اسلام آباد: اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے جے آئی ٹی کی جانب سے سپریم کورٹ میں دی گئی درخواست پر اپناجواب جمع کراتے ہوئے جے آئی ٹی کی جانب سے لگائے گئے الزامات مسترد کردیے۔
تفصیلات کے مطابق اٹارنی جنرل نے جے آئی ٹی کی درخواست پر جواب سپریم کورٹ میں جمع کروادیا۔
جواب میں تمام اداروں پر جے آئی ٹی کے الزامات کو مسترد کر دیا گیا۔ وزیر اعظم آفس نے جے آئی ٹی سے ثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا۔
جواب میں ریکارڈ میں ٹمپرنگ کا الزام مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جے آئی ٹی کو تمام ریکارڈ بر وقت فراہم کیا گیا۔ وزیر اعظم آفس نے کسی گواہ کو نہیں پڑھایا۔ اٹارنی جنرل نے وزیر اعظم کا سمن لیک کرنے کا الزام بھی جے آئی ٹی پر لگا دیا۔
اٹارنی جنرل کے جواب میں بتایا گیا کہ نہال ہاشمی کو دھمکی آمیز تقریر پر پارٹی سے نکال دیا گیا۔ نیب کے مطابق عرفان نعیم منگی کو شوکاز نوٹس بد نیتی پر مبنی نہیں تھا۔ عدالتی احکامات پر 2 دن میں عملدر آمد کر دیا تھا، بلال رسول اور ان کی اہلیہ کے فیس بک اکاؤنٹ ہیک نہیں کیے گئے۔
اٹارنی جنرل نے یقین دلایا کہ عدالتی حکم پر من و عن عمل کیا جائے گا۔ اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ جے آئی ٹی کو شفافیت اور فیئر پلے کا حکم دیا جائے۔
جواب میں یہ بھی کہا گیا کہ لگتا ہے جے آئی ٹی نے زیادہ وقت ٹاک شوز دیکھنے میں گزارا اور سوشل میڈیا کی بھی بھرپور مانیٹرنگ کی گئی۔
لاہور: وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی کا طریقہ کار جانو کپتی والا ہے، اسے کنٹینرز سے نیچے اترنا چاہیئے، جب شہباز شریف سے جے آئی ٹی کا آمنا سامنا ہو گا تو اس کے چودہ طبق روشن ہو جائیں گے۔
پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے کہا کہ وزیراعظم نے جے آئی ٹی کے سامنے مؤقف پیش کر کے عدل و انصاف کی اعلٰی مثال قائم کی ہے، جے آئی ٹی سپریم کورٹ کی ہدایت پر قائم کی گئی تھی اور اس کے سامنے پیش ہونا ایسے ہی ہے جیسے سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہونا۔
انہوں نے کہا کہ اب جے آئی ٹی بھی اپنے اوپر لگنے والے الزامات سے سرخرو ہو تاکہ ان کی رپورٹ پر عوام کو اعتماد ہو، جے آئی ٹی کی رپورٹ سے انصاف ہوتا نظر آنا چاہیئے اور ایسا کرنے کے لیے تفتیشی افسران کو کنٹینر سے نیچے اترنا پڑے گا کیونکہ اس وقت جے آئی ٹی نے ہر ادارے سے لڑائی لے رکھی ہے۔
رانا ثناءاللہ نے کہا کہ جے آئی ٹی نے تصویر لیک کرنے والے مجرم کی پردہ داری کی، اسے کہاں بھیجا، یہ ابہام دور ہونا چاہیے، ان کا کہنا تھا کہ 2018 میں عوام کی جے آئی ٹی کا فیصلہ دنیا دیکھ لے گی، سترہ جون کو جب شہباز شریف پیش ہوں گے تو جے آئی ٹی لمبے سیشن کے لئے تیار رہے، وزیراعلیٰ پنجاب کے جوابات جے آئی ٹی کے چودہ طبق روشن کردیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بڑی جے آئی ٹی کے سامنے سب کچھ رکھیں گے گاڈ فادر کے حقائق بھی رکھیں گے، شریف فیملی کا 1972 سے اب تک بزنس کا احتساب ہو رہا ہے۔
اسلام آباد : وزیر اعظم پاکستان نواز شریف پاناما کیس کی جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہوگئے، وزیراعظم نے دستاویز جےآئی ٹی کے سپرد کردیں جبکہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے سوالات پوچھنا شروع کردیئے۔
تفصیلات کےمطابق نئی ملکی تاریخ رقم ہوگئی۔ پہلی بارحاضر وزیر اعظم تفتیش کیلئے پاناما جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے سامنے پیش ہوگئے،وزیراعظم نے دستاویز جےآئی ٹی کے سپرد کردیں جبکہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے سوالات پوچھنا شروع کردیئےکہ گلف اسٹیل مل کیسے بنائی ؟ پیسہ قطرسے سعودیہ اور پھر لندن کیسے پہنچا۔
اس سے قبلوزیراعظم نوازشریف جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کے لیے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی پہنچے تو انکے ہمراہ ان کے بیٹے حسین نواز ، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، حمزہ شہباز، اسحاق ڈار اور وزیر دفاع خواجہ آصف بھی تھے۔
وزیراعظم پاکستان نے جے آئی ٹی میں پیشی سے قبل وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان سے الگ الگ ملاقاتیں کی اور جے آئی ٹی میں پیشی سے متعلق امور پر تبادلہ کیا۔
بعدازاں وزیراعظم نوازشریف نے وزیراعظم ہاؤس میں قریبی رفقا سے مشاورت کی اوراس موقع پر اسحاق ڈار، چوہدری نثار، خواجہ آصف اور شہبازشریف بھی موجود تھے۔
Prime Minister leaves PM House for Judicial Academy. His comrades see him off. pic.twitter.com/eBapb0xjI2
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) June 15, 2017
مریم نوازنے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کی جس میں انہوں نےکہاکہ ایسی مثال قائم ہوئی ہے جس کی ضرورت تھی،ایسی مثال آنے والوں کے لیےقابل تقلید ہے۔
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) June 15, 2017
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم سے تیرہ سوال پوچھے جائیں گے۔ منی ٹریل کا اہم سوال بھی کیا جائے گا کہ پیسہ قطرسے سعودی عرب اور پھر لندن کیسے پہنچا؟ وزیر اعظم کی پیشی پر سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں۔
فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کو جانے والے تمام راستوں پر سکیورٹی کا سخت انتظام کیا گیا ہے، فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ مکمل طور پر بند ہے جبکہ شہریوں کے لیے متبادل روٹس کا انتظام کیا گیا ہے۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق پولیس کے تقریباً ڈھائی ہزار اہلکار اس موقع پر حفاظتی فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے وقت پارٹی رہنمائوں اورکارکنوں کو وفاقی جوڈیشل اکیڈمی کے باہر جمع نہ ہونے کی ہدایت کی ہے۔
پیشی کے موقع پرگزرگاہوں کی قسمت بھی جاگ اٹھی وزیراعظم ہاؤس سےاکیڈمی تک سڑکیں چمکا دی گئیں وزیر اعظم کی آمد کے پیش نظر جوڈیشل اکیڈمی جانے والےراستے کے ہرکھمبے پرحامیوں نے بینر لگادیئے۔
وزیراعظم کی پیشی پر لیگی رہنماؤں اورکارکنوں کےبھی جوڈیشل اکیڈمی پہنچنےکاامکان ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف جمعہ کو جے آئی ٹی میں پیش ہوں گے جبکہ وزیراعظم کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو جےآئی ٹی نے چوبیس جون کو طلب کیا ہے۔
خیال رہےکہ اس سے قبل جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے 8 جون کو وزیراعظم کو خط لکھ کر طلب کیا تھا جس میں انہیں بطور وزیراعظم اور رکن قومی اسمبلی مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا تھاکہ جےآئی ٹی کے ساتھ تعاون کریں اور تمام متعلقہ ریکارڈاور دستاویزات ساتھ لائیں۔
یادرہے وزیر اعظم نوازشریف سے پہلے ان کے دونوں بیٹے حسین نواز اور حسن نواز جے آئی ٹی میں متعدد بار پیش ہو چکے ہیں ۔
واضح رہے کہ رواں سال 20 اپریل کو پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے پاناما لیکس کیس کے فیصلے میں وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مزید تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے اعلیٰ افسر کی سربراہی میں چھ رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنانے کا حکم دیا تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی جانے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ پبلک کرنے کے لیے درخواست تیار کرلی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی درخواست میں پاناما کی تفتیش سے متعلق جے آئی ٹی کی تحقیقاتی رپورٹس پبلک کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست میں جے آئی ٹی کی کارروائی کھلے عام کرنے اور اب تک کی تمام رپورٹس کی کاپی تحریک انصاف کو فراہم کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
درخواست کے متن میں کہا گیا ہے کہ رپورٹ خفیہ رکھے جانے سے شکوک و شبہات اور مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ شفافیت کا تقاضہ ہے کہ اب تک کی کارروائی منظر عام پر لائی جائے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی درخواست عدالت کا وقت ختم ہونے کے باعث واپس کردی گئی جس کے بعد درخواست کل صبح 9 بجے جمع کروائی جائے ۔
یاد رہے کہ پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی نے 15 جون کو وزیر اعظم نواز شریف کو طلب کر رکھا ہے۔
کراچی : قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم کو جےآئی ٹی میں جانا چاہیئے، پاناماکیس میں بیٹوں سےزیادہ نوازشریف کابیان اہم ہوگا، تصادم وزیراعظم کےلئے فائدہ مند نہیں ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’’ سوال یہ ہے‘‘ میں میزبان ماریہ میمن سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ پاناماکیس میں بیٹوں سےزیادہ نوازشریف کابیان اہم ہوگا۔
وزیراعظم سے ہی منی ٹریل کاپتہ چلےگا، ان کو جے آئی ٹی کے روبرو لازمی پیش ہونا چاہیئے، جےآئی ٹی سپریم کورٹ کےحکم پرکام کررہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جےآئی ٹی میں سب سے پہلے وزیراعظم سے منی ٹریل کا سوال ہوگا۔
واضح رہے کہ پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف کو 15 جون جمعرات کے روز بیان ریکارڈ کروانے کے لیے طلب کرلیا ہے، نوازشریف 15 جون کو منی ٹریل، حدیبیہ پیپر ملز کیس سے متعلق بیان ریکارڈ کروائیں گے۔
اسلام آباد: پاناما کیس میں جے آئی ٹی نے 15روزہ پیشرفت رپورٹ کو حتمی شکل دے دی جو آج سپریم کورٹ میں جمع کرائی جائے گی۔
تفصیلات کےمطابق پاناماکیس میں سپریم کورٹ کی جانب سے قائم تین رکنی بینچ جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں جے آئی ٹی کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ کا جائرہ لےگا۔
سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کارپوریٹ سپروائزرونگ کے سربراہ عابد حسین نے حدیبیہ پیپر ملزکیس کا ریکارڈ جے آئی ٹی میں جمع کرا دیا۔
جے آئی ٹی گذشتہ 15دنوں میں حسن نواز اورحسین نواز کے بیانات قلمبند کرنے کی تفصیلات ،دیگر اہم افراد کو سمن کے اجراء اور قطری شہزادے حماد بن جاسم کے خط سے متعلق اہم پیش رفت کے بارے میں عدالت کو آگاہ کرے گی۔
خیال رہےکہ وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز کا 3 جون کو چوتھی بار جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کےبعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہناتھاکہ نواز شریف نے ہمیشہ قانون کی پاسداری کا درس دیا ہے اور قانون و اداروں کے تقدس کے لیے جان کی بازی بھی داؤ پر لگائی ہے۔
یاد رہےکہ اس سے قبل وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے چھوٹے صاحبزادے حسن نواز پہلی بار پاناما کیس کی جے آئی ٹی کے سامنے بیان ریکارڈ کرانے کے لیےپیش ہوئےتھےجبکہ ساڑھے چھ گھنٹے تک جے آئی ٹی افسران نے اُن سے پوچھ گچھ کی تھی۔
واضح رہےکہ 30مئی کوحسین نوازکے علاوہ نیشنل بینک کے صدر سعید احمد بھی پیش ہوئے تھے اور ان سے 13 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی تھی۔
اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔
اسلام آباد : مجلس وحدت المسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس نے کہا ہے کہ حکومت جے آئی ٹی پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہی ہے ۔جے آئی ٹی کے قیام پر مٹھائیاں بانٹنے والے حکمران اب اسے دباؤ میں لا کر تفتیش سے جان چھڑانا چاہتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، خطاب کے دوران علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ آئی ٹی سے متعلق سب کچھ منصوبہ بندی سے کیا جا رہا ہے تاکہ جے آئی ٹی اور سپریم کورٹ کے معزز بنچ کو انڈر پریشر لایاجاسکے۔
حکمران شفاف تفتیش نہیں چاہتے، اسی لئے بلاوجہ سوالات اٹھا رہے ہیں، حکمران جان لیں کہ عوام عدلیہ اور جے آئی ٹی کے ساتھ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نہال ہاشمی کا معاملہ پہلے سے طے شدہ ہے انہوں نے سب کچھ اسکرپٹ کے مطابق کیا۔انہوں نے کہا کہ انتالیس ملکی اتحاد مسلم امہ کوتقسیم کرنے کیلئے عمل میں لایا گیا۔ جنرل راحیل شریف کا اسلامی اتحاد کا سربراہ بننا قومی مفاد کے خلاف ہے۔ حکومت جنرل راحیل شریف کو واپس بلائے۔
علامہ ناصرعباس کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت رٹ کے قیام میں ناکام ہو چکی ہے۔ بلوچستان میں مزدورغیرمحفوظ ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان پر بھرپورعملدرآمد کیا جاتا تو آج ملکی حالات بہتر ہوتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کا مستقل وزیرخارجہ کی عدم تقرری افسوسناک ہے۔ مستقل وزیر خارجہ ہوتا تو ملکی خارجہ پالیسی واضح اور بہتر ہوتی۔ مقبوضہ کشمیر کربلا کی صورت اختیار کر چکا یے۔پوری قوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے باہر نکلے۔
اسلام آباد :حسین نواز کی جے آئی ٹی کے سامنے پہلی پیشی کے موقع پر مبینہ تصویر منظر عام پر آگئی ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج سے حاصل کی گئی تصویر پاکستان تحریک انصاف کے رہنماءعلی زیدی نے ٹوئٹ کی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نواز کی جے آئی ٹی میں پیشی کی مبینہ تصویر سامنے آگئی، تصویر تین جون کی رات بارہ بجے کے قریب تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی نے سوشل میڈیا پر ٹوئٹ کی، جس کے بعد تصویر وائرل ہوگئی ۔
تصویر ایک کمرے کی ہے، جس میں حسین نواز اکیلے بیٹھے سامنے متوجہ ہیں، جیسے کسی سے ہم کلام ہوں، تصویر جس اسکرین سے لی گئی اس میں تاریخ اٹھائیس مئی ہے، جو حسین نواز کی پہلی پیشی کا دن تھا۔
دوسری جانب پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے پیشی کے دوران تفتیش کیلئے بیٹھے حسین نواز کی تصویرلیک ہونے کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری شروع کر دی ہے ۔ معاملے کی انکوائری جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاءخود کریں گے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تصویر اصلی ہے یا نہیں انکوائری میں جائزہ لیاجائے گا، لیک ہونے والی تصویر 28مئی دن گیارہ بجکر 37 منٹ کی ہے اور اس حوالے سے اس روز ڈیوٹی پر مومور افسر سے بھی پوچھ گچھ کی جائے گی ۔
تصویر سامنے آنے کے بعد نئےتنازع نے جنم لے لیا ہے کہ تصویر اصلی ہے یا جعلی، اگراصلی ہے تو تصویر کیسے لیک ہوئی، اس کے پیچھے کون ہے، کیا اس سے جے آئی ٹی پر اثر پڑے گا، جے آئی ٹی میں پیشی کی تصویر کیسے سامنے آئی؟ کہاں سے آئی ؟کس نے لیک کی ؟ یہ سارے سوال اب تک جواب طلب ہیں۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم پاکستان کے صاحبزادے حسین نواز کی جے آئی ٹی کے سامنے چار پیشیاں ہو چکی ہیں، حسین نواز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ جے آئی ٹی جتنی بار بلائے گی وہ ان کے سامنے بار بار جائیں گے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : پاناماکیس کی جے آئی ٹی نے قطری شہزادے کو دوبارہ سمن جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی جانب سے قطری شہزادے شیخ جاسم کو کو دوبارہ سمن جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، گورنراسٹیٹ بینک کو بھی بلایا جائے گا، جبکہ کاشف مسعود قاضی کو بھی دوبارہ سمن جاری ہوگا۔
خیال رہے کہ جے آئی ٹی نے قطری شہزادے شیخ جاسم کو پیش ہونے کا سمن جاری کیا گیا تھا۔ تاہم کئی روز گزرنے کے باوجود شیخ جاسم کی جانب سے سمن کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی سمجھتی ہے کہ ان افراد سے بھی تفتیش کرنا ضروری ہے۔
اگر قطری شہزادے شیخ جاسم کی جانب سے جے آئی ٹی کے اس سمن کا بھی کوئی جواب نہیں دیا جاتا تو پھر ممکنہ طور پر سپریم کورٹ شریف خاندان کی جانب سے پیش کیے گئے قطری خط کو مسترد کر دے گی۔
واضح رہے کہ چند روز قبل حسین نواز کی جانب سے جے آئی ٹی پر اعتراضات کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ واضح طور پر کہہ چکی ہے کہ اگر قطری شہزادہ پاکستان نہیں آتا تو خطوط کو اٹھا کر کھڑکی سے باہر پھینک دیں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پاناما لیکس کی جے آئی ٹی میں حسین نواز دوسری بار چار گھنٹے تک تحقیقاتی ٹیم کے روبرو موجود رہے جبکہ صدرنیشنل بینک صدرسعید احمد نے بھی جےآئی ٹی کوبیان ریکارڈ کرادیا۔
جے آئی ٹی کے اجلاس کے دوران ایمبولینس کو فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی بلالیا گیا تھا، ایمبولینس میں موجود شخص نے اپنا تعارف ڈاکٹر عمر کے نام سے کرایا، ایمبولینس فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کیوں بلائی گئی تھی۔
واضح رہے کہ پاناما کیس کی مزید تحقیقات کےلیے سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی تشکیل دیتے ہوئے تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا کہ آئی ایس آئی، ایم آئی، اسٹیٹ بینک، نیب اور ایس ای سی پی کے افسران جے آئی ٹی کا حصہ ہیں۔
سپریم کورٹ کی جانب سے بنائی جانے والی جے آئی ٹی کی سربراہی ایف آئی اے کے واجد ضیاء کو دی گئی تھی، ے آئی ٹی ہر 15 روز بعد رپورٹ بینچ کو پیش کرنے اور 60 دن میں تحقیقات مکمل کرنے کی پابند ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: حسین نواز کی جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، حسین نواز آج بھی جے آئی ٹی کو تسلی بخش جوابات نہ دے سکے، صدرنیشنل بینک سعید احمد سے 13گھنٹے طویل تفتیش کی گئی، قطری شہزادے کو دوبارہ سمن جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پاناماکیس کی جے آئی ٹی کا اہم اجلاس ختم ہوگیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ حسین نواز آج بھی جے آئی ٹی کو سوالات کے تسلی بخش جوابات نہ دے سکے، وہ منی ٹریل کے ثبوت کےبجائے رقم منتقلی کی زبانی تکرار کرتے رہے۔
ذرائع کے مطابق حسین نواز کا مے فیئر فلیٹس کے سوال پرجواب تھا کہ یہ مریم نوازہی بتاسکتی ہیں، ان سے پوچھاگیا کہ فلیٹس کب خریدے؟ تو جواب دیا کہ کاغذات دیکھ کر بتاؤں گا۔
حسین نواز نے مےفیئرفلیٹس کی دستاویز کیلئے جے آئی ٹی سے مہلت مانگ لی، حسین نوازنےاپنے اور بھائی حسن نواز کے کاروبارکو الگ الگ قرار دیا۔
علاوہ ازیں ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ قطری شہزادے حمد بن جاسم کو دوبارہ سمن بھیجا جائے کہ وہ عدالت میں حاضر ہوں اور اپنے خط کی صداقت سے متعلق ٹیم کے سامنے بیان دیں۔
جے آئی ٹی کی جانب سے صدرنیشنل بینک سعید احمد سے 13 گھنٹے تک تتفتیش کی گئی اورمختلف سوالات کئے گئے، ان سے حدیبیہ پیپرمل اوربیرون ملک اکاؤنٹس سےمتعلق بھی پوچھ گچھ کی گئی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گورنراسٹیٹ بینک کوبھی بلایا جائے گا، کاشف مسعود قاضی کوبھی دوبارہ سمن جاری ہوگا، ان افراد سے بھی تفتیش کرنا ضروری ہے۔