جارجیا: نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن ریاست جارجیا میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی میں بھی فاتح قرار دے دیے گئے۔
امریکی میڈیا کے مطابق جوبائیڈن کے مجموعی الیکٹورل ووٹوں کی تعداد بڑھ کر 306 ہوگئی ہے، ریاست جارجیا میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی گئی تاہم جوبائیڈن پھر جیت گئے۔
شمالی کیرولائنا سے صدر ٹرمپ کامیاب ہو گئے ہیں، جس کے بعد ان کے مجموعی الیکٹورل ووٹ 232 ہو گئے.
ریاست مشی گن کی عدالت نے دھاندلی کے الزامات کی اپیلیں مسترد کر دیں، دوسری طرف صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم نے ایریزونا میں دائر مقدمات واپس لے لیے.
ادھر ٹرمپ کے حامیوں اور ’بلیک لائیوز میٹر‘ نے کل واشنگٹن میں احتجاج کا اعلان کر دیا ہے، احتجاج میں ہنگاموں کا خدشہ بھی ہے، جس کے پیش نظر واشنگٹن میں سخت سیکورٹی انتظامات کر لیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ ریاست جارجیا کی صدارتی ووٹنگ میں صدر ٹرمپ اور ان کے حلیفوں نے دھاندلی کے متعدد دعوے کیے تھے، جس کے بعد ریاست کی تمام کاؤنٹیز میں 50 لاکھ ووٹوں کو دوبارہ ہاتھوں سے گنتی کا عمل دہرایا گیا۔
اس ریاست میں جوبائیڈن نے صدر ٹرمپ پر محض 14 ہزار ووٹس کی برتری حاصل کی تھی۔ وہ پہلے ڈیموکریٹ ہیں جنھوں نے 28 برسوں میں جارجیا میں فتح حاصل کی ہے۔
ویلمنگٹن: نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ اقتدار کی ہمیں منتقلی کے لیے ہماری جانب سے ابتدائی مرحلے کا آغاز ہوگیا، انتظامیہ کا اس کو تسلیم نہ کرنا ہم پر اثر انداز نہیں ہوگا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ریاست شمالی کیرولینا کے شہر ویلمنگٹن میں جوبائیڈن صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے، انھوں نے کہا انتظامیہ اس حقیقت کو ماننے کے لیے تیار نہیں کہ ہم جیت گئے ہیں، لیکن ان کا انکار ہماری منصوبہ بندی پر قطعی اثر انداز نہیں ہوگا۔
ٹرمپ کے نتائج تسلیم نہ کرنے کے سوال پر جوبائیڈن نے جواب دیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ رویہ باعث شرمندگی ہے، لیکن 20 جنوری کو یہ سب اختتام پذیر ہو جائے گا، عوام سمجھتے ہیں کہ اقتدار کی منتقلی شروع ہو چکی، ریپبلکن جلد مان لیں گے کہ میں امریکا کا صدر ہوں۔
انھوں نے کہا میں پُر امید ہوں 6،5 سال سے جاری تلخ سیاست سے ملک کو نجات دلا دوں گا، مخالفین کو سب سے پہلے میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ امریکا واپس آ گیا ہے، ہم کھیل میں واپس آ رہے ہیں، امریکا اب اکیلا نہیں۔
جوبائیڈن نے کہا 6 عالمی رہنماؤں سے بات ہوئی، وہ بہت پرجوش تھے، برطانیہ سے فرانس، جرمنی سے کینیڈا اور آئرلینڈ ملنے کے خواہش مند ہیں، ہم نے اعلان کیا کہ اگلا صدر منقسم ملک، انتشار کا شکار دنیا کا وارث ہوگا، اعلان کے باوجود اتحادیوں سمیت دنیا بھر سے ہمارا حقیقی خیر مقدم کیا گیا۔
جوبائیڈن نے ٹرمپ کو پیغام دیا کہ جناب صدر، میں آپ سے بات کرنے کا منتظر ہوں، اس وقت ہم وہی کرنے جا رہے ہوتے جو ہم کر رہے ہوتے اگر ٹرمپ ہماری جیت مان لیتا، مجھے کسی قانونی کارروائی کی کوئی ضرورت نظر نہیں آتی، لوگوں کو اس وقت ریلیف کی ضرورت ہے۔
نیویارک : امریکی صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے کہا ہے کہ ہمیں عوام نے مینڈیٹ دیا ہے، گزشتہ 24سالوں میں پہلی بارڈیموکریٹس نے ریاست ایریزونا میں کامیابی حاصل کی۔
قوم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ ہم300الیکٹورل ووٹ جیت جائیں گے، امریکی تاریخ میں پہلی بار74ملین سے زائد ووٹ حاصل کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں عوام نے مینڈیٹ دیا ہے کیونکہ عوام اس ملک کو جوڑنا چاہتے ہیں، آپ کاووٹ گنا جائے گا،چاہے مخالفین کتنی بھی مزاحمت کریں، ہماری سیاست کا اولین مقصد عوامی مسائل کو حل کرنا ہے۔
ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں جانتا ہوں کہ کسی کو کھونے کا دکھ کیا ہوتا ہے، ہم سیاست میں مخالف ضرور ہیں مگر کسی کے دشمن نہیں، بطور صدر مجھ پر تمام عوام کی ذمہ داری ہوگی۔
امریکہ کے نئے ممکنہ صدر نے کہا کہ کورونا وائرس سے لاکھوں امریکی جان سے گئے جس کا ہمیں بے حد افسوس ہے، امریکہ میں یومیہ کورونا کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے، کوروناوائرس سے 2کروڑ سے زائد لوگ بےروزگار ہوئے، عالمی وبا پر قابو پانےکیلئے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔
جوبائیڈن نے کہا کہ امریکی عوام نے ماحولیات اورمعیشت کی بہتری کیلئے ووٹ دیا،انتشار اور اختلافات میں الجھ کر وقت ضائع نہیں کرناچاہتا، ہمارا معاشی منصوبہ کورونا کے بعدنقصان پرقابو پانے کیلئے ہوگا، صدارتی انتخابات میں واضح برتری حاصل کریںگے، جمہوریت کو نقصان نہیں پہنچنے دیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 24سالوں میں پہلی بارڈیموکریٹس نے ریاست ایریزونا سے کامیابی حاصل کی ہے، ہم مجموعی طور پر300الیکٹورل ووٹ جیت جائیں گے، تاریخ میں پہلی بار74ملین سے زائدووٹ حاصل کیے۔
واضح رہے کہ پنسلوانیا میں ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے لیکن وہاں بھی جوبائیڈن ہی آگے دکھائی دے رہے ہیں، جوبائیڈن کو 28ہزار سے زائد ووٹوں کی لیڈ حاصل ہے۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق اگر جوبائیڈن پنسلوانیا میں کامیابی حاصل کرلیتے ہیں تو انہیں مزید 20 الیکٹورل ووٹس مل جائیں گے گے جس کے بعد ان کی صدر بننے کی راہ ہموا ر ہو جائے گی۔
واشنگٹن: پنسلوینیا میں ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار جوبائیڈن ڈونلڈٹرمپ سےآگےنکل گئے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نےکل پنسلوینیا میں بڑی جیت کا دعویٰ کیا تھا۔
امریکی میڈیا کے مطابق جوبائیڈن کو پنسلوینیا میں ڈونلڈ ٹرمپ پر 5،587ووٹوں کی برتری حاصل ہوگئی ہے، امریکی
صدارتی الیکشن میں نیواڈا، جارجیا، پنسلوینیا، شمالی کیرولائنا کے نتائج ہی فیصلہ کن ثابت ہوں گے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا تھا کہ پینسلوینیا میں ہماری بڑی قانونی جیت ہوئی ہے۔
یاد رہے کہ امریکا کی ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار جوبائیڈن کو صدر بننے کے لیے صرف 6 الیکٹورل ووٹ درکار ہیں۔
امریکا کی چند ریاستوں کے علاوہ دیگر سے نتائج مکمل ہوگئے ہیں، اب تک چودہ کروڑ ووٹوں کی گنتی مکمل ہوچکی ہے جس میں ری پبلکن کی پوزیشن مستحکم نظر آرہی ہے۔
اس وقت غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق جوبائیڈن 264 الیکٹورل ووٹوں کے ساتھ مضبوط پوزیشن میں ہیں جبکہ ڈیموکریٹ کے امیدوار اور امریکی صدر ٹرمپ 214 ووٹ ہی حاصل کرسکے۔
امریکی میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ریاست نیواڈا سے اگر ری پبلکن کومزید 6 الیکٹورل ووٹ مل گئے تو جوبائیڈن کو فاتح قرار دیا جائے گا۔میں ہماری بڑی قانونی جیت ہوئی ہے۔
واشنگٹن : جوبائیڈن کی وائٹ ہاؤس تک رسائی کا امکان بڑھ گیا، ریاست مشی گن میں کامیابی کے بعد جوبائیڈن کو کامیابی کیلئے صرف چھ ووٹ درکار ہے جبکہ صدرٹرمپ کو 214 الیکٹورل ووٹ ملے۔
تفصیلات کے مطاق امریکا میں صدارتی انتخابات فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں، ووٹوں کی 75فیصد گنتی مکمل ہوگئی ہے اور اکتالیس ریاست کے متوقع نتائج جاری کئے جاچکے ہیں۔
جوبائیڈن نے ایک اور سوئنگ ریاست مشی گن جیت لی، سولہ الیکٹورل ووٹ ملنے کے بعد جوبائیڈن کے264 الیکٹورل ووٹ ہوگئے ، ۔انہیں صدارت حاصل کرنے کیلئےمزیدچھ الیکٹورل ووٹ درکار ہیں جبکہ ڈونلڈٹرمپ نے 214الیکٹورل ووٹ حاصل کر لیئے ہیں۔
صدر کا انتخاب کرنے والی فیصلہ کن ریاست فلوریڈیا میں ٹرمپ نے کامیابی سمیٹ لی جبکہ اوہایو، میسوری ، الاباما، انڈیانا، نارتھ اور ساؤتھ ڈکوٹا سمیت بائیس ریاستوں میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو برتری حاصل ہے ۔
کیلی فورنیا، واشنگٹن، کولوراڈو، نیویارک سمیت انیس ریاستوں میں ڈیمو کریٹک امیدوار جو بائیڈن کو برتری حاصل ہے جبکہ نیوہیپمشائر میں بھی ڈیموکٹک امیدوار نے کامیابی حاصل کر لی ہے تاہم وسکوسن ، پینسلوینا ، مشی گن جیسے بیٹل گراؤنڈز نتیجہ پلٹ سکتے ہیں ۔
مقابلہ سخت ہوا تو جیت کا انحصار بیس الیکٹورل کالج ووٹ رکھنے والی ریاست پنسلوانیا پر ہو گا، دوسری جانب جارجیا، ایریزونا اور ٹیکساس کے پاس پینسٹھ الیکٹورل کالج ووٹ ہیں، دوہزار سولہ میں یہاں سے ٹرمپ فاتح قرار پائے تھے ۔
خیال رہے جوبائیڈن نے امریکی تاریخ میں سب سےزیادہ ووٹ لینےکااعزازحاصل کرلیا ہے ، اب تک کی گنتی میں جوبائیڈن نے سات کروڑ ووٹ لیکربراک اوباماکا ریکارڈ توڑ دیا۔
زیادہ پاپولرووٹ لینے کے باوجود جیت کے لیے دوسوسترالیکٹورل ووٹ لینالازمی ہوں گے جبکہ امریکی سینیٹ کے انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی ری پبلیکن پارٹی کو 48 اور جو بائیڈن کی ڈیموکریٹ کو 46 نشتیں مل چکی ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ڈاک کے ذریعے ووٹنگ کی وجہ سے نتائج میں تاخیر ہوگی ، حتمی گنتی جمعے تک مکمل ہو گی۔
واشنگٹن : امریکا میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں مختلف ریاستوں سے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے، تازہ ترین اطلاعات میں اب تک جوبائیڈن کی پوزیشن ٹرمپ سے بہتر ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اب تک ڈیموکریٹ امیدوار جوبائیڈن نےمجموعی طور پر 238 الیکٹورل ووٹ حاصل کرلیے، جبکہ ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے213الیکٹورل ووٹ حاصل کیے ہیں۔
ریاست کنساس ٹرمپ کے نام رہی انہوں نے6 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے، ریاست میزوری میں ٹرمپ نے10الیکٹورل ووٹ حاصل کیے، امریکی ریاست مین میں جوبائیڈن کامیاب ہوئے وہاں انہوں نے ،4الیکٹورل ووٹ حاصل کیے ہیں۔
اس کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ نے فلوریڈا میں میدان مار لیا،29 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے جبکہ انڈیانا، اوکلاہاما، مسیسپی، الابامہ، جنوبی کیرولینا، یوٹا، شمالی ڈکوٹا، جنوبی ڈکوٹا، وایومنگ، کینٹکی، مغربی ورجینیا،میں بھی ٹرمپ کامیاب رہے اس کے علاوہ ٹیکساس، ٹینیسی، جنوبی کیرولینا، میزوری، آرکنساس کی ریاستیں بھی ٹرمپ کے نام ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے مونٹانا اور آئیووا سے بھی کامیابی سمیٹ لی۔
دوسری جانب کیلی فورنیا، واشنگٹن، اوریگن سے جوبائیڈن نے کامیابی سمیٹ لی ہے، جوبائیڈن نے نیو ہیمپشائر،ورجینیا، ورمونٹ اور نیویارک میں میدان مار لیا جبکہ ایریزونا، کولاراڈو، میساچوسٹس، نیوجرسی، کنیکٹیکٹ میں جوبائیڈن جیت گئے، نیو میکسیکو، میری لینڈ، مین، الینوائے کی ریاستیں بھی جوبائیڈن کے نام رہیں،صدارتی انتخاب جیتنے کیلئے538میں سے270الیکٹورل ووٹ درکار ہیں۔
امریکی خبر رساں ادار ے کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹ نے187نشستیں اور ری پبلکن نے181 نشستیں جیت لیں، سینیٹ میں ڈیموکریٹ 47 اور ری پبلکنز کی 47نشستیں ہیں۔
امریکی ایوان نمائندگان نینسی پلوسی ایک بار پھر جیت گئیں، امریکی ایوان نمائندگان میں مسلم خواتین رہنما بھی کامیاب ہوئی ہیں، الہان عمر اور راشدہ طالب نے بھی کامیابی حاصل کرلی۔
امریکی صدارتی الیکشن میں ووٹنگ کے موقع پر سیکیورٹی کے کڑے انتظامات کئے گئے ہیں، ووٹنگ کی گنتی کے آغاز میں جو بائیڈن کا پلڑا بھاری رہا لیکن پھر مقابلہ سخت اور ٹرمپ کی فتوحات بھی بڑھنے لگیں، تاہم مجموعی طور پر جوبائیڈن کا پلڑا بھاری دکھائی دے رہا ہے۔
امریکی میڈیا کی جائزہ رپورٹ
علاوہ ازیں میڈیا کی رائے عامہ جائزہ رپورٹ کے مطابق جوبائیڈن کو ٹرمپ پر سبقت حاصل ہے، سی این این کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جوبائیڈن207اور ٹرمپ کو105الیکٹورل ووٹ ملنے کا امکان ہے۔
جوبائیڈن 52فیصد اور ٹرمپ44فیصد ووٹ حاصل کرسکیں گے، این بی سی کے ایگزٹ پول کے مطابق بائیڈن کو51فیصد اور ٹرمپ کو40فیصد ووٹ ملیں گے، فوکس نیوزسروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جوبائیڈن 52فیصد اور ٹرمپ 44فیصد ووٹ حاصل کرسکیں گے۔
ضروری نہیں زیادہ ووٹ لینے والا ہی صدر منتخب ہو
امریکہ میں یہ ضروری نہیں کہ زیادہ پاپولر ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار ہی صدر منتخب ہو۔ امریکہ میں گذشتہ 20 برسوں میں دو مرتبہ ایسا ہوا ہے جب زیادہ پاپولر ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار الیکشن ہار گیا جبکہ کم پاپولر ووٹ حاصل کرنے والا صدارت کے منصب پر فائز ہوگیا۔
سنہ 2000 میں ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار ایلگور نے ری پبلکن پارٹی کے امیدوار جارج بُش سے اگرچہ پانچ لاکھ 47 ہزار ووٹ زیادہ حاصل کیے تھے لیکن اس کے باوجود وہ الیکشن نہ جیت سکے۔
اسی طرح 2016 کے صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار اور سابق صدر بِل کلنٹن کی اہلیہ ہیلری کلنٹن نے ری پبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ سے تقریباً 30 لاکھ ووٹ زیادہ حاصل کیے تھے تاہم وہ ناکام رہیں۔
نیویارک / پنسلوینیا : امریکی صدارتی امیدوارجوبائیڈن نے کہا ہے کہ یقین رکھیں صدارتی انتخاب ہم ہی جیتیں گے، ٹرن آؤٹ ہمارے حق میں بہت بہتر رہا۔
امریکی صدارتی امیدوار کا کہنا تھا کہ ایریزونا میں کامیابی پرخوشی ہے، مشی گن میں جیت کے لئے پرامید ہوں، پنسلوینیا میں بھی ہم فتح یاب رہیں گے۔
جوبائیڈن نے کہا کہ ہمارے حق میں ٹرن آؤٹ بہت بہتر رہا ہے، اپنی پوزیشن سے مطمئن ہوں، ڈیلا ویئر میں موجود تمام لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں، یقین رکھیں کہ ہم جیت کے راستے پر ہیں، صدارتی انتخاب ہم ہی جیتیں گے۔
اس سے قبل پنسلوینیا میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے کہا کہ ری پبلکنز انتخابی عمل میں خلل ڈال رہے ہیں، ٹرمپ نے آج انتخابات پر سوالات اٹھا کر جھوٹ کا سہارا لیا۔
ووٹنگ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے ری پبلکنز پرانتخابی عمل میں خلل ڈالنے کا الزام عائد کردیا ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے امریکا کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔
جوبائیڈن نے کہا کہ ٹرمپ نے آج انتخابات پر سوالات اٹھا کر جھوٹ کا سہارا لیا، ٹرمپ نے امریکا کو پیچھے دھکیل دیا ہے، افریقی امریکیوں کا معاشرے میں اہم کردار ہے۔
ڈیموکریٹ امیدوار نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ اب تک 110ملین سے زائد افراد ووٹ ڈال چکے ہیں، توقع ہے ووٹرز کی تعداد 150ملین سے زیادہ پہنچے گی جو نئی تاریخ رقم کرے گی، ووٹ ڈالنے والوں میں 54 فیصد سے زیادہ خواتین ہیں۔
واشنگٹن : امریکی صدارتی الیکشن میں 2دن رہ گئے ہیں، امریکی میڈیا کے مطابق عوامی سروے میں ٹرمپ کے مقابلےمیں جوبائیڈن کو سبقت حاصل ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی صدارتی انتخابی معرکے میں دو دن باقی رہ گئے ہیں، صدرٹرمپ اور جوبائیڈن کے سوئنگ اسٹیٹس کےمسلسل دورے کررہے ہیں اور فلوریڈا،پینسلوینیا،وسکونسن,اوہائیو،مشی گن ،نارتھ کیرولائنامیں دونوں امیدوارووٹرز کی حمایت حاصل کرنے میں مصروف ہیں۔
انتخابی مبصرین نے ریاست ٹیکساس کو بھی اہم قراردیتے ہوئے کانٹے کے مقابلے کی پیشگوئی کی ہے، کورونا کے باعث ریاست مشی گن میں ٹرمپ کی انتخابی ریلی میں دوپچاس افراد شریک ہوئے، ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ریلی میں پچیس ہزارلوگ آناچاہتے تھے مگر ریاستی انتظامیہ نے آنے نہیں دیا۔
دوسری جانب آئیوا میں خطاب میں جوبائیڈن نے کہا کہ ٹرمپ نے ہر معاملے کو متنازع بنایا، ڈاک کےذریعےووٹنگ پرٹرمپ کےتحفظات کوعوام نےقبول نہیں کیا۔
ابتک امریکی صدارتی انتخابات میں اب تک آٹھ کروڑسے زائد افرادووٹ کاسٹ کرچکےہیں، امریکی میڈیا کے مطابق عوامی سروے میں ٹرمپ کے مقابلےمیں جوبائیڈن کو سبقت حاصل ہے۔
ریپبلکن رہنما ساجد تارڑ ٹرمپ کی جیت کیلئے پرعزم ہے اور کہا کہ گزشتہ انتخابات کی طرح امریکی عوام سروے رپورٹس کومسترد کردیں گےاور ٹرمپ آئندہ چار سال بھی وائٹ ہاؤس میں ہی گزاریں گے۔
واشنگٹن : امریکی صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک امیدوار جوبائیڈن نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا وائرس کی وبا کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔
امریکا میں3نومبر کو ہونے والی صدارتی انتخاب کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک امیدوار جوبائیڈن کی انتخابی مہم آخری ہفتے میں داخل ہوگئی ہے جبکہ کوویڈ-19 کے کیسز میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی نائب صدر مائیک پینس نے اتوار کے روز اپنے عملے میں کوویڈ 19 پھیلنے کے باوجود انتخابی مہم چلائی۔
وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مائیک پینس کے عملے کے متعدد سینئر افسران کا کوویڈ 19 ٹیسٹ مثبت آیا یے۔ جس کے باعث جوبائیڈن نے صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بیان جاری کردیا۔
ڈیموکریٹک امیدوار جوبائیڈن نے صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بیان جاری کردیا انہوں نے امریکی صدر پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے وبا کے آگے ہتھیار ڈال دیے ہیں اور اس وجہ سے امریکا میں اب تک تقریباً 2 لاکھ 25 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ دو روز کے دوران امریکہ میں کوویڈ19کے سب سے زیادہ کیس رجسٹرڈ ہوئے۔ تازی ترین اطلاعات کے مطابق اس عالمی وبا کی وجہ سے جس نے تقریبا 225،000 امریکیوں کو موت کی آغوش میں پہنچایا اور لاکھوں امریکیوں کو بے روزگار کردیا ہے۔
اوہائیو: 3 نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخاب 2020 کے سلسلے میں امریکی صدارتی امیدواروں میں ہونے والا پہلا براہ راست مباحثہ بدنظمی اور تکرار کا شکار ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق اگلے امریکی صدارتی انتخاب میں ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹک پارٹی کے سابق نائب صدر جوبائیڈن کے درمیان ہوگا، اس سلسلے میں دونوں کا اوہائیو کے شہر میں پہلا صدارتی مباحثہ ہوا۔ مباحثے کے دوران دونوں ایک دوسرے سے الجھتے رہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدارتی انتخاب کے ٹاکرے میں یہ مباحثے کا مرحلہ سخت ترین سمجھا جاتا ہے، کیوں کہ اس میں صرف صدارتی امیدوار ہی آمنے سامنے ہوتے ہیں، اس مباحثے میں میزبان کا فریضہ فاکس نیوز کے سینئر صحافی کرس والیس نے ادا کیا۔ ریاست اوہائیو کے شہر کلیولینڈ میں ہونے والے ٹی وی مباحثے میں صدر ٹرمپ اور جوبائیڈن نے ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری کی اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی بھرپور کوشش کی۔
مباحثے کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ انھیں جج منتخب کرنے کا اختیار ہے لیکن جوبائیڈن نے انھیں جھوٹا قرار دے دیا۔مباحثے کے دوران میزبان نے بار بار مداخلت کر کے فریقین کو ضابطے کے مطابق جوابات دینے کی تلقین کی، جوبائیڈن نے مباحثے کے دوران ایک موقع پر انشاء اللہ بھی کہا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی بار جوبائیڈن کی گفتگو میں مخل ہونے کی کوشش کی جس پر میزبان نے انھیں خاموش کرایا، جوبائیڈن سے دوبدو سوالات پر بھی میزبان کو انھیں کئی بار روکنا پڑا۔
ٹرمپ نے جوبائیڈن کے بیٹے پر کرپشن کے الزامات لگائے، بائیڈن نے الزامات مسترد کر دیے، میزبان نے صدر ٹرمپ سے پوچھا کہ کیا یہ درست ہے کہ آپ نے 2016 اور 2017 میں فیڈرل انکم ٹیکس کی مد میں صرف 750 ڈالر ادا کیے، ٹرمپ نے جواب دیا کہ ’میں نے کئی لاکھ ڈالر ادا کیے، میں نے تین کروڑ 80 لاکھ ڈالر ایک سال اور دو کروڑ 70 لاکھ ڈالر دوسرے سال میں ادا کیے۔‘ جو بائیڈن نے انھیں چیلنج کیا کہ وہ اپنا ٹیکس ظاہر کریں، ٹرمپ نے کہا آپ انھیں دیکھ لیں گے جب آڈٹ ختم ہو جائے گا۔
سفید فام نسل پرستی اور مسلح گروہوں کی حمایت یا مخالفت کے بارے میں دونوں امیدواروں سے پوچھا گیا تو ٹرمپ نے کہا جو کچھ ہو رہا ہے وہ بائیں بازو کی جانب سے ہے، دائیں بازو کی طرف سے نہیں۔ تاہم جو بائیڈن اور کرس والیس دونوں نے صدر ٹرمپ پر سفید فام نسل پرستوں کی مذمت کرنے کے لیے زور دیا تھا۔ ٹویٹر صارفین کا خیال تھا کہ ٹرمپ نے مکمل طور پر سفید فام نسل پرستوں کی مخالفت نہیں کی۔ ووٹر پینل کا اس بات پر اتفاق تھا کہ دونوں امیدواروں نے نسل پرستی کے سوال کا گول مول جواب دیا۔
جوبائیڈن نے کہا کہ ٹرمپ کے پاس ہیلتھ کیئر کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، ٹرمپ صحت سے متعلق مسائل پر جھوٹ بولتے رہے ہیں، جس کے جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ بارک اوبامہ کا ہیلتھ کیئر پلان بے کار اور بہت مہنگا تھا۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکی طبی ماہرین کہتے ہیں کہ ہماری حکومت نے عوام کی جانیں بچائی ہیں، ہم نے کرونا وائرس کے خلاف بہترین کام کیا مگر جعلی میڈیا نے اسے رپورٹ نہیں کیا۔
جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ صرف ماسک پہننے سے وائرس کا خطرہ آدھا رہ جاتا ہے مگر ٹرمپ نے اس پر توجہ نہیں دی، اگر فروری کے مہینے میں ماسک پہننے کی پابندی عائد کی جاتی تو ایک لاکھ زندگیاں بچائی جاسکتی تھیں، جس پر ٹرمپ نے جواب دیا کہ میری جیب میں ہر وقت ماسک موجود ہوتا ہے، ضرورت ہوتی ہے تو پہن لیتا ہوں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جوبائیڈن نے 47 سال سے امریکا کے لیے کچھ بہتر نہیں کیا، کاروبار بند کر کے ڈیموکریٹ سمجھ رہے ہیں یہ ہمیں نقصان پہنچا رہے ہیں، در حقیقت یہ لوگ ہمیں نہیں امریکی عوام کو نقصان پہنچا رہے ہیں، عوام اپنے بچوں کو اسکول جاتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں۔ جوبائیڈن نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے بچوں کی زندگیاں بھی داؤ پر لگا دیں، پہلے کرونا وبا پر قابو پائیں پھر معیشت کو دیکھیں۔
دوسرا مباحثہ
امریکی صدارتی انتخاب کے سلسلے میں تین مباحثے ایجنڈے کا حصہ ہیں، اس سلسلے کا دوسرا اور تیسرا مباحثہ اکتوبر میں ہوگا۔ 15 اکتوبر کو فلوریڈا کے شہر میامی میں جب کہ 22 اکتوبر کو ٹینیسی کے شہر نیش وِل میں مباحثہ منعقد ہوگا۔