Tag: JIT

  • پاناماکیس، وزیراعظم کے بیٹے حسین نوازکی طلبی کا نوٹس آج جاری ہونے کا امکان

    پاناماکیس، وزیراعظم کے بیٹے حسین نوازکی طلبی کا نوٹس آج جاری ہونے کا امکان

    اسلام آباد : پاناما کیس کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جے آئی ٹی نےایک اور بڑافیصلہ کرلیا ہے، جے آئی ٹی پاناماالزامات کی تفتیش کیلئے وزیراعظم نوازشریف کو طلب کرے گی ، وزیراعظم کے بیٹے حسین نواز کی طلبی کا نوٹس آج جاری ہونے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پانامالیکس کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی کا اجلاس ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے واجد ضیا کی سربراہی میں جاری ہے، ٹیم تفتیش کیلئے وزیراعظم ہاؤس نہیں جائے بلکہ پوچھ گچھ کیلئے وزیراعظم نوازشریف کے صاحبزادے حسین جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے سامنے پیش ہوں گے، نوٹس آج سوالنامے کے ساتھ بھیجےجانے کا امکان ہے۔

    زرائع کے مطابق چھ رکنی ٹیم طلبی نوٹس کے ساتھ پاناما الزامات سے متعلق سوالنامہ بھی ارسال کرے گی، حسین نواز حل شدہ کاپی لیکر سات روز میں جوابات کے ساتھ جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہوں گے۔

    دوسری جانب وزیراعظم کے بیٹے حسین نواز اور کزن طارق شفیع نے سپریم کورٹ نےتشکیل دی گئی، جے آئی ٹی پر پندرہ روز بعد اعتراض اٹھاتے ہوئے درخواست دائر کردی، جس میں کہا گیا تھا کہ جےآئی ٹی ارکان میں سے ایک مشرف کاقریبی ساتھی جبکہ دوسرا پی ٹی آئی کا حمایتی ہے۔


    مزید پڑھیں : پاناما کیس: وزیراعظم اور ان کے بیٹوں‌ کو طلب کرنے کا فیصلہ


    جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بنچ انتیس مئی کو اعتراضات کا جائزہ لے گی۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز پاناما کیس کی جے آئی ٹی نے وزیراعظم حسن اور حسین نواز کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا، سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کے دو ارکان پر حسین نواز اور طارق شفیع کی جانب سے اعتراضات مسترد کردیے تھے اور جے آئی ٹی کو کام جاری رکھنے کا حکم دیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک  وال پرشیئر کریں۔

  • پاناما کیس: وزیراعظم اور ان کے بیٹوں‌ کو طلب کرنے کا فیصلہ،حسین نواز کے اعتراضات مسترد

    پاناما کیس: وزیراعظم اور ان کے بیٹوں‌ کو طلب کرنے کا فیصلہ،حسین نواز کے اعتراضات مسترد

    اسلام آباد: پاناما کیس کی جے آئی ٹی نے وزیراعظم حسن اور حسین نواز کو طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا، سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کے دو ارکان پر حسین نواز اور طارق شفیع کی جانب سے اعتراضات مسترد کردیے اور جے آئی ٹی کو کام جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔


    یہ پڑھیں: حسین نواز نے جے آئی ٹی کے اراکین پر اعتراض اٹھا دیا


    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز اور پاناما کیس میں منی ٹریل کے حوالے سے حلف نامہ جمع کرانے والے طارق شفیع نے جے آئی ٹی کے دو اراکین پر اعتراض کیا تھا کہ ایک رکن پرویز مشرف کا قریبی ساتھی ہے اور دوسرا رکن پی ٹی آئی کا ہمدرد ہے۔

    انہوں نے اعتراض پر مبنی درخواست سپریم میں گزشتہ روز داخل کی تھی، سپریم کورٹ نے آج درخواست مسترد کرتے ہوئے جے آئی ٹی کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسی ضمن میں جے آئی ٹی کے اجلاس منعقد ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ عدالتی حکم کے عین مطابق وزیراعظم، حسین اور حسن کو طلب کیا جائے گا۔

  • پاناماکیس: جے آئی ٹی کا وزیراعظم کو طلب کرنے پر غور، قطری شہزادے کو بلانے کا فیصلہ

    پاناماکیس: جے آئی ٹی کا وزیراعظم کو طلب کرنے پر غور، قطری شہزادے کو بلانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے وزیراعظم کو طلب کرنے کیلئے غور کر رہی ہے جبکہ قطری شہزادہ جاثم کو بلانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے گیارہویں بیٹھک میں وزیراعظم کو ضابطہ فوجداری کے تحت بلانے کیلئے بھی غور شروع کردیا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کو سمن کیسےجاری کریں؟ طلبی نوٹس کی عبارت کیا ہو؟

    جی آئی ٹی نے شہزادہ حمادبن جاثم کو پاکستان بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔

    واجد ضیاء کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں سپریم کورٹ کے حکم پر پہلے پندرہ روز کی رپورٹ تیار کرلی گئی ہے، رپورٹ آج شام جمع کرائے جانے کا امکان ہے۔

    پہلی رپورٹ کے مطابق پاناما لیکس پر صحافی عمرچیمہ نے بیان ریکارڈ کرادیا ہے، وزیراعظم کے گوشواروں کی تفصیلات کا جائزہ بھی لیا گیا جبکہ نیب سےحاصل حدیبیہ پیپرز ملز اور اسحاق ڈار کے اعترافی بیان کو بھی رپورٹ کا حصہ بنایا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں : پاناماکیس، جے آئی ٹی کا دائرہ اختیار وسیع، حکومت مشکل میں؟


    جے آئی ٹی کو وزیراعظم کی پانامہ لیکس کے حوالے سے تقاریر اور بچوں کے بیانات کی تفصیلات تاحال موصول نہیں ہوئیں، اجلاس نے حدیبیہ پیپر مل معاملے کی تحقیقات کرنیوالے ایف آئی اے اور نیب حکام کے بیانات ریکارڈ کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔

    سپریم کورٹ کا عملدر آمد بینچ پیر بائیس مئی کو رپورٹ پر سماعت کرےگا، جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کا 3 رکنی بینچ پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں تشکیل دی گئی جے آئی ٹی کی پیشرفت کا جائزہ لے گا۔

    واضح رہے کہ پاناما کیس کی مزید تحقیقات کےلیے سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی تشکیل دیتے ہوئے تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا کہ آئی ایس آئی، ایم آئی، اسٹیٹ بینک، نیب اور ایس ای سی پی کے افسران جے آئی ٹی کا حصہ ہیں۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے بنائی جانے والی جے آئی ٹی کی سربراہی ایف آئی اے کے واجد ضیاء کو دی گئی تھی، ے آئی ٹی ہر 15 روز بعد رپورٹ بینچ کو پیش کرنے اور 60 دن میں تحقیقات مکمل کرنے کی پابند ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاناما کیس ،  جے آئی ٹی آج قطری شہزادے کے خط پر غور کرے گی

    پاناما کیس ، جے آئی ٹی آج قطری شہزادے کے خط پر غور کرے گی

    اسلام آباد : پاناما کیس کی تحقیقات کیلئے بنائی جانے والی جےآئی ٹی آج قطری شہزادے کے خط سمیت بیرون ملک سے تصدیق شدہ دستاویزات کے حصول کیلئے حکمت عملی پر غور کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق جےآئی ٹی سپریم کورٹ کا دیا گیا ٹاسک مکمل کرنے کیلئے متحرک ہے، شریف خاندان نے بیرون ملک اثاثے کیسے بنائے؟سرمایہ کہاں سے آیا منتقلی کے ذرائع کیا تھے؟ تیرہ سوالات کے جواب کی کھوج میں جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم آج چھٹے روز الیکشن کمیشن کی جانب سےفراہم کردہ وزیراعظم نوازشریف اورداماد کیپٹن صفدر کے تین سالہ ریکارڈ کا باریک بینی سے جائزہ لیا جارہا ہے۔

    ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی ٹیم ڈائریکٹرایف آئی اے واجد ضیا کی سربراہی میں قطری خط کے حوالے سے امور پر غور کرنے کے ساتھ پاناما پیپرز سے متعلق بیرون ملک سے تصدیق شدہ دستاویزات کے حصول کیلئے حکمت عملی پر بھی مشاورت کریں گے۔


    مزید پڑھیں : جے آئی ٹی نے الیکشن کمیشن سے وزیر اعظم کے گوشوارے طلب کرلیے


    پانچویں بیٹھک میں الیکشن کمیشن سےنواز شریف کے بتیس سال کےاثاثوں کی تفصیلات طلب کیں تھیں اور ساتھ ہی حدیبیہ پیپرزملز سےمتعلق سترہ سال پرانے ریفرنسزکا ریکارڈ دینے کی بھی ہدایت کی ہے۔

    ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے 1985 سے لے کر اب تک کی تمام تفصیلات طلب کی ہیں اور اس کے لیے الیکشن کمیشن کو 3 دن کا وقت دیا ہے۔

    زرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے سنہ 2002 سے پہلے کی تفصیلات فراہم کرنے سے معذوری ظاہر کردی۔ کمیشن 2002 سے اب تک کی تفصیلات فراہم کر سکتا ہے۔

    الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کو بھی یہی جواب دیا جارہا ہے۔ سنہ 2002 سے قبل اثاثوں کی تفصیلات کا قانون ہی نہیں تھا۔

    واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے تشکیل دی گئی  جے آئی ٹی ہر 15 روز بعد رپورٹ بینچ کو پیش کرنے اور 60 دن میں تحقیقات مکمل کرنے  کی پابند ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جے آئی ٹی نے الیکشن کمیشن سے وزیر اعظم کے گوشوارے طلب کرلیے

    جے آئی ٹی نے الیکشن کمیشن سے وزیر اعظم کے گوشوارے طلب کرلیے

    اسلام آباد: پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی جانے والی جے آئی ٹی نے الیکشن کمیشن سے وزیر اعظم اور ان کے داماد کیپٹن صفدر کے گوشوارے طلب کر لیے۔ الیکشن کمیشن نے جے آئی ٹی کے خط کا جواب تیار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی جانے والی جے آئی ٹی نے 3 دن کی سوچ و بچار کے بعد آج عملی قدم اٹھا لیا۔

    جے آئی ٹی نے الیکشن کمیشن سے وزیر اعظم اور ان کے داماد کیپٹن صفدر کے گوشوارے طلب کرلیے۔ الیکشن کمیشن نے بھی جے آئی ٹی کے خط کا جواب تیار کر لیا۔

    ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی نے 1985 سے لے کر اب تک کی تمام تفصیلات طلب کی ہیں اور اس کے لیے الیکشن کمیشن کو 3 دن کا وقت دیا ہے۔

    مزید پڑھیں: جے آئی ٹی کی پہلی پیشی میں نواز شریف نا اہل ہوسکتے ہیں

    الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی نے نواز شریف کے اثاثوں کی تفصیلات و دیگر ضروری قواعد طلب کیے ہیں۔ کیپٹن صفدر کے اثاثوں کی بھی تفصیلات طلب کرلی۔ گئی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے سنہ 2002 سے پہلے کی تفصیلات فراہم کرنے سے معذوری ظاہر کردی۔ کمیشن 2002 سے اب تک کی تفصیلات فراہم کر سکتا ہے۔

    الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کو بھی یہی جواب دیا جارہا ہے۔ سنہ 2002 سے قبل اثاثوں کی تفصیلات کا قانون ہی نہیں تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاناما جے آئی ٹی اجلاس: نیب افسر مسلسل غیر حاضر

    پاناما جے آئی ٹی اجلاس: نیب افسر مسلسل غیر حاضر

    اسلام آباد: پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی جانے والی جے آئی ٹی کے اجلاس جاری ہیں تاہم نیب کی نمائندگی کرنے والے افسر عرفان نعیم منگی مسلسل غیر حاضر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس پر بنائی جانے والی جے آئی ٹی کی 60 روزہ تفتیشی مدت کا آغاز ہوچکا ہے۔ اب تک جے آئی ٹی کی 6 رکنی ٹیم کے 3 اجلاس منعقد ہوچکے ہیں۔

    ان 3 اجلاسوں میں تحقیقات کا طریقہ کار بھی طے ہوگیا جبکہ کیس میں آگے بڑھنے پر بھی مشاورت ہوگئی۔

    تاہم نیب کی نمائندگی کرنے والے افسر عرفان منگی ایک بھی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ نیب کے افسر عرفان نعیم منگی بیرون ملک دورے پر ہیں۔

    مزید پڑھیں: جے آئی ٹی کی پہلی پیشی میں نواز شریف نا اہل ہوسکتے ہیں

    یاد رہے کہ پاناما کیس میں نامزد افراد سے پوچھ گچھ اور منی ٹریل کی کھوج لگانے کے لیے نیب اہم ترین ادارہ ہے۔

    یاد رہے کہ پاناما کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے نیب کی کارکردگی پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔

    وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے منی لانڈرنگ سے متعلق اعترافی بیان پر کارروائی نہ کرنے پر بھی نیب کی سرزنش کی جا چکی ہے اور اب پاناما کیس کی تفتیش کے اہم مراحل میں بھی نیب افسر غیر حاضر ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاناماکیس کی تحقیقات کےلیےجے آئی ٹی کا اجلاس

    پاناماکیس کی تحقیقات کےلیےجے آئی ٹی کا اجلاس

    اسلام آباد: پاناما کیس کی تحقیقات کےلیےجےآئی ٹی نےآج سےباقاعدہ کام شروع کردیا۔تحقیقاتی ٹیم 60روز کےاندر اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرے گی۔

    تفصیلات کےمطابق پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے ایڈیشنل ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے واجد ضیا کی سربراہی میں قائم 6 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے آج سے کام کا آغاز کردیا۔

    سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرارمحمد علی اجلاس میں پاناما کیس کے عدالتی فیصلے اورعدالت میں پیش کردہ ریکارڈ جے آئی ٹی کے سپرد کریں گےاورتحقیقاتی ٹیم کوکیس سے متعلق تفصیلی بریفنگ بھی دیں گے۔

    جے آئی ٹی کے قیام کے نوٹیفکیشن میں اس کے ٹی او آرز بھی درج کیے گئے ہیں اور تحقیقات کے لیے ٹائم فریم بھی مقرر کیا گیا ہے۔


    پاناما تحقیقات: جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی


    سپریم کورٹ کی جانب سے قائم جے آئی ٹی ان شخصیات کو بھی طلب کرے گی جن پرالزامات عائدکیے گئے ہیں جبکہ بیرون ملک موجود سرمائے کی منتقلی سے متعلق شواہد تلاش کیے جائیں گے۔


    پاناماکیس ،سپریم کورٹ کا قائم تحقیقاتی ٹیم کے اخراجات کیلئے 2کروڑ روپے جاری کرنےکا حکم


    قطر سمیت دیگر ممالک سے رابطہ کر کے وہاں کی گئی سرمایہ کاری سےمتعلق بھی شواہد کی فراہمی کےلیےدرخواست کی جائے گی۔

    یاد رہےکہ پاناماکیس میں سپریم کورٹ کے20اپریل کے فیصلےپر عمل درآمد کرانے کےلیےعدالت عظمیٰ کےلارجربینچ نے چیف جسٹس پاکستان سے خصوصی بینچ تشکیل دینے کی درخواست کی تھی۔

    واضح رہےکہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے تین رکنی بینچ کی جانب سےجے آئی ٹی تشکیل دے گی جو 15 روز بعد اپنی عبوری رپورٹ عدالت میں پیش کرے گی جبکہ 60 روز میں تحقیقات مکمل کرکے اپنی حتمی رپورٹ بینچ کےسامنےجمع کرائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • جے آئی ٹی سب سے پہلے وزیراعظم سے شواہد طلب کرے، اعتزاز

    جے آئی ٹی سب سے پہلے وزیراعظم سے شواہد طلب کرے، اعتزاز

    اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ٹیم کا مقصد ثبوت جمع کرنا ہے، جے آئی ٹی کی سب سے پہلی توجہ ان ثبوت کے مانگنے پر ہونی چاہیے جن کا نواز شریف نے کہا تھا کہ میرے پاس شواہد موجود ہیں۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’’اعتراض ہے‘‘ میں میزبان سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    انہوں نے کہا کہ ساری ذمہ داری سپریم کورٹ کے بینچ پر آگئی ہے، انہوں نے خود ہی جے آئی ٹی کے افسران کو منتخب کیا ہے، ٹیم کو میں ذاتی طور پر نہیں جانتا، اب ٹیم کے ارکان کی مانیٹرنگ یا انہیں راہ راست پر رکھنا یا انہیں بااختیار کرنا بینچ کی ذمہ داری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹیم کا مقصد ثبوت کو جمع کرنا ہے، جے آئی ٹی کی سب سے پہلی توجہ ان ثبوت کے مانگنے پر ہونی چاہیے جن کے بارے میں وزیراعظم نے اسمبلی میں کہا تھا کہ ہمارے پاس تمام شواہد موجود ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اور اس بینچ کی ذمہ داری بڑھ گئی ہے، حسین نواز کہتے رہے ہیں کہ جب بھی کسی ادارے کے سامنے پیش ہونا پڑا تو پیش ہوں گا اور ثبوت بھی دوں گا۔

    ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ججز نے وزیر اعظم کو کھلم کھلا جھوٹا نہیں کہا، نواز شریف کا جو قطری خط والا موقف تھا ان خطوں کو ججز نے مسترد کیا ہے اور نواز شریف کے موقف کو تسلیم نہیں کیا اگر تسلیم کرلیتے تو جی آئی ٹی کیوں بنتی؟

    انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو جھوٹا کہنے اور ان کا موقف تسلیم نہ کرنے کے درمیان محض باریک سی لائن ہے، یہ بات ثابت ہے کہ 547 صفحات میں ان کے بیان کو درست تسلیم نہیں کیا۔

    ڈان لیکس میں مریم نواز کے ملوث ہونے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ کشمیر میں وزیراعظم کی بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس بند کمرے میں تھی لیکن ہماری کی گئی باتیں ٹی وی پر چلتی رہیں،شاہ محمود نے ایک ٹاک شو میں شکوہ کیا میری بات غلط پیرائے میں میڈیا میں دی گئی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا سیل چلانے والے شخص کو اگر ڈان لیکس میں شامل ہی نہ کیا جائے تو یہ عجیب بات ہوگی۔

  • پاناما کیس ‘سپریم کورٹ کاخصوصی بینچ تشکیل‘سماعت آج کرےگا

    پاناما کیس ‘سپریم کورٹ کاخصوصی بینچ تشکیل‘سماعت آج کرےگا

    اسلام آباد : پاناماکیس فیصلے پرعمل درآمد کرانے کے لیےسپریم کورٹ کا 3رکنی خصوصی بینچ سماعت آج کرےگا۔

    تفصیلات کےمطابق پاناماکیس فیصلے پرعمل درآمد کرانے کےلیےجسٹس اعجازافضل خان کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ سماعت آج کرےگا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے 3رکنی بینچ میں جسٹس اعجازافضل خان،جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس اعجازالاحسن کو نامزد کیاگیاہے۔

    سپریم کورٹ کا خصوصی بینچ جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں آج دوپہرڈیڑھ بجےاپنی کارروائی کا آغاز کرے گا۔

    خیال رہےکہ سپریم کورٹ میں جوائنٹ انٹروگیشن ٹیم کے لیےاسپیشل سیکشن بھی قائم کردیا گیا۔ایڈیشنل رجسٹرار محمد علی کو کوآرڈینیٹر مقررکیا گیا ہے۔


    پاناما کیس میں جےآئی ٹی کی نگرانی کےلیےبینچ بن گیا


    یاد رہےکہ پاناماکیس میں سپریم کورٹ کے20اپریل کے فیصلےپر عمل درآمد کرانے کےلیےعدالت عظمیٰ کےلارجربینچ نے چیف جسٹس پاکستان سے خصوصی بینچ تشکیل دینے کی درخواست کی تھی۔

    لارجر بینچ نے 20اپریل کے حکم میں چیف جسٹس پاکستان کو فیصلے پر عمل درآمد کے لیے خصوصی بنچ تشکیل دینے کی درخواست کی تھی۔

    واضح رہےکہ سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نےفیصلے میں شریف خاندان پرلندن جائیدادوں کےحوالےسےلگائےگئے الزامات کی تحقیقات کےلیےمشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • پاناما کیس، وزیر اعظم سے تفتیش کیلئے جے آئی ٹی آج تشکیل پانے کا امکان

    پاناما کیس، وزیر اعظم سے تفتیش کیلئے جے آئی ٹی آج تشکیل پانے کا امکان

    اسلام آباد : پاناما کیس میں وزیراعظم سے تفتیش کیلئے جے آئی ٹی آج تشکیل پانے کا امکان ہے، بینچ رکن جسٹس اعجاز افضل بھی وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس میں وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بچوں سے ساٹھ روز میں تفتیش کیلئے جےآئی ٹی کی آج تشکیل کا امکان ہے،  ذرائع کے مطابق کیس کی سماعت کرنے والے بینچ کے رکن جسٹس اعجاز افضل ترکی سے وطن واپس پہنچ گئے ہیں، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے لئے نام پہلے ہی سپریم کورٹ کو موصول ہوچکے ہیں۔

    عدالتی حکم کے مطابق آئی ایس آئی، ایم آئی، ایف آئی اے ، نیب، اسٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی نے سات دن کی مقررہ مدت میں اپنے اپنے افسران کے نام رجسٹرار آفس کو جمع کرا دئیے تھے۔


    مزید پڑھیں : پاناما کیس ، جے آئی ٹی کے لئے تمام 6 اداروں نے نام سپریم کورٹ بھجوا دیئے


    نیب نے جو تین نام بھجوائے، ان میں ڈی جی حسنین احمد، ڈائریکٹرنعمان اسلم اور ایڈیشنل ڈائریکٹر رضوان خان ہیں شامل ہیں  جبکہ ایس ای سی پی کی جانب سے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے لئے مظفر مرزا،عثمان حیات اور علی عظیم کے نام تجویز کئے گئے ہیں۔

    ایف آئی اے نے احمد لطیف، ڈاکٹر شفیق اور واجد ضیا کے نام دئیے تھے، ان میں احمد لطیف،ڈاکٹر شفیق چھٹی پر چلے گئے، اسی طرح اسٹیٹ بینک نے بھی نام ارسال کر دئیے ہیں۔

    اب پاناماکیس کی سماعت کرنے والا بینچ ہی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے لئے نام فائنل کرے گا، جبکہ چیف جسٹس جے آئی ٹی کی نگرانی کیلئے خصوصی بینچ تشکیل دیں گے۔


    مزید پڑھیں : پاناما کیس فیصلہ: رقم قطر کیسے گئی‘ جے آئی ٹی بنانے کا حکم


    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناما کیس میں جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے چھ اداروں کے ارکان کو شامل کرنے کی ہدایت کی تھی اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے لئے سات دن میں نام دینے کا حکم دیا تھا۔

    وزیراعظم اور ان کے بیٹے حسن اورحسین  نوازتحقیقاتی کمیٹی کے روبرو پیش ہوں گے اور جے آئی ٹی60 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

    سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ وزیراعظم کی اہلیت کا فیصلہ جے آئی ٹی رپورٹ پرہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔