Tag: JIT

  • انتظار کیس: سانحہ اہلکاروں کے غیر پیشہ ورانہ رویے کا نتیجہ تھا: ایس ایس پی سی ٹی ڈی

    انتظار کیس: سانحہ اہلکاروں کے غیر پیشہ ورانہ رویے کا نتیجہ تھا: ایس ایس پی سی ٹی ڈی

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈیفنس میں پولیس گردی کا نشانہ بننے والے انتظار کے کیس کی تحقیقات کرنے والے جے آئی ٹی ممبران اور سی ٹی ڈی افسران نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔

     اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ایس ایس پی کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ پرویز چانڈیو نے کہا کہ کیس کی صحیح خطوط پر تفتیش کرنے کے لیے جائے وقوعہ آئے ہیں، جلد حقائق تک پہنچ جائیں گے، اب تک کی تحقیقات میں خاطر خواہ کامیابی ملی ہے۔

    ایس ایس پی پرویز چانڈیو کا کہنا ہے کہ واقعہ پولیس اہلکار  دانیال اور بلال کی فائرنگ سے پیش آیا، فائرنگ کرنے والے ملزمان زیر حراست ہیں، اب صرف کیس کے حوالے سے ہونے والی قیاس آرائیوں کا خاتمہ کرنے کے لیے نتیجے پر پہنچنا ہے۔

    بیٹے کے قتل میں پولیس اہلکار ہی ملوث ہیں، والد انتظار احمد

    ان کا مزید کہنا تھا کہ واقعہ پولیس اہلکاروں کے غیرپیشہ ورانہ رویے اور غفلت کا نتیجہ تھا، افسران کا اپنے ماتحت اہلکاوں پر کنٹرول نہیں تھا، کیس کے حوالے سے تیسرا سیشن پیر کو ہوگا جس کے بعد صورتحال واضح ہوگی۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل کراچی کےعلاقے ڈیفنس میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ اُس وقت پیش آیا تھا کہ جب اینٹی کار لفٹنگ فورس (اے سی ایل سی) کے چار اہلکاروں نے نامعلوم کار پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ملائشیا سے آنے والا انتظار نامی نوجوان جاں بحق ہو گیا تھا۔

    خیال رہے واقعے کے رونما ہونے کے بعد وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے اہلخانہ سے تعزیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ واقعے کی شفاف تحقیقات کی جارہی ہے ، جلد ملزمان کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • انتظار قتل کیس: سی ٹی ڈی نے کیس کی تحقیقات پہلے ہی کرلیں، والد

    انتظار قتل کیس: سی ٹی ڈی نے کیس کی تحقیقات پہلے ہی کرلیں، والد

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈیفنس میں پولیس گردی کا نشانہ بننے والے انتظار حسین کے والد نے سی ٹی ڈی پولیس پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے کیس کی تحقیقات پہلی ہی مکمل کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق انتظار حسین کے والد اشتیاق احمد اور وکیل نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتظار احمد کا قتل 13 جنوری کو ہوا لیکن مقدمہ 14 جنوری کو درج کیا گیا، پولیس نے ریکارڈ پیش کیا تو ایک انسپکٹر کی ولدیت نامعلوم لکھی ہوئی تھی۔

    پریس کانفرنس کے دوران اشتیاق احمد کے وکیل کا کہنا تھا کہ ’عدم اعتماد کے باعث آئی جی نے تفتیش سی ٹی ڈی کو منتقل کی، کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے کیس سے متعلق معلومات حاصل کیں مگر اُس کے تفیتشی رپورٹ دیکھ کر لگتا ہے کہ اُس کے نتائج پہلے سے نکال رکھے تھے، ہمارے عدم اعتماد پر جے آئی ٹی تشکیل دی گئی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کے سامنے پولیس کو اپنی تفتیش پیش کرنی ہے،واقعے کی جوڈیشل انکوائری کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ کو خط لکھ دیا ہے۔

    خیال رہے گزشتہ روز میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے والد انتطار کا کہنا تھا کہ اسپتال میں پولیس اہلکار بیان بدل رہے تھے، ہمیں اندازہ ہوگیا تھا کہ بیٹے کے قتل میں پولیس اہلکار ہی ملوث ہیں۔

    یاد رہے چند روز قبل کراچی کےعلاقے ڈیفنس میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ اُس وقت پیش آیا تھا کہ جب اینٹی کار لفٹنگ فورس (اے سی ایل سی) کے 4 اہلکاروں نے نامعلوم کار پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ملائشیا سے آنے والا انتظار نامی نوجوان جاں بحق ہو گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • حساس اداروں پر مشتمل جے آئی ٹی بنائی جائے ، راوٴ انوار کا مطالبہ

    حساس اداروں پر مشتمل جے آئی ٹی بنائی جائے ، راوٴ انوار کا مطالبہ

    کراچی : معطل ایس ایس پی ملیر راوٴ انوار نے ساتھی پولیس افسران پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے حساس اداروں پر مشتمل جے آئی ٹی بنانے کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ میں اور میرے ساتھی بے گناہ ہیں، کچھ افسران مجھ سے ذاتی بغض رکھتےہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب قتل کیس میں روپوش ایس ایس پی راؤانوار کمیٹی کے سامنے تو پیش نہ ہوئے مگر میڈیا پر بیانات دینے کا سلسلہ جاری ہے ، راوٴ انوار معطل ایس ایس پی ملیر راوٴ انوار نے ساتھی پولیس افسران پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حساس اداروں پر مشتمل جے آئی ٹی بنائی جائے ، کچھ افسران مجھ سے ذاتی بغض رکھتے ہیں۔

    راؤ انوار کا کہنا تھا کہ نقیب کیس میں گھروالوں کو پولیس افسران گمراہ کررہے ہیں، میرےخلاف بیان دینے والے افسران کے ہاتھ صاف نہیں۔

    ثنااللہ عباسی پر تنقید کرتے ہوئے معطل ایس ایس پی ملیر نے کہا کہ ثنااللہ عباسی نے آج تک کتنے کامیاب آپریشن کئے؟ میرے پاس ان کے خلاف ٹھوس شواہدموجودہیں۔

    انکا کہنا تھا کہ میں اور میرے ساتھی بے گناہ ہیں ، فرار نہیں ہورہا،اہلخانہ سے ملاقات کیلئے جاناکوئی جرم نہیں، جلد عدالتوں میں پیش ہوں گا۔

    اس سے قبل بھی سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوار نے دبئی فرار کی کوشش کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ میں کہیں بھی فرار ہونے کی کوشش نہیں کر رہا، مجھ سےمتعلق غلط خبریں چلائی جارہی ہیں۔


    مزید پڑھیں : میں کراچی میں ہوں ، نہ کسی سے ڈر کر بھاگا ہوں نہ بھاگوں گا، راؤ انوار


    راؤانوار کا کہنا تھا کہ سب کو پتہ ہےمیں کراچی میں ہی ہوں، نہ کسی سے ڈر کر بھاگا ہوں نہ بھاگوں گا۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    نوجوان کی مبینہ ہلاکت کو سوشل میڈیا پر شور اٹھا اور مظاہرے شروع ہوئے تھے، بلاول بھٹو نے وزیرداخلہ سندھ کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا، جس کے بعد ایڈیشنل آئی جی کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم نے ایس ایس پی ملیر سے انکوائری کی۔

    اعلیٰ سطح پر بنائی جانے والی تفتیشی ٹیم نے راؤ انوار کو عہدے سے برطرف کرنے اور نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی، جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے انہیں عہدے سے برطرف کردیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب ازخود نوٹس: 72 گھنٹے میں منطقی نتیجے پر پہنچا جائے: سپریم کورٹ

    زینب ازخود نوٹس: 72 گھنٹے میں منطقی نتیجے پر پہنچا جائے: سپریم کورٹ

    لاہور: سپریم کورٹ آف پاکستان لاہور رجسٹری میں آج زینب قتل کیس از خود نوٹس کی سماعت ہوئی‘ عدالت نے تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے 72 گھنٹوں میں منطقی نتائج تک پہنچنےکا حکم صادر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں فل بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔ دورانِ سماعت جے آئی ٹی کی سماعت پر انہیں چیمبر میں بلایا گیا اور وہاں ان سے تفصیلات سنی گئی‘ سماعت کے بعد عدالت نے 72 گھنٹے میں منطقی نتیجے پر پہنچنے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

    چیف جسٹس کی سربراہی میں ہونے والی سماعت کے موقع پرقصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی کم سن زینب  کے چچااور دیگر متاثرہ بچے بچیوں کے والدین عدالت میں موجود تھے۔

    مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ محمد ادریس نے عدالت کے روبرو اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ جون 2015 کے بعد سے پیش آنے والا یہ اب تک کا آٹھواں واقع ہے۔

    جے آئی ٹی کے سربراہ نے اس موقع پر کہا کہ کچھ ایسی باتیں ہیں جوسب کے سامنے کمرۂ عدالت میں نہیں بتاسکتا۔ جس پر چیف جسٹس نے انہیں چیمبر میں طلب کرلیا اور کیس کی مزید سماعت بند کمرے میں جاری ہے ۔

    سماعت مکمل ہونے پر فل بنچ نے تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے تفتیش کاروں کو بہتر گھنٹے میں منطقی نتائج پیش کرنےکا تحریری حکم صادرکردیا‘تفتیشی  اداروں کا کہنا تھا کہ تحقیق کے لیے مزید وقت درکار ہے۔

    زینب قتل کیس‘ چیف جسٹس کا ازخود نوٹس

    سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استسفار کیا کہ دوتھانوں کی حدود مین مستقل واقعات ہورہے ہیں ‘ پولیس کیا کررہی ہے؟۔ انہوں نے سوال کیا کہ کس تھانے کا ایس ایچ او تین سال سے زائد عرصے تعینات ہے۔

    عدالت نے پولیس کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ صرف ایک ہی رخ پر تفتیش کررہے‘ پولیس ڈی این اے سے باہر نکل کربھی تفتیش کرے۔ جسٹس منظوراحمدملک اس طرح تو21 کروڑ لوگوں کاڈی این اےکرناپڑےگا‘ معصوم بچی کے ساتھ جو ظلم ہوا ہے، وہ ناقابل بیان ہے۔

    اس موقع پر ڈی پی او قصور اور آئی جی پنجاب کیپٹن ریٹائرڈ عارف نوازخان بھی عدالت میں موجود تھے‘ عدالت نے آئی جی پنجاب سے معاملے پر اب تک ہونے والی پیش رفت کی رپورٹ طلب کررکھی ہے۔

    زینب قتل کیس میں تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی کے سابق سربراہ ابوبکر خدا بخش بھی اس موقع پر عدالت میں موجود ہیں‘ زینب کے والد کے اعتراض کے بعد ان کی جگہ محمد ادریس کو جے آئی ٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ ابوبکر اس سے قبل 2015 کے قصور ویڈیو اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی جانے والی جے آئی ٹی کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔

    زینب کو قریبی گھر میں زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، مالک مکان گرفتار

    یاد رہے کہ معصوم زینب کے والد نے چیف جسٹس اور آرمی چیف سے مدد کی اپیل کی تھی، جس کے جواب میں‌ آرمی چیف کی جانب سے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے فوج کو سول انتظامیہ سے تعاون اور انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے بھی قصورواقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سیشن جج قصور اور پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    آرمی چیف اور چیف جسٹس کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب بھی حرکت میں آگئے تھے ، وزیراعلیٰ پنجاب نے ڈی پی او قصور ذوالفقار احمد کو عہدے سے ہٹاتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ اب وہ واقعے کی انکوائری کو لمحہ بہ لمحہ خود مانیٹر کریں گے‘ تاہم آج اس واقعے کو دو ہفتے گزر جانے کے باوجود اب تک یہ کیس کسی حتمی اختتام تک نہیں پہنچ سکا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب قتل ازخود نوٹس،یہ شخص سیریل کلر ہے گرفتاری کیلئےوقت نہیں دےسکتے، چیف جسٹس

    زینب قتل ازخود نوٹس،یہ شخص سیریل کلر ہے گرفتاری کیلئےوقت نہیں دےسکتے، چیف جسٹس

    اسلام آباد:سانحہ قصور ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ نے ایڈیشنل آئی جی پنجاب کو مزید پیشرفت کے ساتھ آئندہ سماعت پر طلب کرلیا اور لاہور ہائیکورٹ کو قصوراز خود نوٹس کی سماعت سے روک دیا، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ شخص سیریل کلرہےگرفتاری کیلئےوقت نہیں دےسکتے۔

    سپریم کورٹ میں سانحہ قصور ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کی، جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی ابوبکر خدا بخش عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایڈیشنل آئی جی پنجاب سے استفسارکیا کہ اس کیس کی ذمہ داری پولیس پرعائد کررہاہوں، ملزم کیفرکردارتک نہ پہنچاتوآپ ذمہ دارہونگے، عدالتی نشاندہی کے باوجود وہی غلطیاں دہرائی جاتی ہیں، تحقیقاتی افسران کیلئےنصاب کیوں مرتب نہیں ہوتا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت تفتیشی ٹیم پر دباؤ نہیں ڈالنا چاہتی، اصل ملزم چاہئے، قصور واقعہ پولیس کے لیے امتحان ہے، ملزم نہ پکڑا گیا تو پولیس کی ناکامی ہوگی، نہیں چاہتا کسی کو پکڑ کرپولیس مقابلےمیں فارغ کیاجائے۔

    ایڈیشنل آئی جی پنجاب نے کہا کہ کسی غلط بندے کو نہیں پکڑا جاسکتا، ایک مشتبہ شخص کاڈی این اے کرایا جو میچ نہیں ہوا۔

    چیف جسٹس نے کا کہنا تھا پوری قوم واقعہ پر دکھی ہے، اتنے دن ہوگئے پیش رفت کیوں نہیں ہورہی، کوئی خفیہ بات ہے توچیمبر میں بتادیں، زینب قتل کیس واحد نہیں ،آٹھ دیگر واقعات بھی ہیں، آپ کوتفتیش کرنی ہے پھر پراسیکیوشن کا کام شروع ہوگا۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایڈیشنل آئی جی پنجاب سے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ تک آتے آتے نہ جانے کتنا وقت لگے، یہ شخص سیریل کلر ہے، گرفتاری کیلئے وقت نہیں دے سکتے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ شہادتیں ضائع ہوتی ہیں،ناقص تفتیش پرملزم بری ہوجاتے ہیں، ان سارے عوامل کا فائدہ ملزم کو ملتا ہے۔

    سپریم کورٹ نے لاہورہائیکورٹ کوقصورازخودنوٹس کی سماعت سے روک دیا

    ایڈیشنل آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔۔ معاملات میں کافی حدتک بہتری لارہے ہیں، دوہزار سولہ میں چار اور دوہزار سترہ میں دو واقعات پیش آئے۔

    عدالت نے جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی پنجاب کو مزید پیشرفت کے ساتھ ہفتے کے روز طلب کرلیا اور لاہورہائیکورٹ کوقصورازخودنوٹس کی سماعت سے روک دیا اور کہا آئندہ سماعت سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں ہوگی۔


    مزید پڑھیں : لاہور ہائیکورٹ کی زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لئے مزید 48 گھنٹوں کی مہلت


    بعد ازاں سانحہ قصور ازخود نوٹس کی سماعت 20جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔

    یاد رہے گذشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے زینب کے قاتل کی گرفتاری کے لیے پولیس کو دو دن کی مزید مہلت دی تھی، پولیس کی جانب سے پولیس نے نے رپورٹ جمع کروائی تھی ، جس میں کہا گیا تھا کہ زینب کا قاتل سیریل کلر ہے جو اس سے پہلے بھی سات بچیوں کو قتل کر چکا ہے۔

    واضح  رہے کہ قصور میں 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی اور پانچ دن بعد اس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی، بچی کی لاش ملنے پر قصور میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔

    سات سالہ زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی اور بتایا گیا تھا زینب کو زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا جب کہ زینب کی نازک کلائیوں کو بھی تیز دھار آلے سے کاٹنے کی کوشش کی گئی اور بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی نمایاں تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • قصورواقعےکی تحقیقات کرنےوالی جےآئی ٹی کے سربراہ تبدیل

    قصورواقعےکی تحقیقات کرنےوالی جےآئی ٹی کے سربراہ تبدیل

    لاہور: قصور میں قتل کی گئی 7 سالہ زینب کے والد کے اعتراض کے بعد مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کو تبدیل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی جے آئی کے سربراہ کو تبدیل کردیا گیا، جے آئی ٹی کے نئے سربراہ آر پی او ملتان محمد ادریس ہوں گے۔

    مقتولہ زینب کے والد محمد امین نے گزشتہ روز جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی ابوبکر خدابخش کے نام پراعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ سربراہ کسی اور کو بنایا جائے۔


    زینب کے والد کا جے آئی ٹی کا سربراہ تبدیل کرنے کا مطالبہ


    زینب کے والد کے اعتراض کے بعد آرپی او ملتان محمد ادریس کو جے آئی ٹی کا نیا سربراہ بنادیا گیا ہے اور اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔

    یاد رہے کہ زینب کے والدین عمرےکی سعادت کے لیے سعودیہ عرب میں تھے کہ خالہ کے گھر مقیم کمسن زینب کو پانچ روز پہلے اغوا کیا گیا تھا، جس کے بعد سفاک درندوں نے بچی کو زیادتی نشانہ بنا کر قتل کردیا۔

    واضح رہے کہ گذشتہ ڈیڑھ سال کے دوران قصورمیں بچیوں کواغواکےبعد قتل کرنے کا یہ دسواں واقعہ ہے اور پولیس ایک بھی ملزم کو گرفتار کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • سابق نااہل وزیراعظم نواز شریف ایک بارپھرتوہینِ عدالت کے مرتکب

    سابق نااہل وزیراعظم نواز شریف ایک بارپھرتوہینِ عدالت کے مرتکب

    اسلام آباد: سابق نا اہل وزیراعظم نواز شریف نے ایک بارپھرعدالت کی توہین کا ارتکاب کردیا‘ ان کا کہنا تھا کہ 2018 میں بڑا فیصلہ آئے جو مولوی تمیز الدین سمیت تمام فیصلوں کو بہا کرلےجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب ہاؤ س میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ صبح ہونے والے ناخوشگوار واقعے پر انہیں دکھ ہے‘ وہ آزادیٔ صحافت کے حامی ہیں۔ طلال چوہدری کی ذمہ داری لگائی ہے کہ واقعے کو دیکھیں اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات کریں۔

    انہوں نےکہا کہ اہلیہ کے لیے دعائیں کرنے پر قوم کا شکر گزار ہوں ۔ وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ بلا ضرورت ایک دن بھی باہر گزاروں گا۔ ماضی میں بھی ایسے ہی واقعات کا سامنا کیا ہے۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ عدالتی اورقانونی عمل سےفرارہماراطریقہ نہیں ہے‘ ہم آئین اورقانون کی عملداری پریقین رکھتےہیں اور مقدمات کاسامناکرتےہیں۔ قانون اورانصاف کےموجودہ عمل سےبھی گزررہاہوں‘ فرق صرف یہ ہےکہ ماضی میں آمریت تھی اورآج جمہوریت ہے۔آمریت میں سزاپانےکےبعدبھی مجھے2،2اپیلوں کاحق تھا لیکن آج مجھےاپیلوں کےحق سےبھی محروم کردیاگیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وکلاءکنونشن میں کئی سوالات اٹھائےتھےایک کابھی جواب نہیں آیا‘ ایک وقت آئےگاجب یہی عدالت میری اپیل کودوبارہ سنےگی۔کھلی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں انصاف اور قانون کے تقاضے پامال ہورہےہیں۔

    نا اہل ہونے والے سابق وزیراعظم کے مطابق آج میں احتساب عدالت کےسامنےبھی پیش ہوگیاہوں‘ میراضمیراورمیرادامن صاف ہے۔ بظاہرٹارگٹ میراخاندان ہےلیکن سزاپورےملک کومل رہی ہے‘ آگےبڑھتےہوئےجمہوری پاکستان کوتماشابنادیاگیاہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بری امام کی نگری سے لے کر داتا کی نگری تک جی ٹی روڈ پر عوام کے سنائے فیصلے کی  بری امام کی نگری سے داتا کی نگری تک گونج   رہے ہیں۔ این اے 120 میں عوام نے ہمارے حق میں فیصلہ سنادیا‘ سنیہ 2018 میں ایک بڑا فیصلہ آئے گا جو مولوی تمیز الدین جیسے تمام فیصلوں بہا کرلے جائے گا۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بہانوں سےمنتخب قیادت کونشانہ نہ بنایاجائے‘آئین عوام کوحکمرانی کاحق دیتاہےتوان کےحق کوتسلیم کریں۔ کوئی فلسفہ یامشکل بات نہیں کررہاہےخداراملک کوآئین کےمطابق چلنےدیں‘ ایسےہی کھیل نےپاکستان کودولخت کردیا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ میرےاثاثےکھنگالنےوالے میرےسیاسی اکاؤنٹ پر بھی نظر ڈالیں‘دنیابھرکی مخالفت،دھمکیوں کےباجودایٹمی دھماکوں کااعلان کیا۔شاندارانفراسٹرکچر،موٹرویزکےاثاثوں پرکس کانام لکھاہے‘ لواری ٹنل،نیلم جہل اوردیگرمنصوبےکیاکوئی معمولی اثاثہ ہیں؟۔ مجھےمعلوم ہےکس جرم کی سزادی جارہی ہے۔

    انصاف کاعمل جب انتقام بنادیاجائےتوسزاخودعدالتی عمل کوملتی ہے‘ فیصلوں کی ساکھ نہ رہےتوعدالتوں کی ساکھ بھی نہیں رہتی۔ عوام،حق حکمرانی اورووٹ کےتقدس کامقدمہ لڑتارہوں گا۔مجھےامیدہےیہ مقدمہ لڑنےسےپاکستان کی ترقی ہوگی۔

    سابق وزیراعظم عدالت کی ایک بار پھر توہین کی اور کہا کہ کھلی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں انصاف اور قانون کے تقاضے پامال ہورہےہیں،آخرمیں فیصلہ یہ آیا ہے کہ ایک روپےکی بھی کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔ مجھےنااہل کرناہی تھااسی لیےاقامہ کی آڑلی گئی۔یہ اعتراف ہی کرلیاجاتاکہ پانامامیں سزانہیں دی جاسکتی اسی لیےاقامہ پرنااہل کیاگیا۔ پانامامیں سزانہیں دی جاسکتی تھی اسی لیےاقامہ پرنااہل کردیا گیا۔

    نواز شریف نے یہ بھی کہا کہ عدالتی فیصلہ آتےہی ایک لمحےکی تاخیرکےبغیرعہدےسےسبکدوش ہوگیا‘ عدالتی فیصلےپروکلاسمیت سب لوگ حیرانی کااظہارکررہےہیں۔ایسےفیصلوں پرعملدرآمدہوجاتاہےلیکن انہیں کوئی تسلیم نہیں کرتا،آئین اورقانونی ماہرین نےجوفیصلہ تسلیم نہیں کیامیں کیسےمان لوں۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • نیب نے جے آئی ٹی ارکان کو طلب کرلیا

    نیب نے جے آئی ٹی ارکان کو طلب کرلیا

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف ریفرنس میں نیب انویسٹی گیشن ٹیم نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) ارکان کو بیان کے لیے طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کی انویسٹی گیشن ٹیم نے اسلام آباد میں جے آئی ٹی کے ارکان کو 30 اگست کو طلب کیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ انویسٹی گیشن ٹیم جے آئی ٹی ارکان کے بیانات قلمبند کرے گی۔ جے آئی ٹی ممبران کے بیانات بطور سرکاری گواہ ریکارڈ کیے جائیں گے۔

    سپریم کورٹ پہلے ہی جےآئی ٹی کے بیانات ریکارڈ کرنے کی اجازت دے چکی ہے۔

    دوسری جانب چیئرمین نیب قمر الزماں چوہدری کہتے ہیں کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے حکم پر مکمل عمل ہوگا۔


  • نیب شریف خاندان کے مقدمات ختم کرنا چاہتی ہے، فروغ نسیم

    نیب شریف خاندان کے مقدمات ختم کرنا چاہتی ہے، فروغ نسیم

    اسلام آباد: بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ نیب جے آئی ٹی ارکان کو طلب کرکے بیانات اور مواد میں تضاد تلاش کرکے شریف خاندان کے کیسز ختم کرنا چاہتی ہے، اسی لیے سپریم کورٹ نے مانیٹرنگ جج تعینات کیا، سپریم کورٹ کو چاہیے نیب کا چیئرمین خود تعینات کرے، مزید کارروائی اسٹے آرڈر پر روکی جاتی ہے محض نظر ثانی کی اپیل دائر کرنے پر نہیں۔

    یہ باتیں انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹر میں گفت گو کرتے ہوئے کہی۔

    نظر ثانی کی اپیل کا مطلب یہ نہیں کہ مزید کارروائی نہ ہو

    انہوں نے کہا کہ نظر ثانی کی اپیل یا کسی بھی اپیل میں قانون کے تحت جب تک عدالت حکم امتناع نہیں دے اس وقت تک جو عدالتی فیصلہ ہوتا ہے وہ نافذ العمل ہوتا ہے،اس لیے یہ کہنا کہ ہم نے نظر ثانی کی اپیل دائر کردی ہے اس وقت تک مزید کوئی کارروائی نہ ہونا قانوناً غلط بات ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آپ فوری سماعت کی درخواست دیں اور اگلے ہی روز سماعت میں اپیل دائر کریں اگر اسٹے آرڈر ملتا ہے تو ٹھیک ہے بصورت دیگر فیصلے پر عمل ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ کہنا کہ نیب والے جیل چلے جائیں گے غلط ہے، اگر نیب حکام سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق عمل نہ کریں تب تو ان پر توہین عدالت کا مقدمہ اور دیگر معاملات ہیں لیکن اگر وہ احکامات کے مطابق کام کررہے ہیں تو وہ جیل نہیں جائیں گے سرخ رو ہوں گے۔

    ویڈیو دیکھیں:

    انہوں نے کہا کہ عدالت کا جو بھی حکم ہے چاہے وہ صحیح ہو یا غلط سب کو اس پر عمل درآمد کرنا ہے، اس حکم پر عمل درآمد نہیں ہورہا یا کوئی بھی تعاون نہیں کررہا تو یہ غلط ہے۔

    شریف خاندان کو نیب ریفرنسز میں ضمانت کی ضرورت پڑے گی

    انہوں نے بتایا کہ شریف خاندان کو ضمانت کی درخواست دائر کرنے کی ضرورت پڑے گی، نیب میں ضمانت کی اپیلی کیشن دائر کرنے کا قانون یہ ہے کہ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرکے ضمانت حاصل کی جاتی ہے اور ضمانت اسے ملتی ہے جو تفتیش میں تعاون کررہا ہو۔

    ملتان بار کے صدر کا ن لیگ سے کوئی تعلق نہیں

    اینکر پرسن سمیع ابراہیم کے ایک سوال پر فروغ نسیم نے کہا کہ ملتان بار کے صدر کا ن لیگ سے کوئی تعلق نہیں، وکلا پر کینن واٹر اور پلاسٹک کی گولیوں سے دھاوا بول دیا گیا، میڈیا کو یہ غلط بتایا جارہا کہ ملتان بار کا صدر ن لیگ کا ہے اور وہ ن لیگ کی طرح بدمعاشی کررہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ احتجاج حق ہے، کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ وکلا پر گولیاں چلائے، وکلا کی ہڑتال اس بات پر ہے۔

    ویڈیو دیکھیں:

    نیب سارے کیسز ختم کردینا چاہتی ہے

    ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے اپنا کام کرکے دکھایا اب نیب کی باری ہے لیکن میں یہ بات ذمہ داری سے کہتا ہوں کہ نیب چاہتی ہے کہ کسی طرح ان سارے معاملات کو ختم کردیا جائے، نیب جے آئی ٹی کو طلب کرکے ان سے سوال در سوال کرنا چاہ رہی ہے اور اس نے عدالت میں اسی لیے درخواست بھی دی ہے۔

    ویڈیو دیکھیں:

    نیب جے آئی ٹی کی تفتیش میں تضاد نکالنا چاہتی ہے

    انہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی کی ساری تفتیش موجود ہے جسے نیب کو آگے لے جانا چاہیے لیکن نیب جے آئی ٹی کے ارکان کو بلا کر سارا تفتیشی مواد سامنے رکھ کر جے آئی ٹی کے ارکان کے بیان اور مواد میں تضاد نکالے اور رپورٹ دے کے بیانات میں تضاد ہے اس لیے یہ تو کیس ہی نہیں بنتا۔

    نیب کا چیئرمین سپریم کورٹ خود تعینات کرے

    انہوں نے کہا کہ یقین ہے کہ سپریم کورٹ نیب کی جانب سے حکم عدولی کی ان کوششوں کو بھانپ لے گی، سپریم کورٹ سے گزارش کرنا پڑے گی کہ نیب کا چیئرمین سپریم کورٹ خود تعینات کرے، سپریم کورٹ کی جانب سے نیب کی مانیٹرنگ کے جج کی تعیناتی کے فیصلے میں آج دانش مندی نظر آرہی ہے، وہ جو اس مانیٹرنگ پر تنقید کرتے ہیں وہ غلط ہے۔

    بیٹے کی تنخواہ نواز شریف کے اکاؤنٹ میں آئی

    بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے بیٹے سے تنخواہ وصول کی، تنخواہ نواز شریف کے اکاؤنٹ میں آئی تھی انہوں نے تنخواہ اکاؤنٹ سے نکالی نہیں تھی اس لیے یہ کہنا غلط ہے کہ تنخواہ وصول نہیں کی۔

  • پاناما کیس: وزیراعظم نوازشریف نا اہل قرار

    پاناما کیس: وزیراعظم نوازشریف نا اہل قرار

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کے پانچ رکنی بنچ نے پاناما لیکس کے تاریخ ساز مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کو نا اہل قرار دے دیا ہے‘ فیصلہ جسٹس اعجاز افضل نے پڑھ کرسنایا۔

    تفصیلات کے مطابق لارجر بنچ  نے جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں وزیراعظم اوران کے خاندان کے خلاف دائر کردہ مقدمے کا فیصلہ کمرۂ عدالت نمبر1 میں سنایا ‘ فیصلے میں متفقہ طور پروزیراعظم نواز شریف کو نااہل قراردے دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ اورجسٹس اعجاز افضل پہلے ہی وزیراعظم کو صادق اور امین کی صف سے باہر کرتے ہوئے نا اہل قرار دے چکے تھے۔

    جسٹس اعجاز افضل نے فیصلہ سناتے ہوئےکہا کہ ہے دوججز نے 20 اپریل کو نواز شریف کو نااہل قراردے دیا تھا‘ حکم نامے میں وزیراعظم نواز شریف‘ کیپٹن صفدر اوراسحاق ڈار کو بھی نااہل قراردیا گیا ہے۔

    اے آروائی نیوز اسلام آباد کے بیورو چیف صابر شاکر کے مطابق عدالت نے نیب کو حکم دیا ہے کہ چھ ہفتوں کے اندروزیراعظم‘ کیپٹن صفدر‘ اسحاق ڈار اور مریم صفدرکے خلاف ریفرنس دائر کیا جائےاور احتساب عدالت چھ ماہ میں فیصلہ کرے۔

    عدالت نے  الیکشن کمیشن کو نا اہلی کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا حکم دیا اور صدرِ پاکستان ممنون حسینکو کہا ہے کہ وہ آئین کے تحت جمہوری عمل کو آگے بڑھائیں۔

     بنچ میں جسٹس آصف سعیدکھوسہ‘ جسٹس گلزاراحمد‘ جسٹس اعجازالاحسن‘ جسٹس اعجازافضل اور جسٹس شیخ عظمت سعید شامل ہیں۔

    سپریم کورٹ بنچ نے جے آئی ٹی کی رپورٹ پر سماعت مکمل کرتے ہوئے گزشتہ جمعے یعنی 21 جولائی کو پاناما کیس کی سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

    پاناما کیس کا پسِ منظر


    پانامہ لیکس کے تہلکہ خیز انکشافات کو ایک سال اور کچھ دن کا عرصہ گزر چکا ہے،4 اپریل 2016ء کو پانامہ لیکس میں دنیا کے 12 سربراہان مملکت کے ساتھ ساتھ 143 سیاست دانوں اور نامور شخصیات کا نام سامنے آئے جنہوں نے ٹیکسوں سے بچنے اور کالے دھن کو بیرونِ ملک قائم بے نام کمپنیوں میں منتقل کیا۔

    انکشافات میں پاکستانی سیاست دانوں کی بھی بیرونی ملک آف شور کمپنیوں اور فلیٹس کا انکشاف ہوا تھا جن میں وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف کا خاندان بھی شامل ہے۔

    وزیر اعظم میاں نواز شریف کے بیٹوں حسین نواز اور حسن نواز کے علاوہ بیٹی مریم صفدرکا نام بھی پاناما لیکس کے متاثرین شامل تھا۔

    وزیراعظم کا قوم سے خطاب


    قوم سے خطاب اور قومی اسمبلی میں وزیر اعظم نے اپنی جائیدادوں کی وضاحت پیش کی تاہم معاملہ ختم نہ ہوا اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے وزیراعظم کو نااہل قرار دینے کے لیے علیحدہ علیحدہ تین درخواستیں دائر کی گئیں جنہیں سماعت کے لیے منظور کرلیا گیا۔

    کیس کی سماعت کے لیے چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ تشکیل دیا گیا تاہم سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ کی وجہ سے بینچ ختم ہوگیا اور چیف جسٹس نے تمام سماعتوں کی کارروائی بند کرتے ہوئے نئے چیف جسٹس کے لیے مقدمہ چھوڑ دیا۔

    نئے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ بنے جنہوں نے کیس کی از سر نو سماعت کی اور رواں سال 20 اپریل کو جے آئی ٹی کی تشکیل کا حکم دیا جس نے ساٹھ روز میں اپنی تحقیقات مکمل کرکے اپنی رپورٹ جمع کرائی جس کی بنیاد پر آج پاناما کے تاریخ ساز کیس کا فیصلہ سنایا ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔