Tag: Joe Biden

  • امریکی صدر اچانک غیر مقبول ہو گئے

    امریکی صدر اچانک غیر مقبول ہو گئے

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن اچانک غیر مقبول ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے ایک سروے میں معلوم ہوا ہے کہ افغانستان کی صورت حال سنبھالنےمیں ناکامی اور انخلامیں جلد بازی کی وجہ سے جو بائیڈن کی مقبولیت میں ڈرامائی کمی آ گئی ہے۔

    سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکیوں کی ایک نمایاں اکثریت کو شک ہے کہ افغانستان کی جنگ مفید تھی، یہاں تک کہ صدر بائیڈن خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کو جس طرح لے کر چل رہے ہیں، اس پر امریکا کہیں زیادہ تقسیم نظر آ رہا ہے۔

    سروے کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کی مقبولیت کا گراف 50 فی صد سے بھی نیچے آ گیا ہے، اور امریکا کے صرف 25 فی صد عوام جو بائیڈن کی افغان پالیسی کے حق میں ہیں۔

    بائیڈن نے کابل حکومت کی حفاظت کے لیے 2500 فوجی کیوں نہ چھوڑے؟

    سروے میں دو تہائی نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ امریکا کی طویل ترین جنگ مفید تھی، جب کہ 47 فی صد نے بین الاقوامی امور کے انتظام کے لیے بائیڈن کی توثیق کی، اور 52 فی صد نے قومی سلامتی کے حوالے سے بائیڈن کی حمایت کی۔

    یہ سروے 12 سے 16 اگست کو کیا گیا تھا، ایسے میں کہ افغانستان میں دو دہائیوں کی جنگ ختم ہو گئی ہے، اورطالبان دوبارہ اقتدار میں آ گئے ہیں، انھوں نے دارالحکومت کابل پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔

    طالبان نے مجموعی طور پر معاہدے کی پاسداری کی، جوبائیڈن

    اس صورت حال پر بائیڈن کو واشنگٹن میں دو طرفہ مذمت کا سامنا کرنا پڑا ہے، کیوں کہ طالبان کی تیز رفتار پیش قدمی کے سلسلے میں کوئی تیاری نہیں کی گئی تھی جس سے ایک انسانی بحران نے جنم لیا ہے۔

  • طالبان نے مجموعی طور پر معاہدے کی پاسداری کی، جوبائیڈن

    طالبان نے مجموعی طور پر معاہدے کی پاسداری کی، جوبائیڈن

    امریکی صدرجوبائیڈن نے کہا ہے کہ امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے معاملے پر افغان طالبان نے مجموعی طور پر معاہدے کی پاسداری کی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ طالبان کہہ چکے ہیں وہ قانونی حیثیت کے حصول کےخواہش مند ہیں، اب تک طالبان نے امریکی افواج کے خلاف کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔

    واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ افغانستان میں جاری افواج کے انخلا آپریشن میں اب تیزی آرہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ انخلا کے معاملے پر طالبان نے مجموعی طور پرمعاہدے کی پاسداری کی ہے، امید ہے افغانستان سے افواج کا انخلا31اگست تک مکمل ہوجائے گا۔

    امریکی صدر نے پریس کانفرنس کے دوران صحافی کی جانب سے کیے گئے ایک سوال پر جواب دیا کہ ضرورت پڑنے پر انخلا کی ڈیڈلائن میں ممکنہ توسیع پر بات چیت جاری ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ افغانستان سے ہزاروں افراد کےانخلا میں پیشرفت ہورہی ہے، 36 گھنٹے سے بھی کم وقت میں11ہزار افراد کو کابل سے بحفاظت باہر نکالا گیا ہے۔

    جوبائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ ہماری پہلی ترجیح امریکی شہریوں کو جلد اور محفوظ طریقے سےنکالنا ہے، انخلا میں مدد کرنے پرعالمی رہنماؤں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

  • جو بائیڈن کی افغان طالبان کو وارننگ

    جو بائیڈن کی افغان طالبان کو وارننگ

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے افغان طالبان کو وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان افغانستان میں موجود امریکیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے سے باز رہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے افغان طالبان کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان امریکیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے سے باز رہیں، افغانستان میں ایسے کسی بھی اقدام کا جواب فوجی طاقت سے دیا جائے گا۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ میری انتظامیہ نے قطر میں طالبان حکام کو آگاہ کر دیا ہے۔

    جو بائیڈن نے افغانستان سے انخلا میں معاونت کے لیے مزید امریکی افواج بھیجنے کی منظوری دے دی، انہوں نے کہا کہ انخلا میں معاونت کے لیے افغانستان میں 5 ہزار فوجی تعینات کر رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ طالبان اب تک افغانستان کے 20 صوبائی دارالحکومتوں پر کنٹرول حاصل کر چکے ہیں۔

    افغان میڈیا کے مطابق 70 فیصد افغانستان پر طالبان قابض ہوچکے ہیں، افغان صدر اشرف غنی کا آبائی صوبہ لوگر کا دارالحکومت پل علم بھی طالبان کے قبضے میں چلا گیا۔

    جن صوبوں پر طالبان نے قبضہ کیا ہے ان میں نمروز، جوزجان، سریل، تخار، قندوز، سمنگان، فراہ، بغلان، بدخشاں، غزنی، ہرات، بادغیس، قندھار، ہلمند، غور، اروزگان، زاہل، لوگر، پکتیکا اور کنڑ شامل ہیں۔

  • افغان رہنما اپنی جنگ خود لڑیں، ہم حمایت کریں گے، جوبائیڈن

    افغان رہنما اپنی جنگ خود لڑیں، ہم حمایت کریں گے، جوبائیڈن

    واشنگٹن : امریکا کے صدر جو بائیڈن نے افغان رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ خود طالبان کے خلاف متحد ہو کر لڑیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں افغانستان سے انخلاء پر کوئی افسوس نہیں ہے اور افغانوں کو اپنی جنگ خود ہی لڑنا ہوگی۔

    صدر جوبائیڈن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کے فیصلے پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے، افغان حکومت کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

    افغانستان میں طالبان کی تیزی سے پیش قدمی جاری ہے اور جنگجوؤں نے منگل کے روز دو مزید صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر لیا۔ اس کے ساتھ ہی گزشتہ پانچ روز کے دوران طالبان آٹھ صوبائی دارالحکومتوں پر قابض ہو چکے ہیں۔ جنوب مغربی شہر فراہ اور شمال میں پل خمری اب طالبان کے قبضے میں ہے۔

    تازہ اطلاعات کے مطابق طالبان نے شمال مشرقی صوبے بدخشاں کے دارالحکومت فیض آباد پر بھی قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اگر یہ خبر درست ثابت ہوتی ہے تو طالبان نے اب تک نو ریاستی دارالحکومتوں پر اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے۔

    تاہم افغان حکام کا کہنا ہے کہ بدخشاں میں طالبان کے خلاف فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ کمانڈو آپریشن بھی جاری ہے جس میں طالبان کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

  • 2030 تک امریکا میں پچاس فی صد گاڑیاں الیکٹرک ہوں گی

    2030 تک امریکا میں پچاس فی صد گاڑیاں الیکٹرک ہوں گی

    واشنگٹن: صدر بائیڈن نے الیکٹرک گاڑیاں متعارف کرانے کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعرات کو امریکی صدر جو بائیڈن نے 2030 تک امریکا میں 50 فی صد الیکٹرک گاڑیاں متعارف کرانے کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے۔

    یہ قدم بائیڈن کے موسمیاتی تبدیلی سے لڑنے کے وسیع تر منصوبے کا حصہ ہے، جس کے تحت کاروں اور ٹرکوں سے آلودگی کے اخراج کا مسئلہ حل کیا جانا ہے، دوسری طرف چین کے برقی گاڑیوں کی مارکیٹ پر حاوی ہونے کے پیش نظر امریکا کو انڈسٹری لیڈر بنانا بھی ہے۔

    امریکی شاہراہوں پر چلنے والی گاڑیوں کو 50 فی صد الیکٹرک پر لانے کے اس ہدف کو امریکی اور غیر ملکی آٹومیکرز کی حمایت حاصل ہو چکی ہے، تاہم اس کے ہدف کے حصول کے لیے اربوں ڈالرز کی سرکاری فنڈنگ درکار ہوگی۔

    صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ دنیا ماحول دوست گاڑیاں بنانے میں آگے ہے، ہمیں بھی آگے بڑھنا ہوگا، امریکا ٹیکنالوجی میں آگے ہونے کے باوجود الیکٹرک گاڑیوں میں چین سے پیچھے ہے۔

    وائٹ ہاؤس کے جنوبی لان میں جو بائیڈن نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کے بعد وہاں انتظار میں کھڑی الیکٹرک جیب کی طرف رخ کیا اور اسے چلا کر گراؤنڈ کے چکر لگائے۔

  • کرونا وائرس اصلی ہے یا لیبارٹری میں تیار شدہ؟ امریکی صدر کو بھی تشویش

    کرونا وائرس اصلی ہے یا لیبارٹری میں تیار شدہ؟ امریکی صدر کو بھی تشویش

    کرونا وائرس شروع سے ہی متنازعہ رہا ہے اور اسے لیبارٹری میں تیار کیا گیا وائرس قرار دیا جاتا رہا ہے، اب اس حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی اہم ہدایات جاری کردی ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی کو حکم دیا ہے کہ وہ کرونا وائرس کی اصلیت کا دوبارہ جائزہ لینے کے لیے ایک رپورٹ تیار کریں اور معلوم کریں کہ یہ بیماری کسی لیب میں تیار کی گئی ہے یا کس متاثرہ جانور سے انسان میں پھیلی ہے۔

    روس میں نووسبیرسک اسٹیٹ یونیورسٹی کی لیبارٹری کے سربراہ اور روسی اکیڈمی آف سائنسز (آر اے ایس) کے رکن سیرگئی نیتسوف نے بتایا ہے کہ عالمی سطح پر کورونا وبائی وائرس کے اصل حقیقت کا پتہ لگانے میں دو سال لگ سکتے ہیں۔

    سیرگئی نیتسوف کا کہنا ہے کہ مجھے لگتا ہے کہ اس میں دنوں یا مہینوں کے بجائے ایک یا دو سال لگ سکتے ہیں۔ ریفریڈ اسٹڈی کے پاس اور بھی بہت کچھ ہے۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ یہ سارس وائرس جیسی تباہی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ مختلف ممالک کے ماہرین اس راز کو حل کرنے کے لیے کوشاں ہیں کہ جانوروں سے پیدا ہونے والا وائرس انسانوں میں کیسے پھیل گیا۔

    اس سے قبل گزشتہ جنوری میں بین الاقوامی ماہرین بھی چین کے شہر ووہان گئے تھے، ان کا خیال تھا کہ کرونا وائرس وہاں سے شروع ہوا، انہوں نے اسپتالوں، بازاروں اور لیبارٹری میں مختلف ٹیسٹ کیے۔

    ماہرین نے مارچ میں ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں کووڈ 19 کے ووہان میں ایک لیبارٹری سے نکلنے کے امکان کو کم قرار دیا تھا۔

  • افغانستان دنیا میں دہشت گردی کا مرکز نہیں رہا: جو بائیڈن

    افغانستان دنیا میں دہشت گردی کا مرکز نہیں رہا: جو بائیڈن

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکی اہداف پورے ہو گئے، افغانستان دنیا میں دہشت گردی کا مرکز نہیں رہا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس میں کہا افغانستان میں امریکا کے اہداف پورے ہو گئے، اسامہ بن لادن کی ہلاکت ساتھ ہی مشن مکمل ہوگیا تھا، افغانستان دنیا میں اب دہشت گردی کا مرکز نہیں رہا۔

    انھوں نے کہا امریکا کی ایک اور نسل کو افغانستان نہیں بھیجوں گا، 11 ستمبر تک تمام امریکی فوجی واپس آ جائیں گے، تاہم امریکا امن عمل کی حمایت اور افغان فورسز کی مدد جاری رکھے گا۔

    جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ طالبان کا مکمل افغانستان پر کنٹرول مشکل ہے، ہمارا کام ختم ہو گیا، اب افغان عوام کا حق ہے وہ جسے منتخب کریں، اُن پر اپنی مرضی کی حکومت مسلط نہیں کر سکتے۔

    امریکی صدر کا 31 اگست تک افغان جنگ ختم کرنے کا اعلان

    واضح رہے کہ امریکی فورسز کے انخلا کے ساتھ طالبان نے تیزی کے ساتھ افغانستان کے اضلاع پر قبضہ کرنا شروع کر دیا ہے، آج ماسکو میں موجود طالبان وفد نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان افغانستان پر قبضے کے قریب پہنچ گئے ہیں، اور 85 فی صد ملک پر قبضہ کیا جا چکا ہے۔

    وفد نے دعویٰ کیا کہ وہ 398 میں سے 250 اضلاع میں حکومت بنا چکے ہیں، طالبان نے ایران کے ساتھ سرحدی گزرگاہ اسلام قلع بھی فتح کر لیا ہے، سو سے زائد افغان فوجی اہل کار چیک پوسٹ چھوڑ کر ایران بھاگ گئے۔

    ہرات میں بھی جنگجوؤں نے پیش قدمی کی، ایک کے بعد ایک ضلعے میں داخل ہو رہے ہیں، جب کہ افغان اہل کار ہتھیار ڈال کر فرار یا طالبان کے ماتحت ہونے لگے ہیں، ترکمانستان کی سرحد پر بھی طالبان کا کنٹرول قائم ہو گیا ہے، تاجکستان کی سرحدی گزرگاہ پر طالبان کے جھنڈے کے لہرانے کی فوٹیج بھی سامنے آ چکی ہے۔

    افغانستان کے 85 فیصد علاقے پر کنٹرول حاصل کرلیا، طالبان کا دعویٰ

    طالبان ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ اضلاع کا کنٹرول رضاکارانہ مل رہا ہے، افغان فوج خود ہتھیار ڈال رہی ہے۔

    یاد رہے کہ ایران کی میزبانی میں انٹرا افغان ڈائیلاگ میں طالبان نے یقین دلایا تھا کہ کابل پر بھی بزور طاقت قبضہ نہیں کریں گے، دوسری طرف طالبان نے افغان فضائیہ کے پائلٹس کی ٹارگٹ کلنگ شروع کر دی ہے، چند دن میں 7 پائلٹ ہلاک کیے جا چکے ہیں، طالبان کا کہنا ہے یہ پائلٹ اپنے ہی لوگوں پر بم گراتے ہیں، اس لیے ٹارگٹ کر رہے ہیں۔

    ادھر وزیر خارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ دوحہ مذاکرات کے بعد طالبان بدل چکے ہیں، طالبان کا لباس سادہ لیکن وہ ذہین اور قابل لوگ ہیں، پاکستان کو اس بدلتی صورت حال کے لیے تیار ہونا پڑے گا، اشرف غنی طالبان کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہیں لیکن طالبان کو اشرف غنی پر اعتراضات ہیں۔

    شاہ محمود نے کہا بھارت افغان امن عمل خراب کر رہا ہے، بھارت چاہتا ہے پاکستان اور افغانستان میں عدم استحکام رہے، ہم اکیلے افغانستان کے ٹھیکے دار نہیں، افغانستان کی صورت حال کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانا جائز نہیں، پاکستان مزید مہاجرین کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتا۔

  • امریکا میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کیلئے جو بائیڈن کا بڑا فیصلہ

    امریکا میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کیلئے جو بائیڈن کا بڑا فیصلہ

    واشنگٹن : امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکا ہمیشہ سے امیگرنٹس کی قوم ہے اور رہے گی، تعصب کے ذریعے امیگرنٹس کیلئے مشکلات کھڑی کی گئیں۔

    امیگرنٹ ہیریٹیج منتھ کے موقع پر اپنے بیان میں جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ہر امریکی کو آگے بڑھنے کے برابر مواقع دینا ہوں گے، اب موقع آگیا ہے کی کانگریس شہریت کا بل منظور کرے۔،

    امریکی صدر نے کہا کہ تعصب کے ذریعے امیگرنٹس کیلئے مشکلات کھڑی کی گئیں، برابری کے مواقع اورشہریت حاصل کرنے میں رکاوٹیں دورکرنا ہونگی، امریکا ہمیشہ سے امیگرنٹس کی قوم ہے اور رہے گی۔

    انہوں نے کہا کہ میرے انتظامی ایجنڈے میں برابری دینا اہم حصہ ہے، امیگرنٹس کی نسلوں نے ایک عرصے سے جرأت کا مظاہرہ کیا، اقدار کے مطابق پھر سے خوش آمدید کہنے والی قوم بننے کا عزم کرنا ہوگا۔

    صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ میری انتظامیہ کا ایک تہائی حصہ امیگرنٹس پر مشتمل ہے، فیڈرل ایجنسیز کو امیگرنٹس کا اعتماد بحال کرنے کا کہا ہے، اپنے لوگوں کیلئے وعدے پورے کرنے کیلئے بہت کام کرنا باقی ہے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ امریکا میں ایک کروڑ10لاکھ کے قریب افراد غیر قانونی مقیم ہیں، اب موقع آگیا ہے کی کانگریس شہریت کا بل منظور کرے، امیگریشن منصوبہ غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو شہریت کا راستہ فراہم کرے گا۔

    امریکی صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ امیگریشن منصوبہ غیر قانونی مقیم افراد کو شہریت کا راستہ فراہم کرے گا، اب موقع آگیا ہے کہ کانگریس شہریت کا بل منظور کرے۔ امریکا میں ایک کروڑ10لاکھ کے قریب افراد غیر قانونی طور پر مقیم ہیں۔

    تعصب کے ذریعے امیگرنٹس کیلئے مشکلات کھڑی کی گئیں، میری انتظامیہ کا ایک تہائی حصہ امیگرنٹس پرمشتمل ہے، فیڈرل ایجنسیزکو امیگرنٹس کا اعتماد بحال کرنے کا کہا ہے، ہر امریکی کو آگے بڑھنے کے برابر مواقع دینا ہوں گے۔

  • امریکی صدر اور اشرف غنی کی ملاقات

    امریکی صدر اور اشرف غنی کی ملاقات

    واشنگٹن: افغانستان کے صدر اشرف غنی کے دورہ امریکا کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن سے ان کی ملاقات ہوئی، جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ افغانستان سے امریکی افواج کی واپسی کا وقت آگیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ملاقات ہوئی، ملاقات میں افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    افغان صدر کے ساتھ چیئرمین قومی مفاہمتی عمل عبداللہ عبداللہ بھی موجود تھے۔ دونوں افغان رہنماؤں کی امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن سے بھی ملاقات ہوئی۔

    امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ افغانستان سے امریکی افواج کی واپسی کا وقت آگیا ہے، افغانستان کی مدد جاری رکھیں گے۔ افغانوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہے۔

    بعد ازاں افغان صدر امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی سے بھی ملے۔

    دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی حکومت افغانستان کی امداد جاری رکھے گی تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ یہ ملک کبھی بھی دہشت گرد گروہوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ نہ بن پائے جو امریکا کے لیے خطرہ ہو۔

    وائٹ ہاؤس کا مزید کہنا تھا کہ امریکا امن عمل کی مکمل حمایت کرتا ہے اور تمام افغان فریقین کو تنازعات کے خاتمے کے لیے مذاکرات میں معنی خیز حصہ لینے کی ترغیب دیتا ہے۔

  • امریکی صدر کا ایک ماہ تک 70فیصد شہریوں کو ویکسین لگانے کا فیصلہ

    امریکی صدر کا ایک ماہ تک 70فیصد شہریوں کو ویکسین لگانے کا فیصلہ

    واشنگٹن : امریکہ میں شہریوں کو کورونا ویکسین لگانے کا عمل جاری ہے، امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ 4جولائی تک 70فیصد امریکیوں کی ویکسی نیشن کردی جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکا کے یوم آزادی تک شہریوں کی ویکسی نیشن کیلئے کوشاں ہیں، یہ موسم گرما آزادی اور مل کرخوشیاں منانے کا موسم ہوگا۔

    اپنے ایک جاری بیان میں ان کا کہنا ہے کہ اب تک ملک کے 52فیصد افراد کی کورونا ویکسی نیشن ہوگئی ہے اس عالمی وباء پر قابو پانے کیلئے اس شرح کو70فیصد تک لانا ہوگا۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کو شکست دینے کیلئے ہمیں جنگی حکمت عملی کے تحت کام کرنا ہوگا، ویکسی نیشن پرٹیکس کریڈٹ سمیت دیگرمراعات بھی دی جائیں گی۔

    دوسری جانب امریکا کہ حزب اختلاف کی جماعت ری پبلکنز نے ملازمین یا صارفین سے ویکسی نیشن سرٹیفیکیٹ مانگنے پرحکومت کو اپنی شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ایک بیان میں امریکی صدر جو بائیڈن نے امکان ظاہر کیا تھا کہ رواں برس 4 جولائی کو ملک سے کورونا کے خاتمے کا دن منایا جائے گا جس میں اب تک 5 لاکھ امریکیوں کی جان جا چکی ہے۔

    عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے گزشتہ برس 12 مارچ کو کورونا کو عالمی وبا قرار دیا تھا اور عالمی وبا قرار دیئے جانے کے ایک سال پورے ہونے کے دن صدر جوبائیڈن نے اپنے خطاب میں 4 جولائی کو امریکا سے کورونا کے خاتمے کے دن کے طور پر منانے کے عزم کیا ہے۔

    امریکا کا یوم آزادی بھی 4 جولائی کو منایا جاتا ہے، صدر جوبائیڈن نے اس سال کے یوم آزادی کو کورونا سے آزادی کا دن قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ اگر شہریوں کو اسی طرح ویکسین کے ٹیکے لگائے جاتے رہے تو 4 جولائی 2021 کو کورونا سے آزادی کا دن منائیں گے۔

    امریکی صدر نے مزید کہا کہ وہ اس سلسلے میں تمام ریاستیں یکم مئی تک بالغوں کو ویکسین کے دونوں ٹیکے لگانے کا عمل پورا کرلیں۔ مجھے امید ہے کہ منصوبے پر عمل کیا گیا تو کورونا کیسز میں بڑے اضافے رک جائیں گے تاہم اکا دکا کیسز سامنے آسکتے ہیں۔