Tag: Joe Biden

  • ’’مجھ سے پہلے جو صدر تھا وہ سیڑھیوں پر گرتا رہتا تھا‘‘

    ’’مجھ سے پہلے جو صدر تھا وہ سیڑھیوں پر گرتا رہتا تھا‘‘

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق صدر جو بائیڈن کی تضحیک کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سیڑھیوں پر گرتا رہتا تھا۔

    اتوار کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ’’مجھ سے پہلے جو صدر تھا وہ سیڑھیوں پر گرتا رہتا تھا۔‘‘ ان کا اشارہ امریکا کے 46 ویں صدر 82 سالہ جو بائیڈن کی طرف تھا۔

    ٹرمپ نے کہا ’’امریکا کی دنیا میں عزت بحال ہوئی ہے، سب قدر کر رہے ہیں، میں دوروں پر گیا تو وہاں پر حکمران بہت عزت کر رہے تھے، مجھ سے پہلے جو صدر تھا وہ سیڑھیوں پر گرتا رہتا تھا۔‘‘

    جو بائیڈن سائیکل سے اترتے ہوئے گر گئے

    انھوں نے مزید کہا ’’مجھ سے پہلے جو صدر تھا اس کو پتا نہیں چلتا تھا کس طرف جانا ہے، بائیڈن اسٹیج پر گر جایا کرتا تھا، دنیا بھر میں مذاق اڑتا تھا۔‘‘


    خفیہ معلومات افشا کرنے والے صحافی اپنے ذرائع بتائیں ورنہ ۔۔۔ ٹرمپ کی دھمکی


    یاد رہے کہ رواں ماہ 9 جون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بھی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ ایئر فورس ون کی سیڑھیوں پر چڑھتے ہوئے اچانک ٹھوکر کھاتے دکھائی دیتے ہیں، انھوں نے بہ مشکل خود کو گرنے سے بچایا تھا۔

    ٹرمپ نے انٹرویو میں کہا ’’گزشتہ ایک ہفتہ میرے لیے اہم رہا ہے، سعودی بادشاہ، قطر، یو اے ای قیادت سے ملاقات ہوئی، سعودی عرب، قطر، یو اے ای سے 5.1 کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری لایا، ایک سال پہلے امریکا کی کارکردگی بری تھی، لیکن امریکا میں اب مہنگائی نہیں، اعداد و شمار اچھے ہیں۔‘‘

    انھوں نے کہا ٹیرف کے مقابلے ٹیرف سے ہی مقابلہ کر رہے ہیں، ٹیرف کے مقابلے میں کچھ نہ کریں تو ہماری صورت حال خطرناک ہوگی، ہم کچھ نہ کریں تو امریکا معصوم بھیڑ کی طرح ہو جائے گا۔

    ٹرمپ نے واضح کیا کہ امریکی حکومت معیشت کے لیے بڑے اقدامات اٹھا رہی ہے، معیشت میں جو ہماری پرواہ نہیں کرے گا ہم اس کی پرواہ نہیں کریں گے، جو ملک ہم پر ٹیکس لگائے گا جواب میں ہم بھی ٹیکس لگائیں گے۔

  • پی ایس اے ٹیسٹ کیا ہے؟ کینسر میں مبتلا جو بائیڈن نے یہ ٹیسٹ کب کروایا؟

    پی ایس اے ٹیسٹ کیا ہے؟ کینسر میں مبتلا جو بائیڈن نے یہ ٹیسٹ کب کروایا؟

    واشنگٹن: جو بائیڈن کے ترجمان نے گزشتہ روز انکشاف کیا ہے کہ سابق صدر میں زندگی میں کبھی پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص نہیں ہوئی، اور انھوں نے اس کے لیے آخری مرتبہ ٹیسٹ 2014 میں کروایا تھا۔

    منگل کو این بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے جو بائیڈن کے ترجمان نے کہا ’’جو بائیڈن کا پی ایس اے (PSA) ٹیسٹ آخری مرتبہ 2014 میں ہوا تھا، اور گزشتہ جمعہ سے قبل ان میں کبھی بھی پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص نہیں ہوئی۔‘‘

    سابق امریکی صدر میں کینسر کی تشخیص کے بعد یہ سوالات اٹھنے لگے تھے کہ آیا یہ کینسر حال ہی میں پھیلا ہے یا پھر ان کی صدارت کے دوران اس کی تشخیص نہیں ہو سکی تھی، یا اس خبر کو چھپا لیا گیا تھا، تاہم ترجمان نے وضاحت کی کہ 82 سالہ بائیڈن نے یہ ٹیسٹ آخری مرتبہ 11 سال قبل کروایا تھا، اور ان میں پہلے کبھی کینسر کی تشخیص نہیں ہوئی۔

    واضح رہے کہ پروسٹیٹ کینسر کی جانچ عام طور پر PSA یعنی ’’پروسٹیٹ اسپیشل اینٹی جن‘‘ ٹیسٹ کے ذریعے کی جاتی ہے، جو پروسٹیٹ سے پیدا ہونے والے پروٹین کی سطح کی پیمائش کرتا ہے۔ یہ ٹیسٹ بعض اوقات غلط مثبت نتائج دے سکتا ہے، اسی لیے امریکی ادارہ برائے حفاظتی خدمات مردوں کو 70 برس کی عمر کے بعد یہ ٹیسٹ کرانے کی سفارش نہیں کرتا، کیوں کہ اس عمر میں کینسر سے زیادہ دیگر طبی وجوہ سے موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔


    سابق امریکی صدر جو بائیڈن کینسر میں مبتلا ہو گئے


    جو بائیڈن کے برعکس 78 سالہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں برس پی ایس اے ٹیسٹ کروایا ہے، جس کی تفصیلات وائٹ ہاؤس کے جاری کردہ طبی ریکارڈز میں موجود ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بائیڈن کے کینسر نے ایک جارحانہ صورت اختیار کر لی ہے، جو قابل علاج تو ہے، لیکن مکمل طور پر قابل شفا نہیں ہے۔ کووِڈ عبوری مشاورتی کونسل کے رکن ڈاکٹر ایزیکیل ایمانوئیل نے پیر کے روز پروگرام ’مارننگ جو‘ میں کہا کہ یہ کینسر غالباً کئی برسوں سے بڑھ رہا تھا۔ امریکی کینسر سوسائٹی کے چیف سائنسی افسر ڈاکٹر ولیم ڈاہوٹ نے این بی سی نیوز کو بتایا ’’ہم پورے یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ بائیڈن کئی سالوں سے پروسٹیٹ کینسر میں مبتلا تھے۔‘‘

  • جو بائیڈن کی بیماری پر ٹرمپ اور اوباما کا رد عمل

    جو بائیڈن کی بیماری پر ٹرمپ اور اوباما کا رد عمل

    واشگنٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بائیڈن کی بیماری کا سن کر افسردگی کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا کہ وہ اور خاتون اوّل میلانیا ٹرمپ جو بائیڈن کی حالیہ طبی تشخیص کے بارے میں سن کر دکھی ہیں۔

    انھوں نے سابق خاتون اوّل جِل بائیڈن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’’ہم جِل اور خاندان کے لیے اپنی پرتپاک اور نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں، اور ہم جو کی تیز اور کامیاب صحت یابی کے خواہش مند ہیں۔‘‘

    سابق امریکی صدر بارک اوباما نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ وہ اور ان کی اہلیہ مشیل پورے بائیڈن خاندان کے بارے میں فکر مند ہیں۔ اوباما نے کہا کینسر کے لیے کامیاب علاج تلاش کرنے کے لیے جو بائیڈن سے زیادہ کسی نے بھی کام نہیں کیا، اور مجھے یقین ہے کہ وہ اپنے اس عزم اور وقار کے ساتھ اس چیلنج کا مقابلہ کریں گے، ہم جلد اور مکمل صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔


    سابق امریکی صدر جو بائیڈن کینسر میں مبتلا ہو گئے


    سابق نائب صدر کملا ہیرس، جنھوں نے بائیڈن کے ماتحت کام کیا، نے X پر لکھا کہ وہ اور ان کے شوہر ڈف ایمہوف بائیڈن کے خاندان کو اپنی دعاؤں میں رکھے ہوئے ہیں۔ انھوں نے لکھا ’’جو ایک فائٹر ہیں اور میں جانتی ہوں کہ وہ اس چیلنج کا مقابلہ اسی طاقت، لچک اور امید کے ساتھ کریں گے، جسے ہم نے ہمیشہ ان کی زندگی اور قیادت میں مشاہدہ کیا۔‘‘

  • سابق امریکی صدر جو بائیڈن کینسر میں مبتلا ہو گئے

    سابق امریکی صدر جو بائیڈن کینسر میں مبتلا ہو گئے

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر جو بائیڈن کو ’شدید‘ پروسٹیٹ کینسر کی تشخیص ہوئی ہے۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جو بائیڈن نے گزشتہ ہفتے کچھ پیچیدگیوں کے باعث میڈیکل ٹیسٹ کروائے تھے، جس کے بعد ڈاکٹرز نے ان میں پروسٹیٹ کینسر کی تصدیق کر دی ہے۔

    بائیڈن آفس کے مطابق سابق صدر اور ان کے اہل خانہ معالجین کے ساتھ مل کر علاج کے آپشنز کا جائزہ لے رہے ہیں۔ جاری بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 82 سالہ سابق صدر کا پروسٹیٹ کینسر ہڈیوں تک پھیل گیا ہے۔

    جو بائیڈن، جنھوں نے جنوری میں دفتر چھوڑا تھا، کو گزشتہ جمعہ کو کینسر کی تشخیص ہوئی، انھیں پیشاب کی نالی میں تکلیف تھی جس پر انھوں نے ٹیسٹ کروائے تھے، ڈاکٹروں نے بائیڈن کے کینسر کو ’اعلا درجے‘ کا کینسر قرار دیا ہے، جو تیزی سے پھیل سکتا ہے۔

    تاہم، بائیڈن کے آفس نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ کینسر ہارمون کے لیے حساسیت رکھتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ اس کا علاج ممکن ہے۔

    آفس سے جاری میں کہا گیا کہ ’’اگرچہ یہ بیماری کی ایک زیادہ جارحانہ شکل ہے، تاہم یہ کینسر ہارمون حساس ہے جس کی وجہ سے مؤثر علاج ممکن ہے۔‘‘

  • امریکا کے سابق صدر جو بائیڈن کا سبک دوشی کے بعد پہلا خطاب

    امریکا کے سابق صدر جو بائیڈن کا سبک دوشی کے بعد پہلا خطاب

    واشنگٹن: امریکا کے سابق صدر جو بائیڈن نے سبک دوشی کے بعد پہلے خطاب میں ٹرمپ انتظامیہ پر کڑی تنقید کی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکا کے اخراجات میں کٹوتی سے متعلق صدر ٹرمپ کے منصوبوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات سے عمر رسیدہ امریکیوں کو بہت نقصان کا سامنا ہوگا۔

    انھوں نے کہا صدر ٹرمپ سوشل سیکیورٹی پروگرام کو خطرات سے دوچار کر رہے ہیں، آخر یہ لوگ اپنے آپ کو سمجھتے کیا ہیں،

    اب تک 7 ہزار ملازمین کو نکالا جا چکا ہے، یہ لوگ مڈل کلاس اور ملازمت پیشہ طبقے کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں تاکہ ان کے امیر دوست امیر تر ہو جائیں۔


    امریکی محکمہ خارجہ کی فنڈنگ نصف کرنے پر غور، ٹرمپ انتظامیہ کا ایک اور بڑا قدم


    بائیڈن نے کہا ٹرمپ کے 100 روز میں امریکا کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے، اس نئی انتظامیہ نے اتنے کم عرصے میں اتنا زیادہ نقصان پہنچا دیا ہے، ٹرمپ انتظامیہ نے سوشل سیکیورٹی پروگرام کو بری طرح متاثر کیا، یہ پروگرام امریکی عوام کو تحفظ فراہم کرتا ہے، آخر لوگوں کو بے روزگار کر کے کس کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔

    جو بائیڈن نے ٹرمپ اور ایلون مسک کے نام لیے بغیر ان کی انتظامیہ کے کاموں پر تنقید کی، اور اس کٹوتیوں کے تناظر میں اس انتظامیہ کو کلہاڑا بردار قرار دیا، جب کہ ایلون مسک کا نام لیے بغیر انتظامیہ میں پنپنے والے نئے کلچر کو ’ٹیک اسٹارٹ اپس‘ سے تشبیہہ دی۔

    انھوں نے کہا ’’وہ ٹیک اسٹارٹ اپس سے اس پرانی لائن کی پیروی کر رہے ہیں کہ ’تیز رفتاری سے آگے بڑھو، اور چیزوں کو توڑ دو‘ اور وہ یہی رہے ہیں، وہ شوٹ پہلے کر رہے ہیں اور نشانہ بعد میں باندھ رہے ہیں، جس کا بہت درد ناک نتیجہ برآمد ہو رہا ہے۔‘‘

  • ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے بائیڈن سے معافی کی اپیل کردی، برطانوی میڈیا

    ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے بائیڈن سے معافی کی اپیل کردی، برطانوی میڈیا

    اسکائی نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی قید میں موجود ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے صدر جو بائیڈن سے معافی کی اپیل کی ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے امریکی صدر سے اپیل کی ہےکہ وہ صدارت سے سبکدوش ہونے سے پہلے سزا معاف کردیں۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ عافیہ صدیقی نے اپنے وکلا کے ذریعے پیغام میں لکھا ہے وہ ناانصافی کا شکار ہیں، ہر دن اذیت ناک ہے، یہ آسان نہیں ہے، ان شاء اللہ ایک دن میں اس عذاب سے آزاد ہوجاؤں گی۔

    ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے وکیل نے امریکی صدر سے معافی کا مطالبہ کرتے ہوئے انہیں ڈوزیئر بھی پیش کیا، جو بائیڈن نے 39 ملزموں کی سزاؤں کو معاف جبکہ 3 ہزار نو سو کی سزائیں کم کی ہیں۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر جوبائيڈن کے دور صدارت کا کل آخری دن ہے  اور 20 جنوری کو نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ حلف اٹھائیں گے۔

    خیال رہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی امریکا میں ایک متنازع عدالتی فیصلے کے باعث 86 سالہ سزا کاٹ رہی ہیں۔

  • غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے قریب پہنچ چکے، جو بائیڈن

    غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے قریب پہنچ چکے، جو بائیڈن

    امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ جنگ بندی معاہدے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے امیر قطر شیخ تمیم سے ٹیلی فون پر تفصیلی بات کی، اس دوران جنگ بندی معاہدے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    مشیر قومی سلامتی جیک سلیوان کے مطابق قوی امکان ہے کہ جنگ بندی معاہدے کو رواں ہفتے حتمی شکل دی جائے گی۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر 30 اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے میں سیکڑوں فلسطینیوں قیدیوں کو رہائی مل جائے گی۔

    دوسری جانب امریکا کے نومنتخب نائب صدر وینس نے اسرائیل اور حماس کے مابین جلد از جلد معاہدہ طے پانے کے لیے امید لگا لی۔

    فاکس نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں نائب صدر نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جلد ہی ایک معاہدہ طے پا سکتا ہے اور اس پیش رفت کی وجہ یہ ہے کہ لوگ خوفزدہ ہیں کہ حماس کے لیے اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ایک معاہدہ ہونے والا ہے جو کہ بائیڈن انتظامیہ کے بالکل اختتام کی طرف ہے شاید آخری یا دو دن۔

    وہ اس سوال کا جواب دے رہے تھے کہ گزشتہ ہفتے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کیا مطلب تھا جب انہوں نے کہا تھا کہ اگر حماس اپنے باقی ماندہ قیدیوں کو رہا نہیں کرتا تو مشرق وسطیٰ کو جہنم بنا دیں گے۔

    وینس نے کہا کہ یہ بالکل واضح ہے کہ صدر ٹرمپ کا حماس کو دھمکی دینا اور یہ واضح کرنا کہ نتائج میں جہنم کا سامنا کرنا پڑے گا اس وجہ سے ہم نے کچھ یرغمالیوں کو نکالنے میں پیش رفت کی ہے۔

  • حلف اٹھاتے ہی پہلا کام کیا کروں گا؟ ٹرمپ نے بتادیا

    حلف اٹھاتے ہی پہلا کام کیا کروں گا؟ ٹرمپ نے بتادیا

    امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بائیڈن انتظامیہ کو ایک بار کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ حلف اٹھاتے ہی کیپٹل ہل پرحملہ کرنیوالوں کومعاف کردوں گا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کانگریس سے صدارتی الیکشن میں کامیابی کی توثیق پر خطاب میں کہنا تھا کہ بائیڈن افغانستان، روس، شام کے بحرانوں سے نمٹنے میں ناکام رہے، ہم اب ایسی دنیا میں جارہے ہیں جوجل رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ افغانستان میں اربوں ڈالر کا فوجی سامان چھوڑا جس کا نقصان ہوا، ڈیموکریٹس عدالتوں کے ذریعے میرے خلاف کام کررہی ہے۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ کے آف شور ڈرلنگ پر پابندی کو فوری ہٹادوں گا۔

    انہوں نے کہا کہ میکسیکو سرحد پر غیرقانونی امیگریشن کو روکیں گے، امریکا کو معاشی استحکام کیلئے پاناما کینال اورگری لینڈ کی ضرورت ہے۔

    نومنتخب امریکی صدر کا کہنا تھا کہ کینیڈا اور میکسیکو پر سخت ٹیرف لاگو کریں گے۔ حماس نے 20 جنوری تک یرغمالی رہانہ کیے تو جہنم بنادوں گا۔

    اس سے قبل ڈنمارک کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ٹرمپ جونیئر کے جزیرے کے دورے پر گرین لینڈ برائے فروخت نہیں ہے۔

    ٹرمپ جونیئر ایک ”نجی”دورے کے لیے گرین لینڈ پہنچے ہیں کیونکہ ان کے والد نومنتخب صدر ٹرمپ نے خود مختار ڈنمارک کے علاقے کو امریکا کا حصہ بنانے کی اپنی خواہش کا اعادہ کیا ہے۔

    چونکہ چھوٹے ٹرمپ کا منگل کو وسیع آرکٹک جزیرے کا دورہ سرکاری نہیں تھا اس لیے ان کی کسی گرین لینڈ یا ڈنمارک کے حکام سے ملاقات کی توقع نہیں ہے۔

    ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ امریکا کو معاشی استحکام کیلئے پاناما کینال اور گرین لینڈ کی ضرورت ہے اور ان پر کنٹرول کیلئے فوج بھی استعمال کر سکتے ہیں پاناما کینال اور گرین لینڈ کو حاصل کرنے کیلئے معاشی پابندیاں بھی لگا سکتے ہیں۔

    گرین لینڈ کے وزیر اعظم میوٹ ایجیڈے نے ڈنمارک سے آزادی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جزیرے کو اپنے نوآبادیاتی ماضی سے آزاد ہونے کی ضرورت ہے اس جزیرے کو 1721 میں ڈنمارک کی کالونی بنا دیا گیا اور 1953 میں ایک خود مختار علاقہ بن گیا۔

    گرین لینڈ برائے فروخت نہیں، ٹرمپ کو دھمکی پر جواب مل گیا

    ڈنمارک کی وزیر اعظم میٹ فریڈرکسن نے کہا کہ ”گرین لینڈ گرین لینڈرز کا ہے یہ جزیرہ ”فروخت کے لیے نہیں“ ہے۔

  • بشارالاسد سے متعلق سنا ہے وہ ماسکو میں ہیں: امریکی صدر

    بشارالاسد سے متعلق سنا ہے وہ ماسکو میں ہیں: امریکی صدر

    امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ نہیں جانتے کہ بشارالاسد کہاں ہیں، سنا ہے وہ ماسکو میں ہیں، بشار الاسد کو جوابدہ ہونا چاہیے۔

    وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ آخر کار شام میں بشار الاسد حکومت کا خاتمہ ہوگیا، سنا ہے وہ ماسکو میں ہیں۔

    امریکی صدر نے کہا کہ روس، ایران اور حزب اللہ شامی حکومت کا دفاع کرنے میں ناکام رہے، شام میں پُر خطر اور غیر یقینی صورتحال ہے۔

    انہوں نے کہا کہ باغی گروپ کے لیڈر کے بیان کو نوٹ کیا ہے، ان کے قول و فعل کا جائزہ لیں گے، اقتدار کی منتقلی کیلئے شامی گروپوں سے مل کر کام کریں گے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ شام کے پڑوسی ممالک کی حمایت کریں گے، شامی شہریوں کے لیے ایک بہتر مستقبل کی تعمیر کے لیے یہ ایک تاریخی موقع ہے، آئندہ دنوں میں علاقائی رہنماؤں سے بات کریں گے اور امریکی حکام بھی بھیجیں گے۔

    شام سے روانہ ہونے والا طیارہ گر کر تباہ، بشار الاسد کی موجودگی کی اطلاعات

    خیال رہے کہ شام میں اسد خاندان کا پچاس سال سے زائد کا دور اقتدار ختم ہوگیا ہے،  دمشق پر باغیوں کا قبضہ کرکے سرکاری ٹی وی،ریڈیو اور  وزارتِ دفاع کی عمارتوں کا کنٹرول سنبھال لیا۔

    صدر بشار الاسد کی 24 سالہ حکومت ایک ہفتے میں گرگئی، بشار الاسد کی ہلاکت اور گمشدگی کی خبروں کے بعد روسی ذرائع نے بشار الاسد کے ماسکو پہنچنے کا دعویٰ کیا۔

  • جو بائیڈن نے بیٹے ہنٹر کی سزا معاف کر دی

    جو بائیڈن نے بیٹے ہنٹر کی سزا معاف کر دی

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے پچھلے وعدوں کے باوجود اپنے بیٹے ہنٹر کو معافی دیتے ہوئے فوجداری مقدمات میں ممکنہ سزا سے بچا لیا۔

    ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق صدر جو بائیڈن نے اتوار کی رات اپنے بیٹے ہنٹر کو معاف کر دیا، اور اسلحہ رکھنے اور ٹیکس کی عدم ادائیگی کے لیے ان کو ممکنہ قید کی سزا سے بچا لیا، حالاں‌ کہ ماضی میں جو بائیڈن نے اپنے خاندان کے مفاد کے لیے صدارت کے غیر معمولی اختیارات کو استعمال نہ کرنے کے وعدے کیے تھے۔

    ڈیلاویئر اور کیلیفورنیا میں دو مقدمات میں ہنٹر کو سزا ملنے کے بعد امریکی صدر نے کہا تھا کہ وہ اپنے بیٹے کو معاف نہیں کریں گے اور نہ ہی سزا میں کمی کے لیے کوئی اقدام کریں گے۔ تاہم انھوں نے بیٹے کو معافی دینے کا اقدام ایک ایسے وقت میں اٹھا لیا ہے جب نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس پہنچنے میں دو ماہ سے کم وقت رہ گیا ہے۔

    جو بائیڈن نے بار بار امریکیوں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ٹرمپ کی پہلی میعاد کے بعد اصولوں اور قانون کی حکمرانی کا احترام بحال کریں گے، بالآخر انھوں نے اپنے بیٹے کی مدد کے لیے اپنی حیثیت کا استعمال کر ہی دیا، اور یوں امریکیوں سے اپنے عوامی عہد کو توڑ دیا۔

    ٹرمپ کے سمدھی کی فرانس میں بطور امریکی سفیر تقرری

    ہنٹر بائیڈن کا کیس انتخابات میں جو بائیڈن کی فتح کے ایک ماہ بعد دسمبر 2020 میں سامنے آیا تھا، جب وفاقی تحقیقاتی ادارے نے ان کے بیٹے سے تفتیش کا آغاز کر دیا تھا۔ جون میں جو بائیڈن نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ ’میں جیوری کے فیصلے کی پابندی کروں گا اور سزا کو معاف نہیں کروں گا۔‘ 8 نومبر کو ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح کے بعد وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین پیئر نے بھی اس امکان کو مسترد کیا تھا کہ بائیڈن اپنے بیٹے کی سزا میں کمی کے لیے کوئی اقدام کریں گے۔

    اتوار کو جو بائیڈن کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا کہ ’آج میں نے اپنے بیٹے ہنٹر بائیڈن کے معافی نامے پر دستخط کیے ہیں۔‘ انھوں نے عذر پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمات ’سیاسی مقاصد کے حصول‘ اور ’انصاف کو گمراہ‘ کرنے کی کوشش تھی۔

    انھوں نے کہا ’میرے بہت سے سیاسی مخالفین کی جانب سے میرے انتخاب کے بعد یہ الزامات سامنے آئے، کوئی بھی باشعور ہنٹر بائیڈن پر لگائے گئے الزامات پر نگاہ ڈالے تو وہ اس کے علاوہ کسی اور نتیجے پر نہیں پہنچ سکتا کہ ہنٹر کو صرف اس لیے نشانہ بنایا گیا کہ وہ میرا بیٹا ہے۔‘

    جو بائیڈن نے مزید لکھا کہ ’امید ہے کہ امریکی اس بات کو سمجھیں گے کہ ایک باپ اور صدر اس فیصلے کے ساتھ کیوں سامنے آیا۔‘ یاد رہے کہ ہنٹر بائیڈن کو 2018 میں بندوق رکھنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا، جب کہ پراسیکیوٹر کا یہ بھی کہنا تھا کہ انھوں نے منشیات کے استعمال کے حوالے سے بھی جھوٹ بولا تھا۔ اسی طرح ستمبر میں ان پر 14 لاکھ ڈالر ٹیکس ادا نہ کرنے کا الزام لگا تھا، بعد ازاں انھوں نے مالی معاملات میں بدعنوانی کا اعتراف کر لیا تھا۔