس میں نامزد تمام ملزمان کا ٹرائل روالپنڈی میں ہی ہوگا۔

    آصف زرداری نے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وکلا سے مشاورت کے بعد عدالت جائیں گے، مجھے کیس منتقلی سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، عدالتی فیصلے پر ماہر وکلا ہی اپنی رائے دے سکتے ہیں۔

  • سانحہ ساہیوال، جے آئی ٹی کالعدم قرار دے کر جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے: ہائی کورٹ میں‌ درخواست دائر

    سانحہ ساہیوال، جے آئی ٹی کالعدم قرار دے کر جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے: ہائی کورٹ میں‌ درخواست دائر

    لاہور: جاں بحق خلیل کے بھائی جلیل نے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائرکر دی، درخواست میں وفاق، وزیراعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب کو فریق بنایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال میں قتل ہونے والے خلیل کے بھائی نے لاہور ہائیکورٹ سے استدعا کی ہے کہ پنجاب حکومت کی جے آئی ٹی کالعدم قرار دیتے ہوئے جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے.

    درخواست کے مطابق آئی جی پنجاب اہل کاروں اور سی ٹی ڈی حکام کی بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، آئی جی پنجاب نے اختیارنہ ہونے کے باوجود جے آئی ٹی تشکیل دی.

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ جےآئی ٹی سے انصاف کی امید نہیں، اسٹینڈنگ کمیٹی نے بھی جے آئی ٹی کو تحقیقات روکنے کا حکم دیا ہے.

    جلیل نے استدعا کی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کےججز پرمشتمل جوڈیشل کمیشن بنانےکاحکم دیا جائے اور جے آئی ٹی کی تشکیل کوغیرقانونی قرار دے کر تحقیقات سے روکا جائے.

    مزید پڑھیں: سانحہ ساہیوال: گرفتار سی ٹی ڈی اہلکاروں کا 4افراد کو قتل کرنے سے انکار

    یاد رہے کہ 19 جنوری کو ساہیوال میں سی ٹی ڈی کی جانب سے ایک گاڑی پر فائرنگ کی گئی. اس واقعہ میں‌ ایک خاتون اور بچی سمیت چار افراد ہلاک ہوگئے.

    واقعے پر ملک بھر سے شدید ردعمل آیا، وزیر اعظم نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا.

  • سانحہ ساہیوال : جے آئی ٹی نے مقتول کے بھائی کو ملزمان کی شناخت کیلیے طلب کرلیا

    سانحہ ساہیوال : جے آئی ٹی نے مقتول کے بھائی کو ملزمان کی شناخت کیلیے طلب کرلیا

    لاہور : سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی نے مقتول خلیل کے بھائی جلیل کو ملزمان کی شناخت کے لیے ساہیوال طلب کرلیا، زیرحراست  سی ٹی ڈی  اہلکار لاہور سے ساہیوال منتقل کردیئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال سے متعلق جےآئی ٹی کی مختلف پہلوؤں پر تحقیقات جاری ہیں، جے آئی ٹی اہلکار تھانہ یوسف والا میں درج مقدمے کی تفتیش کیلئے ساہیوال پہنچ گئے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ زیرحراست سی ٹی ڈی اہلکار لاہورسے ساہیوال منتقل کردیئے گئے، ساہیوال واقعے کے بعد سی ڈی اہلکاروں کو چوہنگ ٹریننگ سینٹر لاہور منتقل کیا گیا تھا۔

     ذرائع کا مزیدکہنا ہے کہ جےآئی ٹی نے مقتول خلیل کے بھائی جلیل کو ساہیوال طلب کرلیا ہے، جلیل کی مدد سے سی ٹی ڈی اہلکاروں کی شناخت کرائی جائے گی۔ واضح رہے کہ تھانہ یوسف والا میں درج مقدمہ نمبر33/2019 کا مدعی مقتول خلیل کا بھائی جلیل ہے۔

    علاوہ ازیں ساہیوال واقعے سے متعلق چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے وزارت داخلہ کو41 سوالات پر مشتمل ایک خط ارسال کیا ہے، چیئرمین قائمہ کمیٹی نے41سوالات پرمشتمل سوالنامہ سانحہ ساہیوال پرتیار کیا ہے۔

    چیئرمین قائمہ کمیٹی نے وزارت داخلہ، آئی جی پولیس اور ہوم سیکرٹری پنجاب سے جواب طلب کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ان سوالات کے جوابات25 جنوری تک جمع کرائےجائیں۔

    چیئرمین کمیٹی کا کہنا ہے کہ21جنوری کو قائمہ کمیٹی کو ساہیوال سانحے کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپی گئی، سینیٹ نے قائمہ کمیٹی کو ایک ہفتے میں رپورٹ جمع کرانے کے لئے کہا، قائمہ کمیٹی برائےداخلہ25جنوری کو جی آئی ٹی رپورٹ کا بھی جائزہ لے گی۔

  • ساہیوال واقعہ، وزیراعلیٰ پنجاب نے جےآئی ٹی سربراہ کو میڈیا بیانات سے روک دیا

    ساہیوال واقعہ، وزیراعلیٰ پنجاب نے جےآئی ٹی سربراہ کو میڈیا بیانات سے روک دیا

    لاہور: سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی کے پاس رپورٹ تیار کرنے کی مہلت ختم ہوگئی، البتہ رپورٹ اب تک پیش نہیں‌ کی جاسکی.

    تفصیلات کے مطابق جےآئی ٹی نے ابھی تک رپورٹ کو حتمی شکل نہیں دی اور گاڑی کافرانزک کرانے کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع کے مطابق جےآئی ٹی رپورٹ کی تیاری کے لئے مزید وقت مانگ سکتی ہے.

    جے آئی ٹی سربراہ کا موقف

    اس ضمن میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی) کے سربراہ سید اعجاز شاہ کا موقف  سامنا آیا ہے، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ اتنے بڑے واقعے کی حتمی رپورٹ آج دینا ممکن نہیں.

    جے آئی ٹی سربراہ کے مطابق بڑے کیس کی تحقیقات دو یا تین دن میں نہیں ہوسکتی، عینی شاہدین کےبیان پرنتیجہ اخذنہیں کرسکتے.

    وزیر اعلیٰ کا اظہار برہمی اور  سرزنش

    دوسری وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے تحقیقاتی ٹیم کومزید وقت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انصاف کی راہ میں ایک لمحے کی تاخیربرداشت نہیں کریں گے.

    وزیراعلیٰ پنجاب نے جےآئی ٹی کے سربراہ سیداعجازشاہ سے رابطہ بھی کیا، جس میں‌ میڈیا بیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حساس معاملہ ہےبیان بازی سے گزیز کریں.

    اب کیا ہوگا؟

    ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے اعجازشاہ کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ہے.

    رپورٹ میں ابہام پایاگیاتوانکوائری جوڈیشل کمیشن کوریفرکرنے کا امکان ہے، وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبائی وزرا سے معاملے پرمشاورت شروع کردی.

  • سانحہ ساہیوال کی  تحقیقات کرنےوالی جےآئی ٹی آج شام اپنی رپورٹ پیش کرے گی

    سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کرنےوالی جےآئی ٹی آج شام اپنی رپورٹ پیش کرے گی

    لاہور : سانحہ ساہیوال کے حوالے سے بنائی گئی جے آئی ٹی آج شام اپنی رپورٹ پیش کرے گی، سی ٹی ڈی اہلکاروں کے بیانات میں تضاد پایا گیا اور جے آئی ٹی کو شواہد نہ دے سکے، ذرائع کا کہناہے اہلکار نےگاڑی کو گھیر کو سامنے،دائیں اور بائیں سے گولیاں برسائیں جبکہ کار سے فائرنگ کےشواہد نہیں ملے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال پر جے آئی ٹی آج شام پانچ بجے رپورٹ پنجاب حکومت کودے گی، جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی اعجاز شاہ اور ارکان میں ایس ڈی پی او فلک شیر، ڈی ایس پی انوسٹی گیشن خالد ابوبکر اور حساس اداروں کے نمائندے شامل ہیں۔

    جی آئی رپورٹ میں تعین کیا جائے گا کہ گاڑی میں سوار خاندان کو زندہ گرفتار کیوں نہیں کیا گیا اور قریب سے فائرنگ کے اسباب کیا تھے۔

    گذشتہ روزسانحہ ساہیوال پر قائم کی گئی جے آئی ٹی نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کرے اور عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کئے۔

    جے آئی ٹی نے کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ کے اہل کاروں سے پوچھ گچھ کی تاہم سی ٹی ڈی اہل کار جے آئی ٹی کو انٹیلی جنس رپورٹ کی معلومات نہ دے سکے۔

    جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم نے سی ٹی ڈی اہلکاروں کےالگ الگ بیان لیے، ٹیم کے صفدر حسین سمیت 7 اہل کاروں کے بیانات میں تضاد پایا گیا جبکہ اہلکار چارمعصوم شہریوں پرگولیاں برسانےوالے ویڈیوریکارڈنگ اور واٹس ایپ کال کی ریکارڈنگ بھی پیش نہ کرسکے۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال: جے آئی ٹی کی تفتیش شروع، سی ٹی ڈی اہل کاروں سے پوچھ گچھ

    ذرائع کا کہنا ہے کہ انکوائری میں عینی شاہدین نےاہلکاروں کوقاتل قراردے دیاہے جبکہ جےآئی ٹی نے اہلکاروں کے فون کی ریکارڈنگ حاصل کرلی اور اہلکاروں کےبینک اکاؤنٹس کی بھی چھان بین کی۔

    ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی اہلکاروں نےگاڑی کوگھیرکرفائرنگ کی اور سامنے، بائیں اور دائیں سے گولیاں برسائیں جبکہ گاڑی کے اندر سےگولی چلنےکا کوئی ثبوت نہیں ملا، اندھا دھند فائرنگ کرنے والی ٹیم کی قیادت انچارج صفدر حسین کررہاتھا اور کارپورل احسن، محمد رمضان، سیف اللہ اور حسین اکبر ہمراہ تھے۔

    انکوائری میں عینی شاہدین نےاہلکاروں کوقاتل قراردے دیا

    سی ٹی ڈی کے موقف کے برعکس فوٹیجز بھی سامنے آئی، جس میں دیکھا جاسکتا ہے جائے وقوعہ پر کسی خودکش جیکٹ کو ناکارہ نہیں بنایا گیا، مبینہ بارود ناکارہ بنانے کے لیے بی ڈی ایس یا انویسٹی گیشن کا عملہ طلب نہیں کیا گیا، کرائم سین شواہد اکٹھے کیے بغیرہی کلیئرکردیاگیا۔

    یاد رہے وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ کل شام تک جے آئی ٹی کی رپورٹ سامنے آجائے گی، جس کی روشنی میں اقدامات کیے جائیں گے،کسی کو ایسے ہی اٹھا کرپھانسی پرنہیں لٹکا سکتے اور متاثرہ خاندان کودوکروڑمعاوضہ دیں گے۔

    خیال رہے دوحا میں‌ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے واضح کیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں ٹھوس قدم اٹھایا جائے گا اور واقعے کے ذمے داروں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائی گی، نظام کی اصلاح کریں گے، تاکہ دوبارہ ایسا واقعہ پیش نہ آئے۔

    مزید پڑھیں : ساہیوال واقعے کے ذمے داروں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائے گی: وزیر اعظم

    واضح رہے کہ ہفتے کے روز ر ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی، گاڑی سے اسلحہ نہیں بلکہ کپڑوں کے بیگ ملے۔

    بعد ازاں ساہیوال واقعے پروزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی۔

    وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ ساہیوال واقعے میں ملوث افراد کو مثال بنائیں گے، بچوں کی کفالت ریاست کے ذمہ ہوگی، انہیں تمام سہولیات فراہم کی جائے گی۔

    دوسری جانب سانحہ ساہیوال کی ایف آر درج کرلی گئی ، ایف آئی آر میں سی ٹی ڈی کے نامعلوم سولہ اہلکاروں کونامزد کیا گیا۔

  • ساہیوال واقعہ: وزیر اعظم نے نوٹس لے لیا، وزیر اعلیٰ پنجاب سے رپورٹ طلب، جے آئی ٹی تشکیل

    ساہیوال واقعہ: وزیر اعظم نے نوٹس لے لیا، وزیر اعلیٰ پنجاب سے رپورٹ طلب، جے آئی ٹی تشکیل

    لاہور:‌ وزیراعظم عمران خان نے ساہیوال واقعےکا نوٹس لےلیا،  وزیر اعلیٰ پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی، آئی جی پنجاب نے واقعے کی تفتیش کے لئے جے آئی ٹی تشکیل دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق  وزیر اعظم نے واقعہ کا نوٹس لے لیا، جے آئی تشکیل دے دی گئی، آئی جی پنجاب واقعے  کی براہ راست انکوائری کریں گے، قتل کے واقعےکی دونوں پہلوؤں سےتحقیقات کی جارہی ہیں۔

     ڈی آئی جی ذوالفقار حمید جے آئی ٹی کے سربراہ ہوں گے، پنجاب پولیس کے مطابق حساس اداروں کے نمائندے جے آئی ٹی کا حصہ ہوں گے، جےآئی ٹی تحقیقات مکمل کر کے3 روز میں رپورٹ پیش کرے گی.

    یاد رہے کہ آج انسدادِ دہشت گردی کے مبینہ جعلی مقابلے میں دو خواتین سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے تھے، گاڑی میں موجود ایک بچہ بھی زخمی ہوا، عینی شاہدین اور سی ٹی ڈی اہل کاروں‌ کے بنایات میں واضح تضادات ہیں۔

    اہل خانہ کا احتجاج

    اس واقعے کے بعد اہل خانہ اور علاقہ مکینوں کی جانب سے فیروزپور پر احتجاج جاری ہے، مظاہرین نےفیروزپور روڈ بلاک کر دیا.

    مارے جانے والے شخص کے بھائی کا کہنا ہے کہ ہم تین گاڑیوں پر لاہورسے بورے والا شادی میں جارہے تھے، جب ہم قادر آباد پہنچے تو بھائی کا فون بند ملا.

    بھارئی کا کہنا تھا کہ تھوڑی دیربعد رشتہ دارنے فون کرکے بتایا پولیس مقابلےمیں بھائی کو مار دیا، اگر وہ دہشت گرد تھے، تو مجھے بھی مار دیے.

    ہلاک ہونے والے چاروں افراد کا تعلق لاہورکے علاقے طارق آباد سے ہے.

  • جعلی اکاؤنٹس کیس میں‌ جے آئی ٹی کو برقرار رکھنا سپریم کورٹ‌ کا بڑا فیصلہ ہے: شہزاد اکبر

    جعلی اکاؤنٹس کیس میں‌ جے آئی ٹی کو برقرار رکھنا سپریم کورٹ‌ کا بڑا فیصلہ ہے: شہزاد اکبر

    اسلام اباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں‌ جے آئی ٹی کو برقرار رکھنا سپریم کورٹ‌ کا بڑا فیصلہ ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے خصوصی پریس کانفرنس میں‌ کیا. شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ جےآئی ٹی رپورٹ میں سنگین جرائم کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جے آئی ٹی رپورٹ پر کک بیک کمیشن کا خصوصی طورپر ذکر ہے، جے آئی ٹی کو برقرار رکھنا سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ ہے.

    معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ جے آئی ٹی نے رپورٹ سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پرتیار کی، جے آئی ٹی رپورٹ میں کک بیک، کیشن کا خصوصی طورپر ذکر ہے، جے آئی ٹی کی رپورٹ فوری طورپرنیب کے پاس جائے گی.

    مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: عمل درآمد بینچ بنانے کا حکم جاری، عدالت کا تفصیلی فیصلہ

    ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کے ممبران اب نیب کے ساتھ معانت کریں گے، سپریم کورٹ کے حکم پر جے آئی ٹی اپناکام جاری رکھے گی، قبضہ مافیا و دیگرجرائم کی تفتیش کے لئے جے آئی ٹی کام کرتی رہے گی.

    شہزاداکبر نے کہا کہ جان بوجھ کر یہ تاثر دیا گیا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کو ردی کی ٹوکری میں پھینکا جائے گا، مگر جےآئی ٹی نیب کی معاونت کے لئےکام جاری رکھےگی، سپریم کورٹ کافیصلہ ہےکہ نیب کوجہاں ضرورت ہو مزید تحقیقات ہوسکتی ہے.

    شہزاداکبر  کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس کا فیصلہ کابینہ کے سامنے پڑھ کر سنایا گیا، سپریم کورٹ نے اسلام آباد، راولپنڈی کی عدالتوں میں ریفرنس دائرکرنےکی ہدایت کی ہے.

  • وفاقی کابینہ کا 172 افراد کے نام فوری طورپرای سی ایل سے نہ نکالنے کا فیصلہ

    وفاقی کابینہ کا 172 افراد کے نام فوری طورپرای سی ایل سے نہ نکالنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ آج وفاقی کابینہ نے 172 ناموں کو ای سی ایل میں ڈالنے کا ازسر نو جائزہ لیا، جس کے بعد تمام نام فوری طورپر فہرست سے نہ نکالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے  پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا. فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ یہ نام ریویو کمیٹی کوبھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے. 

    [bs-quote quote=” اب سندھ کوبراہ راست پیسے نہیں دیں گے، طریقہ کارطے کر رہے ہیں” style=”style-7″ align=”left” author_name=”فواد چوہدری”][/bs-quote]

    فواد چوہدری نے کہا کہ جے آئی ٹی کے کہنے پرنام ای سی ایل میں ڈالےگئے، کیوں‌کہ ماضی میں جن افراد کے خلاف تحقیقات ہورہی تھیں، وہ ملک سےفرارہوئے، جس کی واضح مثال اسحاق ڈار ہیں.

    وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اسحاق ڈارشاہد خاقان عباسی کے طیارےمیں لندن فرارہوئے، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ شاہد خاقان عباسی اسحاق ڈارکو اپنا طیارہ فراہم نہ کرتے، ملزم فرارکرانے پرسابق وزیراعظم شاہد خاقان کو نوٹس ملنا چاہیے.

    انھوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 آسامیوں کا اضافہ کیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ میں 9 ججز  اور ایک چیف جسٹس ہوں گے، غربت کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے.

    وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ غیرملکی سرمایہ کاروں کے لئے ماحول سازگار بنا رہے ہیں، پالیسی ہے کہ غیرملکی سرمایہ کاری آنے پر ٹیکسز نہیں ہونے چاہییں، پالیسی سے غیرملکی سرمایہ کاری آنے میں مدد ملے گی.

    انھوں نے کہا کہ کراچی کی محرومیوں کو ختم کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں، کراچی ہمارامعاشی حب ہے، اس کے لئے اومنی گروپ پربھروسہ نہیں کر سکتے، بدقسمتی سے جوپیسہ سندھ پرلگنا چاہیے تھا، وہ دبئی میں محلات بنانے پر خرچ ہوا.


    مزید پڑھیں: بھارت کومیں نہ مانوں کی ضد چھوڑنا ہوگی‘ فواد چوہدری


    فواد چوہدری نے کہا کہ 200 ارب روپے جو سندھ پرخرچ ہونا چاہیے تھا، وہ دبئی اور لندن میں لگے، اب سندھ کوبراہ راست پیسے نہیں دیں گے، طریقہ کارطے کر رہے ہیں، تحریک چلانے کی دھمکیاں نہ دیں، جےآئی ٹی پربات نہیں کررہے سپریم کورٹ نے روکا ہے.

    ان کا کہنا تھا ایف سی ہیڈ کوارٹرز کے لئے فنڈزکی منظوری کابینہ نے دی ہے، بلوچستان میں ایف سی ہیڈکوارٹرز کے لئے 2.8 ارب کی منظوری دی گئی ہے.